جمعہ، 13 ستمبر، 2019

توبہ و استغفار

0 comments
مفتی محمد وقاص رفیع
’’توبہ و استغفار‘‘ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے اپنے گناہوں ،اپنی خطاؤں، اپنی لغزشوں کی معافی مانگنے ،بخشش چاہنے اور مغفرت طلب کرنے کو۔انسان جب سچے دل سے اللہ سے اپنے گناہوں، اپنی خطاؤں اور اپنی لغزشوں کی معافی مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس سے بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں، اُس سے راضی ہوجاتے ہیں اور اُس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیتے ہیں ۔
امام نوویؒ نے لکھا ہے کہ علماء کہتے ہیں کہ ہر گناہ سے توبہ کرنا(آدمی کیلئے ) واجب ہے۔ گناہ کا تعلق اگر اللہ سے ہو، کسی آدمی کا حق اُس سے متعلق نہ ہو تو اُس کی 3 شرطیں ہیں: اوّل یہ کہ اُس گناہ کو چھوڑدے جس سے وہ توبہ کر رہا ہے۔ دوم یہ کہ اُس پر ندامت (پشیمانی) کا اظہار کرے۔ سوم یہ کہ پختہ ارادہ کرے کہ آئندہ کبھی وہ یہ گناہ نہیں کریگا۔اگر اِن 3 شرطوں میں سے ایک شرط بھی مفقود ہوگئی تو اُس کی توبہ صحیح نہیں ہوگی۔اور اگر گناہ کا تعلق کسی آدمی سے ہو تو اُس کی4 شرطیں ہیں: 3 وہی جو اوپر مذکور ہوئیں اور چہارم یہ کہ وہ صاحبِ حق کا حق اداکرے۔ اگر کسی کا مال یا اسی قسم کی کوئی چیز ناجائز طریقے سے لی ہو تو اُسے واپس کرے۔ کسی پر تہمت وغیرہ لگائی ہو تو اُس کی’’ حد‘‘ اپنے نفس پر لگوائے، یا اُس سے معافی طلب کرکے اُس کو راضی کرے۔ اگر کسی ایک یا چند ایک گناہ سے توبہ کریگا تو اہلِ حق کے نزدیک یہ توبہ تو صحیح ہو جائے گی لیکن یہ توبہ صرف اُسی گناہ سے ہوگی ، دوسرے گناہ اُس کے ذمے (اُس وقت تک بدستور ) باقی رہیں گے ( جب تک اُن سے بھی مذکورہ شرائط کے مطابق توبہ نہ کرلے)۔
چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ترجمہ ’’اے مومنو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو! تاکہ تمہیں فلاح نصیب ہو۔‘‘(النور:24/31) ایک دوسری جگہ ارشاد ہے:ترجمہ ’’اپنے پروردگار سے گناہوں کی معافی مانگو ، پھر اُس کی طرف رجوع کرو!‘‘(ہود:11/3) ایک اور جگہ ارشاد ہے: ترجمہ’’اے ایمان والو! اللہ کے حضور سچی توبہ کرو!‘‘ (التحریم: 66/8)
اسی طرح احادیث نبویہؐ میں بھی توجہ کے واجب ہونے کے بہ کثرت دلائل موجود ہیں۔ چنانچہ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا’’اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اُس شخص سے کہیں زیادہ خوش ہوتے ہیں جس نے کسی جنگل بیابان میں اپنا اونٹ گم کرکے پھر پالیا ہو ۔‘‘ (بخاری و مسلم)
حضرت عبد اللہ بن عباسؓ اور حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا ’’ اگر آدم کے بیٹے کو سونے کی ایک وادی مل جائے تو وہ آرزو کریگا کہ اُسے 2 وادیاں میسر آ جائیں۔ آدم کے بیٹے کے منہ کو قبر کی مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ اور جو شخص توبہ کرتا ہے اللہ اُس کی توبہ قبول فرماتے ہیں۔ ‘‘(بخاری و مسلم ) حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ؐنے ارشاد فرمایا’’ اللہ تعالیٰ آدمی کی توبہ عالم نزع کے طاری ہونے سے پہلے قبول فرماتے ہیں۔ ‘‘ (ترمذی)
’’توبہ و استغفار‘‘ کے صرف اُخروی فوائد ہی نہیں بلکہ اِس کے بے شمار دُنیوی فوائدبھی ہیں مثلاً موقع پر بارشوں کا برسنا، قحط سالی کا ختم ہونا، مال و اولاد میں برکتیں ہونا وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے جب اپنی قوم کو دین کی دعوت دی تو ’’توبہ و استغفار‘‘ کے دُنیوی و اُخروی ہر قسم کے فوائداُن کے سامنے رکھے اور اُنہیں بتایا کہ اگر تم لوگ ایمان لے آؤگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں دونوں جہانوں کے فوائد و ثمرات دیں گے، تمہاری مغفرت اور بخشش کے فیصلے فرمائیں گے،تم پر کثرت سے بارشیں برسائیں گے، تمہارے مال و اولاد میں برکتیں عطا فرمائیں گے ، تمہارے لئے باغات و باغیچے لگائیں گے ، اور تمہارے لئے پانی کی نہریں اور چشمے جاری فرمائیں گے، مگر انہوں نے حضرت نوح ؑ کی ایک نہ سنی ، بلکہ اُنگلیاں کانوں میں ٹھونس لیں، کپڑے آنکھوں پر ڈال لئے اور اپنے کفر و انکار پر اصرار کرتے رہے اور حد درجہ غرور و تکبر سے پیش آئے تب اللہ تعالیٰ نے اُن کو پانی میں غرق و تباہ کیا اور تاقیامت آنے والے انسانوں کیلئے اُنہیں عبرت کا نشان بنادیا۔
٭…٭…٭
The post توبہ و استغفار appeared first onWAKEUP CALL WITH ZIA MUGHAL.


from BBC WORLD NEWS

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔