![](https://static01.nyt.com/images/2020/04/24/crosswords/24wordplay-bar/merlin_36613684_e93c547f-91cf-4986-b97f-25c6557b1ec6-mediumThreeByTwo440.jpg)
By BY DEB AMLEN from NYT Crosswords & Games https://ift.tt/2Kv9ReR
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
لاہور(جی سی این رپورٹ)چیف سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان نے آٹا چینی رپورٹ سے متعلق اہم ثبوت تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کئے، یہی وجہ ان کی تبدیلی کا باعث بنی ۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین سمیت متعدد افراد سے متعلق اہم ثبوت بھی انہوں نے فراہم کئے، یہ الزام بھی عائد کیاجارہا ہے کہ پنجاب حکومت کی اعلیٰ شخصیت کے علم میں لائے بغیر اپنی مرضی سے تعیناتی کرنے کے معاملات بھی سامنے آتے رہے ہیں، گزشتہ تین دن سے یہ معاملات چل رہے تھے کہ اعظم سلیمان کو تبدیل کیا جائے ،گزشتہ روز ہونیوالی وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدا رکی میٹنگ میں یہ طے پایا کہ جواد رفیق ملک کو چیف سیکرٹری پنجاب تعینات کر دیا جائے۔ دو سری جانب نئے چیف سیکرٹری پنجاب کی تعیناتی کے بعدانتظامی عہدوں پر پھر ایک بار تبدیلیاں آئیں گی، جواد رفیق ملک ماضی میں کمشنر لاہور، سیکرٹری صحت پنجاب بھی تعینات رہے ، جواد رفیق ملک ن لیگ کے انتہائی قریبی افسروں میں سے سمجھے جاتے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اعظم سلیمان کوایک ہفتہ قبل یہ آگاہ کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ سے معاملات درست کر لیں، لیکن ایسا نہ ہوسکا ۔ اعظم سلیمان کا کہنا تھا انہیں علم نہیں تھا کہ انہیں تبدیل کیا جارہا ہے، میں وزیراعلیٰ کے احکامات مانتا رہا ہوں اور تبادلے سروس کا حصہ ہوتا ہے، میں نے اپنے دور میں بہترین اور میرٹ پر فیصلے کئے، میں تو خود حیران ہوں کہ مجھے کیوں تبدیل کردیا گیا۔
The post اعظم سلیمان کو ہٹائے جانے کی وجہ کیا ، نیا چیف سیکرٹری کون ہوگا؟ appeared first on Global Current News.
مفتی منیب الرحمان
استقبال کے معنی ہیںکسی آنے والے کو خوش آمدید کہنا، اگر وہ محبوب ہے تو اس کیلئے دیدہ ودل فرش راہ کرنا۔ عربی زبان میں اس کیلئے ’’اَھلاًوَّ سَھلاً‘‘ اور ’’مَرحَبًا بِکُم‘‘ کے کلمات استعمال ہوتے ہیں۔ ’’رَحب‘‘ کے معنی کشادگی کے ہیں اور کسی کو ’’مَرحَبًا بِکُمْ‘‘ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کیلئے ہمارے دل میں بڑی کشادگی ہے کوئی انقباض نہیں ہے۔ قمری سال کے مہینوں میں ’’رمضان‘‘ ہی ایسا عظیم المرتبت مہینہ ہے جس کی شان قرآنِ کریم میں بھی بیان کی گئی ہے اور اس کی بابت رسول اللہﷺ کا ایک خصوصی استقبالی خطبہ بھی منقول ہے۔حضرت سلمان فارسی ؓبیان کرتے ہیں(ایک بار) رسول اللہﷺ نے شعبان کے آخری دن ہمیں ایک (خصوصی) خطبہ ارشاد فرمایا: آپﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! ایک عظیم مہینہ تم پر سایہ فگن ہونے والا ہے،(یہ) مبارک مہینہ ہے، اس میں ایک رات (ایسی ہے جو) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ میں روزے رکھنا فرض قرار دیا ہے اور اس کی راتوں میں قیام کو نفلی عبادت قرار دیا ہے۔ جو(خوش نصیب) اس مہینے میں اللہ کی رضا کیلئے کوئی نفلی عبادت انجام دے گا،تواُسے دوسرے مہینوں کے (اسی نوع کے) فرض کے برابر اجر ملے گا اور جو اس مہینے میں کوئی فرض عبادت ادا کریگا، تو اسے دوسرے مہینوں کے (اسی نوع کے) 70فرائض کے برابر اجر ملے گا۔‘‘
یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے، یہ دوسروں سے ہمدردی اور ان کے دکھ درد کے ازالے کامہینہ ہے، یہ ایسا (مبارک)مہینہ ہے کہ اس میں مومن کے رزق میں اضافہ کیا جاتاہے۔ جو شخص اس مہینے میں کسی روزے دار کا روزہ افطار کرائے گا، تویہ اس کیلئے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ بنے گا اور اس کے سبب اس کی گردن نار جہنّم سے آزاد ہوگی اور روزے دار کے اجر میں کسی کمی کے بغیر اُسے اُس کے برابر اجر ملے گا۔حضرت سلمانؓ بیان کرتے ہیں ہم نے عرض کی: یارسول اللہ ﷺ! ہم میں سے ہر کوئی اتنی توفیق نہیں رکھتا کہ روزے دار کا روزہ افطار کرائے، (تو کیا ایسے لوگ افطار کے اجر سے محروم رہیں گے؟)آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ اجر اُسے بھی ملے گا، جو دودھ کے ایک گھونٹ سے یا ایک کھجور سے یا پانی پلا کر ہی کسی روزے دارکا روزہ افطار کرائے۔ اور جو شخص کسی روزے دار کو پیٹ بھر کر کھلائے گا، تواللہ تعالیٰ اسے (قیامت کے دن) میرے حوض (کوثر) سے ایسا جام پلائے گا کہ (پھر) وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہیں ہوگا۔‘‘
یہ ایسا(مقدّس) مہینہ ہے کہ اس کا پہلاعشرہ نزولِ رحمت کاسبب ہے اور اس کا درمیانی عشرہ مغفرت کیلئے ہے اور اس کاآخری عشرہ نارِجہنم سے نجات کیلئے ہے اور جو شخص اس مہینے میں اپنے ماتحت لوگوں(یعنی خدام اور ملازمین) کے کام میں تخفیف کریگا، تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیگا اور اسے نارِجہنم سے رہائی عطا فرمادیگا۔(شُعَبُ الایمان لِلبَیہقی :3608)
روزہ ورمضان کے فضائل کے بارے میں رسول اللہﷺ کا ایک جامع اور ایمان افروز خطبہ ہے۔ باہر کی دنیاکے بارے میں تو ہمیں زیادہ معلومات نہیں لیکن ہمارے ہاں ماشاء اللہ! ’’استقبالِ رمضان‘‘ کی محفلیں ہوتی ہیں سو استقبالِ رمضان دراصل ایک وجدانی، روحانی اور باطنی کیفیت کا نام ہے۔پس لازم ہے کہ ہم اپنے آپ کو نظریاتی اور عملی طور پر رمضان المبارک کی اِن بے حساب نعمتوں اور اجروثواب کو اپنے دامن میں سمیٹنے کیلئے آمادہ کریں، بلکہ دوسروں کو بھی راغب کریں تاکہ ایک اجتماعی کیفیت پیداہو اور روزہ ورمضان المبارک کی بدنی ومالی عبادات ہمیں بار معلوم نہ ہوں بلکہ اُن سے روحانی راحت نصیب ہو۔یہ داخلی ترغیب وآمادگی جذبۂ اخلاص ورضا کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں بنائے۔‘‘ (الاحزاب:2)‘‘۔ یہاں قلب سے مراد گوشت کا وہ لوتھڑا نہیں ہے، جو انسانی جسم کی رگوں میں جگر سے حاصل ہونیوالا پاک و صاف خون پمپ کرتا ہے کیونکہ ایسے شواہد ملتے رہتے ہیں کہ تخلیق انسانی کی سنّتِ جاریہ کے برعکس خال خال بعض بچوں کے سینے میں پیدائشی طور پر دو دل بھی ہوتے ہیں، بلکہ اس سے مراد قلبِ انسانی کے اندر خیر وشر کی ترغیبات و میلانات کو اپنے اندر جذب کرنے کی وہ استعداد ہے جو قدرت نے ہر انسان کے دل و دماغ میں ودیعت کی ہے اور خیر وشر کی یہ کشمکش جس طرح انسان کے وجود سے باہر کی دنیا میں ہمیشہ سے موجود چلی آرہی ہے، اسی طرح یہ کشمکش انسانی وجود کے اندر بھی برپا ہے ، علامہ اقبال نے کہا ہے:
ستیزہ کاررہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی
باطل کی آندھیاں چراغِ مصطفوی کو گل کرنا چاہتی ہیں، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’وہ اپنے مونہوں سے (پھونکیں مارکر)اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے، خواہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔‘‘(الصف:7) دوسرے مقام پر فرمایا:’’وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نورکو مکمل کر کے رہے گا، خواہ یہ کافروں کو ناگوار ہو۔‘‘(توبہ:32) پس اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی دل میں کفر اور ایمان، ہدایت اور گمراہی، اللہ کی محبت اور اس سے دوری ، صدقہ وخیرات کرکے غریبوں سے ہمدردی کرنااور سنگ دلانہ ذخیرہ اندوزی اور غیرفطری منافع اور استحصال ،الغرض دو متضاد صفات جمع نہیں ہو سکتیں۔ بدقسمتی سے ہم نفسِ لوّامہ (ضمیر Conscience) اور نفسِ امّارہ کو بیک وقت خوش رکھنا چاہتے ہیں اور اسی کانام دو عملی اور منافقت ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ
باغباں بھی خوش رہے، راضی رہے صَیّاد بھی
ہم ہر چیز کا دو نمبر ایڈیشن ایجاد کرنے کے ماہر ہیں۔ غریبوں اور ناداروں کیلئے افطار کا اہتمام کرنے کی بجائے ہم نے امراء کی عالی شان افطار پارٹیوں کے سماجی کلچر کوپروان چڑھایا اور اسے بااثر حلقوں میں سماجی روابط بڑھانے کا ذریعہ بنایاہے۔ ایک طرف مصنوعی قلت پیدا کر کے معاشرے کے نادار طبقات پر رمضانِ میں غیرمعمولی مہنگائی کا عذاب مسلط کرنا اور دوسری طرف غریب پروری کے اظہار کیلئے چوراہوں اور فٹ پاتھوں پر دستر خوان سجانا۔اور اب تو حال یہ ہے کہ قتل ِ ناحق اورفساد بھی مذہبی عنوان سے کیا جارہا ہے ۔بقول شاعر
کسے خبر تھی کہ ہاتھ میں لے کر چراغِ مصطفوی
جہاں بھر میں آگ لگاتی پھرے گی بولہبی
اسی طرح ہمارے ہاں ایک نیا کلچر متعارف ہوا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعے کے خطبے میں ’’اَلوَداع اَلوَداع ماہِ رمضان الوَداع‘‘ پڑھا جاتا ہے۔ گذشتہ سال ایک خطیب نے اس کی بابت دریافت کیا، میں نے انہیں بتایا کہ شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے نہ ہی قرونِ اولیٰ سے یہ شِعار ثابت ہے۔ انہوں نے کہا : ہماری انتظامیہ اور مقتدی کہتے ہیں کہ یہ تو آپ کو خطبے میں پڑھنا ہوگا۔ میں نے کہا: حضور! امام تو دینی رہنما ہوتا ہے غلامی کو آپ نے کب سے شِعار بنالیا ہے۔ ایک کمیٹی کی غلامی کا یہ عالم ہے تو جہاں مذہب غلامی میں آجائے ، وہاں مذہبی آزادی کا تصور کیسے ممکن ہے۔ مزید یہ کہ نعت خواں حضرات کو بھی ایک نیا عنوان ہاتھ آگیا ہے کہ:’’آج رمضان کی الوداع ہے‘‘ کے عنوان سے رقت آمیز لہجے میں اشعار پڑھے جاتے ہیں اور لوگ چار آنسو بہا کر رمضان کے حقوق سے عہدہ برا ہو جاتے ہیں۔اسی طرح سارے لوگوں کی جانب سے ’’توبہ‘‘ کا فریضہ بھی نعت خواں حضرات انجام دیدیتے ہیں ، یہ مذہبی عقیدت اور جذباتیت کا کاروباری استعمال ہے۔
الغرض استقبالِ رمضان تو حدیث سے ثابت ہے اور اس کی حکمت بھی سمجھ میں آتی ہے کہ رمضان المبارک کی برکات کو اپنے دامنِ ایمان وعمل میں سمیٹنے کا ایک مزاج اور ماحول پیدا ہو کیونکہ جب دلوں کی زمیں زر خیز ہوگی، قبولِ حق کیلئے اس میں نرمی اور لطافت پیدا ہوگی تو ایمان دل میں جڑ پکڑے گا اعمالِ خیر کے برگ وبار پیدا ہوں گے اور شجرِ ایمان ثمر آور اور بار آور ہوگا۔پھر جب عیدالفطر کے چاند کا اعلان ہوتا ہے ،تو سارے بندھن ٹوٹ جاتے ہیں اور یک دم میلا برپا ہوتا ہے، لگتا ہی نہیں کہ ابھی ابھی رمضان کا پرنور مہینہ گزرا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضانِ مبارک میں جو کیفیت طاری تھی ،وہ عارضی میک اپ کی طرح تھی جس کے اترنے میں کوئی دیر نہیں لگی۔ حالانکہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے : ’’رمضان کی آخری شب میری امت کی بخشش کا فیصلہ ہوگا۔‘‘کسی نے عرض کی:یارسول اللہﷺ! کیا آپﷺ کی مراد شبِ قدر ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا ’’نہیں ، لیکن جب کوئی محنت کرنے والا محنت کرتا ہے اور اپنی ڈیوٹی کو اچھے طریقے سے انجام دیتا ہے ،تو وہ پورے اجر کا حق دار ہوتا ہے۔‘‘(مسند احمد :292 /2)اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ بندۂ مومن کو شبِ عید اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر دعا مانگنے اور بخشش طلب کرنے میں گزارنی چاہیے ۔
The post رمضان المبارک صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت appeared first on Global Current News.
برلن (جی سی این رپورٹ) کورونا وائرس کے بحران کے دوران زیادہ تر خواتین اور بچے ہی گھریلو تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں لیکن جرمنی میں مردوں کو بھی گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وجہ سے جرمنی کے دواہم صوبائی ریاستوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور بائرن نے مل کر متاثرہ مردوں کے لیے ملک گیر ٹیلیفون ہیلپ لائن کا آغاز کر دیا ہے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جرمنی میں مردوں کے لیے ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔
ایک بیان کے مطابق متاثرہ مرد ایک ٹیلی فون نمبر پر مفت کال کر سکیں گے اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ مثالیں دیتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی مرد کو گھریلو یا جنسی تشدد کا سامنا ہے یا اس کی اسٹاکنگ کی جا رہی ہے یا جبری شادی کا مسئلہ ہے، وہ فوراﹰ مدد کے لیے کال کر سکتا ہے۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت برائے مقامی امور و مساوی مواقع اور بائرن کی خاندانی وسماجی امور کی وزارت نے کہا کہ جس طرح ریاستوں نے مشترکہ طور پر خواتین کے خلاف تشددکا مقابلہ کیا ہے بالکل اسی طرح ہیلپ فون کے ذریعے بھی مردوں کے خلاف تشدد سے نمٹا جائے گا۔
یہی نہیں بلکہ آئندہ ان صوبوں میں ایسے ‘محفوظ گھر‘ بھی قائم کیے جائیں گے، جہاں گھریلو زندگی میں تشدد کا شکار ہونے والے مردوں کو رہائش اختیار کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔ اس بارے میں ان دونوں جرمن صوبوں کے علاقائی حکومتی اہلکاروں کی طرف سے بتایا گیا کہ اب بالآخر ‘اس تشدد کو نظر آنا چاہیے اور اس پر پردہ پوشی کے لیے کھڑی کی گئی دیواریں گرائی جانا چاہییں‘۔
اس حوالے سے جرمنی میں انسداد جرائم کے محکمے کے اعدد و شمار بھی پیش کیے گئے ہیں، جن کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ میں اپنی شریک حیات کے ہاتھوں جنسی یا جسمانی تشدد کا نشانہ بننے والے مردوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ سن دو ہزار سترہ میں تقریباﹰ چوبیس ہزار مردوں نے گھریلو تشدد کی شکایات درج کروائیں۔ یہ شرح گھریلو تشدد کی مجموعی شکایات کا سترہ اعشاریہ نو فیصد بنتی ہے جبکہ دو ہزار اٹھارہ میں یہ بڑھ کر اٹھارہ اعشاریہ سات فیصد ہو گئی تھی۔
ماہرین کے مطابق خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے مردوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہے کیوں کہ مرد شرمندگی کی وجہ سے ایسے تشدد کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتے۔ حکام نے ٹیلی فون ہیلپ لائن کے ساتھ ساتھ متاثرہ مردوں کی آن لائن مشاورت کے لیے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے۔
The post مردوں پر گھریلو تشدد کی ہیلپ لائن قائم appeared first on Global Current News.
صوفیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) بلغاریہ کی معروف خاتون نجومی بابا وانگا کی اب تک کئی پیش گوئیاں من و عن درست ثابت ہو چکی ہیں جن میں برطانیہ کا یورپی یونین سے الگ ہونا، نائن الیون کا سانحہ و دیگر شامل ہیں۔ اب 2020ءکے متعلق ان کی ایک اور پیش گوئی سچ ثابت ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق باباوانگا نے پیش گوئی کی تھی کہ ”2020ءمیں یورپ شدید معاشی بحران اور کساد بازاری کی لپیٹ میں آئے گا اور اس کا وجود خاتمے کے قریب پہنچ جائے گا۔“ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے تناظر میں باباوانگا کی پیش گوئی کو دیکھا جائے تو یہ بھی من و عن درست ثابت ہوتی نظر آ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق معاشی ماہرین فرانس، جرمنی، اٹلی اور دیگر یورپی ممالک میں شدید کساد بازاری کا عندیہ دے رہے ہیں۔ 2020ءکی پہلی سہ ماہی میں فرانسیسی معیشت میں 6فیصد کمی آئی ہے جس کے ساتھ وہ کساد بازاری میں داخل ہو گئی ہے جو 1945ءکے بعد کی بدترین کساد بازاری ہے۔ یہ اعدادوشمار بینک آف فرانس نے گزشتہ بدھ کے روز جاری کیے۔ دیگر یورپی ممالک سے بھی ایسے ہی اعداوشمار سامنے آ رہے ہیں۔ چنانچہ اس تناظر میں بابا وانگا کی یہ پیش گوئی بھی درست ثابت ہوتی نظر آ رہی ہے۔اپنی اس پیش گوئی میں بابا وانگانے کہہ رکھا ہے کہ ”2020ءمیں یورپ کو معاشی بحران اور کساد بازاری کے ساتھ کئی دیگر بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ براعظم بے کار زمین بن کر رہ جائے گا اور لگ بھگ ہر طرح کی زندگی یہاں ختم ہو جائے گی۔
The post بابا وانگا 2020 کے بارے میں کئی سال قبل پیشین گوئی کردی تھی appeared first on Global Current News.
لاہور (جی سی این) سوشل میڈیا پر مشہور عالم دین علامہ ناصر مدنی نے اپنے اوپر تشدد کرنے والوں کو معاف کر دیا ہے۔ناصر مدنی نے اپنی رہائش گاہ پر مرکزی ملزم رضوان گجر کو معافی مانگنے پر معاف کر دیا۔ناصر مدنی نے اپنے روایتی انداز میں کہا ’جا میرے چن تینوں معاف کیتا‘۔ناصر مدنی اور تشدد کرنے والی پارٹی کی علامہ ناصر مدنی کے گھر آمد ہوئی جس پر دونوں گروپوں نے صلح کے بعد پریس کانفرنس کی۔
ملزم رضوان گجر نے اپنے والد الیاس گجر کے ہمراہ علامہ ناصر مدنی سے انکی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس میں اپنے کئے ہوئے پر معذرت کی۔علامہ ناصر مدنی کا کہنا تھا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کی خاطر معاف کرتے ہیں۔ہمارے درمیان اب کوئی رنجش نہیں رہے گی۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں عالمِ دین علامہ ناصر مدنی کو پروگرام کیلئے بلا کر اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنا یا گیا تھا،ناصر مدنی نے الزام عائد کیا کہ میرے کپڑے اتار کر ویڈیو بنائی گئی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور میڈیا پر آنے کی صورت میں شدید دھمکیاں بھی دی گئیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مولانا ناصر مدنی پر بہیمانہ تشدد کا نوٹس لیا تھا۔آئی جی پنجاب کو ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی گئی اور اب ناصر مدنی پر تشدد کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیاتھا۔۔ ملزم رضوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناصر مدنی نے میری بہن کے ساتھ دم کرنے کے بہانے زیادتی کی کوشش کی اس لیے تشدد کیا۔
ملزم رضوان نے کہا ہے کہ میں لندن سے شادی میں شرکت کرنے پاکستان آیا تھا، ناصر مدنی نے مجھ سے 7لاکھ روپے اور لیپ ٹاپ تحفے میں لیا اور وہ اپنی مرضی سے کھاریاں ہوٹل آیا تھا، رضوان علی خان نے کہا کہ پریس کانفرنس میں میرے ساتھ میری والدہ اور میری بہن بھی موجود ہیں ،میری بہن کو کوئی روحانی مسئلے تھے،مولنا ناصر مدنی میری بہن کو دم کرنے آیا تھا، میں بھی چاہتا تھا کہ میری بہن کے روحانی مسائل ٹھیک ہو جائیں، ناصر مدنی نے میرے گھر کے باہر اپنی گاڑی کھڑی کی اور پھر میری ماں کے پاس آیا اور دم کیا،
The post جا میرے چن میں تینوں معاف کیتا۔ ناصر مدنی کی روایتی پریس کانفرنس appeared first on Global Current News.
ملتان —
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ ملتان نے ایک ایسے گروہ کے رکن کو حراست میں لیا ہے جو نادرا اور الیکشن کمشن کے ریکارڈ تک رسائی اور شہریوں کا ڈیٹا چوری کرنے اور سیلیکون سے ان کے فنگر پرنٹ کی کاپی تیار کر کے مختلف وارداتوں میں استعمال کر رہا تھا۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم کے قبضے سے 4 ہزار 6 سو سے زائد شہریوں کے سیلیکون سے تیار کیے گئے فنگر پرنٹس کی کاپیاں ملی ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزمان ان فنگر پرنٹ کی کاپی بیظیر انکم سپورٹ پروگرام، غیر قانونی گیٹ وے، جعلی ضمانتوں سمیت متعدد جرائم میں استعمال کر رہے تھے۔ اس گروہ میں شامل مختلف موبائل فون کمپنیوں کے اور ایک کمپیوٹر شاپ کے مالک کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جن کی مجموعی تعداد چھ سے زیادہ ہے۔
ایف آئی اے ملتان کے سائبر کرائم ونگ کے انچارج حسن جلیل کا کہنا ہے کہ یہ گروہ ان جعلی سلیکون انگوٹھے کے ذریعے موبائل فونز کی سمیں بھی ایشو کر رہا تھا جو مختلف جرائم میں استعمال ہو رہی تھیں۔ ہم اس وقت ایک گروہ کے ملزم علمدار کو گرفتارکر کے نیٹ ورک کے مزید ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مار رہے ہیں”۔
ایف آئی اے نے ملزم کے قبضے سے ووٹرز کی فہرستیں، ٹریسنگ پیپرز، سیلیکون شیشیاں، سم ڈیوائس، لیپ ٹاپ اور دیگر سامان بھی برآمد کیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق یہ گروہ اب تک کی تفتیش کے مطابق ایک کروڑ کی مالیت کا فراڈ کر چکا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔
ایف آئی اے نے اس کیس کی درج ایف آئی آر میں پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
The post شہریوں کے فنگر پرنٹ چرا کر جرائم کرنے والا گروہ گرفتار appeared first on Global Current News.
حکومتی وزرا نے اس بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے اضافی ٹیکس عائد کرنا آئی ایم ایف کی شرائط ...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL