![](https://static01.nyt.com/images/2020/01/06/us/06BORDER/06BORDER-mediumThreeByTwo440.jpg)
By BY MIKE BAKER AND CAITLIN DICKERSON from NYT U.S. https://ift.tt/2N12fSS
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
واشنگٹن(جی سی این رپورٹ) امریکا نے میدان میں فوج اتارنے کا اعلان کر دیا، امریکی دفاعی حکام نے مزید 3 ہزار فوجی اہلکار مشرق وسطیٰ بھیجنے کے فیصلے کی تصدیق کر دی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ امریکا نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں مزید فوجی اہلکار بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ امریکا کی جانب سے مزید 3 ہزار فوجی اہلکار مشرق وسطیٰ میں تعینات کیے جائیں گے۔ ممکنہ طور پر ان امریکی فوجی اہلکاروں کی تعیناتی کویت میں ہوگی۔ امریکی دفاعی حکام اس تمام معاملے کی باقاعدہ تصدیق بھی کی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مارک ایسپرنے خبردار کیا ہے کہ انہیں پورا یقین ہے کہ عراقی حزب اللہ ملیشیا امریکی مفادات کے خلاف ایک اور اشتعال انگیز حرکت انجام دے سکتی ہے۔امریکی وزیر دفاع نے عراقی جنگجوئوں کو خبر دار کیا کہ اگر انہوں نے کوئی اور اشتعال انگیز کارروائی کی انہیں بہت پچھتاوا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ہم مہینوں سے اشتعال انگیزی دیکھ رہے ہیں۔ اگر ہم نئے حملوں کا ہدف امریکا ہے تو ہم اپنے دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم اپنے شہریوں اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہرمٴْمکن احتیاطی تدابیر اٹھائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایران یا اس کی وفادار ملیشیائیں دوسرے حملے شروع کرنے کا ارادہ کر رہی ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکا نے ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عراق کی طرف سے کوئی موثر کارروائی نہیں دیکھی۔ امریکی افواج پر حملوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے چاہئیں۔مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوج کی تعداد کم کرنے کے لیے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔مارک ایسپر نے کہا اگر واشنگٹن حملوں کی تیاری سے آگاہ ہوجاتا ہے تو وہ امریکی افواج کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔
بغداد (جی سی این رپورٹ) ایرانی جنگی طیاروں نے عراقی سرحد کے قریب پروازیں شروع کر دیں، عراقی وزیراعظم تمام صورتحال کے باعث تشویش میں مبتلا، کسی بھی وقت جنگ چھڑنے کے خدشے کا اظہار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق عراقی خبر رساں اداروں کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ ایرانی جنگی طیاروں نے عراق کی سرحد کے قریب اپنی پروازوں کا آغاز کر دیا ہے۔ایرانی جنگی طیاروں کی پروازوں کے باعث خطے میں صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی ہے۔ اس تمام صورتحال میں عراقی وزیراعظم شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔ عراقی وزیراعظم نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ خطے میں کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔ دوسری جانب یہ بتایا جا رہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایرانی قیادت فیصلہ کرے گی کہ امریکے حملے کا کس انداز میں جواب دیا جائے۔ اجلاس میں ایران کی سول اور ملٹری قیادت شرکت کرے گی۔ دوسری جانبؤ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہاہے کہ ایرانی جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے پیچھے چھپے مجرموں سے سخت انتقام لیں گے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مزاحمتی تحریک مزید طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گی۔بغداد میں امریکی حملے پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل سلیمانی پر حملہ عالمی دہشت گردی ہے، امریکا کو اس حرکت کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ جبکہ ایران کے وزیر دفاع نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اس کھلی جارحیت کے تمام مرتکبین سے انتقام لیا جائے گا۔ایران کے وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا کہ بلا شک اس ہولناک جرم کا جو امریکہ کے سیاہ اور دہشت گردانہ کارناموں اور علاقے اور عراق میں اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ایک اور باب کا اضافہ ہوا ہے بھر پور اور دندان شکن جواب دیا جائے گا۔
لندن(جی سی این رپورٹ)مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما شہباز شریف کا لندن میں صحافیوں سے سامنا ہوا تو انہوں نےکسی سوال کا جواب نہیں دیا اور وہ صحافیوں کے ہر سوال پر خاموش رہے اور چپ چاپ گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ملاقات کے بعد جب شہباز شریف سے صحافیوں نے سوالات کیے تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔ایک صحافی نے سوال کیا کہ آرمی ایکٹ پر تنقید ہو رہی ہے جس پر انہون نے جواب میں کہا کہ آپ بھی تنقید کریں اور گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے۔
راہل گاندھی اب ان حکومتی کمیٹیوں میں بیٹھیں گے جو اہم حکومتی فیصلے اور تقرریاں کرتی ہیں اور وہ انڈین پارلیمان میں طاقتور سمجھے جانے والے وزی...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL