جمعہ، 1 مئی، 2020

ہسپتالوں کے فضلے نے کرونا وائرس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی (ویک اپ کال ضیاء مغل )

0 comments
اسلام آباد (نیوزڈیسک ویک اپ کال) ملک کے صرف گنتی کے اسپتال ہی استعمال شدہ مختلف چیزوں کے فضلے کو انتہائی درجہ حرارت پر تلف کرنے کی صلاحیت سے لیس ہیں جب کہ بیشتر اسپتال فضلے کو روایتی انداز میں ہی ٹھکانے لگا رہے ہیں۔
کراچی کے جناح اور سول اسپتال کے علاوہ بیشتر اسپتالوں کا فضلہ گٹر باغیچے میں پھینکا جارہا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسلام آباد کا فضلہ بھی کھلی فضا میں موجود ہے جس کے 50 فٹ کے فاصلے پر پرائمری اسکول بنا ہوا ہے۔
لاہور کے میو اسپتال میں کچرا تلف کر نے کی مشین ‘انسینریٹر’ موجو ہے جب کہ جناح، گنگا رام، اور لیڈی ویلڈن اسپتال اپنا فضلہ پرائیوٹ کمپنی کو دینے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب کوئٹہ کے سول اسپتال میں کوئی انسینریٹر نہیں اور بولان اسپتال کا انسینریٹر فعال نہیں ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا کے کیسز کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 361 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ملک بھر میں پہلے ہی طبی سہولیات کی کمی ہے اور کورونا کی وبا کے باعث شعبہ صحت شدید دباؤ کا شکار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کے بڑے اسپتالوں میں انسینریٹرز نہ ہونے کی وجہ سے کورونا سمیت دیگر امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔