نکالنے پر متفق ہیں اس صورتحال میں امریکہ نے اُن سنی گروہوں کو نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کرنا شروع کردیا ہے جو صدام حسین کے آمرانہ دور میں خصوصی حیثیت رکھتے تھے۔۔
امریکہ نے دنیا اسلام کے کئی ملکوں میں بڑے پیمانے پر شیعہ سنی فساد کرانے کی سازش تیار کرلی، مذموم امریکی سازش کو کامیاب بنانے کیلئے سعودی عرب اور برطانیہ امریکی خفیہ ایجنسی کیساتھ ملکر کام کررہی ہیں، 9 جنوری 2020ء کو عراق میں موجود امریکی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کے بعد امریکہ کو جس ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس سے باہر آنے کیلئے امریکی انتظامیہ ایران سے بدلہ لینا چاہتی ہے اور اس مقصد کیلئے شیعہ سنی فسادات کرانے کی سازش پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے، عراق کے سنی گروہوں بشمول داعش کی مالی مدد کی جارہی ہے تاکہ عراق میں شیعہ بالادستی رکھنے والی حکومت کو کمزور کیا جائے، اس سے قبل شیعہ گروہوں کو آپس میں لڑانے کی ساش تیار کی گئی تھی مگر عراق کی شیعہ مرجعیت نے اس سازش کو قبائلی عمائدین کیساتھ ملکر ناکام بنادیا تھا
ویک اپ کال کی
اطلاعات کے مطابق امریکی سازش کے تحت شیعہ فساد عراق سے شروع کرائے جائیں گے، جس کے بعد پاکستان، لبنان، یمن، نائجیریا، بحرین اور افغانستان کو اسکی لپیٹ میں لیا جائے گا، مشرق وسطیٰ کے ایک سے زائد ملکوں سے تعلق رکھنے والے سفارتکاروں نے ایک نجی عشائیے میں اس امریکی مذموم سازش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے، برطانیہ کی ایم 5 خفیہ ایجنسی اور سعودی انٹیلی جنس نے متذکرہ بالا مسلم اکثریتی ملکوں میں متشدد مذہبی گروہوں کو بھاری رقم تقسیم کی ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر شیعہ سنی فسادات کرانے کیلئے راہ ہموار کی جائے، برطانوی ایم آئی 5 اور ایم آئی 6 نے شیعہ مسلک میں نصیری اور نام نہاد اخباری گروہ کو بڑے پیمانے پر رقوم فراہم کی ہیں جبکہ سعودی عرب نے سنی گروہ میں بریلوی اور وہابی گروہوں کو رقوم تقسیم کی گئیں ہیں جن کو یہ ہدف دیا گیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے خلاف اشتعال انگیزی پر مبنی اقدامات کریں، ایک عرب ملک کے سفارتکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عراق میں فسادات کرانے کیلئے فضا ہموار کرلی ہے، عراق میں مہنگائی اور بیروزگاری کو بنیاد بناکر حکومت مخالف بغاوت سے شیعہ سنی فساد کو جنم دیا جائیگا، امریکہ خطے میں اپنے دیرینہ اتحادی سعودی عرب کی خواہش کے احترام میں عراق میں اپنی فوج کو رکھنا چاہتا ہے جبکہ عراق کے شیعہ اور سنی گروہ امریکی اور دیگر غیرملکی فوجوں کو اپنے ملک سے نکالنے پر متفق ہیں، ایسی حالت میں امریکہ نے اُن سنی گروہوں کو نفرت پھیلانے کیلئے استعمال کرنا شروع کردیا ہے جو صدام حسین کے آمرانہ دور میں خصوصی حیثیت رکھتے تھے اور اب انہیں نئی جمہوری حکومت میں پذیرائی نہیں ملی ہے۔