اتوار، 13 مئی، 2018

عمران خان ہمارا لاڈلا نہیں، چیف جسٹسFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عمران خان ہمارا لاڈلا نہیں۔

سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی وزیر مملکت برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن (کیڈ) طارق فضل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس حوالے سے کی جانے والی بیان بازی درست نہیں، بلائیں وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو، انہیں ان کا بیان دکھاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی حکومت نے کرنا ہوتی ہے، حکومت خود کارروائی نہ کرے تو ہم کیا کرسکتے ہیں، بار بار یہ تاثر کیوں دیا جا رہا ہے کہ عدالت عمران خان کے ساتھ کوئی خاص سلوک کر رہی ہے، وضاحت دیں ورنہ آپ کیخلاف کارروائی کروں گا، حکومت نے کہا کہ بہت بڑی تعداد میں تعمیرات ہو چکی ہیں، بتایئے یہ تعمیرات ریگولر کرنے کافیصلہ کس کا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے بنی گالا کے گھر کا این او سی جعلی نکلا

طارق فضل چوہدری نے عدالت میں اعتراف کیا کہ تعمیرات ریگولر کرنے کا فیصلہ ہم نے کیا، عدالت نے بنی گالا تعمیرات ریگولر کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے کہاں عمران خان کو لاڈلا بنا دیا، ہم نے کہاں عمران خان کو رعایت دی؟۔ طارق فضل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے اپنے گھر کی جو دستاویزات جمع کرائیں ان کی تصدیق نہیں ہو سکی، کیس عدالت میں تھا اس لیے کچھ نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا ہے تو تحقیقات کرا لیں، ریاست جو چاہے فیصلہ کرے، جب تک منظور شدہ پالیسی غیر مناسب نہ ہوئی ہم مداخلت نہیں کریں گے۔

طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ بنی گالہ تعمیرات سے متعلق سمری بھیجی جا چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نالے پر غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا پہلے بھی کہہ چکے ہیں، معاملے پر دو روز میں وفاقی محتسب کو درخواست دی جا سکتی ہے، وفاقی محتسب کورنگ نالہ پر متنازعہ جائیداد کا فیصلہ کرے گا۔

عدالت نے بنی گالا تعمیرات کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔

The post عمران خان ہمارا لاڈلا نہیں، چیف جسٹس appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IjBVPA
via IFTTT

انڈونیشیا میں 3 گرجاگھروں پر خودکش حملوں میں 9 افراد ہلاک، درجنوں زخمیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

جکارتا: انڈونیشیا کے شہر سورابایا کے 3 گرجا گھروں میں خودکش حملوں میں 9 افراد ہلاک اور40 سے زائد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے شہر سورابایا میں 3 گرجا گھروں میں خودکش حملوں کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے، واقعہ کے بعد امدادی اہلکاروں نےہلاک ہونےو الے افراد اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے، پولیس کے مطابق 42 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جن میں 2 پولیس آفیسرز بھی شامی ہیں۔

پولیس کے مطابق پہلا دھماکا صبح سات بجے ہوا جس میں سانتا ماریا کیتھولک چرچ کو نشانہ بنایا گیا، دوسرا دھماکا انڈونیشین کرسچن چرچ اور تیسرا پینٹی کوسٹ سینٹرل چرچ میں ہوا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے خودکش تھے، تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں جب کہ دھماکوں کے بعد سیکیورٹی ہائی الرٹ کرکے شہر کے تمام گرجا گھروں کو بند کردیاگیا ہے۔

پولیس کے مطابق حملوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کہ تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ گرجا گھروں میں دھماکے داعش سے متاثرہ انتہا پسند گروپ نے کیے۔

The post انڈونیشیا میں 3 گرجاگھروں پر خودکش حملوں میں 9 افراد ہلاک، درجنوں زخمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IAs63f
via IFTTT

مدرز ڈے ضرور منائیے لیکن…FOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

’’تم نے ہم کو مدرز ڈے پر وِش نہیں کیا، ہم تم سے ناراض ہے۔‘‘ سوات کے دور افتادہ گاؤں کی ایک اَن پڑھ ماں کا اپنے بیٹے سے ٹیلی فونِک شکوہ۔ بیٹا کراچی کا ایک نوعمر نوجوان ہے جو معاش کے سلسلے میں کپڑوں کی دکان پر ملازم ہے۔

کچھ ہی عرصہ قبل امی کےلیے شاپنگ کرتے ہوئے مطلوبہ ورائٹی نہ ملنے پر اس نوجوان سے معلوم ہوا کہ مدرز ڈے کے باعث یہ سب ختم ہوگئی ہے۔ اس نے ’’مدرز ڈے‘‘ کے حوالے سے ہماری لاعلمی پر حیرت کرتے ہوئے اپنی ماں کا مذکورہ پیار بھرا شکوہ سنایا: ’’باجی پھر ہم نے کال پیکیج کرکے ماں سے اس کے دل کی خوب باتیں کیں۔‘‘

یوں ہمیں ’’مدرز ڈے‘‘ سے آگہی ہوئی؛ اور آگہی بھی ایسی کہ روز افزوں ہی ہے۔ اس حوالے سے سرمایہ داروں کی خدمات ہی زیادہ نظر آئیں۔ مدرز ڈے کی خوشی میں عورت کے نام پر ایک اور تجارت کا عنوان جگہ جگہ خواتین کی مصنوعات (خصوصاً ملبوسات) پر خصوصی رعایت کے پر کشش اشتہارات کی بھرمار، ان ہی میں ماؤں سے اظہارِ محبت اور ان کی قدردانی کی پوسٹیں بھی ہیں۔ کہیں کہیں کچھ مُفتیانہ قسم کے تنقیدی تبصرے بھی ہیں کہ یہ مغرب کی ضرورت ہے، ہم مسلمان ہیں، ہمارا کیا واسطہ اس ایک دن کے مدرز ڈے سے، وغیرہ۔

یہ سب کسی حد تک درست بھی ہے کہ مغرب میں ماؤں کے اولڈ ہومز میں ہونے یا گھروں میں مصروف ترین اولاد کی توجہ سے محروم ماؤں کے حقوق کی ادائیگی کا کچھ سامان ہوسکے۔ پھر چوں کہ اس کے پیچھے سرمایہ دارنہ ذہن بھی کارفرما ہے سو اس مدرز ڈے کا اہم مقصد خواتین کی مصنوعات کی تجارت بھی ہے۔ یوں تالی کےلیے دونوں ہاتھ سرگرم ہیں تو اس دن کا فروغ بھی روز افزوں ہے۔ مگر یہ بات بھی کم اہم نہیں کہ وہاں یعنی مغرب کے سمجھ دار مسلمان اس دن کو اپنے دین کی حدود میں رکھنے اور اس سے فائدہ اٹھانے کےلیے بھی کوشاں ہیں۔

یہ یقیناً درست ہے کہ ہماری اسلامی تہذیب میں اس ایک دن کے مدرز ڈے کی گنجائش نہیں، جہاں پندرہ سو برس سے زائد قبل ماؤں کے حقوق تا قیامت طے کیے جاچکے ہیں۔ پھر ان حقوق کی ادائیگی کو اولاد کی دنیا و آخرت کی کامیابی کے ساتھ مشروط کردیا گیا ہے۔ سب سے اہم یہ کہ قرآن میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حقوق کے ساتھ جن بندوں کے حقوق رکھے ہیں وہ ماں باپ کے ہیں؛ اور ان کا تذکرہ ایک بار نہیں بلکہ بار بار ہے:

’’تمھارے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو مگر صرف اللہ کی، اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘ (سورۂ بنی اسرائیل)

’’اور تم سب اللہ کی بندگی کرو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو۔‘‘ (سورۃ النساء)

’’کہو! آؤ میں تمھیں سناؤں، تمھارے رب نے تم پر کیا پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘ (سورۃ الانعام)

اہم بات یہ بھی کہ ماں کے حقوق کو باپ کے حقوق پر تین درجہ بڑھ کر فوقیت بھی دی گئی ہے:

ایک شخص نے معلوم کیا، ’’یارسول اللہ ﷺ، میرے حُسنِ سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا ’’تمھاری ماں۔‘‘ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ آپﷺ نے فرمایا ’’تمھاری ماں۔‘‘ اس نے پھر پوچھا، اس کے بعد کون؟ آپﷺ نے فرمایا ’’تمھاری ماں۔‘‘ چوتھی بار پوچھا، پھر کون؟ تو آپﷺ نے فرمایا ’’تمھارا باپ۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الادب)

بِلاشبہ، ماں کا یہ مرتبہ اس کی ان تکالیف کی بِنا پر ہے جو وہ اولاد کی پیدائش، حمل، رضاعت اور پرورش کے دوران سہتی ہے۔

آج کی اولاد کے پاس اس مدتِ مشقت کا تصور اور احساس ہے؟

فقہاء کا کہنا ہے کہ زیادہ تر احادیث میں پہلے ماں کے حق کا ذکر ہے، اس کے بعد باپ کا ہے۔ اس لیے والدین کو کچھ دینا ہو تو پہلے ماں کو دے اور باپ سے تین گُنا زیادہ، یہاں تک کہ اگر دونوں ایک ساتھ پانی بھی مانگیں تو پہلے ماں کو پلانے کا حکم ہے۔

ایک موقعے پر آپﷺ نے فرمایا:

’’اللّٰہ تعالیٰ نے ماؤں کی نافرمانی تم پر حرام کر دی ہے۔‘‘ (صیح بخاری، کتاب الادب)

آج بِلاتکلف ’’امی میں یہ نہیں کرسکتا/ سکتی‘‘ کہنے والی اولاد کو اس فرمان کا کچھ پاس ہے؟

ماں کی فرمانبرداری اور خدمت اتنا عظیم اور بابرکت عمل ہے کہ اسے گناہوں کا کفارہ بتایا گیا ہے۔ ایک صحابی سے ایک بڑا گناہ سرزد ہو گیا۔ توبہ کی کوئی صورت معلوم کرنے پر آپﷺ نے ماں کے ساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا۔

ماں باپ کے ساتھ کی گئی نیکیوں کو مشکلات کے حل کا سبب بھی بتایا گیا ہے۔ پیارے نبیﷺ کے مطابق ایک مرتبہ تین دوست غار کے منہ پر چٹان آجانے کے باعث اس میں بند ہوگئے اور نکلنے کا کوئی چارہ نہ رہا۔ انہوں فیصلہ کیا کہ ہم اپنے اپنے اہم ترین نیک کام کے واسطے سے اللّٰہ سے مدد کی درخواست کرتے ہیں؛ تینوں نے ایسا ہی کیا۔ چٹان غار کے منہ سے ہٹ گئی اور انہیں راستہ مل گیا۔ ان میں سے ایک نے ماں باپ کی خدمت کا حوالہ دے کر دعا کی تھی۔

آج مسائل سے بوجھل ماحول میں کیا اولاد کے پاس ماں کے ساتھ کی گئی خدمت کی کُنجی ہے کہ وہ آسانیوں کا دروازہ کھول سکیں؟

ماں باپ کی خدمت و اطاعت اولاد کےلیے اتنی سعادت مندی اور خوش بختی کی بات ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:

’’جو اللہ کی اطاعت کے خیال سے ماں باپ کی فرمانبرداری کرتا رہے، اس پر جنت کے دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ اور جو ماں باپ کے بارے میں خدا کے احکام سے منہ موڑے، اس کےلیے دوزخ کے دو دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ کسی نے پوچھا، یارسولﷺ اگر ماں باپ اولاد کے ساتھ زیادتی کر رہے ہوں تب؟ فرمایا ہاں، اگر زیادتی کررہے ہوں تب بھی، اگر زیادتی کر رہے ہوں تب بھی، اگر زیادتی کر رہے ہوں تب بھی (تین مرتبہ)۔‘‘ (شعب الایمان)

کیا آج ماؤں کے سامنے ان سے بڑا وجود، ان سے زیادہ طاقت رکھنے والی اولاد، ماں کی زیادتیوں کو اپنی خطاؤں سے کم ماننے پر تیار ہے؟

پھر یہ دہلا دینے والا قرآنی حکم:

’’اگر تمہارے ماں باپ میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہو کر رہیں تو انہیں ’’اُف‘‘ تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑک کر جواب دو بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو۔‘‘ (سورہ بنی اسرائیل)

اس ’’اُف‘‘ کا ترجمہ کہیں ’’اُونہہ/ ہونہہ‘‘ بھی کیا گیا ہے۔ اس ’’اُف‘‘ کی تفاسیر کے مطابق، وہ کم سے کم ناروا بات، ناپسندیدہ عمل یا تکلیف ہے جو اولاد کی جانب سے ماں باپ اور فضیلت کے لحاظ سے خصوصاً ماں کو پہنچے۔

کیا آج ماؤں سے زیادہ اعلیٰ تعلیم یافتہ، دن رات مشینی انداز میں ’’دنیا‘‘ کےلیے مصروف اولاد کے نزدیک اس ننھے سے لفظ کی جواب دہی ہے؟

ماں باپ کی نافرمانی حقیقتاً اتنا بڑا گناہ ہے کہ تصور سے ہی رونگٹے کھڑے ہوجائیں:

’’ایک بار آپﷺ، صحابہؓ کے درمیان تھے۔ اچانک اٹھ کر منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: وہ ذلیل ہو، وہ ذلیل ہو، وہ ذلیل ہو۔ صحابہ کرامؓ نے گھبرا کر پوچھا، کون یارسول اللہﷺ؟ فرمایا، جس نے ماں باپ دونوں یا ایک کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کرکے جنت میں داخل نہیں ہو گیا۔‘‘

ماں باپ کی نافرمانی کو گناہِ کبیرہ بتا کر ایسا سخت گناہ کہا گیا ہے کہ جس کی پوچھ اور سزا آخرت میں بھی ہے اور دنیا میں بھی۔

کیا آج طرح طرح کی مصیبتوں میں مبتلا اولاد کو ماؤں کی جانب اپنی کوئی بے توجہی یاد رہتی ہے؟

ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والے رب نے اپنے بندوں کو بھی اپنی ماؤں سے محبت سکھائی ہے: ’’دعا کرو کہ پروردگار، ان (ماں باپ) پر رحم فرما جس طرح انہوں رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا۔‘‘

اللہ کے سب سے حسین انعام ’’جنت‘‘ کو ماں کے قدموں میں رکھ کر اس کے حصول کےلیے ماؤں کی اطاعت و خدمت لازم کردی گئی۔

اس سب کے جواب میں معاشرے میں ماں کے اعزاز و اکرام اور حقوق کی ادائیگی کی کربناک صورتِ حال، ماضی اور حال کے فرق کے ساتھ ہمارے سامنے ہے۔

ہمارا حال یہ ہے کہ چاہے نہ چاہے گلوبلائزیشن کا حصہ بھی بن رہے ہیں اپنے مطلوبہ ایام بھی منا رہے ہیں، اپنی مشرقی اقدار پر فخر کرتے ہوئے مغرب کے ایک دن کے ’’مدرز ڈے‘‘ پر تنقید بھی کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر منفی/ مثبت اظہارِ خیال بھی کرتے ہیں، سب سے بڑھ کر اس دن کے تجارتی مقاصد کی تقویت کا بھی (ضرورت کے نام پر) اہتمام بھی کرجاتے ہیں۔ اس کا ثبوت مدرز ڈے کے عنوان سے کاروبار کی سال بہ سال وسعت ہے۔

یہ دن کسی نہ کسی عنوان سے منایا ہی جارہا ہے اور جس انداز سے منایا جارہا ہے کہ اس کا مادی پہلو ہی غالب ہے۔ اس سے قبل کہ مادیت یا سرمایہ داری کا یہ غلبہ ہمیں بالکل ہی بے بس کردے، کیوں نہ اس کے غیراسلامی انداز سے بچتے ہوئے صرف اچھے پہلوؤں کو اسلامی شناخت کے ساتھ اختیار کیا جائے۔

نبی کریمﷺ نے دس محرم کا روزہ رکھا، مگر جب معلوم ہوا کہ یہود و نصاریٰ بھی اس دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں تو آپﷺ نے ان سے مماثلت کو رد کرنے اور اپنی اسلامی شناخت کی خاطر دس محرم کے ساتھ نو محرم کا روزہ رکھنا بھی پسند فرمایا۔

الحمدللہ، اس گئے گزرے ماحول میں بھی مغرب کے مقابلے میں ہماری تہذیبی اقدار ابھی باقی ہیں۔ ہماری ماؤں کی اکثریت اولڈ ہومز یا علیحدہ رہائش کے بجائے اولاد کے ساتھ باعزت رہائش اختیار کیے ہوئے ہے۔ مغرب جیسی شدید مصروفیات کے باوجود بھی ماؤں کے حقوق کی ادائیگی میں دینی احکام کا پاس اور احساس ابھی باقی ہے۔

ہمارا میڈیا جس طرح ماؤں کے عدم احترام کی فضا بنانے میں سرگرم ہے، اس کی روک تھام کےلیے مدرز ڈے کے موقعے کو مہم کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ماؤں یا والدین کے حقوق، احترام یا خدمت کے جو اسباق بچوں کے نصاب میں شامل ہیں وہ فقط اس دنیا کے امتحان میں کامیابی کی غرض سے رٹے اور رٹوائے جاتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ ماؤں کے حقوق کی آگہی اور ادائیگی کا احساس مہماتی طور پر ہو۔ آخر دنیا کے دیگر کاموں کو انگیز کرنے کےلیے بھی تو مہمات کی مدد لی جاتی ہے۔

اس اہم ترین کام کےلیے بھی کہ جس پر دنیا اور آخرت دونوں ہی کے اچھے یا برے نتائج کا انحصار ہے، کیوں نہ مہماتی منصوبہ بندی کی جائے۔ اس سے ہمارا مقصد کسی قسم کا کوئی دینی تہوار ہرگز بھی نہیں بلکہ قائدِاعظم ڈے، اقبال ڈے وغیرہ کی طرح قومی و ملی اہمیت کے دن کے طور پر ہی اس کا اہتمام کیا جاسکتا ہے (اگرچہ یہ ایام بھی اب اپنی اہمیت و اہتمام کے متقاضی ہیں)۔

اس غرض سے اسکولوں و دیگر تعلیمی اداروں میں ماؤں کے احترام، خدمت، حقوق کی آگہی اور احساسِ ادائیگی کےلیے مختلف دلچسپ سرگرمیاں ترتیب دی جا سکتی ہیں ان میں اسلامی اقدار و شناخت کا خصوصی لحاظ رکھتے ہوئے احترامِ والدہ کی آگہی کے حوالے سے ترانے، ٹیبلو، ڈرامے، تحریری و تقریری مقابلے اور خاندانی اجتماعات رکھے جاسکتے ہیں۔ پچھلے سال ایک بلاگ سائٹ نے مدرز ڈے کے حوالے سے بلاگنگ کے مقابلے کا اہتمام کیا تھا جو اس سلسلے کا ایک تعمیری اور خوش آئند قدم تھا۔

ہر کام میں تنقید برائے تنقید کے رویّے کو نظرانداز کرتے ہوئے اصلاح کے پہلو کی تلاش، معاشرے کی تعمیر کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ شر کے کھوٹ سے خیر کا کندن حاصل کرنا بھی کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post مدرز ڈے ضرور منائیے لیکن… appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2jRNovd
via IFTTT

اگر کوئی ایک سبزی کھانی ہو تو شاخ گوبھی کھائیں، معروف ڈاکٹر کا مشورہFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

لندن: برطانیہ کے ایک معروف ڈاکٹر رنگن چیٹرجی کا مشورہ ہے کہ اگر آپ صرف ایک سبزی کھانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے شاخ گوبھی (بروکولی) سے بہتر کوئی اور شے نہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے ایک پروگرام میں اپنی اہم کتاب ’ دی فور پِلر پروگرام‘ میں انہوں نے کہا کہ یہ سبزی انسانی آنتوں میں صحت مند بیکٹیریا کی تعداد بڑھاتی ہے، پورے معدے کو درست کرتی ہے اور جسم کو بیماریوں سے لڑنے کے لیے مضبوط بناتی ہے۔ ڈاکٹر چیٹرجی کے مطابق بروکولی کو سپرفوڈ قرار دیا جانا چاہیے۔

ڈاکٹروں کا اصرار ہے کہ معدے کی صحت پورے جسم پر مفید اثر ڈالتی ہے، وزن کو برقرار رکھتی ہے اور کئی دماغی امراض سے بچاتی ہے، طبِ مشرق میں بھی معدے کی صحت کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے اور اسی وجہ سے معدے کو درست رکھنے کی ان گنت دوائیں حکمت کا اہم حصہ ہیں۔

بروکولی کے دیگر فوائد

شاخ گوبھی میں موجود سلفورافین کئی اقسام کے کینسر سے بچاتا ہے جن میں آنتوں کا سرطان سرِفہرست ہے۔

دوسری جانب ایک کپ بروکولی میں 92 مائیکرو گرام وٹامن کے پایا جاتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے، اس کا باقاعدہ استعمال بڑھاپے میں ہڈیوں کے فریکچر کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

اس میں موجود کئی وٹامن اور دیگر مرکبات جلد، بال اور اہم اعضا کو تقویت پہنچاتے ہیں۔

The post اگر کوئی ایک سبزی کھانی ہو تو شاخ گوبھی کھائیں، معروف ڈاکٹر کا مشورہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KUlFq2
via IFTTT

ناسا کا مریخ پر ہیلی کاپٹر بھیجنے کا اعلانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 واشنگٹن: ناسا نے اپنے خصوصی مشن کے لیے خلائی گاڑی کے ہمراہ ’ہیلی کاپٹر‘ بھیجنے کا اعلان کردیا جو مریخ پر کسی پرندے کی طرح پرواز کرتے ہوئے فضائی جائزہ لے سکے گا۔

امریکا کے خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے جولائی 2020ء میں مریخ پر ڈرون ہیلی کاپٹرز بھیجنے کی تیاری مکمل کرلی۔ یہ چھوٹا لیکن تیز پرواز کرنے والا ہیلی کاپٹر خلائی گاڑی کے ہمراہ مشن ’مریخ 2020‘ پر رخت سفر باندھے گا جسے  ہوا سے قدرے وزنی ایئر کرافٹ کا نام دیا گیا ہے اس ہیلی کاپٹر کو اس طرح بنایا گیا ہے کہ یہ مریخ کی سرزمین پر آزادانہ اُڑان بھرسکے گا اور سرخ سیارے میں چُھپے دلچسپ رازوں سے دنیا کو آگاہ کرسکے گا۔ اس مشن پر گزشتہ 4 سال سے کام جاری ہے۔

ناسا نے مریخ میں خلائی مشن کے ہمراہ ہیلی کاپٹر بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس حیرت انگیز ایجاد کا تجربہ جولائی 2020ء میں کیا جائے گا جس کا وزن 4 پاؤنڈ لیکن اس کی پرواز تیز ہوگی، یہ پہلا تجربہ ہوگا جس میں سرخ سیارے پر ایک ہیلی کاپٹر کو پرواز کرتے دیکھا جاسکے گا جس کا مقصد اس سیارے سے متعلق پوشیدہ معلومات کی کھوج لگانا ہے۔

ہیلی کاپٹر کی ساخت ڈرون کی طرح ہے اور دیکھنے میں یہ ایک ڈرون ہی محسوس ہوتا ہے لیکن اس میں ایک ہیلی کاپٹر کی تمام خصوصیات بھی موجود ہیں۔ زمین کے برعکس مریخ میں پرواز کے لیے اس کا وزن نہایت ہلکا رکھا گیا ہے تاکہ مریخ کے کم کرہ ہوائی کے دباؤ میں بھی یہ ہیلی کاپٹر بآسانی اُڑ سکیں۔ اس کے علاوہ یہ ہیلی کاپٹر ایسی ٹیکنالوجی سے بھی لیس ہے جو مریخ کی سطح کی ساخت، ماحول، آثار قدیمہ اور دیگر خطرات سے متعلق معلومات کا مشاہدہ کرکے ڈیٹا کو محفوظ بھی کرسکے گا۔

ناسا کے ماہرین کا دعویٰ کیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کی مریخ میں پرواز سے ایسی معلومات کا حصول ممکن ہوجائے گا جو سیارے پر جانے والے خلا نورد حاصل نہیں کرپاتے جس سے سیارے کی ہیئت اور خلائی دنیا کے رموز کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

The post ناسا کا مریخ پر ہیلی کاپٹر بھیجنے کا اعلان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KesGkc
via IFTTT

ہر سیاحتی مقام کو اپنے سوئٹر پر بُن کر سیر کرنے والا امریکیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

میری لینڈ: امریکا کے ایک دلچسپ شخص سے ملیے جو کسی بھی سیاحتی مقام پر جانے سے پہلے اس کا منظر اپنے ہاتھوں سے سوئٹر پر بُنتے ہیں اور پھر وہی سویٹر پہن کر اس مقام پر جاتے ہیں۔

انہیں لندن برج کی سیر کرنی ہے تو پہلے وہ اس مقام کو سویٹر پر بنتے ہیں اور اسے پہن کر وہاں پہنچ کر ایک یادگار تصویر ضرور کھنچواتے ہیں۔

سیم بارسکی اس حوالے سے خاصے مشہور ہوچکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ’ میں اس جگہ جانے سے پہلے وہاں کے منظر کو سویٹر پر پہن کر محسوس کرنا چاہتا ہوں، اب اس عادت کو 19 سال ہوچکے ہیں اور میرے پاس سیاحتی مقام اور اس جیسے سویٹر کی سیکڑوں تصاویر جمع ہوچکی ہیں‘۔

سیم بارسکی انسٹا گرام پر بھی غیرمعمولی طور پر مشہور ہیں اور ان کے 30 ہزار مداح ان کی تصاویر اور محنت دیکھ کر حیران ہیں۔ ان تصاویر میں میکسیکو کے ریگستان سے لے کر میری لینڈ کے لاما شامل ہیں جن کا منظر ان کے سویٹر سے مشابہہ ہے۔

سیم دنیا کی بہترین ڈور سے اب تک 120 سویٹر بُن چکے ہیں جو ہر اس مقام کو ظاہر کرتے ہیں جہاں وہ سیاحت کے لیے جاچکے ہیں۔ ایک سویٹر بنانے میں انہیں ایک ماہ کا عرصہ لگتا ہے اور اس وقت کو جوڑا جائے تو کئی سال بنتے ہیں۔ تاہم بعض سویٹر بھی ایسے ہیں جو تیار پڑے ہیں لیکن انہیں پہن کر سیم اس جگہ اب تک نہیں گئے۔ اب وہ امریکی ریاست کولاراڈو کے پرفضا مقامات کا سویٹر بنارہے ہیں اور اگلے ماہ وہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

The post ہر سیاحتی مقام کو اپنے سوئٹر پر بُن کر سیر کرنے والا امریکی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IgeTsU
via IFTTT

پنجاب وخیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں تیز آندھی اور بارش کا امکانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

اسلام آباد: آج اور کل پنجاب و خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تیزہواؤں، آندھی اور بارش کا امکان ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب و خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں کئی روز سے کہیں ہلکی اور کہیں تیزبارش کا سلسلہ جاری ہے۔ آج اور کل بھی تیز ہواؤں  کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج مالاکنڈ، ہزارہ، راولپنڈی، اسلام آباد، فاٹااورکشمیر میں بارش کا امکان ہے۔ جب کہ پشاور، مردان، کوہاٹ، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور اور گلگت بلتستان میں بھی چند مقامات پر بارش متوقع ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: طوفانی بارشوں سے 6 افراد جاں بحق

کل مالاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، پشاور، مردان ڈویژن، راولپنڈی، سرگودھا، گوجرانوالہ، لاہور ڈویژن، کوئٹہ، قلات، ژوب ڈویژن، اسلام آباد، فاٹا، گلگت بلتستان اورکشمیر میں چندمقامات پر بارش کا امکان ہے۔

گزشتہ رات بھکر میں تیز آندھی کی وجہ سے گھر کی چھت گرنے سے چار افراد ملبے تلے دب گئے۔ مقامی افراد اور ریسکیو اہلکاروں نے ملبے تلے دبے افراد کو نکالا اورزخمی افراد کو ہسپتال منتقل کیا۔ ہسپتال منتقل کرنے کے دوران 2 افرد راستے میں ہی دم توڑ گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں پانچ سالہ عبدالشکور اور 25 سالہ بابر شامل ہیں، جب کہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز باجوڑ ایجنسی میں طوفانی بارشوں کے باعث 6 افردا ہلاک اور16 زخمی ہوگئے تھے۔

The post پنجاب وخیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں تیز آندھی اور بارش کا امکان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IbZn5s
via IFTTT

پاکستان میں چین کا بڑھتا اثرورسوخ!FOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 کراچی /  اسلام آباد /  لاہور / کوئٹہ / ہشاور:  اپریل 2015 میں چین نے پاکستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ بنانے کا اعلان کیا۔

سی پیک کے آغاز کے بعد ملک بھر میں جہاں ایک طرف چینی باشندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو دوسری طرف ملک کے مختلف شہروں میں چینی زبان سکھانے والے بہت سے نئے ادارے بھی وجود میں آئے جب کہ اس سے قبل نومبر 2013کو جامعہ کراچی میں چینی زبان سکھانے کے لیے باقاعدہ ایک شعبے کا قیام عمل میں آگیا تھا۔

عظیم چینی مفکر کنفیوشش کے نام پر بننے والے اس انسٹی ٹیوٹ میں چھے چھے ماہ کے دو سرٹیفیکیٹ کورسز کرائے جا رہے ہیں۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں چینی زبان سیکھنے والے طلبا کی تعداد میں ہر گزرتے دن اضافہ ہورہا ہے، جب کہ نجی سطح پر غیرملکی زبانیں سکھانے والے ملکی اور غیرملکی درجنوں ادارے چینی زبان سکھانے کے لیے مختلف کورسز متعارف کرواچکے ہیں۔ مختلف کلاسیفائیڈ ویب سائٹس پر چینی زبان سکھانے والے سافٹ ویئرز کی بھرمار ہے۔

اس طرح پاکستانیوں میں چینی زبان و ثقافت سے شناسائی بڑھ رہی ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں چین کا کاروباری اثرورسوخ بھی بڑھتا جارہا ہے، جس نے مقامی صنعتوں کی تباہی کا آغاز بھی کردیا ہے۔ ایک زمانے میں چینی ساختہ برقی مصنوعات نے مقامی کارخانوں میں تالے لگوائے، لیکن سی پیک کے ساتھ چینی کاروبار اور کمپنیوں کے بڑھتے ہوئے قدم پاکستان کی معیشت اور تجارت پر مزید وسیع اور دوررس اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اب چین سے آنے والے سیب، گاجر، ٹماٹر اور دیگر پھل و سبزیاں مقامی کسانوں کے لیے آمدنی کے ذرایع دن بہ دن کم کرتی جا رہی ہیں۔ غرض یہ کہ چین کی اس کے معاشی و تجارتی حجم کے لحاظ سے اس معمولی سی سرمایہ کاری نے پاکستانی حکم رانوں، عوام اور سیاست دانوں کو خوشی سے نہال کردیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سی پیک چین کے ایک عظم منصوبے کا بہت چھوٹا سا حصہ ہے۔

اس سے کہیں زیادہ سرمایہ کاری وہ اپنے حریف ممالک امریکا اور انڈیا میں کرچکا ہے یا کرنے والا ہے۔ سی پیک کے آغاز کے ساتھ ہی پورے ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا۔ کچھ نے اسے جادو کی چھڑی قرار دیا جس سے پاکستان یک لخت امریکا، برطانیہ کی معیشت کو پیچھے چھوڑ دے گا، کچھ جغادری تجزیہ کاروں نے اس منصوبے سے پیوستہ ترقی کی ایسی لمبی تمہیدیں باندھیں کہ جی اس منصوبے کے آتے ہی ملک بھر سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوجائے گا، جب سب برسر روزگار ہوں گے تو پھر امن و امان ایسا ہوگا کہ لوگ سونے کے سکے اچھالتے جائیں گے اور کوئی آنکھ اٹھا کر بھی ان کی طرف نہیں دیکھے گا، لیکن ہوا کچھ ایسا کہ بے روزگاری میں کمی تو آئی لیکن چینیوں کے لیے، سی پیک سے وابستہ انجینئرز اور مزدوروں کی کھیپ کی کھیپ پاکستان درآمد کی گئیں، جن کی حفاظت کے لیے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے دن رات اپنی نیندیں حرام کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں کچھ تجزیہ کاروں نے اسے اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد قرار دیا ہے۔

یہاں اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ چین کے اپنے معاشی اہداف ہیں، جن میں ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ، ایشیا پیسیفک اور یورپی ممالک سے روابط بڑھانے اور آزادانہ تجارت کا فروغ شامل ہیں۔ چین دنیا بھر کی معیشت میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے لیے سرگرم ہے۔ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، لیکن پاکستان میں چینی اثرورسوخ کو سمجھنے کے لیے ہمیں ماضی کا سفر کرنا پڑے گا۔ تقسیم کے بعد ہی پاکستان نے ملکی معیشت میں بہتری کے لیے غیر ممالک پر انحصار شروع کردیا تھا ، اس وقت دنیا دو سپر پاورز سوویت یونین اور امریکا کے درمیان تقسیم تھی۔ پاکستان نے امریکا کو منتخب کیا جس کے عوض اسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے امداد کے نام پر قرضے ملنا شروع ہوئے۔ ان ستر سالوں میں پاک امریکا تعلقات کبھی بہت بہتر رہے تو کبھی بہت تنائو رہا۔ چند دہائی قبل پاکستان نے امریکا کی طوطا چشمی کو دیکھتے ہوئے اس کے رقیب اور اپنے دیرینہ دوست چین کے ساتھ سماجی اور معاشی تعلقات میں مزید بہتری لانی شروع کردی۔ گزشتہ ایک دہائی میں چین کی جانب سے پاکستان میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی گئی۔

٭ ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی چینی سرمایہ کاری کے اثرات
انفرا اسٹرکچر میں بیرون ملک سرمایہ کاری اور سی پیک کے بارے میں جاننے کے لیے ہمیں چین کے ’ون بیلٹ، ون روڈ‘ جیسے بڑے منصوبے کے بارے میں جاننا ہوگا۔ پانچ سال قبل چینی صدر نے دنیا کے 65 سے زاید ممالک میں باہمی تجارت کے فروغ کے لیے سڑکوں، ریلوے لائنز، سمندری اور خشک بندرگاہوں کو ایک دوسرے سے مربوط کرنے کے لیے ون بیلٹ، ون روڈ منصوبے کا علان کیا، جس کے تحت چین کو مختلف ممالک سے بہ ذریعہ سڑک ملاتے ہوئے یورپ تک ایک روڈ کی تعمیر اور نقل و حمل، توانائی، تجارت اور مواصلات کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری کو فروغ دینا ہے۔ ون بیلٹ، ون روڈ آنے والے برسوں میں چین کی دنیا بھر میں سرمایہ کاری اور اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے تصور کا آغاز ہے۔ درحقیقت یہ چین کی تجارتی راستوں پر علاقائی ربط سازی، دنیا بھر میں چینی کمپنیوں کی تعداد میں اضافے، اور گلوبل مارکیٹ میں رسائی کو بڑھانے کے لیے جاری سرمایہ کاری کا تسلسل ہے۔ اسے چین کی ’گوئنگ آوٹ حکمت عملی‘ کے اگلے مرحلے کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

ہانگ کانگ ٹریڈ ڈیولپمنٹ کونسل ریسرچ سینٹر کی جانب سے جاری ہونے والے نقشے کو بہ غور دیکھا جائے تو چین تو اپنے حریف انڈیا کو بھی ساڑھے سولہ لاکھ اسکوائر کلومیٹر طویل بی سی آئی ایم اقتصادی راہ داری کا حصہ بنا رہا ہے، لیکن وہاں کے عوام اور سیاست دان اتنا شور نہیں کر رہے جتنا ہمارے ملک میں سی پیک کو لے کر کیا جارہا ہے۔ یعنی جس بات پر ہمارے حکم راں خوشی سے پاگل ہوئے جا رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ سی پیک سے پاکستان میں معاشی خوش حالی کا دور دورہ ہوگا تو انہیں عوام کو اس حقیقت سے بھی آگاہ کرنا چاہیے کہ سی پیک تو محض چین کے ایک عظیم منصوبے کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔ ون بیلٹ، ون روڈ کا اہم مقصد ’پالیسی کوآرڈینیشن‘ ہے۔

جیسے ہی یہ ‘ون روڈ، ون بیلٹ’ کا منصوبہ مکمل ہوگا چین کو ایسے علاقوں تک رسائی مل جائے گی جہاں پر آبادی کم ہے۔ اس صورت حال میں پاکستان میں چینی صنعت کاری کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ چین نے اپنی غیر معمولی معاشی قوت کی بدولت خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھالیا ہے جب کہ بھارت بھی اپنی غیر معمولی آبادی، بڑی مارکیٹ اور معاشی ترقی کی بدولت جنوبی ایشیاء میں ایک مقام رکھتا ہے۔ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کی بدولت چین کے اِن ممالک سے معاشی تعلقات تیزی سے مضبوط ہورہے ہیں لیکن بھارت جنوبی ایشیا میں چین کو سب سے بڑا خطرہ تصور کرتا ہے کیوںکہ چین اپنے سب سے بڑے انفرااسٹرکچر بینک کے ذریعے ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ منصوبے کے تحت خطے کے ممالک کے انفرااسٹرکچر کو مضبوط بنا کر اُنہیں آپس میں ملانا چاہتا ہے جس کی وجہ سے چین کا خطے میں اثر و رسوخ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ چین کے بہتر تعلقات صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ بنگلادیش کا جھکائو بھی اب چین کی طرف ہوگیا ہے۔

پاکستان کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ نہایت اہمیت کے حامل ہے۔ پاکستان کو خطے میں اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے لیے اس منصوبے سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ لیکن اربوں ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کے باوجود ملکی معیشت پر چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ باعث تشویش بھی ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت سو سے زاید چینی کمپنیاں اور بارہ ہزار سے زاید چینی شہری پاکستان میں جاری مختلف چینی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اور چین کا تجارتی حجم بارہ ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، لیکن اس تمام تر سرمایہ کاری سے مستفید بھی سب سے زیادہ چین ہی ہورہا ہے، کیوں کہ گوادر بندر گاہ ہو یا ریکوڈک سے سونے تانبے اور دیگر معدنیات کے ذخائر کی کان کنی، ہر جگہ چینی کمپنیاں سرفہرست ہیں۔ اس بابت ماہرین معیشت کو بھی کچھ تحفظات ہیں کیوںکہ ان کے خیال میں پاک چین آزاد تجارت کے معاہدوں میں پاکستان سے زیادہ چین کے مالی اور سماجی مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا زیادہ فائدہ چین کو ہورہا ہے۔

پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے چینی اثرو رسوخ کی واضح مثال یہ بھی ہے کہ ملک بھر سے جوتا سازی، برقی آلات، کاغذ سازی اور اس جیسی کئی دیگر صنعتیں یا تو ختم ہوگئی ہیں یا اپنے اختتام کے قریب ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والی مواصلاتی کمپنیوں اور مالیاتی اداروں نے اردو اور انگریزی کے ساتھ ساتھ چینی زبان میں بھی ہدایات فراہم کرنی شروع کردی ہیں۔ اگر آپ کسی سُپرمارکیٹ جائیں تو آپ کو چینی ساختہ مصنوعات کی بھرمار دکھائی دے گی۔ کراچی کے علاقوں صدر، ڈیفنس، کلفٹن اور شہر کے دیگر علاقوں میں چینی باشندے بڑی تعداد میں گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔ چند سال قبل پاک چین تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کھانے کے مسالے بنانے والی ایک کمپنی نے اپنے اشتہار میں چینی لڑکی کو بریانی بناتے دکھایا تو گذشتہ سال ہی ایک پاکستانی فلم میں اداکارہ سائرہ شہروز کے ساتھ چین کے اداکار کینٹ ایس لیونگ کو بہ طور ہیرو کاسٹ کیا گیا۔ پاکستان میں چینی اثرات کا ایک ثبوت اسلام آباد سے شایع ہونے والا پندرہ روزہ جریدہ ہے، جو چینی میں شایع ہوتا ہے۔ کاروباری خبروں سے مزین اس پندرہ روزہ رسالے کی پانچ ہزار کاپیاں شایع کی جاتی ہیں، جب کہ اس کے قارئین کی تعداد ایک سال میں پچیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

٭ پاکستان میں چینی سرمایہ کاری
چینی صدر ژی جن پنگ نے اپنے دورۂ پاکستان کے دوران6 ارب 45 کروڑ ڈالر کے 51 منصوبوں پر دستخط کیے تھے، جس میں پاک چین اقتصادی راہ داری کے منصوبوں میں8 ارب 33کروڑڈالر توانائی اور8 ارب 11کروڑ ڈالر انفرااسٹرکچر کے شامل ہیں۔ بجلی اور پانی کے15منصوبوں 1320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ، 50 میگاواٹ کا ہائیڈرو چائنا ونڈ پروجیکٹ، 660 میگاواٹ کا حبکو کول پاور پلانٹ، 50 میگاواٹ کا سچل ونڈ پراجیکٹ، 1320 میگاواٹ کا ساہیوال کول پاور پلانٹ، 300 میگاواٹ کا سالٹ رینج کول پاور پلانٹ، 870 میگاواٹ کا سوکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 720 مگاواٹ کا کاروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 100میگاواٹ کا UEP ونڈ پراجیکٹ، 1320میگاواٹ کا SEC تھرکول پاور پلانٹ، 1000میگاواٹ کا قائداعظم سولر پارک، 660 میگاواٹ کا اینگروتھرکول پاور پلانٹ شامل ہیں۔

توانائی کے منصوبوں کوئلے، ہوا، شمسی اور ہائیڈرو کے لیے 5 ارب ڈالر کے مختصر المیعاد کے Early Harvest منصوبے شامل ہیں جو 2017 کے آخر تک 10400 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کرسکیں گے، جب کہ 3 ارب 18کروڑ ڈالر کے طویل المیعاد منصوبے 2021 تک 6120 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکیں گے۔ اس طرح ان تمام منصوبوں سے آئندہ 7 سالوں میں مجموعی طور پر 16520 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کی جاسکے گی۔ یہ بات واضح رہے کہ 3 بڑے بینکوں چین ترقیاتی بینک (CDB)، انڈسٹریل اینڈ کمرشیل بینک آف چائنا (ICBC) اور چائنا انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک (CIDB) نے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی ملکی و غیرملکی کمپنیوں کی جانب سے ان منصوبوں کی سیکیوریٹی کے عوض سرمایہ کاری کی ہے۔

٭ عرفان شہزاد
تھنک ٹینک ’انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز‘ میں ریسرچ فیلو اور علمی، تحقیقی جریدے ’Policy Perspectives‘ کے ایڈیٹر عرفان شہزاد کا کہنا ہے:

پاکستان اور چین کا باہمی تعاون پہلے باقی شعبوں میں زیادہ مضبوط تھا،1951ء میں دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ ہماری شاہراہ قراقرم 1974ء میں بننا شروع ہوئی تھی یہ 1981-82ء میں لانچ بھی ہوگئی۔ ہمارا زیادہ تعاون 1951 سے لے کر 2000ء تک سیاسی اور سفارتی اور دفاعی، ایٹمی تعاون کی شکل میں تھا۔ یہ ایٹمی تعاون دفاع اور بجلی کی پیداوار میں مدد دیتا ہے۔ خلائی میدان میں بھی تعاون تھا۔ 2000ء کے ابتدائی سالوں تک ہمارا معاشی تعاون بہت کم تھا۔ 2003-4 تک ہماری باہمی تجارت ایک ارب ڈالر تک تھی جو اب پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے۔ پچھلے سات آٹھ سالوں میں زیادہ بڑا فوکس معیشت ہی رہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمارا میری ٹائم بحری افواج کے ساتھ تعاون تیزی سے بڑھا ہے۔ جے ایف 17 کی شکل میں مختلف پراجیکٹس کی شکل میں ہماری فضائی دفاعی تعاون بہت بڑھا ہے۔

پاکستان اور چین کی زمینی افواج کے درمیان بہت ہی مضبوط رابطہ، بہت ہی باقاعدگی کے ساتھ تینوں افواج کی مشترکہ مشقیں ہو رہی ہیں وہ اس عرصہ میں زیادہ ہوئی ہیں۔ اعلیٰ سطح پر مسلح افواج کے درمیان نہ صرف رابطے بڑھے ہیں بلکہ آپریشنل لیول پر بھی تعاون ہوا ہے، دفاعی پیداوار کے شعبوں میں تعاون کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ تعلیمی میدان میں بھی کافی تعاون بڑھ چکا ہے، چینی اداروں اور پاکستانی اداروں کے درمیان بہت سے معاہدات ہو چکے ہیں، جن کے باعث اکیڈمک ایکسچینجز بھی بہت بڑھی ہیں۔ مشترکہ تحقیق بھی بہت زیادہ ہورہی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی تعاون بھی کافی بڑھا ہے، پچھلے پانچ چھے سات سال کے دوران سرکاری اور غیرسرکاری دونوں سطح پر میڈیا کے اداروں کے درمیان تعاون کافی آگے بڑھا ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اس وقت کم از کم چار سو مختلف معاہدے موجود ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ زندگی کے ہر شعبے میں کسی نہ کسی سطح پر تعاون چل رہا ہے یا اس کی بنیاد رکھی گئی ہے۔

اگر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ چین کی صنعت ہماری صنعت پر چھا جائے گی، اس میں بھی ایک حد تک مبالغہ آرائی موجود ہے، لیکن اس اعتراض کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جا سکتا کہ مقامی صنعت کی ضرورت کا احساس کیے بغیر اس کی ضرورتوں کو سامنے رکھ کر پالیسی بنائے بغیر جس طرح پورے ملک کو چینی سرمایہ کاری کے لیے کھول دیا گیا ہے اس کی وجہ سے ایک حد تک مقامی صنعت کاروں کی تشویش بجا ہے۔

ہم نے ان کے تحفظات دور کرنے کے لیے کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں کی، اس حوالے سے ہماری جانے والی یا آنے والی حکومت کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چین کے بہت سارے لوگ آنے کی وجہ سے پاکستان میں ثقافتی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کو ہمیں واضح طور پر اس طرح سے دیکھنا چاہیے کہ مغرب کی ایک کُھلی دو ٹوک پالیسی ہے کہ وہ اپنا سیاسی، معاشی، معاشرتی نظام ایکسپورٹ کرنا چاہتا ہے اور کرتا بھی ہے، اس کے برعکس چین کی پالیسی یہ ہے کہ سوشلزم اور ان کے اقدار وہ ملک کے اندر کے لیے ہیں، ہم اس کو ایکسپورٹ نہیں کریں گے، لیکن اس کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا کہ جس ملک سے ہزاروں کی تعداد میں سرمایہ کار آ رہے ہوں تو اس کے آپ کے اوپر بالکل ثقافتی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، لیکن اس کو ہمارے ہاں بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ ثقافتی اثر میں کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ وہ ایک ہی طرف سے آ رہا ہو ۔ ایک ثقافت چاہے وہ بہت مضبوط ہو لیکن آپ کے پاس بھی ایک ثقافت ہوتی ہے، آپ اس کے رنگ و روپ کو اچھائیوں برائیوں کے ساتھ پیش کر سکیں۔

جہاں تک ممکن ہو اس کے اثرات وہاں پہ ڈال سکیں۔ میں اپنے پندرہ سالہ تجربے کی بنیاد پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ اثرات دو طرفہ ہیں، چونکہ چین کے پیسے زیادہ لگ رہے ہیں تو ایک خاص وقت کے دوران ہمیں یہ لگے گا کہ چینی ریستوران زیادہ کھل رہے ہیں، بہت ساری چینی دکانیں کھل رہی ہیں، چینی آئوٹ لیٹس یہاں آ رہے ہیں، یہ ایک وقت تک ٹھیک بھی ہوگا۔ ہمیں اس بات کو بھی سامنے رکھنا چاہیے کہ ہمارے8ہزار طلبا چین میں پڑھ رہے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی تاجر چین جا رہے ہیں۔

کیا چین سی پیک منصوبوں میں کرپشن کی شکایت کرتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں عرفان شہزاد کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان کے تعلقات دو جماعتوں اور دو اداروں نہیں، دو ریاستوں کے درمیان ہیں، ان کو اُس وقت بھی فرق نہیں پڑا جب پاکستان میں انتہائی مغرب زدہ، مغرب کی حمایت یا مغرب کی حامی حکومتیں رہی ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ سی پیک کے پراجیکٹس سو فیصد ضروری شفافیت کے ساتھ چل رہے ہیں۔ مجھے درجنوں اعلیٰ سطحی چینی عہدے داروں، چینی ماہرین، پراجیکٹس سے جڑے ہوئے سنیئر اہلکاروں سے کئی بار ملنے کا موقع ملا ہے۔ تقریباً ہفتہ وار بنیادوں پر ہماری کوئی نہ کوئی بات ہوتی ہے۔ انہوں نے اس طرح کا کوئی قابل ذکر خدشہ ظاہر نہیں کیا کہ کرپشن چینیوں کو سی پیک سے دور کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

٭ظفربختاوری
اسلام آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر ظفربختاوری کا کہنا ہے:
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات ہمیشہ ہی سے بہترین رہے ہیں۔ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ہر آنے والا دن اس تعلق کو بہتر سے بہتر کر رہا ہے۔ آنے والے پانچ برسوں میں ان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ اس سے پہلے یہ تعلقات صرف سیاسی سطح پر موجود تھے اور دونوں ممالک اسی شعبے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے تھے لیکن اب یہ تعلقات معاشی شعبے میں بھی بہت گہرے ہوچکے ہیں تو دونوں ملکوں کی قربت کے بارے میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔ جب معاشی مفادات ایک ہوجائیں تو تعلقات میں مزید گہرائی پیدا ہوتی ہے، اس میں طاقت اور مضبوطی بھی آتی ہے۔ جہاں تک اس خدشے کا تعلق ہے کہ سی پیک کے نتیجے میں پاکستان کی صنعت کو بڑا نقصان پہنچے گا، میں سمجھتا ہوں کہ مقابلہ ہمیشہ انسان کی صلاحیتوں کو تیز کرتا ہے۔

ہماری معیشت میں دو تین خرابیاں پہلے ہی سے موجود ہیں، اولاً انرجی کبھی بھی مناسب نہیں ملی، چاہے وہ بجلی ہو یا گیس ہو۔ اگر بجلی ملنی شروع ہوئی تو بہت منہگی ملی، اس لیے ہماری معیشت اس قابل نہ ہوسکی کہ وہ دنیا کے ساتھ مل کے چلتی کیوںکہ ہماری پراڈکٹس منہگی ہوئیں، کہتے ہیں کہ ہماری ایکسپورٹ کم ہورہی ہے، اس کا اصل سبب یہ ہے کہ ہماری پراڈکٹس کے کاروباری اخراجات بہت بڑھ گئے۔ اب چین یہاں سرمایہ کاری کرنے آرہا ہے، ہمارے ہاں بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگ رہے ہیں، چاہے وہ نیلم جہلم پراجیکٹ ہے یا کوئی دوسرا پراجیکٹ ہو، وہ کوئلہ یا پھر پانی والے ہیں، اس سے سستی بجلی پیدا ہوگی، اس بجلی سے پاکستانی پراڈکٹس کے کاروباری اخراجات کم ہوجائیں گے۔

اس طرح ہم دنیا کے اندر مقابلہ کرسکیں گے۔ پاک چائنا اکانومک کوریڈور کے نتیجے میں جو انفرااسٹرکچر بن رہا ہے، اس کے ذریعے پاکستان کا اس پورے خطے کے ساتھ تعلق قائم ہوجائے گا، کراچی سے لے کر پشاور تک جو ریلوے لائن ہے، اس کی اسپیڈ 55کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، چین کی مدد سے اس کی رفتار تین گنا زیادہ کی جارہی ہے یعنی 150کلومیٹرفی گھنٹہ۔ جب ایسا ہوگا تو آپ ناشتہ پشاور میں کریں گے اور پھر ریل پر سفر کرتے ہوئے رات کا کھانا کراچی میں کھائیں گے۔

یہ ایک انقلاب آرہا ہے، یہ صرف پشاور تک نہیں ہوگا بلکہ یہ آگے کابل اور تاشقند تک تعلق قائم ہوجائے گا۔ اس طرح خطے میں امن بھی ہوگا ، خوش حالی بھی آئے گی اور معاشی طور پر ہم آگے بھی بڑھیں گے۔ جہاں تک صنعتی شعبے کے تحفظات کا سوال ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ایسی کوی بات نہیں ہے، ہماری معیشت، ہماری انڈسٹری کو نئی طاقت ملے گی۔ پاکستانی مصنوعات سستی تیار ہوں گی۔ ہم انھیں ایکسپورٹ کریں گے، یہ پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا گیم چینجر ہے۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ چینی منصوبوں کی شکل میں ایسٹ انڈیا کمپنی قائم ہورہی ہے، انھیں سمجھنا چاہیے کہ یہ پرانے دور کی باتیں ہیں، ایسٹ انڈیا کمپنی نے تو خود ہمیں 1947ء میں ہمیں آزاد کردیا تھا، روس نے بھی اپنی ریاستوں کو آزاد کردیا تھا، اب دنیا بدل چکی ہے، وہ دور ختم ہوگیا جب ملکوں پر قبضے چلتے تھے۔

٭ڈاکٹرانعام الحق غازی
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ٹرانسلیشن اینڈ انٹرپریٹیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹرانعام الحق غازی کہتے ہیں:
اب تک پاکستان کے مختلف علاقوں میں اٹھائیس کے قریب ایسی یونیورسٹیز ہیں جو چینی زبان کی تدریس کے مختلف سطح کے پروگرام شروع کرچکی ہیں، ان کی تعداد اب آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔ ان میں ایک ہماری اپنی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ہے، اس میں ’سینٹرفار ایکسی لینس‘ کھلا ہے جہاں چینی زبان سکھانے کے مختلف لیول کے پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز ہے، جس نے چینی زبان سکھانے کا سلسلہ بہت پہلے سے شروع کررکھا تھا، لیکن سی پیک شروع ہونے کے بعد اس میں کافی اضافہ ہوگیا ہے، انھوں نے دو لینگویج لیب قائم کرلی ہیں۔ طلبہ کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔

ان کے پروگراموں میں بھی بہت زیادہ تنوع پیدا ہوچکا ہے۔ وہاں ایک ’کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ‘ کا اضافہ ہوا ہے جو ریسرچ کا کام کرے گا۔ ظاہر ہے کہ یہ ساری کاوشیں چینی زبان اور چینی کلچر سیکھنے ہی کے لئے راہ ہم وار کررہے ہیں۔ مزیدبراں صوبائی حکومتوں نے بھی اس طرف خاص توجہ دی ہے، پنجاب کی حکومت بہت سے لوگوں کو زبان سکھانے کے لیے اسپانسر کررہی ہے۔ انھیں ایک سال کا کورس کرانے کے لیے چین بھیج رہی ہے، سندھ کی حکومت نے اپنے اسکولوں میں چینی زبان متعارف کرانے کے لیے دو ہزار تیرہ میں ایک معاہدہ کیا تھا، اس پر اب عمل ہورہا ہے۔ خود چین نے بھی چینی زبان کی تدریس اور ترویج کے لیے مختلف پروگرام شروع کیے ہیں۔ ان میں بہت سے اسکالرشپس ہیں، لوگ وہاں سیکھنے کے لیے جارہے ہیں۔ یہاں جو مختلف ادارے ایسا کام کررہے ہیں، انھیں وہ اسپانسر کررہے ہیں۔

اٹھائیس یونیورسٹیوں کے ساتھ مختلف پرائیویٹ ادارے اور چھوٹے چھوٹے انسٹی ٹیوٹ کُھل رہے ہیں جو چینی زبان کے کورسز کروارہے ہیں، ہمیں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ سی پیک کے سلسلہ میں جہاں چینی زبان کی تدریس کا معاملہ ہے، وہاں اس کی ٹرانسلیشن کے بھی بہت زیادہ مواقع پیدا ہورہے ہیں، بہت سی چینی کمپنیاں آرہی ہیں تو انھیں چینی ترجمہ کرنے والوں کی بھی بہت زیادہ ضرورت ہے، بہت سے لوگ ہیں جنھوں نے ٹرانسلیشن ایجنسیز شروع کردی ہیں اور اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کردی ہیں، یہ سلسلہ مزید آگے بڑھے گا، ہم حکومتی اعدادوشمار کو دیکھیں تو تقریباً 197 ایسے ادارے ہیں جو سی پیک سے متعلقہ 38 تجارتی شعبوں کی تربیت دینے کا اپنا کام کررہے ہیں۔

جہاں تک اس خدشہ کا تعلق ہے کہ سی پیک کی شکل میں کوئی نئی ایسٹ انڈیا کمپنی قائم تو نہیں ہورہی ہے؟ یہ بڑا نازک سوال ہے جو بعض حلقوں کی طرف سے اٹھایا بھی جارہا ہے۔ اس میں دونوں طرح کے دلائل دیے جارہے ہیں کہ اس سے ہمارے بہت سے بین الاقوامی سطح کے مفادات کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔

سی پیک کے معاہدے کی تفصیلات کے حوالے سے جب سوالات اٹھائے جاتے ہیں تو حکومتی سطح سے اس کے عمومی جوابات دیے جاتے ہیں اور وہ کافی حد تک تسلی بخش بھی ہوتے ہیں لیکن دستاویزی انداز میں جوابات نہیں دیے جارہے جس کی وجہ سے ابہام پیدا ہوتا ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں ایسٹ انڈیا کمپنی والا خدشہ مضبوط ہوتا ہے، کیوںکہ اس خطے کے لوگوں کو پہلے ہی ایک بڑا تلخ تجربہ ہوچکا ہے جب ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے ایک تجارتی کمپنی یہاں آئی، آہستہ آہستہ اس نے اپنے پائوں اس قدر پھیلا لیے کہ پورے علاقے پر قبضہ کرلیا، ذہنوں میں وہ خوف اب بھی گہرا ہے۔ میری رائے میں اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اس پر کُھلی بحث ہونی چاہیے، جو لوگ اس قسم کے خدشات کا اظہار کررہے ہیں اور جو دفاع کررہے ہیں وہ میڈیا پر، تعلیمی اداروں میں بحث کریں، اس طرح دستاویزی حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں تاکہ ایسے خدشات دور ہوسکیں۔

زرد دریا کی عظیم چینی تہذیب اور سندھ کی قدیم تہذیب کے مابین تعاون کا عظیم الشان شاہ کار ’’سی پیک‘‘ کی صورت میں ظہور پذیر ہو رہا ہے۔ یہ منصوبہ چین کے دنیا بھر کو ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کے ذریعے جوڑنے اور اس سے مقامی لوگوں کو معاشی فوائد پہنچانے کے ساتھ ساتھ چین کو ایک معاشی سپرپاور بنانے کے منصوبے کا ایک اہم ترین اور ضروری حصہ ہے۔ اسی منصوبے کے ذریعے چین کی رسائی خلیج فارس تک ایک انتہائی مختصر روٹ سے ہوجانے کے باعث نہ صرف چین کو دنیا کے تیل سے مالا مال اس خطے تک پہنچنے کے اخراجات بہت کم ہوجائیں گے، بل کہ اس تمام عظیم معاشی سرگرمی کے نتیجے میں پاکستان کو بھی زبردست معاشی فائدے حاصل ہوںگے جو اس کی کم زور معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے اکسیر کا کام دینے کی توقع ہے۔

اس منصوبے کے لیے پاکستان میں تعمیر ہونے والے انفرااسٹرکچر، جن میں سڑکیں، ریلوے لائنز، صنعتی زونز وغیرہ شامل ہیں، سے مقامی لوگوں کو انفرادی نیز ملک کو بحیثیت مجموعی بے شمار فوائد حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ عرصہ دراز سے جاری توانائی کے بحران کو حل کرنے سے عام صارفین اور صنعتوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

’’سی پیک‘‘ منصوبے سے اس خطے کی نہ صرف معاشی بلکہ سیاسی اور سماجی صورت حال میں رونما ہونے والا تغیر قابل فہم ہونے کے ساتھ ساتھ قابل توجہ بھی ہے۔ ہم نے ان پہلوؤں اور تغیرات پر مختلف ماہرین سے بات کی، جن کی گفتگو پیش ہے:

٭ ڈاکٹر سلمان شاہ (سابق مشیر خزانہ)
’’سی پیک‘‘ ملکی معیشت کے لیے ایک بہت فائدہ مند منصوبہ ہے لیکن بہت سے پہلو ایسے ہیں کہ جن کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ ہمیں اپنی اکانومی میں بہت سی اصلاحات کرنا ہوں گی۔ اداروں کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ اگر ہم فوری طور پر اپنی اکانومی میں یہ ریفارمز کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پھر ٹھیک ہے۔ اس کا بہت بڑا امپیکٹ ہوگا اور اگر ہم ایسا نہ کرسکے تو پھر ’’سی پیک‘‘ پاکستان کی مقامی صنعتوں کے لیے وبال جان بھی بن سکتا ہے۔ اب یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ گورننس کے ایشوز کو مدنظر رکھتے ہوئے چین سے کیا ڈیل کرتے ہیں۔ اس کے لیے ہمیں اپنے ادارے جیسے ویئر ہائوسز وغیرہ کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہماری لاجسٹکس کی سہولیات بھی بہترین ہونی چاہئیں۔ اگر یہ سب ہو تو پھر تو صحیح ہے ورنہ معاملہ گڑبڑ ہوسکتا ہے۔ جب ہم گڈگورننس کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نا صرف حکومتی سطح پر یہ اچھی ہونی چاہیے بلکہ پرائیویٹ سیکٹر میں بھی گورننس بہترین ہونی چاہیے ان دونوں پہلوئوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دوسرے حکومت اگر کاسٹ آف بزنس کو نیچے نہیں لائے گی تو پھر ان سب چیزوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ مختصراً یہی کہا جاسکتا ہے کہ ’’سی پیک‘‘ کے ساتھ ساتھ اگر ہماری گورننس بہتر ہو تو یہ منصوبہ ملکی مفاد میں بہتر اور فائدہ مند ثابت ہوگا ورنہ حالات الٹ بھی ہوسکتے ہیں۔

٭ ڈاکٹر عاصم اللہ بخش (دانش ور)
پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارا سماج غیر ملکیوں کے حوالے سے انتہائی حساس ہے۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ماضی میں اس خطے میں نو آبادیاتی سلسلہ رہا ہے۔ انگریز اس علاقے میں تاجروں کے روپ میں آئے اور پھر رفتہ رفتہ یہاں قابض ہوکر سارے ملک کے مالک بن بیٹھے۔ اسی لیے کچھ لوگوں کے ذہن میں ’’سی پیک‘‘ کو لے کر معاملے کی حساسیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ پھر اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ چونکہ چینیوں کے خدوخال ہم سے مختلف ہوتے ہیں تو اس وجہ سے وہ ہر جگہ نمایاں نظر آتے ہیں۔

یوں معاشرے میں گھومتے پھرتے وہ عام مقامی لوگوں میں مکس ہونے کی بجائے الگ شناخت کے حامل ہونے کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں بار بار یہ تاثر ابھارتے ہیں کہ یہ لوگ ہم میں سے نہیں۔ یہ احساس انہیں یہ باور کرواتا ہے کہ جیسے ملک میں غیر ملکیوں کی بہتات ہورہی ہے جو لاشعوری طور پر سماجی الجھنوں کا باعث بنتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد کیوںکہ بحیثیت قوم ہمارا گلوبل مکسنگ کا کوئی تجربہ نہیں رہا، نا یہاں بڑی تعداد میں کبھی غیرملکی آئے (افغان مہاجرین کو اس لیے استثناء حاصل ہے کیوںکہ نسلی لحاظ سے وہ ہمارے پختونوں کے ہم قوم ہیں، تو ہمیں ان سے اجنبیت محسوس نہیں ہوتی) جب کہ دیگر ممالک خاص طور پر خلیج کے ملکوں میں دنیا کے کئی ممالک کے لوگ بڑی تعداد میں روزگار وغیرہ کے لیے آتے ہیں۔

اس لیے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ وہاں کی حکومتوں نے غیرملکیوں کی موجودگی سے پیدا ہونے والے سماجی مسائل کو کیسے ٹیکل کیا۔ اس ضمن میں دو چیزیں قابل غور ہیں۔ ایک تو پیپرورک یعنی غیرملکیوں کی مکمل ڈاکیومینٹیشن اور دوسرے رول آف لا۔ ہمارے یہاں ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور سے لے کریورپینز اور ماضی قریب تک کے دور میں امریکیوں وغیرہ کے بغیر ویزے یا کسی سفری دستاویز کے بھی یہاں آنے کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اکثر اوقات مقامی قانون کی دھجیاں بھی بکھیر کر رکھ دیں۔ مگر میرے خیال میں چینیوں کے حوالے سے یہ احساس صحیح نہیں۔ ایک تو چین کا ریکارڈ یہ رہا ہے کہ اس کے نوآبادیاتی عزائم نہیں ہیں۔

ہاں، دنیا بھر میں چینی اکنامکس بیس سرگرمیوں میں ضرور مشغول ہیں۔ افریقہ میں ان کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو ’’ون روڈ ون بیلٹ‘‘ منصوبے کے مختلف حصوں پر کام کررہے ہیں لیکن کبھی اس طرح کی شکایت سننے کو نہیں ملی کہ انہوں نے وہاں مقامی قانون کی خلاف ورزی کی ہو یا وہاں کی روایات کو توڑا ہو۔ ہمارے یہاں پچھلے دنوں بھکر میں کچھ چینیوں کی پولیس کے ساتھ جھگڑے کی خبریں منظرعام پر آئیں مگر قانون حرکت میں آیا اور انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا۔ یوں جب قانون اپنی رٹ دکھاتا ہے تو مقامی لوگوں میں تحفظ کا احساس جنم لیتا ہے۔ اس لیے ایسے مسائل کا علاج یہ نہیں کہ خدشات کے مدنظر ’’سی پیک‘‘ جیسا منصوبہ ہی ختم کردیا جائے بلکہ حل یہ ہے کہ قانون کی عمل داری کو فوری اور یقینی بنایا جائے۔

سماجی اثرات کے حوالے سے ایک پہلو یہ بھی ہے کہ غیرملکیوں کی تفریحات کے اپنے طریقے ہوتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ ان کی ایسی تفریحات جو مقامی روایات یا رواجوں اور مذہبی اقدار سے متصادم ہوں ان کے لیے علیحدہ جگہیں مختص کردی جائیں تاکہ مقامی آبادی کے احساسات مجروح نہ ہوں۔ اور آخری بات یہ کہ برصغیر پر انگریزوں کی طویل حکمرانی کے باعث ہم لوگ انگریزی زبان سے مانوس ہیں لیکن عصر حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ چینی زبان بھی سیکھیں۔ یہ ’اسکل‘ نہ صرف یہ کہ ’’سی پیک‘‘ کے حوالے سے پیدا ہونے والے بے شمار ذرائع روزگار کو حاصل کرنے میں ہمارے لیے مددگار ہوگی بلکہ بیرون ملک بھی چین کے معاشی سپرپاور بن جانے کے باعث ہمارے نوجوانوں کو بین الاقوامی پلیٹ فارم مہیا کرے گی کہ وہ ’’ون روڈ ون بیلٹ‘‘ منصوبے کے تحت ساری دنیا میں جاری معاشی سرگرمیوں میں سے اپنا حصہ وصول کرسکیں۔

محمد شعیب،کوئٹہ
پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبہ کی تکمیل سے بلاشبہہ پاکستان سمیت خطے میں معاشی انقلاب برپا ہوگا۔ منصوبے کی تکمیل سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے پس ماندہ علاقوں کو ہوگا، جو سی پیک کی بدولت باقی صوبوں کے شہروں کی طرح ترقی کی راہ پر گام زن ہو سکیں گے۔ سی پیک چین کے شہر کاشغر کو پاکستان کے شہر گوادر کے ساتھ جوڑے گا اور گوادر ہی کی بدولت پورے خطے میں تجارت کو فروغ ملے گا۔ گوادر پورٹ کے ذریعے پاکستان آسانی سے یورپ، افریقہ، مشرق وسطی، مغربی، مرکزی اور جنوبی ایشیا کے ساتھ تجارت کر سکے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہ داری کی وجہ سے بلوچستان کے عوام خود کو معاشی اور سماجی طور پر بہتر کر سکیں گے۔ چین کو جہاں ان منصوبوں سے فائدہ ہوگا وہیں بلوچستان کو بھی اس کا برابر فائدہ ملنے والا ہے ۔

چین نے تقریباً 46ارب روپے اس منصوبے میں لگائے ہیں جو بہت بڑی سرمایہ کاری ہے۔ سی پیک کی تمام سڑکیں بلوچستان سے نکل کر ملک کے دوسرے شہروں یا چین کی طرف جاتی ہیں۔ ماضی میں بلوچستان کے ساتھ بہت ناانصافیاں ہوئیں تاہم سی پیک سے منصوبے سے صوبے کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس ملے گا

سی پیک منصوبے سے جہاں معاشی ترقی کا سیلاب آرہا ہے وہاں پاکستان چین کے درمیان سماجی سطح پر بڑھتے رابطے دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لارہے ہیں۔ پہلی بار عوامی سطح پر چینی اور پاکستانی عوام براہ راست رابطے میں ہیں۔ تعلیمی اداروں میں چینی زبان پڑھائی جارہی ہے جس سے مقامی لوگ سی پیک سے متعلق منصوبوں سے نہ صرف استفادہ کرسکیں گے بلکہ اس سے پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان قربت میں اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان کے سیکڑوں طلباء کو چینی زبان سیکھنے اور سی پیک سے آنے والے معاشی انقلاب سے فائدہ اٹھانے کے لیے چین بھیجا گیا ہے۔ سی پیک منصوبے سے متعلق صوبے میں مختلف نوعیت کے منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں

٭ایسٹ بے ایکسپریس وے:
ایسٹ بے ایکسپریس وے 18.9کلو میٹر طویل ایک روڈ ہے جو کہ گوادر میں زیرتعمیر ہے، یہ منصوبہ رواں سال مکمل ہوجائے گا۔ یہ طویل سڑک گوادر پورٹ کو مکران کوسٹل ہائی وے سے ملاتی ہے۔ منصوبے کی تخمینی لاگت 140ملین ڈالر ہے۔ اس منصوبے کی سرمایہ کاری چین کے بینکوں کی طرف سے کی گئی ہے۔ پاکستان کو ایک قسم کا یہ قرضہ بغیر سود کے دیا گیا ہے۔

٭نیو گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ:
گوادر ایئرپورٹ پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد ایئر پورٹ ہوگا، جہاں سب سے بڑا ایئر کرافٹ اتر سکے گا اس کے علاوہ یہاں آئے ٹی آر 72ایئر بیس (A-300) بوئنگ (B-737) بوئنگ (B-747) اور مختلف قسم کے ہوائی جہازوں کی آمدورفت ہوگی۔

٭پاک چین ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ گوادر:
سی پیک منصوبے میں سب سے زیادہ حق گوادر کے عوام کا ہے جس کی وجہ سے حکومت پاکستان نے پاک چین ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کے نام سے گوادر کے نوجوانوں کے لیے ایک ایسا ادارہ قائم کیا ہے جس سے وہ اپنی صلاحیتوں کو سنوار سکیں اور گوادر کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔

٭ گوادر کو ہموار کرنے کا منصوبہ:
گوادر کے ساحل کے پاس اور اس کے آس پاس علاقے کو ہموار اور رہائش کے قابل بنانے کا منصوبہ چائنا کی ایک کمپنی (cophl)کو دیا گیا ہے جو کہ2047 تک یہ کام سرانجام دے گی۔ ساحل سمندر کے پاس کنٹینر ٹرمینل کو بنانے کا کام بھی یہی کمپنی سرانجام دے رہی ہے ۔

٭بنیادی ضروریات فراہم کرنے کا منصوبہ:
کسی ملک یا شہر کی خوش حالی کیلئے ضروری ہے کہ اس کے پاس تمام بنیادی ضروریات بہ آسانی میسر ہوں گوادر کو بنیادی ضروریات سے لیس کرنے کے لیے مختلف منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ ان منصوبوں پر تقریباً32.55 ملین ڈالرز کی لاگت آچکی ہے۔

٭فریش واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ:
اس منصوبے میں پانی کے نظام کو مستحکم کرنا ہے خواہ وہ صاف پانی ہو یا گندا پانی

٭گوادر اسپتال:
یہ اسپتال ایک بلاک 50 بستروں پر مشتمل ہے۔ یہ اسپتال 68ایکڑ کی اراضی پر بنے گا۔

٭ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر پروجیکٹس:
پاک چین اقتصادی راہ داری میں سڑکوں کو بہت اہمیت حاصل ہے اسی لئے پاکستان اور چین سڑکوں کی تعمیر میں دن رات مصروف ہیں اور صرف ایک نہیں ہر ایک روڈ جو اس کے راستے میں ہے۔ اس کو بہتر کیا جارہا ہے۔

گوادر میں صنعتیں لگانے کے لیے چینی کمپنیاں یہاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جس سے گوادر مرکزی حیثیت اختیار کرنے والا ہے۔ گوادر میں ایک سب میرین لینڈنگ اسٹیشن بنایا جارہا ہے جسے سکھر سے منسلک کیا جائے گا، جہاں سے اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر بڑے شہروں تک اسے وسعت دی جائے گی۔ اس کی بینڈوتھ بڑھنے سے ایچ ڈی ٹی وی ، ڈی ٹی ایم بی کی سہولیات میسر آئیں گی۔

اس کے علاوہ گوادر کے طویل ساحلی علاقے کو ایک مکمل تفریحی علاقے میں بدلا جائے گا اور اس کے لیے پُرآسائش کشتیوں کے لیے گودیوں کی تعمیر، کروز کے لیے بندرگاہ، سٹی پارکس، عوامی دل چسپی کے مقامات، تھیٹرز، گالف کورسز، ہوٹل اور پانی کے کھیل کے لیے مراکز بنائے جائیں گے۔ یہ علاقہ کیٹی بندر سے جیوانی تک ہوگا جو کہ ایرانی سرحد سے پہلے آخری مسکن ہے۔ گوادر میں بین الاقوامی سطح کا کروز کلب بنایا جائے گا جہاں سمندروں کی سیاحت کے شوقین افراد کو ایسے پرائیویٹ کمرے ملیں گے جن میں رہنے پر انہیں گمان گزرے گا کہ وہ سمندر میں رہائش پذیر ہیں اورماڑا کے لیے ایک الگ منصوبہ دیا گیا ہے جس میں علاقائی ثقافت کو نئے رنگ ڈھنگ سے سامنے لایا جائے گا۔

سی پیک کا محور گوادر ہے اور یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ وہاں کے لوگ آج بھی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ گوادر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کے حوالے سے خدشات لاحق ہونے کے باوجود انہوں نے منصوبے کے خلاف کوئی بات نہیں کی ہاں البتہ مختلف سیاسی جماعتوں کے تحفظات آج بھی برقرار ہیں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ژوب کے مقام پر سی پیک کے مغربی روٹ پر کام کا افتتاح کیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا حکومت کو چاہیے کے وہ اس قومی منصوبے میں زیادہ سے زیادہ بلوچستان کے لوگوں کی شراکت کو یقینی بنائے، تاکہ ماضی میں سرزد ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہو اور صوبے کے عوام کو باور کرایا جاسکے کہ وہ بھی اس ملک کے شہری ہیں۔

آج کی دنیا مقابلے اورعالم گیریت کی دنیا ہے جس میں وہ اقوام اور ممالک زندہ رہ سکتے ہیں اور ترقی کرسکتے ہیں جو عالمی تہذیب میں کچھ اضافہ کی اہلیت رکھتے ہوں، آج قوموں کی ترقی کا پیمانہ اور اشاریہ بدل چکا ہے۔ وہی قوم ترقی کی دوڑ میں شامل ہوسکتی ہے جو جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا ہنر جانتی ہو اور اس میں مزید اضافہ کرسکتی ہو۔ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا نے گلوبل کلچر کا روپ دھارا ہے، اب تو دنیا ایک گھرکی شکل اختیار کرچکی ہے۔ ظاہر ہے ایک گھر کے افراد ایک دوسرے سے سیکھیں گے بھی اور ایک دوسرے کے منفی اور مثبت اثرات بھی قبول کریں گے۔ جہاں تک پاکستان میں چینی کمپنیوں کے در آنے کا تعلق ہے تو یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاک چین تعلقات ابتدا سے مثالی اور دوستانہ رہے اور دونوں ملکوں نے اچھے ہمسایوں کی طرح ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے پاکستان میں مختلف اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ پاکستان کے بعض شہروں میں چینی ہوٹل اور چینی کھانے پہلے سے موجود تھے تاہم حالیہ چند برسوں میں ملک کے کونے کونے میں ان چیزوں کی فراوانی ہوگئی ہے، جس کے اثرات ہماری مقامی اور مشرقی طرز کی ہوٹلنگ اور خوراک پر پڑ رہے ہیں۔ تاہم چائینیز مصنوعات کی فراوانی میں دیگر عوامل کے ساتھ ایک اہم بات ان مصنوعات کی قیمتیں ہیں جو پاکستانی مصنوعات کے مقابل بہت کم ہیں، جس سے پاکستانی مصنوعات کی قدر وقیمت اور ان کی مانگ پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ چوں کہ چینی کچھوے اور مینڈک کا گوشت بھی شوق سے کھاتے ہیں جس کے باعث ہمارے ہاں ان مقامی آبی جانوروں کے شکار میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور مقامی لوگ ان آبی جانوروں کو پکڑ کر چینی باشندوں پر فروخت کردیتے ہیں، جس سے ان جانوروں کی نسل معدوم ہوتی جارہی ہے بلکہ اس کے منفی اثرات بھی پڑرہے ہیں، کیوں کہ یہ دونوں آبی حیات پانی میں رہتے ہوئے زہریلے مادے خوراک کی شکل میں جزوبدن بناتے ہوئے دیگر آبی حیات کے لیے فلٹریشن کا کام سرانجام دیتے ہیں۔

اسی طرح پاکستان میں باربرداری کے سب سے سستے ذریعے گدھے کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت سے ایک معاہدے کے تحت گدھے چین سپلائی کیے جائیں گے، جس سے اندیشہ ہے کہ اگر ملک میں گدھوں کی افزائش نسل مناسب طریقے سے نہ کی گئی تو ہم باربرداری کے اس سستے ترین ذریعے سے ہاتھ دھوبیھٹیں گے۔ چین والوں کو اپنی تہذیب ، ثقافت اور زبان بے حد عزیز ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب بھی بھی چین کے منصب دار کسی غیرملکی دورے پر جاتے ہیں وہ صرف چینی زبان میں ہی تقریر کرتے ہیں۔ اپنی بات سمجھانے کی غرض سے وہ نے اپنے ساتھ دیگر زبانوں کے ترجمان رکھتے ہیں۔

اسی تناظر میں پاکستان میں چینی زبان سیکھنے کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں لینگویج سینٹرز قائم ہوچکے ہیں اور پڑھے لکھے جوان سمجھتے ہیں کہ سی پیک منصوبے میں کام کاج اور ملازمت حاصل کرنے کے لیے اب انگریزی زبان سے زیادہ چینی زبان سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ظاہر ہے اسی رجحان سے ہمارے سماج پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے، جس سے ہمارے قومی لباس، تہذیب و ثقافت ، رسم رواج اور اقدار میں بھی تبدیلی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ اب تو چینی زبان کو ہمارے ہاں تعلیمی نصاب میں بھی شامل کرنے کی تجویز آئی ہے اور اسے عملی جامہ پہنایا جارہا ہے۔ اگر چینی زبان تعلیمی نصاب کا حصہ بن گئی تو پھر اس کے علمی، تہذیبی، سماجی اور نفسیاتی اثرات سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟ لہذا اس سے ہمارے پورے سماجی نظام میں اتھل پتھل پیدا ہوگا۔

دوسری طرف ہمارا نظام تعلیم فرنگیوں کا چھوڑا ہوا وہ تر کہ ہے جس نے ہم سے ہمارا آپ تک چھین لیا ہے۔ ہم لاکھ کوشش کے باوجود اس طوق غلامی سے اپنا پیچھا نہ چھڑا سکے۔ فرنگیوں نے ہمیں خوب لوٹا اور امریکیوں نے تو ہماری ’’ کایا ‘‘ ہی پلٹ دی اور اب خیر سے ہمارا پیارا ہمسایہ ملک چین ہمیں اپنی آغوش میں لینے کے لیے بانہیں کھولے کھڑا ہے۔

یہ صد فی صد درست ہے کہ چین ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے، ہماری یہ ہمسائیگی و دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے، لیکن اب پوری دنیا نظریات کی بجائے سرمایہ دارانہ نظام کی پجاری بنتی جارہی ہے، جس میں جس کے ہاتھ میں زیادہ سرمایہ ہوگا، بازی وہی جیتے گا۔ اسی لیے تو دیگر طاقت ور ممالک کی طرح چین کو بھی شدت سے اس بات کا احساس ہے کہ امریکا کی حکم رانی کا خاتمہ صرف اسی طرح ممکن ہے اور چین دنیا کی حکم رانی کا تاج صرف اسی صورت پہن سکتا ہے کہ سرمائے کی اس جنگ میں اس کے پاس زیادہ سے زیادہ وسائل ہوں۔ عالمی سطح پر اثرورسوخ قائم رکھنے کے لیے یہ خواہش رکھنے والی قوموں کو معاشی طور پر نسبتاً کم زور سپاہیوں یعنی ممالک کی ضرورت ہوتی ہے، جو کم مراعات و سہولیات میں ہر حکم پر سینہ سپر ہوجاتے ہیں، کہیں اس مرتبہ پھر ہم ان سپاہیوں کا کردار تو نبھانے نہیں جارہے، جو کبھی امریکا تو کبھی برطانیہ یا کسی اور طاقت ور ملک کے لیے نبھاتے رہے ہیں۔

طے پایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سی پیک صنعتی زونز میں صنعتوں کے قیام کے لیے پاکستانی، چینی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یکساں خصوصی مراعات فراہم کی جائیں گی اور ان اقدامات کے تحت خصوصی اقتصادی زونز میں نئی صنعتوں کے قیام کے لیے خام مال اور پلانٹس و مشینری و دیگر آلات پر سرمایہ کاروں کو ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے استثنیٰ اور رعایتی قرضوں سمیت خصوصی مراعات دی جائیں گی اور ایسے اقدامات کیے جائیں کے جن کے نتیجے میں ان خصوصی زونز میں پاکستان کی مقامی اشیاء کی کھپت بڑھ سکے۔

مذکورہ رعایتی پیکیج میں خصوصی اقتصادی زونز کے لیے درآمدی مشینری اور پلانٹس پر تمام کسٹمز ڈیوٹیاں اور ٹیکسوں سے ایک مرتبہ چھوٹ شامل ہے۔ ان خصوصی اقتصادی زونز میں رشکئی خیبر پختونخوا، دھابیجی سندھ، بلوچستان میں بوستان انڈسٹریل زون، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد، گلگت میں مقپونداس، اسلام آباد میں آئی سی ٹی ماڈل، سندھ میں پورٹ قاسم، فاٹا اور میرپور آزاد کشمیر میں مہمند ماربل سٹی شامل ہیں۔ سی پیک صنعتی پارکس میں گیس بجلی پانی و دیگر سہولتیں اور کام کے دوران سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور ہر اکنامک و صنعتی زون میں پاکستانی لیبر لاز لاگو ہوں گے اور ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔

لیکن کیا یہ طے کیا گیا ہے کہ ان صنعتی زونز میں کتنے پاکستانی برسرروزگار ہوں گے، کیوں کہ اس وقت پاکستان کاسب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔ کیا اس پر قابو پانے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی گئی ہے؟ کیا ہمارے پاس ایسے ہنرمند افراد اتنی تعداد میں ہیں جو ان زونز میں کام کرسکیں؟ ملک میں اس وقت کتنے ٹیکنیکل ادارے ہیں جو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت فراہم کررہے ہیں؟ چین کی اس منصوبے میں اپنی افرادی قوت کھپانے کے باعث ہمارے کتنے لوگ برسرروزگار ہوں گے؟

یہ ایسے سوالات ہیں جن کے بارے میں ہمارے منصوبہ سازوں کو ضرور غوروفکر کرنا چاہیے مبادا ایسا نہ ہوکہ ایسٹ انڈیاکمپنی کی تاریخ دہرانی پڑجائے اور ہم کف افسوس ملتے رہ جائیں، کیوں کہ فرنگی تو سات سمندرپار سے آکر ہم پر حکم رانی کرنے لگے تھے لیکن چین کے لیے فرنگیوں کی جیسی مشکلات درپیش نہیں آئیں گی۔

The post پاکستان میں چین کا بڑھتا اثرورسوخ! appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Ikisi1
via IFTTT

نرسز کے شدید بحران کا شکار پاکستانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

ہرانسان کو اپنی زندگی بے شمار مرتبہ ڈاکٹر کی ضرور ت پڑتی ہے۔ لیکن جب یہ ضرورت کسی پیچیدگی کی صورت اختیار کر لے تو اُسے ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ ایک اور فرد کی بھی ضرورت ہوتی ہے جسے ہم عام طور پر سسٹر، نرس یا اسٹاف کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور یہ دنیا کا واحد ایسا پیشہ ہے جو ایک انسانی رشتہ کے نام یعنی سسٹر(بہن) سے منسوب ہے۔

صحت کی دیکھ بھال کا تمام تر نظام اِنھی کے دم سے ہے۔ جنہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ہر سال جدید نرسنگ کی بانی  Florence Nightingale  کے یوم پیدائش کی مناسبت سے 12 مئی کو نرسز کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے۔ نرسز کا یہ دن دراصل ہمیں متوجہ کرتا ہے کہ صحت کے نظام میں نرسوں کے بہترین استعمال اور ان کی تعلیم، تربیت اور صلاحیتوں سے مکمل استفادہ حاصل کرنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی اور معاونت ضروری ہے۔

یہ حوصلہ افزائی اور معاونت دراصل اُن مسائل کو حل کر کے ہی کی جا سکتی ہے جوکہ نرسز کو درپیش ہیں  یعنی اسٹاف کی کمی، کام کی جگہ پر تشدد ، معاوضوں کی کمی، طویل دورانیہ کے حامل کام کے اوقاتِ کار اور کام کی جگہ پر موجود صحت کو لاحق ہونے والے خطرات ۔ ان تمام مسائل میں نرسز کی کمی اس وقت دنیا بھر کو درپیش ایک اہم ترین مسئلہ ہے۔ 2013 میں انٹرنیشنل کونسل آف نرسز کے ورک فورس فورم نے نرسنگ اسٹاف کی ناکافی تعداد کی وجہ سے مریضوں اور معاشرے کو لاحق ہونے والے رسک کے بارے میں ایک وارننگ جاری کی تھی۔

اور کہا تھا کہ اکثر صنعتی ممالک صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کی طلب بڑھنے کی وجہ سے نرسز کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں یا پھر وہ اس کا شکار ہونے کو ہیں ۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کے سروے کے مطابق دنیا کے 77 فیصد ترقی یافتہ ممالک اس وقت نرسز کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ نرسوںکی یہ عالمگیر کمی جہاں صحت کے نظام اور مریضوں کو متاثر کرتی ہے وہیں اس کے نرسز پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان پر مریضوں اور کام کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ انھیں طویل دورانیہ پر مبنی ڈیوٹیاں کرنی پڑتی ہیں۔ نتیجتاً وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں اور اپنے کام سے عدم اطمینان کے احساس میں مبتلاہو جاتی ہیں۔ شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل اوقات ِ کار سے نرسز کے ذاتی تعلقات میں کشیدگی، مریضوں کی بیماری میں طوالت ، تنازعات، ملازمت سے عدم اطمینان اور نا اہلی جیسے عوامل پیدا ہوتے ہیں۔

امریکا، کینیڈا، برطانیہ، سکاٹ لینڈ اور جرمنی میں کئے جانے والے ایک مطالعہ کے مطابق 44 فیصد نرسز اپنی ملازمت سے مطمئن نہیں اور22 فیصد اسے ایک سال کے اندر اندر ترک کرنے کا سوچ رہی ہیں۔ نتائج اس امر کی بھی وضاحت کر رہے ہیں کہ کام کی جگہ کا ذہنی دباؤ نرسوں کے حوصلہ (مورال )کو پست کرتا ہے ۔

ان کے ملازمت سے عدم اطمینان کا باعث بنتا ہے۔ ادارے کے ساتھ کام کرنے کے عزم کو متزلزل کرتا ہے۔ اورکام چھوڑنے کا باعث بنتا ہے۔ اس کے علاوہ نرسوں کو دیئے گئے اضافی مریضوں کی وجہ سے ان کا ردعمل سست ہو جاتا ہے۔ مریضوں کی حالت کو تبدیل کرنے کے حوالے سے ان میں چوکس رہنے کی صلاحیت کو کم کر دیتا ہے۔ادویات دینے میں غلطیوں کا باعث بنتا ہے جوکہ مریض کے لئے خطرناک نتائج پر منتج ہوتا ہے۔ لہذا سب سے ضروری امر یہ ہے کہ نرسز کی کمی کو پورا کیا جائے۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ نرسز کی کتنی تعداد اس کمی کو پورا کر سکتی ہے؟

اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے دو اسٹینڈرڈز وضع کئے ہیں جن کے مطابق ہر 10 ہزار آبادی کے لئے کم ازکم 50 نرسز ہونی چاہیئں یا پھر ہر ایک ڈاکٹر کے ساتھ 4 نرسز کی ٹیم ہونی چاہیئے۔ ان دونوں پیمانوں کو سامنے رکھتے ہوئے جب ہم پاکستان میں نرسز کی مطلوبہ تعداد کی صورتحال دیکھتے ہیں تو ایک شدید بحرانی کیفیت سامنے آتی ہے۔

پاکستان کی خانہ و مردم شماری 2017 ، اکنامک سروے آف پاکستان 2016-17 ، پنجاب ڈیویلپمنٹ اسٹیٹسٹکس 2016 ،  ڈیویلپمنٹ اسٹیٹسٹکس آف سندھ 2016 ،  ڈیویلپمنٹ اسٹیٹسٹکس آف خیبر پختونخوا 2017 ، ڈیویلپمنٹ اسٹیٹسٹکس آف بلوچستان 2014-15 اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے اعداد وشمار کے تجزیہ کے مطابق اس وقت ملک میں ہر 10 ہزار آبادی کے لئے مجموعی طور پر 10 لاکھ 38 ہزار 8 سو 73 نرسز کی ضرورت ہے جبکہ نر سز کی دستیاب تازہ ترین تعداد ( جو کہ سال2016 کی ہے) صرف99 ہزار 2 سو 28 ہے ۔

یعنی 9 لاکھ 39 ہزار 6 سو 45 نرسز کی کمی کا اس وقت ملک کو سامنا ہے۔ اور اگر اس کمی کا فیصد میں جائزہ لیں تو ملکی ضرورت کے برعکس اس وقت وطنِ عزیز کو 90.4 فیصد نرسز کی کمی کا سامنا ہے۔ اسی طرح اگر ایک ڈاکٹر کے لئے4 نرسز کے پیمانے کو مد نظر رکھیں تو 28 فروری 2018 تک پی ایم ڈی سی سے رجسٹر ڈ ایم بی بی ایس، اسپیشلسٹ اور بیرونِ ملک سے تعلیم حاصل کر کے آنے والے ڈاکٹرز کی تعداد 4 لاکھ 23 ہزار ایک سو60 ہے۔ جن کے لئے مجموعی طور پر16 لاکھ 92 ہزار 6 سو 40 نرسز کی ضرورت ہے۔ اور اس پیمانے کے حوالے سے ملک کو اس وقت 15 لاکھ 93 ہزار4 سو 12 نرسز کی کمی کا سامنا ہے۔ اور فیصد میں یہ کمی 94.1 فیصد بنتی ہے۔

اگر نرسز کی دستیابی کی صورتحال کا موازنہ ان دونوں پیمانوں سے کریں تو ملک میں ہر 10 ہزار آبادی کے لئے 2016 تک اوسط ً  صرف 5 نرسز موجود تھیں ۔ جبکہ ہر ایک ڈاکٹر کے لئے 2016  تک نرسز کی اوسط تعداد ایک سے بھی کم یعنی عشاریہ 51 (0.51 ) بنتی تھی۔ ملک میں دس ہزار آبادی اور ایک ڈاکٹر کے لئے نرسز کی تعداد کے حوالے سے سب سے زیادہ کمی کا سامنا اس وقت صوبہ سندھ کو ہے ۔ جہاں دس ہزار کی آبادی کے لئے درکار نرسز کی مجموعی تعداد کا 99.3 فیصد کم موجود ہے۔

جبکہ ڈاکٹرز کے حوالے سے یہ کمی 99.7 فیصد ہے۔ اسی طر ح دس ہزار آبادی اور ایک ڈاکٹر کے لئے نرسز کی موجود دستیاب تعداد کی سب سے زیادہ تشنہ صورتحال بھی سندھ ہی کی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق 2015 ء تک صوبہ میں ایک ڈاکٹر کے لئے موجود نرسز کی اوسط تعداد محض عشاریہ 20  (0.20 )  اور دس ہزار آبادی کے لئے موجود نرسز کی اوسط تعداد صرف اور صرف عشاریہ  35 (0.35) بنتی تھی۔

ملک میں نرسز کی کم تر تعداد کی بنیادی وجوہات میں سے ایک نرسنگ کے تعلیمی اداروں کی محدود تعداد ہے۔ اس وقت ملک میں پاکستان نرسنگ کونسل سے منظور شدہ ڈپلومہ کی سطح کے صرف جنرل نرسنگ کی تعلیم مہیا کرنے والے اداروں کی تعداد 128 ہے جن میں موجود نشستوں کی کل تعداد 9468 ہے۔ اسی طرح ایک سالہ پوسٹ بیسک اسپیشلسٹ ڈپلومہ کرانے والے ادروں کی تعداد 39 ہے۔

جبکہ ڈگری کی سطح کی تعلیم دینے والے اداروں کی تعداد 62 ہے جن میں دستیاب نشستوں کی تعداد 3333 ہے۔ اور لائسنزڈ پریکٹیکل نرس کی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں کی تعداد 18 اور ان میں موجود سیٹوں کی تعداد 505 ہے۔ یعنی اس وقت ملک میں نرسنگ کی تمام سطح کی تعلیم فراہم کرنے والے پی این سی سے منظور شدہ اداروں کی مجموعی تعداد 247 ہے جو13306 طلباء کو داخلہ دیتے ہیں۔ جس ملک میں 1998 سے2017 کے دوران آبادی میں اوسط ً فی سال 39 لاکھ 69 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہو وہاں ہر سال صرف 9468 لڑکیاں اور لڑکے جنرل نرسنگ کی ڈپلومہ کی سطح کی تعلیم حاصل کرتے ہیں تو ایسی صورتحال میں ملک میں نرسنگ کی تعداد کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے؟ اس کی دو ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں یا تو ملک میں نرسنگ کی تعلیم کے اداروں اور ان میں موجود سیٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ اور اس شعبہ کی جانب طلباء کو راغب کرنے کے لئے اُنھیں مراعات فراہم کی جائیں۔

اور پروفیشن کی عزت و وقارمیں اضافہ کیا جائے۔ لاہور کے ایک سرکاری ہسپتال میں کام کرنے والی نرس صائمہ کہتی ہیں کہ ـ’’ نرسز کی ڈیوٹی ٹائمنگ زیادہ ہے اور کبھی کبھی دن کے علاوہ رات کی ڈیوٹی بھی کرنی پڑتی ہے  جو کہ اکثر گھر والے پسند نہیں کرتے کہ بچیاں رات کو گھر سے باہر رہیں۔ سب سے اہم بات خاندان والے اور عام لوگ اس پیشے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے اس لئے کم لڑکیاں اس شعبہ کی طرف آتی ہیں‘‘۔ ایک نیم سرکاری ہسپتال میں کام کرنے والی نرس صفورا صفدر کا کہنا ہے’’ جب وہ اس شعبہ میں آئی تھیں تو نرسنگ کو اتنی عزت نہیں دی جاتی تھی۔ لوگ نرسز کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے تھے۔ لیکن ہم نے اپنی تعلیم بڑھا کر اپنی لائف کے اسٹیٹس کو بہتر کر لیا ہے۔

نرسز اب ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی سطح تک تعلیم حاصل کر رہی ہیں جس سے ان کی معاشرے میں عزت کے حوالے سے کا فی بہتری آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کا نرسز کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں تو بہت فائدہ ملتا ہے لیکن اس کا کوئی معاشی فائدہ انھیں نہیں ہوتا کیونکہ اپنی پیشہ ورانہ تعلیمی اہلیت بڑھانے کو کوئی الاؤنس نرسز کو نہیں دیا جاتا اورباقاعدہ سروس اسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم کی بنیاد پر ترقی بھی نہیں ملتی ہے‘‘۔ لہذا اب نرسز کی کمی کو پورا کرنے کی دوسری ممکنہ صورت یہ ہو سکتی ہے کہ دیگر ممالک سے نرسزکو پاکستا ن میں ملازمتوں کی جانب راغب کیا جائے۔ لیکن فی الحال یہ بھی ممکن نظر نہیں آتا کہ جب ہم ملکی نرسز کے مسائل ہی حل نہیں کر پاتے تو بیرونِ ملک سے آئی ہوئی نرسز کی ضروریات کیسے پوری کر سکیں گے؟

ملکی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے نرسز کی کمی کو پورا کرنے کا واحد حل ملک میں نرسز کے تعلیمی مواقعوں میں خاطر خواہ اضافہ ان کے نصاب اور تربیت کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور اس شعبہ کو اختیار کر چکنے اور کرنے والوں کے لئے مراعات اور وسائل کا بندوبست کرنا خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ ان اقدامات سے نا صرف نرسز کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ انٹرنیشنل مارکیٹ سے بھی استفادہ کیا جا سکے گا ۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے کہ جس کی طرف ہم اگر توجہ کر لیں تو زرمبادلہ کی کثیر مقدار حاصل کی جاسکتی ہے۔

کیونکہ دنیا کے تقریباً  تمام ممالک چاہے وہ ترقی یافتہ ہوں کہ ترقی پذیر سب ہی کو نرسز کی ضرورت ہے۔ اس کا اندازہ امریکہ کے بیورو آف لیبر اسٹیٹسٹکس کے اس تخمینہ سے لگا یا جا سکتا  ہے کہ2022  تک امریکہ میں 5 لاکھ رجسٹرڈ نرسز ریٹائرڈ ہو جائیں گی اور ان کے متبادل اور نرسز کی کمی سے بچنے کے لئے امریکہ کو 11 لاکھ نرسز کی ضرورت ہوگی۔ جبکہ اس وقت بھی امریکہ میں نرسنگ کے شعبہ میں ہر سال ایک لاکھ نوکریاں پیدا ہوتی ہیں جو دیگر شعبہ جات کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیدا ہونے والی نوکریوں کی تعداد ہے۔ اور اس ضرورت کا ایک نمایاں حصہ انٹرنیشنل نرسز سے پو را کیا جاتا ہے ۔ یوں امریکہ میں کام کرنے والی رجسٹرڈ نرسز کا 15فیصد بیرون ملک سے آئی ہوئی نرسز پر مشتمل ہے۔

اور جارج ماسن یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار مائیگریشن ریسرچ کے مطابق2015  میں امریکہ میں غیر ملکی نرسز کی  Median Salary چوہتر ہزار5 سو ڈالر (74500 )  تھی ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں رجسٹرڈ مقامی نرس 65 ہزار ڈالر حاصل کر تی تھیں۔ اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق جن 77 فیصد ترقی یافتہ ممالک کو نرسز کی کمی کا سامنا ہے تقریباً وہ تمام ممالک بیرونِ ملک کی نرسز پر انحصار کر رہے ہیں تاکہ صورتحال کو قابو میں کیا جا سکے۔

فلپائن اس وقت دنیا بھر میں نرسز کی فراہمی کا سب سے بڑا ماخذ ہے جو اپنے ملک کو سالانہ  80 کروڑ ڈالر ز سے زائد زر مبادلہ بھجواتی ہیں۔ بین الاقوامی نرسز پر مشتمل تارکین وطن کو اپنے آبائی ممالک کو ترسیلات کی فراہمی کے حوالے سے اہم شراکت دار کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ نرسز کی جانب سے بھجوائی گئیں ترسیلات دنیا بھر میں انفرادیوں، خاندانوں اور کمیونٹیوں کے آمدن میں اضافہ اور استحکام کا ایک اہم ذریعہ خیال کی جاتی ہیں۔ یہ پیسے خوراک، ہاؤسنگ اور تعلیم تک رسائی کو بہتر بناتے ہوئے صحت کے نظام پر بوجھ کو کم کرتے ہیں ۔ خاص کر یہ ترسیلات کم اور درمیانہ درجہ آمدن کے حامل ممالک میں غربت کی سطح اور اُس کی شدت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

نرسوں کی نقل مکانی میں اندرونی دھکیل اور بیرونی کھچاؤ  کے کئی ایک عوامل کارفرما ہوتے ہیں۔ بیرونی کھچاؤ گلوبلائزیشن اور آزاد مارکیٹ کی وجہ سے آتا ہے۔ پیشہ ورانہ تربیت، اچھی تنخواہ، مراعات اور زندگی بسر کرنے کے بہتر حالات کھچاؤ کے عوامل کے طور پر کار فرما ہوتے ہیں اور ان عوامل کی تشنگی دھکیل کا باعث بنتی ہے۔ پاکستانی نرسز کے بیرون ملک کام کرنے کے بارے میں درست اعداد وشمار فراہم کرنا قدرے مشکل ہے جو ایک ذریعہ فی الوقت دستیاب ہے وہ بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پاکستان کے اعداد وشمار ہیں جن کے مطابق 1971 سے فروری2018 تک 8374 نرسز پاکستان سے دنیا کے دیگر ممالک روزگار ویزہ پر نقل مکانی کر چکی ہیں ۔

اور سال 2017 میں 293 نرسز روزگار کے لئے بیرونِ ملک گئیں۔ اس محدود تعداد میں نرسز کے بیرونِ ملک ملازمت کے لئے جانے کی وجوہات کے بارے میں سسٹر انجم نے کہنا تھا کہ ’’ پہلے تنخواہ کے مسائل تھے اس لئے نرسز بیرونِ ملک جاتی تھیں۔ لیکن اب یہاں بھی اچھی تنخواہیں مل رہی ہیں اس لئے نرسز باہر جانا نہیں چاہتیں ۔ لیکن تعلیم کے حصول کے لئے نرسز باہر جا رہی ہیں‘‘۔ تو کیا پھر ہمارے نرسنگ کے تعلیمی اداروں میں پڑھایا جانے والا نصاب اور دی جانے والی تربیت بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں جس کی وجہ سے نرسز باہر نہیں جا پاتیں؟ اس سوال کے جواب میں سسٹر انجم کا کہنا  تھا کہ ’’ ہمارے ملک میں نرسنگ کی تعلیم ترقی کر رہی ہے۔

لڑکیاں اب ایم فل اور پی ایچ ڈیز تک کر رہی ہیں ہمارے اداروں میں پڑھائے جانے والا نصاب اور ہمیں دی جانے والی تربیت کسی بھی طرح سے بین الاقوامی معیار سے کم نہیں۔ آج کل جتنا ایک ڈاکٹر پڑھتا ہے نرس کو بھی اُتنا ہی پڑھنا پڑتا ہے‘‘۔ جبکہ سسٹر صائمہ کا کہنا ہے’’  پاکستان جیسے ملک میں ویسے ہی لڑکیوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ملتی ایسے میں بیرونِ ملک جانے کی اجازت تو بہت دور کی بات ہے۔ بے شک وہاں پیسے اچھے ملتے ہیں۔ لیکن اکثر کے گھر والے یہ پسند نہیں کرتے کہ لڑکیاں باہر جائیں ‘‘۔

نرسز لوگوں کی صحت کی ضروریات کو تمام عمر پورا کرتی ہیں۔ اور لوگ مریض کی دیکھ بھال کے لئے نرس کی اعلیٰ معیار کی خدمات کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن ان کی مریضوںکے لئے دوڑ دھوپ کو فراموش کر دیتے ہیں۔ اور اُن سے بد سلوکی اور اُنھیں ہراساں کرنے تک سے باز نہیں آتے۔ کیا آپ کو اندازہ ہے کہ کسی ایک نرس کو اپنی پوری ڈیوٹی کے دوران کتنا چلنا پڑتا ہے؟ امریکہ کی اکیڈمی آف میڈیکل سر جیکل نرسز کے جرنل کی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں ایک نرس اوسطً ہر روز اپنی 12 گھنٹے کی شفٹ میں 4 سے 5 میل پیدل چکر لگا تی ہے۔ جبکہ ایک عام امریکی اوسطً روزانہ 2.5 سے3 میل پیدل چلتا ہے۔ لیکن ہمارے یہاں اکثر ایک گلہ عام طور پر نرسوں سے یہ رہتا ہے کہ اُن کا رویہ مریض کے لواحقین کے ساتھ اچھا نہیں ہوتا ۔ بلانے پر نہیں آتیں ۔

بات بات پر لڑتی ہیں ۔ بات غصہ سے کرتی ہیں۔ اس گلہ سے سسٹر انجم کسی حد تک متفق ہیں اور کہتی ہیں کہ ’’ کچھ سچوایشنز میں ایسا ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ ہمارے ہسپتالوں میںمر یضوں کا دباؤ بہت زیادہ ہے اور نرسز کی تعداد بہت کم ہے یعنی اگر ایک نرس ڈیوٹی پر ہے تو اُسے ایک وقت میں 50 سے60 مریض دیکھنے پڑتے ہیں۔ جس کا یقیناُ ان کے مزاج اور رویہ پر اثر پڑتا ہے۔ لیکن اب نرسز میں زیادہ پڑھنے سے اوئیرنس آگئی ہے۔ انھوں نے مریضوں اور اُن کے لواحقین کے ساتھ اپنا رویہ کافی بہتر کیا ہے‘‘۔

بات پھر وہیں آکر ٹھہری کہ نرسز کی تعداد مریضوں کے مقابلے میں بہت کم ہے جس کی توثیق پاکستان کے جرنل آف پائنرنگ میڈیکل سائنسز کے ایک ریسرچ پیپر کے ان حقائق سے ہوتی ہے کہ ملک میں نرس مریض کا تناسب ایک نرس اور 50 مریض کا ہے۔ جبکہ پاکستان نرسنگ کونسل کا تجویز کردہ تناسب ایک نرس اور10 مریض عام شعبہ جات میں اور 2 نرسز اور ایک مریض کا خاص شعبہ جات میں ہے۔ لیکن ہمارے ہسپتالوں میں صورتحال پی این سی کے تجویز کردہ تناسب سے کہیں مختلف ہے۔ جبکہ بین الاقوامی تحقیق کے مطابق جن ہسپتالوں میں مریضوں کے مقابلے میں نرسوں کا تناسب زیادہ ہوتا ہے ان ہسپتالوں میں شرح اموات کم ہوتی ہیں ۔ دیکھ بھال کا معیار بہتر ہوتا ہے جو مریض کے اطمینان کا باعث بنتا ہے۔ اور اگر ہم ملک کے ہسپتالوں میں نرسز کی دستیاب اوسط تعدادکا جائزہ لیں تو  تلخ حقائق سامنے آتے ہیں اور یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

اس تمام صورتحال میں صحت اور اس سے متعلقہ پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول کتنا آسان ہوگا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ لیکن ایک بات بہرحال طے ہے کہ صحت کی بنیادی معیاری سہولیات تک منصفانہ رسائی تب تک حاصل نہیں کی جا سکے گی جب تک تربیت یافتہ نرسز کی موزوں تعداد کے حصول کو یقینی نہ بنایا جائے گا۔

The post نرسز کے شدید بحران کا شکار پاکستان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2wBkyZl
via IFTTT

Sarah Huckabee Sanders Berated Staffers Over McCain Leak

0 comments

Sarah Huckabee Sanders Berated Staffers Over McCain LeakThe White House could have fired the aide who said that the opinion of Sen.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IbdcB3

New concerns over more eruptions at Hawaii volcano

0 comments

New concerns over more eruptions at Hawaii volcanoAs officials race to remove hazardous underground gas stored at a geothermal plant, the largest of all the explosions seems imminent.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Ib2tH1

Amid the devastation left by ISIS, Iraqis vote, hoping for a better future

0 comments

Amid the devastation left by ISIS, Iraqis vote, hoping for a better futureWhile Americans have been looking the other way, Iraqis are preparing to vote for Parliament, even in devastated areas like Mosul. In an optimistic sign for democracy, for the first time the parties aren’t divided strictly by religion.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KYFSLl

'Fox & Friends' Host Mocks NY Times' ISIS Coverage, Unaware It Beat Fox To The Story

0 comments

'Fox & Friends' Host Mocks NY Times' ISIS Coverage, Unaware It Beat Fox To The Story"Fox & Friends" host Pete Hegseth trashed the "failing New York Times" on




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KjjHyb

Georgia officer resigns after dragging 65-year-old black woman from car

0 comments

Georgia officer resigns after dragging 65-year-old black woman from carDash cam footage show police officers pulling a 65-year-old grandmother out of her car and arresting her during a traffic stop outside Atlanta.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rAnwZe

Deadly knife attack in Paris

0 comments

Deadly knife attack in ParisA knifeman shouting Allahu akbar was shot dead by police in central Paris late Saturday after he killed one person and injured four, prompting a terror probe.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2GbrHih

Car transporting illegal immigrants races through Border Patrol checkpoint

0 comments

Car transporting illegal immigrants races through Border Patrol checkpointA Border Patrol Agent was seriously injured after the car struck a steel-framed stop sign.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Kkt8hd

Debt may force Lincoln library and museum to sell artifacts

0 comments

Debt may force Lincoln library and museum to sell artifactsSPRINGFIELD, Ill. (AP) — The foundation that supports the Abraham Lincoln Presidential Library and Museum says it might have to sell artifacts if it can't pay off a decade-old loan that financed items related to the 16th president.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rCedb2

US jets intercept Russian bombers off Alaskan coast

0 comments

US jets intercept Russian bombers off Alaskan coastWashington (AFP) - US fighter jets intercepted two long-range Russian "Bear" bombers in international airspace off western Alaska, the North American Aerospace Defense Command said Saturday.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KXVVJs

Candidate says ‘f*** the NRA’ to spark gun control debate

0 comments

Candidate says ‘f*** the NRA’ to spark gun control debatePat Davis, a Democratic candidate in a New Mexico Congressional race, says being polite just gets “thoughts and prayers” from the NRA. The former police officer and shooting survivor aired the advertisement to “keeps the conversation moving forward.”




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rC93uI

North Korea Plans To Dismantle Nuclear Test Sites By End Of May

0 comments

North Korea Plans To Dismantle Nuclear Test Sites By End Of MaySEOUL ― North Korea has scheduled the dismantlement of its nuclear test site




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IDeYdA

European cyclists found in Mexico ravine were 'robbed and murdered' on round-the-world trip, investigators say

0 comments

European cyclists found in Mexico ravine were 'robbed and murdered' on round-the-world trip, investigators sayTwo European cyclists found dead in a Mexican ravine may have been murdered, investigators say, discarding their earlier claims the men had fallen while riding.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Ig7UjA

Elon Musk promises free rides through tunnel, but to where?

0 comments

Elon Musk promises free rides through tunnel, but to where?By Steve Gorman LOS ANGELES (Reuters) - Billionaire businessman Elon Musk is promising the public "free rides" in the next few months through the first high-speed passenger tunnel drilled beneath Los Angeles by his aptly named underground transit venture, the Boring Company. The question is whether the tunnel as advertised by Musk on social media will live up to the sensation he stirred by suggesting commuters will soon get to sample a new subterranean traffic system he has under development in the nation's second-largest city. The tunnel shown in an attention-getting video clip Musk posted to Instagram on Thursday actually runs not under Los Angeles but beneath the tiny, adjacent municipality of Hawthorne, where his Boring Company and SpaceX rocket firm are both headquartered.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rETQcB

Fox Cuts Ties With Guest Who Cited John McCain To Defend Torture

0 comments

Fox Cuts Ties With Guest Who Cited John McCain To Defend TortureRetired Air Force Lt. Gen. Tom McInerney will no longer appear on Fox News or




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2G7LAHg

How This 'Super Mom' Juggles Daily Life With 16 Kids

0 comments

How This 'Super Mom' Juggles Daily Life With 16 KidsThe family goes through 42 loads of laundry a week, and they have their own bus.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jQRLGT

Ex-student files sexual-abuse lawsuit against NH prep school

0 comments

Ex-student files sexual-abuse lawsuit against NH prep schoolA former New Hampshire boarding school student says in a lawsuit the school violated her civil rights by failing to protect her from sexual assault in a "hypersexualized environment" where older students scored points for having sex with younger ones.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IgG0nT

The anti-Obama: Trump's drive to destroy his predecessor's legacy

0 comments

The anti-Obama: Trump's drive to destroy his predecessor's legacyDonald Trump advertised his ambitions to dismantle Barack Obama’s achievements throughout the election campaign. When Donald Trump pulled out of the deal to curb Iran’s nuclear ambitions, hardline conservatives celebrated, European leaders winced and Barack Obama made a rare, lengthy public statement. Trump’s decision was “misguided” and “a serious mistake”, Obama said, as his signature foreign policy achievement was tossed away.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Ica1oG

Things to know: 'The most secure facility in the world'

0 comments

Things to know: 'The most secure facility in the world'CHEYENNE MOUNTAIN AIR FORCE STATION, Colo. (AP) — A quarter-century has passed since the end of the nuclear standoff between the United States and the former Soviet Union, but the famous U.S. military command center inside Colorado's Cheyenne Mountain is still alive, tracking new threats from new enemies.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KUZVdK

US military reviews Somalia raid after five killed

0 comments

US military reviews Somalia raid after five killedThe US military's Africa Command said Friday it is reviewing a Somali-led raid after locals reported that five civilians had been shot dead. "We are aware of reports alleging civilian casualties resulting from this operation, and we take these reports seriously," AFRICOM said in a statement. US forces, in an advise-and-assist capacity, partnered with Somali forces in a raid targeting Islamic Al-Qaeda militants aligned with the Shabaab group on Wednesday night.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KhgEGN

UPS employee redirected thousands of mail items to his apartment, authorities say

0 comments

UPS employee redirected thousands of mail items to his apartment, authorities sayA former UPS employee has been charged with rerouting thousands of pieces of mail from the shipping giant’s corporate headquarters to his tiny Chicago apartment. At least five American Express cards in the name of chief executives or other employees were among the 3,000 items found Dushaun Henderson-Spruce's possession, according to an affidavit from the US Postal Inspection Service. Mr Henderson-Spruce reportedly worked briefly for UPS as a package handler in 2012.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2GbnP0J

Iraqis vote in first national election since ISIS defeated

0 comments

Iraqis vote in first national election since ISIS defeatedIraqis voted on Saturday for the first time since the defeat of Islamic State.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jQBku4

Dragon float catches fire at Disney World

0 comments

Dragon float catches fire at Disney WorldWalt Disney World Public Affairs said the dragon float in its Festival of Fantasy parade at the Magic Kingdom caught fire Friday afternoon.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IbXd5U

Manhunt after 'extremist' S.Africa mosque attack

0 comments

Manhunt after 'extremist' S.Africa mosque attackSouth African police hunting for three men who stabbed worshippers at a mosque outside Durban said on Friday that the attackers' motive was unknown but "elements of extremism" were involved. Three attackers killed one worshipper, reported to be an imam, and seriously injured two others after midday prayers on Thursday at a mosque in Verulam town, on the outskirts of the eastern port city. "There are elements of extremism because the incident happened in a place of worship and the manner in which it was conducted," Simphiwe Mhlongo, spokesman for the Hawks police unit, told AFP.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jNGIy8

Jury convicts ex-Assembly leader in public corruption trial

0 comments

Jury convicts ex-Assembly leader in public corruption trialNEW YORK (AP) — A jury convicted former New York Assembly Speaker Sheldon Silver of public corruption charges Friday, dashing the 74-year-old Democrat's second attempt to avoid years in prison after a decades-long career as one of the most powerful politicians in state government.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KWtCuM

Quran Girne Ka KaffaraFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

Quran Girne Ka Kaffara


Quran Pak agar ghalti se gir jaye to is ka koi kaffara nahi ha is liye ke girane wale ki koi niyat be hurmati ki nahi thi Allah ke kitab ki choot gai gir gai ghalti se aur kisi Musalman se ye tasawur nahi kiya ja sakta ke wo Quran Pak ko khud se giraye. Lekin baaz jaga par Quran Pak ki izzat, adab o ahteram ki waja se jab Quran Pak gir jata ha to Musalman pareshan ho jata ha to ye bhi us ke Iman ki alamat ha, Quran se mohabbat ki alamat ha, to is aetibar se fikarmand ho jana ya pareshan ho jana ye to us ke adab aur Iman ki alamat ha. Lekin agar kisi se Quran Pak ghalti se gir gaya to sharan is ke upar koi girift nahi ha. Agar Quran Pak ghalti se gir jaye to foran us ko uthayen aur choomein aur Allah se maafi mangein.


from Islamic Knowledge, Rohani Ilaj, Health & Beauty Tips https://ift.tt/2rDNIC3
via IFTTT

15 سال سے جنگ دیکھ رہے ہیں، یہ مشکلات کچھ نہیں: منظور پشتین

0 comments
صوبائی حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں آج جلسہ کر رہی ہے جبکہ تنظیم کے سربراہ منظور پشتین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی رکاوٹ پشتونوں کا عزم پست نہیں کر سکتی۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2wzKxQW
via IFTTT

پیرس میں چاقو سے حملے میں ایک ہلاک،دولت اسلامیہ نے ذمہ داری قبول کر لی

0 comments
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حکام کے مطابق چاقو سے مسلح ایک حملہ آور کے حملے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ جوابی فائرنگ میں حملہ آور بھی مارا گیا ہے۔ دولت اسلامیہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2IhJvKG
via IFTTT

ہم سب لبرل ہیں مگر غیر مناسب لباس میں ماڈلنگ کی اجازت نہیں دے سکتے: چیف جسٹس

0 comments
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ غیر مناسب لباس میں ماڈلنگ کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2G9512u
via IFTTT

پونے نو لاکھ روپے بجلی کے بل پر ’خود کشی‘

0 comments
انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع میں ایک سبزی فروش نے 8.64 لاکھ روپے کا بجلی بل دیکھ کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2jU43OA
via IFTTT

کانز فلم فیسٹیول میں بالی وڈ کے بڑھتے اثرات

0 comments
ان دنوں فرانس کے شہر کانز میں اس کا 71 واں فلم فیسٹول جاری ہے جس میں بالی وڈ کی موجودگی پہلے سے کہیں زیادہ نظر آ رہی ہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2IeYuFe
via IFTTT

پیرس میں حملے کے بعد کے مناظر

0 comments
پیرس میں چاقو سے مسلح شخص کے حملے کے وقت کے افراتفری پھیل گئی اور گلیوں سے لوگ ریستورانوں میں پناہ لینے کے لیے گھس گئے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2jUf6ri
via IFTTT

کراچی کی ’سیاست میں وقت کم اور مقابلہ سخت‘

0 comments
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی سیاست میں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وقت کم اور مقابلہ سخت ہے جس میں سنیچر کو سیاسی جماعتوں نے شہر میں جلسے کر کے اپنا اپنا روڑ میپ دیا ہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2Ig2Rjf
via IFTTT

ڈبلن ٹیسٹ کا دوسرا دن شاداب خان اور فہیم اشرف کے نام

0 comments
ڈبلن میں پاکستان اور آئرلینڈ کے درمیان واحد ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کھیل کے اختتام تک پاکستان نے چھ وکٹوں کے نقصان پر 268 رنز بنا لیے تھے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2G6rNrH
via IFTTT

بالی وڈ راؤنڈ اپ: نصیر الدین شاہ کی مشینوں سے کیا دشمنی ہے؟

0 comments
بالی وڈ راؤنڈ اپ میں سنیے نصیرالدین شاہ کی مشینوں سے کیا دشمنی ہے، میگھنا گلزار کی فلم ’راضی‘ کا اہم کردار کس فلم سے لیا گیا ہے اور منیشا کوئرالہ بتائیں گی زندگی کے اپس اینڈ ڈاؤنز کے بارے میں۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2KVEDwx
via IFTTT

ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کے ملک چھوڑنے پر پابندی

0 comments
ملائیشیا کے حکام نے بتایا ہے کہ ملک کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق پر ملک سے باہر جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2wFUAUi
via IFTTT

ناسا اب مریخ پر ایک ہیلی کاپٹر بھیجے گا

0 comments
امریکی خلائی ادارہ ناسا پہلی بار تجرباتی سفر پر ایک 'ہوا سے زیادہ وزنی' ہیلی کاپٹر کسی دوسرے سیارے کے لیے روانہ کر رہا ہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2IcRKYp
via IFTTT

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

2 dead, including assailant, and several injured in Paris knife attack, police say

05/12/18 4:44 PM

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

Vice President Mike Pence delivers commencement address

05/12/18 2:05 PM

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

North Korea to hold 'ceremony' dismantling nuclear site on May 23-25

05/12/18 9:41 AM

Pompeo: US Hopes to Have NKorea as ‘Close Partner’ Not Enemy

0 comments
The United States aspires to have North Korea as a “close partner” and not an enemy, Secretary of State Mike Pompeo said Friday, noting that the U.S. has often in history become good friends with former adversaries.

from CBNNews.com https://ift.tt/2rChq9I

ہفتہ، 12 مئی، 2018

Meghan McCain Takes A Swipe At White House After Aide Mocks Her Father's Cancer

0 comments

Meghan McCain Takes A Swipe At White House After Aide Mocks Her Father's CancerMeghan McCain and her co-hosts on "The View" wasted no time Friday morning




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2I9AQ0H

Stalking Cheetahs Give Oblivious Family A Scare When They Exit Car At Safari Park

0 comments

Stalking Cheetahs Give Oblivious Family A Scare When They Exit Car At Safari ParkA French family had a very close call when the parents foolishly exited their




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Ie4CgQ

Woman Who Sent 65,000 Texts To First Date Says 'Love Is An Excessive Thing'

0 comments

Woman Who Sent 65,000 Texts To First Date Says 'Love Is An Excessive Thing'A Phoenix woman is facing numerous charges after she allegedly sent more than




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rE82lZ