ہفتہ، 7 مارچ، 2020

کورونا وائرس نے ایران کے اہم سرکاری عہدیدار کی جان لے لی (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

تہران (جی سی این رپورٹ)ایران میں کورونا وائرس کی وبا کی لپیٹ میں کئی اہم حکومتی اراکین بھی آ چکے ہیں۔ ان میں صدر حسن روحانی کی کابینہ کے افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں اول نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی شامل ہیں۔ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کے سابق نائب وزیر خارجہ حسین شیخ السلام کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد دم توڑ گئے ہیں۔ اُن کی عمر سڑسٹھ برس تھی۔ اُن کا انتقال جمعہ چھ مارچ کی صبح تہران کے ایک ہسپتال میں ہوا۔حسین شیخ السلام کی رحلت پر موجودہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اُن کو اپنا قریبی دوست قرار دیا۔ ظریف نے مرحوم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں ایک کھلے ذہن کا سفارت کار بھی قرار دیا۔حسین شیخ السلام سن 1980 کی پوری دہائی کے دوران بطور نائب وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ اس منصب سے فارغ ہونے کے بعد انہیں شام میں سفیر تعینات کیا گیا تھا۔ وہ موجودہ پارلیمنٹ کے رکن ہونے کے علاوہ اسپیکر علی لاریجانی کے خارجہ امور کے مشیر بھی تھے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ نمکین محلول ’سلائن‘ وائرس کو ختم کر کے آپ کو کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے۔ایران میں اس وقت چین کے بعد جنوبی کوریا اور اٹلی کی طرح کووڈ انیس کے ہزاروں مریض ہیں۔ تہران حکومت کے مطابق چین میں پیدا ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا افراد کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے تجاوز ہو چکی ہے۔ اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک سو سات ہے۔ایران میں اس مرض میں مبتلا افراد میں نائب صدر اسحاق جہانگیریاور خاتون نائب صدر معصومہ ابتکار بھی شامل ہیں۔ اسی دوران تہران حکومت نے مساجد میں اجتماع کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے جمعے کی نماز پر پابندی عائد کر دی تھی۔دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی قسم بیاسی ممالک میں رپورٹ کی جا چکی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچنے والی ہے۔ دوسری جانب مختلف ممالک میں ہونے والی ہلاکتیں تین ہزار تین سو سے بڑھ گئی ہیں۔



from Global Current News https://ift.tt/39vLecZ
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔