اتوار، 19 اپریل، 2020

ڈاکٹر شاہد مسعود نے کرونا وائرس کے بارے میں ایسا کیا کہہ دیا۔ کہ پریشان ہوں گے۔ (ویک اپ کال ضیاءمغل )

0 comments
لاہور (ویکاپ کال) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ کورونا فارمولے کے مطابق جنوبی ایشیاء میں مئی میں شدت آئے گی، وزیراعظم کی بات کو سمجھنا ہوگا کہ 25 اپریل تک اموات اور کیسز بڑھتے جائیں گے اور شدت مئی میں آئے گی، جنوبی ایشیاء کی آبادیوں، ماحول میں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ کہ ایک دن میں 3لاکھ 80 ہزار تک کیسز آرہے ہوں۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ 70ویکسین پر کام ہورہا ہے، لیکن اب جو لسٹ آئی ہے اس میں 100سے زیادہ ویکسین شامل ہیں۔ ان میں کوئی نہ کوئی ویکسین آجائے گی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی والے کہتے ہیں کہ ستمبر تک ویکسین آجائے گی۔ پہلے خیال کیا جارہا تھا کہ اگلے سال آئے گی ، ایک بری خبر یہ ہے کہ ڈاکٹر مائیک رائن کہتے ہیں کہ زیادہ ترلوگ سیروکنورٹ نہیں ہیں، مثلاً ایک مریض میں جراثیم داخل ہوگئے ، وہاں اینٹی باڈیز بن گئیں۔

اگر کوئی بندہ سیروکنورٹ ہوگیا تو اس کا مطلب اس میں زیادہ اینٹی باڈیز بن گئیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ جو اندازے تھے کہ کورونا وائرس کے کیسز اور اموات کی 25 اپریل تک شدت ہوگی، یعنی کیسز کی تعداد 50 ہزار ہوجائے گی، اب بتایا گیا ہے کہ 25 اپریل تک پیک نہیں ہوگی بلکہ یہ 25 اپریل تک اموات اور کیسز بڑھتے جائیں گے اور شدت مئی میں آئے گی۔
یہ پاکستان میں ہی نہیں بلکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا وائرس کی شدت چار ہفتوں بعد یعنی مئی میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 26 مئی کو 91 دن ہوجائیں گے اگر ہم نے 26 فروری کو شروعات کی ہے ، اس کے بعد 24 جون 120دن ہوگا، اس دوران اب سے لے کر15مئی تک اموات میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ کورونا وائرس کی پیک مئی میں آئے گی۔ جنوبی ایشیاء کے ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، پاکستان، بھارت، بنگلا دیش میں جب پیک آئے گی تو جنوبی ایشیاء کے ماحول، آبادیوں، لاک ڈاؤن کی صورتحال، لوگوں کی قوت مدافعت کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ فارمولا بیان کرتا ہے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ایک دن میں 3لاکھ 80 ہزار کیسز آرہے ہوں یا موجود ہوں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔