اٹلی: یورپ کا سب سے قدیم درخت پولینو نیشنل پارک میں ہے جس کی عمر کا محتاط اندازہ 1230 سال لگایا گیا ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ درخت اب تک نشوونما کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔
یہ درخت ہیلڈرخ پائن کی ایک قسم ہے جسے اٹالس کا نام دیا گیا ہے اور یہاں تک رسائی بہت مشکل ہے۔ پہاڑوں کی بلندی پر ہونے کے باعث یہ درخت اپنے پورے قد کے مطابق ہے اور اب بھی بڑھ رہا ہے۔
اٹالس نے سردی، گرمی اور خشک سالی سمیت ہر قسم کے شدید موسم کا مقابلہ کیا ہے اور حال ہی میں سائنس دانوں نے اس کے نچلے تنے پر تحقیق کرکے بتایا ہے کہ کئی عشروں سے اس کے اندرونی دائرے بڑھ رہے ہیں جن سے ظاہر ہے کہ درخت نشوونما سے گزر رہا ہے۔ اس کے مطالعے سے ماہرین کو جاننے کا موقع ملے گا کہ ایسے درخت اور جنگلات کس طرح موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہوتے ہیں۔
ایکولوجی جرنل میں شائع ایک تازہ رپورٹ کے مطابق اٹالس 789 عیسوی میں اگنا شروع ہوا تھا اور اسی سال قدیم مہم جو وائیکنگ پہلی مرتبہ انگریزوں کی سرزمین پر اترے تھے۔ جنوبی اٹلی میں موجود اس درخت پر یونیورسٹی آف ٹسکیا کے ماہرین نے چار سال تک تحقیق کی ہے۔
ایک ہزار سال میں اس درخت نے اوس اور دھوپ کے صدمے سہے ہیں اور شدید ترین موسموں کا مقابلہ کیا ہے۔ قرونِ وسطیٰ میں اس نے بہت سردی دیکھی اور حال ہی میں گرمی کی شدت کو بھی سہا ہے اور حالیہ عالمی تپش (گلوبل وارمنگ) نے بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑا۔
بحیرہ روم کے کئی درختوں کی نشوونما میں بہت فرق آچکا ہے لیکن بلند پہاڑ پر ہونے کی وجہ سے اٹالس کی افزائش بہت اچھی رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنگل میں آگ لگنے کے کئی واقعات بھی ہوتے رہے لیکن ڈھلان پر ہونے کی وجہ سے اٹالس اس سے بھی محفوظ رہا اور اس کی جڑیں بھی توانا ہیں۔
The post یورپ کا 1230 سالہ قدیم ترین درخت جو اب بھی بڑھ رہا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GYBeKe
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔