اتوار، 15 مارچ، 2020

اٹلی میں سب سنسان ہے اور ایک خوف کی فضا (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

بریشیا کی گلیاں کرفیو زدہ علاقے کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ نہ سڑک پر کوئی ذی روح دکھائی دے رہا ہے اور نہ ہی کوئی دکان کھلی ہے لیکن یہ منظر صرف شمالی اٹلی کے اس قصبے کا نہیں بلکہ دو روز سے اس ملک کا کوئی بھی بڑا شہر ہو یا دیہی علاقہ ہر جانب یہی منظر دکھائی دے رہا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے براعظم یورپ کورونا وائرس کا نیا مرکز قرار دیا ہے اور یورپ میں اٹلی وہ ملک ہے جو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ اس سے 1244 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اطالوی حکام نے اس صورتحال میں پورے ملک میں ’لاک ڈاؤن‘ کا حکم دیا ہوا ہے جس سے ملک کی چھ کروڑ سے زیادہ آبادی متاثر ہوئی ہے۔
پاکستانیوں کی بھی ایک بڑی تعداد اٹلی میں مقیم ہے اور قیصر شہزاد بھی ان میں سے ہی ایک ہیں۔ قیصر اسی بریشیا شہر کے باسی ہیں جہاں گذشتہ دنوں ایک پاکستانی کی کورونا سے ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
ٹیلیفون پر بی بی سی اردو کی حمیرا کنول سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ گذشتہ 20 برس سے اٹلی میں مقیم ہیں لیکن کورونا کے پھیلاؤ کے بعد جو صورتحال ہے ایسا انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
ان کا کہنا تھا ’ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے، ہاں سنتے تھے کہ جنگوں میں ایسا ہوتا ہے۔ یہاں بسنے والے پرانے لوگ بتاتے ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘
قیصر کا کہنا تھا کہ ’یہاں ایئرپورٹ، بازار سب کچھ بند اور سڑکیں سنسان ہیں۔ باہر جانا ممنوع ہو گیا ہے اور ایک خوف کی فضا ہے۔ ہمیں کہا گیا ہے کہ اپنے خاندان کے ساتھ گھر کے اندر رہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہماری بہتری کے لیے اعلان کر دیا ہے کہ آپ گھر سے بلاضرورت باہر نہیں نکل سکتے۔ آپ مارکیٹ جا سکتے ہیں یا نوکری پر جا سکتے ہیں لیکن احتیاطی تدابیر کے ساتھ۔
قیصر کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد علاقے میں بینکوں کے علاوہ اشیائے خوردونوش کی چند بڑی دکانیں اور فارمیسی ہی کھلی ہیں اور چھوٹی مارکیٹیں اوردیگر سب کچھ بند ہے۔‘
قیصر بطور الیکٹریشن کام کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے ’ہر فیکٹری اور ہر دفتر میں لکھ کر لگا دیا گیا ہے کہ ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔ آپ گھر سے باہر جائیں گے بھی تو کسی بھی دکان یا دفتر میں ایک وقت میں ایک بندہ داخل ہو سکتا ہے اور ایک میٹر فاصلہ بھی لازمی ہے۔‘
ان کے مطابق اس کے علاوہ کسی بھی دفتر اور مارکیٹ میں داخل ہوتے وقت لوگوں کی سکریننگ بھی کی جاتی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جو لوگ اب بھی کام پر جا رہے ہیں انھیں ان کے اداروں کے مالکان کی جانب سے خط دیے گئے ہیں اور پوچھ گچھ پر وہ یہ خط دکھا کر ہی جا سکتے ہیں۔
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 17 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ اس سے 1244 افراد ہلاک ہو چکے ہیں
قیصر کا کہنا ہے ’سکول اور یونیورسٹیاں تو دو ہفتوں سے بند ہیں اور والدین کہتے ہیں کہ اب بچے گھر میں رہ کر اکتا چکے ہیں کیونکہ نہ تو اب کوئی ریستوران کھلا ہے نہ سینما گھر اور نہ ہی کوئی پارک ہر سو ہو کا عالم ہے۔‘
شمالی اٹلی میں ہی بلونیا کے علاقے میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ مرکزی بلونیا میں مین چینترو کے علاقے میں سات برس سے مقیم پاکستانی شہری عاطف مہدی بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا ’یہاں چرچ، سکول، مسجدیں سب بند پڑا ہے۔‘
عاطف کا کہنا تھا کہ وہ دودھ پیک کرنے کے کارخانے میں کام کرتے ہیں جہاں ان حالات میں بھی کام ہو رہا ہے۔
انھوں نے بتایا ’ابھی تو ہماری فیکٹری کھلی ہے لیکن اب ہمارے کام کے اوقات کم کر کے صبح چھ سے شام چھ تک کر دیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’بہت زیادہ تبدیلی آ گئی ہے۔ پندرہ، بیس دن سے یہ حالات ہیں۔ پہلے رات بارہ سے دو بجے تک مارکیٹس اور کاروبار کھلا ہوتا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے حکومت کنٹرول نہیں کر پا رہی تھی اس لیے اب انھوں نے اوقات کار بدل دیے ہیں اور کہا ہے کہ کوئی خلاف ورزی کرے گا تو اسے جرمانہ ہو گا۔‘
عاطف کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے پر250 یورو جرمانہ اور قید بھی ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق اگر انھیں بازار تک بھی جانا ہو تو اس کے لیے فارم پر کرنا پڑتا ہے۔
’یہاں باہر مارکیٹ جانے کے لیے انٹرنیٹ سے فارم ڈاون لوڈ کرنا پڑتا ہے۔ اس پر اپنا نام، گھر کا پتا، کام کی نوعیت لکھنی ہوتی ہے۔ راستے میں پولیس چیک کر سکتی ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد ان کے علاقے میں اشیائے خوردونوش اور ماسکس کی بھی قلت ہو گئی ہے۔
’ماسک کے بغیر باہر نہیں جا سکتے اور ماسک مل تو رہے ہیں لیکن تعداد بہت کم ہو گئی ہے اور اسی طرح میں نے نوٹ کیا ہے کہ کل شام جب میں مارکیٹ گیا تو بہت سی سبزیاں جیسے شملہ مرچ اور پالک وغیرہ غائب تھیں۔‘



from Global Current News https://ift.tt/2vZMcjg
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔