منگل، 8 مئی، 2018

آزاد کشمیرمیں تعلیم کا فروغ، شکریہ ٹیلی نارفورجیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

’کچھ بڑا کرنے سے پہلے کچھ بڑا سوچنا ضروری ہوتا ہے،‘‘ یہ جملہ وہ اکثر اپنے دوستوں سے کہا کرتا اور خود کو مذاق کا نشانہ بنوایا کرتا تھا۔ مظفر آباد، آزاد کشمیر کا نوجوان شوکت میر اپنے مزاج میں کچھ ہٹ کر تھا کیونکہ وہ لگے بندھے فرسودہ نظام کے خلاف ہی نہیں تھا، بلکہ وہ اس نظام کو بدلنے کےلیے اپنی سی کوشش بھی کرتا رہتا۔ چھوٹی موٹی کامیابی اسے مل بھی جایا کرتی لیکن بڑی کامیابی اب تک اس سے دُور ہی تھی۔

پڑھائی کے شوق اور خداداد ذہانت کے بل بوتے پر اس نے اچھے نمبروں کے ساتھ ماسٹرز بھی کرلیا؛ اور ساری مخالفتوں کے باوجود اسکول میں بچوں کو سائنس اور ریاضی پڑھانے لگا… شاید اس لیے کیونکہ یہ دونوں سب سے مشکل مضامین ہیں اور بیشتر اساتذہ انہیں پڑھانے سے جان چھڑاتے ہیں۔ لیکن وہ سب سے الگ تھا، اسے یہی مشکل کام پسند تھا جسے کرتے وقت وہ بہت لطف لیا کرتا تھا۔

ٹیکسٹ بُک سے پڑھانے کے ساتھ ساتھ وہ کلاس روم میں طرح طرح کے دلچسپ سائنسی تجربات کرکے بچوں میں سائنس سے دلچسپی پیدا کیا کرتا؛ کبھی کبھار انہیں وہ گھمانے پھرانے بھی لے جایا کرتا اور قدرت کے نظارے دکھا کر بچوں میں نظامِ فطرت سے متعلق جاننے کی خواہش کو بڑھاوا دیتا۔

وہ بچوں سے لگے بندھے سوالات پوچھنے کا قائل بھی نہیں تھا بلکہ اس کا کہنا تھا کہ اگر ان بچوں کو آگے چل کر کچھ بڑا اور مختلف کرنا ہے تو ابتداء ہی سے ان میں تجسس اور بڑا سوچنے کی صلاحیت کو پروان چڑھانا ہوگا۔ خیر، چھوٹے موٹے تجربات کی حد تک تو ٹھیک تھا، لیکن کچھ کاموں کےلیے اسے بہترین گرافکس اور ویڈیوز وغیرہ کی ضرورت بڑی شدت سے محسوس ہوتی کہ جنہیں وہ اسکول میں بچوں کو دکھا سکتا۔

اسے یہ تو معلوم تھا کہ انٹرنیٹ پر ایسی ہزاروں لاکھوں ویڈیوز اور اینی میشنز موجود ہیں لیکن کم تر وسائل کے ساتھ ان سب سے اسکول میں بچوں کےلیے یہ ساری سہولت بہم پہچانا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ انٹرنیٹ کی سہولت موجود تو تھی لیکن اسکول میں آن لائن ویڈیوز دکھانے کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔ مختلف کمپنیاں تھری جی سروس فراہم تو کررہی تھیں مگر ان سروسز کے اخراجات بہت زیادہ تھے اور معیار بھی کچھ خاص نہیں تھا۔ ویڈیوز اور اینی میشنز بار بار رُک جایا کرتی تھیں۔

تب اُسے معلوم ہوا کہ ٹیلی نار نے آزاد کشمیر میں فور جی سروس شروع کردی ہے؛ اور اس نے وہ سروس بھی آزمانے کا فیصلہ کیا۔

جب اس نے چھان بین کی تو معلوم ہوا کہ ٹیلی نار پاکستان، آزاد کشمیر میں فور جی موبائل سروس فراہم کرنے والی واحد کمپنی ہے اور کشمیر میں اس کا نیٹ ورک بھی سب سے بڑا ہے۔ ٹیلی نار فور جی سروس کی بدولت ویڈیوز کی اسٹریمنگ بھی بغیر کسی رکاوٹ کے ممکن ہوگئی تھی۔

یہ جاننے کے بعد اس نے ٹیلی نار فور جی سروس آزمانے کا فیصلہ کیا اور اپنے لیے ٹیلی نار فور جی سِم آن لائن آرڈر کردی، جو اگلے ہی روز اس کے گھر پہنچا دی گئی۔ اس نے فوراً ہی وہ سِم اپنے اسمارٹ فون میں لگائی، ضروری کارروائی اور بیلنس لوڈ کرنے کے بعد مختلف ویڈیوز دیکھنے لگا تاکہ ٹیلی نار فور جی سروس کی کارکردگی کا درست اندازہ کرسکے۔

اسے یہ جان کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ ایچ ڈی کوالٹی کی آن لائن ویڈیوز بھی اس کے اسمارٹ فون پر بغیر رُکے چل رہی تھیں… اس کا دیرینہ خواب پورا ہوگیا۔

اس دن شوکت نے انٹرنیٹ کھنگال کر کچھ اچھی تعلیمی ویڈیوز ڈھونڈ نکالیں اور اگلے روز وہ ایک نئے عزم کے ساتھ اسکول کی جانب روانہ ہوگیا۔

کلاس روم میں پہنچنے کر پہلے اس نے بچوں کو معمول کے مطابق پڑھایا اور پھر سارے بچوں کو قریب بلا کر ان کے سامنے آج کی پڑھائی سے متعلق ایک ویڈیو چلادی جس میں ایک خوبصورت اینی میشن کے ذریعے ساری بات سمجھائی گئی تھی۔ بچوں نے وہ ساری ویڈیو دلچسپی سے دیکھی۔ اس دن کے بعد سے شوکت کے کلاس روم کا ماحول بھی بدل گیا۔ وہ بچوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ روزانہ الگ الگ ویڈیوز دکھایا کرتا جنہیں دیکھ کر بچوں کی سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوتا۔ بچوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے اس نے چند ماہ بعد ایک ٹیبلٹ پی سی لے لیا اور ٹیلی نار فور جی کی وہی سم اس میں لگا دی۔ بڑی اسکرین کی بدولت بچے ویڈیوز زیادہ واضح طور پر دیکھ سکتے تھے اور ان کی پڑھائی بھی بہتر ہونے لگی۔

اور پھر یوں ہوا کہ آزاد کشمیر کے اسکولوں میں ہونے والے ایک سائنسی مقابلے میں اسی کی کلاس کے بچوں نے پہلی پوزیشن حاصل کی… کیونکہ وہ کچھ بڑا کر دکھانے کےلیے بڑا سوچنے کی راہ پر چل چکے۔

اس روز شوکت کی زبان سے بے اختیار نکلا: شکریہ ٹیلی نار فور جی!

The post آزاد کشمیرمیں تعلیم کا فروغ، شکریہ ٹیلی نارفورجی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FTc0MV
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔