ہفتہ، 12 مئی، 2018

خلائی مخلوق اور آئندہ انتخاباتFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

نواز شریف کا خلائی مخلوق کے بارے میں بیان الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔ نواز شریف اور ان کی جماعت 35 سال سے اقتدار میں ہیں۔ اور انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اقتدار میں آنے کےلیے خلائی مخلوق کے سہارے کی کتنی ضرورت ہوتی ہے۔ بلکہ یہ کہا جائے کہ خلائی مخلوق کے بغیر اقتدار حاصل کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، تو بے جا نہ ہو گا۔ چوہدری شجاعت کی کتاب “سچ تو یہ ہے ” پڑھ لیں، اگر شک ہے تو وہ بھی دور ہو جائے گا۔ انڈیا میں مودی اور امریکہ میں ٹرمپ کا اقتدار میں آنا بھی خلائی مخلوق کی مرہون منت ہے۔

معروف کالم نگار قیوم نظامی کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مابین 2006 میں ہوئے NRO کی خفیہ شق یہ تھی کہ آئندہ حکومت پیپلز پارٹی اور اس سے اگلی باری مسلم لیگ (ن) کی ہوگی۔ اس معاہدے کی ضامن ’’انٹرنیشنل خلائی مخلوق‘‘ تھی۔ یہی وجہ ہے کہ 2008 کے انتخابات میں نواز شریف نے خود حصہ نہیں لیا تھا۔ جنوری 2013 میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے دھرنے کے مقابلے میں سیاسی جماعتوں کو اس لیے اکٹھا کر لیا تھا کہ انہیں اپنی باری خطرے میں نظر آنے لگی تھی۔ 11 مئی 2013 کو انتخابات کے دن ہی نواز شریف نے رات 9 بجے اپنی وزارت عظمیٰ کی تقریر کر ڈالی، حالانکہ اس وقت تک پولنگ کا 10 فیصد نتیجہ بھی سامنے نہیں آیا تھا۔ معروف اینکر اور صحافی روف کلاسرا کے مطابق جنوبی پنجاب کے (ن) لیگی امیدوار اپنی ہار مان کر سو گئے تھے، انہیں رات کے پچھلے پہر جگا کر خوشخبری سنائی گئی کہ تم لوگ تو سو گئے، لیکن تمہاری قسمت جاگ چکی ہے۔

سال 2014 میں عمران خان کے دھاندلی کےلیے دھرنا اور ڈاکٹر طاہرالقادری کا شہدا ماڈل ٹاؤن کے انصاف کےلیے دھرنا۔ جب یہ دھرنے شروع ہوئے تو ان سے پیدا ہونے والی صورت حال سے حکومتی رٹ ختم چکی تھی۔ صو رت حال اتنی خراب ہو چکی تھی کہ حکومت صبح گئی یا شام گئی، تو اس وقت بھی خلائی مخلوق کی مداخلت سے ہی حکومت کو امریکہ سے درآمد شدہ آکسیجن مہیا کی گئی۔ اور آخر اس موقع پر سہارا دے کر پاؤں پر کھڑا کرنے کےلیے نواز شریف کی مدد کیوں نہ کی جاتی، پانچ سالہ وارنٹی جو موجود تھی۔ اب وارنٹی ختم ہوگئی ہے تو “مجھے کیوں نکالا ” کا شور مچا دیا۔

حالیہ سینٹ الیکشن میں بھی آئندہ انتخابات کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔ بلوچستان اسمبلی کی مدت اختتام سے تھوڑا عرصہ پہلے عدم اعتماد اور نیا سیٹ اپ لایا گیا، وہ سینٹ الیکشن کی ہی تیاری تھی۔ یہ خلائی مخلوق کے ہی کرشمے ہیں کہ وہ عمران خان جو حکومتی دہشت گردی کا شکار ہونے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے حصول انصاف کےلیے 17 جنوری 2018 کو ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے کیے جانے والےلاہورکے احتجاج میں آصف علی زرداری کے ساتھ ایک سیٹیج پر بیٹھنے کےلیے تیار نہیں تھے، وہ خلائی مخلوق کے اشارے پر سینٹ الیکشن میں بلوچستان کے نام پر اسی زرداری کے شانہ بشانہ چلتے نظر آئے۔ پیپلزپارٹی کے امیدوار برائے ڈپٹی چیرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کو ووٹ بھی دیا۔ اس کے نتیجے میں بھاری مینڈیٹ ہار گیا اور صادق سنجرانی ایک آزاد امیدوار کے طور پر چیئرمین سینٹ بننے میں کامیاب ہو گئے۔ خلائی مخلوق کی مدد شامل حال ہو تو مسلم لیگ (ن) مئی 2013کے الیکشن میں 80 سیٹیوں کی امید سے الیکشن میں حصہ لیتی ہے اور 125 نشست حاصل کر کے خود ہی حیران ہو جاتی ہے۔ اور جب خلائی ہاتھ سر پر موجود نہ ہو تو سینٹ الیکشن میں اسی (ن) لیگ کا بھاری مینڈیٹ بھی ریت کی دیوار ثابت ہوتا ہے۔

نواز شریف کا یہ کہنا کہ میرا مقابلہ زرداری اور عمران خان سے نہیں، خلائی مخلوق سے ہے۔ اور ان کی معلومات اس حد تک درست ہیں کہ زرداری اور عمران خان بھی خلائی مخلوق کی پسندیدہ لسٹ میں شامل نہیں، نواز شریف کو اس وقت دکھ یہ ہے کہ وہ خلائی مخلوق کے لاڈلے نہیں رہے۔ عمران خان نے نواز شریف کے متبادل کے طور پر خلائی مخلوق کے لاڈلے کی جگہ نہیں لی تو پھر تحریک انصاف میں انتخابی گھوڑوں کا دھڑا دھڑ شمولیت کا مطلب کیا ہے ؟ اس کا سیدھا سادہ مطلب اشرافیہ اور خلائی مخلوق کے پسندیدہ اور عمران خان کے متبادل وائس چیئرمین جناب شاہ محمود قریشی ہیں جو کہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی خلائی مخلوق کے اشارے پر ہی تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ قریشی صاحب نے تحریک انصاف کی حکومت میں بھی وزیر خارجہ ہی لگنا ہے تو وازرت خارجہ کی کرسی چھوڑتے کیوں۔ یقیناً انہیں بڑا خواب دکھایا گیا۔ ہمارا اندازہ درست ہوا تو آئندہ دنوں میں آپ کومیڈیا پر شاہ محمود قریشی صاحب کی بہت سی خوبیاں دکھائی اور سنائی دیں گی۔

اگر عمران خان اس آپشن کو آسانی سے مان گئے تو الیکشن وقت پر بھی ہوں گے اور تحریک انصاف کو سادہ اکثریت بھی ملے گی۔ دوسری صورت میں انتخابات ملتوی بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان اس کا اشارہ بھی دے چکے ہیں (مطلب عمران خان نہیں مان رہے)۔

عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا خواب پورا کرنے کےلیے اپنے بہت سے نظریاتی اور قریبی ساتھیوں کی قربانی دی ہے، اب وہ اتنی آسانی سے شاہ محمود قریشی کےلیے کرسی چھوڑنے سے تو رہے۔ آئندہ انتخابات اور حصول اقتدار کا مرکزی نکتہ جنوبی پنجاب کی سیاست ہوگی۔ جنوبی پنجاب کا فارمولہ کامیاب نہ ہوا تو سینٹ الیکشن کی طرز پر صادق سنجرانی کی طرح فاٹا کی محرومیوں کو بنیاد بنا کر وزارت عظمیٰ کےلیے کسی اور سنجرانی کو سامنے لایا جاسکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post خلائی مخلوق اور آئندہ انتخابات appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Kjbie7
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔