پیر، 23 اپریل، 2018

تھرپارکر میں غذائی قلت، وبائی امراض سے مزید 4 بچے دم توڑ گئےFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

مٹھی: تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے مزید 4 بچے دم توڑ گئے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کا سول اسپتال کا دورہ، اسپتال میں صفائی نہ ہونے پر انتظامیہ پر برہم، 24گھنٹے میں پتھا لوجسٹ کی تقرری کا حکم، بغیر پیتھا لوجسٹ لیبارٹری بند کردی جائے گی،مریضوں کی ایمبولینس مفت میں نہ دینے کی شکایات۔

تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض سے بچون کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مزید 4 بچے سول اسپتال مٹھی میں دم توڑ گئے جن میں 6 ماہ کی بچی شہر بانو امجد، 2 سالہ کپیل دلیپ اور 2 نومولود بچے شامل ہیں۔ سول اسپتال میں رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔

ادھر جوڈیشنل مجسٹریٹ مٹھی گرمکھداس گیانی نے اچانک سول اسپتال کا دورہ کیا۔ سول اسپتال کے تمام وارڈوں میں صفائی کے ناقص انتظامات پر برہمی کا اظہار کیا اور سول اسپتال کے احاطے میں نجی تنظیم کی لیبارٹری پر پیتھالوجسٹ کی عدم موجودگی میں لیب چلانے پر بھی غصے کا اظہار کیا اور عملے کو کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کر کے جیل بھیجا جا سکتا ہے اور لیبارٹری کو سیل بھی کیا جا سکتا ہے، اگر پیر کو پیتھالوجسٹ کی تقرری کی تفصیلات فراہم نہ کی گئیں تو لیبارٹری بند کردیں گے۔

مجسٹریٹ نے اسپتال میں ڈیوٹی پر مقرر نرسز اور دیگر اسٹاف کی عدم موجودگی اور بدلے میں دوسرے اسٹاف کی ڈیوٹی کرنے پر بھی سخت تنبیہ کی۔ مجسٹریٹ کے سامنے مریضوں نے شکایت کی کہ سول اسپتال سے ریفر کردہ مریضوں کو مفت ایمبولینس سروس نہیں دی جارہی۔ پرائیویٹ گاڑیاں مٹھی سے حیدرآباد کے لیے 7 ہزار روپے کرایہ لیتی ہیں جبکہ اسپتال کی ایمبولینس کے لیے 12 ہزار کا تیل مانگا جاتا ہے۔

اس موقع پر مجسٹریٹ نے اسپتال کے انتظامات کو بہتر بنانے اور مریضوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کی ہدایت کی۔

 

The post تھرپارکر میں غذائی قلت، وبائی امراض سے مزید 4 بچے دم توڑ گئے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2vxaeRs
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔