![](https://static01.nyt.com/images/2019/11/15/science/16cli-sagegrouse/15cli-sagegrouse-mediumThreeByTwo440.jpg)
By BY LISA FRIEDMAN from NYT Climate https://ift.tt/2MQRodH
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
لاہور(جی سی این رپورٹ) انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی طرف سے متعارف کرائی گئی ’’دی ہنڈرڈ لیگ‘‘ میں 35 قومی کھلاڑیوں کو نیلامی میں شرکت کیلئے رکھا گیا ہے، فاسٹ باؤلر محمد عامر اس لیگ میں پاکستان کے سب سے مہنگے کھلاڑی ہونگے۔دی ہنڈرڈ لیگ میں 239 غیر ملکی کھلاڑی شرکت کریں گے، ان غیر ملکی کھلاڑیوں میں 35 پاکستانی بھی شامل ہیں۔ لیگ کے دوران ان کی قیمت 1 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً دو کروڑ روپے) رکھی گئی ہے۔انگلش کرکٹ بورڈ کے مطابق ویسٹ انڈیز کے ہارڈ ہٹر بیٹسمین کرس گیل، آسٹریلوی رنز مشین سٹیو سمتھ اور کینگروز فاسٹ باؤلر مچل سٹارک بھی لیگ کے ڈرافٹ میں موجود ہیں اور اس لیگ میں کھیلتے ہوئے نظر آئیں گے۔ کھلاڑیوں کی نیلامی 20 اکتوبر کو ہو گی۔حکام کے مطابق تمام ٹیمیں 12 کھلاڑیوں کو منتخب کریں گی جن میں تین غیر ملکی کھلاڑی ہونگے، منتخب ہونے والے کھلاڑی مقامی ٹیموں میں شامل ہونگے۔لیگ کے دوران سب سے زیادہ قیمت 1 لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ (تقریباً اڑھائی کروڑ روپے) رکھی گئی ہے، اس کیٹیگری کے لیے کرس گیل، لیستھ مالنگا، ربادا، سٹیو سمتھ، مچل سٹارک، ڈیوڈ وارنر شامل ہیں۔پاکستان کی طرف سے محمد عامر کیلئے ایک لاکھ پاؤنڈ (تقریباً دو کروڑ روپے) قیمت رکھی گئی ہے، ڈرافٹ میں بیٹسمین بابر اعظم، آل راؤنڈر محمد حفیظ، شاداب خان کیلئے 75 ہزار پاؤنڈ (تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے) قیمت رکھی گئی ہے۔قومی ٹیم کے ابھرتے ہوئے نوجوان فاسٹ باؤلر شاہین شاہ آفریدی، آل راؤنڈر عماد وسیم کو بھی ڈرافٹ رکھا گیا ہے ان کیلئے 60 ہزار پاؤنڈ (تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ رپے) قیمت رکھی ہوئی ہے، سری لنکا کیخلاف ناکام ہونے والے عمر اکمل بھی لیگ میں کھیلتے ہوئے نظر آئیں گے۔عمر اکمل، حسن علی، محمد حسنین، فخر زمان کیلئے 40 ہزار پاؤنڈ (تقریباً اسی لاکھ روپے) قیمت رکھی گئی ہے، 18 پاکستانی کھلاڑیوں کو بغیر کسی قیمت میں لسٹ میں رکھا گیا ہے۔ان کھلاڑیوں میں افتخار احمد، کامر اکمل، سیف بدر، میرحمزہ، محمد عرفان ، جنید خان، عدیل ملک، صہیب مقصود، اسامہ میر، محمد نواز، محمد رضوان، اسد شفیق، یاسر شاہ، احمد شہزاد، حارث سہیل، سہیل تنویر، امام الحق اور عامر یامین شامل ہیں۔یاد رہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ کی طرف سے متعارف کرائی گئی دی ہنڈرڈ لیگ جولائی 2020ء کو برطانیہ میں کھیلی جائے گی۔ اس لیگ میں آٹھ شہروں سے تعلق رکھنے والی فرنچائز ٹیمیں حصہ لیں گی۔اس لیگ کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں مرد کھلاڑی اور خواتین کھلاڑی بھی حصہ لیں گے، فارمیٹ کے مطابق ایک اننگز 100 گیندوں پر مشتمل ہو گی، باؤلرز مسلسل پانچ سے دس گیندیں کرائیں گے، لیگ کے دوران ایک باؤلر زیادہ سے زیادہ بیس گیندیں کر سکے گا، ہر اننگز میں 25 گیندوں کا پاور پلے ہو گا۔
دبئی (جی سی این رپورٹ) آئی سی سی نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر یو اے ای کے کپتان سمیت تین کھلاڑیوں کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔کرکٹ ویب سائٹ کے مطابق ورلڈ ٹی 20 کوالیفائرز سے قبل کرکٹ کی دنیا میں ایک مرتبہ کرپشن سکینڈل سامنے آیا ہے، آئی سی سی نے کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر یو اے ای کے کپتان محمد نوید، اسٹار بلے باز شیمان انور اور فاسٹ باؤلر قدیر خان کو معطل کردیا ہے۔ان کھلاڑیوں پر الزام ہے کہ انہوں نے ورلڈ ٹی20 کوالیفائرز کو کرپشن سے داغدار کرنے کی کوشش کی جہاں متحدہ عرب امارات کی ٹیم کوالیفائرز میں اپنی مہم کا آغاز جمعے سے کرے گی۔رواں ہفتے کے آغاز میں نوید نے قیادت دستبرداری کا اعلان کردیا تھا جس کے بعد 31 سالہ احمد رضا کو قیادت سونپ دی گئی تھی لیکن اس وقت انہیں عہدے سے ہٹانے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی تھی البتہ بدھ کو آئی سی سی کے بیان کے بعد یہ معاملہ واضح ہو گیا۔آئی سی سی کی جانب سے تینوں کرکٹرز پر مشترکہ طور پر تیرہ چارجز عائد کئے گئے ہیں جہاں ان تینوں کرکٹرز پر الزام ہے کہ انہوں نے کرپٹ سرگرمیوں اور بکیز کی جانب سے رابطہ کرنے پر آئی سی سی کو اطلاع نہیں کی تھی۔ان تین کھلاڑیوں پر پابندی سے متحدہ عرب امارات کو بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ نوید اور شیمان ٹیم کے سب سے اہم کھلاڑی تھے اور 14 ٹیموں کے مابین ہونے والے ورلڈ ٹی20 کوالیفائر میں اپنی ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتے تھے۔ان تینوں کے ساتھ ساتھ عجمان میں کرکٹ کھیلنے والے مہر دیپ چایاکر بھی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے ہیں اور ان پر بھی کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ) وزیراعظم عمران خان قرضوں کی آن لائن درخواستوں کے لئے ویب سائٹ آج جمعرات کو لانچ کرینگے اور کامیاب جوان پروگرام کا افتتاح کرینگے۔معاون خصوصی عثمان ڈار نے اس حوالے سے بتایا کہ نیشنل بینک، بینک آف پنجاب، بینک آف خیبر کے تحت جوانوں کو فرضے دئیے جائینگے۔ 21 سے پینتالیس سال کے مرد اور خواتین کو 10 ہزار سے 50 لاکھ روپے کے قرضے دینگے۔عثمان ڈار کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ کامیاب جوان پروگرام میں میرٹ اور شفافیت کو مدنظر رکھا جائے گا۔ ۔ کامیاب جوان پروگرام کا دائرہ کار چاروں وفاق، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک ہوگا۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت کوئی سفارش یا سیاسی اپروچ نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آن لائن اپلائی کے بعد 30 سے 45 روز تک قرضہ کا حصول ممکن ہوگا۔ ایک گھرانہ سے ایک فرد کو قرضہ دیا جائے گا۔ ایک سال سے 8 سال کے دوران قرضہ کی واپسی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ قرضہ پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر دینگے۔ کامیاب جوان پروگرام پر سٹیئرنگ کمیٹی بنا دی گئی ہے جو احتساب کریگی۔عثمان ڈار نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کی ویب سائٹ پر 250 کاروباری آئیڈیاز دئیے گئے ہیں۔ نیشنل یوتھ ڈیویلپمنٹ فریم ورک تشکیل دیدیا ہے۔ نیشنل یوتھ کونسل بنا دی ہے جس وجہ سے ایس سی او کی رکنیت ملی۔ کامیاب جوان پروگرام کے تحت لاکھوں بےنوجوانوں کو روزگار ملے گا
اسلام آباد:(جی سی این رپورٹ) ملک بھر کی تاجر تنظیموں نے 29 اور 30 اکتوبر کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ صدر تنظیم تاجران کاشف چودھری کہتے ہیں کہ اب فیصلہ سڑکوں پرہوگا۔ ہم ٹیکس چور نہیں، ایف بی آر ٹیکس لینا نہیں چاہتا۔صدر تنظیم تاجران کاشف چودھری نے واضح کیا کہ تاجروں کا مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ سے کوئی تعلق نہیں، 31 اکتوبر کو تمام دکانیں کھلی ہوں گی۔تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کو کوئی شک ہے تو ہمارے مطالبات مان لے، ہم ہرتال کا اعلان واپس لے لیں گے۔حکومتی پالیسیوں کے باعث صنعتیں بند اور بازار ویران ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا ہے کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران آزادی مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا تاکہ استعفے کے بعد کی صورت حال پر مذاکرات کیے جاسکیں’۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل دینے سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اس کا کوئی علم نہیں ہے، نہ ہی ہمارے ساتھ کوئی رابطہ ہے، مذاکرات سے پہلے استعفیٰ ضروری ہوگا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘استعفے پر کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے’۔قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ شروع کرنے کے حوالے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیر اعظم کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے چند سیاسی فیصلے کیے، ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی صلاحیت اور جذبہ رکھتے ہیں جس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمٰن سے مذاکرات کے لیے مختصر کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘سیاسی جماعتوں کو سیاسی رویے اپنانے چاہیئں، مولانا فضل الرحمٰن کی کسی سیاسی بات میں وزن ہوا تو ہم سننے کو تیار ہوں گے اور اگر کوئی معقول راستہ نکل سکتا ہے تو ہم وہ راستہ نکالنے کو ترجیح دیں گے، یہ اس لیے نہیں کہ ہمیں کسی قسم کا خوف ہے’۔وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘میں واضح الفاظ میں کہہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی کو غلط فہمی ہےکہ کسی کی آمد اور دھرنے سے حکومتیں چلی جاتی ہیں تو ہمارا تجربہ اس سے زیادہ ہے’۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘اگر کسی معاملے کا سیاسی حل نکل سکتا ہے تو ہمیں اس طرف دیکھنا چاہیے’۔واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کے دوران واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں لیکن بات وہاں پہنچ جاتی ہے تو امکانات ختم ہوتے ہیں تاہم اگر وہ استعفیٰ دینے کے اصول پر آتے ہیں تو پھر آگے کیا کرنا ہے اس پر بات ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘استعفیٰ اور اس مطالبے کو تسلیم کیے بغیر وہ یہ سمجھیں کہ ہم مذاکرات کریں گے تو قطعاً کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے’۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے ناتجربہ کار سری لنکن ٹیم کے خلاف قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی کو طلب کر لیا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس سردار محمد یعقوب ناصر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی سری لنکا سے شکست پر سوالات اٹھا دیے۔پاکستان نے ون ڈے سیریز میں سری لنکا کو 0-2 سے شکست دی تھی لیکن کھیل کے سب سے مختصر فارمیٹ کی عالمی نمبر ایک ٹیم کو ٹی20 سیریز میں ناتجربہ کار سری لنکن ٹیم کے ہاتھوں 0-3 کلین سوئپ شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔یاد رہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم کو اپنے 10 اہم اور سینئر کھلاڑیوں کی خدمات حاصل نہیں تھیں جنہوں نے سیکیورٹی خدشات کے سبب پاکستان جانے سے انکار کردیا تھا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے ملکی ٹیم کی ہوم گراونڈ پر کارکردگی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ ہم ہوم گراونڈ پر ہم کیوں ہارے؟ بتایا جائے کہ ہوم گراونڈ پر ٹیم کی شکست کی وجوہات کیا ہیں؟۔انہوں نے مصباح الحق کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے دہرے عہدے دینے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کو سلیکٹر اور اسی کو کوچ بھی بنا دیا گیا جس کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم نے کی ہوم گراونڈ پر شرمناک کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ہماری ٹیم ٹی20 کی نمبر ون ٹیم تھی لیکن اچانک تمام کھلاڑیوں کو تبدیل کیوں کیا گیا؟۔فیصل جاوید نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیم کی شکست کی بات ہضم نہیں ہو رہی، اب آسٹریلیا کا بہت اہم دورہ آنے والا ہے لہٰذا دورے سے پہلے ان تمام چیزوں کو دیکھنا چاہیے۔اس موقع پر اجلاس میں موجود پی سی بی حکام نے جواب دیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں شعیب ملک کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اس لیے انہیں شامل نہیں کیا گیا جبکہ وہ کیربیئن پریمیئر لیگ بھی کھیلنے میں مصروف تھے۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سردار یعقوب ناصر نے بھی ٹیم کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ ٹیم کی جگہ ہم ہوتے تو بھی جیت کر آتے۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر مشاہد اللہ خان نے اجلاس میں چیئرمین پی سی بی کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوتے، انہیں ہر اجلاس میں شرکت کا پابند بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے خلاف سیریز میں دو سفارشی کھلاڑیوں کو بھی کھلایا گیا اور سوال کیا کہ آخر عمراکمل اور احمد شہزاد اچانک کیسے نمودار ہوئے؟۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمر اکمل اور احمد شہزاد کو سفارش پر ٹیم میں شامل کیا گیا اور ہیڈ کوچ مصباح الحق پر دباؤ ڈال کر زبردستی ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کروایا گیا۔کمیٹی نے کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ٹیم کی کارکردگی کے معاملے پر پی سی بی چیئرمین کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)کیا کبھی آپ نے سوچا کھانا اس وقت زیادہ مزیدار کیوں لگتا ہے جب بھوک زیادہ لگ رہی ہو اور اس وقت ذائقہ کیوں غائب محسوس ہوتا ہے جب پیٹ پھرا ہوا ہو؟تو اس کا جواب آخرکار سائنس نے ڈھونڈ لیا ہے۔درحقیقت جب پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہوں تو غذاؤں کا ذائقہ تو اچھا لگتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ تلخ یا کڑوی چیزوں کو کھانا بھی آسان ہوجاتا ہے۔اور اس کے پیچھے ایک عصبی سرکٹ چھپا ہوتا ہے۔یہ بات جاپان کے نیشنل انسٹیٹوٹ فار سائیکلوجیکل سائنسز کی تحقیق میں سامنے آئی۔عام طور پر جب زیادہ بھوک نہ ہو تو ہم لوگ تلخ اور کھٹے ذائقے کے مقابلے میں میٹھے کو ترجیح دیتے ہیں مگر یہ ترجیحات اندرونی کیفیت جیسے بھوک کی صورت میں بدل جاتی ہے۔محققین نے چوہوں پر دریافت کیا کہ بھوک کی صورت میں یہ جانور مٹھاس کو بہت زیادہ ترجیح دیتا ہے جبکہ دیگر بدذائقہ چیزوں کے لیے بھی حساسیت میں کمی آجاتی ہے۔انہوں نے ایسے نیورونز پر توجہ مرکوز کی جو بھوک کی کیفیت میں متحرک ہوکر پیٹ بھرنے کے رویے کو جنم دیتے ہیں جبکہ 2 ایسے عصبی کیفیات کی شناخت کی گئی جو بھوک کی صورت میں ذائقے کی ترجیحات میں تبدیلیاں لاتی ہیں۔AgRP-expressing نامی یہ نیورونز تھیلمس میں دریافت کیے گئے جو دماغی کا ایسا حصہ ہے جو بھوک کو کنٹرول کرنے میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ انہوں نے چوہوں میں ان نیورونز کو متحرک کرکے یہ دیکھا کہ بھوک کی صورت میں ان کے ذائقے پر کیا تصورات غالب آجاتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ ان نیورون کو متحرک کرنے میں ذائقے کے حوالے سے ترجیح میں 2 مختلف انداز سے تبدیلی آتی ہے، یعنی میٹھے کی خواہش بڑھ جاتی ہے جبکہ تلخ ذائقے کے لیے ناپسندیدگی بھی کم ہوجاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب ذیایبطس اور موٹاپے کے حوالے سے اس عصبی طریقہ کار کے کردار پر تحقیق کی جانی چاہیے، مثال کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ موٹاپے کے شکار افراد میٹھے کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں اور یہ ممکنہ طور پر اس عصبی نظام کی سرگرمی میں تبدیلی کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر کمیونیکشنز میں شائع ہوئے۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)کبھی بھی چکن کے کچے گوشت کو پکانے سے پہلے دھونے کی غلطی نہ کریں۔یہ وہ بات ہے جو نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی اور یو ایس ایگریکلچرل ڈیپارٹمنٹ (یو ایس ڈی اے)کی تحقیق میں بتائی گئی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ چکن کے گوشت کو دھونا جراثیموں کی آلودگی اور غذا سے ہونے والے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ صارفین کا خیال ہے کہ گوشت کو دھو کر وہ بیکٹریا کو ختم کرہے ہیں یا گوشت کو محفوظ بنارہے ہیں، مگر بیکٹریا کی کچھ مقدار اتنی مضبوطی سے گوشت سے جڑی ہوتی ہے کہ اسے کئی بار دھونے پر ختم کرنا ممکن نہیں۔تحقیق کے مطابق ہوسکتا ہے کہ دیگر بیکٹریا دھلنے پر بہہت جائیں مگر یہ بھی ضروری نہیں کہ کوئی اچھی خبر ہو۔چکن کے گوشت میں ہیضہ، بخار اور مسلز اکڑنے کا باعث بننے والے بیکٹریا Campylobacter موجود ہوتاہ ے جبکہ اس میں سالمونیلا اور دیگر بیکٹریا بھی ہوتے ہیں۔محققین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جب آپ گوشت دھونے کے لیے پانی کی دھار مارتے ہیں تو ہاتھوں یا سنک میں جراثیموں کے اجتماع اور امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس خطرے کو گوشت کو بغیر دھوئے پکا کر کم کیا جاسکتا ہے۔گوشت کو دھونے سے کچن کے مختلف حصوں میں جراثیموں کی مقدار بڑھنے سے غذا سے ہونے والے امراض کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے اور گوشت کو براہ راست برتن میں ڈال کر پکالینا چاہیے۔درحقیقت چکن کے گوشت کو 165 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت یا یوں کہہ لیں تیز آنچ پر پکانا اس میں موجود بیکٹریا کو مار دیتا ہے۔یو ایس ڈی اے کی طبیٹیم کا کہنا تھا کہ بھوننا یا ابالنا بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے بس جو بھی کریں وہ تیز آنچ پر کریں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ چکن یا گائے کے گوشت کو پکانے کے دوران ہاتھوں کو زیادہ دھوئیں۔
راولپنڈی(جی سی این رپورٹ)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف کو ایل اوسی کی صورتحال اور بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دی گئی۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھارت کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے اور پاک فوجی کی جوابی کارروائی پربریف کیا گیا۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلسل محصور رہ کر بھارتی مظالم کا دلیری سے سامنا کررہے ہیں،ہم کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہر قیمت پر اپنا جائز کردار ادا کرتے رہیں گے۔یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث وادی میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے۔ مقبوضہ وادی میں ٹیلیفون سروس اور انٹرنیٹ بند ہے جبکہ گزشتہ روز عارضی طور پر موبائل فون سروس کچھ علاقوں میں بحال کی گئی تھی۔
COAS visited troops along LOC. Briefed on situation, Indian CFVs deliberately targeting civilians & response.
“Kashmiris in IOJ&K are bravely facing Indian atrocities under continued siege. We shall never leave them alone and play our rightful role at whatever cost”, COAS. pic.twitter.com/wJ2eukA5cc— DG ISPR (@OfficialDGISPR) October 16, 2019
دبئی(جی سی این رپورٹ) متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے ڈیزائنر نے دنیا کے مہنگے ترین جوتے تیار کرلیے۔تفصیلات کے مطابق اٹالین نژاد امارتی شہری نے دو روز قبل خالص سونے اور ہیروں اور قیمتی پتھروں سے تیار ہونے والے جوتے نمائش کے لیے پیش کیے۔برطانوی میگزین کی رپورٹ کے مطابق انتووائتری نامی ڈیزائنر نے جوتے میں نایاب شہابی پتھر بھی شامل کیا، خواتین کے ان جوتوں کی قیمت ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر (تقریبا تین ارب روپے) مقرر کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سینڈل کی ہیل کو خالص سونے سے تیار کیا گیا جبکہ اس کا ڈیزائن دبئی کی مشہور عمارات ’برج الخلیفہ‘ سے ملتا ہے اور ان میں تیس قیراط ہیرے جڑے ہیں۔دبئی میں ہونے والی نمائش میں جوتوں کو پیش کیا گیا جہاں شائقین اس منفرد جوتے کو دیکھنے جمع ہوئے اور جب انہیں قیمت معلوم ہوئی تو ورطہ حیرت میں مبتلا بھی ہوئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مہنگے ترین جوتے بنانے کا اعزا برطانوی ڈیزائنر کے پاس تھا۔ اُن کے جوتوں میں بھی سونے اور ہیروں کا استعمال کیا گیا تھا جن کی قیمت ڈیڑھ کروڑ ڈالر تھی۔
کارڈف (جی سی این رپورٹ)پاکستانی خاتون ویٹ لفٹر رابعہ شہزاد نے برطانیہ میں ایک اور میڈل جیت لیا۔ 21 سالہ رابعہ شہزاد نے ایک روز قبل کارڈف میں ویلش اوپن چیمپئن شپ میں سلور میڈل جیتا تھا، اتوار کو بھی انہوں نے ہمپشائر ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں حصہ لیا اور اس مقابلے میں بھی گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ ہمپشائر ویٹ لفٹنگ چمپئن شپ میں ویٹ لفٹرز کو مختلف ویٹ کیٹیگریز میں رکھنے کی بجائے مختلف ویٹس کی لفٹرز کو ایک گروپ میں رکھ کر سینکلیئر پوائنٹس کی بنیاد پر مقابلہ کروایا گیا۔
واضح رہے کہ سینکلیئر پوائنٹس میں انفرادی وزن اور اٹھائے جانے والے وزن کی بنیاد پر پوائنٹس ملتے ہیں۔اس مقابلے میں رابعہ شہزاد نے 144 عشاریہ 48 پوائنٹس حاصل کیے، دوسرے نمبر کی ویٹ لفٹر نے 144 پوائنٹس بنائے تھے۔ 49 کلوگرام کیٹیگری کی رابعہ شہزاد نے اسنیچ میں 40 کلوگرام اور کلین اینڈ جرک میں 52 کلوگرام وزن اٹھایا تھا۔ رابعہ شہزاد کا کہنا ہے کہ یہ ایک مختلف نوعیت کا تجربہ تھا جس میں کامیابی پر وہ بے حد خوش ہیں۔واضح رہے کہ رابعہ شہزاد نے گزشتہ سال بھی آسٹریلیا میں ہونے والی رالف کیش مین اوپن ویٹ لفٹنگ چیمپیئن شپ کی 55 کلوگرام کیٹیگری میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن تھا۔اس سے قبل وہ دبئی میں ہونے والی ایشین بینچ پریس چیمپیئن شپ میں بھی سلور میڈل جیت چکی ہیں۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)چائے پاکستانی شہریوں کا پسندیدہ مشروب قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ بیشتر افراد تو اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔چائے کو صحت کے لیے بھی فائدہ مند سمجھا جاتا ہے مگر وہ بھی اس صورت میں جب اعتدال میں رہ کر پیا جائے، کیونکہ زیادہ پینے سے نقصان بھی ہوسکتا ہے۔مگر صحت کے فوائد یا مقدار کو چھوڑیں، یہ بتائیں کہ اچھی چائے بنانے کا طریقہ جانتے ہیں؟دی گارڈین میں اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ درحقیقت ایک کپ اچھی چائے کی کنجی معیاری اجزا کا استعمال ہے اور اس گرم مشروب کو بنانے کے لیے ٹی بیگز کی جگہ پتی استعمال کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے جو اس مشروب کو زیادہ ذائقہ دار بناتی ہے۔اگرچپ ٹی بیگ اگر چائے کو فوری بنانے میں مدد دیتے ہیں مگر ان کا ذائقہ بھی اکثر بے کیف ہوتا ہے۔جہاں تک پانی کی بات ہے تو فلٹر پانی کو ترجیح دیں کیونکہ عام پانی میں منرلز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو یہی وجہ ہے کہ اکثر آپ کو چائے کی سطح پر آئلی جھاگ سا نظر آتا ہوگا۔سیاہ چائے کے لیے پتی ڈال کر پانی کو اچھی طرح ابالیں کہ وہ جوش کھانے لگے ، جبکہ چائے کے کپ میں منتقل کرنے سے پہلے کپوں کو بھی کچھ گرم پانی سے دھو کر گرم کرلیں۔سبز چائے کے لیے پانی کو کچھ ٹھنڈا رکھے یعنی 70 سینٹی سے 80 سینٹی گریڈ تک۔چائے میں دودھ کتنا ڈالا جائے وہ تو ہر ایک کی اپنی پسند کے مطابق ہوسکتا ہے، مگر جب دودھ والی چائے پینا پسند کریں تو اسے مشروب میں اسی وقت شامل کرنا چاہیے جب چائے تیار ہوجائے۔آسان الفاظ میں دودھ چائے میں سب سے آخر میں شامل کیا جانا چاہیے۔چینی ہر ایک کی اپنی پسند کے مطابق شامل کی جاسکتی ہے مگر ماہرین کی رائے میں دودھ پتی میں ہی چینی کو شامل کرنا چاہیے، اس کے علاوہ دیگر اقسام کو بغیر چینی کے ہی پینا چاہیے۔مگر جیسا لکھا جاچکا ہے کہ یہ کوئی حتمی رائے نہیں اور ہر ایک کو اپنی پسند کے مطابق چینی یا دودھ ڈالنا چاہیے کیونکہ اس گرم مشروب کو لطف اندوز ہونے کے لیے پیا جاتا ہے اور اس کے لیے اپنی پسند کا خیال بھی رکھا جانا چاہیے۔
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)آج کل لوگ اپنا زیادہ تر وقت اسمارٹ فونز یا موبائل فونز کی اسکرین پر نظریں جما کر گزارنے کے عادی ہوچکے ہیں اور اس سے جڑے طبی خطرات کو لوگ نظرانداز کردیتے ہیں۔مگر ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ناقص جسمانی آسن یا انداز متعدد طبی مسائل جیسے کمر، کہنیوں اور گردن میں دائمی درد، دوران خون کی گردش کے مسائل، سینے میں جلن اور نظام ہاضمہ کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اولینڈو ہیلتھ سسٹم کی تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکا میں بالغ افراد اوسطاً ساڑھے 3 گھنٹے سے زائد وقت روزانہ اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں، یعنی وہ طویل وقت تک اپنی گردن نیچے جھکائے رہتے ہیں یا کمر جھکی رہتی ہے۔اس حوالے سے محققین نے سروے میں رضاکاروں سے اسمارٹ فونز کے استعمال اور آنکھوں پر دباؤ، کلائیوں کی تکلیف اور دیگر ممکنہ طبی خطرات کے حوالے سے تشویش کے بارے میں پوچھا گیا تو صرف 47 فیصد نے ناقص آسن پر تشویش کا اظہار کیا۔محققین کا کہنا تھا کہ صرف فون پر اسکرولنگ کرتے نہیں بلکہ ہر اس وقت جیسے کتاب پڑھتے ہوئے، کسی میز پر کام کرتے ہوئے یا صوفے پر ٹی وی دیکھتے ہوئے، جب آپ کا جسمانی وضع ٹھیک نہیں ہوتی، نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو یہ احساس ہی نہیں وہ اپنے جسم پر اس طرح کتنا دباؤ ڈال رہے ہیں، درحقیقت سر کو محض ایک انچ آگے کی جانب جھکانا کندھوں پر 10 پونڈ کا دباؤ بڑھا دیتا ہے اور اگر سر 4 انچ جھک جائے تو یہ کچھ ایسا ہی جیسے کوئی 8 سالہ بچہ آپ کے کندھے پر بیٹھا ہوا ہو۔تاہم تحقیق میں بتایا گیا کہ ناقص جسمانی آسن سے لاحق ہونے والے بیشتر مشکلات کو چند عام تبدیلیوں سے ریورس کرنا ممکن ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ جسمانی مضبوطی کی ورزش جسمانی پوزیشن یا درد کے حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔اسی طرح جو افراد اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر اسکرین استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں، انہیں اپنے دونوں پیر زمین پر رکھنے چاہیے اور ہر گھنٹے بعد کھڑے ہوکر کچھ دیر چلنا چاہیے۔خیال رہے کہ اس سے پہلے کی جانے والی ایک تحقیق میں انتباہ کیا گیا تھا کہ موبائل ڈیوائس پر بہت زیادہ وقت گزارنا درمیانی عمر میں بینائی کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔تحقیق کے مطابق موبائل کی اسکرین کمپیوٹر کے مقابلے میں چھوٹی ہوتی ہے اور اس وجہ سے آپ کو آنکھوں کو سکیڑنا پڑسکتا ہے جس سے بینائی پر دباؤبڑھتا ہے۔
حضرت یعقوبؑ طویل سفر کے بعد ’’حران‘‘ میں اپنے ماموں کے پاس پہنچ گئے۔ ماموں، بھانجے کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئے اور اُن کی خُوب خاطر مدارات کی۔ ماموں’’لابان‘‘ کی دو جوان بیٹیاں تھیں، بڑی کا نام’’لیا‘‘ اور چھوٹی کا’’راحیل‘‘ تھا۔ حضرت یعقوبؑ نے ماموں سے چھوٹی بیٹی، راحیل کا رشتہ مانگا، تو ماموں نے اِس شرط کے ساتھ ہاں کر دی کہ وہ چھے سال تک اُن کی بکریاں چرائیں گے۔ جب مدّت گزر گئی اور شرط پوری ہو گئی، تو اُنہوں نے لوگوں کو اکھٹا کر کے دعوت کی اور شادی کر دی۔ رات کو حضرت یعقوبؑ پر انکشاف ہوا کہ شادی تو راحیل کی بجائے بڑی بہن، لیا سے ہوئی ہے۔ حضرت یعقوبؑ نے صبح ماموں سے پوچھا’’ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ مَیں نے تو راحیل سے نکاح کا پیغام دیا تھا۔‘‘ ماموں نے جواب دیا’’ ہمارے ہاں بڑی بیٹی کے ہوتے چھوٹی سے نکاح نہیں ہو سکتا۔ ہاں، اگر تمھیں چھوٹی پسند ہے، تو مَیں اُس سے بھی تمہارا نکاح کر دوں گا، مگر تمھیں مزید سات سال تک بکریاں چرانی ہوں گی۔‘‘ حضرت یعقوبؑ نے مزید سات سال تک بکریاں چرائیں، جس کے بعد اُن کا نکاح چھوٹی بہن سے بھی کر دیا گیا۔( واضح رہے، اُس وقت دو بہنوں کا ایک ہی وقت میں ایک مَرد سے نکاح ہوسکتا تھا)۔مؤرخین تحریر کرتے ہیں کہ حضرت یعقوبؑ کی چار بیویاں تھیں، جن سے اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو اولادِ کثیر سے نوازا۔ آپؑ کے12بیٹے اور ایک بیٹی ہوئی۔ بیٹوں کی شادیاں ہوئیں اور پھر اُن کی اولاد پھیلتے پھیلتے بارہ قبیلوں کی شکل اختیار کرگئی۔ چھوٹی بیوی، راحیل سے دو بیٹے پیدا ہوئے، ایک حضرت یوسف علیہ السّلام اور دوسرے بن یامین۔
حکومتی وزرا نے اس بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے اضافی ٹیکس عائد کرنا آئی ایم ایف کی شرائط ...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL