FOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL) لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
FOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL) لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 26 مئی، 2018

خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کیلیے منظورآفریدی کے نام پراتفاقFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پشاور: خیبرپختونخوا میں حکومت اوراپوزیشن کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے لیے منظورآفریدی کے نام پراتفاق ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ پرویزخٹک اورصوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مولانا لطف الرحمان کے درمیان نگراں وزیراعلیٰ کے لیے ہونے والی گفت وشنید نتیجہ خیزثابت ہوئی ہیں۔

حکومت نے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے جے یوآئی (ف) کے تجویزکردہ نام منظورآفریدی پراتفاق کرلیا ہے۔ اس کا باقاعدہ طور پر اعلان آج شام تک کرلیا جائے گا۔

واضح رہے کہ منطور آفریدی پی ٹی آئی کے سینیٹرایوب آفریدی کے بھائی اور پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کے چچا ہیں، منظور آفریدی کا تعلق خیبرایجنسی سے ہے اوروہ ملک کے معروف کمپنی کے مالک ہیں۔

The post خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کیلیے منظورآفریدی کے نام پراتفاق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KUQv0R
via IFTTT

عمران سیریز کے مصنف مظہر کلیم ایم اے انتقال کرگئےFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

ملتان: لاکھوں نوجوانوں کے پسندیدہ مصنف اور ابنِ صفی کے بعد عمران سیریز کو دوام بخشنے والے ہر دلعزیز مصنف مظہر کلیم ایم اے آج صبح ملتان میں 72 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

اگرچہ مظہر کلیم ایم اے کا شمار ملتان کے معروف وکیلوں میں ہوتا تھا لیکن ان کی اصل وجہ شہرت عمران سیریز کی تصنیف رہی جسے انہوں نے ابنِ صفی کے انتقال کے بعد تقریباً 40 سال تک باقاعدگی سے جاری رکھا جبکہ عمران سیریز میں نئے کردار بھی شامل کرتے رہے۔

اس بلاگ کو بھی پڑھیں: مظہر کلیم ایم اے زندہ ہیں، اُن کی قدر کیجیے!

واضح رہے کہ ابنِ صفی کے بعد اِن کے تخلیق کردہ کرداروں پر بہت سے مصنفین نے طبع آزمائی کی لیکن جو کامیابی مظہر کلیم ایم اے کے حصے میں آئی، وہ کسی اور کو حاصل نہ ہوسکی۔

مظہر کلیم 22 جولائی 1942 کے روز ملتان کے ایک برخاست پولیس افسر حمید یار خان کے گھر پیدا ہوئے۔ ان اصل نام مظہر نواز خان تھا لیکن انہوں نے ’’مظہر کلیم ایم اے‘‘ کے قلمی نام سے شہرت پائی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان کی تین نسلیں میرے ناول پڑھ کر پروان چڑھیں ؛ مظہر کلیم ایم اے

جناب مظہر کلیم نے اسلامیہ ہائی اسکول ملتان اور ایمرسن کالج سے ابتدائی اور ثانوی تعلیم حاصل کی جس کے بعد جامعہ ملتان (موجودہ جامعہ بہاء الدین زکریا) سے اردو ادب میں ایم اے اور ایل ایل بی کی اعلی تعلیمی اسناد بھی حاصل کیں۔

وکالت اور عمران سیریز کے علاوہ مظہر کلیم ایم اے ریڈیو ملتان سے مشہور سرائیکی ریڈیو ٹاک شو ’’جمہور دی آواز‘‘ کے میزبان بھی رہے جبکہ ملتان بار کونسل کے نائب صدر بھی منتخب ہوئے۔

مرحوم کے پسماندگان میں ایک بیٹا اور 4 بیٹیاں شامل ہیں۔

The post عمران سیریز کے مصنف مظہر کلیم ایم اے انتقال کرگئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ILfQOi
via IFTTT

جب تک سندھ کے غیرت مند لوگ زندہ ہیں صوبہ کسی صورت تقسیم نہیں ہوگا، شرجیل میمنFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ جب تک سندھ کے غیرت مند لوگ زندہ ہیں سندھ کسی صورت تقسیم نہیں ہوگا۔

کراچی میں احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ اگرصاف شفاف انتخابات ہوں گے تو پیپلزپارٹی کلین سوئپ کرے گی، جب دلیلیں ختم ہوجاتی ہیں توہاتھوں کا استعمال ہوتا ہے، جو نعیم الحق نے کیا انتہائی افسوس ناک ہے، اس سے زیادہ افسوس کی بات عمران خان نے نعیم الحق کوشاباشی دی۔

 

صحافی نے سوال کیا کہ سندھ میں نئے صوبے کی باتیں چل رہی ہیں، جس پرسابق صوبائی وزیرنے کہا کہ ہم سندھ کو کسی صورت تقسیم نہیں ہونے دیں گے، جب تک سندھ کے غیرت مند لوگ زندہ ہیں سندھ کسی صورت تقسیم نہیں ہوگا۔

 

The post جب تک سندھ کے غیرت مند لوگ زندہ ہیں صوبہ کسی صورت تقسیم نہیں ہوگا، شرجیل میمن appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2sdqhPy
via IFTTT

لاہورمیں عوام کولوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ اب وولٹج کی کمی پیشی کا بھی سامناFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 لاہور: بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ اب صارفین کووولٹج کی کمی پیشی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے.

ایکسپریس نیوزکے مطابق لاہورکے اکثرعلاقوں میں بجلی کی بندش کا سلسلہ تواپنی آب وتاب کے ساتھ جاری ہے مگر صارفین کے لیے سب سے زیادہ مسئلہ کم وولٹیج نے پیدا کردیا ہے۔ 220 کے بجائے صرف 100 سے 150 وولٹیج آرہا ہے جس کی وجہ گھروں میں قیمتی برقی اشیا جل رہی ہیں۔

 

لیسکو ذرائع نے بتایا کہ گرمی زیادہ پڑنے سے بجلی کے ترسیلی نظام پرلوڈ بڑھ گیا جس کی وجہ سے سسٹم اوورلوڈ ہو چکا ہے اورٹرپنگ کے ساتھ وولٹج کم زیادہ ہونے لگے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سسٹم اپ گریڈ کرنے پر20 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں اورکچھ علاقوں میں بجلی کا ترسیلی نظام اوورلوڈ ہے اس کو بھی جلد دور کر لیں گے۔

 

The post لاہورمیں عوام کولوڈ شیڈنگ کے ساتھ ساتھ اب وولٹج کی کمی پیشی کا بھی سامنا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2kpzf8R
via IFTTT

کرکٹ میں ایک اور بڑا اسکینڈل بے نقاب؛ سری لنکا میں وکٹ فکسنگ کا انکشافFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

قطر: میچ فکسنگ، اسپاٹ فکسنگ اور فینسی فکسنگ کے بعد اب کرکٹ کے میدان سے کرپشن کی نئی قسم وکٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے جس میں سری لنکا کا گراؤنڈ اسٹاف ملوث پایا گیا ہے۔

برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق عرب ٹی وی الجزیرہ نے خفیہ آپریشن کے ذریعے سری لنکا میں کرکٹ میچ فکسنگ کی نئی سازش بے نقاب کی ہے جس میں کوئی بین الاقوامی کھلاڑی نہیں بلکہ کرکٹ گراؤنڈ کا عملہ ملوث ہے۔

الجزیرہ ٹی وی سے تعلق رکھنے والا ایک صحافی بزنس مین کے روپ میں گال اسٹیڈیم کے اسسٹنٹ مینیجرتھرانگا اندیکا اورسابق بھارتی فرسٹ کلاس کرکٹررابن مورس سے ملاقات کی اور ملاقات کے دوران ہونے والی ساری گفتگو کو خفیہ کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کیا۔

عرب ٹی وی کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ صحافی فکسنگ سے متعلق تھارنگا اندیکا سے بات کررہا ہے۔ صحافی اس سے اسی اسٹیڈیم میں 6 نومبرسے انگلینڈ اور سری لنکا کے درمیان شیڈول ٹیسٹ میچ کو فکس کرنے کی بات کرتا ہے اورپوچھتا ہے کہ کیا یہ میچ 5 کے بجائے 4 دن میں ختم ہوسکتا ہے، جس پر تھارنگا اندیکا نے جواب دیا، ‘چاردن کیا، ڈھائی دن میں ہی ختم کردیں گے، پچ کو میچ سے 2 ہفتے قبل کھلا چھوڑدیں گے، پانی بھی نہیں لگائیں گے، ٹیسٹ میچ اس سے بھی جلد ختم کروادوں گا’۔

ملاقات کے دوران تھارنگا نے دعویٰ کیا کہ بھارت اورسری لنکا کے درمیان اسی میدان میں 2017 میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں بھی وکٹ کو’فکس‘ کیا گیا تھا۔ اس ٹیسٹ میں بھارت نے 6 سوسے زائد رنز بنائے تھے۔

دوسری جانب انگلش کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ فکسنگ کےمتعلق رپورٹ سے آگاہ ہیں جب کہ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مکمل طور پر منظر عام پر آنے کے بعد معاملےکی تحقیقات کی جائے گی۔

The post کرکٹ میں ایک اور بڑا اسکینڈل بے نقاب؛ سری لنکا میں وکٹ فکسنگ کا انکشاف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KUHkNV
via IFTTT

انصاف دہلیز تکFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

’’تاریخ پر تاریخ، تاریخ پر تاریخ… تاریخ پر تاریخ ملتی رہتی ہے لیکن انصاف نہیں ملا۔ مائی لارڈ! ملی ہے تو صرف یہی تاریخ۔‘‘ ان مشہور فلمی ڈائیلاگز کا شمار سدا بہار مکالموں میں ہوتا ہے اور آج بھی ان کی گونج اسی طرح سنائی دیتی ہے۔ میرا دوست جو وکیل کا منشی ہے، اس کا تو یہ کہنا ہے کہ انصاف، ناانصافی اور بدعنوانی، یہ تینوں بھائی بہن ہیں؛ تھانہ کچہری ان کے ممی ڈیڈی ہیں اور ان کا گھر ہمارا معاشرہ ہے۔

مجھے اپنے منشی دوست کی بات سے سو فیصد اتفاق ہے۔ مجھے اس ہیرو کی طرح پھیپھڑے پھاڑ کر تاریخ پر تاریخ کی دُہائی بھی سمجھ میں آتی ہے مگر یہ ترقی پذیر ممالک کا ایک عمومی مسئلہ ہے۔ ہم نے اپنی والی جمہوریت کو منہ پھٹ اور بھاری بھرکم مکینزم والی بنادیا ہے جو اخلاقی اعتبار سے اچھے قوانین وضع کرنے کی صرف یقین دہانی کرواتی ہے لیکن عملی طور پر ایسے تمام اقدامات سے گھبراتی ہے جن سے معاشرے میں عدل و انصاف قائم ہو۔

افلاطون کا اصرار تھا کہ حکومت کو قانون کا پابند ہونا چاہیے۔ جہاں قانون کسی اتھارٹی کے ماتحت ہوتا ہے اور بذات خود کوئی طاقت نہیں رکھتا وہاں اس کی نظر میں ریاست کا انہدام زیادہ دور نہیں رہتا۔ لیکن اگر قانون حکومت کا آقا ہو اور حکومت اس کی غلام ہو تو پھر صورت حال خوش آئند ہوتی ہے اور لوگ ان نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو خدا کی طرف سے ریاست کو عطا ہوتی ہیں۔

جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوگا وہاں بیک وقت بہت سی معاشرتی، معاشی، اخلاقی برائیاں یا جرائم عروج پر ہوں گے۔ ہمارے ہاں قانون سازی کا اختیار جن کے پاس ہے شاید ان کے پاس قانون سازی اور اسے اپ ڈیٹ کرنے کاوقت کم ہی ہوتا ہے؛ اور نتیجہ یہ کہ جب بہت سے مسائل مقامی سطحوں پر یا اپنے مناسب پلیٹ فارمز پر حل نہیں ہوتے تو وہ گھسٹتے گھسٹتے عدالتوں کے ترازو میں جا گرتے ہیں۔

عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات بہت زیادہ ہیں۔ تیس تیس سال پرانے کیسز عدالتوں میں پڑے ہیں۔ عدالتوں میں پیش ہونے والا سائل ہر تاریخ پر جیتا مرتا ہے۔ کہتے ہیں کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ اقوام متحدہ نے 10 دسمبر 1948 کو انسانی حقوق کا عالمی منشور منظور کرکے اس کا باضابطہ اعلان کیا تھا کہ تمام رکن ممالک اپنے عوام کو بلاامتیاز اس منشور میں دیئے گئے تمام معاشرتی، معاشی اور سیاسی حقوق دیں اور ان حقوق کی حفاظت کریں تاکہ دنیا میں پائیدار امن قائم ہو اور ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہوسکے۔

معاشرے میں قوانین اور سزاؤں کے نفاذ کی مرکزی وجہ معاشرے میں توازن قائم کرنا ہوتا ہے تاکہ ایک فرد، ایک ادارہ، ایک کردار دوسرے فرد، ادارے یا کردار کے حقوق کی خلاف ورزی نہ کرے۔ ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے انڈیکس کے مطابق ایشیا اور افریقہ کے بہت سے ممالک میں سماجی حقوق کی عدم فراہمی کی وجہ سے انصاف کا معیار بہت نچلی سطح پر ہے۔ مغربی ممالک میں عمومی رائے ہے کہ ہر طبقہ قانون کے دائرہ کار میں آتا ہے اور ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جاتی یعنی قانون سب کےلیے مساوی ہے۔ جہاں اس طرح کی ذہنیت ہو وہاں جرائم کی شرح کم ہوتی ہے۔

ریاست بہت سے اداروں کا مجموعہ ہوتی ہے اور جب یہ سب ادارے مل کر پوری فعالیت، خودمختاری اور مربوط ہم آہنگی سے اپنے اپنے فرائض کی ادائیگی میں مصروف ہوں تو عوام کو بہترین سہولیات بلاتعطل حاصل ہوتی رہتی ہیں اور یوں ایک بہترین مثبت معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ ٹکراؤ کی پالیسی ہر سطح پر معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔

اس وقت ہم جس طرح کے مسائل کا شکار ہیں، ایسے میں ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور ہنگامی طور پر ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جن سے معاشرے میں توازن قائم ہو اور بلاامتیاز فوری انصاف کے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ عدالتی نظام میں جو پیچیدگیاں ہیں انہیں دور کرنا دور حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر اداروں کے اختیارات مختلف شعبوں میں مزید تقسیم کرنا ہوں گے۔ ان شعبوں میں مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ، میونسپل، ریجنل، ضلعی، صوبائی اور قومی سطح پر اختیارات کی تقسیم ہے۔ یہ تقسیم تمام تر اختیارات کو ایک ادارے میں جمع ہونے سے روک کر سب شہریوں کو یکساں حقوق فراہم کرے گی۔

ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق کچھ بنیادی عناصر پر عمل کرنے سے لوگوں کو یکساں انصاف کے مواقع میسر آسکتے ہیں جن میں سے مندرجہ ذیل اہم ہیں:

  • حکومتی اختیارات پر کنٹرول۔
  • بدعنوانی میں کمی۔
  • آزادانہ حکومتی پالیسی۔
  • بنیادی حقوق کی پاسداری۔
  • امن و امان کی بہتر صورت حال۔
  • سماجی انصاف کی نچلی سطح تک فراہمی۔
  • جرائم کی روک تھام کےلیے واضح انصاف کا نظام جو شفافیت پر مبنی ہو۔
  • پنچایتی نظام کی ازسرنو تشکیل (عدلیہ کے زیر نگرانی)۔
  • شفاف میرٹ سسٹم۔
  • فنڈ کا قیام جو غریب کو بغیر فیس کے مقدمے میں مدد دے۔

اس کے بعد عدالتی اصلاحات کی جاسکتی ہیں جن میں انصاف دہلیز تک پہنچانے کےلیے موبائل کورٹس کا قیام، کیس مینیجمنٹ (Case Management) کےلیے ماسٹر پلان کی تیاری، عدلیہ کی جانب سے کمیٹیوں کی ازسرِنو تشکیل (جن میں انتظامی امور، کیس مینیجمنٹ اور مانیٹرنگ کمیٹی وغیرہ شامل ہوں) جیسے اقدامات زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔

مزید برأں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ’’الیکٹرونک کورٹ سسٹم‘‘ کا نفاذ قابل عمل بنایا جاسکتا ہے؛ گواہوں کے بیانات کی آڈیو ریکارڈنگ بھی کارروائی تیز کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے؛ معزز ججوں کی ٹریننگ کےلیے نصاب میں فلسفہ، تاریخ، سیاسیات اور انسانی نفسیات کے ساتھ ساتھ بشریات (anthropolgy) کے مضامین بھی شامل کیے جائیں؛ انصاف کی فراہمی کےلیے ایسے سافٹ ویئر سے استفادہ کیا جائے جیسے ترقی یافتہ ممالک میں استعمال کیے جاتے ہیں؛ زیر التوا مقدمات کےلیے متوازی عدالتیں قائم کی جائیں؛ اور بنیادی حقوق سے عوامی آگہی کےلیے ادارہ قائم کیا جائے۔

ہمیں سمجھنا چاہیے کہ قانون پیدائشی طور پر بے اختیار ہوتا ہے۔ یہ صرف اس وقت زندگی پاتا ہے جب افراد کی طرف سے اسے سمجھا، اپنایا اور نافذ کیا جاتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post انصاف دہلیز تک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2J8Ug5u
via IFTTT

غذائی افراط زر سے80 فیصد پاکستانی متاثر ہوتے ہیں، عالمی بینکFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

اسلام آباد: غذائی افراط زر سے80 فیصد پاکستانی متاثرہوتے ہیں کیونکہ پاکستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی کی یومیہ آمدنی 2 ڈالر سے بھی کم ہے۔

عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق معاشرہ کے امیر ترین طبقات اپنی آمدنی کا10تا 15فیصد حصہ خوراک پر خرچ کرتے ہیں جبکہ متوسط طبقہ اس حوالے سے30 تا40 فیصد اخراجات کرتا ہے لیکن معاشرے کے غریب طبقات اپنی مجموعی آمدنی کے70 تا 80 فیصد کے مساوی غذا اور خوراک پر خرچ کرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم آمدنی والے غریب طبقات غذائی اجناس اور خوراک کی قیمت کے بڑھنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ80 فیصدکے قریب پاکستانیوں کی یومیہ آمدنی 2 ڈالر سے بھی کم ہے، اس لیے انھیں اپنی غذائی ضروریات کی تکمیل کیلیے اپنی تمام تر آمدنی خرچ کرنا پڑتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران کھانے پینے کی اشیا اور پھلوں و سبزیوں وغیرہ کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے نتیجے میں غریب افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور انھیں اپنی مذہبی اور پیشہ ورانہ ذمے داریوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

The post غذائی افراط زر سے80 فیصد پاکستانی متاثر ہوتے ہیں، عالمی بینک appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xfq97N
via IFTTT

افغانستان میں طالبان نے تخار میں تمام اسکول بند کرادیئے، ہزاروں طلبا متاثرFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

کابل: افغانستان کے شمالی صوبے تخار میں طالبان نے تمام پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔

صوبائی حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کے اعلان سے ہزاروں طلبا و طالبات متاثر ہوئے ہیں۔ تخار میں طالبان کے اعلان کے بعد 27 پرائمری اور سیکنڈری اسکول حکام نے بند کر دیے۔ ان اسکولوں میں 11 ہزارسے زائد طلباو طالبات زیرتعلیم ہیں۔ اسکولوں کی بندش کا فیصلہ صوبائی محکمہ تعلیم نے طالبان کے اعلان کے بعد کیا۔

واضح رہے کہ طالبان نے اسکول بند کرنے کا اعلان تخار میں اپنے شعبہ تعلیم کے سربراہ کی گرفتاری کے جواب میں کیا ہے۔

 

The post افغانستان میں طالبان نے تخار میں تمام اسکول بند کرادیئے، ہزاروں طلبا متاثر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IN40mT
via IFTTT

جوہری ڈیل بچانے کے لیے عالمی طاقتوں سے مذاکرات جاری رہیں گے، ایرانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

تہران: ایران نے کہا ہے کہ جوہری ڈیل بچانے کے لیے عالمی طاقتوں سے مذاکرات جاری رہیں گے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ یورپی ممالک کے ساتھ ایک اقتصادی پیکیج پر مذاکراتی عمل حقیقت میں جوہری ڈیل کو بچانے کے لیے شروع کیا گیا ہے، عراقچی نے یہ بیان برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ کے مطابق مذاکرات میں یہ تعین کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا یہ ممالک ایران کو فائدہ مند پیکیج دے سکتے ہیں، عراقچی کے مطابق ابتدائی مذاکرات کے بعد اگلے مرحلے میں ایران اقتصادی پیکیج کے لیے قانونی اور سیاسی ضمانتی حدود کے تعین کی بات چیت کرے گا۔

 

The post جوہری ڈیل بچانے کے لیے عالمی طاقتوں سے مذاکرات جاری رہیں گے، ایران appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xePVch
via IFTTT

پریانکا چوپڑا روہنگیا بچوں کے ساتھ گھل مل گئیںFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی حکومتی اداروں کو فروخت کی پالیسی متعارفFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ضبط شدہ نان ڈیوٹی پیڈ و غیر قانونی گاڑیوں کی وفاقی و صوبائی ڈپارٹمنٹس و ماتحت اداروں کو فروخت کی پالیسی متعارف کروا دی ہے۔

ایف بی آر نے باقاعدہ طور پر کسٹمز جنرل آرڈر نمبر 5 جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹمپرڈ،کٹ اینڈ ویلڈچیسز نمبرز کے ساتھ ضبط شدہ گاڑیاں صرف وفاقی وصوبائی حکومتی و نیم سرکاری ڈپارٹمنٹس کو فروخت کی جا سکیں گی، کسی شخص کو انفرادی طور پر ضبط شدہ گاڑی فروخت نہیں کی جائے گی۔

مذکورہ کسٹمز جنرل آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ کسٹمز کی جانب سے ضبط کی جانی والی گاڑیاں وفاقی و صوبائی حکومتی ڈپارٹمنٹس و اداروں اور نیم سرکاری اداروں اور حکومتی ملکیتی تعلیمی و میڈیکل انسٹی ٹیوشنزو سائنٹیفک انسٹی ٹیوشنز خرید سکیں گے اورکوئی شخص اپنی انفرادی حیثیت میں یہ ضبط شدہ گاڑیاں نہیں خرید سکے گا۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی وزارتیں و ڈویژنیں اور اسی طرح صوبائی حکومتی ڈپارٹمنٹس اپنے سیکریٹریز کے ذریعے متعلقہ چیف کلکٹرز،ڈائریکٹر جنرل،ڈائریکٹر اورکلکٹرکسٹمز کو درخواستیں بھجوا سکیں گے جبکہ نیم سرکاری اداروں و آرگنائزیشنزکی صورت میں یہ درخواستیں ادارے کے سربراہ کے ذریعے بھجوائی جا سکیں گی۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹمپرڈ شدہ گاڑیوں کی خریداریوں کیلیے درخواستیں دینے والے اداروں سے گاڑیوں کی رقوم ان متعلقہ اداروں کے اخراجات کے ہیڈ آف اکاؤنٹس کے ذریعے وصول کی جائیں گے، علاوہ ازیں ٹمپرڈ شُدہ گاڑی خریدنے والے ادارے کو خود متعلقہ موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی سے گاڑی کی رجسٹریشن کروانا ہوگی، یہ گاڑیاں جیسے ہیں جہاں ہیں کی بنیاد پر فروخت کی جائیں گی، کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جو گاڑیاں فروخت کی جائیں گی وہ خریدار اداروں کی ملکیت تصور کی جائیں گی اور ان کی رقم ریفنڈ نہیں کی جائے گی۔

 

The post نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی حکومتی اداروں کو فروخت کی پالیسی متعارف appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IPCxNe
via IFTTT

جمعہ، 25 مئی، 2018

اخوت فاؤنڈیشن؛ غربت کے خاتمے کا عملی غیر سودی ماڈلFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

بیشتر مذاہب کی تعلیمات اپنے پیروکاروں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ وہ انسانیت کی خدمت کریں، لیکن اسلام کے علاوہ کوئی ایسا مذہب نہیں ہے جو اتنی سختی سے ان تعلیمات پر عمل کی ترغیب دیتا ہو۔ ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ پاکستان کے لوگ ہمیشہ کی طرح آگے بڑھیں گے اور اپنے طور پر ہر ممکن طریقے سے دوسروں کی مدد کرتے نظر آتے ہیں۔ تاہم بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت کےلیے وقف کردیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک عظیم انسان ڈاکٹر محمد امجد ثاقب ہیں جو غیر منافع بخش تنظیم ’’اخوت‘‘ کے بانی ہیں۔

عربی زبان میں اخوت کا مطلب بھائی چارہ ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی مائیکرو فنانس کا ادارہ ہے۔ اس ادارے کا مقصد یہ ہے کہ ضرورت مندوں میں سود سے پاک قرضے فراہم کئے جائیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب مصنف، سابق سول سرونٹ، مزاج کے سخی اور ترقیاتی شعبے میں مہارت رکھنے کے ساتھ انسان دوست شخصیت کے حامل ہیں۔

اخوت کے سفر کا اصل آغاز دراصل 1400 سال قبل حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے مہاجرین اور انصار مدینہ کے درمیان بھائی چارہ کا تعلق قائم کرنے سے ہوا۔ وہ بتاتے ہیں کہ سال 2001 میں ہم نے اپنے دوستوں کو اخوت کا آئیڈیا پیش کیا۔ ہم نے یہ آئیڈیا حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ان تعلیمات سے اخذ کیا جس کے مطابق غربت ختم کرنے کا سب سے بہترین راستہ عطیات سے نہیں بلکہ قربانی اور ایثار سے آتا ہے۔ حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ دیا ہے کہ دولت مند شخص کو غریب انسان کے ساتھ بھائی چارے کے تعلق میں بندھنا چاہیے، اور پھر اس تعلق کے ذریعے اس کی مدد کرنی چاہیے۔ بجائے اس کے کہ اسے کچھ بھیک کی شکل میں خیرات دے۔ یہ ایک بظاہر سادہ سا تصور ہے اور اخوات اس تصور پر کام کرتے ہوئے غربت سے پاک معاشرے کی تعمیر میں سہولت فراہم کرتی ہے۔

ڈاکٹر امجد ثاقب کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے میڈیکل گریجویٹ ہیں۔ 1987 سے 1995 تک حکومت پنجاب میں ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ میں سینئر پوزیشنز پر فرائض سرانجام دیے۔ 1995 میں وہ اعلیٰ تعلیم کےلیے امریکہ گئے اور پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کیا۔ وہ وطن واپس آئے اور بیوروکریسی میں اعلیٰ سطح کی پوزیشنز پر خدمات فراہم کرتے رہے۔ سال 2003 میں وہ پنجاب رورل سپورٹ پروگرام کے جنرل منیجر کی پوزیشن سے مستعفی ہوگئے اور سماجی خدمات کی فراہمی اور غربت سے پاک معاشرے کی تعمیر کےلیے اپنے آپ کو مکمل طور پر اخوت کے ساتھ وابستہ کرلیا۔

گرامین بینک اسی طرح کا ایک ادارہ ہے جو دنیا میں منظرعام پر آچکا ہے اور غریبوں کا بینک قرار پانے کی وجہ سے اسے دنیا کا سب سے بڑا نوبل انعام بھی مل گیا ہے۔ اس بینک کو پروفیسر محمد یونس نے قائم کیا۔ اس حوالے سے دنیا بھر میں اعتراف کیا جاتا ہے کہ یہ بینک تخفیف غربت کے نظام میں بڑی تبدیلی لے کر آیا ہے۔ لیکن کچھ دیر کےلیے توقف کریں اور گرامین کا اخوت کے ساتھ موازنہ کریں۔ صرف تصوراتی طور پر نہیں، بلکہ ٹھوس حقائق کی بنیاد پر جائزہ لیں۔

سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ نوبل انعام یافتہ گرامین بینک کے تصور میں غریب کو قرضے کے ساتھ سود بھی ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ اخوت کے تصور میں غریب کو سود کے بجائے اصل رقم واپس کرنی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب بتاتے ہیں کہ ایک غیر ملکی دورے میں ان کی پروفیسر محمد یونس سے ملاقات ہوئی جس میں پروفیسر محمد یونس نے حیرانی کے ساتھ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب سے استفسار کیا کہ اگرچہ گرامین بینک معمولی سود وصول کررہا ہے، لیکن اخوت کس طرح سے لاکھوں لوگوں کو مکمل طور پر غیر سودی قرضے فراہم کرنے کا انتظام کرتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی سود کے بغیر اربوں کے قرضے فراہم نہیں کیے گئے۔

ڈاکٹر محمد امجد ثاقب فخریہ طور پر بتاتے ہیں؛ “اخوت سال 2001 سے اب تک 26 لاکھ گھرانوں کو قرض کی شکل میں 61 ارب روپے فراہم کرچکی ہے۔ اس کی ریکوری کی شرح 99.91 فیصد ہے۔ پاکستان بھر میں فی الوقت ہمارے برانچ نیٹ ورک میں 800 سے زائد یونٹس ہیں۔ ملک گیر سطح پر ہماری موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ قابل عمل آپریشنز اور گہرے اثرات کی بدولت ترقی کا ہمارا ماڈل انتہائی پائیدار ہے۔”

انہوں نے بتایا، “چھوٹے قرضوں کے ہمارے ماڈل کی ہارورڈ کینیڈی اسکول کے ماہرین نے بھی توثیق کی ہے، جبکہ مختلف فلاحی اداروں جیسے الخدمت فاؤنڈیشن، کاوش ٹرسٹ وغیرہ نے بھی اس ماڈل کو اختیار کیا ہے۔ میری دانست میں اسلامی مائیکرو فنانس واحد ایسا راستہ ہے جو سب سے آسان اور سب سے منفرد انداز سے غربت کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ اس کی بنیاد مواخات ہے، جس کا فلسفہ بانٹنا اور عملی طور پر ہمدردی کرنا ہے۔”

اگر عالمی رہنماؤں کی جانب سے گرامین اور اخوت کے درمیان موازنہ کرایا جائے تو میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ اخوت کو بھی نوبل انعام دیا جائے۔ دنیا میں بڑے قرضے دینے والے اخوت سے سبق سیکھیں، لیکن وہ ایسا کیوں کریں گے؟ ان کی دلچسپی ہے کہ مزید منافع اور پیسہ بنایا جائے، انسانی فلاح و بہبود میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کا خیال ہے کہ رحم دلی اور مساوات کے اصولوں کی بنیاد پر غربت سے پاک معاشرہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ غربت صرف محدود وسائل سے نہیں ہوتی، بلکہ یہ سماجی انصاف اور اخلاقیات کی محرومی سے در آتی ہے۔ غربت کی سب سے بدتر شکل مایوسی ہے۔

ڈاکٹر امجد ثاقب اور اخوت کی ٹیم پسماندہ اور غربت سے دوچار طبقے کو سماجی دھارے میں لانے کےلیے کام کررہی ہے۔ اس ضمن میں سود سے پاک چھوٹے باسہولت قرضے، اچھی تعلیم کی مفت فراہمی اور رعایتی نرخوں پر صحت کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔ پاکستان میں پسماندہ طبقے کو غربت سے نکالنے کےلیے سب سے بڑے ادارے پاکستان پاورٹی ایلی وئیشن فنڈ (PPAF) کے ساتھ بھی اخوت کام کررہا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب دنیا میں اس عظیم کام کےلیے جذبے اور اخلاص کی مثال قائم کررہے ہیں کہ کس طرح سے ایک شخص اپنے اخلاص سے بھرپور ارادوں کے ذریعے اسلامی اصولوں پر حقیقی طور پر چل کر دنیا کو بہتر بنا رہے ہیں۔

ماہ رمضان میں ہمارے ہاں بڑے پیمانے پر لوگ زکوٰۃ اور صدقات نکالتے ہیں، اس لیے ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھنے کے ساتھ لوگوں کو اخوت جیسے اداروں کے ساتھ تعاون کےلیے عملی اقدام اٹھانا چاہیے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

 

The post اخوت فاؤنڈیشن؛ غربت کے خاتمے کا عملی غیر سودی ماڈل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2KSzLaN
via IFTTT

لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، مریم نوازFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران عدالت میں بیان دیا ہے کہ لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں جب کہ نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف دائر نیب ریفرنسزکی سماعت کی، مریم نوازنے مسلسل دوسرے روز بھی عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 82 سوالات کے جواب میں اپنا بیان قلمبند کروادیا جب کہ کمرہ عدالت میں نوازشریف اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما موجود تھے۔

دادا پورے خاندان کے کفیل تھے

مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حقیقت ہے میرے دادا میاں شریف پورے خاندان کی کفالت کرتے تھے، وہ ناصرف خاندان کے ارکان کے اخراجات اٹھاتے بلکہ سب کو ماہانہ جیب خرچ بھی دیتے تھے۔

لندن فلیٹس کی ملکیت

مریم نوازنے کہا کہ لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے، مجھے ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا، میں نے جے آئی ٹی میں نوٹری پبلک سے تصدیق شْدہ ڈیکلریشن پیش کئے، ان کے انٹرویو سے متعلق سوال مجھ سے متعلق نہیں، حسین نوازکے نجی ٹی وی کوانٹرویو کی سی ڈی اور اس کا متن قانون کے مطابق نہیں۔

واجد ضیا بدنیت

نواز شریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے مجھے اورمیرے شوہر کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا، واجد ضیاء نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی اورمن گھڑت بیان دیا، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ماہرین کی رائے لی، رابرٹ ریڈلے کی خدمات راجہ اختر کے ذریعے لی گئیں، جس کا مقصد رپورٹ پر اثرانداز ہونا تھا، مقصد یہ تھا کہ مطلب کی رپورٹ حاصل کرکے مجھے اور میرے شوہر کو کیس میں ملوث کیا جا سکے، راجہ اختراعتراف کرچکے ہیں کہ رابرٹ ریڈلے کو جے آئی ٹی براہ راست یا دفتر خارجہ کے ذریعے لے جا سکتی تھی۔

رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پر اعتراض

مریم نوازنے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ اسکین کاپی کے ذریعے تیارکی گئی جو قابل قبول شہادت نہیں، یہ رپورٹ فرانزک سائنس کے معیارپر پورا نہیں اترتی، واجد ضیاء نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی مجھ سے دوبارہ تصدیق نہیں کرائی، ٹرسٹ ڈیڈ کی رابرٹ ریڈلے کو ترسیل اورجے آئی ٹی کو رپورٹ کی وصولی ایک معمہ ہے ،رپورٹ ہفتے کے روز تیار ہوئی اور ہفتے کو لندن میں کام نہیں کیا جاتا۔

کیلبری فونٹ پر اعتراض کا جواب

رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پراعتراض کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی سافٹ وئیر اورکمپیوٹر سائنس میں کوئی کوالیفکیشن نہیں، وہ فونٹ کی شناخت کا ماہربھی نہیں، ونڈووسٹا بیٹا ورژن اپریل 2005 میں دستیاب تھا، رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ کیلبری فونٹ کے خالق کو یہ فونٹ ڈیزائن کرنے پر2005 میں ایوارڈ ملا، رابرٹ ریڈلے نے خود کہا کہ انہوں نے کیلبری فونٹ کو ڈاوٴن لوڈ کیا۔

قطری خاندان سے کاروباری تعلق

مریم نواز کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا، قطری شہزادہ اپنے پیلس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تیار تھے، قطری خطوط اور منی ٹریل پرورک شیٹ سےمتعلق سوال کا مجھ سے تعلق نہیں اور ان سے متعلق متفرق درخواستوں میں فریق بھی نہیں ہوں، قطری خاندان کے ساتھ کاروبار اور کسی ٹرانزیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا، استغاثہ کےشواہد سےبھی میرا قطری خاندان سے کاروبار میں کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔

The post لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، مریم نواز appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xbaWEX
via IFTTT

بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان ’میکونو‘ نے یمن میں تباہی مچادیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

مسقط: بحیرہ عرب میں بننے والے والے سمندری طوفان ’میکونو‘ نے یمن میں تباہی مچادی ہے جس کے بعد اب اس کا رخ عمان کی جانب ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والے سمدنری طوفان ’’میکونو‘‘ نے یمن کے جزیرے سقطریٰ میں تباہی پھیلادی ہے، جزیرے پر سیلاب کی صورت حال ہے جہاں سے سیکڑوں لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا ہے تاہم کھلے سمندر میں موجود 2 کشتیوں پر سوار 19 افراد لاپتہ ہوگئے ہیں۔ جزیرے کے گورنر رمزی معروف کے مطابق ساحلی علاقے پرواقع کئی دیہات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بحیرہ عرب میں طوفان کا خطرہ

دوسری جانب حکام تباہی سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں تاہم یہ طوفان آج خلیجی ریاست عُمان سے ٹکرائے گا۔

3 روزقبل محکمہ موسمیات نے عندیا دیا تھا کہ بحیرہ عرب میں آئندہ 24 گھنٹوں میں طوفان کا خطرہ ہے اوریہ طوفان عمان و یمن کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا تاہم  پاکستان کے ساحلی مقامات پر اس طوفان کے کوئی بھی اثرات نمودارنہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ سقطری جزیرہ نما عرب اور ہارن آف افریقا کے درمیان واقع ہے ۔یہ جزیرہ یمن میں گذشتہ تین سال سے جاری جنگ کے دوران میں تشدد سے بچا رہا ہے ۔اس پر یمن کی بین الاقوامی سطح پرتسلیم شدہ حکومت کا کنٹرول ہے۔

The post بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان ’میکونو‘ نے یمن میں تباہی مچادی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2Jbj10W
via IFTTT

لاہورسینٹرل جیل میں قید بھارتی شہری کی 36 سال بعد شہریت کی تصدیقFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

لاہور: سینٹرل جیل میں قید بھارتی شہری کی 36 سال بعد شہریت کی تصدیق ہوگئی ہے گجنندشرما بھارتی شہر جے پورکا رہائشی ہے جو 1982 میں لاپتہ ہوگیا تھا۔

لاہورکی سینٹرل جیل میں قیدبھارتی شہری گجنندشرما کی شہریت کی تصدیق کے لیے متعددبار بھارتی حکام کو خطوط لکھے گئے، ذرائع کے مطابق آخری بار 4 فروری کو گجنندشرما کی شہریت کے تصدیق کے لیے لکھے گئے خط پر موثرکارروائی کی گئی ہے۔

بھارتی حکام کی طرف سے پاکستانی حکام کوبتایا گیا ہے کہ گجنند شرما 1982 میں جے پور میں لاپتہ ہوا تھا، گجنند شرما کی بیوی لاکھنی دیوی اور دو بیٹوں راکیش اورمکیش کوتلاش کرلیا گیا ہے، لاکھنی دیوی اوران کے بیٹوں نے پاکستان کی طرف سے بھیجی گئی گجنند شرما کی تصویردیکھ کراسے پہچان لیا ہے، ان کے مطابق وہ کئی برسوں تک گجنند شرما کی تلاش کرتے رہے اوربالآخر ان کی امید ختم ہوگئی تھی، تاہم گجنند شرما کے زندہ ہونے کی خبرملنے کے بعد ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے جیسے ہی بھارت کی طرف سے گجنند شرما کی شہریت کی باقاعدہ تصدیق کی دستاویزات موصول ہوں گی اس کی رہائی کے بارے میں اقدامات شروع کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ دونوں ملکوں کی جیلوں میں درجنوں ایسے قیدی موجود ہیں جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں مگران کی شہریت کی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔

The post لاہورسینٹرل جیل میں قید بھارتی شہری کی 36 سال بعد شہریت کی تصدیق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2sc1NpF
via IFTTT

پاکستان میں آئندہ برسوں کے دوران گرمی کی شدت میں مزید اضافے کی پیش گوئیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

لاہور: ماہرین نے درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے پاکستان میں آئندہ برسوں کےدوران گرمی میں مزیدشدت  کی پیش گوئی کی ہے۔

وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے باعث گرمی کی لہر یا ہیٹ ویو کے واقعات میں آنے والے سالوں میں مزید شدت اورتیزی آئے گی جس سے صحت ، معاشی اور سماجی شعبوں پر انتہائی مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔

شدید اور تواتر سے رونما ہونے والے  گرمی کی لہر کے زیادہ تر واقعات شہروں اور گنجان آبادی والے علاقوں میں رونما ہوں گے، جن کے باعث معمر ، کمزور، غربت اور بھوک سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں ممکنہ طور پر اموات میں اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم ،عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والے ان واقعات کے انسانوں اور ان کی صحت پر ممکنہ طور پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو بچانے کے لیے ممالک کے مختلف علاقوں میں ہیٹ ویو ارلی وارننگ سسٹم نصب کرنے کے ساتھ ساتھ شجرکاری کو ہر سطح پر فروغ دینا ہوگا۔

وزارت کے ترجمان محمد سلیم کاکہنا ہے کہ گزشتہ30سالوں کے دوران پاکستان کے درجہ حرارت میں نصف ڈگری  اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے نتیجے میں گرمی کی لہر کے دنوں میں پانچ گُنا اضافہ ہوا ہے۔ تاریخی طور پر گرمی کی لہر کے واقعات مئی اور جون کے مہینوں میں دیکھے جاتے تھے مگر اب ملک میں ہیٹ ویو کے دن مارچ اور اپریل میں بھی رونما ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ورلڈ میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی تحقیق کے مطابق حالیہ صدی کے آخر تک پاکستان میں درجہ حرارت میں تین سے پانچ ڈگری تک کا اضافہ دیکھا جاسکتا ہے، جس کے باعث پاکستان کے معاشی ،سماجی اور صحت کے شعبے بری طر ح متاثر ہوکر رہ جائیں گے۔ اس کے علاوہ ، زرعی پیداوار، سیلابوں، پانی کی کمی ، صحرائیت، سمندری علاقوں میں کٹاؤ، گلیشیر کے پگھلنے کے واقعات میں شدت اور اضافہ دیکھا جاسکے گا۔

بین الاقوامی جریدہ نیچر کلائمیٹ چینج میں چھپنے والی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے محمد سلیم نے کہا کہ اس وقت پاکستان سمیت عالمی سطح پر ہر تین میں سے ایک فرد گرمی کی لہر کے واقعات سے متاثر ہورہاہے۔ تاہم، اس صدی کے آخر تک ہر چار میں سے تین افراد عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی گرمی کی لہر کے واقعات سے بری طرح متاثر ہوگا۔اس تحقیق کے ہوش رُبا نتائج کے مطابق، دنیا کی تیس فیصد آبادی اور دنیا کے کُل رقبے کا تیرہ فیصد علاقہ گرمی کی لہر سے متاثر ہورہا ہے جو اس صدی کے آخر تک اضافے کے ساتھ دنیا کی 74فیصد آبادی گرمی کی لہر کے واقعات سے متاثر ہورہی ہوگی اور دنیا کے کُل رقبے کا تب تک سنتالیس فیصد رقبہ گرمی کی لہر کے واقعات کی زد میں ہوگا۔

ترجمان وزارت موسمیاتی تبدیلی نے مزید کہا کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ گرمی کی لہر کے واقعات کے انسانوں اور ان کی صحت پر منفی اثرات پر قابو پانا انتہائی طور پر ممکن ہے۔ گرمی کی لہر کے متعلق بروقت اور بہتر پیش گوئی اور اس کے متعلق عام لوگوں تک معلومات کی بروقت رسائی سے گرمی کی لہر کے منفی اثرات کو بڑی حد تک قابو پاکر لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو منفی اثرات سے بچایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ، گرمی کی لہر سے نمٹنے کے لیے۔شجرکاری، روف گارڈنگ، چھتوں کی وائٹ واش، پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی کے بہتر انتظامات کی بدولت گرمی کی لہر میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

The post پاکستان میں آئندہ برسوں کے دوران گرمی کی شدت میں مزید اضافے کی پیش گوئی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xberel
via IFTTT

کراچی میں اگلے ہفتے ایک بار پھر شدید گرمی کا امکانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

کراچی: شہر قائد میں اگلے ہفتے ایک بار پھر گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان ہے۔

کراچی میں کئی روز تک شدید گرمی کی لہر نے شہریوں کا جینا محال کیا ہوا تھا تاہم گزشتہ روز سمندری ہوائیں بحال ہونے کے باعث گرمی کا زور ٹوٹ گیا۔ کراچی کا موجودہ درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ جب کہ ہوامیں نمی کاتناسب 66 فیصد ہے۔ شہر میں موجودہ ہواکی رفتار 13 کلومیٹر فی گھنٹہ سے چل رہی ہیں۔

کراچی میں فی الحال تو گرمی کی شدت کسی قدر کم ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ غیر معمولی ہیٹ ویو کراچی والوں کا پیچھا نہیں چھوڑنے والی کیونکہ محکمہ موسمیات نے اگلے ہفتے پھر  ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پیر سے کراچی کا درجہ حرارت ایک مرتبہ پھر بڑھے گا تاہم گرمی کی یہ لہر بدھ تک جاری رہے گی، جمعرات سے درجہ حرارت میں کمی آنے لگے گی۔

معالجین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو کے دوران خاص طور پرروزے کی حالت میں شہری خصوصی احتیاط کریں، صبح 9 بجے سے 4 بجے تک گھروں سے بلاضرورت باہر نکلنے سے گریز کیاجائے،  اس کے علاوہ باہر نکلتے وقت چھتری استعمال کریں اور سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔

واضح رہے کہ 2015 میں کراچی میں ہیٹ اسٹروک کے باعث سیکڑوں کی تعداد میں اموات ہوئی تھیں تاہم امسال شدیدی گرمی کی لہر سے آگہی ہونے کے باعث شہریوں نے احیتاط برتی جب کہ حکومت کی جانب سے جگہ جگہ ہیٹ اسٹروک سینٹرز  بھی قائم کیے گئے۔

The post کراچی میں اگلے ہفتے ایک بار پھر شدید گرمی کا امکان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IIgyf3
via IFTTT

فاٹا اصلاحات کی منظوری کیلئے خیبرپختونخواسمبلی کا اجلاس اتوار کوبلانے کافیصلہFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پشاور: فاٹا اصلاحات کی منظوری کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اتوار کو بلانے کا فیصلہ کیاگیا ہے جس کے لیے  سمری گورنر کو بھجوادی گئی ہے فاٹا اصلاحات کی صوبائی اسمبلی سے منظوری آئینی ضرورت ہے۔

فاٹا اصلاحات قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ اور خیبرپختونخوا اسمبلی سے بھی منظور کیے جائیں گے صوبائی اسمبلی سے فاٹا اصلاحات کی منظوری کے لیے اسمبلی کا اجلاس اتوار 27 مئی کو بلانے کا فیصلہ کیا گیاہے اور اجلاس بلانے کے لیے سمری گورنر کو بھجوادی گئی ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا ترمیمی بل منظور

وزیراعلیٰ کے ترجمان شوکت یوسفزئی کے مطابق فاٹا اصلاحات ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اسے دو تھائی اکثریت سے منظور کرایا جائے گا اجلاس اتوار کے روز سہ پہر دو بجے ہوگا۔

فاٹا اصلاحات کی منظوری کے لیے اس کے حمایتی جماعتوں نے تمام ارکان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، فاٹا اصلاحات کی منظوری پیپلزپارٹی کے ضیاء اللہ آفریدی نے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی واپس لے لی ہے جس کے بعد اسمبلی اجلاس بلانے کے لیے سمری بھجوائی گئی ہے۔

The post فاٹا اصلاحات کی منظوری کیلئے خیبرپختونخواسمبلی کا اجلاس اتوار کوبلانے کافیصلہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2GOqPAt
via IFTTT

ہر ہفتے خود کو سانپ سے ڈسوانے والا فلپائنی نوجوانFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

فلپائن: فلپائن میں تیزی سے مقبول ہوتے ایک سپیرے کو اب ’زہریلے آدمی‘ کا خطاب مل گیا ہے کیونکہ وہ سانپوں کے زہر سے مدافعت پیدا کرنے کےلیے ہر ہفتے کوبرا سانپ سے خود کو ڈسواتا ہے اور خود کو زہر کی چھوٹی چھوٹی مقدار کے ٹیکے بھی لگاتا ہے۔

31 سالہ قولیلان کاگیان ڈی اورو سٹی میں رہتے ہیں اور انہوں نے 14 سال کی عمر میں پہلا کوبرا سانپ پکڑا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے مزید سانپ پکڑنے کی کوشش کی تو ایک مرتبہ کوبرا نے انہیں ڈس لیا لیکن وہ ہسپتال نہیں گئے اور گھر آکر زخم دھولیا۔

کوبرا سانپ کے کاٹنے کے بعد چکرآتے ہیں، سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے اور آخرکار موت واقع ہوجاتی ہے لیکن جو قولیلان کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا، ’پہلی مرتبہ سانپ کاٹنے سے معلوم ہوا کہ میرا جسم اس کا زہر برداشت کرسکتا ہے اور یوں میں نے زہر سے مدافعت کےلیے خود کو تیار کرنا شروع کردیا۔ اس کے بعد میں نے پابندی سے خود کو کوبرا سے ڈسوایا اور کچھ مقدار میں سانپوں کا زہر بدن میں بھی داخل کیا۔‘

اب جو قولیلان کا دعویٰ ہے کہ ان پر سانپ کے زہر کا اثر نہیں ہوتا کیونکہ سانپوں سے ڈسوانے اور زہر داخل کرنے کے بعد وہ اس سے مدافعت پیدا کرچکے ہیں۔

انہوں نے سال میں سیکڑوں مرتبہ خود کو سانپ سے ڈسوایا ہے اور پانچ مرتبہ مرتے مرتے بچے ہیں۔ ایک مرتبہ وائپر نے ان کی انگلی پر کاٹ لیا تھا تو ان کی ایک انگلی کاٹنا پڑی تھی لیکن اس کے باوجود بھی انہوں نے ہمت نہ ہاری۔

کچھ دن قبل ایک ٹی وی شو میں انہوں نے فلپائنی کوبرا سے خود کو دو مرتبہ ڈسوایا اور تھوڑی حالت بگڑنے پر انہیں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہاں ابتدائی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے جو کو بالکل فٹ قرار دے دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سانپ کا زہر ان پر اثر نہیں کرتا۔

The post ہر ہفتے خود کو سانپ سے ڈسوانے والا فلپائنی نوجوان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IG253g
via IFTTT

خیبرپختونخوامیں شدید گرمی، ہیٹ اسٹروک کا خدشہFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پشاور: محکمہ موسمیات نے خیبرپختونخوامیں کے مختلف اضلاع میں ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ظاہر کردیا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں خصوصاً خیبر پختونخوا میں شدید گرمی او لو کے پیش نظر پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ، کوہاٹ، کرک، بنوں، لکی مروت اور ڈی آئی خان سمیت متعدد اضلاع میں ہیٹ اسٹروک کا امکان ظاہر کیا ہے۔

ہیٹ اسٹروک کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو عوام میں ہیٹ اسٹروک اور اس سے بچاؤ کے لئے خصوصی آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ پشاور سمیت کوہاٹ، مردان، بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن میں ڈویژنل کنٹرول رومز اور مرکزی کنٹرول روم کو فعال رکھنے اور فوری امدادی کارروائیوں کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ گرمی کی موجودہ لہر پورے ملک میں جاری ہے تاہم کراچی سمیت اندرون سندھ میں شدید گرمی نے لوگوں کا جینا محال کیاہواہے جب کہ شدیدگرمی کی حالیہ لہر اب خیبرپختونخوا تک جانے کا امکان ہے۔

The post خیبرپختونخوامیں شدید گرمی، ہیٹ اسٹروک کا خدشہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2x8JFCQ
via IFTTT