from BBC News اردو - خبریں، تازہ خبریں، بریکنگ نیو | News, latest news, breaking news https://ift.tt/2mc8Wrh
via IFTTT
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
لاہور(جی سی این رپورٹ)اپنے بولڈ بیانات اور کرداروں کی وجہ سے شہرت رکھنے والی اداکارہ وینا ملک نے حال ہی میں صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے اسکول و کالج کی طالبات کے لیے پردے کو لازمی قرار دینے کی حمایت کی تھی۔وینا ملک نے جہاں طالبات کے لیے پردے کی حمایت کی تھی، وہیں انہوں نے کہا ہے کہ شوبز میں بھی خواتین کے لیے کم سے کم دوپٹہ پہننے کو لازمی قرار دیا جائے۔اداکارہ نے جہاں شوبز میں دوپٹہ پہننے کو لازمی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے، وہیں وینا ملک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اداکاری کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں اور وہ کردار کے لیے ہر وہ لباس پہننے کو تیار ہوں گی جو ان کے کردار کے لیے موزوں ہو۔اایک انٹرویو میں وینا ملک نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے طالبات کے لیے پردے کو لازمی قرار دینے والے معاملے پر بھی بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ انہوں نے طالبات کو زبردستی پردہ کروانے کی حمایت نہیں کی۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ طالبات کو چادر اوڑھنی چاہیے۔ساتھ ہی اداکارہ نے کہا کہ وہ تو یہ بھی مطالبہ کرتی ہیں کہ حکومت شوبز کی خواتین کے لیے دوپٹہ پہننے کو لازمی قرار دے۔اداکارہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بطور اداکارہ وہ کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں اور کردار کی بہتر ادائگی کے لیے وہ ہر طرح کا لباس پہننے کو تیار ہوں گی۔وینا ملک کے مطابق اگر انہیں کسی کردار کی پیش کش ہوئی اور وہ کردار انہیں پسند آگیا تو وہ اس کردار کو نبھانے کے لیے کسی حد تک جا سکتی ہیں اور اس کردار کے مطابق ہر طرح کا لباس بھی پہنیں گی۔انٹرویو کے دوران انہوں نے حال ہی میں ہونے والے اپنے آپریشن سے متعلق بھی بتایا اور کہا کہ اب مسلسل ان کی طبیعت بہتر ہو رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں چھاتی پر ایک گلٹی محسوس ہوئی تھی جس کے لیے ڈاکٹرز نے انہیں کسی پریشانی سے بچنے کے لیے آپریشن کا مشورہ دیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ وہ بریسٹ کینسر نہیں تھا، تاہم خواتین کو اپنی صحت سے متعلق خیال رکھنا چاہیے۔واضح رہے کہ وینا ملک ماضی میں بھارتی و پاکستانی فلموں سمیت ڈراموں میں بھی اداکاری دکھا چکی ہیں جب کہ انہوں نے اپنے پہلے میوزک البم میں بھی انتہائی بولڈ پرفارمنس دکھائی تھی۔وینا ملک نے رواں برس مارچ میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں اب بھی بھارت سے کام کی پیش کش ہوتی ہیں، تاہم وہ وہاں جانے سے اپنے ملک میں محنت کو ترجیح دیں گی۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ ان کے ساتھ بھارت میں اچھا سلوک نہیں کیا گیا۔وینا ملک نے 2010 میں بھارت کے متنازع ترین ریئلٹی شو ’بگ باس‘ میں بھی شرکت کی تھی، جس کے بعد انہوں نے وہاں کچھ فلموں میں بھی کام کیا۔ساتھ وینا ملک نے بھارتی فیشن میگزین ’ایف ایچ ایم‘ کے لیے متنازع ترین فوٹوشوٹ بھی کروایا تھا، فوٹوشوٹ میں انہوں نے اپنے بازؤں اور جسم کے دیگر حصوں پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی کا نام لکھوا رکھا تھا۔ان کے اسی فوٹوشوٹ پر پاکستان بھر میں تنازع کھڑا ہوگیا تھا اور اہم ترین شخصیات نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ان ہی تنازعات کے دوران وینا ملک 2013 میں دبئی منتقل ہوگئی تھیں جہاں انہوں نے پاکستان کے کاروباری شخص اسد بشیر خٹک کے ساتھ شادی کرلی تھی۔دبئی سے واپسی کے بعد انہوں نے پاکستانی ٹیلی وژن چینلز پر میزبانی و اداکاری کا آغاز کیا جبکہ ایک بار پھر خبروں میں آگئیں۔
نیویارک(جی سی این رپورٹ)نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ذاتی ملکیتی کثیر منزلہ عمارت ٹرمپ ٹاور کے دو اپارٹمنٹ سے لاکھوں ڈالر کے قیمتی زیورات چوری کرلئے گئے ۔ٹرمپ ٹاور کے 2 اپارٹمنٹ کے مکینوں کی جانب سے درج کروائی گئی واردات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ چوری شدہ زیورات ہیرے، نیلم اور زمرد جیسے قیمتی پتھروں سے مزین تھے۔ٹرمپ ٹاور کو نیویارک کی سب سے زیادہ محفوظ عمارت تصور کیا جاتا ہے اور صدر ٹرمپ جب بھی نیویارک آتے ہیں اسی عمارت میں قیام کرتے ہیں۔حکام کے مطابق چوری ہونیوالے زیورات کی مالیت تین لاکھ 53 ہزار ڈالر تھی جبکہ نیویارک سٹی پولیس اس واردات کی تحقیقات کر رہی ہے۔مین ہیٹن کے علاقے میں واقع ٹرمپ ٹاور کی 42 ویں منزل پر رہنے والی 67 سالہ خاتون کے دو لاکھ 36 ہزار مالیت کے پانچ زیورات اس وقت چرائے گئے جب وہ 21 جون سے 9 ستمبر تک شہر سے باہر تھیں۔اس خاتون کے چرائے گئے زیورات میں ایک ہیرے کا بریسلیٹ، ایک انگوٹھی، نیلم اور ہیروں سے جڑا ہوا ایک اور بریسلیٹ اور ہیروں اور زمرد سے مزین بُندے شامل ہیں۔چوری کی دوسری واردات میں 33 سالہ خاتون کے ایک لاکھ 17 ہزار ڈالر مالیت کے زیورات چرا لئے گئے۔59 ویں منزل پر رہنے والی خاتون، جن کا ہیروں کا بریسلیٹ غائب تھا بھی تین ستمبر تک چھٹیوں پر تھیں۔ انہوں نے 11 ستمبر کو اس واردات کی رپورٹ درج کرائی تھی۔پولیس کے ایک ترجمان نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ مبینہ چور کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جا سکا تاہم پولیس اس معاملے کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔چوری کی اس واردات کی رپورٹس ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ دورہ نیویارک کے دوران اس عمارت میں اپنے پینٹ ہاؤس ٹرپلیکس میں قیام کریں گے۔اس عمارت میں ٹرمپ کی کمپنی کے کئی دفاتر بھی قائم ہیں۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)دنیا بھر میں عام لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ بھاری بھر کم افراد یا جن افراد کو وزن زیادہ ہوتا ہے جو سست اور بیمار ہوتے ہیں۔اضافی وزن والے افراد کو کچھ لوگ طنز کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں اپنے اور خاندان کے لیے وزن بھی قرار دیتے ہیں اور انہیں بتاتے ہیں کہ وہ بیمار ہیں۔صحت مند افراد کی جانب سے دنیا بھر میں اضافی وزن رکھنے والے افراد کے ساتھ اپنائے جانے والے ایسے رویے کو سائسندانوں نے خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے بھی موٹاپے کا ایک سبب قرار دیا ہے۔برطانیہ کے نفسیاتی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تازہ تحقیق کے مطابق اضافی وزن یا موٹاپا کسی بھی انسان میں اعتماد میں کمی یا قوت ارادی کی کمی کا باعث نہیں بنتا، تاہم تنقید کی وجہ سے موٹے افراد میں اعتماد اور قوت کا فقدان پایا جاتا ہے۔برٹش سائیکولاجی سوسائٹی (بی پی ایس) کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ بعض افراد جینیاتی مسائل کی وجہ سے موٹے ہوجاتے ہیں اور کچھ افراد اپنے طرز زندگی کی وجہ سے بھی بڑھتے وزن کا سامنا کرتے ہیں، تاہم ایسے افراد پر کی جانے والی طنز بھی ان کے وزن میں اضافے کا ایک سبب ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ عام طور پر اضافی وزن والے افراد کو سست، بیمار، بیکار یا کسی کام کا نہیں سمجھا جاتا اور انہیں ایسا کہا بھی جاتا ہے، جس وجہ سے ایسے افراد میں ڈپریشن اور مایوسی بڑھ جاتی ہے اور وہ اپنا طرز زندگی نہیں بدلتے۔نفسیاتی ماہرین کا کہنا تھا کہ وزن کی وجہ سے ہونے والی طنز کی وجہ سے کئی لوگ جہاں مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں، وہیں وہ خود کو بیکار سمجھ کر اپنا طرز زندگی نہیں بدلتے اور نہ ہی اپنے وزن کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یوں ان کا وزن جوں کا توں بڑھنے لگتا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر اضافی وزن والے افراد کے لیے عام لوگ اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں اور انہیں ان کے بڑھے ہوئے وزن کی وجہ سے شرمسار کرنے کے بجائے ان کے ساتھ احترام سے بات کریں تو نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز، نفسیاتی ماہرین اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے افراد کو خاص طور پر موٹے افراد کے ساتھ بات کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے۔ماہرین نے مثال دی کہ اگر ایسے افراد کو کو ’موٹے یا موٹا‘ کہنے کے بجائے ’ا ضافی وزن والے افراد‘ کے طور پر مخاطب کیا جائے تو ان میں مایوسی نہیں ہوگی اور ان کا طرز زندگی بھی بدلے گا۔
نیویارک (جی سی این رپورٹ)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مذاکرات کے ذریعے بحران حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں افتتاحی تقریب میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تناؤ بڑھ رہا ہے جہاں اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔گزشتہ ماہ 5 اگست کو بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل کے 370 کو ختم کرتے ہوئے کشمیر کے خصوصی درجے کا خاتمہ کردیا تھا۔اس دن کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اضافی افواج تعینات کرتے ہوئے کشمیر میں کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا تھا اور لاک ڈاؤن کو 50 سے زائد دن بیت چکے ہیں جس کے سبب کشمیری عوام اشیائے خوردونوش سمیت بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔اپنے خطاب میں انتونیو گوتیریس نے عالمی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات جنم لے رہے ہیں، دہشت گردی پھیل رہی ہے اور اسلحے کی بڑھتی ہوئی دوڑ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف بیرونی مداخلت سے امن عمل مزید مشکل ہو گیا ہے اور یمن سے لیبیا اور لیبیا سے افغانستان تک کئی معاملہ اب تک حل نہیں ہو سکے۔انہوں نے وینیزوئلا میں دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی کی نشاندہی کرتے ہوئے 40لاکھ افراد کی منتقلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یکطرفہ اقدامات کے سبب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔اس موقع پر انہوں نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک میں مسلح تنازع کے سبب ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے جس کے خطرناک نتائج دنیا برداشت نہیں کرسکتی اور سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ حملے بالکل ناقاقبل قبول ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ایک ایک ایسے مستقبل کی امید کرتا ہوں جس میں خطے کے تمام ممالک دوسروں کے معاملات میں مداخلت کیے بغیر ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہوئے باہمی تعاون سے کام لیں۔
نیویارک(جی سی این رپورٹ)امریکا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایران کو ’خون کا پیاسا‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ مل کر تہران پر مزید دباؤ ڈالیں، تفصیلات کے مطابق نیویارک میں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب کی تنصیبات پر حملے کے بعد دیگر ممالک امریکا کا ساتھ دیں تاکہ تہران پر دباؤ ڈالا جا سکے۔علاوہ ازیں امریکی صدر نے کہا کہ ’ایک راستہ امن کا بھی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’امریکا جانتا ہے کہ ہمت والے ہی امن کا راستہ اختیار کرتے ہیں‘۔جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم مخالفین نہیں بلکہ پارٹنرز چاہتے ہیں‘۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’جب تک ایران کا پرخطر آمیز رویہ رہے گا، اقتصادی پابندیاں ختم نہیں ہوں گی بلکہ ان میں مزید سختیاں ہوں گی‘۔خیال رہے کہ جس وقت امریکی صدر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کررہے تھے تب ایران کے صدر حسن روحانی نیویارک کے ہوٹل میں تھے۔اس سے قبل ایرانی صدر نے کہا تھا کہ ’تہران جوہری معاہدے 2015 میں معمولی تبدیلی (اصافہ یر ترمیم) کے لیے بات کرنے پر آمادہ ہے‘۔جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں ٹرمپ نے ایران کے خلاف اپنا دھمکی آمیز رویہ اختیار رکھا اور کہا کہ ’چار دہائیوں پر مشتمل ناکامیوں کے بعد اب ایرانی قیادت کو آگے بڑھنا چاہیے‘۔انہوں نے کہا کہ ’ایران دیگر ممالک کو دھمکی دینا بند کرے اور اپنے ملک میں ترقی کے لیے توجہ مرکوز کرے‘۔امریکی صدر نے کہا کہ ’امریکا ان تمام ممالک سے دوستی کرنے کے لیے تیار ہے جو امن اور عزت چاہتے ہیں‘۔خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے اعلان اور ایران پر پابندی کے دوبارہ نفاذ کے بعد ایرانی معیشت بحران کا شکار ہوگئی ہے، جس سے دونوں ممالک میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔واشنگٹن کی جانب سے جوہری معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد تہران پر متعدد اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں، تاہم ایران کو معاہدے کے دو نکات پر تجارتی استثنیٰ حاصل تھا۔اسی دوران امریکا نے ایران کی پاسداران انقلاب کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ جوہری معاہدے کی پاسداری جاری رکھے۔بعدازاں ایران نے امریکی پابندیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عدالت نے واشنگٹن کو تہران پر عائد بعض پابندیاں ختم کرنے کا حکم دے دیا۔کیس کے ابتدائی فیصلے میں کہا تھا کہ امریکا ایران کو ادویات، طبی آلات ،خوراک اور زرعی مصنوعات اور جہاز کے پُرزوں کی فراہمی پر عائد پابندی کو ختم کرے۔گزشتہ برس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکا اور ایران کے صدور نے اپنے خطابات میں ایک دوسرے پر طنز اور الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا تھا اور حسن روحانی نے امریکی صدر کو ’عقل کی کمزوری‘ کے مرض میں مبتلا قرار دیا تھا۔
سوربھ نے سنہ 2016 میں بطور کانسٹیبل مدھیہ پریش کے محکمہ ٹرانسپورٹ میں ملازمت حاصل کی تھی۔ قلیل عرصے میں کروڑوں روپے کے مالک بن جانے والے سور...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL