دنیا کا سب سے بڑ امنصوبہ #اسرائیل میں تیار کیا گیا جس میں #امریکا، #برطانیہ اور #بھارت کے بڑے سازشی دماغ شریک ہوئے۔ (بعض سعودی ذرائع کے مطابق ان میں ایرانی خفیہ حکام اور قادیانیوں کے نمائندے بھی شامل تھے) روس اور چین کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ان کے بعض مسلمان ملکوں سے قریبی تعلقات ہیں۔ اور یہ سازش تو ہے ہی مسلمانوں کے خلاف۔
منصوبے کے بلو پرنٹ کے مطابق پوری دنیا کا میڈیا چونکہ یہودیوں کے قبضے میں ہے، اس لیے اسے ایک جھوٹ موٹ کے وائرس کا پروپیگنڈا کرنے کی ذمے داری دی گئی۔ امریکا یا اسرائیل پر کوئی شک نہ کرے، اس
لیے اس کا آغاز چین سے کیا گیا۔
چین کی مرکزی حکومت کو اس معاملے سے بے خبر رکھتے ہوئے ووہان کی مقامی انتظامیہ کو کروڑوں ڈالر دے کر خریدا گیا جبکہ اسپتالوں کے ڈاکٹروں کو بھی بھاری رشوت دی گئی۔ انھوں نے شور مچایا کہ ان کے شہر میں ایک وائرس پھیل گیا ہے جو ہلاکت خیز ہے۔
چین کی بھولی بھالی مرکزی حکومت اسے حقیقت سمجھی اور لاک ڈاؤن لگادیا۔ اب نہ کوئی شہر میں آسکتا تھا اور نہ جاسکتا تھا۔ ووہان کے ڈاکٹروں نے ہر بیماری کے مریض کو مار کے کہنا شروع کردیا کہ سیکڑوں مرگئے، ہزاروں مرگئے۔ حد یہ کہ معمولی نزلہ زکام کے مریضوں کو بھی زبردستی وینٹی لیٹر لگاکر مارا گیا۔
چین کے دوسرے شہروں میں بھی یہودیوں کے ایجنٹ ڈاکٹروں نے یہی کہہ کر کافی لوگوں کی جان لے لی۔ اسی کے ساتھ یورپ اور امریکہ کے میڈیا نے جھوٹی خبریں دینا شروع کردیں کہ چین سے آنے والوں نے ان کے ملکوں میں وائرس پھیلا دیا ہے۔
اتنی دیر میں چین کی انٹیلی جنس نے حقیقت کا سراغ لگالیا اور ووہان کی انتظامیہ اور اسپتالوں کی کالی بھیڑوں کو گرفتار کرلیا۔ ان سب کو سزائے موت دے دی گئی اور شہر کھول دیا گیا۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس کے بعد سے چین میں نہ کوئی مریض سامنے آرہا ہے اور نہ کوئی شخص مر رہا ہے۔
لیکن مغرب کو جو موقع چاہیے تھا، وہ مل چکا تھا۔ امریکا اور یورپ کے ملکوں نے لاک ڈاؤن کردیا اور روزانہ بڑھا چڑھا کر مریضوں اور اموات کا ڈیٹا دینا شروع کردیا۔ اب لاک ڈاؤن ہے تو بھلا کون اسپتال جاکر دیکھے کہ کوئی بیمار آ بھی رہا ہے یا نہیں؟ کوئی مر بھی رہا ہے یا نہیں؟
ہم سب جانتے ہیں کہ پوری دنیا کے کاروبار پر ہنود و یہود کا قبضہ ہے۔ دنیا کے سارے ارب پتی کون ہیں؟ بل گیٹس جیسے یہودی ہیں یا انیل امبانی جیسے ہندو ہیں۔ فیس بک کا مالک بھی یہودی ہے۔ یہ سب خوب پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ قادیانی قدم قدم پر ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔
تمام ائیرلائنز کو اربوں ڈالر دے کر خاموش کروایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ تمھارا نقصان پورا کردیں گے، بس پروازیں بند کردو۔ امریکا اور یورپ کے دفاتر اور کاروباری مراکز بند ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہاں حکومتیں اپنے عوام کو گھر بیٹھے تنخواہیں دے رہی ہیں، کیوں؟ کیونکہ انھیں یہودی اربوں ڈالر دے رہے ہیں۔
متاثر کون ہورہے ہیں؟ جنوبی امریکا اور افریقا کے غریب ملک اور مسلمان۔ عمران خان کو شک ہوگیا ہے اسی لیے وہ بار بار مغربی ملکوں سے کہہ رہے ہیں کہ غریب ملکوں کے قرضے معاف کرو۔ مغربی ممالک اور آئی ایم ایف مخلص ہوتے اور واقعی کوئی وبا آئی ہوتی تو قرضے معاف کیے جاچکے ہوتے۔ لیکن وہ کبھی ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہی تو اصل سازش ہے۔
روس پہلے اس سازش میں شریک نہیں تھا۔ اس کے ملک سے کسی مریض یا موت کا ذکر نہیں آرہا تھا۔ لیکن پھر پیوٹن کو اعتماد میں لیا گیا۔ اس کے لیے چیچنیا کے نوجوان مصیبت بنے ہوئے ہیں۔ اسے جب معلوم ہوا کہ سازش کا نتیجہ کیا نکلے گا تو وہ بھی مان گیا۔ اب آپ خود دیکھیں، روزانہ روس میں ہزاروں لوگوں کے مرنے کی جھوٹی خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں۔
پاکستان کا میڈیا بھی اس سازش میں شریک ہے۔ اسی لیے یہودیوں کے ایجنٹ میر شکیل الرحمان کو نیب نے پکڑا ہوا ہے کیونکہ آئی ایس آئی کو اندر کی بات معلوم ہوگئی ہے۔ لیکن یہ کھیل اتنا بڑا ہے کہ مالک کی گرفتاری کے باوجود جیو اور دوسرے چینل مسلسل پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ پاکستان میں اتنے لوگ بیمار ہوگئے، اتنے لوگ مر گئے۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو ہمیشہ غیر ملکی طاقتوں کی آلہ کار رہی ہے۔ اسی لیے اس نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کیا اور وزیراعلیٰ نے یہودیوں کی زبان میں عوام کو ڈرایا دھمکایا۔ پاکستان کی بے بس حکومت سب کھیل دیکھ رہی ہے اور مجبور ہے۔
اب تک پورے ملک میں بلکہ پوری دنیا میں ایک بھی شخص ایسا نہیں جو قسم کھاکر کہہ سکے کہ اس نے کرونا وائرس کا کوئی مریض دیکھا ہے یا کوئی اس سے مرا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسا ہو تو پتا چلے۔ یہ سب جھوٹ ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ امریکا اور یورپ کے ڈاکٹر بار بار کہہ رہے ہیں کہ کرونا وائرس کا کوئی علاج نہیں۔ ایسا اس لیے کہہ رہے ہیں کہ وائرس ہے ہی نہیں۔ ہوتا تو اس کا علاج کیا جاتا۔
اسی طرح اب جعلی خبریں آرہی ہیں کہ امریکا اور یورپ میں ویکسین بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ کیا آپ نے سنا کہ چین سے ایسی کوئی خبر آئی ہو؟ چین دنیا کی ہر چیز بناتا ہے، پھر ویکسین کیوں نہیں بنارہا؟ اس لیے کہ وائرس ہو تو اس کی ویکسین بنائی جائے۔ چین کو تو حقیقت معلوم ہوچکی ہے۔
اب اصل میں ہوگا یہ کہ امریکا اعلان کرے گا کہ اس نے ویکسین بنالی ہے۔ اس کا خوب پروپیگنڈا ہوگا۔ کسی یہودی ڈاکٹر کو اس جعلی کارنامے پر نوبیل انعام بھی دیا جائے گا۔ پھر ویکسین کے نام پر ایک دوا پوری دنیا میں پھیلائی جائے گی۔
یورپ اور امریکا میں یہ دوا مردانہ طاقت میں اضافے کی ہوگی۔ لیکن ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا کو جو دوا فراہم کی جائے گی، اسے پینے والے کمزور ہوجائیں گے۔ وہ بچے پیدا کرنے سے معذور ہوجائیں گے۔ اگر اولاد ہوگی بھی تو وہ جسمانی طور پر کمزور ہوگی۔ یعنی یہ نسل نہیں تو اگلی نسل ضرور بانجھ ہوگی۔
یورپ اور امریکا کینیڈا میں مقیم مسلمانوں کو بھی وہی دوا دی جائے گی جس سے ان کی تعداد کم ہو۔ کیا یہ کوئی راز ہے کہ امریکا اور یورپ مسلمان پناہ گزینوں سے تنگ آچکے ہیں اور ان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
اس سے پہلے بھی ہنود و یہود اور قادیانیوں کے ایما پر امریکا، یورپ اور اقوام متحدہ کئی بار مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کے حربے آزما چکے ہیں۔ قادیانیوں کی کمپنی شیزان کی مصنوعات میں دوائیں ملائی گئیں لیکن مسلمانوں نے انھیں خریدنا چھوڑ دیا۔ پھر آیوڈین ملا نمک پھیلا گیا لیکن خوش قسمتی سے اس کا مسلمانوں پر اثر نہیں ہوا۔ پھر پولیو ویکسین میں نسل کشی کے قطرے ملائے گئے لیکن اس کا پول بھی کھل گیا۔
ہر طرف سے مایوس ہوکر عالمی طاقتوں نے اس بڑے کھیل کا آغاز کیا ہے۔ لیکن ہم راسخ العقیدہ مسلمانوں کا ایمان ہے کہ ہنود و یہود و قنود کا کوئی منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔
اور ایسی طرح ہمارے پاکستان میں سب بک چکے ہیں
ابھی کچھ دن پہلے اکرم نام کے بندے کے ساتھ واقعہ پیش آیا اس کو بھی مار دیا گیا اس کے گھر والوں کا کہنا تھا وہ ایک سال سے شوگر کا مریض تھا شوگر زیادہ ہونے کی وجہ سے بے ہوش ہو جاتا تھا مرحوم کے مرنے سے ایک دن پہلے شوگر زیادہ ہوگیا تھا اور سانس لینا مشکل ہوگیا تھا مریض کو انڈس ہسپتال لے کے آئے اور انہوں نے اسکو چیک کر کے جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا
ہسپتال منتقل ہونے کے بعد ایک دن وارڈ میں ہو گیا اور مرحوم کی تکلیف بھی ختم ہو گئی رات کو 4 بجے ایک ایمبولینس آتی ہے مرحوم کا ایک بیٹا نیچے ہی تھا اس نے ایمبولینس کے ڈرائیور سے پوچا کہ آپ لوگ کرونا ٹیم کے ہو اور یہاں کیسے آئے ہو تو ڈرائیور کا کہنا تھا کہ ہم وارڈ نمبر 23 سے ڈیڈ بوڈی لینے آئے ہیں تو ان سے ڈیڈ بوڈی کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا کہ کرونا کا مریض فوت ہوگیا ہے اسکا نام اکرم ہے اس کی ڈیڈ بوڈی لینے آئے ہیں تو مرحوم کے بیٹے نے کہا میرا والد تو زندہ ہے اور وہ چل پھر بھی رہا اور باتیں بھی کر رہا ہے وہ تو زندہ ہے ڈرائیور کہنے لگا ہمیں جو آرڈر ملا ہے ہم وہ فالو کر رہے ہیں
اس کے بعد 5:30 پہ مرحوم کا بیٹا کسی کام سے وارڈ سے نیچے آتا ہے اور 15 منٹ کے بعد دوبارہ وارڈ میں جاتا ہے تو سامنے سے ڈاکٹر آتا دکھائی دیا تو ڈاکٹر قریب آیا اور مجھے بتایا آپ کا والد فوت ہو گیا ہے , بیٹا
مجھے بہت حیرت ہوئی کہ ڈرائیور اور ایمبولینس کو فوت ہونے سے 2 گھنٹے پہلے کیسے پتا چلا کہ اس مریض کی ڈیتھ ہو جائے گی اور اسکی ڈیڈ بوڈی لینے کے لئے 2 گھنٹے پہلے ہی پہنچ گئے شاید ہو سکتا ہے ملک الموت نے انکو پہلے سے بتا دیا ہو کہ یہ بندہ مر جاے گا تم لوگ 2 گھنٹے پہلے ایمبولینس لے کے پہنچ جاؤ 🤔
مرحوم کے گھر والوں کا کہنا ہے ہمارے بندے کو مارا گیا ہے. بیٹا
اسی طرح اور لوگ جن کے رشتہ داروں کے مریض مر گئے ہیں سب کی داستان ایک جیسی ہے اور لاشوں پہ سیاست ہو رہی ہے اور لاشوں کو بیچا جا رہا ہے زرائع کے مطابق ایک لاکھ سے تیس لاکھ تک ایک ڈیڈ بوڈی بیچی جا رہی ہیں اور یہ بھی ایک عالمی سازش ہے
کیونکہ شک و شبہات اور مشقوق حرکتوں سے پتا چلتا ہے کہ کوئی خفیہ سازش ہو رہی ہے
کرونا وائرس سے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ڈرایا جا رہا ہے اور اگر یہ حقیقت ہوتی اور یہ پھیلنے والی وبا ہوتی تو جس طرح کی بے احتیاطی ہو رہی ہے اس تو یہ وبا بہت زیادہ پھیل جاتی اور اموات بہت زیادہ سے زیادہ ہوتی.
ہماری حکومت اور سپریم کورٹ سے استدعا ہے اس پہ تحقیقات کروائی جائیں جو لوگ کرونا وبا کی وجہ سے فوت ہو گئے ہیں انکا پوسٹ مارٹم کروایا جاے
محمد الیاس آرائیں
اور انکے گھر والوں سے پوچھا جائے انکو پہلے سے کیا بیماری تھی ابھی تک کوئی بھی کرونا کا مریض اپنے گھر پہ نہیں مرا
جو بھی مر رہے ہیں وہ ہسپتال میں مر رہے ہیں اور ہر مرنے والے کی کہانی اسی طرح ہے جیسے اکرم کی ڈیتھ ہوئی ہے
کچھ زرائع سے پتا چلا ہے اب تک جو بھی ڈاکٹر کرونا کی وجہ سے فوت ہوئے ہیں وہ اس سسٹم سے باغی ہو گئے تھے تو انکو ٹھکانے لگا دیا گیا تاکہ پردہ فاش نہ ہو جائے
میری زندہ ضمیر اپنے اداروں سے التماس ہے وہ خود بھی تحقیقات کریں اور اس وبا کی اصلیت کو سامنے لایا جائے
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔