بنی اسرائیل کے ایک عابد کی کہانی.
نصوح ایک عورت نما آدمی تھا، باریک آواز، بغیر داڑھی اور نازک اندام مرد.
وہ اپنے ظاہری شکل وصورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زنانہ حمام میں عورتوں کا مساج کرتا اور میل اتارتا تھا، کوئی بھی اسکی حقیقت نہیں جانتا سبھی اس کو عورت سمجھتی تھی۔
یہ طریقہ اسکے لئے ذریعہ معاش بھی تھا اور عورتوں کے جسم سے لذت بھی لیتا رہا
کئی بار وجدان کے ملامت کرنے پر اس نے اس کام سے توبہ بھی کردیا لیکن ہمیشہ توبہ تھوڑتا رہا.
ایک دن بادشاہ کی بیٹی حمام گئی حمام اور مساج کرنے کے بعد پتہ چلا کہ اسکا گرانبھا گوھر (موتی یا ہیرا) کھوگیا ہے
بادشاہ کی بیٹی نے حکم دیا کہ سب کی تلاشی لی جائے۔
سب کی تلاشی لی گئی ہیرا نہیں ملا
نصوح رسوائی کے ڈر کی وجہ سے ایک جگہ چپ گیا
جب اس نے دیکھا کہ شہزادی کے کنیزیں اس سے ڈھونڈ رہی ہیں
سچے دل سے خدا کو پکارا اور خدا کی درگاہ میں دل سے توبہ کیا اور وعدہ کیا کہ آئندہ کبھی بھی یہ کام نہیں کرے گا میری لاج رکھ۔
اچانک باہر سے آواز آئی کہ نصوح کو چھوڑ دو ہیرا مل گیا،
نصوح نم آنکھوں سے شہزادی سے رخصتی لے کر گھر آگیا
نصوح نے قدرت کا کرشمہ دیکھ لیا تھا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کام سے توبہ کردیا۔
کئی دنوں سے حمام نہ جانے پر ایک دن شہزادی نے بلاوا بھیجا کہ حمام آکر میرا مساج کرے لیکن نصوح نے بہانہ بنایا کہ میرے ہاتھ میں درد ہے میں مساج نہیں کرسکتا ہوں
اس کے بعد کبھی حمام نہیں گیا۔
نصوح نے دیکھا کہ اس شہر میں رہنا اس کے لئے مناسب نہیں ہے سبھی عورتیں اس کو چاہتی ہے اور اس کے ہاتھ سے مساج لینا پسند کرتی ہے۔
جتنا بھی غلط طریقے سے مال کمایا تھا سب غریبوں میں بانٹ دیا اور شہر سے نکل کر کئی میل دور ایک
پہاڑی پر ڈیرہ ڈال کر عبادت خدا میں مشغول ہوگیا۔
ایک دن اس نظر ایک بھینس پر پڑی جو اس کے قریب گھاس میں
چر رہی تھی
اس نے سوچا کہ یہ کسی چرواہے سے بھاگ کر یہاں آگئی ہے تب تک میں اس کی دیکھ بھال کر لیتا ہوں جب تک اس کا مالک نہ آئے،
لہذا اس کی دیکھ بھال کرنے لگا کچھ دن بعد بھینسے نے بچہ دیا اور نصوح اس کا دودھ استعمال کرنے لگا۔
کچھ دن بعد ایک تجارتی قافلہ راستہ بھول کر ادھر آگئے جو سارے پیاس کی شدت سے نڈھال تھے
انہوں نے نصوح سے پانی مانگا
نصوح نے سب کو دودھ پلایا اور سب کو سیراب کردیا،
قافلے والوں نے نصوح سے شہر جانے کا راستہ پوچھا
نصوح نے انکو آسان اور نزدیکی راستہ دیکھایا
جانے سے پہلے تاجروں نے نصوح کو بہت سارا مال دیا۔
نصوح نے ان پیسوں سے وہاں کنواں کھودوایا آہستہ آہستہ وہاں لوگ بسنے لگے اور عمارتیں بننے لگے
وہاں کے لوگ نصوح کو بڑی عزت اور احترام سے دیکھتے تھے۔
رفته رفته نصوح کا آوازه پادشاه تک پہنچا وہی بادشاہ جو اس شہزادی کے باپ تھے،
بادشاہ کی دل میں نصوح سے ملنے کی بڑی اشتیاق پیدا ہوگئی
انہوں نے نصوح کو پیغام بھیجا کہ بادشاہ اس سے ملنا چاہتے ہیں مہربانی کرکے دربار تشریف لے آئے۔
جب نصوح کو بادشاہ کا پیغام ملا انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا اور معذرت چاہی کہ مجھے بہت سارے کام ہیں میں نہیں آسکتا،
بادشاہ کو بہت تعجب ہوا انہوں نے کہا کہ اگر نصوح نہیں آسکتے ہم خود اس کے پاس جائیں گے۔
جب بادشاہ نصوح کے علاقے میں داخل ہوئے خدا کی طرف سے ملک الموت کو حکم ہوا کہ بادشاہ کی روح قبض کرلے۔
اس زمانے کی رسم و رواج کے مطابق اور بادشاہ کو نصوح سے ملنے کی وجہ سے، لوگوں نے نصوح کو تخت پر بیٹھایا۔
نصوح نے اپنے ملک میں عدل اور انصاف کا نظام قائم کیا اور اسی شہزادی سے شادی کرلی۔
ایک دن نصوح تخت پر بیٹھ کر لوگوں کی داد ستانی کررہے تھے
ایک شخص وارد ہوا اور کہنے لگے کہ کچھ سال پہلے میری بھینس گم ہوگئی تھی
آپ کی عدالت سے اپنی بھینس کا طلب گار ہوں
نصوح نے کہا کہ تمہاری بھینس میرے پاس ہے
آج جو کچھ میرے پاس ہے وہ تمہارے بھینس کی وجہ سے ہے
نصوح نے حکم دیا کہ اس کے سارے مال اور دولت کا آدھا حصہ بھینس کے مالک کو دیا جائے۔
وہ شخص خدا کے حکم سے کہنے لگا:
ائے نصوح جان لو، نہ میں انسان ہوں اور نہ ہی وہ جانور بھینس ہے
بلکہ ہم دو فرشتے ہیں تمہیں امتحان کرنے کے لئے آئے تھے
یہ سارا مال اور دولت تمہارے سچے دل سے توبہ کرنے کا نتیجہ ہے
یہ سب کچھ تمہیں مبارک ہو،
وہ دونوں فرشتے نظروں سے غائب ہوگئے۔
اسی وجہ سے سچے دل سے توبہ کرنے کو (توبه نصوح) کہتے ہیں.
کتاب: مثنوی معنوی، دفتر پنجم
:انوار المجالس صفحہ 432۔
باراالھا رمضان المبارک کے مہینے میں آپکے رحمت کے سارے دروازے کھلے ہوئے ہیں
ہمیں بھی توبہ نصوح کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
The post نصوح، کون تھا؟؟؟؟؟ (توبه نصوح) appeared first on Global Current News.
from Global Current News https://ift.tt/3b628ig
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔