اتوار، 6 مئی، 2018

1948-49تا 2018-19 پاکستان کے میزانیے، ایک تاریخی جائزہFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت خان کے دور میں ہمارا پہلا بجٹ مالی سال 1948-49 پیش کیا گیا، اُس وقت مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان ایک ساتھ تھے۔

وطن عزیز کی مجموعی آبادی ساڑھے چھ کروڑ سے کچھ زیادہ تھی، جس میں سے مغربی پاکستان یعنی آج کے پاکستان کی آبادی تین کروڑ تھی، اس کے بجٹ کا حجم 89 کروڑ 57 لاکھ، آمدنی 79 کروڑ 57 لاکھ جبکہ خسارہ 10 کروڑ تھا، مگر اس کے بعد 1953-54 کے بجٹ کے علاوہ مالی سال 1969-70 تک تمام بجٹ خسارے کے بجائے بچت کے بجٹ تھے۔

اس کے بعد صدر جنرل یحییٰ خان کے دور میں مالی سال1970-71  اور 1971-72کے لئے خسارے کے بجٹ پیش کئے گئے۔ 16 دسمبر 1971ء کی جنگ میں ہمیں خاصا نقصان پہنچا، جون 1972 تک مالی سال ختم ہوا تو بھٹو حکومت نے پہلا بجٹ پیش کیا۔ یہ مالی سال 1972-73 کا وفاقی بجٹ اور مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش میں تبدیل ہونے کے بعد پہلا بجٹ تھا، اس کا حجم 8 ارب 96 کروڑ64 لاکھ تھا، لیکن حیرت انگیز طور پر یہ خسارے کا بجٹ نہیں تھا۔ واضح رہے کہ سقوط ڈھاکہ کے بعد ہمارا خزانہ بالکل خالی تھا اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی صرف چار مہینوں کی رقم تھی۔

ذوالفقار علی بھٹو نے 20 دسمبر 1971ء کو اقتدار سنبھالنے کے تھوڑے عرصے بعد سعودی عرب اور لیبا سمیت خلیجی ملکوں کے طوفانی دورے کئے، جس کے نتیجے میں وہ اس قابل ہوگئے کہ اپنا پہلا بجٹ انہوں نے بغیر خسارے کے پیش کیا۔ بھٹو حکومت کا آخری بجٹ 1977-78 کا تھا، جس کا حجم 37 ارب 18 کروڑ تھا، اس میں آمدنی 34 ارب 91 کروڑ62 لاکھ جبکہ بجٹ خسارہ 2 ارب 36 کروڑ تھا۔ اس کے بعد صدر جنرل ضیا الحق کے دور میں پہلا قومی بجٹ 1978-79 کے لئے پیش کیا گیا، جس کا حجم 46 ارب72 کروڑ8 لاکھ تھا اور خسارہ 5 ارب 99 کروڑ81 لاکھ تھا۔

اِن کے دور حکومت میں 1985ء میں ملک میں غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرائے گئے اور وزیر اعظم جونیجو کی حکومت آئی تو اس حکومت کا مالی سال 1986-87 کے لئے بجٹ معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محبوب الحق نے بنایا، جس کا حجم 1 کھرب 52 ارب21 کروڑ تھا۔ اس بجٹ میں آمدنی1 کھرب52 ارب89 کروڑ تھی اور یوں یہ خسارے کے بجائے 47 کروڑ کی بچت کا بجٹ تھا۔ اس بجٹ میں ڈاکٹر محبوب الحق نے سالانہ افراط زر اور مہنگائی کی بنیاد پر تنخواہوں میں اضافے کا انڈکس پے اسکیل کا فارمولا بھی دیا تھا۔ یہ ہمارا 13 سال بعد بغیر خسارے کا بجٹ تھا اور اس کے بعد آج 31 سالوں تک خسارے سے پاک کوئی بجٹ نہیں آ سکا۔

تقسیم برصغیر کے وقت بھارت نے چار ارب روپے کے سرمایہ میں سے ہمارے حصے کے ایک ارب روپے کے بجائے صرف 20 کروڑ روپے دیئے، اثاثوں کی تقسیم میں ناانصافی کی اور پانی بھی روک دیا۔ 1947-48 میں کشمیر پر جنگ ہوئی اور بغیر کسی بیرونی امداد کے پاکستان نے آدھا کشمیر آزادکروایا۔ 1965ء اور1971ء میں بھارت سے دو مزید جنگیں ہوئیں۔ 1951 ء کی مردم شماری میں اس وقت کے مغربی  پاکستان اور آج کے پاکستان کی آبادی 3 کروڑ70 لاکھ تھی۔ 1961ء کی مردم شماری میں آبادی 4 کروڑ 28 کروڑ ہو گئی۔ 1972ء میں آبادی 6 کروڑ 53 لاکھ،1981ء کی مردم شماری میں 8 کروڑ 37 لاکھ جبکہ 1986ء تک یہ آبادی تقریبا دس کروڑ ہو گئی۔

ان تمام تر مسائل کے باوجود بقول ماہر معاشیات ڈاکٹر عشرت حسین مذکورہ چار دہائیوں میں ہماری معیشت بہت مستحکم رہی اور ہماری اقتصادی ترقی کی رفتار 6 فیصد رہی، سالانہ فی کس آمدنی دوگنا تھی، 1980ء کی دہائی کے آخر تک 46 فیصد غربت کم ہوکر 18 فیصد ہوگئی، اس دوران امریکی ڈالر کی قیمت 1948-49 میں ڈھائی روپے، 1972ء میں دس روپے،1977ء میں گیارہ روپے اور1987 ء میں 17.7 روپے تھی۔ 1972ء میں دس گرام سونے کی قیمت271 روپے، 1977ء میں دس گرام سونے کی قیمت 603 روپے تھی، یہ قیمت 1983ء میں2240 روپے ہوگئی جبکہ 1987ء میں دس گرام سونے کی قیمت 3340 روپے تھی۔

آزادی کے بعد پاکستان نے صنعتی اعتبار سے تیزی کے ساتھ ترقی کی۔ صدر ایوب خان کے دور حکومت میں زرعی شعبہ کے مقابلے میں صنعتی ترقی کی رفتار زیادہ تیزرہی اور ان کے دور حکومت میں منگلا اور تربیلا ڈیمز کی تعمیر بھی شروع ہوئی، البتہ ان کے اقتدار کے آخری برسوں میں صنعتی اور زرعی ترقی میں عدم توازن اور سرمایہ داروں میں ارتکاز ِ زرکی وجہ سے مسائل پیدہ ہوگئے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں 35 لاکھ افرادی قوت کے عرب ملکوں میں جانے سے نہ صرف زرمبادلہ کا ایک مستحکم ذریعہ ہاتھ آگیا بلکہ پاکستان آئی ایم ایف اور مغربی ملکوں کے قرضوں سے کافی حد تک بچ گیا۔

اگست 1988ء میں صدر جنرل ضیا الحق کی وفات کے بعد جمہوریت کی بحالی کا دور شروع ہوا اور وزیر اعظم بے نظیر بھٹوکی حکومت میں دو قومی بجٹ پیش کئے گئے۔ دوسرابجٹ مالی سال1989-90 کا تھا، جس کاحجم 2 کھرب 16 ارب31 کروڑ تھا اور اس میں بجٹ خسارہ 55 ارب روپے ظاہر کیا گیا۔ اس کے بعد نواز شریف وزیر اعظم بنے اور اپنے پہلے دور ِ اقتدار میں ان کی حکومت نے چار بجٹ پیش کئے۔ مالی سال 1993-94 کے چوتھے بجٹ کا حجم 3 کھرب32 ارب روپے تھا، جس میں بجٹ خسارہ ایک کھرب 17 ارب روپے تھا یعنی بجٹ کا تیسرا حصہ خسارہ تھا۔ اِن کے بعد پھر بے نظر بھٹو کی حکومت آئی۔ دوسری بار کی حکومت میں تین بجٹ دئیے گئے۔

اِن کی حکومت کا آخری بجٹ مالی سال1996-97 کا تھا، جس کا حجم5 کھرب20 کروڑ روپے جبکہ خسارہ 1 کھرب 63 ارب روپے تھا۔ اس کے بعد مالی سال 1997-98 کا وفاقی بجٹ 5.5 کھرب روپے کا تھا، جس میں سے خسارہ64 ارب95 کروڑ تھا۔ اس دور میں اقتصادی معاملات کچھ بہتر نہیں تھے، کیوں کہ ایک تو افغانستان میں روسی افواج کے رخصت ہونے کے بعد بحرانی کیفیت تھی اور دوسرا ابھی یہ مالی سال ختم نہیں ہوا تھا کہ مئی کے مہینے میں بھارت نے 5 ایٹمی دھماکے کردیئے، جس کے جواب میں پھر پاکستان نے بھی 28 مئی 1998 ء کو6  دھماکے کردیئے۔ دھماکوں کے باعث پاکستان پر کچھ عالمی پابندیاں لگ گئیں۔ مالی سال 1998-99 کے بجٹ کا حجم 606 ارب تھا اورخسارہ55 ارب روپے تھا۔

اس دور میں پاکستان میں زرمبادلہ کے مسائل پیدا ہوئے، اگرچہ بیرون ملک پاکستانیوں نے ایٹمی دھماکوں کے بعد حکومت کی اپیل پر زر مبادلہ بھیجا مگر ہمارے ہاں اس نازک دور میں بڑی تعداد میں ڈالر ملک سے باہر بھیجے گئے۔ اس کے بعد وزیر اعظم نوازشریف کے رخصت ہونے اور جنرل پرویز مشرف کے اقتدار میںآنے سے پہلے مالی سال 1999-2000 کا بجٹ پیش کیا گیا، جس کا حجم بھاری خسارے کے ساتھ 6 کھرب 42 ارب روپے تھا۔ 1988ء سے اکتوبر1999 تک بے نظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف دو دو مرتبہ وزیر اعظم رہے، ان گیارہ برسوں میں 1990 ء میںبے نظیر بھٹوکے دور میں امریکی ڈالر 24 روپے کا ہو گیا اور دس گرام سونے کی قیمت بڑھ کر 3750 روپے ہوئی۔

نوازشر یف کاپہلا دورِاقتدار1990-93 رہا، اس دورا ن دس گرام سونے کی قیمت 3850 روپے اور امریکی ڈالر کی قیمت 25 سے 30 روپے رہی۔ اِن کے بعد پھر بے نظیر بھٹو دوسری مرتبہ 1993-96ء تک وزیر اعظم رہیں، ان کے اس دور میں امریکی ڈالر40.36 روپے ہوا اور دس گرام سونے کی قیمت 4450 روپے سے بڑھ کر6300 روپے تک پہنچ گئی۔ بے نظیر بھٹو کے بعد دوسری مرتبہ پھر نواز شریف 1997 ء سے اکتوبر1999 ء تک وزیر اعظم بنے تو امریکی ڈالرکی قیمت 53 روپے ہوگئی۔ واضح رہے کہ نوازشریف کی حکومت کے اس دور میں پاکستان میں دو اہم واقعات ہوئے۔ ایک پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے دوسرا یہ کہ اٹھارہ سال بعد ملک میں مردم شماری کروائی گئی ۔

جس کے مطابق ملک کی آبادی بڑھ کر ساڑھے 13 کروڑ ہوگئی۔ 1980-81ء سے پیدا ہونے والا توانائی کا بحران اتنا بڑھا کہ اس کی وجہ سے صنعتی اور زرعی پیداوار متاثر ہونے لگی۔ اسی طرح پانی کے ذخائر کم ہونے لگے۔  ایک نومولود ملک کی معیشت تقسیم ہند پر دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت اور اس کے ساتھ معاشی، سماجی،ثقافتی،جنگی، اقتصادی اور صنعتی اعتبار سے ہر طرح کے شدید نوعیت کے مسائل برداشت کرنے کے باوجود ترقی کر رہی تھی، مگر اس کی معیشت حقیقت میں 1980 ء سے بحران کا شکار ہونے لگی۔

1980-81ء میں جب افغانستان میں سابق سوویت یونین کی فوجیں داخل ہوئیں تو اقوام متحدہ کی جانب سے اس کو جارحیت قرار دینے پر پاکستان اس جنگ میں فرنٹ لائن کا ملک بن گیا اور ایک بار پھر یہاں تاریخی ہجرت ہوئی اور تقریبا 50 لاکھ افغان مہاجرین نے پاکستان میں پناہ لی، مگر یہ ہجرت 1947 ء سے1951 ء تک بھارت سے ہونے والی ہجرت سے بہت مختلف تھی۔ اس وقت مشرقی پاکستان میں ہندو بنگالیوں کا تناسب تقریبا 19 فیصد تھااور وہاں سے بہت ہی کم ہندو بنگالیوں نے بھارتی مغربی بنگال ہجرت کی تھی کیوں کہ وہاں قتل وغارت کو روکنے میں حسین شہید سہروردی نے مہاتما گاندہی کا بھر پور ساتھ دیا تھا، جب کہ اس کے مقابلے میں مغربی پاکستان میں خونریز فسادات پنجاب کی تقسیم پر خود بھارتی لیڈروں نے کروائے کیونکہ ریڈ کلفٹ ایوارڈ تقسیم فارمولے کے تحت مشرقی پنجاب میں مسلم اکثریتی علاقے فیروزپور،گورداسپور،زیرہ کی تحصیلیں بھارت کو دے دی گئی تھیں اور پھر ان علاقوں کو مسلمان آبادی سے بالکل خالی کروانے کے لیے ما سٹر تارا سنگھ سردار ولب بھائی پاٹیل نے یہاں مسلمانوں کا قتل عام کروایا تھا، جس کی وجہ سے مغربی پاکستان میں بھارت اور پاکستان میں آبادی کی منتقلی کا توازن اسی وقت بگڑ گیا تھا۔

آج کے پاکستان اور اس وقت کے مغربی پاکستان، جس کا مجموعی رقبہ796096 مربع کلو میٹر ہے، یہاں سے 45 لاکھ ہندوں اور سکھوں نے بھارت ہجرت کی اور اس کے مقابلے میں بھارت جس کا رقبہ 3165596 مربع کلو میٹر ہے، وہاں سے 65 لاکھ مسلمان ہجرت کرکے پاکستان آئے یوں پاکستان کی آبادی میں مہاجر آبادی کا تناسب 20فیصد ہوا اور بھارت کی آبادی مسلم ہجرت کی وجہ سے قدرے کم بھی ہوئی اور اس میں مہاجر آبادی کا تناسب ایک یا سوا فیصد رہا۔ اگرچہ علم آبادیات کے اعتبار سے آبادی کی منتقلی کا یہ تناسب ثقافتی ،لسانی اور سماجی لحاظ سے بھارت کے حق میں اور پاکستان کے بہت خلاف تھا مگر دو قومی نظریہ کی بنیاد پر اس وقت پاکستان کے مقامی لوگوں نے واقعی انصار کا حق ادا کیا ساتھ ہی یہ مہاجریوں مختلف اور فائد ہ مند تھے کہ اس وقت جو ہندو اور سکھ بھارت گئے تھے ان میں سے زیادہ تر تعلیم یافتہ ،ہنر منداور مختلف شعبوں کے ماہرین تھے اور ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا تھا اس کو بھارت سے آنے والے مسلمان مہاجرین نے فوری پُر کیا۔

اس کے علاوہ لیاقت علی اور پنڈت جواہرلال نہرو میں یہ معاہدہ ہوا تھا کہ پاکستان سے بھارت جانے والے جو یہاں اپنی جائیدادیں چھوڑکر جائیں گے ان کو بھارت میں مسلمان مہاجرین کی چھوڑی ہوئی جائیدادیں کلیم پر دی جائیں گی اور پاکستان میں یہی صورت ان جائیدادوں کی ہوگی جو ہندو اور سکھ یہاں چھوڑ کر جائیں گے۔ یہ وجہ تھی کہ پاکستان کے قیام کے فورا بعد نہ صرف معیشت مضبوط ہوئی بلکہ ہم نے بہت تیز رفتار صنعتی ترقی بھی کی، لیکن یہ تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں سابق سوویت یونین کی فوجی جارحیت کی وجہ سے جب بطور فرنٹ لائن ملک کردار اداکرنا پڑا تو ہمیں بہت زیادہ اور متواتر نقصان برداشت کرنا پڑا اور یہ نقصان اب تک جاری ہے۔

اقتصادی ترقی کی سطح 1990ء میں 3 فیصد سے 4 فیصد سالانہ رہی جبکہ غربت کی شرح بڑھ کر 33 فیصد ہوگئی، افراد زر دو ہندسوں میں پہنچ گیا اور بیرونی قرضے تقریبا پورے جی ڈی پی تک پہنچ گئے۔ 1988 ء سے 1999 ء تک بینظیر بھٹو اور نوازشریف دو دو مرتبہ وزیر اعظم بنے 1999 ء میں سرکاری قرضے فیصد تناسب کے اعتبار سے جنوبی ایشیا میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ 1999-2000 میں ہم پر بیرونی قرضوں کا کل بوجھ 32 ارب ڈالرتھا جو 2001 ء میں بڑھ کر 38 ارب ڈالر ہوا مگر اس کے بعد آئندہ چار برسوں یعنی2005 ء تک31 ارب ڈالر سے33 ارب ڈالر کے درمیان رہا یہ وہ دور ہے جب نائن الیون کے واقعہ کے بعد پاکستان نے یو ٹرن لے کر امریکہ کا ساتھ دیا تھا۔ پھر 2006ء سے پاکستان امریکہ تعلقات میں شک وشہبات دونوں جانب سے بڑھنے لگے کیوں کہ امریکہ نے جنوبی اور سنٹرل ایشیا کے لیے اپنی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلیاں شروع کر دی تھیں۔

یوں 2006ء میں بیرونی قرضے38.8 ارب ڈالر تک پہنچے اور اس کی سطح 2008 ء میں بھی یہی تھی، جب پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوئی، وزیر اعظم یو سف رضا گیلانی اور صدر مملکت آصف علی زرداری ہوئے یوں اگرچہ 2001 ء سے 2007-8 تک ہماری اقتصادی صورتحال قدرے بہتر ہوئی لیکن اس کی بھی دو وجوہات تھیں، ایک یہ کہ نائن الیون کے واقعہ کے بعد ہمیں فوری طور پرزرِمبادلہ کے حصول میں سہولت ملی، لاجسٹک سپورٹ فنڈ اور امریکی اور نیٹوافواج کو معاونت فراہم کرنے کی وجہ سے امداد بھی ملی جو اس وقت امن و امان کی کچھ بہتر صورت ہونے کی وجہ سے سود مند ثابت ہوئی لیکن یہی پالیسی جو یو ٹرن کے اعتبار سے لی گئی تھی آنے والے دنوں میں ہمارے لیے بہت مصیبت کا سبب بنی لیکن دوسری جانب یہ بھی کہا جا تا ہے کہ یہ مصیبت اس لیے بھی زیادہ بحرانی ثابت ہوئی کہ افغانستان کے حوالے سے جو پالیسی 2001ء سے 2007 ء تک اپنائی گئی تھی، 2008ء کے بعد آنے والی دونوں حکومتوں نے اس کے بالکل متضاد پالیسیاں اپنائیں، یوں 2008 ء سے 2015-16 تک کا دور امن وامان اور بیرونی جارحیت کے خطرات کے لحاظ سے ملک کی تاریخ کا سب سے نازک اور نقصان دہ دور ثابت ہوا، اسی زمانے میں پاکستان کی اقتصادی ترقی نہ صرف رک گئی بلکہ اس کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب جانے لگا۔

مالی سال2006-07 پرویز مشرف کی حکومت کا آخری بجٹ تھا، جسے شوکت عزیز نے پیش کیا تھا، اس کا مجموعی حجم 1500 ارب روپے تھا اور خسارہ 373 ارب روپے۔ بے نظیر بھٹو اور نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کی وجہ سے ملک شدید سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار تھا، بیرونی قرضے 38.8 ارب ڈالر تھے اور ڈالر کی قیمت 61 روپے ہوچکی تھی۔ اس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئی اور اس کا پہلا بجٹ مالی سال 2007-08 ء میں آیا، جس کا حجم 1874 ارب روپے تھا اور بجٹ خسارہ 398 ارب روپے تھا۔

اس سال بیر ونی قرضوں کا بو جھ بڑھ کر 42.32 ارب روپے ہو گیا اور ڈالر کی قیمت 63.83 روپے ہوگئی۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنا آخری بجٹ مالی سال 2012-13 میں دیا، جو وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے پیش کیا تھا، یہ 2960 ارب روپے کا تھا، جس میں خسارے کا ہدف 4.6 فیصد تھا اور 1.2 ارب ڈالر بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کئے گئے۔ بعدازاں بیرونی قرضے56.19 ارب ڈالر ہوگئے اور ڈالر کی قیمت تقریباً 100 روپے ہوگئی جب کہ دس گرام سونے کی قیمت 43457 روپے تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد الیکشن کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کی حکومت آئی اور اسحاق ڈار وزیر خزانہ بنے، انہوں نے 13 جون 2013ء کو مالی سال 2013-14 کا بجٹ پیش کیا، جس کا حجم 3.50 کھرب روپے تھا اور اس میں بجٹ خسارے کا ہدف 6.3 فیصد تھا، 56 ارب ڈالر کے قرضوں میں سے کچھ ادائیگی ہوئی۔

اس دور میں ڈالر کی قیمت کم ہو کر 98 روپے جبکہ دس گرام سونے کی قیمت 45010 روپے ہوگئی۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنا آخری بجٹ مالی سال2017-18 ء 26 مئی 2017ء  کو پیش کیا، جو 4.75 کھرب روپے کا تھا اور اس میں خسارے کا ہدف 4.1 فیصد تھا، اس وقت ملک پر قرضوں کا بوجھ 75.66 ارب ڈالر ہوا، ڈالر کی قیمت 112 روپے ہوگئی جب کہ دس گرام سونے کی قیمت 55 سے60 ہزار روپے تک پہنچ گئی اور ساتھ ہی اندرونی قرضوں کا بوجھ خوفناک حد تک بڑھ گیا۔2018 ء کے آغاز پر اندرونی قرضے88891 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔

اسی طرح ملک کا تجارتی خسارہ بھی متواتر اور نہایت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور درآمدات اور برآمدات کے حالیہ اعداد وشمار یوں ہیں، برآمدات209996 ملین روپے اور درآمدات 529775 ملین روپے یعنی ہمارا تجارتی خسارہ 319779 ملین روپے ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار جن پر عدالت میں مقدمہ ہے اور وہ گزشتہ چند مہینوں سے بقول ان کے لندن میں زیر علاج ہیں، نے گذشتہ پانچ قومی بجٹ پیش کئے تھے اور اب اس حکومت کا چھٹا اور آخری بجٹ اسحاق ڈار کی عدم موجودگی میں ان کی جگہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیش کیا ہے، اس سے ایک روز قبل انہوں نے وفاقی وزراء احسن اقبال اور ہارون اخترکے ساتھ رواں مالی سال2017-18 ء کا اقتصادی سروے جاری کیا، جس میں حکومت کے مطابق مالی سال 2017-18 میںشرح نمو 5.79 فیصد، مہنگائی3.8 فیصد، زرعی ترقی3.81 فیصد، صنعتی ترقی5.8 فیصد رہی۔

برآمدات24 ارب50 کروڑ ڈالر اور درآمدات 53 ارب دس کروڑ ڈالر رہیں۔ اس سے ایک دن پہلے اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں سندھ ،خیبر پختونخوا ہ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ نے احتجاجا اجلاس کا بائیکاٹ کیا، ان کی یہ رائے بھی تھی کہ چوں کہ حکومت کی آئینی مدت مئی میں ختم ہورہی ہے اس لیے اسے چاہیے کہ وہ صرف آئندہ چار ماہ کے ا خراجات کا مختصر بجٹ پیش کرے، ان وزرائے اعلیٰ کو وفاقی بجٹ میں پی ایس ڈی پی پر اعتراضات اور تحفظات تھے کہ اس میں ان تینوں صوبوں کو ترقیاتی منصوبوں کا ان کا حق نہیں دیا گیا۔

مالی سال2018-19 کا بجٹ کئی حوالوں سے تاریخی بجٹ ثابت ہوگا۔ بجٹ سے چند گھنٹوں پہلے سینٹ اور قومی اسمبلی کی رکنیت نہ رکھنے کے باوجود مفتاح اسماعیل وزیر خزانہ ہوگئے اور اسحاق ڈار جو چند روز قبل سینٹر بھی منتخب ہوئے تھے، وفاقی وزیر خزانہ نہیں رہے، لیکن وہ متواتر اپنی حکومت پر اقتصادی منصوبہ بندی اور خصوصا ڈالر کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کررہے ہیں، جب کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ وہ ملک کی تاریخ کے سب سے متنازع وزیر خزانہ رہے اور مستقبل قریب اندیشہ ہے کہ انہوں نے اقتصادی ترقی کے جو اعداد وشمار دئیے تھے وہ بھی شاید غلط ثابت ہوں۔ 27 اپریل کو جب نئے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا تو اپوزیشن کا احتجاج دیدنی تھا، بھاری خسارے کے ساتھ بجٹ کا مجموعی حجم5661  ارب روپے ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخوہوں میں ایڈہا ک ریلیف 10 فیصد اور ہاؤس رینٹ میں50  فیصد اضافہ کیا گیا۔

75 سالہ پینشنرز کی کم سے کم پینشن پندرہ ہزار روپے کردی گئی ہے اور ساتھ ہی کم سے کم پنشن دس ہزار روپے رکھی گئی ہے، جس پر عوام سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کا شکریہ ادا کررہے ہیں کہ انہوں نے صرف چند روز پہلے اس کا نوٹس لیا تھا۔ اگرچہ حکومت اور عالمی سطح کی غربت کے بارے میں واضح کردہ تعریف کے مطابق دو ڈالر یومیہ سے کم آمدنی کے حامل افراد کو غریب تصور کیا جاتا ہے، اس لیے دس ہزار روپے پنشن کی حد بھی کم ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر چیف جسٹس اس کا نوٹس نہ لیتے تو یہ اضافہ بھی ممکن نہیں تھا۔ یہ بجٹ اس حکومت کے لیے تو شاید مسائل پیدا نہ کرے لیکن آنے والی حکومت بلکہ عام انتخابات سے قبل دو یا تین ماہ کی عبوری حکومت کے لیے بھی معاشی اقتصادی مسائل کا سبب بنے گا۔

اس کا اندازہ اس سے کیا جا سکتا ہے کہ صرف دو مہینوں میں جب سے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار لندن گئے ہیں امریکی ڈالر 104 سے بڑھ تقریبا 120 روپے کا ہوچکا ہے اور ابھی اس میں ٹھہراؤ نہیں آیا ہے۔ اس بجٹ میں محصولات کا ہدف 4435 ارب روپے، دفاعی بجٹ 110 ارب، صوبوں کے لیے 3070 ارب روپے جبکہ ترقیاتی بجٹ 1030 رکھا گیا ہے۔گھریلو بجٹ اور قومی بجٹ میں یہ بنیادی فرق ہوتا ہے کہ گھریلو بجٹ میں پہلے آمدنی آتی ہے اور پھر اس آمدنی کو مدنظر رکھ کر اخراجات طے کئے جاتے ہیں۔

اگر آمدنی کم ہو تو اخراجات بھی کم کئے جاتے ہیں مگر قومی بجٹ ایسا نہیں ہوتا، اس میں پہلے اخراجات رکھے جاتے ہیں اور پھر ان کے لیے ٹیکسوں میں ردو بدل کرکے نئے ٹیکس لگا کر یا پھر بھاری قرضے لے کر اخراجات کو پورا کیا جا تا ہے، یوں یہ بھاری خسارے والا بجٹ بھی ہے اور ماہرین اعتراف کر رہے ہیں کہ حکومت نے اس مالی سال کے لیے ٹیکسوں کی وصولی کے لیے جو اہداف رکھے ہیں وہ پورے نہیں ہوں گے۔ تاریخی اعتبار سے پاکستان کی بجٹ سازی کو دیکھیں تو یہ ملک کی معیشت ، اقتصادیات ، سیاست ، صنعت ،خارجہ پالیسی، دفاع اور اب سلامتی کے لحاظ سے بھی اہم ہے۔ قیام پاکستان کے فورا بعد لیاقت علی خان کے دو سرے قومی بجٹ سے پاکستان مستحکم ہونے لگا تھا، اسی سال پہلی پاک بھارت جنگ میں بغیر غیر ملکی امداد کے آدھا کشمیر آزاد کروایا گیا تھا۔ لیاقت علی خان کو جب اکتوبر1951 ء میں شہید کیا گیا تو اس نواب زادہ ریاست کرنال کی بنیان پھٹی ہوئی تھی۔

جیب میں ایک روپیہ پانچ آنے تھے اور بنک میں تقریبا 52 روپے تھے۔ ایوب خان کے دور میں وزیر خزانہ شعیب نے ملک کی ترقی کے کامیاب منصوبے بنائے، بھٹو دور میں وزیر خزانہ ڈاکٹر مبشر حسن نے عام آدمی کی قوت خرید میں بھی اضافہ کیا اور ملک کو بڑے پیداواری منصوبے بھی دیئے۔ وزیراعظم محمد خان جونیجو کے دور حکومت میں دنیا کے معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر محبوب الحق نے طویل عرصے بعد خسارے سے پاک بجٹ دیا لیکن ان کوصرف ایک ہی بجٹ بنانے دیا گیا۔ 1988ء تا 1999ء تک پاکستان کی معیشت تیزی سے تنزلی کا شکار ہوئی، جس کو ڈاکٹر شوکت عزیر نے کچھ بہتر کیا، اس کے بعد خصوصا 2008 ء سے صورت حال بگڑتی چلی جا رہی ہے۔

اب جب اگست یا ستمبر تک نئی منتخب حکومت برسر اقتدار آئے گی تو اس کے سامنے بہت بڑے چیلنج ہوں گے۔ واضح رہے کہ 1972-73 کا بجٹ بڑے المیے کے بعد بنایا گیا تھا اور یہ ایسا بجٹ تھا کہ اس کے بعد ہم دفاعی و خارجی امورکی تشکیل میں عالمی معاشی اقتصادی دباؤ سے آزاد ہو گئے تھے ، مگر بدقسمتی دیکھئے کہ ہم 1987-88 سے معاشی طور پر عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے میں آچکے ہیں، جس کی قصوروار ہماری ساری حکومتیں ہیں۔ 27 اپریل کو مفتاح اسماعیل نے 71 واں قومی بجٹ دیا ہے، یہ ان کا شاید پہلا اور آخری بجٹ ہو، لیکن یہ بجٹ ملک کی معاشی، اقتصادی تاریخ کا نازک بجٹ ہوگا ،اور معلوم نہیں کہ اس مالی سال 20018-19 ء کے اختتام تک کتنی بار ماہرینِ اقتصادیات کو منی بجٹوں کی صورت میں ایسے اقدامات کرنے پڑیں کہ جن کا براہ راست نشانہ اقتصادی طور 20 کروڑ سے زیادہ عوام بنیں اور نجانے 2018 ء کے اختتام تک ہمیں کتنی بار آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے۔

The post 1948-49تا 2018-19 پاکستان کے میزانیے، ایک تاریخی جائزہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2HWugXc
via IFTTT

قومی بجٹ 2018-19ءFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

بجٹ 2018ء قومی اسمبلی میں 27 اپریل کو پیش کردیا گیا۔ عام طور سے بجٹ مالی سال کے اختتامی ایام، یعنی جون کے آخری دنوں میں پیش کیا جاتا ہے، لیکن اس بار چوںکہ مئی کے آخر میں موجودہ حکومت اپنے اختیار و اقتدار کی مدت مکمل کرکے رخصت ہوجائے گی اور ملک کا نظام عبوری حکومت کے ہاتھ میں ہوگا، اس لیے بجٹ کا قبل از وقت پیش کیا جانا ضروری تھا۔

اصولی طور پر ویسے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، یعنی آئین کی رُو سے یہ اقدام درست ہے۔ موجودہ حکومت کے پاس یہ قانونی اختیار ہے کہ وہ موجودہ سال کا بجٹ پیش کرکے رخصت ہو۔ اب یہ بجٹ کیا ہے اور اس کے ملکی اور عوامی زندگی پر کیا اثرات ہوں گے، ہم اس پر ذرا بعد میں بات کریں گے۔ اس سے پہلے چند ایک دوسرے پہلو قابلِ توجہ معلوم ہوتے ہیں۔

موجودہ حکومت کے پاس یہ سہولت یا اختیار بھی تھا کہ آئندہ پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کے بجائے صرف ایک سہ ماہی کا بجٹ پیش کرتی اور یہ اختیار آنے والی حکومت کے لیے چھوڑ جاتی کہ وہ نظامِ حکومت سنبھالنے کے بعد اپنی ترجیحات کی روشنی میں ملک کے منصوبے اور اخراجات طے کرے اور ان کے لیے بجٹ پیش کرے۔

اُسے جاتے ہوئے ملک کے رننگ فنانس کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نگراں حکومت کو کاروبارِ مملکت چلانے کے لیے اخراجات کی مدآت میں رقم مہیا کرنے پر اکتفا کرنا چاہیے تھا۔ سوال یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے ایسا کیوں نہیں کیا اور اُس نے کیوں ضروری سمجھا کہ وہ پورے ہی سال کا بجٹ پیش کرکے جائے؟ حالاںکہ وہ اچھی طرح جانتی ہوگی کہ پورے سال کا بجٹ پیش کرنے پر اسے اپوزیشن کے ردِعمل کا سامنا کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے، ایسا ہی ہوا بھی۔ پارلیمان میں حزبِ اختلاف کے رہنما خورشید شاہ نے نہ صرف اس اقدام کو غلط اور آئندہ حکومت کی حق تلفی قرار دیا، بلکہ احتجاجاً وہ اور اُن کی پارٹی کے دوسرے اراکین نے اسمبلی سے واک آؤٹ بھی کیا۔

خورشید شاہ نے اس بات پر بھی رائے کا اظہار کیا کہ وفاقی وزیرِخزانہ رانا افضل کے ہوتے ہوئے وزیرِاعظم کے مشیرِ مالیات مفتاح اسماعیل کو وزیرِخزانہ مقرر کیا گیا تاکہ وہ بجٹ پیش کرسکیں۔ انھوں نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مفتاح اسماعیل پارلیمان کا حصہ ہیں اور نہ ہی سینیٹ کے رکن۔ اس کے باوجود انھیں بجٹ پیش کرنے کی ذمے داری سونپی گئی۔

ایک طرف اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے پر میاں نوازشریف نالاں ہیں اور اپنی نااہلی کو وہ عوام کے ووٹ کی توہین قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو۔ پارلیمنٹ میں وفاقی وزیر کے ہوتے ہوئے ایک غیر پارلیمانی شخص کا بجٹ پیش کرنا بھی تو ووٹ کی توہین ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے خود اپنی پارٹی کے قائد کے نظریے کی نفی کی ہے۔ تحریکِ انصاف کے رکن شاہ محمود قریشی نے بھی بہ الفاظِ دیگر حکومت کے اس اقدام کو ہدفِ تنقید بنایا۔ انھوں نے پارلیمان کے ماحول کو تفریح کا رنگ دیتے ہوئے رانا افضل کو شہیدِ پارلیمان اور شہیدِ خزانہ بھی کہا۔

بعد ازاں وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی تقریر میں ان اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس پورے سال کا بجٹ پیش نہ کرنے کے سوا چارۂ کار ہی نہیں تھا۔ ملک کے نظامِ کاروبار، حکومتی اداروں اور ترقیاتی کاموں کو جاری رکھنے کے لیے ضروری تھا کہ بجٹ پیش کیا جائے اور پورے سال کے اہداف اور اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے سال بھر کا بجٹ ہی پیش کرنا ضروری تھا۔

اپوزیشن کے سخت اعتراضات کے جواب میں انھوں نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ آئندہ حکومت کے پاس آئینی حیثیت میں یہ اختیار ہوگا کہ وہ ضروری سمجھے تو اس بجٹ میں اپنی ترجیحات کے مطابق تبدیلی کرسکتی ہے۔ بعد ازاں کچھ اسی نوع کی گفتگو وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی کی اور حکومتی اقدامات کا دفاع کیا۔ وزیرِاعظم نے رانا افضل کی جگہ مفتاح اسماعیل کے بجٹ پیش کرنے کی بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی تیاری میں چوںکہ وہ مسلسل شامل رہے تھے، اس لیے مناسب سمجھا گیا کہ انھیں ہی بجٹ پیش کرنے کی ذمے داری بھی ادا کرنے کا موقع دیا جائے۔

اب جہاں تک اعتراضات کی بات ہے تو پوری قوم جانتی ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ جب اعتراضات کا غلغلہ بلند ہوا۔ ہمارے یہاں سال ہا سال سے یہ معمول ہو چکا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں بجٹ پر اسی طرح اعتراضات کی بوچھاڑ کرتی ہیں۔ ہلڑ بازی کی جاتی ہے۔ برا بھلا کہا جاتا ہے۔ حکومت کے قومی شعور کو ناقص قرار دیا جاتا ہے اور معاشی اقدامات کو غیر حقیقی اور عوام دشمن بتایا جاتا ہے۔

حکومت کی حکمتِ عملی کو مسترد کیا جاتا ہے۔ مالیات کی تقسیم اور اہداف میں سقم دکھائے جاتے ہیں اور مین میکھ نکالی جاتی ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اس بجٹ پر اتنا شور شرابا نہیں ہوا۔ شاید اس لیے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے پاس اس قسم کے شوق پورے کرنے کے لیے وافر مقدار میں وقت نہیں ہے، اور شاید اس لیے بھی کہ بجٹ کی حقیقت سے اب ان دونوں کو نہیں، بلکہ آئندہ حکومت اور اپوزیشن کو واسطہ پڑے گا۔

تاہم وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی اور وفاقی وزیر احسن اقبال کی تمام تر وضاحتوں کے باوجود اس اعتراض کا وزن کم نہیں ہوتا کہ حکومت نے پورے سال کا بجٹ کیوں پیش کیا، وہ سال کی ایک سہ ماہی کا بجٹ بھی تو پیش کرسکتی تھی۔ اس بات میں وزن یوں بھی زیادہ نظر آتا ہے کہ پنجاب کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ چار ماہ کا بجٹ دے کر جائے گی، جب کہ سندھ کی حکومت نے تین ماہ کا بجٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ جب صوبے اس مسئلے کو سمجھ رہے ہیں تو وفاقی حکومت نے اس پر سنجیدگی سے غور کیوں نہیں کیا؟

رہ گئی اب یہ بات کہ وفاقی وزیرِخزانہ کے ہوتے ہوئے مفتاح اسماعیل کو آخر وزیرِخزانہ کا منصب کیوں سونپا گیا، جب کہ وہ ایوانِ بالا و زیریں دونوں میں سے کسی کا بھی حصہ نہیں ہیں۔ آخر ن لیگ پارلیمان میں کس قسم کی روایت کی داغ بیل ڈال رہی ہے؟ ماننا پڑے گا کہ یہ اعتراض محض برائے اعتراض نہیں ہے۔ یہ واقعی اہم سوال ہے۔

حکومت کے سرکردہ اور بااختیار اراکین یا ن لیگ کی قیادت اگر یہ سمجھتی ہے کہ وفاقی وزیرِخزانہ رانا افضل یہ اہلیت نہیں رکھتے کہ وہ بجٹ جیسے کسی بڑے اور گمبھیر مسئلے کو سنبھال سکیں تو کیا انھیں اس حقیقت کا اندازہ اس وقت نہیں تھا، جب انھیں وزیرِخزانہ کا منصب سونپا جارہا تھا؟ یا پھر جو کہا جارہا ہے، اس میں واقعی صداقت ہے کہ ن لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ وہ اب ایک پارٹی نہیں رہی ہے اور اس میں اندرونی طور پر دھڑے بندیاں ہوچکی ہیں۔ اس کا ثبوت بجٹ کے اس مرحلے پر بھی مل گیا۔

واقعہ یہ ہے کہ بجٹ چند منٹ، چند گھنٹے یا انگریزی محاورے کے مطابق ایک رات کا کھیل نہیں ہوتا۔ کئی ہفتوں، بلکہ مہینوں پہلے ایک نہیں متعدد اعلیٰ استعداد رکھنے والے لوگ اپنی اپنی ٹیم یا اداروں کے ساتھ اس منصوبے پر کام کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔ اس کے لیے انھیں بہت سے حکومتی اداروں سے مشاورت اور مدد بھی درکار ہوتی ہے۔

اہداف مقرر کیے جانے سے پہلے ان کے بارے میں آرا طلب کی جاتی ہیں۔ حکومت کی مالیاتی حیثیت، اس کی آمدنی کے ذرائع اور ممکنہ اخراجات کے بارے میں کسی ایک شخص کا فیصلہ یا من مانی کام نہیں آتی۔ صوبائی اور حکومتی اداروں کی آرا اور تجاویز اس پورے عمل میں درکار ہوتی ہیں۔ اس کا اندازہ تو ن لیگ کی قیادت یا وزیرِاعظم کو بہت پہلے ہوجانا چاہیے کہ رانا افضل بجٹ بنانے اور پیش کرنے والے کام کے لیے کارآمد نہیں ہیں۔ بہتر ہوتا کہ بجٹ کے موقعے پر مفتاح اسماعیل کو یہ فرائض اور منصب سونپنے کے بجائے پہلے سے یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس کام کے لیے رانا افضل کو کس طرح تیار کیا جانا چاہیے۔

آخر ن لیگ نے جاتے جاتے پورے سال کے لیے وفاقی بجٹ پیش کرکے اپوزیشن کی جماعتوں کو یہ موقع کیوں دیا کہ وہ ایک بار پھر اُس کے خلاف زورشور سے ردِعمل کا اظہار کریں؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنا کوئی بہت مشکل کام نہیں ہے۔ بالکل سامنے کی بات ہے کہ مسلم لیگ ن اپنے دورِ حکومت میں جو کوئی کام کرتی رہی ہے، اس کا اس آخری مرحلے میں کریڈٹ لینا اور عوامی حافظے میں اُسے تازہ کرنا اور نمایاں طور سے پیش کرنا آئندہ انتخابات کے لیے اُس کے حق میں مفید ثابت ہوگا۔ یہ کام سب سے بہتر اور مؤثر انداز میں بجٹ کے ذریعے ہی کیا جاسکتا تھا۔

دوسری بات یہ کہ اس بجٹ پر ایک سرسری نگاہ ڈالیے تو بھی آپ کو فوری طور پر اندازہ ہوجائے گا کہ ملک میں جی ڈی پی کی صورتِ حال گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس دور میں بہتر ہوئی ہے۔ افراطِ زر میں کمی آئی ہے۔ حکومت نے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرتے ہوئے واضح طور پر تأثر دیا ہے کہ عوام کے جان و مال اور ملک کی سلامتی اس کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے۔

ملک کی آمدنی میں صوبوں کا حصہ بڑھا دیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ افراد کی پینشن میں دس فی صد اضافہ کیا گیا ہے۔ کھاد، پولٹری اور ڈیری مصنوعات، لائیو اسٹاک، زرعی اور صنعتی مشینری، ایل ای ڈی لائٹس، الیکٹرک گاڑیوں، ایل این جی وغیرہ پر رعایت دی گئی ہے۔ کارپوریٹ سیکٹر اور ریفائنری پر ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔ ان سب باتوں سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ ایک تو اپنے اختتامی ایام میں حکومت اپنے دورِ حکومت کے فیصلوں اور اقدامات کا نہ صرف کریڈٹ لینا چاہتی ہے، بلکہ عوام کو بتانا چاہتی ہے کہ اُس کا رویہ عوام دوست رہا ہے اور اُسے ملک کی ترقی اور خوش حالی سے خاص دل چسپی ہے۔ اُس نے جو اقدامات کیے، وہ کارگر رہے اور اُن سے عوامی سطح پر بہتری کا عمل سامنے آچکا ہے۔

حزبِ اختلاف کے سارے شور شرابے کے باوجود حکومت جو کچھ عوام کو باور کرانا چاہتی تھی، اس میں وہ خاصی حد تک کامیاب رہی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس بجٹ پر اُسے معاشیات کے شعبے سے وابستہ بعض شخصیات اور چیمبرز آف کامرس کے افراد کی طرف سے سراہا گیا ہے۔ کھل کر حکومت کے بجٹ سے متعلق فیصلوں کو عوام دوست قرار دیا گیا ہے۔

کہا گیا کہ یہ فیصلے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیں گے۔ اسی طرح ملک کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے بھی جو اقدامات کیے گئے ہیں، وہ حوصلہ افزا ثابت ہوں گے۔ ٹیکس دہندگان کے لیے جائیداد کی فروخت پر ٹیکس ایک فی صد کردیا گیا ہے۔ اسٹاک ایکسچینج کی سرمایہ کاری میں ڈیویڈنڈ پر ساڑھے بارہ فی صد ٹیکس تھا جسے اب کم کرکے پانچ فی صد کردیا گیا ہے۔ ٹیکس لاگو ہونے والی آمدنی کا دائرہ بڑھا کر بارہ لاکھ کردیا گیا ہے۔ اسی طرح ایک لاکھ ڈالر تک کی فارن ریمیٹنس کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ یقینا یہ فیصلے عوام کے لیے پسندیدہ ہوں گے اور ان کی نظروں میں حکومت کو عوام دوست ثابت کرنے کا ذریعہ بھی۔

اب اگر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری یا شاہ محمود قریشی اور بعض دوسرے افراد بجٹ کو ن لیگ کی سیاسی اور انتخابی حکمتِ عملی کا شاخسانہ بتاتے ہیں تو بے شک بتاتے رہیں۔ ن لیگ حکومت میں ہے اور اس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ بجٹ کو بھی اپنی انتخابی پوزیشن کی بہتری کے لیے استعمال کرسکے تو وہ کیوں نہیں کرے گی۔ سچ پوچھیے تو اس پوزیشن میں پیپلز پارٹی یا تحریکِ انصاف میں سے کوئی ہوتا تو اس کی بھی ہر ممکن کوشش یہی ہوتی کہ وہ ہر ایسا کام کر گزرے جو اس کے لیے انتخابی فائدے کا باعث ہوسکتا ہے۔

ایسا صرف ہمارے ہاں نہیں ہوتا۔ دنیا کے ان سب ممالک میں یہی ہوتا ہے، جہاں نظام سے زیادہ افراد مضبوط ہوتے ہیں۔ جہاں سیاسی جماعتیں اپنے اگلے انتخاب کو ملک کے حالات اور اس کے عوام کی تقدیر سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ اگر آپ، ہم، یعنی عوام اس صورتِ حال کو بدلنا چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک صورت ہے، اور وہ ہے بہتر قومی شعور کا اظہار— اور اس کا بہترین موقع وہ ہوتا ہے جب آپ انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرتے ہیں۔

اس گفتگو کے آخر میں ہمیں ایک بات پارلیمانی اراکین کے طریقِ کار اور ردِعمل کے اظہار کے بارے میں کرنی ہے۔ جس وقت مفتاح اسماعیل بجٹ پیش کررہے تھے، تحریکِ انصاف کے قومی نمائندے ان کے ڈیسک کے سامنے کھڑے ہوئے احتجاج کررہے تھے۔ انھوں نے مسلسل ایک شور برپا کیا ہوا تھا اور ان کی کوشش تھی کہ بجٹ پیش نہ کیا جاسکے، یا اس ہلڑ بازی میں پارلیمنٹ کے اراکین بجٹ کی تقریر نہ سن سکیں۔

انھوں نے بجٹ کی کاپیاں جو انھیں فراہم کی گئی تھیں، پھاڑ پھاڑ کر مفتاح اسماعیل کی طرف اچھالیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ یہ بالکل فلمی سین پیش کرتی ہوئی صورتِ حال تھی۔ تاہم اس کا کلائمکس اس وقت آیا جب تحریکِ انصاف کے مراد سعید اور ن لیگ کے عابد شیر علی کے مابین تلخ کلامی نے طول کھینچا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ دونوں باقاعدہ دست بہ گریباں ہوں۔ ایسے موقعوں پر جیسا کہ ہوتا ہے، دونوں طرف کے دوسرے لوگ بیچ بچاؤ کے لیے آگے آئے، لیکن منظر دیدنی تھا کہ جب تحریکِ انصاف کے مراد سعید ہاتھ چھڑا کر اور راہ میں آنے والی نشستوں اور میزوں کو پھلانگتے ہوئے اپنے حریف کی طرف لپک رہے تھے۔

یقین جانیے، یہ تسلیم کرنا محال تھا کہ یہ واقعی ملک و قوم کی تقدیر بنانے اور آئندہ نسلوں کا مستقبل سنوارنے والے اعلیٰ سطح اور اعلیٰ اختیار والے اراکین کی اسمبلی کا حقیقی منظر ہے یا بولی وڈ کی کسی فلم کا کوئی اشتعال انگیز گرماگرم سین۔ یہ سوچ کر سخت خجالت محسوس ہوئی کہ یہ فلم کا نہیں ہمارے پارلیمان کا حقیقی سین ہے— اور اس وقت تو جیسے آدمی شرم سے زمین میں گڑ جاتا ہے، جب اُس کی نوجوان اولاد میں سے کوئی برابر میں بیٹھے ہوئے یہ منظر دیکھتا ہے اور پوچھتا ہے، ابو کیا ہماری پارلیمنٹ میں پڑھے لکھے لوگ نہیں ہوتے؟

آپ کچھ جواب نہیں دے پاتے اور خالی نظروں سے بیٹے یا بیٹی کی طرف دیکھتے ہیں اور وہ پھر کہتا یا کہتی ہے، ایسے تو سڑکوں پر غل غپاڑہ کرنے والے لوگ ہوتے ہیں یا پھر سرکس میں نقلی لڑائی کا کرتب دکھانے والے۔ آپ کتنی ندامت محسوس کرتے ہیں۔ ہماری اولاد یقیناً ہم سے بہتر ذہنی سطح رکھتی ہے، اس کے شعور کی سطح بھی بلاشبہہ بلند ہے۔ ہم نے اپنی کم عقلی، ناتجربہ کاری، پارٹی بازی یا سادگی— کسی بھی وجہ سے ایسے لوگوں کو پہچاننے میں بہت دیر کی۔ تاہم خوشی کی بات ہے کہ ہمارے بچے ہمارے جیسے مزاج اور ذہنی رویوں کے اسیر نہیں ہیں۔ ہم سے بہت بہتر ہیں۔ وہ آگے چل کر یقینا اپنے سیاسی قائدین اور قومی راہ نماؤں کا انتخابات بہت بہتر طور پر کریں گے۔ n

The post قومی بجٹ 2018-19ء appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2HRoYR3
via IFTTT

تہذیب سے کٹے ہوئے جنگلی قبائلFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

ذرا تصور کریں کہ آپ ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں نہ آپ کو موبائل فون کا کچھ پتا ہے اور نہ ہی آپ کمپیوٹر کے متعلق کچھ جانتے ہیں اور نہ صرف یہ کہ آپ کو ان چیزوں کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے بلکہ آپ کو ان کا ادراک ہی نہ ہو کہ ایسی کوئی چیز وجود بھی رکھتی ہے۔

جی ہاں، دنیا میں ایسے کئی مقامات موجود ہیں یا یوں کہیے کہ وہاں رہنے والے لوگوں کے متعلق مہذب دنیا کو زیادہ معلومات نہیں ہیں۔ دوسری طرف ان لوگوں کی صورتحال بھی چنداں مختلف نہیں اور وہ بھی مہذب دنیا کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ آج ہم آپ کو چند ایسے ہی قبائل کے متعلق بتارہے ہیں جو اس دنیا میں موجود تو ہیں پر تمام دنیا سے الگ تھلگ زندگی گزار رہے ہیں۔

-1 ’’سینٹینیلیس‘‘ (Sentinelese)

اس قبیلے کے لوگ دنیا بھر میں سب سے الگ تھلگ رہنے اور دوسروں میں نہ گھلنے ملنے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس قبیلے کی آبادی پچاس تا پانچ سو نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ قبیلہ بھارت کے مشرق میں واقع ’’اینڈیمان‘‘ جزائر میں آباد ہے اور یہ ہر وہ طریقہ اختیار کرنے پر ہمہ وقت تیار رہتے ہیں جس کے ذریعے یہ اپنے قبیلے کو تحفظ فراہم کرسکیں۔ اس بات کا مطلب یہ بھی ہے کہ یہ باہر سے آنے والوں کے خلاف ہتھیار بھی استعمال کرنے سے نہیں ہچکچاتے۔ ان کی پہچان ایک روایتی قبیلے کی سی ہی ہے، یعنی یہ صرف شکار کرکے اپنا پیٹ بھرتے ہیں۔ نہ انہیں زراعت آتی ہے اور نہ ہی انہیں آگ کا کچھ اتا پتا ہے۔ یہ آج بھی ان دقیانوسی رواجوں پر عمل پیرا ہیں۔ جو ہم عام طور پر دیگر جنگلی قبائل سے موسوم کرتے ہیں۔

-2 ’’رک‘‘ (RUC)

یہ قبیلہ وسطیٰ ویتنام میں آباد ہے اور ’’چٹ‘‘ (Chut) قبیلے کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ مذہبی لحاظ سے یہ قبیلہ مظاہر پرست ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق مظاہر قدرت جیسے درخت اور دریا وغیرہ ایک زندہ روح رکھتے ہیں۔ اس قبیلے کے لیے زندگی گزارنا ایک مشکل امر ہے کیونکہ حکومت نے متعدد بار کوشش کی ہے کہ قبیلے کی زمین کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے اور انہیں کسی دوسری جگہ منتقل کردیا جائے مگر قبیلے والے ان اقدام کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اسی لیے وہ پر سکون زندگی سے کوسوں دور ہیں اور اس بات کے لیے کوشاں رہتے ہیں کہ اپنے آپ کو بچا سکیں ۔

-3 ’’ٹوٹو بگو سوڈو‘‘ (Totobiegosode)

’’ٹوٹو بگو سوڈو‘‘ دنیا کا واحد قبیلہ ہے جو جنوبی امریکہ میں رہائش پذیر نہیں اور ابھی تک عالم تنہائی میں زندگی بسر کررہا ہے۔ یہ قبیلہ ایک نسلی گروہ ’’آئیوریو‘‘ (Ayoreo) کی ذیلی شاخ ہے اور یہ ’’پیراگیوئے‘‘ میں رہتا ہے۔ کیونکہ اس قبیلے کے افراد کی زندگی کو مستقلاً خطرات لاحق رہتے ہیں، اس لیے دو فلاحی تنظیموں نے ان کی بقا اور تحفظ کے لیے خود کو وقف کردیا ہے۔ اس قبیلے کے لوگوں میں زندہ دفن کرنے کا رواج پایا جاتا ہے، کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق زمین کے اوپر مرنا اچھا شگون نہیں ہوتا۔ اسی لیے جب ان کے یہاں کوئی بندے مرنے لگتا ہے تو یہ اس کو زندہ ہی زمین میں دفن کردیتے ہیں اور یوں وہ بندہ سانس گھٹ جانے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتا ہے۔

-4 ’’واؤ ڈانی‘‘ (Waodani)

جنوبی امریکہ کے ملک ’’ایکواڈور‘‘ میں ’واؤ ڈانی‘ قبیلے کے تقریباً چار ہزار افراد رہتے ہیں۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ مادی اور روحانی دنیائیں درحقیقت ایک ہی ہیں۔ اسی لیے یہ لوگ مظاہر پرستی پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ لوگ وحشی اور تشدد پسند واقع ہوئے ہیں۔ ان کے ساٹھ فیصد افراد قتل ہوجانے کیے باعث موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔ بیرونی دنیا کے لوگ ان میں گھل مل جانے اور انہیں مہذب بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس وجہ سے اب واؤ ڈانی قبیلے والوں نے اپنے طرز زندگی کو تبدیل کرلیا ہے اور شکار کرنے اور پرانے طور طریقوں سے زندگی گزارنے کی بجائے وہ جنگلوں میں باقاعدہ بستیاں بسا کررہنے لگے ہیں لیکن طرفہ تماشہ یہ ہے کہ اس طرح اب وہ مزید الگ تھلگ ہوکر رہ گئے ہیں۔

-5 ’’کارابیو‘‘ (Carabayo)

’’کولمبیا‘‘ میں رہنے والا ’’کارابیو‘‘ قبیلہ شاید دنیا کے سب سے زیادہ تلاش کیے جانے والے قبیلوں میں سے ایک ہے۔ یہ کولمبیائی ایمازون کے دریائے ’’پیور‘‘ کے کنارے آباد ہیں۔ یہ لمبے اور طویل گھروں میں مل جل کر رہتے ہیں۔ یہ گھر لمبائی میں زیادہ جبکہ چوڑائی میں کم ہوتے ہیں اور ان میں کئی لوگ بیک وقت رہ سکتے ہیں۔ اس قبیلے پر اتنی بار حملے ہوئے کہ بالآخر کولمبیا کی حکومت کو ان کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرنا پڑی۔ ان کو ربڑ کے تاجروں اور انسانوں کو غلام بنانے والے بردہ فروشوں کی جانب سے خطرات کا سامنا ہے۔ انہیں منفی روابط اور باہمی تال میل کے باعث ’’کارا بیو‘‘ قبیلے والے مسلسل ایسے نئے طریقے ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں جن کے ذریعے وہ بیرونی دنیا سے خود کو علیحدہ رکھ سکیں تاکہ جب تک ممکن ہو باقی دنیا سے الگ تھلگ ہی رہیں۔

-6 ’’پیاروآ‘‘ (Piaroa)

’’پیاروآ‘‘ قبیلے کے لوگ ’’وینزویلا‘‘ کے دریائے ’’اورینوکو‘‘ کے پیٹھے کے علاقے میں رہتے ہیں۔ یہ علاقہ کولمبیا کے دریا ’’اورینوکو‘‘ کے آس پاس اور سرحد پر ہونے کی وجہ سے کولمبین حکومت کے لیے انتہائی حساس ہے۔ مگر ’’پیاروآ‘‘ قبیلے کے لوگ مجموعی طور پر امن پسند واقع ہوئے ہیں۔ اس قبیلے کے افراد اختیارات کی تقسیم، برابری و مساوات اور مل بانٹ کر رہنے کے فلسفے پر یقین رکھتے ہیں۔ اسی لیے ان میں اقتدار پر قبضے کے لیے گروپ بندی نہیں پائی جاتی۔ اس قبیلے کی آبادی تقریباً چودہ ہزار کے لگ بھگ ہے جو علاقے میں کافی نمایاں اور اہم حیثیت رکھتی ہے۔ اگرچہ یہ دوسرے قبائل سے اکثر الجھ بھی پڑتے ہیں اور یہ جھگڑے عموماً چکنی مٹی کے حصول کے لیے ہوتے ہیں اور جن میں پُرتشدد واقعات بھی رونما ہوجاتے ہیں لیکن یہ محض چھوٹی موٹی لڑائیوں تک ہی محدود رہتے ہیں۔

-7 ’’ٹورومونا‘‘ (Toromona)

یہ قبیلہ ’’بولیویا‘‘ میں پایا جاتا ہے اور ان کے متعلق بس اتنی ہی معلومات دستیاب ہیں۔ یہ قبیلہ آج تک اس طرح کے تمام قبائل میں سے سب سے زیادہ خفیہ رہنے والا قبیلہ ہے۔ یہ اپنے آپ کو اتنا چھپا کر رکھتے ہیں کہ اس علاقے میں جانے والوں کو بھی پتا نہیں چلتا کہ وہ کہاں ہیں۔ یہاں تک کہ حکومت کو بھی صحیح طرح ان کے بارے میں معلومات نہیں ہیں۔ اس قبیلے کی بہتری اور تحفظ کے لیے 2006ء میں حکومت نے ’’میڈیڈی نیشنل پارک‘‘ کا ایک وسیع و عریض قطعہ اراضی ان کے لیے علیحدہ کرکے وقف کردیا۔ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ حکومت اور اس علاقے میں آنے والے سیاح، اہل قبیلہ کی پرائیویسی کی ضرورت کا احترام کرتے ہیں۔

-8 ’’وے امپی‘‘ (Way Ampi)

’’وے امپی‘‘ قبیلے کے چند لوگوں نے اٹھارویں صدی میں کچھ عیسائی مشینریز کے ساتھ رابطے کیے۔ تاہم اب بھی ان کے کئی قبائل ایسے ہیں جو تنہا اور الگ تھلگ رہنا ہی پسند کرتے ہیں۔ یہ قبائل ’’فرنچ گیانا‘‘ اور برازیل میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی آبادی ایک ہزار چھ سو افراد پر مشتمل ہے جو آج بھی اپنے قدیم رہن سہن اور طریقوں اور رواجوں پر کاربند ہے۔ یہ اکثر زراعت پیشہ بھی ہوتے ہیں۔ ان کی فصلوں میں کیلے، شکرقندی اور اروی کی قسم کی ایک سبزی شامل ہیں۔ ان تنہائی پسند قبائل میں باہر والوں کے خلاف شدید ردعمل اور مزاحمت پائی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ یہ ’’وے امپی‘‘ قبیلے کے ان افراد کو بھی نہیں بخشتے جن کے روابط عیسائی مشنریز کے ساتھ ہیں۔ یہ ان تعلقات اور ان لوگوں کو رد کرتے ہوئے اپنے تئیں قبیلے سے نکال چکے ہیں جو بیرونی دنیا کے لوگوں کے ساتھ رابطے رکھتے ہیں۔ انہیں یہ تو معلوم ہے کہ باہر کی دنیا کے لوگ ان کے علاقے میں موجود ہیں مگر ان کا ان کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں۔

-9 ’’جراوا‘‘ (Jarawa)

’’جراوا‘‘ قبائل جو بھارت کے مشرق میں واقع ’’اینڈیمان‘‘ جزائر میں رہائش پذیر ہیں، کافی عرصے سے اپنے آپ کو خفیہ رکھنے میں کامیاب چلے آ رہے ہیں۔ ہاں، اب یہ نہیں کہا جاسکتا کہ مزید کتنے عرصے تک وہ اس میں کامیاب رہیں گے کیونکہ بدقسمتی سے ’اینڈیمان ٹرنک روڈ‘ عین اس جگہ بنائی گئی جہاں اس قبیلے کا بسیرا تھا۔ اس وجہ سے نتیجہ یہ نکلا کہ ٹریفک اور سیاحوں کے آنے جانے کے باعث قبیلے کی پرائیویسی برقرار نہ رہ سکتی۔ بیرونی دنیا کے لوگوں کی اسی آزادانہ آمدورفت کی وجہ سے دوبار یہاں خسرے کی دباء پھوٹ پڑی اور ’’جراوا‘‘ قبائلی اس کی لپیٹ میں آکر بیمار ہوگئے۔

The post تہذیب سے کٹے ہوئے جنگلی قبائل appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2HX9Xcn
via IFTTT

ہائپرلوپ؛ نقل و حمل کا نیا تیز رفتار ذریعہFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

معاشرتی ارتقا میں سائنسی علوم کا کردار کلیدی رہا ہے، تمام شعبہ ہائے زندگی میں برپا ہونے والے انقلاب سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت ہی کے رہین منت ہیں اور یہ عمل مسلسل جاری ہے۔

دوسرے شعبوں کی مانند نقل و حمل کے شعبے میں بھی سائنس اور ٹیکنالوجی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تبدیلیوں کو جنم دیتی رہی ہے۔ زمانۂ قدیم میں نقل وحمل اور باربرداری کے لیے انسان کا انحصار اونٹ، گھوڑے، بیل، گدھے اور دوسرے مویشیوں پر تھا۔ صدیوں تک مویشی، انسان اور سامان کی ایک سے دوسرے مقام تک منتقلی کے لیے استعمال ہوتے رہے۔ دریاؤں اور سمندروں میں سفر کرنے کے لیے کشتیاں اور بحری جہاز ذریعہ بنتے رہے۔ ہزاروں برس تک یہی سلسلہ جاری رہا۔

نقل و حمل میں انقلابی تبدیلیوں کا آغاز انیسویں صدی میں ہوا۔ 1804ء میں انگریز انجنیئر رچرڈ ٹریوتھک نے دُخانی انجن بنانے میں کام یاب حاصل کی۔ اس کے بیس برس بعد انگلستان میں پہلی مسافر بردار ریل گاڑی کے آغاز کی صورت میں نقل و حمل کے میدان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ اس سے چند برس قبل جرمنی میں سائیکل بھی ایجاد کرلی گئی تھی۔

1885ء میں موٹرکار اور موٹرسائیکل بھی منظرعام پر آگئی۔ یوں انیسویں صدی میں نقل و حمل میں ایک انقلاب کا آغاز ہوا، سواری اور باربرداری کے مشینی ذرائع وجود میں آگئے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں ہوائی جہاز کی ایجاد کی صورت میں اس انقلاب نے ایک اور موڑ لیا، جس کے بعد انسان کے لیے خشکی پر اور فضا میں تیزرفتار سفر ممکن ہوتا چلاگیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نقل و حمل کے مشینی ذرائع بہتر سے بہتر ہوتے چلے گئے۔ شکل و صورت میں تبدیلی اور آرام دہ اور محفوظ بننے کے ساتھ ساتھ ان کی رفتار میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔ آج ہمیں آواز کی رفتار سے اڑنے والے ہوائی جہاز، انتہائی تیزرفتار ریل گاڑیاں ( بلٹ ٹرینیں )، ہوا سے باتیں کرنے والی کاریں اور موٹرسائیکلیں اور ہر طرح کی سہولتوں سے آراستہ بحری جہاز اور کشتیاں دکھائی دیتی ہیں۔

ذرائع نقل و حمل میں اب ایک اور انقلاب برپا ہونے والا ہے جس کی تیاریاں زورشور سے جاری ہیں۔ اس انقلاب کو ’’ ہائپرلوپ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ خشکی پر سفر کرنے کا تیزترین ذریعہ ہوگا۔ اس کے ذریعے مسافر زمینی راستے پر سفر کرتے ہوئے ہوائی جہاز کی سی تیزی کے ساتھ ایک سے دوسرے شہر پہنچ جایا کریں گے۔

ہائپر لوپ کی رفتار 1000 سے 1200 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوگی۔ یعنی اس کے ذریعے مسافر کراچی سے لاہور صرف ایک گھنٹے میں پہنچ سکیں گے۔ تاہم پاکستان جیسے ملک میں ہائپرلوپ سسٹم کی تنصیب کا آنے والے سو سال میں بھی کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ یہاں تو اب تک بلٹ ٹرین شروع نہیں ہوسکی جو ترقی یافتہ ممالک میں کئی دہائیوں سے چل رہی ہے۔ نقل و حمل کے نئے نظام پر یورپ اور متحدہ عرب امارات میں عملی کام کا آغاز ہوچکا ہے، جب کہ جنوبی کوریا اور بھارت سے بھی ہائپرلوپ سسٹم کی تنصیب کرنے والی کمپنیوں کے مذاکرات ہوچکے ہیں۔

٭ہائپرلوپ کیا ہے؟

ہائپرلوپ نقل و حمل کا ایسا نظام ہے جس کے ذریعے مسافر، جہاز کی سی رفتار سے اپنی منزل پر پہنچ جایا کریں گے۔ یہ سسٹم چھوٹے چھوٹے ڈبوں یا پوڈز ( pods ) پر مشتمل ہوگا جو ایک طویل ٹیوب کے اندر سفر کرتے ہوئے ایک سے دوسرے شہر تک پہنچیں گے۔ اس ٹیوب کے اندر خلا ہوگا۔ ٹیوب میں کیپسول نما پوڈز اس کی سطح پر رکھے ہوئے نہیں ہوں گے اور نہ ہی ریل گاڑی کی طرح ٹیوب کے اندر بچھی کسی پٹری پر سفر کریں گے۔ یہ طاقت وَر مقناطیسی پروپلژن سسٹم کے ذریعے ٹیوب کی سطح سے اوپر ہوا میں رہتے ہوئے دباؤ کے ذریعے آگے کی سمت بڑھیں گے۔ ایک پوڈ کی چوڑائی نو فٹ ہوگی اور اس میں 28 سے 40 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی۔

 ٭ہائپر لوپ کا تصور

مقناطیسی طاقت سے سفر کرنے والی انتہائی تیزرفتار ریل گاڑی کا تصور کوئی ایک صدی پرانا ہے۔ ہائپرلوپ کا تصور اسی مقناطیسی ریل گاڑی سے مشابہ ہے جو 2013ء میں امریکی کھرب پتی اور اسپیس ایکس اور ٹیسلا جیسی کمپنیوں کے مالک اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایلون مسک نے پیش کیا تھا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ایلون نے اس تصور کو حقیقت کا رُوپ دینے میں عملاً کوئی دل چسپی نہیں لی لیکن ان کے خیال سے راہ نمائی لیتے ہوئے کئی کمپنیاں وجود میں آگئیں جو ہائپرلوپ کے منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔

٭یورپ میں ہائپرلوپ

یورپ میں ذرائع نقل و حمل میں انقلاب کی ابتدا ہوچکی ہے جہاں آزمائشی بنیادوں پر براعظم کا پہلا ہائپرلوپ ٹریک بچھایا جارہا ہے۔ ٹریک بچھانے کے لیے فرانس کے شہر تولوز کا انتخاب کیا گیا ہے اور یہ کام امریکی کمپنی ہائپرلوپ ٹرانسپورٹیشن ٹیکنالوجیز انجام دے رہی ہے۔ گذشتہ سے پیوستہ ہفتے میں امریکی کمپنی کی تحقیقی ٹیم کو تولوز میں کم دباؤ والی ٹیوبس موصول ہوگئیں، جنھیں جوڑ کر ہائپر لوپ کا ٹریک یعنی ٹیوب نما سُرنگ بچھائی جائے گی۔

زلزلے اور موسمی اثرات سے حفاظت کے پیش نظر ہائپرلوپ کا ٹریک زمین سے کئی فٹ کی اونچائی پر ہوگا۔ تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ستون تعمیر کیے جائیں گے اور ٹیوبس کو ان کے اوپر رکھ کر جوڑ دیا جائے گا۔ آزمائشی ٹریک کی طوالت 320 میٹر ہوگی۔ ٹریک کی تکمیل کے بعد ٹیوب کے اندر دوڑانے کے لیے مسافر پوڈ اسپین کی ایک کمپنی تیار کررہی ہے جو آخری مراحل میں ہے۔ ایچ ٹی ٹی کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں آئندہ برس ایک کلومیٹر طویل ہائپرلوپ ٹریک تعمیر کیا جائے گا۔

٭ابوظبی میں ہائپرلوپ

اس بات کا قوی امکان ہے کہ ہائپرلوپ کی دوڑ میں متحدہ عرب امارات امریکا اور یورپ پر بازی لے جائے۔ عرب ملک کی ریاست ابوظبی میں یہ نیا ذریعۂ نقل و حمل 2020ء میں عوام کے لیے دست یاب ہوسکتا ہے۔ ابوظبی میں ہائپرلوپ کا منصوبہ امریکی کمپنی ہائپرلوپ ٹرانپسورٹیشن ٹیکنالوجیز (ایچ ٹی ٹی ) مکمل کررہی ہے۔ عرب ریاست میں ایچ ٹی ٹی ابوظبی اور دبئی کی سرحد کے قریب واقع المخطوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دس کلومیٹر طویل ٹریک بچھائے گی۔ اس ٹریک کا ایک حصہ دبئی میں Expo 2020 نامی نمائش کے انعقاد سے قبل مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اصل منصوبہ کے مطابق ہائپرلوپ کی کُل لمبائی ایک ہزار کلومیٹر ہوگی اور اسے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض تک بچھایا جائے گا۔

امریکی کمپنی کے چیئرمین ببوپ گریسٹا کہتے ہیں کہ وہ ہائپرلوپ نیٹ ورک کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے تمام شہروں کو ملانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ بہرحال اپنی نوعیت کے اس پہلے منصوبے کے تحت دبئی اور ریاض کو ابوظبی سے ملایا جائے گا۔ ان شہروں کے درمیان ہائپرلوپ کے ذریعے روزانہ ہزاروں مسافر سفر کرسکیں گے نیز سامان تجارت کی منتقلی بھی عمل میں آسکے گی۔

٭ہائپرلوپ پر تنقید

کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ فولادی سرنگ میں متحرک ایک بالکل بند کیپسول میں سفر، جس میں کوئی کھڑکی بھی نہ ہو، ناخوش گوار اور خوف زدہ کردینے والا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بند ٹیوب میں تقریباً آواز کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے پوڈز کے اندر بے پناہ شور اور ارتعاش پیدا ہونے کا امکان ہوگا۔ اس صورت میں مسافروں کے لیے اس بند ڈبے کے اندر چند منٹ گزارنا بھی خوف ناک تجربہ ثابت ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں یہ بھی انتہائی مشکل ہوگا کہ دوردراز فاصلوں پر واقع شہروں کے درمیان ہائپرلوپ کا ٹریک بالکل سیدھا بچھایا جائے اور اس میں کوئی موڑ نہ ہو۔ کہیں نہ کہیں ٹریک میں موڑ تو آئے گا۔ انتہائی تیز رفتاری سے سفر کرتے ہوئے پوڈز جب اس موڑ سے گزریں گے تو اندر بیٹھے مسافروں پر مرکز گریز قوت عمل کرے گی اور ان کے لیے اپنی نشستوں پر بیٹھے رہنا مشکل ہوجائے گا۔ بیلٹ سے بندھے ہونے کے باوجود انتہائی زور سے لگنے والی یہ قوت ان کے جسم پر منفی اثرات مرتب کرے گی۔ اس کے علاوہ کسی پُرزے کی خرابی، کسی حادثے یا ہنگامی صورت حال میں اخراج کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ کیوں کہ ہائپرلوپ کا ٹریک یعنی ٹیوب تو پہلے سرے سے لے کر آخری سرے تک بالکل بند ہوگی۔

میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ایروناٹکس اور اوسٹروناٹکس کے پروفیسر جون ہینسمین کہتے ہیں کہ ہائپرلوپ ٹریک کے ڈیزائن میں خامیاں ہیں۔ مثال کے طور پر ٹیوب کا کوئی حصہ مستقل استعمال سے اگر اپنی اصل جگہ سے تھوڑا سا ہٹ جاتا ہے تو اسے کیسے درست کیا جائے گا؟ اس کے علاوہ ہوائی غلاف اور کم دباؤ والی ہوا کے درمیان ’ آنکھ مچولی‘ کا سدباب کیسے کیا جائے گا؟ پروفیسر جون نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر دوران سفر بجلی چلی جائے تو پھر اس کی بحالی کا کیا نظام ہوگا؟ کیلے فورنیا یونی ورسٹی میں طبیعیات کے پروفیسر رچرڈ ملر یہ نکتہ اٹھاتے ہیں کہ ہائپرلوپ ٹریک دہشت گردوں کے لیے آسان ہدف ثابت ہوگا۔ وہ یہ سوال بھی اُٹھاتے ہیں کہ گرد اور مٹی کو ٹیوب میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے کیا انتظام کیا جائے گا؟

یہ تمام سوالات اپنی جگہ درست ہوں گے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایلون مسک کے پیش کردہ تصور کو حقیقت میں بدلنے کے لیے عملی کوششیں جاری ہیں۔ یورپ اور عرب امارات کے علاوہ اس ٹیکنالوجی سے جُڑی کئی کمپنیاں مختلف ممالک کے ساتھ معاہدے کرچکی ہیں۔ تاہم ابھی ان ملکوں میں ہائپرلوپ پر عملی کام کا آغاز نہیں ہوا۔ غالباً ان ممالک کی نگاہیں ابوظبی اور تولوز پر لگی ہوئی ہیں۔ ان شہروں میں کام یاب آزمائش کے بعد یکے بعد دیگرے مختلف جگہوں پر ہائپرلوپ پر کام کا آغاز ہوجائے گا، اور آئندہ چند برسوں کے بعد لوگ ایک نئے اور انتہائی تیزرفتار ذریعۂ نقل و حمل سے مستفید ہورہے ہوں گے۔

The post ہائپرلوپ؛ نقل و حمل کا نیا تیز رفتار ذریعہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2IhTeDP
via IFTTT

بدمزاجی اور تکبر دارا کو لے ڈوباFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

پچھلے دنوں چند محترم کالم نگاروں کے کالموں میں مشہور مغل شہزادے، داراشکوہ کی شخصیت و کردار پر دلچسپ بحث پڑھنے کو ملی۔

ایک مکتب فکر کے نزدیک شہزادہ انسان دوست، غیر متعصب اور عالم فاضل ہستی تھا۔ دوسرے نظریاتی گروہ نے اسے نالائقی اور نااہلی کی علامت قرار دیا۔ علم تاریخ کا ادنیٰ طالب ہونے کے ناتے راقم نے یہ جائزہ لیا ہے کہ مورخین نے شہزادے کی بابت کیا خامہ فرسائی فرمائی۔

دارشکوہ مغل بادشاہ شاہ جہاں کا سب سے بڑا بیٹا تھا جو مارچ 1615ء میں پیدا ہوا۔ والدہ ممتاز محل نے چودہ بچوں کو جنم دیا جن میں سے سات چل بسے۔ بڑا بیٹا ہونے کے ناتے وہ اپنے باپ کا لاڈلا تھا اور اس کی پرورش بڑے عیش و نعم میں ہوئی۔لڑکپن ہی سے شہزادہ فلسفیوں اور صوفیوں کی محفلوں میں جانے لگا۔ اسے حکومتی انتظام اور فن سپہ گری سے زیادہ علم و فضل سے لگاؤ تھا۔ وہ فنون لطیفہ کا بھی سرپرست تھا۔یہ امر عیاں کرتا ہے کہ صوفیوں اور علما کی قربت کے باعث شہزادے کو منکسر المزاج، حلیم الطبع اورہمدرد انسان ہونا چاہیے مگر جدید مورخین ایسا نہیں سمجھتے۔

پروفیسر ڈاکٹر علی ندیم رضوی بھارت کی علی گڑھ یونیورسٹی سے وابستہ مشہور بھارتی مورخ ہیں۔ وہ اپنی تحریروں میں لکھتے ہیں :’’داراشکوہ بدمزاج، مغرور اور خود کو عقل کُل سمجھنے والا شہزادہ تھا۔ وہ دربار میں معززین کا سرعام مذاق اڑاتا اور انھیں گھٹیا سزا دینے سے بھی دریغ نہ کرتا۔ اس نے راجا جے سنگھ کو ’’دکنی بندر‘‘ کا خطاب دیا تھا۔ علماء کو ’’بے وقوف‘‘ اور ’’خچر‘‘ کہہ کر پکارتا۔‘‘

برصغیر کے ممتاز مصور، عبدالرحمن چغتائی کے فرزند عارف رحمن چغتائی نے حال ہی میں ایک انگریزی کتاب ’’آئینہ خانہ لاہور آف پرنس داراشکوہ‘‘ تحریر کی ہے۔ اس میں بھی وہ شہزادے کو متکبر، خود پرست اور گھمنڈی قرار دیتے ہیں۔مشہور ہندو مورخ، جادو ناتھ سرکار نے بھی اپنی کتاب ’’تاریخ اورنگزیب‘‘ میں لکھا ہے: ’’شہزادہ دارشکوہ اپنے باپ کا گستاخ اور مغرور بیٹا تھا۔ باپ نے ہر معاملے میں اسے دوسرے بیٹوں پر ترجیح دی۔ اسے انعام و اکرام سے نوازا۔ عیش و عشرت میں پڑنے کی وجہ سے اس کی قوت فیصلہ کمزور ہوگئی جو حکمران کی منفی خاصیت ہے۔‘‘

دلچسپ بات یہ کہ شہزادہ داراشکوہ کے دو غیر ملکی طبیب البتہ اپنی کتب میں اس کی انسان دوستی اور علم و فضل میں تعریفوں کے پل باندھتے نظر آتے ہیں۔ فرانسیسی طبیب، فرانسوا برنیئر (Francois Bernier) اور اطالوی نیکولاؤ منوچی (Niccolao Manucci)، دونوں نے لکھا کہ شہزادہ اپنی علمی و جاہت اور انسان دوستی کے سبب عوام میں مشہور تھا۔شہزادے کے حالات زندگی خصوصاً آخری دور کے واقعات انہی دو یورپی باشندوں سے ماخوذ ہیں۔

دور جدید کے مورخین مگر دونوں یورپی طبیبوں کی کتب کو یکطرفہ قرار اور متنازع قرار دیتے ہیں۔ مثلاً نیکولائی منوچی کی رو سے تو داراشکوہ اخیر وقت میں عیسائی ہوگیا تھا۔ وہ لکھتا ہے ’’جب تلوار سے شہزادے کا سر قلم کیا جانے لگا، تو وہ پکار اٹھا، میرے پیغمبر (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم) نے مجھے بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ اب اللہ کا بیٹا (یعنی حضرت عیسیٰؑ) ہی مجھے بچائے گا۔‘‘

دونوں یورپی ڈاکٹر شہزادہ دارشکوہ کے حمایتی تھے، اسی لیے انہوں نے اپنی کتب میں مخالف شہزادہ اورنگزیب عالمگیر کی کردار کشی کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ اورنگزیب فرشتہ نہیں تھا، بشر ہونے کے ناتے اس سے غلطیاں بھی سرزد ہوئیں۔ مگر یورپی اور بعض ہندو مورخین نے کئی ناکردہ جرائم اس کے سر تھوپ دیئے۔ اسی لیے خصوصاً آج ہندوعوام اسے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔

کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ شہزادہ داراشکوہ اپنی بدمزاجی اور غرور کے باعث ہی زوال پذیر ہوا۔ یہ داستان بڑی عبرتناک ہے۔ یہ واضح کرتی ہے کہ جس حکمران نے بھی خود کو عقل کُل اور دوسروں کو ناقص سمجھا، وہ آخر کار ذلیل و خوار ہوکر رہتا ہے۔ کئی حکمران صرف اپنے غرور و گھمنڈ کے باعث حکمرانی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

قصہ یہ ہے کہ 1657ء میں شاہجہاں کے مرنے کی افواہ جنگل کی آگ کی طرح پھیلنے لگی۔تبھی چاروں شہزادوں نے بادشاہ بننے کی تیاری کر لی ۔شاہجہاں کو معلوم تھا کہ اقتدار کے لیے بیٹوں کے درمیان جنگ روکنا تقریباً ناممکن بات ہے۔ تاہم وہ کسی بھی قیمت پر جنگ کو روکنا چاہتے تھے۔ اسی لیے شاہجہاں نے اپنی سلطنت کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا۔ شاہ شجاع کو بنگال دیا گیا، اورنگ زیب کو دکن یعنی جنوب کا علاقہ ملا، مرادبخش کو گجرات دیا گیا اور دارا کے حصہ میں کابل اور ملتان آیا۔

دارا شکوہ کو چھوڑ کر سب نے اپنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں لیکن وہ بادشاہ کے پاس ہی رہا۔ شجاع ، مرادبخش اور اورنگ زیب فوجی طاقت حاصل کر رہے تھے، دارا کی کوشش تھی کہ کسی طرح شاہجہاں کو اعتماد میں لے کر تخت پر قبضہ کرلیا جائے۔ طویل وقت تک دارا اور باقی تین بھائیوں کے درمیان شہ اور مات کا کھیل چلتا رہا۔ دارا نے شاہجہاں کو اعتماد میں لے کر کئی ایسے فرمان جاری کروائے جس سے تینوں بھائی ان سے بدظن ہوگئے۔

دارا وقت کے ساتھ ساتھ اتنا مضبوط ہو گیاکہ اس نے شاہی دربار میں شاہجہاں کے قریب ہی اپنا تخت بنوا لیا۔ وہ بادشاہ کی جانب سے احکامات جاری کرنے لگا ۔ دارا کو سب سے زیادہ خوف اورنگزیب سے تھا۔ اس نے ایک نہیں کئی مرتبہ اورنگزیب کے خلاف فرمان صادر کیا۔اسی لیے دونوں کے درمیان دشمنی مزید گہری ہو گئی۔دارا نے اپنے والد اور باقی بھائیوں کے درمیان نفرت بڑھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ بھائیوں کی طرف سے آئے پیغامات شاہجہاں کو دکھا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا رہا کہ تینوں سازش کر رہے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ کہ خود شاہجہاں کو دارا شکوہ پر اعتماد نہیں تھا۔ اسے لگتا تھا کہ دارا اسے زہر دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

آخر 29مئی 1658ء کودارا شکوہ اور اورنگ زیب کے مابین سامو گڑھ پر جنگ کی نوبت آ پہنچی۔ یہ مقام آگرہ شہر سے دس میل دور ہے۔آج کل فتح آباد کہلاتا ہے۔ اورنگ زیب نے اپنے بھائی،مراد بخش سے اتحاد کر لیا تھا۔ دونوں کی افواج میں چالیس ہزار سپاہی شامل تھے۔دارا کی فوج ساٹھ ہزار سپاہ پر مشتمل تھی۔

اس دوران شاہجہاں نے ایک کے بعد ایک کئی فرمان دارا کو بھیجے۔ سب میں ایک ہی پیغام تھا کہ وہ جلدبازی نہ کرے اور اپنے بیٹے،سلیمان شکوہ کا انتظار کرے جو کمک لے کر آ رہا تھا۔ والد کی فکر سے بے پرواہ دارا نے ایک ہی جواب لکھا’’میں اورنگ زیب اور مراد بخش کو ہاتھ پاوں باندھ کر آپ کے سامنے جلد پیش کروں گا۔ ویسے بھی کافی دیر ہو چکی ہے۔‘‘ دارا نے بہرحال اورنگ زیب کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی منصوبہ بندی کی تھی۔

دارا نے پہلی قطار میں بھاری توپیں لگائیں جنہیں لوہے کی زنجیروں سے باندھ دیا گیا ۔اس کے پیچھے اونٹوں کی قطار تھی جن پر ہلکا بارود لدا ہوا تھا۔ اس کے پیچھے شاہی فوج کے پیادہ پا دستے تھے۔ اورنگ زیب اور مراد بخش نے بھی تقریبا اسی طرح کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ کچھ توپ خانے اورنگ زیب نے چھپا کر رکھے تھے۔

جنگ شروع ہوئی

دارا کی توپوں نے پہلے حملہ شروع کیا، جس کا جواب اورنگ زیب کی توپوں سے ہی دیا گیا۔لیکن کچھ ہی دیر میں تیز بارش ہونے کی وجہ سے توپیں خاموش ہو گئیں۔ بارش تھمتے ہی توپیں پھر گرجنے لگیں۔دارا جنگ کے دوران انتہائی فعال نظر آیا۔ وہ چاروں سمت گھوم کر اپنے سرداروں اور سپاہیوں کا جوش بڑھا رہا تھا۔ دارا اپنے خوبصورت ہاتھی پر سوار تھا۔وہ دشمنوں کی توپوں کی جانب بڑھ رہا تھا۔ اس کا ارادہ کسی بھی طرح اورنگ زیب کو قابو میں کرنے کا تھا۔

جلد ہی دارا کے ارد گرد لاشوں کا انبار لگ گیا۔اس کی فوج پر بار بار حملہ ہو رہا تھا ، لیکن وہ تب بھی بے خوف حکم دے رہا تھا۔ حملے میں شدت دیکھ کر توپ کو زنجیروں سے آزاد کر دیا گیا، لیکن اس کی وجہ سے مخالف فوج پہلی قطار توڑنے میں کامیاب ہوگئی ۔ توپیں ہٹتے ہی دونوں جانب کی فوجیں آپس میں بھڑ گئیں اور جنگ خوفناک ہوتی چلی گئی۔ یہ بات قابل غور ہے کہ دارا جنگ کی مہارت میں اورنگ زیب سے کمزور تھا۔ جنگ کے دوران دارا کی فوج میں ہم آہنگی کا فقدان بھی نظر آیا۔

اس دوران آسمان سے تیر وں کی بوچھار ہونے لگی ، لیکن دس میں سے دو ہی تیر نشانے پر لگ رہے تھے۔ باقی زیادہ دور نہ پہنچ پاتے۔ تیروں کے بعد تلواریں نکال لی گئیں اور جنگ کا چہرہ مزید خوفناک ہو گیا۔جوش کے ساتھ آگے بڑھتے دارا نے آخر دشمن کی توپوں کو بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ دارا نے اورنگ زیب کو پکڑنے کی کافی کوششیں کیں ، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکا۔اورنگ زیب زیادہ دور نہیں تھا۔ دارا جانتا تھا کہ جنگ اسی وقت جیتی جا سکتی ہے جب وہ اورنگ زیب کو پکڑ لے یا اسے مار ڈالے۔ لیکن دارا کی بدقسمتی کہ اسے پہلی بری خبر بائیں جانب سے آئی۔ اس کے بائیں جانب کا مورچہ کمزور پڑ رہا تھا۔ تبھی اسے اپنے سرداروں سے پتہ چلا کہ بائیں جانب مامور فوج کے سالار،رستم خان اور راجا چھترسال مارے جا چکے ۔اس کے بعد ایک اور سالار،رام سنگھ روتیلا نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کی گھیرا بندی کو توڑ دیا۔

اب دارا شکوہ نے اورنگزیب کی توپوں کو پیچھے دھکیلنے کا خیال چھوڑ دیا۔وہ بائیں جانب بڑھا اور زبردست جنگ کے بعد دشمن کو پیچھے دھکیل دیا۔ اس دوران راجا روتیلا نے زور دار جنگ کرتے ہوئے شہزادہ مراد بخش کو زخمی کر ڈالا۔مراد چاروں طرف سے شاہی فوج سے گھر گیا لیکن اس نے ہتھیار نہیں ڈالے۔ اس وقت ایک تیر براہ راست روتیلا کو لگی اور وہ وہیں چل بسا۔

خلیل اللہ خان کا بدلہ

اب جنگ جیتنے کی صرف یہ صورت تھی کہ کسی طرح اورنگ زیب کو بھاگنے پر مجبور کر دیا جائے۔لیکن ایک دھوکے کی وجہ سے دارا یہ کام بھی نہ کر سکا۔اس نے ایک ازبک سپہ سالار،خلیل اللہ خان کو دائیں جانب کے محاذ پر کھڑا کیا تھا۔تقریباً بیس ہزار سپاہی اس کے ماتحت تھے۔اس فوج نے اب تک جنگ میں سرگرم حصہ نہیں لیا تھا ۔خلیل اللہ دارا کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہا تھا کہ وقت آنے پر وہ حملہ کریں گے مگر ایسا نہیںہوا۔وجہ یہ کہ وہ درپردہ شہزادہ اورنگ زیب سے جا ملا تھا۔

فرانسوا برنیئر نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ چند سال پہلے داراشکوہ نے معمولی غلطی پر خلیل اللہ خان کی جوتوں سے پٹائی کرائی تھی۔ خلیل اللہ اپنی اس بے عزتی کو کبھی نہ بھول پایا۔اب اس نازک گھڑی میں خلیل اللہ نے اپنی بے عزتی کا بدلہ دھوکا دے کر لے لیا۔خلیل اللہ نے بہانہ بنایا کہ اس کی فوج بعد میں حملہ کرے گی۔اس کا انداز ایسا تھا کہ دارا کو بالکل شک نہ ہوا۔

دارا ویسے بھی خلیل اللہ کی فوج کے بغیر بھی جنگ جیت سکتا تھا۔خلیل اللہ کو بھی اس بات کا اندازہ تھا۔ اس واسطے دارا کی شکست یقینی بنانے کے لیے اس نے اپنے محاذکو چھوڑ کر کچھ ساتھیوں کو ساتھ لیا اور دارا کے قریب جا پہنچا۔ دارا اس وقت اپنی سپاہ سمیت مراد بخش کو پکڑنے آگے بڑھ رہا تھا۔

دارا کے قریب جا کر خلیل اللہ نے کہا’’مبارک باد حضرت سلامت، الحمد للہ، آپ خوش رہیں، آپ کی صحت ٹھیک رہے۔ جیت آپ کی ہی ہوگی، لیکن میرے سرکار آپ اب بھی اس بڑے ہاتھی پر کیوں سوار ہیں؟ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ خطرے میں پڑ سکتے ہیں؟ خدا نہ کرے اتنے سارے تیروں میں سے کوئی تیر یا بارود کا گولہ آپ پر گرا تو کیا ہوگا؟ ‘‘

خلیل اللہ نے کچھ توقف کے بعد دارا سے کہا ’’ سرکار جلدی سے گھوڑے پر سوار ہوں اور محصور مراد بخش کو فرار ہونے سے قبل گرفتار کرلیں۔‘‘

دارا خلیل اللہ کی باتوں میں آ گیا ۔وہ فوری طور پر جوتیاں پہنے بغیر ہی ننگے پاؤں ایک گھوڑے پر جا بیٹھا۔پندرہ منٹ بعد اس نے خلیل اللہ خان کے بارے میں معلوم کیا تو اسے بتایا گیا کہ وہ تو جا چکا۔اب دارا کو احساس ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔اس دوران ہاتھی پر دارا شکوہ کو نہ دیکھ کر شاہی فوج میں یہ افواہ پھیل گئی کہ وہ مارا گیا ہے۔اس افواہ نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔

چند منٹ میں شاہی فوج کا ہر سپاہی اورنگزیب کے خوف سے بھاگنے لگا۔ اورنگ زیب اب بھی اپنے ہاتھی پر سوار تھا۔ اگلے چند لمحوں میں جنگ کا پورا منظر نامہ ہی بدل گیا۔ اورنگ زیب ہندوستان کا بادشاہ بن چکا تھا۔ دارا کو وہاں سے بھاگنا پڑا۔ بعد میں اسے پکڑ کے قتل کردیا گیا۔یوں بظاہر ایک عالم فاضل اور صوفی مزاج شہزادہ اپنے ٖغرور اور بدمزاجی کی وجہ سے نہ صرف تخت وتاج حاصل کرنے میں ناکام رہا بلکہ اپنی زندگی ہی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

The post بدمزاجی اور تکبر دارا کو لے ڈوبا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2jxfsnt
via IFTTT

پان کا رشتہ، بڑا ہی پیارا ہےFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

سندھ اسمبلی میں جب صوبائی وزیر قانون کو پان کا شوق پورا کرنے پر جھاڑ پلا کر باہر کی راہ دکھائی گئی تو سوچا کہ کیوں نہ پان اور اس پر وقت، پیسہ اور جان نچھاور کرنے والوں کے بارے میں لکھا جائے۔

سیاست سے لگاؤ صرف صحافت تک ہے، باقی تو مختلف موضوعات پر قلم دوڑانا اچھا لگتا ہے۔

دل کا رشتہ ہو یا پان کا رشتہ، بڑا ہی پیارا ہوتا ہے، انسان خودبخود کھنچا چلا جاتا ہے۔ بچپن میں دادی جی کا پاندان ہمیشہ نشانے پر ہوتا تھا، گھروالوں سے چھپ چھپا کر اس میں دھری میٹھی سونف اور سکے اڑا لے جاتے۔ پان پہلے وقتوں میں اور شاید اب بھی شادی بیاہ کا ایک اہم جزو تصور کیا جاتا ہے۔

مثل مشہور ہے ’’پان سے پتلا، چاند سے چکلا‘‘ یعنی نہایت نازک اور خوبصورت پان کھلانا۔ منگنی کی رسم ادا کرتے وقت بھی پان کھلایا جاتا، اور نکاح کے فوری بعد دولہے کو پان کا بیڑا پیش کیا جاتا، جس میں سے وہ تھوڑا سا پان کاٹ کر کھالیتا اور باقی دلہن کو دیا جاتا۔ اس کا مقصد دولہا دلہن کے درمیان پیار و محبت پروان چڑھانا ہوتا۔ فلمی گانوں میں بھی ’’پان‘‘ نے خوب شہرت پائی؛ جیسے کہ ’ کھائیکے پان بنارس والا، کھل جائے بند عقل کا تالا۔‘

گھر آئے مہمان کو پان پیش کرنا خاطر تواضع کے زمرے میں آتا ہے۔ پان پیش کرنے کے طریقے بھی جداگانہ ہیں۔ کہیں اسے تکونی شکل میں لپیٹا جاتا ہے، کہیں گلوری بنا کر خاصدان میں لگایا جاتا ہے تو کہیں بیڑا بنتا ہے۔

ویسے پان چھالیہ ہے ہی کمال چیز، جو اسے ایک بار کھالے، وہ پیچھا چھڑ ا ہی نہیں سکتا، اور ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے پان چھالیہ گنگنا رہے ہوں: ’نہ چھڑا سکو گے دامن، نہ نظر بچا سکو گے۔‘ اسی بات پر پان سے متعلق مومن خاں مومن کا رنگِ جداگانہ دیکھیے:

مسی آلودہ لب پہ رنگِ پاں ہے
تماشا ہے تہہِ آتش دھواں ہے

کوئی پان کی خوشبو پر فدا ہے تو کسی کو منفرد رنگ بھا جاتا ہے۔ کوئی تیزی کا عاشق ہے تو کوئی میٹھے کے ڈھنگ جدا چاہتا ہے۔ غرض کہ تھکے ہارے مزدور سے لے کر سوٹڈ بوٹڈ شخص تک، ہر کوئی اس کےلیے دیوانہ ہے۔

دل کی شکل کا پان کا پتّا دل کے بڑے قریب ہوتا ہے؛ اور اس میں ایسی کشش ہوتی ہے کہ لوگ ان جگہوں پر کھنچے چلے جاتے ہیں جہاں پان ملتے ہیں۔

پان کے پتے کی خاطر بیان سے باہر ہے۔ ہر پتّا کیوڑے اور عرقِ گلاب سے مَلا جاتا تھا۔ 11 پتوں کے پان کا ایک شاہی بیڑا ہوتا تھا۔ چھالیہ صندل کے پانی میں ابالی جاتی تھی اور چونا زعفران کی خوشبو سے مہک اٹھتا تھا۔ مغلیہ سلطنت کا ہر بادشاہ پان کے لطف کا قائل تھا اور بادشاہ کے پان کا بیڑا اٹھاتے ہی ہر ضیافت اپنے اختتام کو پہنچتی تھی۔

امیر خسرو جیسا فارسی کا عظیم شاعر بھی پان کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکا۔ مطلع یہ ہے:

نادرہ بَرگے چوگُل دربوستاں
خوب ترین نعمتِ ہندوستاں

یعنی پان باغ میں پھول کی طرح ایک نہایت نادر قسم کا پتا ہوتا ہے۔

پان کے لغوی معنی برگِ تنبول، ناگر بیل ہیں۔ برگِ تنبول فارسی میں پان کو کہا جاتا ہے۔ فارسی کے ایک محاورے میں پان کو ’’برگ سبز‘‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔

’’برگ سبز است تحفۂ درویش‘‘ یعنی سبز پتّا (پان) فقیر کا ہدیہ ہے۔

اس سے یہ بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ درویشوں کے ہاں بھی پان کاچلن پایا جاتا ہے۔

’’پان اور ایمان پھیرے ہی سے اچھا رہتا ہے،‘‘ یعنی پان الٹ پلٹ کرنے سے اور ایمان توبہ کرتے رہنے سے ہی اچھا رہتا ہے۔ ’’جامع اللغات‘‘ مطبوعہ لاہور میں اسی سلسلے میں ایک ضرب المثل موجود ہے جس کا مطلب ہے ’’پرانا پان، نیا گھی اور پاک دامن عورت تب ملتی ہے جب خدا خوش ہو۔‘‘ ویسے یہ تینوں چیزیں قسمت والوں ہی کو ملتی ہیں۔

مصحفی امروہوی نے بھی پان کو اپنے ایک شعر میں کچھ یوں بیان کیا ہے:

پان کھانے کی ادا ہے یہ تو اک عالم کو
خون رلادے گا مری جان دہن سرخ ترا

پان کی ویسے تو بیسیوں قسمیں ہیں۔ مختلف علاقوں میں مختلف اقسام اور مختلف سائز کے پان پیدا ہوتے ہیں، جو لذت کے اعتبار سے ایک دوسرے سے بالکل الگ ہوتے ہیں: مگدھی، بنگلہ پان، مہوبا (وسط ہند)، بلہری، کانپری، سانچی، مدراسی، بنارسی اور جیسوار وغیرہ۔

پان اکیلا نہیں کھایا جاتا۔ اس کے اور بھی ساتھی ہیں جیسے چھالیہ، چونا، کتھا، الائچی، لونگ، زردہ، سونف اور گل قند وغیرہ۔ پان میٹھا ہو تو گل قند اور سادہ ہو تو صرف الائچی کے دانے۔ غرض اس کے بنانے میں اور ان اجزاء کو ملانے میں پان بنانے والے کا سلیقہ اور تجربہ شاملِ کار ہوتے ہیں۔ چونا زیادہ ہو تو زبان زخمی اور کتھا زیادہ ہو تو منہ کڑوا۔

مختلف دھاتوں سے بنے پاندان، خاصدان، پیک دان، ان پر چڑھانے والے ریشمی غلاف، چونے اور کتھے کی خوبصورت چھوٹی چھوٹی ڈبیاں اور چمچے، چھالیہ کترنے کےلیے مختلف شکل کے سروتے، پان رکھنے کے جیبی بٹوے، پان پیش کرنے کی خوبصورت طشتریاں غرض پان سے جڑی یہ صنائع بہت سے لوگوں کےلیے آمدنی کا ذریعہ بن گئے۔

کراچی میں چار طرح کے پان، یعنی میٹھا، سادہ خوشبو، راجا صاحب اور تمباکو پسند کیے جاتے ہیں جن کی قیمت 5 روپے سے 150 روپے تک ہوتی ہے۔

میٹھا پان: میٹھے کھوپرے، میٹھے بھورے قوام کے ساتھ ہوتا ہے، جو دیکھنے میں سوجی کے حلوے جیسا لگتا ہے۔ پان والا اس میں منٹ فلیور (پودینے کی خوشبو) اور سفید یا سرخ کریمی اجزاء کا اضافہ بھی کرسکتا ہے جسے کریم کہا جاتا ہے مگر وہ دیکھنے میں ویپورب جیسا ہوتا ہے۔ شان ایک بے رنگ میٹھا سیال ہے کہ جو پان کو میٹھی خوشبو دیتا ہے جبکہ اس میں ننھی چاندی کی گیندوں (خوشبو) کو بھی مہک بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

سادہ خوشبو پان میں بھی یہ سب کچھ ہوتا ہے مگر اس میں میٹھا کھوپرا نہیں ہوتا۔

راجا صاحب پان مٹھاس کے بجائے خوشبو سے بھرپور ہوتا ہے، مگر اس میں سپاریوں کی انواع و اقسام شامل کی جاتی ہیں۔

تمباکو والا پان: ہر تمباکو کا اپنا منفرد ذائقہ اور خوشبو ہوتی ہے جیسے راجا جانی، شہزادی، ظہور، بابا، جانی واکر، مراد آبادی، ممتاز تمباکو وغیرہ۔ وہ پان جو متعدد اقسام کے تمباکو سے بھرا ہوتا ہے اسے مکس پتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

دادی جی کے پاندان سے کھاتے تھے ہم پان، پھر نیا زمانہ آیا اور… روایات سے ہٹ کر کئی طرح کے فینسی پان ملنے لگے جن میں انناس کے تازہ ٹکڑے، چاکلیٹ اور چیری ہوتی ہے، انہیں فیوژن پان کہتے ہیں۔

بھئی جو بھی ہے! پان کی شان آج بھی برقرار ہے، بس انداز و اطوار بدل گئے۔ گھروں سے گلی محلوں اور دکانوں سے ایوانوں تک پان کی دھوم ہے۔

پان کی محبت میں کوئی آفس ڈیکورم بھول جائے یا ایوان میں جگالی کرتا پکڑا جائے تو اس کی سزا پان کو نہیں، پان کھانے والوں کو ملنی چاہیے، جو پان کھانے کے آداب اور اپنی اوقات بھول گئے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post پان کا رشتہ، بڑا ہی پیارا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FNpg5t
via IFTTT

سنی نے جونیئر سنی لیون متعارف کرادیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

خوابوں کی تعبیرFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

 میٹھے آڑو کھانا
زہرہ بیگم، ملتان

خواب: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے شوہر دفتر سے واپسی پر کچھ چیزیں لے کر آتے ہیں اور جلدی سے ریفریجریٹر میں رکھ دیتے ہیں۔ پھر وہ کپڑے بدل کر کھانے کی میز پر آتے ہیں۔ ہم سب میاں بیوی اور بچے میز کے گرد بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔ تو پھر میرے شوہر بتاتے ہیں کہ میں آپ کے لئے آڑو لایا ہوں اور وہ ریفریجریٹر میں رکھ آیا ہوں۔ میں جلدی سے دو آڑو نکال کر میز کے اوپر رکھ دیتی ہوں اور پھر چھری سے ان کو کاٹ کر سب کے سامنے رکھ دیتی ہوں۔ آڑو بڑے میٹھے ہوتے ہیں اور مزیدار بھی۔ میرے بچے بڑے شوق سے کھاتے ہیں اور پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے۔

تعبیر:۔ اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے آپ کے رزق میں اضافہ ہو گا۔ آپ کو مال اور نعمت سے نوازا جائے گا۔ آپ کے ہاں اللہ تعالیٰ ایک نیک فرزند عطا فرمائیں گے جس سے آپ کے خاندان کی عزت اور وقار میں اضافہ ہو گا۔ کاروبار میں برکت ہو گی۔ آپ کے مال اور وسائل میں بھی بہتری آئے گی۔ آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور کثرت سے یا حی یا قیوم کا ورد بھی کیا کریں۔

روشن آنکھیں
حاجی غلام سرور، فیصل آباد

خواب: میں نے دیکھا کہ میں بزرگوں کے مزار پر ہوتا ہوں اور وہاں پر محفل میلاد ہو رہی ہوتی ہے۔ اور خاص طور پر ذکر مبارک ہو رہا ہوتا ہے جس کو سن کر میری آنکھیں پر نم ہو جاتی ہیں۔ پھر میں اپنے آپ کو اپنے کمرے میں دیکھتا ہوں اور اس کے بعد جا کر شیشہ دیکھتا ہوں تو میری آنکھیں بہت زیادہ روشن ٰنظر آتی ہیں جو میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو میری آنکھوں سے آنسوؤں کا بہہ جانا پسند آتا ہے اور پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے۔

تعبیر:۔ اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے آپ کو کسی بزرگ سے روحانی فیض ملے گا۔ آپ متقی اور پرہیز گار ہوں گے۔ آپ کے رزق میں اضافہ ہو گا جس سے آپ کے مال اور وسائل میں بھی بہتری آئے گی۔ آپ کو اپنے حلقہ احباب میں عزت اور توقیر ملے گی۔ آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور کثرت سے یا حی یا قیوم کا ورد کیا کریں۔

بچھو دیکھنا
جاوید احمد، راولپنڈی

خواب:۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں اپنے کمرے میں زمین پر بیٹھا ہوا ہوتا ہوں۔ نہ جانے کمرے میں ایک بچھو کہاں سے آ جاتا ہے۔ میں اس بچھو کو دیکھ کر مارنے کیلئے کوئی چیز ڈھونڈتا ہوں تو مجھے اپنے کمرے میں کوئی چیز نہیں ملتی پھر میں باہر سے ایک ڈنڈا اٹھا کر لاتا ہوں تو مجھے بچھو نظرنہیں آتا۔ وہ بچھو نہ جانے کہاں غائب ہو جاتا ہے اور تلاش کے باوجود نہیں ملتا۔ میں اس پریشانی میں کھڑا ہو جاتا ہوں۔ پھر میری آنکھیں کھل جاتی ہیں۔

تعبیر: یہ خواب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ نہ کرے کوئی شخص اچانک دشمن بن جائے گا جو آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا۔ آپ کی طبیعت میں رنج و ملال بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ آپ کے ذہن کے اوپر ایک خوف اور پریشانی آ سکتی ہے جس سے آپ کو صدمہ اور تکلیف بھی اٹھانی پڑے گی۔ آپ کے کاروبار میں کوئی بندش یا رکاوٹ بھی پیدا ہو سکتی ہے جس سے آپ کے مال اور وسائل میں کمی آ سکتی ہے۔ آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور ہر نماز کے بعد کثرت سے استغفار بھی کیا کریں۔

امتحان کی تیاری کرتی ہوں
بیا ساحل،اٹلی

خواب:۔میں نے دیکھا کہ میں اپنے کمرے میں اپنی کتابوں کے ساتھ میز پر بیٹھی ہوئی ہوں اور اپنے سالانہ امتحان کی تیاری کر رہی ہوتی ہوں کہ میری امی میرے کمرے میں آتی ہیں اور مجھے چائے دے کر چلی جاتی ہیں۔ وہ مجھ سے میری تیاری کے بارے میں بھی پوچھتی ہیں کہ تیاری کیسی ہو رہی ہے۔ میں امی کو بتاتی ہوں اور پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے۔

تعبیر:۔ اس خواب سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اللہ نہ کرے آپ کسی آزمائش میں پڑسکتی ہیں یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کے کسی نئے کام میں رکاوٹ پیدا ہو جائے آپ کو سخت محنت سے دو چار ہونا پڑے گا۔آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور کثرت سے یا حی یا قیوم کا ورد کریں اور کچھ صدقہ اور خیرات بھی کریں۔

انجیر کھانا
خوشی محمد، سوات

خواب:۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں اپنے گاؤں میں ہوتا ہوں۔گاؤں میں ہمارا سیب کا باغ ہے مگر اس میں میرے دادا نے کچھ پودے انجیر کے بھی لگائے ہوئے ہوتے ہیں۔ میں ان انجیر کے پودوں کے پاس جاتا ہوں اور وہاں سرخ خوشبودار انجیر توڑ کر کھاتا ہوں۔ انجیر کھانے سے مجھے خاص قسم کی لذت محسوس ہوتی ہے جو آنکھ کھلنے کے بعد تک زبان پر جاری رہتی ہے۔

تعبیر:۔ اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے بیماری سے شفاء عطا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ رزق میں برکت عطا فرمائیں گے۔آپ کے مال اور وسائل دونوں میں اضافہ ہوگا۔آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں۔کثرت سے وضو یا بغیر وضو کے یا حی یا قیوم کا ورد کیاکریں۔ رات کو سونے سے پہلے ضرور نبی کریمؐ کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کیا کریں اور کچھ خیرات بھی کیا کریں۔

مرشد کریم سے ملاقات
وجاہت عالم،جھنگ

خواب:۔ میں نے دیکھا کہ میں ایک محفل میں ہوتا ہوں۔ وہاں بہت سے بزرگ بھی تشریف فرما ہوتے ہیں۔ پھر اچانک میری نظر ایک بزرگ پر رک جاتی ہے۔ میں غور سے انہیں دیکھتا ہوں تو وہ میرے مرشد کریم ہوتے ہیں۔ میں جلدی سے ان کے پاس جاتا ہوں ان سے بڑی خوشی سے ملتا ہوں اور ان کے قدموں میں بیٹھ جاتا ہوں۔ تعبیر بتا دیجئے۔

تعبیر:۔ اچھا خواب ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے آپ کو روحانی فیض ملے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کے دین ودنیا کے مقاصد پورے کریں گے۔ مرشد کریم کے ساتھ آپ کی محبت اور لگاؤ میں اضافہ ہوگا۔آپ نماز پنجگانہ ادا کیا کریں اور کثرت سے وضو یا بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کیاکریں۔ رات کو سونے سے پہلے کثرت سے درود شریف پڑھا کریں۔ آپ کیلئے محفل مراقبہ میں دعا بھی کروا دی جائے گی۔

The post خوابوں کی تعبیر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FMoEgs
via IFTTT

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

President Trump attends round table discussion on tax reform in Cleveland

05/05/18 1:29 PM

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

NASA successfully launches InSight spacecraft bound for Mars

05/05/18 7:23 AM

70,000 Farishton Ki DuaFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

70,000 Farishton Ki Dua


Agar koi naik shakhs hamaray liye Dua kare to hum kine khush hote hein, logon ko batate hein ke falan Aalim ne falan buzrug ne meray liye Dua ki ha. Lekin us shakhs ki khush naseebi ka kiya kehna jis ke liye Allah ke Farishtay Dua karein.
1 Hadees jo Sahi Muslim aur Musnade Ahmad ki ha, Meray piyaray Nabi Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaya jo shakhs kisi mareez ki ayadat ke liye jata ha subah se lekar sham tak 70000 Allah ke Farishtay us shakhs ke liye Dua e maghfirat karte rehte hein aur agar koi raat ko kisi mareez ki ayadat ke liye jata ha to raat se lekar subah tak Allah ke 70000 Farishtay us shakhs ke liye Dua e maghfirat karte rehte hein. Wo dua karte hein A Allah is shakhs ki maghfirat farma day is shakhs ki bakhshish farma day. Nazireen ye kitni khush naseebi ki baat ha k Allah ke hazaron Farishtay hamaray liye Dua karein. Nazireen aap jis mareez ki ayadat ke liye ja rahay hein agar us ki maali halat sahi na ho to us ki aap maali madad kar dein ya dawai waghera use dila dein Insha Allah is ka aap ko bohat acha ajar milega. Jab bhi mareez ki ayadat ke liye jayen to waqt dekh kar jayen aur mareez ke liye koi na koi hadya lekar jayen aur us mareez ke paas beth kar us ke lye Dua karein aur us se kahein ke wo aap ke liye bhi Dua kare aur mareez ko tasalli dein.
Nazireen agar aap mareez ki ayadat karne us ke ghar jayen to apni nazron ki hifazat karein.
Nazireen agar koi shakhs aap ke ird gird beemar ha to Allah ki raza ke liye zaroor us ki ayadat ke liye jayen is amal se 70000 Farishtay aap ke liye Duaon men lag jayengay.


from Islamic Knowledge, Rohani Ilaj, Health & Beauty Tips https://ift.tt/2IkbRai
via IFTTT

ہفتہ، 5 مئی، 2018

Kilauea volcano erupts on Hawaii's Big Island

0 comments

Kilauea volcano erupts on Hawaii's Big IslandHundreds of people were under an evacuation order on Friday after the Kilauea Volcano on Hawaii’s Big Island came to life, belching ash into the sky and spewing fountains of lava in a residential area, officials said. Residents in the Puna communities of Leilani Estates and Lanipuna Gardens subdivisions, home to about 1,700 people, were ordered to evacuate after public works officials reported steam and lava spewing from a crack, according to the county’s Civil Defense Agency. Two emergency shelters were opened to take in evacuees, the Civil Defense Agency said, while Governor David Ige activated the Hawaii National Guard to provide emergency response help.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HRXVRD

Use of genealogy site to trace Golden State Killer raises concerns

0 comments

Use of genealogy site to trace Golden State Killer raises concernsThe arrest of a suspected serial killer and notorious rapist in California using DNA and a public genealogy website has been hailed as a triumph of ingenuity by law enforcement. "What if you become uninsurable because of a genetic test?" said Joseph Turow, a professor at the Annenberg School for Communication at the University of Pennsylvania. Could they also be denied health insurance because of a genetic predisposition to some malady?




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HLyYLw

Hawaii volcano latest: Eruption imminent as locals ordered to prepare for evacuation

0 comments

Hawaii volcano latest: Eruption imminent as locals ordered to prepare for evacuationHawaiians have been told to “prepare to evacuate” amid growing fears a volcano which forms the state’s largest island could be about to erupt. Authorities have closed 16,000 acres of national park and begun identifying shelters after hundreds of earthquakes heightened concerns that lava and molten rocks could spew out of Kilauea volcano. Geologists warned a continued increase in seismic activity following the collapse of a crater floor on Monday suggested eruption could be imminent.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IhiQRg

California DMV reveals more hurdles ahead for self-driving cars

0 comments

California DMV reveals more hurdles ahead for self-driving carsThe California Department of Motor Vehicles explained on Monday one of the reasons why self-driving cars aren't buzzing around the Golden State's roads: human drivers still have to take over too often. In response to a request from the DMV, eight companies intent on putting driverless cars on California's roads submitted annual "disengagement reports" that detail when humans were forced to take charge, reported The Mercury-News. MORE: Nissan's self-driving car tech explained The reports reveal just why the DMV hasn't granted autonomous car permits to the more than 50 applicants. Google’s Waymo division reported the lowest disengagement rate among the eight reports, with a total of 63 disengagements over 352,545 miles. In its follow-up report, Waymo reported that one of its cars did not see a “no right turn on red signal” among other hardware and software issues. At the opposite end of the spectrum, GM's Cruise Automation reported a much longer list of issues indicating the sensors in its cars had trouble detecting vehicles in opposite lanes, as well as processing data into conclusions about the movement of other cars. Additional issues reported by Cruise included its cars not breaking hard enough to stop at a stop sign, failing to yield to another vehicle entering a lane, taking a right turn too wide and even getting confused by construction cones. DON'T MISS: Self-driving Uber car in Arizona hits, kills bicyclist Aptiv, the arm of global automotive supplier Delphi, reported problems with handling human behavior that was unexpected and often illegal, loss of GPS signal and that one of its cars “encountered difficulty identifying a particular traffic light.” China’s Baidu reported issues with “misclassified” traffic lights, failure to yield and delays in recognizing both pedestrians and vehicles that had cut in front of its test cars. The issues could push back deployment programs for self-driving cars. For instance, Waymo plans to launch a ride-hailing service later this year initially in Arizona and GM is targeting 2019 for a similar system. At least in California, those deadlines may present a big challenge.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2KBexPa

Tech companies not hiring blacks despite ownership rates

0 comments

Tech companies not hiring blacks despite ownership ratesWASHINGTON (AP) — African-Americans are among the top owners of mobile devices, but aren't being considered when it's time for social media and technology companies to hire.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FHR4bi

Salisbury Novichok quantity suggests it was created as weapon not for research, says chemical weapons watchdog chief

0 comments

Salisbury Novichok quantity suggests it was created as weapon not for research, says chemical weapons watchdog chiefUp to 100 grams of liquid nerve agent were used in the attack on former Russian spy Sergei Skripal and his daughter Yulia, the head of the Organisation for the Prohibition of Chemical Weapons (OPCW) has said. Ahmet Uzumcu told the New York Times the amount of Novichok used - around half a cup of liquid - suggests it was created for use as a weapon rather than for research purposes. Mr Skripal, 66, and his 33-year-old daughter Yulia were left fighting for their lives in hospital after being found unconscious on a park bench in Salisbury on March 4. The inquiry into the nerve agent attack in the Wiltshire city has involved 250 detectives who have gone through more than 5,000 hours of CCTV and interviewed more than 500 witnesses. Mr Uzumcu told the paper the Novichok could have been applied as a liquid or aerosol. What is Novichok He said: "For research activities or protection you would need, for instance, five to 10 grams or so, but even in Salisbury it looks like they may have used more than that, without knowing the exact quantity, I am told it may be 50, 100 grams or so, which goes beyond research activities for protection. "It's not affected by weather conditions. That explains, actually, that they were able to identify it after a considerable time lapse." He added the samples collected suggested the nerve agent was of "high purity". Moscow has denied accusations it was responsible for the poisoning of the Skripals but the incident plunged diplomatic relations between Russia and the West into the deep freeze. The Russian ambassador to the UK Alexander Yakovenko previously suggested that Sergei and Yulia Skripal may have been injected by British authorities with nerve agent produced at Porton Down. Timeline Sergei Skripal How events have unfolded However the UK has previously stated its conviction that only Russia had the means and motive to target the former spy. Karen Pierce, the UK's representative to the United Nations, told a meeting last month there was "no plausible alternative explanation than Russian State responsibility for what happened in Salisbury", suggesting Russia had the ability, operation experience and motive to carry out the attack. She said: "Russia has a proven record of conducting state-sponsored assassinations including on the territory of the United Kingdom. "The independent inquiry into the death of Alexander Litvinenko concluded in January 2016 that he was deliberately poisoned with polonium; that the FSB had directed the operation; and that President Putin probably approved it." On the technical means of creating Novichok, she said: "No terrorist group or non-state actor would be able to produce this agent in the purity described by the OPCW testing and this is something Russia has acknowledged. "The Russian State has previously produced Novichoks and would still be capable of doing so today."




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IdNL0P

U.S. complains to China after laser incidents in Djibouti

0 comments

U.S. complains to China after laser incidents in DjiboutiThe United States formally complained to China after Chinese nationals pointed lasers at U.S. military aircraft near Djibouti in a number of incidents in recent weeks, the Pentagon said on Thursday. The U.S. military has been grappling with lasers being pointed at aircraft for decades.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2wafOJR

United Airlines passengers say flight attendant appeared drunk on plane

0 comments

United Airlines passengers say flight attendant appeared drunk on planeA United Airlines flight attendant is under investigation after passengers reported she was drunk on a flight.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IfhRkM

جہلم میں دیسی شراب سے بھری گاڑی کی ٹکر سے 6 پولس اہلکار زخمیFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

جہلم: دیسی شراب سے بھری گاڑی کی ٹکر سے 6 پولس اہلکار زخمی ہوگئے۔

جی ٹی روڈ پر مشکوک گاڑی نے پولیس اہلکاروں کو ٹکر ماردی جس کے نتیجے میں ایلیٹ اور محافظ اسکواڈ کے 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس نے مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا تو ڈرائیور نے فرار ہونے کی کوشش کی۔ تیز رفتاری کے باعث گاڑی بے قابو ہوکر نجی ہاوٴسنگ اسکیم کے قریب کھائی میں گر گئی۔

پولیس نے گاڑی میں سوار مشکوک شخص کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرلیا۔ تلاشی لینے پر انکشاف ہوا کہ گاڑی دیسی شراب سے بھری ہوئی تھی۔ شراب لاہور سے راولپنڈی سپلائی کی جارہی تھی۔ ملزم کو تشویشناک حالت میں سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

The post جہلم میں دیسی شراب سے بھری گاڑی کی ٹکر سے 6 پولس اہلکار زخمی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2FKba51
via IFTTT

گوجرانوالہ؛ جائیداد کے لالچ میں لے پالک بیٹے نے ماں اور دو بہنوں کو قتل کردیاFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

گوجرانوالا: لے پالک بیٹے کی فائرنگ سے خاتون اپنی دو جواں سال بیٹیوں سمیت جاں بحق ہوگئی۔

کامونکی کے گاؤں گھنیا میں فائرنگ سے خاتون دو جواں سال بیٹیوں سمیت ہلاک ہوگئی۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ ایک گھر میں پیش آیا، مقتولہ رضیہ دو بیٹیوں اور لے پالک بیٹے کے ساتھ رہائش پذیر تھی۔

پولیس نے مقتولہ کے لے پالک بیٹے عدیل کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق عدیل نے زمین کے لالچ میں ماں اور بہنوں کو قتل کیا۔ رضیہ کا شوھر وفات پا چکا ہے اور اس کی کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی۔ رضیہ نے اپنے رشتہ داروں سے عدیل کو گود لے کر اس کی پرورش کی تھی۔

The post گوجرانوالہ؛ جائیداد کے لالچ میں لے پالک بیٹے نے ماں اور دو بہنوں کو قتل کردیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2rnSGTp
via IFTTT

Tamam Masail Aur Fitna Se Bachne Ka WazifaFOCUS NEWS NETWORK(Speacial correspondent ZIA MUGHAL)

0 comments

Tamam Masail Aur Fitna Se Bachne Ka Wazifa


Aaj hum aap ko fikro mushkilat se azadi ke kuch Wazaif batayengay, is dunya mein koi bhi aesa shakhs nahi jo kisi na kisi mushkilat ya fikar mein na ghira huwa ho chahe wo koi crore pati ya arab pati hi kiyoun na ho. Kisi ko apnay bacho ki shadi ki fikar, kisi ko business mein nuqsan ka dar, Koi Muashi badhali ka shikar ha, Kisi ko raat ko neend nahi aati, koi beemarion mein ghira huwa ha nez har koi apni apni fikar o mushkilat mein ghira huwa ha.

Hazrat Abu Darda farmate hein ke agar koi shakhs Surah Toba ki Ayat # 129 ko subah sham 7 martaba parhta ha to Allah Ta'la us ke tamam fikar o mushkilat ke liye kafi ho jata ha.

Hazrat Ali R.A farmate hein Rasool Allah Peace Be Upon Him ne irshad farmaya jo shakhs Juma ke din surah Kahaf parh lay wo aglay jumay tak har fitne se mehfooz rahe ga agar is doran dajjal bhi nikal aaye to to us ke fitne se bhi mehfooz rahe ga.

Dunya bhar ke tamam masail ke hal ke liye ya aap kisi pareshani mein mubtala hein ya aap ko koi hajat darpesh ha to wuzu be wuzu chalte phirte Ya Allahu Ya Rahmanu Ya Raheemu ka wird karte rahein Insha Allah is mubarak naam ke waseelay se aap murad pa leingay.


from Islamic Knowledge, Rohani Ilaj, Health & Beauty Tips https://ift.tt/2KAQ9x4
via IFTTT

Kilauea: Fresh eruptions from Hawaii volcano

0 comments
Lava is being thrown 30m (100ft) into the air from several new fissures, the authorities say.

from BBC News - World https://ift.tt/2wjY3Yu

North Korea changes its time zone to match South

0 comments
Clocks moved forward 30 minutes to match the South in a step towards reunification, state media say.

from BBC News - World https://ift.tt/2Kx7V4h

Honduras migrants: Thousands to lose US protected status

0 comments
The Trump administration's move means up to 57,000 Hondurans will have to leave the US by 2020.

from BBC News - World https://ift.tt/2FIMFox

Nasa's InSight mission will target 'Marsquakes'

0 comments
The InSight probe is due to launch this weekend to investigate the interior of the Red Planet.

from BBC News - World https://ift.tt/2rjrW5u

Trump disputes lawyer on Stormy Daniels

0 comments
The president said Rudy Giuliani was a "great guy" who just needed to "get his facts straight".

from BBC News - World https://ift.tt/2HRGwZ9

Air France-KLM boss quits as staff reject pay deal

0 comments
The CEO says he is resigning after French staff at the strike-hit airline reject a pay deal.

from BBC News - World https://ift.tt/2KBx51R

Korean Air: Masked staff protest against company family

0 comments
Employees wear disguises to vent their anger against "abuses" by the company's controlling family.

from BBC News - World https://ift.tt/2IeIUww

Trump: Knife crime left London hospital 'like a war zone'

0 comments
The president speaks of "blood all over the floors" of a London hospital, miming a stabbing motion.

from BBC News - World https://ift.tt/2JTkwOd

Luyanda Ntshangase: South African footballer dies after lightning strike

0 comments
Luyanda Ntshangase's death is the third tragedy to befall Maritzburg United in three years.

from BBC News - World https://ift.tt/2HVtCcy

Idaho State University faces fine for losing plutonium

0 comments
Idaho State University faces a fine after misplacing a tiny amount of the weapons-grade material.

from BBC News - World https://ift.tt/2JR13h8

Cowboys and Indians party 'not offensive'

0 comments
The themed children's event could not be viewed as racist stereotyping, Dutch officials rule.

from BBC News - World https://ift.tt/2KzIAXw

Karl Marx statue from China divides Germans on anniversary

0 comments
The town of Trier is due to unveil the controversial monument on Saturday, 200 years after his birth.

from BBC News - World https://ift.tt/2JTKVvg

Hamoudi: the man who stood up to Islamic State group in Raqqa

0 comments
Meet Hamoudi, kidnapped and tortured after standing up to Islamic State group in Raqqa.

from BBC News - World https://ift.tt/2rlFjm0

Domestic violence: 'My dog defends me from my abuser'

0 comments
Domestic violence is a big problem in Spain with almost four women killed by their partners every month.

from BBC News - World https://ift.tt/2rmOcvl

Trump: Knife blood on UK hospital floors

0 comments
"They don't have guns," the president told the NRA. "They have knives and instead there's blood all over the floors of this hospital."

from BBC News - World https://ift.tt/2Ib8X7V

Mount Kilauea volcano erupts in Hawaii

0 comments
The eruption near a residential area has prompted a local state of emergency and evacuations.

from BBC News - World https://ift.tt/2rooLKa

German teens condemn 'unfair' English exam in petition

0 comments
A key English exam included Brexit cartoons and Statue of Liberty symbolism.

from BBC News - World https://ift.tt/2jqf6yW

A wedding bomb, a letter and an unlikely suspect

0 comments
When a bomb killed a young groom, police were short of clues until the hunt led to an unlikely suspect.

from BBC News - World https://ift.tt/2FMBMSC

How VW tried to cover up the emissions scandal

0 comments
Volkswagen's diesel emissions scandal went to "very top" of the firm, allege US prosecutors.

from BBC News - World https://ift.tt/2JUo1Um

Malaysia's youth have power they won't use

0 comments
Millennials are the largest voting bloc, but outdated laws and old-style politics means many feel powerless.

from BBC News - World https://ift.tt/2jwbknB

The winged woman breaking free from African stereotypes

0 comments
The series of photos tells the story of a fictional creature breaking free from African stereotypes.

from BBC News - World https://ift.tt/2HPJTUn

Why were India's dust storms so deadly?

0 comments
Dust storms often hit north India but the way the winds hit increased their destructive power.

from BBC News - World https://ift.tt/2jt6o2X

Anti-Semites on the ballot: GOP 'condemns' three contenders with racist views

0 comments

Anti-Semites on the ballot: GOP 'condemns' three contenders with racist viewsThree Republican candidates in this year’s midterms have been disavowed by the Republican National Committee for their racist and anti-Semitic views — including one who is, according to a local television news poll, the leader to win his party’s nomination for Senate in California.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jqYJlJ

Don Blankenship's New Xenophobic Campaign Ad Sparks Twitter Fury

0 comments

Don Blankenship's New Xenophobic Campaign Ad Sparks Twitter FuryWest Virginia GOP Senate candidate Don Blankenship has amped up the xenophobic




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FHNLkE

Woman who kidnapped infant, raised as her own appears in court

0 comments

Woman who kidnapped infant, raised as her own appears in courtIn 1998, Gloria Williams dressed as a nurse and took Shanara Mobley’s daughter from her just hours after Mobley gave birth.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2JUadtn

Sarah Huckabee Sanders Responds To Michelle Wolf: I Hope She Can Find Happiness

0 comments

Sarah Huckabee Sanders Responds To Michelle Wolf: I Hope She Can Find HappinessWhite House press secretary Sarah Huckabee Sanders has responded publicly to




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HO16O4

Discover The 10 Fastest Production Cars At The Nurburgring

0 comments

Discover The 10 Fastest Production Cars At The Nurburgring




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jw1Tot

Man facing drugs charges leaps from courthouse balcony

0 comments

Man facing drugs charges leaps from courthouse balconyA man facing drug charges has survived after jumping head-first from the courthouse balcony. Christopher Clay Rudd had been scheduled to appear before a judge in Spanish Fork, Utah, on Monday after he was arrested for drug offences. Rudd reportedly suffered head and hip injuries during the fall and was later taken to hospital for treatment, although he is not thought to be in a life-threatening condition.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HRJJrz

Major quake hits Hawaii, prompts further volcano eruptions

0 comments

Major quake hits Hawaii, prompts further volcano eruptionsA magnitude 6.9 earthquake shook Hawaii's Big Island on Friday, prompting fresh eruptions of a volcano that has been spewing lava near residential areas, forcing hundreds of people to flee. The US Geological Survey said the quake struck at 12:32 pm (2232 GMT) and was centered on the south flank of the Kilauea volcano, which first erupted on Thursday after a series of tremors on the island. The quakes have prompted the Kilauea volcano, one of five active on the island, to erupt.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jA3SIt

Trump Reportedly Tells Pentagon To Consider Reducing Troops In South Korea

0 comments

Trump Reportedly Tells Pentagon To Consider Reducing Troops In South KoreaPresident Donald Trump has ordered the Department of Defense to present plans




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rjYZaw

Xi praises Marxism as a tool for China to 'win the future'

0 comments

Xi praises Marxism as a tool for China to 'win the future'BEIJING (AP) — Chinese President Xi Jinping hailed Karl Marx as "the greatest thinker of modern times," in a speech Friday seen as part of an effort so shore up his power against domestic critics.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HVBUBn

New Details Released About 2 Ancient Shipwrecks Found During Search for Malaysia Airlines Flight 370

0 comments

New Details Released About 2 Ancient Shipwrecks Found During Search for Malaysia Airlines Flight 370The four-year search for Malaysia Airlines Flight 370 finds two ancient shipwrecks.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FG9RUz

Starbucks agrees compensation with black men arrested while they waited for a friend

0 comments

Starbucks agrees compensation with black men arrested while they waited for a friendTwo black men who were arrested as they waited for a friend in a Philadelphia Starbucks last month have reached settlements with the coffee chain and the city. The arrest of Donte Robinson and Rashon Nelson on 12 April was captured on video and widely shared online, sparking protests in Pennsylvania over accusations of racial profiling. Mr Robinson and Mr Nelson have now dropped their legal action against the city, agreeing to a symbolic $1 each in compensation and the commitment of $200,000 (£150,000) from officials to fund an entrepreneurship program for public school students. The men, both 23, also reached a confidential financial settlement with Starbucks, who also offered them the opportunity to complete their undergraduate degrees at Arizona State University with full tuition coverage. “We all recognise the importance of communication about differences and solutions, and that we will be measured by our action not words,” they said in a joint statement. Mr Robinson added: “It's not a right-now thing … but I feel like we will see the true change over time.” Starbucks issued an apology for the incident which saw a store manager call the police when the pair sat down before making an order as they waited for a friend to arrive.   The company responded by closing more than 8,000 of its US stores for an afternoon of racial bias training, with Starbucks CEO Kevin Johnson also apologising personally to the two men. Demonstrators protest over the arrests of Rashon Nelson and Donte Robinson Credit: AP “I want to thank Donte and Rashon for their willingness to reconcile,” said Mr Johnson. “I welcome the opportunity to begin a relationship with them to share learnings and experiences. “Starbucks will continue to take actions that stem from this incident to repair and reaffirm our values and vision for the kind of company we want to be.”   Rashon Nelson and Donte Robinson appear on Good Morning America Credit: ABC / Getty  Philadelphia Mayor Jim Kenney said the incident had “evoked a lot of pain” and put the city under a “national spotlight for unwanted reasons”. “I am pleased to have resolved the potential claims against the city in this productive manner,” he added.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2w8jbRz

2019 Chevy Suburban RST Gets A More Powerful V8, Meaner Looks

0 comments

2019 Chevy Suburban RST Gets A More Powerful V8, Meaner LooksThe full-size SUV now pumps out 420 horsepower, and is even more refined with Magnetic Ride Control.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2wcwnot

This Grandfather Tripped an Armed Suspect So Police Could Catch Him

0 comments

This Grandfather Tripped an Armed Suspect So Police Could Catch HimThe impressive move was captured in these police videos




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HPiAK9

'Golden State Killer' suspect once planned to kill ex-police chief who fired him

0 comments

'Golden State Killer' suspect once planned to kill ex-police chief who fired himThe former California police chief who fired suspected "Golden State Killer" Joseph DeAngelo said investigators told him DeAngelo had once planned to kill him.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2HPg2eT

Trump Throws Rudy Giuliani Under The Bus: 'He'll Get His Facts Straight'

0 comments

Trump Throws Rudy Giuliani Under The Bus: 'He'll Get His Facts Straight'Rudy Giuliani put it all out on the table this week. And now, after days of




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2JQGQYO

77 killed as powerful dust storms ravage northern India

0 comments

77 killed as powerful dust storms ravage northern IndiaDust storms tore across northern India killing at least 77 people and injuring 143 as trees and walls were flattened by powerful winds, officials said Thursday. The overnight storm ravaged Uttar Pradesh and Rajasthan states and the death toll was expected to rise, officials said. There were 46 confirmed deaths in Uttar Pradesh in the north and 31 in the desert state of Rajasthan to the west.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FHTOWe

Republican Mayor Who Taunted David Hogg To Now Face A Recall Vote

0 comments

Republican Mayor Who Taunted David Hogg To Now Face A Recall VoteA Republican mayor in Maine will face a recall vote after he tweeted a post




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rns18x

US warns China over reported missile deployment in South China Sea

0 comments

US warns China over reported missile deployment in South China SeaThe White House has issued a warning to China over its increased military presence in the hotly contested South China Sea. "We're well aware of China's militarization of the South China Sea," White House Press Secretary Sarah Huckabee Sanders told reporters, adding that there would be “near-term and long-term consequences” for the country. Ms Sanders was responding to reports that China had recently deployed missiles to three of the Spratly Islands – fortified outposts in the South China Sea where Vietnam, the Philippines, Malaysia, and Brunei have also claimed sovereignty.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2IimdYn

Widow of dissident Liu Xiaobo is losing hope of leaving China, friend says

0 comments

Widow of dissident Liu Xiaobo is losing hope of leaving China, friend saysLiu Xia, the widow of China's Nobel Peace Prize-winning dissident, Liu Xiaobo, is losing hope of leaving the country and says she may die there, a friend who recently spoke to her by telephone has said. Liu Xia, a poet and artist who suffers from depression, has effectively been under house arrest since her husband won the prize in 2010. Liu Xiaobo died in Chinese custody in July last year, after being denied permission to go abroad for treatment of advanced liver cancer.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FH1oAE

The Funniest Tweets From Parents This Week

0 comments

The Funniest Tweets From Parents This WeekKids may say the darndest things, but parents tweet about them in the funniest




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2jw1ySK

Cuffed defendant flips over second-floor courthouse railing

0 comments

Cuffed defendant flips over second-floor courthouse railingSecurity camera footage from a Utah courthouse shows a defendant in handcuffs running out of a courtroom, flipping over a second-floor railing and dropping to the ground below.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2JWxHxF

Brinks Truck Mishap Spews About $600,000 in Cash on Highway

0 comments

Brinks Truck Mishap Spews About $600,000 in Cash on HighwayMany motorists returned the money they collected. Others, however, were not as honest.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FGuVdA

Gang Used Drone Swarm To Thwart FBI Hostage Raid

0 comments

Gang Used Drone Swarm To Thwart FBI Hostage RaidFBI agents covertly surveilling a criminal gang suspected of holding at least




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2rrd5qT

150 Recipes To Help You Live That Low-Carb Life

0 comments

150 Recipes To Help You Live That Low-Carb Life




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2nPTE7R

Paul Ryan Reverses Course, Accepts House Chaplain Rescinding Resignation

0 comments

Paul Ryan Reverses Course, Accepts House Chaplain Rescinding ResignationHouse Speaker Paul Ryan (R-Wis.) said Thursday that he accepts House Chaplain




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2FF4Njh

Budweiser-maker taps Nikola for up to 800 hydrogen-powered semi trucks

0 comments

Budweiser-maker taps Nikola for up to 800 hydrogen-powered semi trucksAnheuser-Busch bet big on hydrogen fuel for its semitrailer trucks Thursday. The Budweiser beermaker announced it would buy up to 800 big rigs from Nikola Motor Company by 2025 and nearly replace its entire dedicated corporate fleet with trucks powered by renewable energy. The agreement is largely contingent on Nikola building hydrogen refueling stations across the country, mostly along Anheuser-Busch’s frequently used routes.




from Yahoo News - Latest News & Headlines https://ift.tt/2riF7E4

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

Connecticut court orders new trial for Kennedy cousin Michael Skakel, convicted in 1975 murder, AP reports

05/04/18 4:08 PM

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

Federal judge accuses Mueller's team of 'lying,' trying to target Trump

05/04/18 12:25 PM

Fox News Breaking News Alert

0 comments
Fox News Breaking News Alert

FEDERAL AGENT SHOT IN CHICAGO

05/04/18 6:05 AM

Nigerian Leader Warns: 'The continuous killings of Christians might spell doom'

0 comments
A prominent Nigerian Christian is warning that if something isn't done to stop the bloodletting of Christians, parts of the country could spiral into a religious war.

from CBNNews.com https://ift.tt/2wcNLtb

A Breakthrough for Churches in Saudi Arabia?

0 comments
The claim that churches will be built in Saudi Arabia has not been confirmed by the Vatican or Saudi authorities.

from CBNNews.com https://ift.tt/2FKqEWn

Alfie Evans Christian Legal Team Defends Itself Against Potential Investigation

0 comments
The Christian legal team which represented the family of Alfie Evans is fighting back against accusations that the group wasn't qualified to handle the high-profile case.

from CBNNews.com https://ift.tt/2ristWf

Rockies Hold On to Beat the Mets

0 comments

By FIELD LEVEL MEDIA from NYT Sports https://ift.tt/2FIZnnf

Pelicans Take Down the Warriors in Game 3

0 comments

By THE ASSOCIATED PRESS from NYT Sports https://ift.tt/2HUJ4pt

4 Dodgers Pitchers Combine for a No-Hitter Against the Padres

0 comments

By THE ASSOCIATED PRESS from NYT Sports https://ift.tt/2HQO2HU

Albert Pujols Joins the 3,000-Hit Club

0 comments

By Unknown Author from NYT Sports https://ift.tt/2KFAjBw

What’s on TV Saturday: The Rock & Roll Hall of Fame Induction and ‘Warrior’

0 comments

By SARA ARIDI from NYT Arts https://ift.tt/2HSdDw0

Dissecting Mueller’s Most Significant Questions

0 comments

By ROBIN LINDSAY from NYT U.S. https://ift.tt/2HSKchz

The Biggest Stories in American Politics This Week

0 comments

By EMILY COCHRANE from NYT U.S. https://ift.tt/2rmoHup

Trump Is Said to Know of Stormy Daniels Payment Months Before He Denied It

0 comments

By MICHAEL D. SHEAR, MAGGIE HABERMAN, JIM RUTENBERG and MATT APUZZO from NYT U.S. https://ift.tt/2jth6Xk

2 F.B.I. Officials, Once Key Advisers to Comey, Leave the Bureau

0 comments

By MICHAEL S. SCHMIDT from NYT U.S. https://ift.tt/2KD1qx1

Quotation of the Day: Upgrading Harlem River Bridges to Nourish Ties

0 comments

By Unknown Author from NYT Today’s Paper https://ift.tt/2weczB3

N.F.L. Agrees to Meet Cheerleaders’ Lawyer, but Doesn’t Accept Settlement Proposal

0 comments

By JOHN BRANCH from NYT Sports https://ift.tt/2jz27ed

Matt Harvey Era Ends With No Easy Answers for What Went Wrong

0 comments

By TYLER KEPNER from NYT Sports https://ift.tt/2rn9EQS