حضرت یحییٰ کثرت سے گریہ وزاری کیا کرتے، یہاں تک کہ آنسوؤں کی وجہ سے رخساروں پر نشان پڑ گئے تھے۔ ابنِ عساکر نے روایت کی ہے کہ ایک روز والدین اُن کی تلاش میں نکلے، تو دیکھا کہ وہ جنگل میں ایک قبر کھودے اُس پر کھڑے زار و قطار رو رہے ہیں۔ والدین نے فرمایا’’ بیٹے! ہم تین دن سے تمھاری تلاش میں ہیں۔‘‘ اس پر آپؑ نے آخرت کے حوالے سے ایسی پُراثر گفتگو کی کہ والدین رو پڑے۔ حضرت یحییٰ بے حد حلیم، رقیق القلب، پاک باز،عابد و متقّی، اِستغنا و قناعت سے سرشار، شرم و حیا کے پیکر اور شیریں کلام تھے۔ نہایت سادہ زندگی بسر کرتے۔ غذا بقدرِ ضروت اور لباس اتنا ہوتا، جو ستر پوشی کے لیے کافی ہو۔
اُنھیں جنگلوں، بیابانوں سے محبّت تھی، زندگی کا زیادہ تر حصّہ وہیں گزارا۔ جہاں درختوں کے پتّے اور شہد بہ طورِ غذا تناول فرماتے، پیاس لگتی تو نہر سے پانی پی لیتے۔ زندگی بھر شادی نہیں کی۔ حضرت عیسیٰ اُون کا لباس پہنتے، جب کہ حضرت یحییٰ ؑ جانوروں کے بالوں کا لباس زیبِ تن کرتے۔
درہم و دینار تھے، نہ کوئی غلام یا باندی۔ کوئی مخصوص ٹھکانا بھی نہ تھا، جہاں رات ہوجاتی، وہیں بسیرا کر لیتے۔ حضرت جبرائیل امینؑ جنگل ہی میں وحی لے کرحاضر ہوئے۔حضرت عبداللہ بن مبارکؒ فرماتے ہیں کہ’’ بچّوں نے حضرت یحییٰ ؑکو بچپن میں کہا ’’ آؤ چل کر کھیل کود کریں‘‘، تو آپؑ نے فرمایا’’ ہم کھیل کود کے لیے پیدا نہیں کیے گئے۔‘‘
حضرت ربیع بن انس فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی نبوّت سب سے پہلے تسلیم کرنے والے حضرت یحییٰ ؑتھے۔ حضرت ابنِ عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’اولادِ آدمؑ میں کوئی ایسا نہیں، جس سے گناہ سرزد نہ ہوا ہو، سوائے حضرت یحییٰؑ کے‘‘ (مسندِ احمد)۔ قرآنِ پاک میں آپؑ کا ذکر اُن چار سورتوں میں آیا ہے، جن میں حضرت زکریا کا بھی ذکر ہے، یعنی سورۂ آلِ عمران، سورۃ الانعام، سورۂ مریم اور سورۃ الانبیاء۔
from Global Current News https://ift.tt/2INFeRE
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔