بدھ، 3 جولائی، 2019

رنجیت سنگھ کے مجسمے کا دفاع کرنے والے اور محمد بن قاسم کو ڈاکو کہنے والے تاریخ سے نابلد (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

رنجیت سنگھ کے مجسمے کی تنصیب کے بعد سوشل میڈیا پر قادیانی لابی ، یوتھیۓ ، بوٹ پالشی رنجیت سنگھ کا دفاع کرنے کے لۓ کود گۓ ہیں ۔۔دن بھر علماٸوں کو گالیاں دینے والے رنجیت سنگھ کو محب وطن ثابت کرنے اور اس کے فضاٸل بتانے کے لۓ موم بتی مافیا کی جھوٹی اور خود سے گھڑی تاریخوں کا بھی حوالہ دے رہے ہیں۔۔

رنجیت سنگھ و راجہ داہر کی مکروہ اولاد اب محمد بن قاسم کو متازع بنانے کی سعی میں مصروف ہے محمد بن قاسم کو لٹیرا ، ڈاکو ثابت کرنے میں سندھ سے تعلق رکھنے والے کمیونسٹ ، ملحد اور ماتمی بریگیٸڈ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے دکھاٸ دے رہے ہیں۔۔۔جب کہ پورے پاکستان کی سب سے نیچ برادری موم بتی ٹبر بھی محمد بن قاسم سے اپنی ساڑ نکال رہا ہے اور نادان دوست اس پر یقین کرکے شیٸر بھی کررہے ہیں۔۔۔

کیا محمد بن قاسم لٹیرا تھا؟
کیا وہ سندھ کو لوٹنے آیا تھا؟
کیا اس کو مال غنیمت کی وجہ سے قتل کیا گیا؟۔

سن 712عیسوی مسلمان اندلس اور ترکستان کی فتح میں مصروف تھے اور تمام چھوٹی بڑی فوجیں ظالموں کی تسخیر میں مصروف تھیں اس مصروف وقت میں سری لنکا کے بادشاہ کی طرف سے خلیفہ اسلام کی خدمت میں کچھ تحاٸف بذریعہ بحری جہاز حجاز بھیجے جارہے تھے اس بحری جہاز میں مسلمان خواتین و مرد بھی موجود تھے جو حج بیت اللہ کے لۓ جارہے تھے۔۔

سندھ اس وقت پورا ایک ملک ہوا کرتا تھا جو ملتان ، مکران ، گجرات تک پھیلا ہوا تھا سندھ دو حصوں میں تقسیم تھا ۔۔
شمالی سندھ ، جنوبی سندھ۔۔

شمالی سندھ میں راجہ داہر کا بھاٸ دھرسیا تخت نشین تھا۔۔
جنوبی سندھ جس میں ملتان و کراچی بھی شامل تھا راجہ داہر کا سکہ چلتا تھا ۔۔غالبا کراچی کیماڑی بندرگاہ اس وقت دیبل کے نام سے مشہور تھا۔۔۔

راجہ داہر کی ایک بہن لاڈی تھی عجیب اتفاق کہو یا بدقسمتی جو بھی لاڈی سے شادی کرتا وہ حاکم بن جاتا ۔۔لاڈی کے بارے میں نجومی نے بتایا تھا کہ اس سے شادی کرنے والا خوش قسمت اور تادم مرگ لوگوں پہ حکومت کرے گا۔۔۔

بدبخت لالچی راجہ داہر نے مستقل بادشاہ رہنے کی لالچ میں اپنے ہی بہن لاڈی سے شادی کرلی ۔۔۔بہن سے راجہ کی شادی کا سن کر بڑابھاٸ دھرسیا آپے سے باہر ہوگیا اور راجہ داہر پر حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگا ۔۔مگر قسمت کو شاید راجہ داہر کا جہنم رسید ہونا ایک بچے کے ہاتھ سے ہی لکھا تھا اس لۓ دھرسیا کو چیچک کی بیماری لگ گٸ اور وہ حملے سے پہلے ہی مارا گیا ۔۔۔۔۔یوں شمالی سندھ بھی راجہ داہر کے ہاتھوں آگیا اور اس کا لاڈی پہ یقین اور بڑھ گیا۔۔۔

سری لنکا سے عرب جانے والی کشتی جیسے ہی دیبل کے مقام پر پہنچی سمندری ڈاکوٶں نے اس پر حملہ کرکے سب کو قیدی بنادیا۔۔۔

غورطلب ۔۔جس ملک کا بادشاہ صرف اقتدار کے لۓ اپنی سگی بہن سے شادی رچاۓ اور بھاٸیوں کو بھی خاطر میں نہ لاۓ وہ کتنا بے غیرت ہوگا؟ اور اس کا اپنی رعایا کے ساتھ کیسا کردار ہوگا سندھ سے تعلق رکھنے والا ایک رافضی لیڈر جی ایم سید جو کہ آدھا ملحد اور آدھا رافضی تھا اپنی کتابوں میں راجہ داہر کو ہیرو بنا کے پیش کرتا ہے دوسری طرف میرا جسم میری مرضی والی عورتیں اور ان کے لاولد بچے بھی راجہ داہر کو ہیرو اور محمد بن قاسم کو ڈاکو کہتے ہیں ظاہر ہے محمد بن قاسم نے ایک انتہاٸ نیچ بے شرم شخص کی منجھی کے نیچے ڈانگ پھیری تھی تو اپنے سگے ماموں کے سگے بیٹوں ، بیٹیوں کو درد تو پھر ہوگا۔۔۔۔تو لہذا راجہ داہر کی حکومت میں ہر طرف لوٹ ماری ، سمندری قذاقوں کے حملے ، چوری ، چھنتاٸ ، قتل و غارت کا دور دورا تھا خود ہندو، بدھشت راجہ داہر کے ظلم و ستم سے محفوظ نہیں تھے۔۔۔۔۔۔(چچ نامہ) (ابن خلدون)

حجاج بن یوسف کو جب اس بحری جہاز کے یرغمال ہونے کی اطلاع ملی تو وہ بہت پریشان ہوا کیونکہ اس وقت مسلمان فاتحین اندلس ، ترکستان ، و پرانے سوویت یونین کی فتح میں مصروف تھے۔۔۔۔۔نوٹ۔۔۔حجاج بن یوسف ایک ظالم انسان تھا ۔۔مگر پھر بھی اس نے فوجوں کی مصروفیات کے سبب اس نے بغیر جنگ و جدل کے پرامن طریقے سے معاملات ڈیل کرنے کے لۓ راجہ داہر کو بے شمار خطوط لکھے۔۔۔۔

توجہ طلب !!! اگر محمد بن قاسم کا سندھ پر حملہ صرف مال غنیمت حاصل کرنے کے لۓتھا تو حجاج بن یوسف نے خطوط کیوں لکھے ؟ یہ خطوط آج بھی توپ کاپی و ہندوستانی حکومت کے پاس محفوظ ہیں ۔۔۔نیز راجہ داہر اگر بہت اچھا حاکم تھا سندھ کا بیٹا تھا تو اس نے یہ بحری جہاز کیوں نہیں واپس کیا؟ بحری جہاز میں درہم و دینار دیکھ کر راجہ داہر کا بحری جہاز نہ چھوڑنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ خود ایک لالچی انسان تھا۔۔۔اور جو ملحد و موم بتی مافیا بحری جہاز کے لٹنے کو جھوٹ کہتا ہے تو وہ بتاۓ کہ ایسی کیا ایمرجنسی ہوگٸ تھی کہ حجاج کو ایک سترہ سالہ کم عمر لڑکے کو جرنل بنا کر بھیجنا پڑا۔۔۔؟؟؟

راجہ داہر نے جب خواتین کو چھوڑنے سے انکار کیا تو مجبورا محمد بن قاسم کو سندھ میں آنے سمیت راجہ داہر سے جنگ کرنا پڑی ۔۔۔۔

کمیونسٹوں ، رافضیوں ملحدوں کے بقول اس نے جبرا لوگوں کو مسلمان کیا اور بے حد لوٹ ماری کی ۔۔۔

جواب : اگر محمد بن قاسم جبرا لوگوں کو مسلمان کررہا ہوتا تو سندھ میں تو کوٸ ہندو نہیں بچتا؟؟😒😷پھر اندرون سندھ میں اتنے سارے ہندو کیسے آگۓ؟؟
نوٹ اندرون سندھ میں جدی پشتی امیر اور خاندانی رٸیس ہندو موجود ہیں ۔۔۔؟ ان کے باپ داداٶں کو محمد بن قاسم نے کیوں نہیں لوٹا۔۔۔۔؟

او ملحدوں کچھ اپنے والد گرامی چارلس ڈارون کی عزت کا ہی خیال کرو یہاں ہر کوٸ تمھاری طرح ولدالباندر نہیں ہے۔۔۔

محمد بن قاسم کی موت۔۔۔

راجہ داہر کی بیٹیاں جو کہ رشتے میں اس کی بھانجی لگتی تھیں گرفتار ہوکر عرب روانہ کی گٸیں جیسے ہی حاکم وقت کے پاس پہنچیں تو انھوں نے ایک بدترین جھوٹ بولا۔۔۔۔۔۔محمد بن قاسم نے ہمارے ساتھ مباشرت کرلی ہے۔۔۔۔۔

حاکم وقت عبدالملک کو کم عمر جرنل کی حکم عدولی اور اپنی من مانی پر غصہ آیا اور اس نے محمد بن قاسم کو بیل کی کھال میں ڈال کر لانے کا حکم دیا جس سے وہ رستے میں ہی دم گھٹنے سے شہید ہوگۓ۔۔۔۔

لیکن جب خلیفہ کو راجہ داہر کی بیٹیوں کے جھوٹ کا پتہ لگا تو اس نے انھیں دیواروں میں چنوادیا۔۔

بعد میں پورا عرب محمد بن قاسم کی شہادت اور خلیفہ کی غلطی پر روتا رہا۔۔

جیسے ہی محمد بن قاسم نے سندھ فتح کیا اس نے اعلان کیا کہ یہاں ہر مذہب ، ہر رنگ ونسل کے انسانوں کی عزت محفوظ ہے ان کو اپنی عبادت کرنے کا پوراحق حاصل ہے ۔۔اس وقت سندھ میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گٸ کیونکہ راجہ داہر کے ظلم و ستم سے نچلی ذات کے ہندو ، بدھشت و کرسچن سب سے زیادہ متاثر تھے پلس وہ ان کی حسین خواتین کو بھی باندی بنالیا کرتا تھا۔۔۔

محمد بن قاسم علیہ الرحمتہ کی شہادت کے بعد سب سے زیادہ رونے والے غیرمسلم ہی تھے کیونکہ اسلام کے عدل کے نظام نے انھیں بے حد متاثر کیا تھا۔۔۔

محمد بن قاسم کے لشکر میں اسلام کے مبلغین ، علماۓ کرام اورصوفی بھی شامل تھے ان کی سندھ آمد سے ہی یہاں مسلمانوں کی کثرت ملتی ہے ۔۔۔۔محمد بن قاسم کا نام سن کر رافضیوں کا بلڈ پریشر لو ہونا شروع ہوجاتا ہے کیونکہ ان کا تعلق بنو امیہ سے تھا۔۔

ملحدوں کو محمد بن قاسم سے یوں تکلیف ہے کہ وہ بہن سے شادی کے خلاف تھا اور ملحد تو محرم و نامحرم کو نفسیاتی مسٸلہ کہتے ہیں راجہ داہر کے مرنے سے یہ یتیم ہوچکے ہیں کیونکہ نفس کے پجاری چھترول کی وجہ سے اب یہ رشتہ قاٸم کرنے پر ناکام ہیں۔۔۔

اس پر فتن دور میں محمد بن قاسم علیہ الرحمتہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لۓ اپنے چوک وٹاٶن پلس مساجد و مدارس کے نام محمد بن قاسم کے نام پر رکھۓ اور دیسی باندر و موم بتی ٹبر کی چینخیں انجواۓ کیجۓ

The post رنجیت سنگھ کے مجسمے کا دفاع کرنے والے اور محمد بن قاسم کو ڈاکو کہنے والے تاریخ سے نابلد appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2Xh2FqB
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔