پیر، 21 مئی، 2018

Billy Cannon, Football Hero With a Troubled Life, Dies at 80

0 comments

By FRANK LITSKY from NYT Obituaries https://ift.tt/2rWldzL

Bill Gold, 97, Whose Posters Captured Movie Magic, Is Dead

0 comments

By ROBERT D. McFADDEN from NYT Obituaries https://ift.tt/2GChAmS

Royal Wedding, Ireland, Mafia: Your Monday Briefing

0 comments

By DAN LEVIN from NYT Briefing https://ift.tt/2kbIclV

‘Westworld’ Season 2, Episode 5: Pretty Lies

0 comments

By SCOTT TOBIAS from NYT Arts https://ift.tt/2KFSXbn

‘Trust’ Season 1, Episode 9: The Final Act

0 comments

By NATALIE RINN from NYT Arts https://ift.tt/2Lh6APB

‘Billions’ Season 3, Episode 9: Bear Market

0 comments

By SEAN T. COLLINS from NYT Arts https://ift.tt/2rYAfnI

خیبرپختونخوا حکومت کا ایک بار پھر اسمبلی اجلاس سے راہ فرارFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے ایک بار پھر اسمبلی اجلاس سے راہ فرار اختیار کرلی اور منگل ہونے والا اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت تیسری بار مسلسل اسمبلی اجلاس سے راہ فرار اختیار کررہی ہے ، صوبائی حکیومت پہلے ہی  3 مئی اور 14 مئی کو بلائے گئے اجلاس ملتوی کرچکی ہے جب کہ اب کل 22 مئی کو بھی ہونے والا اجلاس منسوخ کردیا گیا ہے۔

اسمبلی اجلاس ایسے وقت میں منسوخ کیا گیا ہے اسمبلی سیکرٹریٹ میں اسپیکر کے خلاف پیپلزپارٹی کے ضیاء اللہ آفریدی نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا رکھی ہے جبکہ حکومت ڈپٹی اسپیکر کی خالی نشست پر الیکشن کی خواہشمند تھی، ذرائع کا کہنا ہے منگل کے اجلاس کی منسوخی کے بعد اب اجلاس کا ہونا مشکل ہے کیونکہ حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے میں 7 روز باقی رہ گئے ہیں۔

The post خیبرپختونخوا حکومت کا ایک بار پھر اسمبلی اجلاس سے راہ فرار appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2s3bLe7
via IFTTT

صحرائے تھر: خطہ بے زرFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

بھوک پھرتی ہے میرے شہر میں ننگے پاؤں
رزق ظالم کی تجوری میں چھپا بیٹھا ہے

آج اکیسویں صدی میں بھی جنت ارضی پاکستان میں تھر ایک ایسا جہان ہے جسے حیات جدیدہ، معاشرے کے بدلتے رنگوں، آسمان کی وسعتوں کو چھوتی دنیا، قلوب و اذہان اور افکار کے تنوع، سہولیات اور آسائشات کے نت نئے ادوار اور ذہن رسا کی بلند پروازیوں سے کچھ معاملہ نہیں۔ بے زری عام ہے جبکہ بھوک اور افلاس کا دور دورہ ہے۔ جدید معاشرت کی چکاچوند اور سہولت بھری زندگی سے تعارف تو دور کی بات، بنیادی انسانی ضروریات مثلاً صحت کی نعمت، تعلیم کا نور، مناسب غذا کی دستیابی، ذرائع رسل و رسائل کی آسانیاں اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات دستیاب نہ ہیں۔

بے وسائل تھری عورت لوہار کی مزدوری سے لے کر اونٹوں اور گدھوں کے متبادل کے طور پر خدمات سر انجام دیتی ہے۔ اپنے ہاتھوں سے پانی کے بھاری بھر کم ڈول کنووں سے کھینچتی ہے، پھر انہیں گھڑوں میں ڈالے سر پر اٹھائے تپتے صحرا کے سینے پر ریت میں لمبے سفر طے کرتی اپنی مجبوری اور بے کسی کا اظہار کررہی ہے۔

رہی بات مردوں کی، تو ان کی اکثریت خالق کائنات کی خوبصورت دنیا کے نظاروں اور سہولیات کا لطف اٹھائے بغیر ہی اس جہان فانی سے کوچ کرجاتی ہے۔ اور جو زندہ ہیں وہ مہاجن اور ساہوکاروں کو اپنے مقدر کا خدا سمجھ کر ان کی محتاجی میں زندگی کے شب و روز گزار دیتے ہیں، جبکہ نومولودوں کی اکثریت زندگی اور موت کے بیچوں بیچ جنگ لڑتے لڑتے نحیفی و نزاری کے عالم میں شاہراہ حیات پر ٹوٹے بدن کے ساتھ اپنا سفر شروع کرتی ہے۔

ان محرومیوں اور وسائل کی کمی کے باوجود تھر مختلف مذاہب کا مرکز ہے اور خطہ امن کہا جاسکتا ہے۔ جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

محل وقوع اور نام

تھرپارکر دنیا کے سترہویں بڑے صحرا، صحرائے اعظم تھر کا ایک حصہ ہے جبکہ اس کا دوسرا اور بڑا حصہ سرحد کے اس پار بھارت میں واقع ہے۔ اس کا تقریباً 75 فیصد حصہ بھارت جبکہ محض 25 فیصد حصہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں کراچی سے 400 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ دنیا میں قابل کاشت صحراؤں میں اس کا نواں درجہ ہے۔ صحرائے تھر سندھ کا رقبہ تقریباً 28000 مربع کلومیٹر پر محیط ہے اور یہ پاکستان کا سب سے بڑا صحرا ہے۔

تھرپارکر دو الفاظ یعنی ’’تھر‘‘ اور ’’پارکر‘‘ کا مجموعہ ہے۔ تھر کے معانی ’’صحرا‘‘ اور پارکر کے معنی ’’پار کرو‘‘ یا ’’دوسری طرف‘‘ کے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ ماضی میں تھر دو حصوں پر مشتمل تھا یعنی تھر اور پارکر جو ازاں بعد ایک لفظ تھرپارکر بن گیا۔ بنظر غائر دیکھنے سے بھی تھر کے دو حصے الگ الگ اور واضح نظر آتے ہیں۔ ایک مشرقی تھر جو ریت کے ٹیلوں سے اٹا پڑا ہے جبکہ مغرب کی جانب پارکر کسی حد تک مختلف، پہاڑی، زرعی اور آب پاش علاقہ محسوس ہوتا ہے۔ پارکر میں میلوں پھیلے ہوئے بلند و بالا پہاڑ دعوت نظارہ دیتے ہیں۔ مون سون کی بارشوں کی آمد ان پہاڑوں پر سبزے کی چادر تان دیتی ہیں اور ان پہاڑوں سے نکلنے والے ندی نالوں میں بھی روانی عود کر آتی ہے۔ یہی وہ موقعہ ہوتا ہے جب تھر اور سندھ کے دیگر علاقوں سے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد بدلے ہوئے موسم سے لطف اندوز ہونے ننگر پارکر، عمر کوٹ اور نواحی علاقوں کا رخ کرتی ہے۔

تاریخ

تاریخی آثار اور ماہرین آثار قدیمہ کی رائے کے مطابق تھر کا صحرا لاکھوں سال قدیم ارضیاتی خطوں میں سے ایک ہے۔ دنیا کے کوئلے کے بڑے ذخائر بھی اس خطے میں دریافت ہوچکے ہیں۔ آبادی کی اکثریت ہندو عقائد کی حامل ہے اور صدیوں سے قیام پذیر ہے۔ ہندو عقائد کے مطابق یہ صحرا ایک دور میں سمندر ہوتا تھا مگر ان کے دیوتا رشی کی دعا سے پانی ایک طرف ہٹ گیا اور یہ صحرا وجود میں آگیا۔

موسم

اپریل سے جولائی سخت گرمی کا موسم ہوتا ہے اور درجہ حرارت اکثر 40 سے 50 کے درمیان ہوتا ہے۔ اگست کا آخر یا ستمبر کا اوائل تھریوں کےلیے مون سون کی خبر لے کر آتا ہے اور گرمی کا زور ٹوٹتا ہے۔ بارشوں سے چار سُو خشک سالی کی جگہ ہریالی اور پژمردگی کی جگہ پرجوش زندگی نظر آنا شروع ہوجاتی ہے۔ دسمبر، جنوری اور فروری شدید سردی کے مہینے ہیں جبکہ باقی سارا سال اوسط گرم اور خشک موسم دیکھا جاسکتا ہے۔

لوک داستانیں

سندھ میں خواتین کا معروف نام ماروی، لوک داستان عمر ماروی سے ماخوذ ہے جو اسی خطہ کے ایک شہر عمر کوٹ کا ایک مشہور کردار ہے۔ ماروی کا نام سندھی عورت کی بہادری، عزت اور اپنی مٹی سے محبت کی علامت ہے۔

تاریخی مقامات

بھالوا میں ماروی کا کنواں، ثقافتی مرکز، عمر کوٹ میں مغل بادشاہ جلال الدین اکبر (ولادت: 1542) کی جائے پیدائش، گوری کا جین مندر ( تعمیر کردہ 1376)، ننگرپارکر کے قدیم مندر، تالاب، رشی کا استھان، ننگرپارکر میں والی گجرات سلطان محمود بیگڑا کی یاد گار مسجد، نو کوٹ کا قلعہ (جو 1814 میں تالپور حکمران میر مراد علی خان نے تعمیر کرایا)، اور عمر کوٹ کا قلعہ موسسہ عمر بن دودو۔

اہم شہر اور قصبے

تھر کا صدر مقام مٹھی ہے جبکہ عمر کوٹ، ڈپلو، کلوہی، چھاچھرو اور ننگرپارکر مشہور شہر اور قصبے ہیں۔

رسوم و رواج

خوشی کے مواقع اگرچہ بہت کم ہیں مگر جب کبھی ملیں تو انسانی فطرت کے عین مطابق تھری بھرپور لطف اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تھری فطرتاً مہمان نواز اور انسان دوست ہیں۔ میلہ محمود شاہ غازی، ننگرپارکر کی اہم ثقافتی اور سماجی تقریب ہے جس میں مقامی ثقافت کے جلووں کے ساتھ ساتھ اونٹ اور گھوڑوں کی نمائش اور دوڑ کے مقابلوں کا شائقین کو سال بھر انتظار رہتا ہے۔

باران رحمت کے طویل انتظار کے بعد جب تھری تھک جاتے ہیں تو بارش کی پیش گوئی کےلیے ایک رسم شروع کی جاتی ہے۔ گوٹھ کے سردار کی طرف سے سب لوگوں کی دعوت کی جاتی ہے، دعائیہ گیت گائے جاتے ہیں اور آخر میں باجرے اور دیسی گھی سے تیار کردہ میٹھے سے شرکاء کی تواضع کی جاتی ہے۔ اسی طرح کی ایک اور بیٹھک میں لوگ اپنی آپ بیتیاں سناتے ہیں اور ایک دانا ان قصوں کو سن کر بتاتا ہے کہ بارش کتنی اور کب تک ہوگی۔

خواتین پورے بازوؤں پر مخصوص چوڑیاں پہنتی ہیں جبکہ مرد و خواتین اور بچے مقامی اور صوفیانہ موسیقی کے دلدادہ ہیں۔ گاؤں سے ایک مخصوص فاصلے تک درخت کاٹنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ زراعت میں ’’تعاونِ باہمی‘‘ کا عنصرنمایاں ہے۔ لوگ کھیتوں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ شادی خاندان میں کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔

پیشے اور ذرائع آمدن

تھر پر بات کرتے ہوئے سب سے نمایاں اور اہم چیز جو ہماری توجہ اپنی طرف مبذول کرواتی ہے، وہ دور دراز علاقوں میں لوگوں کا بے زر ہو نا ہے۔ تھر کے چھوٹے سے قصبے کلوہی اور ڈپلو کے گوٹھ محمد شریف میں 2010 میں راقم نے بچشم خود بارٹر سسٹم یعنی اشیا کا اشیا سے تبادلہ ہوتے دیکھا کہ جب ایک بے زر بچے نے دکاندار سے تقریباً دو کلوگرام باجرے کے عوض سبزی کا تبادلہ کیا۔ روزگار اور ذرائع آمدورفت نہ ہونے کی بناء پر تھری بے زری اور غربت کی زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔

زیادہ تر لوگ محدود زراعت، مویشی بانی، قالین بافی، لکڑہار اور مزدوری کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ سڑکوں کے قریب واقع گوٹھوں کے بچے قریبی جھیلوں سے مچھلیاں پکڑ کر سڑک کنارے بیچنے کےلیے بیٹھے ہوتے ہیں جب کہ کچھ بچے جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر گٹھے بنائے سڑک کنارے بیٹھے دیکھے جا سکتے ہیں۔ سیاح یہ لکڑی گوشت بھوننے، کھانا پکانے، آگ تاپنے اور آگ جلانے کےلیے نقدی کے عوض خرید لیتے ہیں۔

ملازمت اور روزگار

تعلیمی سہولیات انتہائی کمترین سطح پر ہونے کی بناء پر مٹھی، ڈپلو، عمرکوٹ، اور کلوہی کے معدودے چند تھریوں کے علاوہ شاز ہی کوئی تھری کسی سرکاری ملازمت میں ہوگا۔ تعلیم اور جدید دنیا سے عدم واقفیت کی بناء پر تھری اپنی دنیا میں مگن اور شہری ملازمتوں اور سہولیات سے نابلد اور محروم ہیں۔ مقامی سطح پر قالین بافی کے علاوہ اکثر علاقوں میں خواتین روایتی گھریلو دستکاریوں اور کشیدہ کاری کے فن سے جڑی ہوئی ہیں اور گھر کی معاشی سرگرمیوں میں معاونت کرتی ہیں۔ تھر کی خوبصوت ’’مور رلی‘‘ (مور کی شبیہ سے مزین دستی بیڈ شیٹ) بہت دیدہ زیب ہے۔

امید کی جاسکتی ہے کہ تھر میں جاری توانائی کے منصوبے تھریوں کی زندگی میں ملازمت اور چھوٹے روزگار کے ذریعے کوئی مؤثر تبدیلی لائیں گے۔

پانی، زراعت، فصلیں، مال مویشی

تھر کی برسات پر بھی خزاں کے اندیشے غالب رہتے ہیں۔ خشک سالی کا شکار تھریوں کی زندگی میں سالانہ مون سون کا بارشی پانی بڑی اہمیت کا حامل ہے، گویا اس پانی سے ان کی زندگی کی ڈور بندھی ہوئی ہے۔ یوں کہا جائے کہ تھریوں کی ساری زندگی پانی کی تلاش میں گزر جاتی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ شہری زندگی میں لوگ مال اسباب اوردولت ذخیرہ کرتے ہیں جبکہ تھر میں پانی کا ذخیرہ اولین ترجیح ہوتی ہے۔ یہی پانی ان کی محدود سی زراعت کو اور دوسرے لفظوں میں زندگی کی امنگ کو زندہ رکھتا ہے۔ باران رحمت کے چھینٹے تھر کے مزاج کو بدل دیتے ہیں اور ہر طرف زندگی لہلہانے لگتی ہے۔ بارش کی خبر سنتے ہی نقل مکانی کرجانے والے تھری، ماں دھرتی کی طرف واپس بھاگتے ہیں۔

بارش کی آمد بھی کئی شگونوں سے جڑی ہوئی ہے۔ تھریوں کے مطابق اگر بارش کے پہلے چھینٹے کمہار کے گھر پڑیں تو اس کا مطلب ہے کہ بارش کم ہو گی۔ اگر بنیے کے گھر پہلے بارش ہوگی تو سمجھا جاتا ہے کہ اناج صرف ضرورت کے مطابق پیدا ہوگا جبکہ ماشکی کے گھر بارش کے اولین چھینٹوں کا مفہوم زیادہ بارش کی آمد سمجھا جاتا ہے۔

زیادہ علاقوں میں اونٹ اور گدھے ہل کھینچنے کا کام کرتے ہیں جبکہ ننگرپارکر میں بیل یہ خدمت سر انجام دیتے ہیں۔ زرعی فصلوں میں باجرہ (گندم کا متبادل)، گوارا، چبھڑ، کھپ (مویشیوں کے چارے کے علاوہ کثیر الاستعمال فصل)، بوت بوٹی (کپاس کی متبادل) جبکہ دوا ساز اداروں کےلیے آک (تھر کا گلاب) اور تما سمیت بہت سی جڑی بوٹیاں بھی پہاڑی علاقوں میں بکثرت پائی جاتی ہیں۔

بادلوں کی گڑگڑاہٹ شہر کے باسیوں کو خوف میں مبتلا کر دیتی ہے جبکہ تھریوں کےلیے یہ خوشیوں کا پیغام ہوتا ہے۔ آسمان پر کڑکتی بجلیاں یہاں خوف کی بجائے تھریوں کےلیے طویل خشک سالی کے خاتمے اور خوشحالی کی دستک سمجھی جاتی ہیں۔ یہ بارش جہاں ایک طرف تھر کی خشک سالی سے عاجز نقل مکانی کر جانے والوں کےلیے واپسی کے اسباب پیدا کرتی ہے وہیں شادی بیاہ اور خوشی کی مختلف تقریبات کا راستہ بھی کھلتا ہے۔ زرعی زمین کی مناسب نشاندہی نہ ہونے کے سبب کاشت کاری کے دعویداروں کے درمیان جھگڑے بھی سر اٹھاتے ہیں جنہیں مقامی پنچایت کے ذریعے حل کر لیا جاتا ہے۔ تھر کا کم و بیش ہر باشندہ بھیڑ بکریاں پالتا ہے اور ان کی فروخت سے مقدور بھر آمدن حاصل کرتا ہے۔ حکومتی عدم توجہی اور حیوانات کےلیے طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث اکثر ماتا کی بیماری اور وبا کی بنا پر بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کے ریوڑ موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں اور یہ وہ وقت ہے جب تھر بے زر پر قحط اور بے زری دونوں بیک وقت حملہ آور ہوتے ہیں۔

جنگلی حیات

تھر بلاشبہ موروں کی جنت ہے۔ یہاں کا قدرتی ماحول قدرت کی اس حسین تخلیق کی افزائش اور رہائش کےلیے موزوں ترین تصور کیا جا تا ہے۔ مور، تھر میں جا بجا اپنی خوبصورتی کے جلوے بکھیرتے اور ماحول کو خوبصورت بناتے نظر آتے ہیں۔ درختوں، گھروں کی چھتوں، صحنوں اور کھیتوں میں موجود مور غول در غول اور اک دکا بھی نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ کالا تیتر، بٹیر اور نایاب پرندے بھی تھر کی گرم آب و ہوا اور علاقہ نارا کی مرطوب زمین کو اپنے لیے جنت سے کم نہیں سمجھتے۔ 4300 مربع کلومیٹر پر مشتمل نارا نامی صحرائی علاقہ جو میرپور خاص اور تھر کا سنگم بھی ہے، پرندوں کی افزائش کےلیے اپنا ثانی نہیں رکھتا جبکہ رن آف کچھ کو بھی 1980 میں حکومت نے جنگلی حیات کےلیے محفوظ علاقہ قرار دے کر اس کی اہمیت کو دو چند کر دیا ہے۔ مٹیالی اور مرطوب سطح زمین کا حامل یہ علاقہ مقامی اور غیر مقامی پرندوں کی عارضی اور مستقل سکونت اور غذا کےلیے انتہائی سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔

مور اگر تھر کی زینت ہے تو مالا ہاری ’’تھر کا ہما‘‘ ہے۔ تھریوں کا خیال ہے کہ آغاز سفر پر اگر یہ پرندہ مسافر کے دائیں طرف آجائے تو مقصد سفر میں کامیابی کی امید کی جاسکتی ہے۔

ذرائع رسل و رسائل

اس جدید دور میں بھی ہزاروں مربع کلومیٹر کے علاقے میں رابطے کے مؤثر ذریعے فون کی سہولیات مفقود ہیں جبکہ ڈاک یا کوریئر سروس کا مؤثر تصور تو ممکن ہی نہیں اور لوگ ایک دوسرے سے باہم مربوط نہیں۔ جبکہ سڑکیں صرف چند سو کلومیٹر پر مشتمل ہیں اور ’’کیکڑا‘‘ نامی ٹرک جو ؎جنگ عظیم کی نشانی ہے، آج بھی صحرائی ٹیلوں اور ٹبوں میں اونٹوں کے ساتھ ساتھ انسانوں کےلیے واحد مشینی سواری اور رابطے کا ذریعہ ہے۔

سڑکیں اور کیکڑا

تھریوں کا طرز زندگی ریت کے ٹیلوں اور پہاڑی وادیوں کے جلو میں کبھی اونٹوں اور بکریوں کے ساتھ تو کبھی پیدل سفر حیات طے کرتے پروان چڑھتا ہے۔ ریتیلی زمین اور صحرا سے گویا ان کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اب تو شاید تھریوں نے سڑکوں اور پختہ راستوں کا مطالبہ اور عدم موجودگی کا گلہ شکوہ بھی چھوڑ دیا ہے۔ بھلا ہو قدیم جنگی ٹرک کیکڑا کا جو ریت کے بلند و بالا ٹیلوں کو اپنے چوڑے چکلے ٹائروں اور طاقتور انجن سے روندتا ہوا تھکے ماندے تھریوں کو ایک گوٹھ سے دوسرے گوٹھ اور گوٹھ سے قریبی قصبے تک لے جاتا اور لے آتا ہے۔ اگر کبھی یہ کیکڑا نامی ٹرک صحرائی صعوبتوں کے سامنے تھک ہار جائے اور راستے میں خراب ہو جائے تو ممکن ہے کئی دن تک مرمت نہ ہوسکے اور مسافر شدید مشکلات میں پیدل اپنی منزل تک پہنچیں۔

مشکلات اور مصائب زندگی

تھریوں کی اکثریت کا اہم ذریعہ معاش مویشی پالنا اور محدود زرعی سرگرمیاں ہیں۔ سخت گرم موسم میں وبائی امراض پھوٹ پڑتے ہیں اور ہنستے بستے تھری اپنا کل مال مویشی کھو بیٹھتے ہیں۔ بیماری سے مویشیوں کی موت تھریوں کو مالی طور پر قحط کے کنارے لے جاتی ہے تو خوبصورت موروں کو بھی ان جان لیوا امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عدم توجہ اور علاج نہ ہونے کے باعث موروں کی موت تھر کے ماحول اور گھر کی رونقوں کو ختم اور ہنستے بستے جنگل کو افسردہ کر دیتی ہے۔

خشک سالی کا طویل سفر تھریوں کو ہر سال تھکا دیتا ہے اور وہ دن نہایت کٹھن ہوتے ہیں جب خشک سالی کے باعث کنووں کا زیرزمین پانی کم ہوجاتا ہے اور خواتین کو زندگی کی بنیادی ضرورت ’’پانی‘‘ کے بغیر خالی مٹکےلیے گھر لوٹنا پڑتا ہے۔ جانوروں کا چارہ اور گھاس ختم ہو جاتا ہے اور تھری بے بسی کے عالم میں روزگار اور پانی کی تلاش میں نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

بے روزگاری اور ذرائع نقل و حمل

بے روزگاری بھی تھر کا ایک بڑا مسٔلہ ہے جس کا ذرائع نقل و حمل کی کمیابی سے گہرا تعلق ہے۔ دیگر ترقی یافتہ علاقوں کی طرح یہاں کاروبار یا روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ گوٹھوں کا چھوٹا اور ایک دوسرے سے زیادہ فاصلے پر ہونا بھی اس کی ایک وجہ ہے۔ حکومتی عدم توجہ کے باعث نہ تو سڑکوں کا وسیع جال بچھایا جاسکا اور نہ ہی منڈی یا شہر کے ساتھ پورے تھر کو منسلک کیا جاسکا، جس کی بنا پر مزدوروں کی نقل پذیری اور تلاش روزگار کی کوششیں منجمد ہوکر رہ گئی ہیں۔ اس سب سے بڑھ کر یہ کہ کوئی باقاعدہ بس سروس بڑے قصبوں سے دور دراز گوٹھوں کےلیے دستیاب نہیں۔ مجبورا لوگ پیدل یا پھر اونٹ کی پشت پر سوار صحرا کی وسعتوں کو شکست دیتے نظر آتے ہیں۔

تعلیمی پسماندگی

تعلیمی ترقی کا تعلق براہ راست شہری سہولیات کی آسان فراہمی سے ہے۔ جب عام زندگی کےلیے ناگزیر سہولیات ناپید ہوں تو وہاں تعلیم جیسی ضرورت کو کہاں پورا کیاجائے گا؟ سندھ کے ہنستے بستے شہروں میں جب اسکول وڈیروں کے ذاتی تصرف میں نظر آتے ہیں تو وہاں تھر جیسے دور افتادہ اور قدامت پسند علاقے میں تعلیمی سہولیات کا ذکر چہ معنی دارد! تھری تعلیم کی سہولیات کے نہ ہونے کے باعث بھی پسماندگی کی دلدل میں رہنے پر مجبور ہیں۔

صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی

جدید دور میں حکومتیں مقامی ہوں یا مرکزی، صحت کو ہر انسان کا حق سمجھتے ہوئے کوشش کرتی ہیں کہ شفاخانے اور دواخانے دیہاتوں اور گوٹھوں کے قریب قائم کیے جائیں۔ تھر کے بڑے قصبوں میں شفاخانے اور طبیب بدترین انتطامی بحران سے دوچارہیں جہاں مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ کہیں طبیب ہے تو دوا نہیں، اگر دوا ہے تو بستر نہیں، اگر بستر ہے تو مریض کےلیے گرمی سردی سے بچاؤ کا کوئی بندوبست نہیں۔ الغرض شعبہ صحت اپنی بد ترین حالت میں ہے۔ بطور مثال تھر کے صدر مقام مٹھی کے مرکزی اسپتال میں ہر سال نومولود بچوں کی ہونے والی اموات ہماری آنکھیں کھولنے کےلیے کافی ہیں۔ دور افتادہ صحرائی گوٹھ تو صحت کی سہولتوں سے بالکل محروم اور کوسوں میل دور ہیں۔ غیر معیاری پانی اور غذائی قلت کے اثرات بچوں، بڑوں اورخواتین کے چہروں سے عیاں ہیں۔

توجہ طلب امور

تھر میں موجود سڑکوں کے موجودہ ڈھانچے (روڈ انفراسٹرکچر) کو فی الفور دگنا کیا جائے۔

محض خواتین ڈرائیوروں کی بجائے تھر کے نوجوانوں کو بھی تھر کول منصوبے میں ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں فراہم کی جائیں۔

روایتی بے حسی کو ختم کرتے ہوئے تعلیم اور صحت کے (عملی طور پرموجود) مراکز قائم کیے جائیں؛ اور خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں اور اساتذہ کو خصوصی مراعات سے نوازا جائے۔

وبائی موسم سے پہلے پورے تھر میں بھیڑ بکریوں اور دیگر جانوروں سمیت موروں کےلیے محکمہ افزائش حیوانات کی ٹیموں کے ذریعے ویکسی نیشن کا بندوبست کیا جائے۔

دور دراز گوٹھوں کے قریب میٹھا پانی تلاش کرکے کنویں کھودے جائیں اور شمسی توانائی سے چلنے والی موٹریں لگا کر پانی کی آسان فراہمی یقینی بنائی جائے۔

زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کی وساطت سے چھوٹے پیمانے پر قرضوں کی فراہمی کے ذریعے زرعی اور مویشی بانی کے شعبے کی مدد کی جائے۔

عید قرباں پر کراچی مویشی منڈی میں ’’تھر منڈی‘‘ کے نام سے تھریوں کےلیے الگ حصہ بنایا جائے اور تھر کے مویشی بانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

تھر میں گھریلو دستکاری سے وابستہ خواتین کو مناسب فروختگی کے طریقوں سے واقفیت دلائی جائے اور ان کے تیار کردہ فن پاروں کو مناسب داموں خریدا جائے۔

تھر کو سیاحتی مقام میں بدلنے کےلیے حکومتی سطح پر ایک بڑا منصوبہ بنا کر تھر کو ترقی دی جائے اور سیاحوں کو متوجہ کیا جائے تاکہ سیاحوں کی آمد سے مقامی لوگوں کے ذرائع آمدن میں اضافہ ہو۔

تھر کی ثقافت اور تاریخ کو محفوظ کرنے کےلیے تھر عمر کوٹ میں پہلے سے موجود ثقافتی مرکز کو ’’ادارہ تاریخ و ثقافت تھر‘‘ (Institute of History and Culture Thar) میں تبدیل کیا جائے۔

تھر کی دھوپ اور گرم درجہ حرارت کا فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے شمسی توانائی کے چھوٹے بڑے منصوبے بناکر تھر کے گوٹھوں کو بجلی فراہم کی جائے۔

بھارت نے اپنے تھر میں اندرا گاندھی کے نام سے 400 کلومیٹر طویل نہر بنا کر تھر کو مقدور بھر سر سبز کرنے کی کوشش کی ہے اور تھر کی آب و ہوا سے مناسبت رکھنے والے پھل دار اور سایہ دار درختوں سمیت مختلف فصلوں کی کاشت اور باسیوں کی زندگی کو آسان بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں تھر کو آبپاش علاقہ بنانے کی غرض سے دریائے سندھ کے کسی مناسب مقام سے ’’نہر قائد‘‘ کی تعمیر شروع کرے جو پار کرکے پہلے سے شاداب علاقے کی رونقوں کو دوبالا کرے اور نئے علاقوں کو بھی زیر کاشت لائے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post صحرائے تھر: خطہ بے زر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KH2eA8
via IFTTT

نواز شریف کا حالیہ بیان؛ ملکی سلامتی کے اداروں کو نقصان اور انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے!FOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پاناما لیکس پر آنے والے عدالتی فیصلے کے نتیجے میں نااہل ہونے کے بعد سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مسلسل ملکی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

حال ہی میں ایک مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے ممبئی حملوں کے حوالے سے متنازعہ باتیں کیں جس پر حسب روایت بھارت نے پاکستان مخالف پراپیگنڈہ شروع کردیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا جس میں نواز شریف کے بیان کو گمراہ کن قرار دے کر یکسر مسترد کردیا گیا جبکہ نواز شریف نے نہ صرف اس اعلامیہ کو مسترد کردیا بلکہ ڈان لیکس کو بھی درست قرار دے دیا جس کے بعد سے ملکی ماحول کافی کشیدہ ہوچکا ہے۔

مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے سابق وزیراعظم کے خلاف غداری کے مقدمات درج کروانے کے لیے درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں جبکہ مختلف شہروں میں ان کے خلاف ریلیاں بھی نکالی گئی ہیں۔ اس اہم قومی مسئلے کو دیکھتے ہوئے ’’سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کا بیانیہ اور اس کے اثرات‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں آئینی و قانونی ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فورم میں ہونے والی گفتگو نذر قارئین ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر فاروق حسنات (ماہر امور خارجہ)

آئین پاکستان سب سے بڑی اسٹیبلشمنٹ ہے۔ ہمارے ملک میں گزشتہ دس برسوں سے سیاسی نظام چل رہا ہے، اس دوران پاکستان کو جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کا موقع ملا ۔ سیاسی قیادت کو پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں اور سیاسی جماعتوں کو مضبوط کرنا چاہیے تھا مگر انہوں نے ان اداروں کو نظر انداز کیا۔ سیاسی جماعتوں کو موروثی بنادیا گیا اور حالت یہ تھی وزیراعظم ، منتخب نمائندوں کو ملاقات کا وقت نہیں دیتے تھے۔ افسوس ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ نہیں جاتے تھے یہی عالم وزیراعلیٰ کا تھا جس کے باعث یہ ادارے کمزور ہوئے لیکن اگر ان سیاسی اداروں کو مضبوط کیا جاتا تو آج یہ مسائل درپیش نہ ہوتے۔سیاسی ادارے معاشرے میں توازن پیدا کرتے ہیں لیکن ہمارے سیاستدانوں نے جمہوری اداروں کو خود کمزور کیا ۔ فوج نے تو انہیں نہیں کہا تھا کہ عوام کو بنیادی سہولیات نہ دیں، تعلیم عام نہ کریں، لوڈشیڈنگ ختم نہ کریں، یہ تو ان کی اپنی غلطیاں ہیں مگر یہ الزام دوسرے اداروں پر لگا دیتے ہیں۔ ہمیں اداروں کو کمزور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ عدلیہ اور فوج کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔ ہمارے سامنے عراق ، شام، لیبیا اور اردن کی مثال موجود ہے ۔ ان ممالک میں داعش آئی۔ عراق اور شام کی فوج ختم ہو چکی تھی تو وہاں داعش نے تباہی مچائی، لوٹ مار کا بازار گرم کیا اور وہاں خانہ جنگی شروع ہوگئی لیکن لیبیا اور اردن میں فوج اور عدلیہ مضبوط تھی تو وہ تباہی سے بچ گئے۔ ٹرمپ جنونی ہے، اس نے جو کہا کر دکھایا لہٰذا اب نواز شریف کے اس بیان کے بعد بین الاقوامی سطح پر ہمارے لیے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے دہشت گردی کے حوالے سے خود اقرار کرلیا ہے لہٰذا اب FATF کے اجلاس کے بعد پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں جس کے بعد معاشی، سیاسی اور سکیورٹی کے حوالے سے ہم پر سختیاں آئیں گی ۔ 1970ء کے بعد اب پہلی مرتبہ پاکستان کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، امریکا ہمارے مدارس پر بمباری بھی کرسکتا ہے۔  آئندہ آنے والی عبوری حکومت کو چاہیے کہ اس نقصان پر قابو پائے تاکہ معاملات کو آگے بڑھایا جاسکے۔

محمد مہدی (ماہر امور خارجہ و رہنما پاکستان مسلم لیگ،ن)

ملکی تاریخ میں تقریباََ ہر انتخابات سے پہلے ایسی ہی کشمکش کی صورتحال ہوتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہم ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں اور وہی حالات و واقعات چند سال بعد دوبارہ سامنے آجاتے ہیں۔ نواز شریف بچے نہیں ہیں کہ وہ بغیر سوچے سمجھے کوئی بیان دے دیں۔ وہ حکومت میں بھی رہے اور حکومت سے باہر بھی، انہوں نے ہر طرح کے حالات دیکھے ہیں لہٰذا انہیں بخوبی معلوم ہے کہ کیا کہنا ہے۔ نواز شریف نے جو کہا اس طرح کی باتیں پہلے بھی مختلف لوگوں کی جانب سے سامنے آتی رہی ہیں مگر نواز شریف کی اس بات کو ہر ایک نے اپنے اپنے انداز میں پیش کیا۔ مسلم لیگ (ن) میں دھڑے بندی کی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ صدر مسلم لیگ (ن) میاں شہباز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چودھری نثار سمیت تمام پارٹی رہنما نواز شریف کو اپنا لیڈر مانتے ہیں اور آج تک کسی نے یہ نہیں کہا کہ وہ نواز شریف کے ساتھ نہیں کھڑا۔ مفروضے پر باتیں ہورہی ہیں کہ نواز شریف عالمی تعاون کیلئے کوششیں کررہے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ پاکستان کی عوامی طاقت ان کے ساتھ ہے۔ابھی یہاں کہا گیا کہ نواز شریف مدد حاصل کرنے کیلئے امریکا گئے یہ بالکل غلط ہے۔ الزام لگایا جارہاہے کہ نواز شریف نے اپنے حلف سے غداری کی، سوال یہ ہے کہ اس کا تعین کیسے ہوگا؟ میرے نزدیک اس کے تین طریقے ہیں۔ پہلا یہ کہ نواز شریف کے مطالبے کے مطابق قومی کمیشن بنا دیا جائے جس میں سب پیش ہوں اور فیصلہ ہوجائے۔ نواز شریف کے خلاف عدالت میں درخواستیں جا چکی ہیں لہٰذا دوسرا طریقہ عدالتی فیصلہ ہے جبکہ تیسرا طریقہ عوامی عدالت کا ہے ۔ ملکی سیاست کے حوالے سے ایک بات تو واضح ہے کہ اگر سیاستدانوں کو سیاست کرنے دی گئی تو ملکی معاملات بہتر ہوں گے لیکن اگر نام نہاد نمائندے لائے گئے تو پھر مسائل پیدا ہوں گے۔ انتخابات کے قریب سیاستدان جماعتیں تبدیل کرتے ہیں، چند افراد کا کسی دوسری جماعت میں جانا بھی روایتی ہے، اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں۔حالیہ کشمکش کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ لیڈر تو نواز شریف ہی ہے لیکن بعض طاقتوں کی جانب سے انہیں سیاست سے باہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر انہیں کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ پوری جماعت اپنے قائد کے ساتھ کھڑی ہے۔ایسا پہلے بھی کیا گیا جب جنرل (ر) پرویز مشرف نے صدارتی آرڈیننس کے تحت نواز شریف کو سیاست سے باہر کردیا تو 2001ء سے 2011ء تک شہباز شریف پارٹی کے صدر رہے مگر بعد میں نواز شریف دوبارہ پارٹی کے صدر منتخب ہوگئے ، پھر انہیں پارٹی صدارت سے ہٹا دیا گیا مگر اب بھی پوری پارٹی ان کی قیادت میں کام کررہی ہے۔ اگر شفاف اور بروقت انتخابات ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کامیابی حاصل کرے گی اور نواز شریف کے بیانیہ کو عوامی طاقت ملے گی۔ مسلم لیگ (ن) آئین پاکستان اور اس کی پاسداری کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ (ماہر قانون)

عوامی نمائندوں کے صادق اور امین ہونے کے حوالے سے آرٹیکل 62(1)(f) ، پارٹی صدارت کے حوالے سے آرٹیکل 17(2)، بنیادی انسانی حقوق اور فوج کا کردار آئین میں موجود ہے اور جو انہیں تسلیم نہیں کرتا وہ آئین سے غداری کرتا ہے۔ میرے نزدیک آرٹیکل 6 صرف ڈکٹیٹرز پر ہی نہیں بلکہ جمہوری حکمرانوں پر بھی لگنا چاہیے۔ میرا مطالبہ ہے کہ آرٹیکل 6میں ترمیم کی جائے اور عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے والے سیاستدانوں پربھی آرٹیکل 6لگایا جائے۔ آرٹیکل 204 سے عدلیہ کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ سزا کے ڈر سے لوگ توہین عدالت نہیں کرتے۔ افسوس ہے کہ ہم شخصیات میں پھنسے ہوئے ہیں،ہمیں اس سے باہر نکلنا ہوگا۔ میرے نزدیک آرٹیکل 63(A) آمرانہ ہے جس کے ذریعے پارٹی صدر کو لاتعداد اختیارات دیے گئے ہیں۔ اس خوف کی وجہ سے لوگ اس کے فیصلے سے اختلاف نہیں کرتے اور چپ چاپ تسلیم کر لیتے ہیں۔ آرٹیکل 58(2)(B) کی وجہ سے توازن قائم تھا مگر اب سیاستدانوں کو منتخب ہونے کے بعد 5 سال کیلئے مادر پدر آزادی ہے اور جو جی میں آرہا ہے وہ کررہے ہیں۔ اگر انہیں اسمبلیاں تحلیل ہونے کا ڈر ہوتا تو پھر وہ اس طرح ملک کے ساتھ مذاق نہ کرتے۔ اٹھارویں ترمیم پاکستان کی سالمیت کے خلاف بڑی سازش تھی، صوبوں کو ضرورت سے زیادہ اختیارات دے دیے گئے، اس سے لسانیت کو ہوا ملی اور مستقبل میںشدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 18 ویں ترمیم کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ پاکستان کا جمہوری نظام عوامی نہیں ہے۔ اس نظام میں عام آدمی کی پہنچ ایم این اے تک نہیں ہے لہٰذا وہ وزیراعظم تک کیسے پہنچ سکتا ہے۔ سیاستدانوں نے جو خلاء چھوڑا اس کو عدالت نے پر کیا اور ان کی بیڈ گورننس کا پول کھول دیا جس پر انہیں تکلیف ہورہی ہے۔ آرٹیکل 8 سے 24تک انسانی حقوق جبکہ آرٹیکل 184اور آرٹیکل 199 بنیادی انسانی حقوق کے نفاذ حوالے سے ہیں لہٰذا اگر حکمران عوام کو ان کے آئینی حقوق فراہم نہیں کریں گے تو پھر عدلیہ کو ایکشن لینا پڑے گا۔ نواز شریف کا حالیہ بیان ڈان لیکس 2 ہے کیونکہ اس میں وہی کردار ہیں جو ڈان لیکس ون میں تھے۔ سوال یہ ہے کہ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟اخباری تراشے شہادت ہوتے ہیں اور دنیا اسے سابق وزیراعظم کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے اقرار کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ نواز شریف ریاست کے خلاف بیان دیکر غداری کے مرتکب ہوئے ہیں، اگر یہ بیان جھوٹ ہے تو تعزیرات پاکستان کے آرٹیکل 124(A)کے تحت بغاوت ہے جبکہ آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی بھی ہے جس پر آرٹیکل 6لگنا چاہیے۔ اگر نواز شریف کا بیان درست ہے اور یہ خفیہ معلومات تھیں تو پھر ’’آفیشل سیکریٹ ایکٹ‘‘ کے تحت ان کے خلاف کارروائی ہوگی لہٰذا دونوں صورتوں میں نواز شریف کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میرا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 17(2) اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت مسلم لیگ (ن) کی بطور جماعت رجسٹریشن منسوخ کی جائے۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے اعلامیہ کو نواز شریف نے مسترد کردیا۔ سوال یہ ہے کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد وزیراعظم نے پنجاب ہائوس جاکر نواز شریف کو کس قانون کے تحت بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے حلف توڑا ہے اور وہ اس وقت بطور سہولت کار کام کررہے ہیں۔ نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ان کی کابینہ پر بغاوت کے مقدمہ کی درخواست جاچکی ہے، ہم الطاف حسین کی طرز پر نواز شریف کے خلاف کیس تیار کررہے ہیں۔

سلمان عابد (سیاسی تجزیہ نگار)

نواز شریف کے بیانیہ کے حوالے سے بنیادی بات یہ ہے کہ ان کے پاس سیاسی طور پر کیا آپشنز ہیں؟ پہلی یہ کہ وہ تسلیم کرلیتے کہ ان کے پاس فنانشل ٹرانزیکشن کے ثبوت نہیں ہیں جبکہ دوسرا یہ کہ وہ عدلیہ، فوج اور نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے کہ انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، عدلیہ اور فوج کا گٹھ جوڑ ہے جبکہ عمران خان بطور سہولت کار کام کررہے ہیںاور یہ مل کر نواز شریف کو دیوار کے ساتھ لگانا چاہتے ہیں ۔ نیب کے چیئرمین کے حوالے سے بھی نواز شریف، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بیانات آئے کہ ان کی تقرری کے حوالے سے ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان کے سیاسی فیصلے سیاسی میدان میں ہونے چاہئیں مگر یہ تو خود نواز شریف نے طے کیا تھا کہ معاملات سڑکوں کے بجائے قانونی طریقے سے حل کیے جائیں اور اب وہ خود اداروں پر تنقید کررہے ہیں۔ پاکستان کے بڑے سٹیک ہولڈرز میں فوج، عدلیہ، بیوروکریسی، نیب، ایف آئی اے شامل ہیں مگر نواز شریف نے ان تمام اداروں کا تماشا بنا کر انہیں سٹیک پر لگا دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھرنے ہمارے خلاف سازش تھے لہٰذا وہ وقت آنے پر درپردہ چہروں کے نام بتائیں گے۔ میرے نزدیک نواز شریف کا بیانیہ عالمی مدد حاصل کرنے کی کوشش ہے،وہ اس کے لیے سعودی عرب، برطانیہ اور امریکا بھی گئے مگر عالمی سطح پر ان کی شنوائی نہیں ہورہی۔ بھارت کا پاکستان کے خلاف یہ بیانیہ ہے کہ پاکستان بطور ریاست ممبئی حملے میں ملوث تھا جبکہ پاکستان یہ کہتا ہے کہ ممکن ہے دہشت گرد یہاں سے گئے ہوں مگر ہماری ریاست اس میں ملوث نہیں ہے، کیس کی پیشرفت میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ بھارت نے ہمارے ساتھ شواہد کے حوالے سے تعاون نہیں کیا تاہم اب نواز شریف کے اس بیانیہ سے پاکستان دشمن لابی خصوصاََ بھارت کو پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کرنے کا موقع مل گیا ہے جس کا ہمیں نقصان ہوگا ۔اب نواز شریف نے ڈان لیکس کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ باتیں درست تھیں ۔ مریم نواز نے بھی یہی کہا بلکہ انہوں نے تو سینیٹر پرویز رشید کی سزا کو بھی غلط قرار دے دیا۔ نواز شریف نے قومی مفاد کے خلاف بات کی، ان کا بیان بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کی زینت بنا ہے مگر مقامی سطح پر ان کی حکومت اور پارٹی کو نقصان پہنچا ہے ۔ وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب اس بیان کو ’’اون‘‘ نہیں کر رہے مگر نواز شریف اس پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کی بیٹی مریم نواز بھی ان کے ساتھ ہے۔ میرے نزدیک نواز شریف نے اپنی حکومت اور جماعت دونوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم، وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور مسلح افواج کے سربراہان نے مشترکہ طور پر کہا کہ نواز شریف کا بیان گمراہ کن ہے مگر اجلاس ختم ہونے کے بعد وزیراعظم نے مختلف بات کی جبکہ خود نواز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ مسترد کردیا۔ میرے نزدیک نواز شریف ردعمل کی سیاست کا شکار ہوچکے ہیں، و ہ ماضی کی غلطیوں کا اعتراف تو کر رہے ہیں مگر اب بڑی غلطیاں کررہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کے مشیر انہیں بند گلی کی طرف لیکر جارہے ہیں لہٰذا آنے والے وقت میں نواز شریف اپنی ان غلطیوں کا اعتراف بھی کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) دو گروہوں میں تقسیم ہوچکی ہے، ایک گروپ نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ دوسرا مفاہمت کی طرف بڑھنا چاہتا ہے۔ نواز شریف اپنے اس بیانیے کو بطور پریشر لے کر چلنا چاہتے ہیں لہٰذا اگر وہ اس کو فروغ دیتے رہے تو پھر انتخابات نہیں ہوسکیں گے اور اس کے ذمہ دار خود نواز شریف ہی ہوں گے۔ نواز شریف قومی کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، سوال یہ کہ وہ انہوں نے پہلے کتنے فیصلوں کو تسلیم کیا ہے؟ خلائی مخلوق کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر ایسا کوئی مسئلہ ہے تو اسے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اٹھایا جاتا، اگر پہلے نہیں بات کی گئی تو اب اجلاس بلا کر اس میں تحفظات دور کیے جائیں۔ دشمن ممالک پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، نوازشریف بھی ذاتی سیاست کی خاطر پاکستان کے قومی سلامتی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، نواز شریف نہ صرف اپنی جماعت بلکہ جمہوریت کوبھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

The post نواز شریف کا حالیہ بیان؛ ملکی سلامتی کے اداروں کو نقصان اور انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے! appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IxPbEy
via IFTTT

روزہ اورپھلوں کے ذائقےFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

روزوں کے ساتھ طاقت و توانائی والی اشیا لازمی جزو بدن بننی چاہئیں۔لیکن اگر ہم اپنے رمضان کے معمولات کو دیکھیں تو ہم بے جا اور کولیسٹرول سے بھرپور غذا کا استعمال بے دریغ کر تے نظر آتے ہیں جس سے ہماری صحت کو روزوں کی مشقت سے جہاں روحانی اور جسمانی صحت حاصل کرنی چاہیے، اس کے بجائے ہم مزید کسل مندی اور سستی کا شکار نظر آتے ہیں، بلکہ بعض اوقات تو رمضان کے بعد ہمارا وزن بھی کافی بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ تلی ہوئی اشیاء  کا کثرت سے استعمال اور مصنوعی میٹھے کی زیادتی ہے۔

چینی ملے مشروب  اور مرغن غذاؤں کا حد سے زیادہ استعمال، ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ آرام اور سستی ہم اپنی صحت اور جسمانی ساخت کو مکمل طور پر برباد کرنے میں کسر نہیں چھوڑتے ، حالاں کہ روزو ں کی برکت اور عبادت کی کثرت سے اس ماہ میں اللہ رب العزت نے ہمارے لیے ایک ٹریننگ پروگرام ترتیب دیا ہے ،اگر ہم ان اصولوں کو مدنظر رکھ کر اس ماہ کو گزاریں تو بعید نہیں کہ ہم جسم کے اندر موجود زہریلے مادوں کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کو بحال کر کے روحانیت کے بھی اونچے درجوں کو پالیں گے۔

عموماً اس ماہ کے آنے سے پہلے ہی خواتین زور وشور سے بازاروں اور مارکیٹوں کے چکر  لگالگا کر خوب کھانے پینے کی کچی اور ریڈی میڈ اشیاء خرید کر فریز کرتی چلی جاتی ہیں۔ مرغن اور تلنے والی اشیاء کو کو بہت زیادہ مقدار میں تیار کرکے فریزر میں محفوظ کیا جاتا ہے، تاکہ افطاری میں زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جا سکے۔ ہیوی اشیا پہلے سے  تیار کر کے رکھ لی جاتی ہیں، جب کہ ہلکی پھلکی اشیاء جیسے پکوڑے، پھلکیاں اور پاپڑ وغیرہ عین وقت پر تیار کیے جاتے ہیں۔ساتھ ہی سحری کے لیے بھی خوب زیادہ اہتمام ہوتا ہے۔

قورما، نہاری، حلوا پوری اور حلیم کے بغیر بیش تر گھروں میں سحری ادھوری تصور کی جاتی ہے ،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خاتون خانہ کی زندگی اس ماہ میں کچن کی ہو کر رہ جاتی ہے جو کوئی مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، وہ آرڈر کرکے یا پھر مختلف اسٹورزسے فروزن اشیاء  خرید  لاتے ہیں لیکن بیش تر گھروں میں ان تمام چیزوں کا اہتمام خواتین ہی کو انجام دینا پڑتا ہے۔ جس سے وہ نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ اعصابی طور پر بھی تھکن کا شکار ہو جاتی ہیں۔

اگر ہم اس ماہ کی حقیقی روح کو پانا چاہتے ہیں تم ہمیں زیادہ سے زیادہ ہلکی پھلکی اور غذائیت سے بھرپور سحر و افطار کا اہتمام کرنا ہوگا جس سے ہمیں جسمانی اور روحانی صحت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت رب کی حضوری کے لیے بھی میسر آجائے گا۔ اس سلسلے میں ہم آپ کی راہ نمائی کریں گے کہ وہ کون سے پکوان نئی اشیاء ہیں جو کم وقت میں بننے کے ساتھ ساتھ اور غذائیت سے بھرپور بھی ہوتی ہیں۔

گرمی کی شدت اور روزوں کی سختی کی بنا پر اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ سے زیادہ خالص پھلوں کے مشروبات اور غذائیت سے بھرپور ہلکے پھلکے کھانے لینے چاہییں۔ پھلوں کے مشروبات میں سیب کینو اور مالٹے کا جوس بہترین ٹانک اور غذا ہے، اگر آپ سحری میں ایک گلاس فریش جوس کا لیتے ہیں تو اس سے نہ صرف آپ کی صحت و توانائی برقرار رہے گی، بلکہ آپ پورا دن چاق چوبند اور ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔

جوس کے ساتھ آپ کارن فلیکس یا پھینی کا استعمال بھی کرسکتے ہیں یا جو کا عدلیہ بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح کی سحری سے آپ کا وزن بھی کنٹرول میں رہے گا اور اس کے نتیجے میں  توانائی کی بحالی بھی قدرے مستحکم رہے گی اورسحری میں مرغن اشیاء کے چھوڑنے سے سینے کی جلن، متلی اور طبیعت کے بوجھل پن سے بھی نجات مل جائے گی۔اسی طرح افطاری میں بھی فریش جوس کے ساتھ مختلف پھلوں کے ملک شیک سے بھی لطف لیا جاسکتا ہے جو مصنوعی شربتوں سے قدرے بہتر ہیں۔

ساتھ ہی پھلوں کی چاٹ یا میٹھے میں فروٹ ٹرائفل کا استعمال نہ صرف آپ کی سارے دن کی مشقت کا مداوا کردے گا، بلکہ آپ کو مزید عبادات کے لیے چارج بھی کردے گا۔ تلی ہوئی اشیاء اور پکوان سے بھرپور کھانے ایسی کسل مندی پیدا کرتے ہیں کہ افطاری کے بعد ہمیں عجیب بوجھل پن اور اپھارے کا احساس کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں چھوڑتا اور اس طرح ہم گھریلو کاموں کے بھی قابل نہیں رہتے۔

صحت بخش اور ہلکی پھلکی خوراک نہ صرف آپ کی صحت کے لیے مفید ہے، بلکہ آپ کے سال بھر کے ڈائٹ پروگرام جس پر آپ عمل نہ کر سکے، اس کو  بھی رمضان میں مکمل کروا کر آپ کو ایک قابل رشک جسمانی صحت عطا کرسکتی ہے۔ ضرورت صرف مستقل مزاجی سے رمضان کی اس بابرکت فضا کو حاصل کرنا ہے۔فروٹ ٹرائفل کے لیے آپ پہلے ایک کلو دودھ سے سادہ کسٹرڈ بنالیں اور اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے  چھوڑ دیں۔

ایک الگ برتن میں،سیب  (چھلکا اترا ہوا) چیکو  بھی چھلکا اترا ہوا، انگور، چیری، پائن ایپل کی کیوبز وغیرہ باریک کاٹ کر ٹھنڈے کسٹرڈ میں ملالیں،  مزے دار اور صحت بخش  فروٹ ٹرائفل تیار ہے، اسی طرح آپ آم کا مزے دار کسٹرڈ بھی بناکر اپنے دسترخوان کی رونق بڑھا سکتی ہیں۔ ٹھنڈے کسٹرڈ میں آمکی باریک کیوبز ڈالیں اور نوش کریں۔پھلوں میں قدرتی مٹھاس اور ذائقہ پایا جاتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے کارآمد اور بے انتہا مفید بھی ہے۔

یہ ہمارا جزو بدن بن کر ہمارے اندر تن دہی پیدا کرتے ہیں۔ تواس بار مستحکم ارادہ کیجیے کہ رمضان المبارک کی روح کو پانے کے ساتھ ساتھ اپنی ڈائٹ کے گراف پر بھی کام یابی سے عمل پیرا ہونا ہے، تو پھر دیر کس بات کی!  جلدی سے اپنا شیڈول ترتیب دے لیجیے۔

 

The post روزہ اورپھلوں کے ذائقے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GA1k6d
via IFTTT

رمضان میں عورتیں اور کچنFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

ملک وال: ماہ رمضان کے آتے ہی دستر خوان رنگا رنگ کھانوں سے بھر جاتا ہے جس سے اس کی رونق  میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ چاہے سحری ہو یا افطار، دستر خوان پر ہر قسم کی نعمت موجود ہوتی ہے۔

خصوصاً افطار کے وقت اہتمام بہت خاص ہوتا ہے۔ سموسے پکوڑے اور چٹنیاں دستر خوان کی زینت بنتے ہیں۔ رمضان المبارک میں خواتین کی ایک اہم ذمے داری سحری وافطاری کا اہتمام کرنا ہوتا ہے۔افطار کے دستر خوان پر گھر والوں کی پسند کا مطالبہ زوروں پہ ہوتا ہے کہ ان کی پسند کی نت نئی چیزیں بنائی جائیں۔ ایسے میں سب کی پسند نا پسند کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہ مرحلہ مشکل بھی ہوتا ہے، لیکن اگر خواتین گھبرانے کے بجائے سمجھ داری سے کام لیں تو تمام امور بہت عمدگی سے  انجام پا سکتے ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ رمضان شروع ہونے سے پہلے پورے گھر کی مکمل صفائی کرلیں تاکہ بعد میں سہولت رہے  اور بعد میں زیادہ کم نہ کرنا پڑے، بلکہ تھوڑے وقت میں بعد کا  کام ختم ہوجائے گا۔

ایک دوسری اور اہم بات یہ ہے کہ رمضان سے کچھ دن پہلے خواتین سحرو افطار کی ضروری خریداری کر لیں، تاکہ روزے کی حالت میں بار بار بازار کے چکر نہ لگانے پڑیں۔ سحری کرنے کے بعد عبادت اور تلاوت کریں۔اس کے بعد جب وقت بچ جائے  تو اس وقت میں گھر کے کچھ کام ختم کرلیں۔ اس طرح آپ گرمی اور دھوپ سے بچ جائیں گی، کیوں کہ بعد میں لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ گرمی کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کام کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اس کا آسان حل یہی ہے کہ سحری کے بعد کچھ کام یا سارے کام کرلیے جائیں۔

سحر و افطار کے اوقات کے مطابق کام ترتیب دے لیں اور ضروری سامان کی لسٹ بنالیں۔ اس مہینے میں اخراجات عام اخراجات سے زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ آمدنی کے مطابق بجٹ بنالیا جائے تاکہ بعد میں مالی مسئلہ نہ ہو۔گھروں میں حسب حال ہفتہ وار یا پھر یک مشت مہنے کا راشن جمع کر لیں، تاکہ بعد میں آسانی رہے۔ ہمارے ہاں صدیوں سے روایت چلی آ رہی ہے کہ استطاعت کے مطابق ا ہتمام کیا جاتا ہے اور اس کام میں بچیوں کی بھی تربیت کی جاتی ہے کہ جتنی چادر اتنے پائوں  پھیلائے جائیں، یعنی حیثیت کے مطابق خرچ کیا جائے۔

رمضان المبارک کی اہمیت اور اس کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ اس ماہ مبارک کی اہمیت کو سمجھتی ہیں اور اسی لیے اس ماہ میں ہر طرح کی محنت کرتی ہیں، اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے اچھے اچھے کھانے تیار کرتی ہیں اور جب تک تھک کر نڈھال نہیں ہوجاتیں، کچن میں لگی رہتی ہیں۔

اکثر خواتین کا کہنا ہے کہ اس ماہ مبارک  میں کچن کی تھکن انہیں ذرا بھی پریشان نہیں کرتی، کچن میں آج کل بے تحاشہ گرمی ہوتی ہے، پھر لوڈ شیڈنگ کا عذاب  الگ ہے، اتنی سخت گرمی میں اپنے روزہ دار گھر والوں، بہن بھائیوں اور ماں باپ کے لیے ان کی پسند کی چیزیں پورے اہتمام کے ساتھ تیار کرتی ہیں۔

اس دوران گرمی ان کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیتی ہے، لیکن ان کی پیشانی پر بل نہیں آتا اور وہ پوری عقیدت و احترام کے ساتھ اس ماہ مقدس کی فضیلت کو سمجھتے ہوئے کچن کی گرمی میں لگی رہتی ہیں چاہے ان کا جسم پسینے سے کتنا ہی شرابور کیوں نہ ہو، انہیں نہ ان مبارک مہینوں میں اتنی سخت محنت گراں گزرتی ہے اور نہ ان کی زبان پر کوئی شکوہ یا شکایت آتی ہے، بلکہ انہیں تو اس وقت بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر والوں کے چہروں پر خوشی اور مسکراہٹ بکھری دیکھتی ہیں، اس وقت انہیں لگتا ہے کہ ان کی ساری محنت ٹھکانے لگی۔

پھر یہی خواتین گھر میں اور کچن میں بے تحاشا محنت کرنے کے بعد نماز روزے کی پابندی بھی کرتی ہیں اور تہجد کے نوافل، ذکر و اذکار اور تلاوت کلام پاک بھی پورے خشوع و خضوع سے کرتی ہیں جس کے بعد ان کی چہروں پر ملکوتی حسن نمودار ہوجاتا ہے اور یہ محسوس ہوتا ہے کہ پروردگار عام نے ان کی یہ ساری محنت قبول فرمالی ہے۔ دعا ہے کہ ہماری تمام مائیں، بہنیں، بھابھیاں اور بیٹیاں اسی جوش و عقیدت کے ساتھ رمضان کے یہ ساعتیں اپنے کچن میں بھی گزاریں اور مصلوں پر بھی تاکہ انہیں بھی اﷲ رب العزت کی رضا  اور خوش نودی حاصل ہوسکے۔ آمین

 

The post رمضان میں عورتیں اور کچن appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2kadlGo
via IFTTT

رمضان میں پاکستان بہت یاد آتا ہےFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خواتین کے رومز مرہ کے معمولات میں کچھ تبدیلی آجاتی ہے۔ سحر و افطار کی تیاری، اہل خانہ کی پسند کے پکوان بنانا، پڑوسیوں اور رشتے داروں میں افطاری کا سامان بھجوانا وغیر، ہ مگر یہ بڑھتی ذمے داریاں بھی گراں نہیں گزرتیں جب رب کریم کی خوش نودی پیش نظر ہو۔ ماحول بھی مزاج پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

مختلف مساجد سے آنے والی اذانوں کی آوازیں، تلاوتِ قرآن کریم، اذکار اور ذکر الٰہی سے سماعتیں انسان کی روحانی کیفیت کو تبدیل کردیتی ہیں۔ رمضان المبارک کی یہ حقیقی روح وطن عزیز میں بسنے والوں کو پردیس میں بہت یاد آتی ہے۔ وہاں بسنے والی پاکستانی خواتین رمضان المبارک میں کس طرح سحر و افطار کی تیاری کرتی ہیں اور ان کے کیا معمولات ہوتے ہیں، اس کے متعلق مختلف ممالک میں رہائش پذیر چند خواتین کی آراء ذیل میں پیش کی جارہی  ہیں۔

٭عمارہ عندلیب (سعودب عرب)

عمارہ سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقیم ہیں اور ایک ٹیچر ہیں۔ سعودی عرب میں رمضان المبارک کے متعلق انھوں نے بتایاکہ یہاں سب سحری کرکے فجر کی نماز کے بعد سوجاتے ہیں اور پھر اکثر لوگ عصر کے قریب اٹھتے ہیں۔ یہاں سب خریداری وغیرہ رات کو ہی ہوتی ہے۔ دن کے اوقات میں زیادہ تر بازار سب بند ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک میں اسکولوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں۔ یہاں عرب گھرانوں میں زیادہ تر سحری میں  شورما کی طرح کا سینڈوچ کھایا جاتا ہے اور ہم جیسے پاکستانی انڈین، بنگالی لوگ پراٹھا، روٹی سالن یا چاول کھاتے ہیں۔ افطاری میں عرب گھرانوں میں جو کا دلیہ لازمی ہوتا ہے  اور ساتھ سموسہ رول وغیرہ۔ پاکستان اور یہاں کے رمضان میں یہ فرق محسوس ہوتا ہے کہ وہاں حقیقی معنیٰ میں روزہ رکھنے کا پتا چلتا ہے، جب کہ یہاں پورا دن ایئر کنڈیشنڈ میں رہنا اور دن کے اوقات میں کوئی سرگرمی نہیں ہوتی اور افطاری کے بعد ساری رات عبادت، خریداری اور ملنا ملانا سحری تک جاری رہتا ہے۔ پاکستان کی بہت سی چیزیں یاد آتی ہیں،  خاص طور پر عید کا دن بہت یاد آتا ہے۔

٭عفت (کینیڈا)

عفت کینیڈا میں مقیم ہیں۔ کینیڈا میں سحر و افطار کے متعلق انھوں نے بتایا کہ سحری کے وقت،  تہجد پھر سحری میں پراٹھا، انڈا، چائے اور پھر نماز فجر کی مسجد میں ادائیگی، افطار رات کے نو بجے سب ساتھ مل کر بیٹھتے ہیں۔ دعائیں کرتے ہیں، افطاری میں چھولے، دہی بڑے، سموسے، پکوڑے، فروٹ چاٹ، میٹھا اور کھانا ہوتا ہے۔ پھر مغرب کی نماز مسجد میں ادا کی جاتی ہے۔ بہ فضلِ خدا رمضان المبارک میں پاکستان کی طرح یہاں بھی سب کچھ ہوتا ہے سوائے اس کے کہ پاکستان میں سب روزہ رکھتے ہیں اور کینیڈا میں مسلمان بچے اور بڑے روزہ رکھتے ہیں۔ روزے میں معمول کی زندگی ہوتی ہے۔ بڑے اسٹورز میں رمضان سیل ہوتی ہے، رمضان میں ہر وہ چیز جو مسلمان استعمال کرتے ہیں، رعایتی داموں پر دست یاب ہوتی ہیں۔ کینیڈا میں رمضان میں بہت سکون ہوتا ہے۔ عید کی تیاری ابتدا میں ہوجاتی ہے۔ تراویح اور عید کی نماز کے لیے  تمام گھر والے جاتے ہیں اور تراویح کے بعد کھانے کا کوئی سلسلہ نہیں ہوتا۔ سب سوجاتے ہیں اور سحری پر جاگتے ہیں۔

٭ شکیلہ خلصائی (برطانیہ)

شکیلہ برطانیہ کے شہر ہولیوٹن (Luton) میں مقیم ہیں۔ وہ ایک خاتون خانہ ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ  روزے کا دورانیہ یہاں خاصا طویل ہوتا ہے۔ اندازاً رات تین بجے سے لے کر رات کے ساڑھے نو بجے تک روزہ ہوتا ہے۔ رمضان یہاں دیگر مہینوں کی طرح ہوتا ہے، کیوں کہ اسکول، امتحان، ملازمت کے اوقات کار کچھ بھی تبدیل نہیں ہوتا،  سوائے اس کے کہ مدرسہ اور اسلامی اسکول کے اوقاتِ کار میں تبدیلی آتی ہے۔ سحری اور افطاری اہل خانہ کی پسند پر منحصر ہے۔ کم و بیش پاکستان کی طرح ہی اہتمام ہوتا ہے۔ یہاں اکثر مساجد میں افطار کا اہتمام بھی ہوتا ہے  اور خواتین کے لیے مسجد میں علیحدہ انتظام ہوتا ہے۔ تراویح میں بھی یہی انتظام ہوتا ہے۔ سچ بات یہ ہے کہ رمضان کا مزہ پاکستان یا کسی بھی اسلامی ملک میں الگ ہی ہے، کیوں کہ مخصوص ماحول ہوتا ہے۔ لوگ روزہ دار ہوتے ہیں۔ آس پاس ایک ماحول ہوتا ہے جس کا اپنا مزہ ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں ہر سال رمضان کا مہینہ پاکستان میں گزارسکوں۔  پاکستان میں سب طرف گھروں میں مستحق لوگوں کی آمد، ان کی حاجت زکوٰۃ کے ذریعے پوری کرنا، رشتے داروں اور ہم سایوں کو افطار دینا اور افطار ڈنرز اور افطار پارٹیز، شب قدر میں جاگنا، عبادت کرنا وغیرہ سب کا مزہ پاکستان میںہی ہے۔

٭صدف آصف (آسٹریلیا)

صدف آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں مقیم ہیں۔ معروف افسانہ نگار اور ناول نگار ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ یہاں کا نظام بہت مختلف ہے، کیوں کہ یہاں ہمارا روزہ اکثر ملازمت کے اوقات کے دوران کھلتا  ہے۔ پانچ سوا پانچ بجے یہاں مغرب ہوجاتی ہے تو میں اپنے ساتھ ایک پانی کی بوتل اور کھجور لے کر بیٹھتی ہوں اور یہاں جو پاکستانی گھرانے ہیں، ان میں ہر ہفتہ اتوار  افطار پارٹیاں ہوتی ہیں۔ سارا رمضان افطار پارٹیاں بہت زیادہ ہوتی ہیں اور کھانا بے تحاشا ہوتا ہے۔ دو تین ڈشز تو  ہوتی ہی ہیں،  بلکہ لوگ کئی قسم کے سالن بناتے ہیں اور کئی قسم کے دیگر پکوان مثلاً چکن تکہ، بوٹی، بروسٹ وغیرہ،  لیکن یہاں پر یہ ہے کہ لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں اور عام طور پر ایک ایک ڈش بانٹ لیتے ہیں اور وہ اپنے ساتھ لے کر آتے ہیں۔ پاکستان اور یہاں کے ماحول میں بہت زیادہ فرق ہے، کیوں کہ یہاں پاکستان کی طرح تسلسل اور  یک سوئی سے عبادات نہیں ہو نہیں پاتیں جس طرح اپنے وطن میں ہوتی ہیں،  کیوں کہ ملازمت پیشہ افراد کے ملازمت کے اوقاتِ کار مختلف ہوتے ہیں۔ یہاں پر لوگوں کو رمضان، عید کا پتا نہیں ہوتا۔  یہاں کے لوگ تو اپنے حساب سے زندگی بسر کرتے ہیں۔  پاکستان میں جیسے سب کھانا پینا یعنی ہوٹل وغیرہ سب کو پسند ہوتے ہیں، مگر  یہاں تو ویسے ہی چلتا رہتا ہے، اس لیے پاکستان والی بات نہیں محسوس ہوتی جیسے پاکستان میں اس ایک مہینے کا اچھا احساس ہوتا ہے۔ یہاں پر مخصوص علاقوں میں مساجد ہیں جہاں تراویح ہوتی ہے لیکن پاکستان میں جس طرح مسجدوںکی آوازیں آتی تھیں، وہ یاد آتا ہے اور سب سے زیادہ یاد وہ منظر  آتا ہے جب ہم سب مل کر بیٹھتے تھے۔ ایک لمبا دسترخوان لگتا تھا اور سب بیٹھ کر ایک ساتھ افطاری کرتے تھے،  یہاں  تو عموماً میں کھجور اور پانی کی بوتل لے کر جاتی ہوں، بلکہ یہاں ایک عیسائی سہیلی ہے سامنے کافی شاپ ہے، وہاں سے میں کافی لیتی تھی تو وہ اتنا پریشان ہوئی، کہنے لگی کہ تم ایک پورے مہینے تک کچھ نہیں کھائوگی، کہیں بیمار نہ پڑجائو۔ پھر مجھ سے روزہ افطار کا وقت معلوم کرتی ہے اور  مجھے اس وقت  چاکلیٹ ملک لاکر دیتی ہے۔

٭ شانی ناصر (ملائیشیا)

شانی ناصر ملائیشیا میں مقیم ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ جتنے خاندانوں کو میں جانتی ہوں یا جنھوں نے ہمیں افطار پر مدعو کیا، اس سے جتنا جان پائی ہیں اس کے مطابق سحری کے لیے یہ لوگ فرائیڈ رائس یا چاول کے ساتھ مرغی یا مچھلی کا سالن کھاتے ہیں اور گلاب کا شربت ہر کھانے کے ساتھ ہوتا ہے۔ افطار میں کھجور، شربت، چاول تلی ہوئی مرغی یا مچھلی، کچے کیلے کے پکوڑے، یہ لوگ کھانے کی تیاری سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرتے ہیں۔ خواتین بھی نماز اور تراویح کے لیے  مسجد میں جاتی ہیں۔ چاند رات کو کثیر تعداد میں بسکٹ  اور کوکیز بنائے جاتے ہیں اور اہل خانہ اور دوست احباب میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ عید کی چھٹیوں میں اپنے اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں۔ پاکستان کی طرح یہاں بھی لوگ اپنے رشتے داروں سے ملنے جاتے ہیں۔ ان کو بھی مدعو کرتے ہیں۔ جمعے اور عید کے دن یہاں سب لوگ اپنا روایتی لباس پہنتے ہیں اور اکثر خواتین ایک جیسے رنگ کے لباس زیب تن کرتی ہیں۔  پاکستان کے دہی بڑے، چھولے، سموسے، چاول اور اسی طرح کے چٹخارے دار کھانے! ہائے نہ پوچھیں کتنے یاد آتے ہیں، اگر  یہاں مل بھی جائیں تومزے کے نہیں ہوتے۔

٭ماریہ علی (جرمنی)

ماریہ علی جرمنی کے شہر ڈورٹ منڈ  میں مقیم ہیں اور ایک  خاتون خانہ ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ جیسے پاکستان میں سحر و افطار کا اہتمام ہوتا ہے،  ایسے ہی یہاں بھی گھروں میں اپنی مدد آپ کے تحت ہوجاتا ہے، کیوں کہ یہاں دیسی کھانا باہر عام نہیں ملتا اور حلال حرام والا مسئلہ بھی ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہر طرف رمضان کی خوش بو ہی ہوتی ہے اور اذانوں کی آوازیں زبردست ہوتی ہیں، لیکن یہاں وہ مزہ نہیں آتا۔ مسجدوں سے اذانوں کی آوازیں نہیں آتیں،  پاکستان کی کوئی ایک چیز یاد آتی ہو تو بتائوں ناں، ہائے اپنے وطن جیسا کھانا کہیں نہیں ملتا۔ پردیس پردیس ہے، یہاں  اپنے ملک والی بات نہیں۔ اذان کی آواز کا تو پہلے ہی بتاچکی ہوں، بہت یاد آتی ہے۔

٭ عائشہ بلال (اسپین)

عائشہ بلال اسپین کے شہر بارسلونا میں مقیم ہیں۔ وہ ایک طالبہ ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ یہاں ہم رمضان میں صبح سحری کرکے سوجاتے ہیں اور دو بجے اٹھ کے  نماز ظہر پڑھ کر نماز عصر تک قرآن شریف یا اذکار پڑھتے ہیں۔ سات بجے عصر ہوتی ہے اور عصر کے بعد افطاری کی تیاری اور پھر 9 بج کر بیس منٹ پر افطاری کرنے کے بعد چہل قدمی (واکنگ) جاگنگ وغیرہ کرتے ہیں۔ گیارہ بجے عشا اور تراویح پڑھتے ہوئے رات کے ایک یا دو بج جاتے ہیں۔  پھر سحری کی تیاری اور سحری کرکے سوجاتے ہیں۔ سحری میں تھوڑا کھانا کھانا پڑتا ہے، مثلاً پراٹھا یا جو کا دلیہ وغیرہ اور افطاری میں پھل، دودھ یا جوسز وغیرہ لیکن پوری رات جاگتے رہنے کی وجہ سے کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں۔ پاکستان میں بہت اچھا ماحول ہوتا ہے،  نہ صرف گھر میں بلکہ گھر سے باہر بھی۔ ویسے تو اب پاکستان گئے ہوئے دس سال ہوگئے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اب  بھی وہاں سب کچھ  ویسا ہی ہوگا، یہاں صرف گھر میں ماحول ہوتا ہے ویسے یونیورسٹی، کالج، ملازمت سب جگہ جانا ہوتا ہے اور وہاں پتا ہی نہیں چلتا کہ رمضان کا مہینہ ہے اور اذان کی آواز بھی نہیں آتی۔ موبائل فون پر اذان سے افطاری اور سحری کرنی پرتی ہے۔ یہاں سترہ سے اٹھارہ گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے، پاکستان کا وہ ماحول جو رمضان میں ہوتا ہے، یہاں بہت یاد آتا ہے۔

The post رمضان میں پاکستان بہت یاد آتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2rZSEAH
via IFTTT

جانئے آج آپ کا دن کیسا رہے گاFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

حمل:
21مارچ تا21اپریل

گھریلو واقعہ کی بنا پر کسی قریبی عزیز سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، جذباتیت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے حقیقی تصویر بننے کی کوشش کیجئے، یقینا آپ کی غلط فہمی دور ہو سکتی ہے۔

ثور:
22اپریل تا20مئی

اگر آپ نے حالات کا اندازہ لگاتے ہوئے بھی اپنا پرانا طرز عمل برقرار رکھا تو پھر شریک حیات ناراض ہو سکتا ہے، چاہیے تو یہ تھا کہ آپ گزشتہ واقعات سے کچھ سبق لے کر آئندہ غلطیاں نہ کرنے کا تہیہ کر لیتے۔

جوزا:
21مئی تا21جون

حالات خواہ کوئی رخ اختیار کر جائیں آپ جذباتیت کا مظاہرہ نہ کریں مانا کہ آپ کسی کی غلط بات برداشت نہیں کر پاتے اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

سرطان:
22جون تا23جولائی

دوستوں کی تعداد تو لازمی بڑھ سکتی ہے لیکن دوست نوازی کا یہ چکر اب ختم کر دیجئے تاکہ آپ حقیقی راہ پر گامزن رہ کر زندگی کا مشن پورا کر سکیں، شریک حیات کی پرخلوص محبت آپ کو حاصل رہے گی۔

اسد:
24جولائی تا23اگست

خطرات بہت حد تک ٹل گئے ہیں لیکن خود پر کسی بھی واقعہ کو قبل از وقت مسلط نہ کیا کریں جو کچھ آپ محسوس کرتے ہیں ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو، لہٰذا وقت سے پہلے سوچ کر مبتلائے اذیت رہنا کہاں کی عقلمندی ہے۔

سنبلہ:
24اگست تا23ستمبر

مزاج کی بھڑکتی ہوئی بے مقصد آگ کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کریں تاکہ باقی رہ جانے والی چند خوشیاں بھی راکھ نہ ہو جائیں آپ کو اب تک اندازہ لگا لینا چاہیے کہ یہ آتش مزاج آپ کے لیے نقصان دہ ہے۔

میزان:
24ستمبر تا23اکتوبر

ہم حالات کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ رائے ضرور دیں گے کہ واقعات اگر کوئی غلط رخ بھی اختیار کر جائیں پھر بھی صبر و تحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں حالات بفضل خدا بہتر ہو سکیں گے۔

عقرب:
24اکتوبر تا22نومبر

آپ کے قریبی رشتہ دار آپ کی مخالفت پر آمادہ ہو سکتے ہیں، ان کے ساتھ الجھ کر اپنا قیمتی وقت خراب نہ کریں جو یہ کرنا چاہتے ہیں انھیں کرنے دیں، تھوڑے دن اور صبر کر لیں۔

قوس:
23نومبر تا22دسمبر

اپنی آنکھیں کھلی رکھ کر حالات کو حقیقت کے آئینے میں دیکھنے کی کوشش کریں، یقینا آپ کسی کا حقیقی چہرہ دیکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے اپنے دوستوں سے بھی دور رہیں، نزدیکی سفر شوق سے کریں۔

جدی:
23دسمبر تا20جنوری

جو ہو چکا اسے بھول جائیں تاکہ آپکا دماغ لاحاصل سوچوں سے آزاد ہو جائے اور آپ کوئی بہتر سکیمیں بنا سکیں، سوئی ہوئی صلاحیتیں پورے طور پر بیدار ہونے سے آپ کو دوبارہ پہلا مقام حاصل ہو سکے گا۔

دلو:
21جنوری تا19فروری

کوئی دیرینہ آرزو پوری ہو سکتی ہے، دوستوں سے جھگڑا ہو سکتا ہے لہٰذا محتاط رہ کر وقت گزارنے کی کوشش کیجئے فضول قسم کی سوچوں کا دماغ پر غلبہ ہو سکتا ہے محبوب سے وابستہ توقعات پوری ہو سکتی ہیں۔

حوت:
20 فروری تا 20 مارچ

آپ اپنے مذہب میں خصوصی دلچسپی لیں عبادت الٰہی کے ساتھ دکھی لوگوں کی مدد کرنا بھی اپنا شعار بنا لیں تاکہ پریشانیوں کے لمحوں میں کسی کی دعائیں آپ کے لیے نجات کا سبب بن سکے۔

The post جانئے آج آپ کا دن کیسا رہے گا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2feepXV
via IFTTT

رمضان المبارک میں عوامی افطار دسترخوان کا رجحان بڑھنے لگاFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

کراچی: رمضان میں جہاں مسلمان روزہ رکھتے ہیں اور عبادت کرکے اللہ کے حضور اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں، وہیں اس بابرکت مہینے میں ہر مسلمان اپنی استطاعت کے مطابق زیادہ سے زیادہ روزہ داروں کو افطار کرانے کی کوشش کرتا ہے۔

کراچی میں قیامت خیز گرمی کے باوجود شہریوں میں افطار کرانے کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی ہے،شہر میں جگہ جگہ مغرب سے قبل عوامی دسترخوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں مخیر حضرات کی جانب سے اللہ کی راہ میں دل کھول کر روزہ داروں کیلیے افطار کا بندوبست ہوتا ہے یہاں لوگ نہ صرف افطار کرتے ہیں بلکہ اب افطار کے لوازمات کے ساتھ ساتھ کھانے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس نے رمضان میں مخیر حضرات اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے روزہ داروں کو افطار کرانے اور کھانا کھلانے کے رجحان کے حوالے سے سروے کیا، سروے کے دوران جمیشد روڈ پر گزشتہ 20 برسوں سے افطار کرانے والے ایک شخص رضوان علی نے بتایا کہ ایک جانب مہنگائی نے لوگوں کی قوت خرید محدود کردی ہے، پہلے تو غریب طبقہ افطار کے لوازمات سے محروم رہتا تھا لیکن اب سفید پوش افراد بھی افطار کی نعمتوں سے محروم رہتے ہیں اور اپنا سفید پوشی کا بھرم رکھنے کے لیے سادگی سے افطار کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ شہر میں صاحب حیثیت مسلمانوں کی کوئی کمی نہیں ہے اور اس مہینہ دل کھول کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ شہر میں عوامی افطار دسترخوانوں کا رجحان بڑھ رہا ہے اور گزشتہ برس کی نسبت اس سال اس رجحان میں مزید 300 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور تقریباً شہر میں 2200 سے 2300 مقامات پر عوامی افطار دستر خوان سجائے جاتے ہیں جہاں انداز ے کے مطابق تقریباً 22 سے 25 لاکھ کے درمیان لوگ افطار کرتے ہیں، یہ عوامی دسترخوان شاہراہوں، سڑکوں، عوامی مقامات، بس اسٹاپس پر لگائے جاتے ہیں۔

کراچی میں پہلا افطاردسترخوان 1964 میں فریسکو چوک پر لگایا گیا

کراچی میں پہلا افطار دسترخوان 1964میں فریسکو چوک اور دوسرا بڑا دستر خوان 1965میں ٹاور اور تیسرا بڑا دسترخوان 1970 میں جامع کلاتھ پر لگایا گیا، اس کے بعد شہر میں عوامی دستر خوانوں کا سلسلہ چل نکلا،عوامی مقامات پر دستر خوانوں کے علاوہ مخیر حضرات کی جانب سے کراچی شہر کی 4 ہزار سے زائد، 700 سے زائد امام بارگاہوں اور بڑے اور چھوٹے مدارس میں بھی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، علاقائی سطح پر بھی لوگ افطار ان مساجد ومدارس کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر افطار اور کھانے کا اہتمام کرتے ہیں۔

روزے داروں کے لیے افطار بکس بھی تیارکرائے جاتے ہیں

رمضان میں روزہ داروں کے لیے صاحب حیثیت افراد اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے افطار بکس تیار کرائے جاتے ہیں، مہنگائی کے باعث افطار بکس 100 سے 150 روپے میں تیار ہوتا ہے، اس افطار بکس میں روزانہ لوازمات تبدیل کیے جاتے ہیں، مقامی تنظیم کے رضا عمران الحق کے مطابق افطار بکس میں دو مختلف اقسام کے موسمی پھل، کھجور، کیک پیس، سموسہ یا رول، چھولے یا دہی بڑے یا فروٹ چاٹ اور دیگر کھانے پینے کی اشیا شامل ہوتی ہیں یا پھر ان افطار بکس میں بریانی کے پیکٹس رکھ کر انھیں تقسیم کردیا جاتا ہے۔

کراچی میں فلاحی تنظیمیں400مقامات پرافطارکراتی ہیں

کراچی میں بڑی فلاحی تنظیموں کے تحت اپنے فلاحی مراکز اور اہم مقامات پر افطار کرایا جاتاہے،فلاحی تنظیمیں تقریباً 400 مقامات پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں، ان تنظیموں میں ایدھی فاؤنڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ، عالمگیر ویلفیئرٹرسٹ، المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی، جعفریہ ڈیزاسٹر سیل، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، خدمت خلق فاؤنڈیشن، چھیپا فاؤنڈیشن، ایدھی فاؤنڈیشن، الخدمت ویلفیئر سوسائٹی، خدمت اہلسنت کمیٹی اور دیگر فلاحی تنظیمیں شامل ہیں، یہ فلاحی تنظیمیں کئی سال سے افطار دسترخوانوں کا اہتمام کرتی ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان انور کاظمی کا کہنا ہے کہ شہر میں 60 مقامات پر اید ھی دسترخوان قائم ہیں جہاں افطار کے اوقات میں تقریباً 62 ہزار سے زائد افراد کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے،سیلانی ویلفیئر کے ترجمان عامر مدنی کے مطابق رمضان المبارک میں تقریباً 70 سے زائد مقامات پر سیلانی دسترخوان کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں تقریباً 70 سے 75 ہزار افراد کھانا کھاتے ہیں۔

چھیپا فاؤنڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپا کے مطابق چھیپا کے تحت 50 سے زائد مقامات پر افطار دسترخوان لگائے جاتے ہیں جہاں 60 ہزار سے زائد افطار اور کھانا کھاتے ہیں،المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی کے تحت بھی گلشن اقبال میں بڑے افطار دستر خوان کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں 3 ہزار افراد افطار کرتے ہیں۔

عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی کے مطابق عالمگیر ٹرسٹ 6ہزار سے زائد افطار بکس تیار کرتا ہے جس میں افطاری کے علاوہ کھانا بھی ہوتا ہے،یہ افطار بکس غریب علاقوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں،اس کے علاوہ خدمت خلق فاؤنڈیشن اور دیگر فلاحی تنظیمیں بھی اپنے اپنے فلاحی مراکز پر افطار کا اہتمام کرتی ہیں۔

کیماڑی و دیگر علاقوں میں برادری سطح پر افطار کرایا جاتا ہے

کراچی میں مختلف برادریوں کے تحت علاقائی سطح، فلیٹس کی انجمنوں، مارکیٹس ایسوسی ایشنز اور محلوں کی سطح پر اجتماعی افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے، سروے کے دوران اس کام سے وابستہ ایک رضا کار نے بتایا کہ کراچی میں پختون برادری اپنے علاقوں کیماڑی،شیریں جناح کالونی، بلدیہ ٹاؤن، قیوم آباد، سپرہائی وے، منگھوپیر اور دیگر علاقوں میں علاقائی سطح پر اپنے اپنے ڈیروں اور مہمان خانوں میں اجتماعی افطار کا اہتمام کرتے ہیں جبکہ میمن برادری کے علاقوں کھارادر، میٹھادر، آرام باغ، حسین آباد، دھوراجی اور دیگر علاقوں میں افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

جامع کلاتھ، صدر، بولٹن مارکیٹ،حیدری،لیاقت آباد،کریم آباد اور دیگر مارکیٹوں میں 10 رمضان المبارک کے بعد مختلف مارکیٹس ایسوسی ایشنز کی جانب سے افطار کا اہتمام ہوتا ہے جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں علاقائی سطح پر بھی لوگ غریبوں، مسافروں اور دیگر لوگوں کے لیے افطار کا انتظام کرتے ہیں، شہر کے بڑے ریسٹورنٹس اور دکاندار بھی افطار دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں۔

افطار دستر خوانوں میں منظم انداز سے کھانا کھلایا جاتا ہے

عوامی مقامات پر لگائے جانیو الے افطار دسترخوانوں پر انتہائی منظم طریقے سے روزہ داروں کو افطار اور کھانا کھلایا جاتا ہے،مقامی فلاحی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ دسترخوانوں کو بڑی شاہراہوں کے فٹ پاتھوں پر لگایا جاتا ہے جہان دریاں بچھا کر پلاسٹک کے دسترخوان لگائے جاتے ہیں۔

بڑے بڑے تھالوں میں پکوڑے، سموسے، فروٹ چاٹ، پھل اور افطار کے دیگر لوازمات رکھے جاتے ہیں جبکہ صاحب حیثیت افراد کی جانب سے چکن بریانی یا قورمہ روٹی بھی بطور کھانا لوگوں کو کھلایا جاتا ہے، بڑے عوامی دسترخوانوں پر خواتین کے لیے علیحدہ انتظام ہوتا ہے، افطار دسترخوانوں پر جوس اور شربت بھی تقسیم کیا جاتا ہے جبکہ بس اسٹاپس اور اہم عوامی مقامات پر گاڑیوں میں جو لوگ سفر کررہے ہوتے ہیں ان میں افطار بکس بھی تقسیم کیے جاتے ہیں۔

انھوں نے بتایاکہ پانی کی قلت کے باعث اس مرتبہ ماشکی افراد یا ٹینکرز کے ذریعے پانی خریدا جاتا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر شربت تیار کیا جاسکے، انھوں نے بتایا کہ ہر عوامی دسترخوان یا تو انفرادی طور پر کوئی صاحب حیثیت افراد کرتا ہے یا پھر مشترکہ طور پر صاحب حیثیت افراد ان دسترخوانوں کا اہتمام کرتے ہیں اور تمام افطار لوازمات اور کھانے کا اہتمام پہلے سے 29 سے 30 دنوں کے لیے بک کروالیا جاتا ہے تاکہ کسی بھی چیز کی قلت نہ ہوسکے۔

The post رمضان المبارک میں عوامی افطار دسترخوان کا رجحان بڑھنے لگا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GzR7Xe
via IFTTT

ایم آئی، آئی ایس آئی کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا نامناسب تھا، نوازشریف کا احتساب عدالت میں بیانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا۔ 

اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں، سماعت کی ابتدا میں نواز شریف روسٹرم پر آئے اور انہوں نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے دیئے گئے سوالات کے جوابات پڑھ کر سنائے۔ انہوں نے کہا کہ میری عمر 68 سال ہے اور میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم پاکستان رہ چکا ہوں، جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایز عدالت پیش نہیں کیے گئے،  جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایزکی بنیاد پرفیصلہ نہ دیا جائے۔

جے آئی ٹی ممبران پر اعتراض؛

سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، آئین کا آرٹیکل 10 مجھے شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے سے میرا فیئر ٹرائل کا حق متاثرہوا، مجھے جے آئی ٹی کے ممبران پر اعتراض تھا۔ یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈ کرایا۔ جے آئی ٹی کے ایک رکن بلال رسول میاں محمد اظہر کے بھانجے ہیں، میاں اظہر سابق گورنر پنجاب رہ چکے ہیں اور اب پی ٹی آئی سے منسلک ہیں، میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کی عمران خان کے ساتھ بنی گالہ میں ملاقات کی تصویریں سامنے آچکی۔ بلال رسول خود بھی (ن) لیگ کے کھلے مخالف اور پی ٹی آئی کے سپورٹر ہیں، بلال رسول کی اہلیہ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی فعال ممبر تھیں۔

نواز شریف نے جے آئی ٹی کے دوسرے رکن عامر عزیز پر اپنا اعتراض دہراتے ہوئے کہا کہ عامر عزیز 2000 میں میرے خاندان کے خلاف ریفرنسز میں تفتیشی تھے، عامر عزیز نے پرویز مشرف کے دورمیں حدیبیہ پیپرملز کیس کی تحقیقات کیں۔ عرفان منگی کو بھی جے آئی ٹی میں شامل کر دیا گیا  حالانکہ ان کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیر التوا ہے۔

جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا سے متعلق نوازشریف نے کہا کہ تحقیقات میں واجد ضیا کی جانبداری عیاں ہے ، واجد ضیاء نے اپنے کزن کے ذریعے تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں شامل آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان اور ایم آئی کے بریگیڈئیر کامران بھی شامل تھے، ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا، سول ملٹری تناؤ پاکستان کی تاریخ کے 70 سال کے زائد عرصے پر محیط ہے، پرویز مشرف کی مجھ سے رقابت 1999سے بھی پہلے کی ہے، پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے بعد تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہوا، موجودہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ کے اثرات جے آئی ٹی رپورٹ پر پڑے۔

جے آئی ٹی پر اعتراض؛

 

نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کی 10 والیم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی، جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا، جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ ہے جو ناقابل قبول شہادت ہے، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی طرف سے اکٹھے کیے گئے شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا، سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں لہذا جے آئی ٹی کی تفتیش یکطرفہ تھی، اختیارات سے متعلق نوٹیفکیشن جے آئی ٹی کی درخواست پر جاری کیا گیا جب کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے بنائی گئی، اس ریفرنس کے لیے نہیں جب کہ واجد ضیا بھی جانبدار تھے، واجد ضیاء نے اپنے کزن کو سولیسٹر مقرر کیا، اختر راجہ نے جھوٹی دستاویزات تیار کیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی نے برطانیہ اور سعودی عرب کو جو ایم ایل اے بھجوائے وہ عدالت میں پیش نہیں کیے گئے، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر بیان ریکارڈ کیے، جے آئی ٹی کے بیانات اس ٹرائل کے لئے غیر متعلقہ ہیں، ان بیانات کا مقصد سپریم کورٹ کی معاونت کرنا تھا، جے آئی ٹی نے جن لوگوں کے بیان ریکارڈ کیے وہ اس کیس میں گواہ نہیں، جے آئی ٹی کی طرف سے اخذ کیا گیا نتیجہ رائے پر مبنی تھا جو قابل قبول شہادت نہیں۔

حدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق بیان؛

نواز شریف نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی سے ظاہر ہوتا ہے کہ گلف اسٹیل قرض کی رقم سے بنائی گئی، گلف اسٹیل کے 25 فیصد حصص کی فروخت کے معاہدے سے متعلق ایم ایل اے پیش نہیں کیا گیا جب کہ معاہدے پر شہباز شریف اور طارق شفیع کی طرف سے دستخطوں سے انکار سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا، طارق شفیع اور شہباز شریف نے میری موجودگی میں دستخطوں سے انکار نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ 12 اکتوبر 1999 کو مجھے حراست میں لے لیا گیا اور سعودی عرب بھجوادیا گیا، میرے علم میں ہے کہ میرے والد نے حسین اور مریم نواز کو حدیبیہ پیپر ملز کا ڈائریکٹر جب کہ حسن نواز کو حدیبیہ پیپر ملز کا شیئر ہولڈر نامزد کیا تھا۔

The post ایم آئی، آئی ایس آئی کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا نامناسب تھا، نوازشریف کا احتساب عدالت میں بیان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ICZjMs
via IFTTT

65 ملین گیلن فراہمی آب کے منصوبے میں مزید تاخیر کا امکانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

کراچی: حکومت سندھ نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں65 ملین گیلن یومیہ اضافی فراہمی آب کے منظوبے کے لیے صرف 60 کروڑ روپے مختص کیے ہیں جس کے باعث شہر کو فراہمی آب کے اہم ترین منصوبے میں تاخیر کا امکان ہے۔

ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی نے کراچی شہر کے لیے کینجھر جھیل اور ہالیجی جھیل سے فراہمی آب کا 65 ملین گیلن کا اہم منصوبہ رواں سال یکم مارچ سے شروع کردیا ہے منصوبے کا اہم پہلو ہالیجی جھیل کا احیا اور صفائی ہے جس کے تحت 25 سال کے بعد ہالیجی جھیل سے کراچی کو دوبارہ 20 ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی ہوگی۔

منصوبہ پر 5.9 ارب روپے کی لاگت آئے گی سندھ حکومت کے 2018-19کے بجٹ میں اس منصوبے کے لیے صرف 60کروڑ روپے رکھے ہیں اور تکمیل کی مدت جون 2021 ظاہر کی گئی ہے۔

بجٹ دستاویزات کے مطابق 2019-20 کے بجٹ میں اس منصوبے کے لیے2.5 ارب روپے رکھے جائیں گے جبکہ 2020-21 کے بجٹ میں بھی 2.5ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کے منیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود شیخ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 65 ملین گیلن یومیہ فراہمی آب کے منصوبے پر ترقیاتی کام یکم مارچ سے شروع کردیا ہے اور اسے 18ماہ میں مکمل کیا جانا ہے تاہم واٹر بورڈ کی کوشش ہے کہ اسے جون 2019 میں مکمل کیا جائے اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس منصوبے کی تکمیل کے لیے 5 ارب روپے کی ضرورت ہوگی، یہ شہر کا اہم ترین منصوبہ ہے جسے فوری مکمل کیا جانا ہے لہٰذا سندھ حکومت سے درخواست کی جائے گی کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس منصوبے کے لیے مطلوبہ فنڈز 5 ارب روپے مختص کردیے جائیں۔

خالد شیخ نے اس بات پر یقین ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت واٹربورڈ کی درخواست منظور کرلے گی اور یہ منصوبہ تاخیر کا شکار نہیں ہوگا، واٹر بورڈ کے متعلقہ افسران نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ واٹر بورڈ کی جانب سے 65 ایم جی ڈی اضافی پانی کے لیے 2012 سے کوششیں کی جارہی تھیں تاہم سندھ حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی نہ ہونے کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار رہا۔

2015 میں سندھ حکومت نے اس منصوبے کی منظوری دی 2016-17 میں اس منصوبے کی ابتدائی اسٹڈی کی گئی -18 2017 کے بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کیے گئے تاہم صرف 25کروڑ روپے جاری کیے گئے ، اس فنڈز سے تفصیلی اسٹڈی اور ڈیزائننگ کی گئی کنسلٹنٹ نے ڈیزائننگ کا یہ کام 6 ماہ میں مکمل کیا بعدازاں ٹینڈر طلب کرکے کم بولی دینے والی NLC کو کنٹریکٹ ایوارڈ کرکے ترقیاتی کام شروع کرادیا گیا ہے۔

واٹر بورڈ کے افسران کا کہنا ہے کہ بجٹ کے اعداد و شمار اپنی جگہ تاہم یہ منصوبہ اہم نوعیت کا ہے، واٹر بورڈ منصوبے کے ایک پیکج پر ترقیاتی کام شروع کرچکی ہے جبکہ 2 ترقیاتی پیکیجز پر رواں ماہ ٹینڈر ایوارڈ کردیا جائے گا ، واٹر بورڈ اگلے مالی سال کی بجٹ میں مختص 60کروڑ روپے ان تینوں ترقیاتی پیکجز کے موبلائزنگ فنڈ کے طور پر استعمال کرلے گا جبکہ اسے مزید فنڈز کی اشد ضرورت ہوگی جس کے لیے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا اور یہ فنڈز بلاک ایلوکیشن سے منظور ہوجائیں گے۔

سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی حکومت نے عام انتخابات کی وجہ سے نئی اسکیموں کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے ہیں اور کچھ پرانے منصوبوں کے لیے کم فنڈز رکھے گئے ہیں تاہم بلاک ایلوکیشن میں50 ارب روپے رکھے ہیں آئندہ منتخب حکومت جب آئے گی وہ اس بجٹ کی تصدیق کرے گی اور بلاک ایلوکیشن میں مختص فنڈز کے ذریعے اہم اور ترجیحی منصوبوں کے لیے مزید فنڈز فراہم کرے گی۔

منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ظفر پلیجو نے بتایا کہ اضافی65 ملین گیلن روزانہ فراہمی آب کا یہ منصوبہ کینجھر جھیل سے پیپری پمپنگ اسٹیشن 58کلومیٹر تک تعمیر کیا جائے گا منصوبے کے 4 ترقیاتی فیز ہیں منصوبہ پر تعمیراتی لاگت 5.9 ارب روپے آرہی ہے جس میں فلٹر پلانٹ شامل نہیں ہے جس کے لیے نظرثانی پی سی ون تشکیل دیا جارہا ہے جس کے بعد اس کی لاگت میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔

پیکج ون پر تعمیرات کا آغاز ہو چکا ہے جس میں کینجھر گجو کینال سے گھارو پمپنگ اسٹیشن تک 14.5کلومیٹر کھلی آر سی سی کینال اور 5کلومیٹر کنڈیوٹ تعمیر کی جائے گی اس کے ساتھ ہی ہالیجی جھیل کا احیا کیا جائے گا جس میں نئے گیٹ کی تنصیب اور ہالیجی جھیل کی صفائی شامل ہے ہالیجی جھیل سے پانی کی ایک لائن نئی آرسی سی کینال سے ملادی جائے گی۔

پیکج ٹو کے تحت گھارو پمپ ہائوس کی تعمیر کی جائے گی جس کے لیے رواں ماہ ٹینڈر کا رروائی مکمل کرکے ترقیاتی کام شروع کردیا جائے گا، پیکج تھری میں گھارو پمپنگ اسٹیشن سے فوربے (دھابیجی ٹرمینل پوائنٹ) 11کلومیٹر 72انچ پائپ کی تنصیب پر مشتمل ہے اس پر بھی رواں ماہ کام شروع کردیا جائے گا، پیکج فور میں فوربے سے پیپری پمپنگ اسٹیشن28کلومیٹر کنڈیوٹ کی تعمیر شامل ہے، یہ ترقیاتی پیکج 3 ماہ بعد شروع کیا جائے گا۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ فراہمی آب کا طریقہ کار اس طرح ہوگا کہ کینجھر جھیل سے45 ایم جی ڈی اور ہالیجی جھیل سے 20 ایم جی ڈی فراہم ہوگا ہالیجی جھیل کے احیا کا بنیادی مقصد فراہمی آب کا متبادل نظام قائم کرنا ہے اور یہاں آبی پرندوں کی آمد اور ان کی افزائش نسل کی دوبارہ بحالی ہے۔

ہالیجی جھیل انگریزوں نے کراچی کوفراہمی آب کیلیے بنائی تھی

ہالیجی جھیل ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی کی ملکیت ہے یہ مصنوعی جھیل برٹش راج میں دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کراچی میں مقیم برطانوی اور امریکی سپاہیوں کو پانی کی فراہمی کے لیے بنائی گئی تھی وہاں سے کارساز کراچی تک فراہمی آب کا نظام تعمیر کیا گیا یہ بات پروجیکٹ ڈائریکٹر طفر پلیجو نے بتائی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ 1942 میں یہ جھیل آپریشنل کرکے کراچی کو پانی کی فراہمی شروع کی گئی ہالیجی جھیل سے 1994 تک کراچی کو20 ملین گیلن پانی کی فراہمی جاری تھی تاہم رائٹ بینک آئوٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) منصوبے کی تعمیر کی وجہ سے ہالیجی جھیل کو دریائے سندھ سے ملانے والی کینال بند کردی گئی جس سے کراچی کو پانی کی فراہمی بھی رک گئی بعدازاں آربی او ڈی منصوبہ بھی تعطل کا شکار ہوگیا۔

ہالیجی جھیل میں دریائے سندھ سے پانی کی فراہمی معطل ہونے سے پانی کا لیول نہایت کم ہوگیا ہے اور آلودگی بھی بڑھ گئی حکومت سندھ نے 5 سال قبل ہالیجی جھیل کے قریب آر بی او ڈی کا ترقیاتی کام مکمل کرلیا اور دریائے سندھ سے آنے والی کینال کو بھی ہالیجی جھیل سے جوڑ دیا ہے۔

دریائے سندھ سے ابھی ہالیجی جھیل میں پانی کی فراہمی روکی ہوئی ہے کیونکہ اس سے قبل واٹر بورڈ جھیل کی صفائی کرے گا جہاں کافی silt جمع ہے جھیل میں نئے گیٹ بھی نصب کیے جائیں گے اس پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد ہالیجی جھیل سے کراچی کو تازہ وصاف پانی کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔

کراچی کے شہری12 سال سے پانی کے کوٹے سے محروم

کراچی کیلیے 1985 میں 1200 کیوسک (650ایم جی ڈی) کا کوٹہ دریائے سندھ سے منظور کیا گیا تھا جو 65 ایم جی ڈی منصوبے کی تکمیل کے بعد مکمل ہوجائیگا اصولی طور پر یہ منصوبہ 2006 میں K-III کے فراہمی آب کے منصوبے 100ایم جی ڈی کی تکمیل کے بعد شروع ہوجانا چاہیے تھا تاہم اس وقت واٹر بورڈ کی انتظامیہ نے اس منصوبہ کی تشکیل کے بجائے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے دریائے سندھ سے اضافی 1200 کیوسک (650ایم جی ڈی) کے کوٹے اور فنڈز کا مطالبہ کیا جس کیلیے کے فور منصوبہ تشکیل دیا گیا۔

اس ضمن میں طویل جدوجہد کے بعد دریائے سندھ سے ابھی صرف260 ملین گیلن کا اضافی فراہمی آب کو کوٹہ منظور ہوا ہے جس کے تحت کے فور فیز ون گزشتہ سال سے زیر تعمیر ہے واٹر بورڈ کی اس غفلت کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑرہا ہے جو 12سال منظور کردہ کوٹے کے باوجود پانی کے بحران کا شکار ہیں۔

شہر میں پانی کا بدترین بحران جاری ہے ماہ رمضان میں یہ بحران مزید سنگین ہوگیا ہے اگر یہ منصوبہ بروقت مکمل کرلیا جاتا تو  پانی کے بحران میں کسی قدر کمی لائی جاسکتی تھی تاہم منتخب صوبائی حکومتوں اور بیوروکریسی نے  شہریوں کے بنیادی حقوق کا قطعاً خیال نہ رکھا۔

 

The post 65 ملین گیلن فراہمی آب کے منصوبے میں مزید تاخیر کا امکان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IyHfmj
via IFTTT

ہالی وڈ میں فلمیں بنانے والے پاکستانی پروڈیوسر

0 comments
حبیب پراچہ ایک ایسے پاکستانی فلم پروڈیوسر ہیں جو پاکستان میں نہیں بلکہ ہالی وڈ میں فلمیں بناتے ہیں۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2Iyxm8k
via IFTTT

فلسطین ایک پٹی ہوئی فلم ہے؟

0 comments
پچھلے 70 برس میں جتنی نظمیں فلسطینیوں نے لکھیں یا فلسطینیوں پر لکھی گئیں اور کس نے کس پے لکھیں؟ اقوامِ متحدہ میں جتنی قرار دادیں فلسطین پر منظور ہوئیں اور کس معاملے پر منظور ہوئیں؟

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2IQmtOD
via IFTTT

اتوار، 20 مئی، 2018

Prince Charles Will Walk Meghan Markle Down The Aisle At The Royal Wedding

0 comments

Prince Charles Will Walk Meghan Markle Down The Aisle At The Royal WeddingPrince Charles will walk Meghan Markle down the aisle at her royal wedding to




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2wT86nY

New documents suggest Las Vegas shooter was conspiracy theorist – what we know

0 comments

New documents suggest Las Vegas shooter was conspiracy theorist – what we knowStephen Paddock was the gunman who killed 58 people and wounded hundreds more last October, when he opened fire from the window of his room at the Mandalay hotel on the Las Vegas Strip. Yesterday, following legal action from news organizations, the Las Vegas police department released a trove of documents on the investigation, including statements from witnesses and victims. Mostly the documents contain harrowing accounts from victims of Stephen Paddock’s shooting spree.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2wTSLDo

North Korea demands South Korea send back restaurant workers

0 comments

North Korea demands South Korea send back restaurant workersSEOUL, South Korea (AP) — North Korea on Saturday reiterated its demands for South Korea to send back 12 North Korean restaurant workers who came to the South in 2016, saying such a move would demonstrate Seoul's willingness to improve relations.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2LfOVrh

Young father imprisoned in Iran: An American dream turned nightmare

0 comments

Young father imprisoned in Iran: An American dream turned nightmareXiyue Wang, a husband, father and Princeton University doctoral student, has been imprisoned in Iran since August 2016 on charges of espionage. He was invited to study at a foreign language institute in Tehran and was granted permission by Iran’s Foreign Ministry to further his dissertation research. But President Trump’s decision to withdraw the U.S. from the Iran nuclear agreement has complicated his case, along with the cases of four other Americans detained in Iran. Meanwhile back home in Princeton, N.J., his wife, Hua Qu, has been juggling her career and taking care of their 5-year-old son, all while trying to focus on her husband’s case, appealing to President Trump for his release. Qu sat down with Yahoo News' Stephanie Sy to talk about her imprisoned husband and what it's like raising a son on her own.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IwtTDd

Gaza demonstration: peaceful protest or Hamas-led attack?

0 comments

Gaza demonstration: peaceful protest or Hamas-led attack?On Monday 60 Palestinians were killed along the Israel-Gaza border, with critics saying the Jewish state's soldiers fired indiscriminately on thousands of protesters. Israel accused Gaza's Islamist rulers Hamas of using the protests to carry out attacks. Beginning March 30, Palestinians have been protesting along the Gaza-Israel border for the right to return to the homes their families fled in 1948, during the war surrounding the creation of Israel.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2k8HJ4c

'Not looking good': How Trump has responded to mass shootings

0 comments

'Not looking good': How Trump has responded to mass shootingsAnother mass shooting, another tweet from President Trump.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IrXa65

Elton John Gave An All-Star Performance At The Royal Wedding Luncheon

0 comments

Elton John Gave An All-Star Performance At The Royal Wedding LuncheonPrince Harry and Meghan Markle's wedding entertainment will be hard to top:




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2k8hpqM

Former WWF Wrestler Severely Beaten Outside California Home

0 comments

Former WWF Wrestler Severely Beaten Outside California HomeA former pro wrestler was brutally beaten and kicked by a group of young men




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rYFkgT

Airliner with 110 aboard crashes in Cuba, 3 said to survive

0 comments

Airliner with 110 aboard crashes in Cuba, 3 said to surviveHAVANA (AP) — A 39-year-old airliner with 110 people aboard crashed and burned in a cassava field just after taking off from the Havana airport Friday, leaving three survivors in Cuba's worst aviation disaster in three decades, officials said.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rRcuPo

Cleric Moqtada al-Sadr's bloc wins Iraq election

0 comments

Cleric Moqtada al-Sadr's bloc wins Iraq electionBy Raya Jalabi and Michael Georgy BAGHDAD (Reuters) - A political bloc led by populist Shi'ite cleric Moqtada al-Sadr, a long-time adversary of the United States who also opposes Iranian influence in Iraq, has won the country's parliamentary election, the electoral commission said on Saturday. Sadr himself cannot become prime minister because he did not run in the election, though his bloc's victory puts him in a position to have a strong say in negotiations. The Victory Alliance, headed by incumbent Prime Minister Haider al-Abadi, trailed in third place with 42 seats, behind the Al-Fatih bloc, which won 47 seats.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2GwnsOI

2019 Corvette ZR1s With Weird Exhausts Caught Lapping The 'RIng

0 comments

2019 Corvette ZR1s With Weird Exhausts Caught Lapping The 'RIngChevy might be preparing for the ZR1 to set an official lap time around the Nürburgring.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KxicMY

The Latest: Man's condition in fatal cougar attack upgraded

0 comments

The Latest: Man's condition in fatal cougar attack upgradedNORTH BEND, Wash. (AP) — The Latest on a fatal cougar attack in Washington state (all times local):




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2LdGD3i

10 Most-Reliable Luxury SUVs For 2018

0 comments

10 Most-Reliable Luxury SUVs For 2018




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2GzDx66

GOP Rep. Introduces Bill That Would Demand White House Apologize To McCain

0 comments

GOP Rep. Introduces Bill That Would Demand White House Apologize To McCainThe highest-ranking member of the House Armed Services Committee introduced a




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2LfuURE

Trump knew a 'scary' amount about Bill Gates' daughter’s looks, says Microsoft founder

0 comments

Trump knew a 'scary' amount about Bill Gates' daughter’s looks, says Microsoft founderBill Gates has claimed Donald Trump twice asked him if there was a difference between HIV and HPV, knew a “scary” amount about the Microsoft founder’s daughter’s looks, and once left an event so he could arrive back 20 minutes later in a helicopter. The remarks were caught on camera at a recent Bill & Melinda Gates Foundation event, where the billionaire philanthropist took questions from staff, according to MSNBC, which obtained the footage. Having “avoided” Mr Trump at an event earlier in 2016, Gates said he met him for the first time at a Trump Tower meeting that December.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rSBKUt

Fit for a Royal! Meghan Markle Wears Stunning Givenchy Gown on Wedding Day

0 comments

Fit for a Royal! Meghan Markle Wears Stunning Givenchy Gown on Wedding DayMeghan's is the newest entry in a remarkable line of wedding gowns.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Iz9gX1

Rudy Giuliani Reverses Trump Team's Position, Says President Can Obstruct Justice

0 comments

Rudy Giuliani Reverses Trump Team's Position, Says President Can Obstruct JusticeFormer New York City Mayor Rudy Giuliani made an eyebrow-raising statement




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IUY5vn

Texas school shooting kills 10, deadliest since Parkland

0 comments

Texas school shooting kills 10, deadliest since ParklandSANTA FE, Texas (AP) — A 17-year-old armed with a shotgun and a pistol opened fire at a Houston-area high school Friday, killing 10 people, most of them students, authorities said. It was the nation's deadliest such attack since the massacre in Florida that gave rise to a campaign by teens for gun control.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KAzR6w

Exclusive: In run-up to Venezuelan vote, more soldiers dissent and desert

0 comments

Exclusive: In run-up to Venezuelan vote, more soldiers dissent and desertBy Girish Gupta and Anggy Polanco CARACAS/SAN CRISTOBAL, Venezuela (Reuters) - Arrests for rebellion and desertion are rising sharply in Venezuela's armed forces, a mainstay of President Nicolas Maduro's Socialist government, amid discontent within the ranks at food shortages and dwindling salaries, according to documents and interviews with army personnel. Internal military documents reviewed by Reuters showed that the number of soldiers detained for treason, rebellion and desertion rose to 172 in the first four months of the year, up three-and-a-half times on the same period of 2017. Former military officials said the figures reflected a dramatic increase in the level of dissent within Venezuela's once-proud armed forces.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Ixm681

Chevrolet Silverado Adds Turbo Four-Cylinder

0 comments

Chevrolet Silverado Adds Turbo Four-CylinderA four-cylinder full-size pickup is coming, and we took it for a quick spin.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IvPueT

Transphobic Congressional Hopeful Berates Person Inside Public Restroom

0 comments

Transphobic Congressional Hopeful Berates Person Inside Public RestroomA California GOP candidate for Congress is feeling the heat after posting a




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2k7xywz

2020 Mid-Engined Chevy Corvette Spied Up Close

0 comments

2020 Mid-Engined Chevy Corvette Spied Up CloseThis is our clearest look yet.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Iw7Sbw

Putin, Merkel defend Nord Stream pipeline

0 comments

Putin, Merkel defend Nord Stream pipelineRussian President Vladimir Putin and German Chancellor Angela Merkel put on a rare show of unity Friday defending the Nord Stream 2 pipeline, criticised by Ukraine and threatened by US sanctions. The two leaders held their first face-to-face meeting in a year in the Russian Black Sea resort of Sochi where they also discussed the conflicts in Syria and Ukraine and the Iran nuclear deal.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Gw9BI3

Two-Tone Trends: 15 Cars With Contrasting Roofs

0 comments

Two-Tone Trends: 15 Cars With Contrasting Roofs




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KCynIW

Prince Harry And Meghan Markle's Insane Wedding Cake Will Have 200 Lemons In It

0 comments

Prince Harry And Meghan Markle's Insane Wedding Cake Will Have 200 Lemons In ItIt appears that Prince Harry and Meghan Markle will be getting sweet and sour




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2Iwr6Kd

Santa Fe school shooting suspect 'spared victims to tell his story'

0 comments
The shooting suspect said he spared lives "so he could have his story told", a court document says.

from BBC News - World https://ift.tt/2rYbbx9

Thessaloniki mayor Yiannis Boutaris beaten up

0 comments
The 75-year-old mayor of Thessaloniki is treated after being attacked by about a dozen people.

from BBC News - World https://ift.tt/2KFy6VM

Özil and Gündogan meet German president after Erdogan photos row

0 comments
The two players of Turkish origin stated that Germany was their country, President Steinmeier said.

from BBC News - World https://ift.tt/2KAlxec

Cuba plane crash: Black box recovered in 'good condition'

0 comments
Two days of national mourning are declared, after the crash near Havana killed more than 100 people.

from BBC News - World https://ift.tt/2rWfvx0

Cannes 2018: Japanese indie Shoplifters wins Palme d'Or

0 comments
Runner-up to the coveted prize for best film was Spike Lee's anti-racism satire BlacKkKlansman.

from BBC News - World https://ift.tt/2IvxSnx

Luc Besson: French film director accused of rape

0 comments
The director of Leon and The Fifth Element has denied the allegation through his lawyer.

from BBC News - World https://ift.tt/2IA6Ifu

Cougar shot dead after killing US cyclist and mauling another

0 comments
US wildlife officers in Washington state track and shoot a cougar after a rare attack on humans.

from BBC News - World https://ift.tt/2wV1QMh

India Karnataka: Modi ally resigns in regional crisis

0 comments
Karnataka's chief minister resigns after failing to prove he had a majority in the region's assembly.

from BBC News - World https://ift.tt/2wX0CQM

Najib Razak: Scandal-hit ex-Malaysia PM condemns police raids

0 comments
The raids at properties linked to the ousted prime minister were linked to a big corruption scandal.

from BBC News - World https://ift.tt/2IxCUzS

Asia Argento warns Cannes predators: 'We know who you are'

0 comments
Asia Argento warns members of the Cannes audience who she says "covered up for his crimes".

from BBC News - World https://ift.tt/2GxWVAk

Royal wedding 2018: US Bishop wows with address

0 comments
Bishop Curry of the US Episcopal Church gave the address at Prince Harry and Meghan Markle's wedding.

from BBC News - World https://ift.tt/2rSnpbl

Royal wedding 2018: Inside glam US viewing party... at 6:45am

0 comments
About 200 Americans rose very early to watch the wedding at a glitzy bash in Washington.

from BBC News - World https://ift.tt/2rSPr6O

Royal wedding 2018: Royalty of the celebrity world arrive

0 comments
Guests including David and Victoria Beckham, as well as George and Amal Clooney, have arrived.

from BBC News - World https://ift.tt/2rWp3Ij

Cuba plane crash site 'very painful' scene

0 comments
More than 100 people have died in the crash near Havana but three women were pulled from the wreckage alive.

from BBC News - World https://ift.tt/2GvxAXW

Santa Fe school shooting: Tears at vigil for victims

0 comments
Memories are shared at a vigil for those who died when a pupil opened fire at Santa Fe High School.

from BBC News - World https://ift.tt/2rZP0H8

Death of Hitler: How the world found out from the BBC

0 comments
Karl Lehmann was working for BBC Monitoring when he heard German radio announcing the Nazi leader's death.

from BBC News - World https://ift.tt/2IzP47x

Colombia LGBT: The shop that wants men to 'leave behind shyness'

0 comments
The shop in Bogotá that offers men wanting to dress in women's clothes a safe haven.

from BBC News - World https://ift.tt/2rW9CQx

Four seasons under one roof in Milan

0 comments
Four seasons park explores need for greener cities and looks at how climate change affects urban spaces.

from BBC News - World https://ift.tt/2KDIpcN

Could James Comey have been a basketball superstar?

0 comments
How do height, class and race influence your chances of becoming one of the sport's star names?

from BBC News - World https://ift.tt/2KEuCms

سانٹافے شوٹنگ: ملزم نے ’طلبہ کو چھوڑ دیا کہ وہ کہانی سنا سکیں‘

0 comments
عدالتی دستاویزات کے مطابق امریکہ کے سانٹافے سکول میں جمعے کو فائرنگ کر کے دس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے بعض طلبہ کو اس لیے چھوڑ دیا کہ 'وہ اس کی کہانی سنا سکیں۔'

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2wUXzbL
via IFTTT

کہانی انسانی تاریخ کو کیسے بدلتی ہے؟

0 comments
زمانہ خواہ کتنا ہی کیوں نہ بدل گیا ہو، راجہ رانی تبدیل ہو گئے ہوں، لیکن قصے کہانی کا دور جاری ہے اور کہانی کی حکومت ہمارے دلوں پر قائم ہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2rTFqpF
via IFTTT

امریکہ میں پہاڑی شیر سائیکل سوار کو مار کر غار میں لے گیا

0 comments
امریکی جنگلی حیات کے حکام نے خبر دی ہے کہ ریاست واشنگٹن میں ایک پہاڑی شیر نے ایک سائیکل سوار کو ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کر دیا ہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2wTVe0A
via IFTTT

کھانا بنانے کی شوقین ایک بغیر پیٹ والی لڑکی!

0 comments
کیا آپ ایسے کسی شخص کو جانتے ہیں جس کا اپنا معدہ یا پیٹ نہ ہو اور وہ دل لگا کر طرح طرح کا کھانا پکائے اور وہ بھی صرف دوسروں کو کھلانے کے لیے؟

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2IwHpdV
via IFTTT

آدم خور کتوں نے اتر پردیش میں دہشت پھیلا دی

0 comments
انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں گذشتہ چھ مہینوں میں یہ کتے کئی بچوں کو بھنبھوڑ کر ہلاک کر چکے ہیں۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2wTfW0U
via IFTTT

گذشتہ ہفتے کے پاکستان میں نواز شریف کا متنازع بیان اور شدت پسندی کے واقعات

0 comments
پاکستان میں ماہ صیام کا آغاز ہو چکا ہے لیکن اس کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف کا متنازع بیان اور شدت پسندی کے واقعات گذشتہ ہفتے میں نمایاں رہے۔

from BBC News اردو - صفحۂ اول https://ift.tt/2IRwfA1
via IFTTT