حافظ کریم اللہ چشتی
’’جمعہ تمام دنوں کاسردارہے اوراللہ کے نزدیک تمام دنوں سے زیادہ اہم دن ہے ۔اس کادرجہ اللہ کے نزدیک عیدالاضحی اورعیدالفطرسے بڑھ کرہے۔‘‘فرمان رسول ؐ ********** ’’ لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں ورنہ اللہ ان کے دلوں پرمہرلگا دیگا پھروہ ضرور غافلوں میں سے ہوجائیں گے۔‘‘(مسلم شریف) *********** اللّٰہ رب العزت اپنی پاک، لاریب کتاب قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشاد فرماتا ہے: ’’ترجمہ: اے ایمان والو!جب اذان ہوجمعہ کے دن نماز کی تواللہ کے ذکرکی طرف دوڑواورخریدوفروخت چھوڑدو،یہ تمہارے لئے بہترہے اگرتم جانو ۔ (پارہ ۲۸سورۃ الجمعۃ)اللہ رب العزت نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایاہے، طرح طرح کی نعمتوں سے نوازاہے جن کاانسان شمارنہیں کرسکتا۔جن و انس کی وجۂ تخلیق اللہ پاک کی بندگی بجا لاناہے۔شرع مطہرنے روزانہ پانچ مرتبہ نمازپڑھنی فرض فرمائی ہے۔اس میں جماعت کی تاکیدتوبڑی سختی سے کی ہے مگرجماعت کوفرض قرار نہیںدیا کہ اگر جماعت سے نمازنہ پڑھوگے تونمازادانہ ہوگی۔مگرہفتہ میں ایک دن ایسی نمازمقررفرمائی جوبغیرجماعت کے اداہوسکتی ہی نہیں، اس میں اللہ رب العزّت کی یہ حکمت تھی کہ مسلمان ہفتہ میںایک دن ایک مرکزمیںجمع ہوں تاکہ ایک دوسرے کے حالات کاپتہ چلتارہے اورایک دوسرے کے دکھ دردمیں شریک ہوں۔مل جل کرکام کرنے کاسلیقہ آئے تاکہ غیر مسلموں پردین اسلام کی شان وشوکت اوررعب و دبدبہ قائم رہے ۔ قرآن مجیدمیں اللہ رب العزت نے جمعہ کا ذکر مِنْ یَّوْمِ الْجُمْعَۃِ سے کیا‘یہی اس دن کی فضیلت کیلئے کافی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاردوعالم نورمجسم ؐ نے متعددبارمختلف عنوانوں سے اس کی (یومِ جمعہ) فضیلت بیان فرمائی۔حضرت ابولبابہ بن عبدالمنذرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشادفرمایا: ’’جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے اوراللہ کے نزدیک تمام دنوں سے زیادہ اہم دن ہے ۔ اس کادرجہ اللہ کے نزدیک عیدالاضحی اور عیدالفطر سے بڑھ کرہے ۔اس میں پانچ خصوصیات ہیں۔پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کواسی دن پیدا کیا، دوسری یہ ہے کہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السّلام کوزمین پراتارا،تیسری یہ ہے کہ اللہ نے اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کووفات دی ۔ چوتھی یہ کہ اسی دن میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ بندہ اس گھڑی میں جواللہ سے مانگے گا،اللہ اس کو دے گا۔شرط یہ ہے کہ حرام کاسوال نہ ہو، پانچویں یہ کہ اس دن قیامت آئے گی اور آسمان اورزمین پرکوئی بلندمرتبے والا فرشتہ،ہوائیں ،پہاڑ اور دریا ایسا نہیں جو جمعہ کے دن اس کے خوف سے نہ ڈرتا ہو۔‘‘ (ابن ماجہ) حضرت جابربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا ’’اے لوگو!موت سے قبل اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرو اور متفولیت سے قبل اعمال صالح کی طرف سبقت کرو اور اپنے اور رب کے درمیان تعلق قائم کر لو، اللہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کر کے پوشیدہ اور ظاہراً صدقہ دو کہ اس کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جائیگا اور تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہارے نقصان کی تلافی ہو گی اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے اس جگہ، اس دن، اس سال کے اس ماہ میں قیامت تک کیلئے جمعہ فرض فرما دیا ہے ۔ لہٰذا جس نے بھی میری زندگی میں یا میرے بعد جمعہ چھوڑ دیا جبکہ اس کا کوئی عادل یا ظالم امام بھی ہو ، جمعہ کو ہلکا سمجھتے ہوئے یا اس کا منکر ہونے کی وجہ سے تو اللہ تعالیٰ اس کے پھیلائو اور افراتفری میں بھی جمعیت کو بھی مجتمع نہ فرمائیں اور نہ اس کے کام میں برکت دیں اور خوب غور سے سنو: نہ اس کی نماز ہو گی ، نہ زکوٰۃ، نہ حج ، نہ روزہ ، نہ ہی کوئی اور نیکی ۔ حتیٰ کہ تائب ہو جائے اور جو تائب ہوگیا، اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتے ہیں ۔ ‘‘( ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا:’’اللہ نے ہم سے پہلی امتوں کوجمعہ سے بہکادیا‘اس طرح یہودی اورعیسائی قیامت تک ہمارے پیچھے رہیں گے ۔ہم دنیامیں آنے والوں کے لحاظ سے آخری ہیں اورآخرت میں فیصلہ کے لحاظ سے تمام مخلوقات سے اوّل ہیں(یعنی تمام مخلوقات سے پہلے ہماراحساب ہوجائے گا)۔(ابن ماجہ) حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ سرکارمدینہ ؐنے ارشادفرمایا:’’بہترین دن جس پرکہ سورج طلوع ہوتاہے جمعہ کادن ہے، اسی دن حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق ہوئی ۔اسی دن ان کوجنت میں داخل کیاگیااوراسی دن ان کو جنت سے نکالا گیا اور قیامت جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔ (مسلم شریف، ابودائود،ترمذی) حضرت عبداللہ ابن عمرؓسے مروی ہے کہ آقاؐنے ارشاد فرمایا: ’’کوئی مسلمان جمعہ کے روزیاجمعہ کی رات کو فوت ہوجائے تواللہ تعالیٰ اس کو قبرکے فتنہ سے بچالیتے ہیں۔(رواہ احمد،ترمذی)حضرت ابویعلی‘ٰ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ حضورعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام نے فرمایاکہ ’’ جمعہ کے دن اوررات میں چوبیس گھنٹے ہوتے ہیں، کوئی گھنٹہ ایسانہیں گزرتاکہ جس میں اللہ تعالیٰ جہنم سے چھ لاکھ آدمی آزادنہ کرتاہوجن پرجہنم واجب ہوگئی تھی ۔‘‘( نزہۃ المجالس جلداوّل صفحہ 107)۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورؐ نے ایک دن ،جمعہ کے دن کاذکرکیااورفرمایا:’’جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگرکوئی مسلمان بندہ اس گھڑی کواس حالت میں پائے کہ وہ کھڑانمازپڑھ رہاہواوراللہ تعالیٰ سے کوئی چیزمانگے تواللہ اس کووہ چیزعطافرمادیتاہے‘‘۔اورآپؐ ؐنے ہاتھ کے اشارے سے فرمایا: ’’وہ گھڑی بالکل مختصرہے‘‘۔(متفق علیہ) حضرت ابوہریرہؓ ہی سے ایک اور روایت ہے کہ رسول ؐ اللہ نے ارشاد فرمایا:’’پانچ نمازیںایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اورایک رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان میںکئے جانے والے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں۔ شرط یہ ہے کہ تم کبیرہ گناہوں سے بچو۔‘‘(مسلم شریف) حضرت اوس بن اوسؓ سے مروی ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا: ’’تمہارے دنوں میں سے بہترین دن جمعہ کادن ہے، تم اس روز مجھ پر کثرت سے درودپڑھاکروکیوں کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘(ابودائود)حضرت شدادبن اوسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ؐ نے فرمایا :’’تمہارے دنوں میں فضیلت کے لحاظ سے نہایت اچھا دن جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیداہوئے، اسی دن صور پھونکا جائے گا۔اسی دن بے ہوش ہو جائو گے تواس دن مجھ پربہت زیادہ درودبھیجاکروکیونکہ اس دن تمہارا درود میرے سامنے پیش کیاجاتاہے ۔‘‘ صحابہؓ نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ!اس وقت ہمارادرودکیسے آپؐ کے سامنے پیش کیاجائے گاجبکہ آپؐ وصال فرماچکے ہوں گے ؟ آپ ؐنے ارشاد فرمایا! ’’اللہ تعالیٰ نے زمین پرحرام کردیاہے کہ انبیاء کرام کے جسموں کو کھائے ۔‘‘(ابن ماجہ) جمعہ کے روزغسل کرنا،خوشبولگانا اوراچھے کپڑے پہننا بھی ثواب ہے حضرت ابوسعیدخدری ؓ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتاہوں کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا: ’’جمعہ کے دن ہر بالغ پر غسل کرنا واجب ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور میسرہونے پر خوشبو لگائے۔(بخاری)حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ آقا علیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام نے ارشادفرمایا: ’’جوشخص جمعہ کے دن نہائے اور جس قدر ہوسکے پاکی حاصل کرے یا خوشبو لگائے، پھرنمازجمعہ کے لیے (مسجدکی طرف) چل پڑے اور ایسے دوآدمیوں(جومسجدکے اندربیٹھے ہوں) کے درمیان تفریق نہ کرے اورجس قدراس کی قسمت میںہو نمازپڑھے جب امام خطبہ پڑھنے لگے توخاموشی سے بیٹھے تواللہ پاک اس کیلئے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔‘‘ (بخاری شریف)حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا ’’اسے یعنی جمعہ کواللہ نے عید کادن بنایاہے ۔ تو جو شخص جمعہ میں آئے وہ غسل کرے اورجس کے پاس خوشبو ہو وہ خوشبولگائے اوراپنے اوپرمسواک کولازم کرے۔‘‘ (ابن ماجہ) حضرت ابوذرغفاریؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا: ’’جس نے جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کیا،عمدہ کپڑے پہنے اوراللہ نے اس کے گھروالوں کو جوخوشبوعطاکی ہے، اس کولگائے ‘جمعہ کے لیے جائے اورغلط کام یابات نہ کرے اورنہ دوآدمیوں کوجومل کربیٹھے ہوں جداکرے تواس کے ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ۔‘‘حضرت اوس بن اوس ثقفیؓسے روایت ہے کہ اللہ کے محبوب ؐنے ارشاد فرمایا :’’جوشخص جمعہ کے دن اچھی طرح وضوکرے، پھرمسجدمیں پیدل چل کرآئے۔ امام کے قریب بیٹھے، خطبہ جمعہ (خاموشی سے سنے) اور خطبہ کے دوران بیہودہ حرکت (فضول گفتگو) نہ کرے تواسے ہرقدم کے بدلے ایک سال کے روزے رکھنے اوررات کے نفلوں کاثواب ملے گا۔)ابن ماجہ مشکوٰۃ(درج بالا احادیث مبارکہ سے پتہ چلاکہ جمعہ کے روزغسل کرنا،خوشبو لگانا،نئے کپڑے وغیرہ پہنناباعث ثواب ہے ۔ جمعہ کے روزگردنیں پھلانگنامنع ہے ہماری یہ حالت ہے کہ ہم میں سے اکثرنمازپڑھتے نہیں اور جو نماز پڑھتے ہیں ان کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ جمعہ کے دن سب سے آخرمیں مسجد میںآتے ہیں۔جب سب سے آخرمیں آتے ہیں توپہلے آنے والے نمازیوںسے صفیںبھری جاچکی ہوتی ہیں ۔آخرمیں آنے والے نمازی پہلے نمازیوں کی گردنیں پھلانگ کرآگے جانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسا کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ اس سے دوسرے مسلمان بھائیوں کوتکلیف ہوتی ہے، لہٰذا!جہاں جگہ ملے بیٹھ جاناچاہیے اورلوگوں کی گردنیں پھلانگنے سے بچناچاہیے۔حضرت جابربن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجدمیں آیا،رسولؐ اللہ خطبہ پڑھ رہے تھے ۔وہ لوگوں کے سروں پرسے پھلانگنے لگاتورسول ؐاللہ نے فرمایا: ’’تم نے لوگوں کوتکلیف دی اورغلط کام کیا۔‘‘ (ابن ماجہ)حضرت معاذبن انسؓ سے روایت ہے کہ سرکارمدینہؐ نے ارشادفرمایا:’’جوشخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتاہے، گویا اس نے جہنم تک جانے کا پل بنالیا۔‘‘(ابن ماجہ) نمازجمعہ کوچھوڑدینے کی وعید جمعہ کی نمازفرض عین ہے جس کی فرضیت ظہرسے مئوکد ہے۔ (درمختار)اللہ رب العزت فرماتا ہے ’’اے ایمان والو!جب جمعہ کی اذان ہوجائے تو ذکر خداکی طرف دوڑو اور ذکر خدا سے مراد باجماعت مفسرین خطبہ جمعہ مرادہے اوراذان سے مرادپہلی اذان ہے کہ جب اذان ہوجائے توخریدوفروخت چھوڑ دو یعنی ہر وہ کام چھوڑ دو جو جمعہ میں رکاوٹ ڈالے خواہ خرید وفروخت ہو،خواہ کھیتی باڑی کیوںنہ ہو،خواہ چہل قدمی یافضول باتوں میں مصروف کیوں نہ ہو۔یہ سب کام چھوڑکراللہ کے ذکرکی طرف چل کرنہیں بلکہ دوڑکرآئوتاکہ تم کامیاب ہوجائو۔‘‘ہم اگردنیاکے کام میں لگے رہے تواپنی دنیابھی برباد کر دیں گے اورآخرت بھی۔ اسی لئے اللہ رب العزت نے حکم دیاہے کہ دنیاکے سب کام چھوڑدو۔ حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ آقاؐنے ارشادفرمایا ’’جب جمعہ کادن ہوتاہے تومسجدکے تمام دروازوں پر فرشتے لوگوں کے درجے لکھنے بیٹھتے ہیں جوپہلے آئے اس کانام پہلے(لکھاجاتاہے پھرجوبعدمیں آئے اس کانام بعدمیں لکھاجاتاہے ) ۔ جب امام خطبہ کیلئے نکلتاہے توفرشتے یہ فہرستیں لپیٹ لیتے ہیں اورخطبہ سنتے ہیں ۔پھرجوکوئی نمازکوجائے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک اونٹ کی قربانی دینے والے کی، اس کے بعدگائے کی قربانی دینے والے کی ،پھرمینڈھے کی قربانی دینے والے کی ،پھرمرغی قربان کرنیوالے کی ۔ سہل کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں جوکوئی اس کے بعدبھی آئے یعنی جب خطبہ شروع ہوجائے تووہ اپنافرض اداکرنے کیلئے آیا۔‘‘(ابن ماجہ) حضرت علقمہ ؓ سے روایت ہے کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے ساتھ جمعہ کیلئے نکلا۔انہوں نے تین آدمیوں کومسجدمیں پایاجوان سے پہلے مسجد میں آچکے تھے ۔انہوں نے فرمایا:میرا نمبر چوتھاہے اوریہ بہت بعدکاہے، میں نے رسولؐ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ لوگ قیامت کے دن جمعہ میں آنے کے حساب سے اللہ کے قریب بیٹھیں گے۔ پہلے اوّل، پھردوسرا، پھر تیسرا ، پھر چوتھا اور چوتھاتوبہت دور ہے ۔‘‘ (ابن ماجہ)۔ حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے جمعہ میں جلدآنے کی مثال اس طرح بیان فرمائی ہے:’’جیسے اونٹ قربان کرنے والا،گائے قربان کرنے والا،بکری قربان کرنے والا،یہاں تک کہ آپ ؐنے مرغی کابھی ذکرکیاہے ‘‘۔ افسوس آج کے پرفتن دورمیں ہم نے نبی کریم ؐکے ارشادپاک کی قدرنہ کی۔ اوّل توجمعہ پڑھتے ہی نہیں، اگرپڑھتے ہیںتووہ بھی مسجدمیں تب آتے ہیں جب امام خطبہ ختم کرنے والاہوتا ہے اس سے بہت بڑانقصان ہوجاتاہے ۔جب ہم نمازجمعہ پڑھتے ہیں توصرف جمعہ کی نمازکاثواب ملتا ہے ۔ہم دنیاکی طرف تودوڑے چلے جاتے ہیں‘ دین کی خاطربھی دوڑنا چاہیے ۔جب ہم دین کی طرف دوڑیں گے تو دنیاہمارے پیچھے دوڑے گی۔سورج سامنے ہوتوسایہ پیچھے ہوتاہے، اگرسورج پیچھے ہو توسایہ آگے ہوتاہے۔اسی طرح دین اوردنیاکی مثال ہے کہ اگرہم نے دین کوآگے رکھاتوجس طرح سایہ پیچھے تھا، دنیاہمارے پیچھے ہوگی۔ اگرہم نے دنیا کو آگے رکھا تو دین پیچھے چلاجائے گاجب دین پیچھے چلاجائے تونہ ہماری دنیارہے گی اورنہ آخرت۔ دنیامیں اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار ہو جائیںگے، آخرت میں عذاب الیم بھگتنا پڑے گا۔ حضرت طارق بن شہاب ؓ سے مروی ہے کہ رسولؐ خدا نے ارشادفرمایا:’’ہر مسلمان پرجمعہ جماعت کے ساتھ پڑھناضروری اور واجب ہے سوائے چار(قسم کے آدمیوں کے1۔غلام پر،2۔عورت پر،3۔بچے اور 4 بیمار پر۔ )پر۔‘‘ حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ بیشک رسولؐ خدا نے ارشادفرمایاہے: ’’جواللہ اورقیامت کے دن پر ایمان رکھتاہے، اس پرجمعہ کے دن جمعہ (پڑھنا) لازم ہے، سوائے مریض ،مسافر،عورت ،بچے اورغلام کے جو آدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہو۔کھیلنے یاسوداگری میں تواللہ تعالیٰ اس سے بے پرواہی کرتاہے۔معلوم ہواجوآدمی جمعہ کی نمازسے بے پرواہ ہوجائے تواللہ تعالیٰ بھی اس شخص سے بے پرواہ ہوجاتاہے جس شخص سے اللہ پاک اورحضورؐبے پرواہ ہوجائیںتو اس آدمی کیلئے اورکونسادروازہ مہربانی کارہ جاتا ہے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشادفرمایا:’’اگرتم میں سے کوئی شخص میل دومیل میں بکریاں جمع کرے اوروہاں گھاس نہ رہے تواس کی تلاش میں دورچلاجائے گا،پھرآتاہے اوروہ جمعہ میں شامل نہیں ہوتا۔اسی طرح دوسراجمعہ آتاہے اوراس میں شامل نہیں ہوتا۔پھرتیسراجمعہ آتاہے اوراس میں بھی شامل نہیں ہوتایہاں تک کہ اس کے دل پرمہرثبت کردی جاتی ہے ۔‘‘حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے جمعہ کی نمازجان بوجھ کرچھوڑدی، وہ ایک دینارخیرات کرے۔ اگریہ نہ ہوسکے تو آدھا دینار خیرات کرے۔‘‘(ابن ماجہ)حضرت ابن عمر ؓاور ابوہریرہ ؓسے مروی ہے کہ آقاعلیہ الصَّلوٰۃ والسَّلامؐ ممبرپر تشریف فرماتھے اورارشاد فرمایاکہ’’ لوگ جمعہ چھوڑنے سے بازآجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر ضرور مہرلگا دے گا، پھروہ ضرور غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘(مسلم شریف) حضرت ابو الجعدضمری ؓسے روایت ہے کہ ہم نے نبی علیہ الصَّلوٰۃ والسَّلام کویہ فرماتے ہوئے سناکہ ’’جوشخص تین جمعے سستی سے چھوڑدے تو اس کے دل پرمہرلگادی جاتی ہے۔‘‘(ابن ماجہ)حضرت عبداللہ ابن عباسؓسے روایت ہے کہ حضورؐنے فرمایا:’’ میں نے ارادہ کرلیاکہ ایک آدمی کوجمعہ پڑھانے کاحکم دوں، پھران لوگوں کے اوپران کے گھروں کوجلادوں جوجمعہ کی نمازمیں نہیں آئے۔‘‘(رواہ مسلم ) حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ نے ارشادفرمایا:’’ جس شخص نے بغیرعذرکے جمعہ چھوڑدیاتواس(شخص) کوایسی کتاب میں منافق لکھ دیاجائے گاجونہ مٹائی جاتی ہے اورنہ بدلی جاتی ہے ۔‘‘ (رواہ الشافعی،مشکوٰۃ ) حضرت ابن ِعباسؓ سے روایت ہے کہ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایا:’’جس نے چار جمعوں کوبلا کسی عذرکے چھوڑ دیاتواس نے اسلام کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔‘‘(کنزالعمال جلد۷ صفحہ ۸۱۵) جمعہ کے دن یارات میں سورہ کہف کی تلاوت افضل ہے اورزیادہ بزرگی رات میں پڑھنے کی ہے۔ (نسائی بیہقی بسندصحیح) حضرت ابوسعیدخدریؓ فرماتے ہیں جوشخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھے، اس کیلئے دونوں جمعوں کے درمیان نورروشن ہوگا۔اوردرامی کی روایت میں ہے کہ جوشخص شب جمعہ سورہ کہف پڑھے گا اس کیلئے وہاں سے کعبہ تک نورروشن ہوگا۔ حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ حضورؐنے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن یارات میں حٰم الدخان (سورۃ الدخان)پڑھے، اس کیلئے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک گھربنائے گا۔‘‘حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ اس کی مغفرت ہوجائے گی اورایک روایت میں ہے جوکسی رات میں سورۃ الدخان پڑھے، اس کیلئے70ہزارفرشتے استغفار کریں گے ۔ جمعہ کے دن یا رات میں جوسورہ یٰسین پڑھے, اس کی مغفرت ہو جائے گی۔ افسوس صدافسوس !ہم نے اللہ اوراس کے محبوبؐ کے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے، اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ تمام مومنین کونمازجمعہ شریعت کے احکام کے مطابق پڑھنے کی توفیق عطافرمائے ۔ ہم سب کواپنی بندگی اور مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطافرمائے۔ بروزمحشرآقاؐکی شفاعت نصیب فرمائے۔ وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے، مسلمانوں کو آپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںؐ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے، حضورؐکے غلاموں کا دونوں جہانوں میں بول بالا فرمائے ۔آمین ٭…٭…٭
The post جمعتہ المبارک appeared first on Global Current News.
from Global Current News http://bit.ly/2wDdVmu
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔