![](https://static01.nyt.com/images/2019/11/22/nyregion/22dc-bolton/merlin_150637251_59c99c94-e79c-4a64-a3c6-537bd61d0420-mediumThreeByTwo440.jpg)
By BY PETER BAKER from NYT U.S. https://ift.tt/2KNM4aB
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےفل کورٹ بینچ نےجسٹس قاضی فائز عیسٰی اور دیگر کی جانب سے صدارتی ریفرنس کے خلاف آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی قانونی ٹیم کےرکن بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا انکم ٹیکس قانون کےمطابق خود کفیل بیوی بچوں کے اثاثےظاہر کرنے کی کوئی شرط نہیں، ٹیکس فارم میں اپنے طور پر تبدیلی ممکن نہیں۔دوران سماعت جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہم یہاں ویلتھ اسٹیٹمنٹ فارم دیکھنے نہیں بیٹھے، بنیادی سوال یہ ہے کہ رقم کہاں سےآئی؟ بابر ستارنے جواب دیا کہ سارا معاملہ ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا ہے۔اس موقع پر جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ کیا قانون کےتحت وہ اثاثےظاہر کرنے کے پابند نہیں؟ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ جو اثاثے آپ کے نہیں آپ اسے کیسے ظاہر کرسکتے ہیں؟جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ الزام یہ ہے کہ شاید منی لانڈرنگ کےذریعے اثاثے بنائے گئے۔اس پر بابر ستار ایڈوکیٹ نے جواب دیا کہ بغیر شواہد الزامات لگائےگئے، صدر مملکت کے پاس ایسا کون سا مواد تھا؟جسٹس منصورعلی شاہ کےاستفسار پر بابر ستار نے بتایا کہ ان کے مؤکل کو کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا پھر تو بات ہی ختم ہوگئی۔جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی بیوی تو وزیر اعظم عمران خان کی طرح مالی طور پر خود مختار ہیں اور کیا انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے زیادہ ٹیکس ادا نہیں کیا؟ اس پر بابر ستار نے عدالت کو بتایا کہ ایسا ہی ہے ۔ کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔
راہل گاندھی اب ان حکومتی کمیٹیوں میں بیٹھیں گے جو اہم حکومتی فیصلے اور تقرریاں کرتی ہیں اور وہ انڈین پارلیمان میں طاقتور سمجھے جانے والے وزی...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL