![](https://static01.nyt.com/images/2019/03/11/world/11iran-iraq1/11iran-iraq1-mediumThreeByTwo440.jpg)
By ALISSA J. RUBIN from NYT World https://ift.tt/2HdFb2e
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
لندن (جی سی این رپورٹ)برطانوی اخبار دی گارجین نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج افغان طالبان کے بانی اور سابق امیر ملاعمر کو ان کے بیس کے قریب کئی برس تک رہائش رکھنے کے باوجود تلاش کرنے میں ناکام رہی جبکہ وہ اپریل 2013 میں زابل میں انتقال کر گئے تھے۔گارجین نے اپنی رپورٹ میں افغانستان سے رپورٹنگ کرنے والے ڈچ صحافی اور مصنف بیٹ ڈیم کی کتاب ‘سرچنگ فار اینمی’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملاعمر کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی اور وہ افغانستان میں امریکی بیس سے چند فرلانگ دور رہتے تھے۔صحافی نے اس سوانح میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فوجیوں نے ایک مرتبہ ان کے گھر میں کارروائی کی تھی لیکن وہ ملا عمر کے لیے تعمیر کیے گئے خفیہ کمرے کو تلاش کرنے میں ناکام رہے۔برطانوی اخبار نے نئی کتاب میں ہونے والے انکشافات کو امریکی خفیہ ایجنسیوں کی شرم ناک ناکامی قرار دیا ہے کیونکہ امریکا میں نائن الیون کے بعد ملاعمر کے سرکی قیمت 10 ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام کی جانب سے ملاعمر کو بھی القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی طرح پاکستان میں موجود ہونے کا خیال ظاہر کیا جاتا رہا تھا حالانکہ وہ ان کے مرکز کے قریب موجود رہتے تھے۔کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کتاب میں 2001 کے بعد ملاعمر کے طالبان پرعملی کنٹرول کو بھی واضح کیا گیا ہے جبکہ طالبان 2013 میں ان کی وفات کے بعد دو سال تک بھی انہیں امیر تسلیم کرتے رہے اور تاحیات انہیں اپنا سربراہ تسلیم کررکھا تھا۔رپورٹ کے مطابق ملاعمر بی بی سی پشتو کی نشریات باقاعدگی سے سنتے تھے لیکن کسی خبر یا رپورٹ پر اپنا ردعمل بہت کم دیتے اور یہاں تک اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی خبر پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔واضح رہے کہ ڈچ صحافی بیٹ ڈیم نے ‘سرچنگ فار اینمی’ کے نام سے ڈچ زبان میں سوانح تحریر کی ہے جو گزشتہ ماہ شائع ہوئی تھی اور اس کے چند اقتباسات کا زومیا تھنک ٹینک نے انگریزی میں ترجمہ کرکے شائع کیا تھا جو صرف دو اخباروں کو دیے گئے تھے۔بیٹ ڈیم 2006 سے افغانستان سے رپورٹنگ کررہے ہیں اور اس کتاب پر گزشتہ 5 برس سے زائد عرصے سے کام کررہے تھے۔ وہ اس سے قبل افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی پر ایک کتاب لکھ چکے ہیں۔کتاب میں شائع مواد کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ طالبان دور کے اہم رہنما جبار عمری سے ایک ملاقات ہوئی جو ملاعمر کی سچی کہانی سنانے کا مصدقہ ذریعہ تھے۔انہوں نے لکھا ہے کہ افغانستان میں کشیدگی کے ابتدائی چار برس میں ملا عمر خطے کے دارالحکومت قالات میں رہتے تھے اور یہ رہائش امریکی بیس ایف او بی لغمان اور افغان حکومت کے صوبائی گورنر کے کمپاؤنڈ سے چند قدم کے فاصلے پر تھی۔رپورٹ کے مطابق ان کی رہائش جبار عمری کے سابق ڈرائیور عبدالصمد استاذ کے گھر میں تھی جو ایک چھوٹا سا کمپاؤنڈ تھا تاہم افغانستان کی روایت کے مطابق اونچی دیواریں تھیں جس کے کونے پر ایک خفیہ کمرہ بنایا گیا تھا اور اس کے دروازے کو چھپانے کے لیے دیوار میں ایک بڑی الماری کی شکل دی گئی تھی۔ڈچ صحافی نے لکھا ہے کہ گھر کے مکینوں کو بھی مہمان کی شناخت کے حوالےسے کچھ نہیں بتایا گیا تھا تاہم اتنا معلوم تھا کہ طالبان کے اعلیٰ سطح کے رہنما ہیں جبکہ معلومات کو ظاہر کرنے پر ان کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔امریکی فوجیوں کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ امریکی فورسز دو مرتبہ ملاعمر کے اتنے قریب آگئی تھیں کہ وہ ٹھوکر بھی مارسکتے تھے جن میں سے پہلی دفعہ ملاعمر اور جبار عمری برآمدے میں تھے لیکن فوجی اندر داخل ہوئے بغیر چلے گئے۔ڈچ صحافی کے مطابق امریکی فورسز نے دوسری مرتبہ ان کے گھر کی تلاشی لی لیکن وہ خفیہ کمرے کو تلاش کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد انہوں نے اپنا ٹھکانہ بدل لیا اور قالات کے قریبی ضلع شینکہ منتقل ہوئے۔بیٹ ڈیم کا دعویٰ ہے کہ جبار عمری نے اپنے امیر کے لیے ایک چھوٹے دریا کے قریب خفیہ رہائش گاہ تعمیر کی تھی جو مضافات میں تھی اور وہاں سے فرار ہونا بھی آسان تھا جبکہ ان کے یہاں منتقل ہونے کے فوری بعد امریکی فوجیوں نے چند میل کے فاصلے پر دوسرا بیس تعمیر کرنا شروع کیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں جب جنگ عروج پر تھی تو امریکی ایف او بی ولویرین اور نیٹو ممالک سمیت ایک ہزار فوجی قریبی بیس میں تھے اور ملا عمر کو بھی پکڑے جانے کا خدشہ تھا لیکن وہ دوبارہ وہاں سے واپس نہیں گئے۔ملاعمر یہاں رہائش کے دوران بہت کم باہر نکلتے تھے تاہم دھوپ کے لیے کبھی باہر آتے تھے اور زیادہ وقت چھپے رہتے تھے کیونکہ امریکی طیارے فضا میں گردش کرتے رہتے تھے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملاعمر کو دوحہ میں طالبان کے دفتر کھولنے اور اپنی سرپرستی کے لیے بھی کہا گیا تھا جس کے ذریعے امریکا سے مذاکرات کا راستہ کھولنا تھا۔جبارعمری نے ڈچ صحافی کو بتایا کہ ‘یہ ہمارے لیے بہت خطرناک تھا کیونکہ بعض اوقات ہم اور غیرملکی فوج کے درمیان ایک ٹیبل جتنی چوڑائی کا فاصلہ ہوتا تھا’۔انہوں نے کہا کہ ملاعمر کے حوالے سے صرف دو بھائی آگاہ تھے لیکن گاؤں کے دیگر افراد کو اتنا معلوم تھا کہ یہاں طالبان کے ایک سینئر رہنما رہائش پذیر ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جب افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ افراد کی جانب سے حکومت میں کرپشن اور شہریوں کی ہلاکتوں کی رپورٹس آئیں تو ملاعمر کو گاؤں والوں کی طرف سے تحائف بھی آنے لگے جس میں کھانا اور کپڑے شامل ہوتے تھے۔ڈچ صحافی کے مطابق ملاعمر کے پاس نوکیا کا ایک پرانا موبائل بغیر سم کے تھا جس کو وہ اپنی آواز میں قرآن کی تلاوت ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔جبار عمری کا کہنا تھا کہ ملاعمر 2013 میں کھانسی، متلی اور بھوک میں کمی کا شکار ہوئے لیکن کسی قسم کی دوا لینے سے انکار کیا جبکہ عمری نے انہیں ڈاکٹر بلانے یا پاکستان لے جانے کی پیش کش کی لیکن وہ انکاری رہے اور 23 اپریل کو انتقال کرگئے۔انہوں نے کہا کہ ملاعمر کو رات کے اندھیرے میں دفنایا اور اس کی ویڈیو بنائی تاکہ ان کے بیٹے یعقوب اور سوتیلے بھائی عبدالمنان کو دکھا سکیں، انہوں نے 2001 سے ملاعمر کو نہیں دیکھا تھا لیکن انتقال کے بعد ان کی رہائش گاہ میں کئی مرتبہ آئے اور تصدیق کے لیے ان کی قبر کشائی پر اصرار کرتے رہے۔بعد ازاں انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زابل کے دور دراز علاقے میں سادہ قبرستان میں ملاعمر دفن ہیں۔
لاہور(جی سی این رپورٹ)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت پیپلزپارٹی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف سے ملنے جا رہا ہوں اور میری ملاقات کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف علیل ہیں جنہیں علاج کی مناسب سہولت ملنی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک پر خطرات کے سائے منڈلا رہے ہیں لیکن حکمران نان ایشوز میں پھنسے ہیں، حکومت نے انتہا کردی جس کے بعد خاموش نہیں بیٹھ سکتا۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں حکومت نان ایشوز پر ہنگامہ برپا کرتی ہے اور وزراء متنازع بیانات دیکر پارلیمنٹ کا وقت ضائع کرتے ہیں۔پی پی چیئرمین نے ارکان کو ہدایت کی کہ پنجاب کا پارلیمانی ایوان ہائی جیک ہونے نہ دیں اور پنجاب اسمبلی میں عوامی مسائل پر بات کریں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی عروج پر ہے اور لوگوں سے علاج کی سہولیات تک چھین لی گئی ہیں جب کہ عام آدمی روٹی کو ترس رہا ہے اور غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قوم کو قربانیوں کا صلہ مہنگائی کی شکل میں دیا گیا ہے۔ پی پی چیئرمین نے اجلاس میں پنجاب میں دوروں اور وکلا بارز سے بھی خطاب کا اعلان بھی کیا۔یاد رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پیر کو کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
کراچی (جی سی این رپورٹ)پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 28ویں میچ میں کراچی کنگز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک رنز سے شکست دے دی۔کراچی کنگز اس فتح کے ساتھ پلے آف مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا، لاہور قلندرز کی ٹیم پلے آف کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جانے والے اس میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔کراچی کنگز کے اوپنر کولن منرو اور بابر اعظم نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کرتے ہوئے پہلی وکٹ کے لیے 69 رنز جوڑ کر ٹیم کو بڑے اسکور کی جانب گامزن کرنے کی کوشش کی۔کولن منرور نے 2 چھکے لگا کر 26 گیندوں پر 30 رنز بنائے اور فواد احمد کی گیند پر سرفراز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔اس کے بعد لیونگسٹن میدان میں آئے لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز کے سامنے زیادہ دیر رک نہیں سکے اور 6 رنز بنانے کے بعد محمد نواز کی گیند پر بڑی ہٹ لگاتے ہوئے کیچ آؤٹ ہوگئے۔وکٹ کی دوسری جانب بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے نمبر ایک بیٹسمین بابر اعظم نے اپنا روایتی کھیل جاری رکھا اور اسکور کو آگے بڑھاتے رہے۔ان کا ساتھ دینے کے لیے پی ایس ایل کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے کولن انگرام آئے جنہوں نے محمد نواز کو ان کے کوٹے کے آخری اوور کی آخری 2 گیندوں پر 2 چھکے لگا کر ٹیم کو دباؤ سے نکالا۔کولن انگرام 15ویں اوور میں 118 کے مجموعے پر برق رفتار 24 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے اور ان کے بعد 125 کے مجموعے پر بابر اعظم بھی پویلین لوٹ گئے جس سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کراچی کنگز کی ٹیم بڑا اسکور کرنے میں کامیاب نہیں ہوپائے گی۔چھٹے نمبر پر آنے والے افتخار احمد نے صرف 18 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 44 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کو 5 وکٹوں کے نقصان پر 190 کے قابلِ اعتبار ٹوٹل تک پہنچا دیا۔نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والا یہ میچ پاکستان میں راوں برس پی ایس ایل کا دوسرا جبکہ کراچی کنگز کا اپنے ہوم گراؤنڈ پر پہلا میچ ہے۔کراچی کنگز کے لیے یہ میچ بہت اہمیت کا حامل ہے جہاں اسے پلے آف مرحلے کے لیے ایک فتح ہی درکار ہے، جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنی جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔اس میچ کے لیے کراچی کنگز نے 2 تبدیلیاں کرتے ہوئے محمد رضوان اور ایرون سمرز کی جگہ بین ڈنک اور سہیل خان کو ٹیم میں شامل کیا ہے۔اسی طرح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے ایک تبدیلی کرتے ہوئے پی ایس ایل میں اپنا پہلا میچ کھیلنے والے اعظم خان کی جگہ آل راؤنڈر انور علی کو ٹیم میں شامل کرلیا۔ٹاس کے موقع پر کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم نے کہا کہ نیشنل اسٹیڈیم کی وکٹ اچھی اور گراؤنڈ چھوٹا ہے، تاہم یہاں بڑا اسکور کرنے کی کوشش کریں گے۔دوسری جانب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ کراچی کنگز کو کم سے کم اسکور پر آؤٹ کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ کراچی کی وکٹ پر ہدف کا تعاقب آسان ہوتا ہے۔
نوٹ! معزز ممبران۔۔! اِس تحریر کا آخری پہرہ لازمی پڑھیں اور سوچیں کہ مسلمان ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داریاں کیا تھیں، اور ہم کیا کر رہے ہیں۔۔!!!
یہ تاریخ کا وہ منظر ہے، جب جولائی 1187ء کو حطین کے میدان میں سات صلیبی حکمرانوں کی متحدہ فوج کو جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر قبضہ کرنے آئی تھی، ایوبی سپاہ نے عبرتناک شکست دے کر مکہ اور مدینہ کی جانب بُری نظر سے دیکھنے کا انتقام لے لیا تھا۔ اور اب سلطان، حطین سے پچیس میل دور عکرہ پر حملہ آور تھا۔
سلطان صلح الدین ایوبی نے یہ فیصلہ اِس لیے کیا تھا کہ عکرہ صلیبیوں کا مکہ تھا اور اُن کیلئے نہایت قابل تعظیم جگہ تھی، سلطان اُسے تہہ تیغ کر کے مسجدِ اقصیٰ کی بے حرمتی کا انتقام لینا چاہتا تھا، دوسرے بیت المقدس سے پہلے سلطان، عکرہ پر اِس لیے بھی قبضہ چاہتا تھا کہ صلیبیوں کے حوصلے پست ہو جائیں گے اور وہ جلد ہتھیار ڈال دیں گے، چانچہ اُس نے مضبوط دفاع کے باوجود عکرہ پر حملہ کر دیا اور 8 جولائی 1187ء کو عکرہ، ایوبی افواج کے قبضے میں تھا۔
اِس معرکے میں صلیبی انٹیلجنس کا سربراہ “برمن” بھی گرفتار ہوا، جسے فرار ہوتے وقت ایک کمانڈر نے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت برمن نے اُس کمانڈر کو خوبصورت لڑکیوں، اور بہت سے سونے کی رشوت بھی پیش کی تھی، تاکہ وہ اُسے جانے دے، مگر کمانڈر نے اُسے رد کر دیا۔
برمن کو جب سلطان صلاح الدین ایوبی کے سامنے پیش کیا گیا تو اُس نے دشمن ہونے کے باجود گرفتار کرنے والے کمانڈر کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے سلطان ایوبی سے کہا،۔۔۔!!
“سلطانِ معظم! اگر آپ کے تمام کمانڈر اِسی کردار کے مالک ہیں جیسا کہ یہ کمانڈر جو مجھے گرفتار کر کے یہاں لایا ہے تو میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کو بڑی سے بڑی فوج بھی یہاں سے نہیں نکال سکتی۔۔!”
برمن نے کہا۔۔۔”میری نظر ہمیشہ انسانی فطرت کی کمزریوں پر رہتی ہے، میں نے آپ کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا، میرا ماننا ہے کہ جب یہ کمزوریاں کسی جرنیل میں پیدا ہو جاتی ہیں یا پیدا کر دی جاتی ہیں تو شکست اُس کے ماتھے پر لکھ دی جاتی ہے، میں نے آپ کے یہاں جتنے بھی غدار پیدا کیے ہیں، اُن میں سب سے پہلے یہی کمزوریاں پیدا کیں۔ حکومت کرنے کا نشہ انسانوں کو لے ڈوبتا ہے۔
سلطانِ معظم! آپ کی جاسوسی کا نظام نہایت ہی کارگر ہے، آپ صحیح وقت اور صحیح مقام پر ضرب لگاتے ہو، مگر میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ صرف آپ کی زندگی تک ہے، ہم نے آپ کے یہاں جو بیج بو دیا ہے، وہ ضائع نہیں ہوگا۔ آپ چونکہ ایمان والے ہیں، اِس لیے آپ نے بے دین عناصر کو دبا لیا، لیکن ہم نے آپ کے امراء کے دلوں میں حکومت، دولت، لذت اور عورت کا نشہ بھر دیا ہے۔ آپ کے جانشین اِس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اِس نشے کو مزید تیز کرتے رہیں گے۔
سلطانِ معظم! یہ جنگ جو ہم لڑ رہے ہیں، یہ میری اور آپ کی، یا ہمارے بادشاہوں کی اور آپ کی جنگ نہیں ہے، یہ تو کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے، جو ہمارے مرنے کے بعد بھی جاری رہے گی۔ اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے، ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے، بلکہ ہم گھر بیٹھے معصوم اور بھولے بھالے مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کریں گے۔ ہم مسلماانوں کے مذہبی عقائد کا محاصرہ کریں گے، ہماری لڑکیاں، ہماری دولت، ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں، اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی، پھر مسلمان اپنی تہذیب سے نفرت اور یورپ کے طور طریقوں سے محبت کریں گے۔
سلطانِ معظم! وہ وقت نہ آپ دیکھیں گے اور نہ ہی میں دیکھ سکوں گا، بلکہ ہماری روحیں دیکھیں گی۔۔!”
سلطان ایوبی، جرمن نژاد برمن کی باتیں بڑے غور سے سن رہا تھا، برمن نے مزید کہا۔۔!
“سلطانِ معظم! آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے عرب کو کیوں میدانِ جنگ بنایا۔۔؟، صرف اِس لیے کہ ساری دنیا کے مسلمان اِس خطے کی طرف منہ کر کے عبادت کرتے ہیں، اور یہاں مسلمانوں کا کعبہ ہے، ہم مسلمانوں کے اِس مرکز کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آج آپ بیت المقدس کو ہمارے قبضے سے چھڑا لیں گے، لیکن جب آپ دنیا سے اُٹھ جائیں گے، مسجدِ اقصیٰ پھر ہماری عبادت گاہ بن جائے گی۔ میں جو پیشین گوئی کر رہا ہوں، یہ اپنی اور آپ کی قوم کی فطرت کو بڑے غور سے دیکھ کے کر رہا ہوں۔ ہم آپ کی قوم کو ریاستوں اور ملکوں میں تقسیم کر کے انہیں ایک دوسرے کا دشمن بنا دیں گے اور فلسطین کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ یہودیوں نے آپ کی قوم کے لڑکوں اور لڑکیوں میں لذت اور شہوت پرستی کا بیج بونا شروع کر دیا ہے۔ اِن میں اب کوئی نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا۔۔!
سڈنی(جی سی این رپورٹ) ایل او سی سے لے کر کھیل کے میدان تک، حسن صدیقی ،نعمان خان سے لے کر عثمان خواجہ تک پائلٹ بھارت کیلئے ڈراؤنا خواب بن گئے۔ پاکستانی نژاد بلے باز نے مار مار کر انڈین ٹیم کو ابھی نندن بنا دیا ، گھر میں گھس کر سرجیکل اسٹرائیک سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا۔
عثمان خواجہ آسٹریلیا کی ٹیم میں پہلے مسلمان کھلاڑی ہیں اور اس کے علاوہ وہ ایک پائلٹ بھی ہیں۔ عثمان کمرشل اور انسٹرومنٹل پائلٹ ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عثمان خواجہ نے پائلٹ کا لائسنس اپنے ڈرائیونگ لائسنس سے بھی پہلے حاصل کیا۔ انہوں نے ایوی ایشن کی ڈگری نیو ساوتھ ویلز سے حاصل کی۔
24 سالہ عثمان خواجہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پیدا ہوئے اوراوائل عمری میں ہی اپنے والد ین کے ساتھ آسٹریلیا آ گئے تھے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں انھوں نے شاندار کارکردگی دکھائی جو ان کی ٹیم میں شمولیت کا باعث بنی اور ان سے عمدہ کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے۔
آسٹریلوی کرکٹ کی 80 سالہ تاریخ میں آٹھ غیر ملکی کھلاڑیوں نے قومی ٹیم کی نمائندگی کی جس میں سری لنکا کے دیو وٹ مور اور ساؤتھ افریقہ کے کیپلر ویسلز نے خاصی شہرت حاصل کی۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا اور انڈیا کے درمیان رانچی میں کھیلے گئے اس ایک روزہ میچ سے قبل سابق کپتان مہیندر سنگھ دھونی نے انڈین ٹیم کے کھلاڑیوں میں فوجی کیپ تقسیم کی جس پر انڈین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کا لوگو بھی بنا ہوا تھا، بھارتی بورڈ کی یہ حرکت انتہائی نامناسب ہونے کی وجہ سے تنقید کیزدمیں ہے، میچ میں آسٹریلیا نے پاکستانی نژاد آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ کی 104 رنز کی شاندار اننگز کی بدولت انڈیا کو 32 رنز سے شکست دی, ان کی اس شاندار پرفارمنس پر پاکستانی شائقین بھی جھوم اٹھے ہیں اور عثمان خواجہ کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں ۔
عثمان خواجہ کی بیٹنگ کو پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے سرجیکل اسٹرائیک قرار دیا اور اُن کے نام کے ساتھ میجر عثمان خواجہ لگا کر طنز و مزاح سے بھرپور دلچسپ ٹویٹس کیے۔
آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 313 رنز بنائے جس میں عثمان خواجہ کی 104 رنز کی شاندار اننگز کے علاوہ کپتان ایرون فنچ کے 93 اور گلین میکسویل کے 47 رنز بھی اہم تھے۔ آسٹریلیا نے انڈیا کو 314 رنز کا ہدف دیا جس کے تعاقب میں فوجی کیپ پہن کر کھیلنے والی انڈین ٹیم ابتدا میں ہی مشکلات کا شکار ہو گئی۔
عدیس ابابا (جی سی این رپورٹ)ایتھوپین ایئرلائن کا عدیس ابابا سے نیروبی جانے والا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا ہے،طیارے میں 157 افراد سوار تھے۔ غیر ملکی میڈیا کے طابق ایتھوپین وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں طیارے کے گرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایتھوپین ایئر لائن کے طیارے بوئنگ 737 میں 157افراد سوار تھے۔ان میں 149 مسافر اور 8 عملے کے ارکان شامل تھے۔اطلاعات کے مطابق طیارہ آج صبح 8 بج کر 44 منٹ پر گرا تھا۔
سکھر(جی سی این رپورٹ)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف کو نقصان ہوا تو وہ قتل تصور کیا جائے گا اور اس کا قصور وار حکومت کو سمجھا جائے گا۔سکھر میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، سب صحتیابی کی دعا کریں، لاہور کی سروسز اور جناح اسپتال میں امراض قلب کا شعبہ ہی نہیں ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم پورے ملک کا ہوتا ہے، صرف پارٹی کا نہیں ہوتا، عمران خان نے خود کو ابھی تک وزیراعظم نہیں سمجھا، وہ اب تک کنٹینر کی سیاست کررہے ہیں، عمران خان کی سیاست گالم گلوچ اور کنٹینر کی سیاست ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سیاست میں ذاتیات سے ہٹ کر بات کرتے ہیں، ہماری سیاست گالم گلوچ کی نہیں، ہم نے بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں اور کبھی بھی اقتدار کی بات نہیں کی بلکہ عوام کی بات کی ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے عمران خان کو کنٹینر پر چڑھایا گیا اور وہ اب تک کنٹینر سے اترنے کو تیار نہیں ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی پارلیمنٹ میں انگریزی میں تقریر اور اس پر وزیراعظم عمران خان کی تنقید پر خورشید شاہ نے کہا کہ ‘قائد اعظم انگریزی میں تقریر کرتے تھے اور قوم قائد اعظم کے ہر ایک لفظ کو سمجھتی تھی’۔
ابو محمد شام میں جس دھڑے کے لیے کام کرتے ہیں وہ انھیں ماہانہ 50 ڈالر سے کم تنخواہ دیتا ہے۔ اس لیے جب انھوں نے دیکھا کہ نائجر میں لڑنے کے لیے...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL