![](https://static01.nyt.com/images/2018/05/31/arts/31americansfinale-sub2/31americansfinale-sub2-mediumThreeByTwo440.jpg)
By JAMES PONIEWOZIK from NYT Arts https://ift.tt/2sghj4X
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
برلن: جرمنی میں سیاسی پناہ نہ ملنے پر ایرانی پناہ گزین نے خود کو آگ لگا لی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے جنوب مغربی شہر گوئپنگن میں سیاسی پناہ نہ ملنے پر 35 سالہ ایرانی مہاجر نے انتظامی دفتر کی گیلری میں خود کو آگ لگا کر خودکشی کی کوشش کی۔ موقع پر موجود لوگوں نے پناہ گزین شخص کو لگی آگ کو بجھا کر اسپتال منتقل کردیا جہاں پناہ گزین کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
پولیس کے مطابق پناہ گزین شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست کو رد کردیا گیا تھا جس پر اس نے خود کو آگ لگالی۔ پناہ گزین شخص کو مقامی اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پناہ گزین شخص کا جسم 60 فیصد تک جھلس چکا ہے جس پر ضروری طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم مریض کی حالت نازک ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی میں مہاجرین کے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور 2016 سے اب تک 75 سے زائد افراد نے اپنی زندگیوں کو ختم کیا ہے۔
The post جرمنی میں سیاسی پناہ نہ ملنے پر ایرانی پناہ گزین نے خود کو آگ لگا لی appeared first on ایکسپریس اردو.
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق عدالتی فیصلے کی وجہ سے انتخابات تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے اور عام انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں پر عدالتی فیصلوں کے آئینی و قانونی پہلووٴں کا جائزہ لے لیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ عدالت حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے 60 روز کے اندر الیکشن کرانا آئینی ضرورت ہے، حلقہ بندیوں سے متعلق عدالتی فیصلوں کی وجہ سےعام انتخابات تاخیر کا شکارنہیں ہوں گے،عام انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے،الیکشن کمیشن چند روز تک عام انتخابات کا شیڈول جاری کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے جہلم، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لوئر دیر کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن کر دوبارہ حلقہ بندیاں کرنے کا حکم دیا تھا۔
The post حلقہ بندیوں سے متعلق عدالتی فیصلے کے باوجود انتخابات وقت پر ہوں گے،الیکشن کمیشن appeared first on ایکسپریس اردو.
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں سورج سوا نیزے پر ہے اور شدید گرمی نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک بھر میں گرمی اپنا اثر دکھا رہی ہے، سندھ ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے بیشتر علاقوں میں کئی روز سے درجہ حرارت 46 ڈگری سے تجاوز کررہا ہے۔
سندھ میں سب سے زیادہ درجہ حرارت موہن جو داڑو، لاڑکانہ اور دادو میں ریکارڈ کیا جارہا ہے، پنجاب میں نور پور تھل اور جوہر آباد کا درجہ حرارت سب سے زیادہ ہے، بلوچستان میں تربت گرم ترین علاقہ ہے۔
اسلام آباد میں بھی ہیٹ اسٹروک کی گھنٹی بج گئی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر اقتدار میں اگلے 10روز سورج خوب آگ برسائے گا۔
ترجمان پمز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ گرمی کے دوران ہیٹ اسٹروک کے امکانات بہت زیادہ ہیں، ہیٹ اسٹروک سےبچاؤ کے لئے شہری بلاضرورت باہر نہ نکلیں، شہری افطار سے سحر کے دوران زیادہ سے زیادہ پانی کااستعمال کریں۔ ہیٹ اسٹروک کی علامات بخار، شدید سر درد، جسم کا سرخ اور گرم ہونا شامل ہے، ان علامات کی صورت میں مریض کو فوری طبی امداد دی جانی چاہیے۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک جب کہ سندھ، پنجاب، ڈی آئی خان، سبی، مکران ڈویژن میں موسم شدید گرم رہے گا۔
The post ملک کے بیشتر علاقوں میں گرمی کا راج، اسلام آباد میں ہیٹ اسٹروک کا خدشہ appeared first on ایکسپریس اردو.
اسلام آباد: راولپنڈی ٹول پلازہ کے قریب موٹروے پولیس کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی ٹول پلازہ کے قریب موٹروے پولیس کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے جس میں سے ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے، زخمی ہونے والوں میں بس کنڈکٹر اور 2 مسافر شامل ہیں جنہیں اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
موٹروے پولیس نے پہلے موقف اپنایا کہ بس میں اسمگل شدہ اشیاء تھیں اور پہلے بس سے موٹروے پولیس پر فائرنگ کی گئی لیکن شہری کے موبائل سے بننے والی فوٹیج نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے موٹروے پولیس اہلکار چلتی بس پر فائرنگ کرتے ہیں اور بس موٹروے سے جی ٹی روڈ ترنول کی طرف مڑ جاتی ہے، جہاں بس رکتی ہے اور زخمی امداد کے لیے بھاگتے ہیں۔
تھانہ نصیرآباد پولیس کے مطابق موٹروے پولیس نے پشاور سے لاہور جانے والی بس پر اس وقت فائرنگ کی جب موٹروے پولیس اہلکاروں نے بس کو رکنے کا اشارہ کیا لیکن ڈرائیور نے بس نہ روکی جس پر موٹروے پولیس نے فائرنگ کردی۔
گذشتہ رات تک موٹروے پولیس پیٹی بھائیوں کو بچانے میں لگی رہی لیکن اس فوٹیج کے سامنے آنے پر آئی جی موٹروے امجد جاوید سلیمی کو بھی ایکشن لینا پڑا اور فائرنگ میں ملوث دو افسران کو نہ صرف معطل کیا بلکہ ان کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروا دی ہے۔
The post موٹروے پولیس کی راولپنڈی ٹول پلازہ کے قریب بس پر فائرنگ، 3 افراد زخمی appeared first on ایکسپریس اردو.
لاہور: لاہورہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ اپنی آواز کو مدہم رکھیں اوراونچی آوازمیں بات نہ کریں۔
جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکل فاضل جج صاحبان کے روبرو اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم صرف قانون کی حکمرانی اور بالادستی کی بات کرتے ہیں، ہم نے ان کا تحریری جواب مانگا تھا زبانی جواب نہیں چاہیے، جس پر احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ مجھے مناسب وقت چاہیے جواب تیار کرکے عدالت میں جمع کرادوں گا۔
عدالت کی اجازت پر احسن اقبال نے کہا کہ معزرت چاہتا ہوں کہ گزشتہ پیشی پر پیش نہیں ہوسکا، ایک جنونی شخص نے مجھ پر حملہ کیا اور زخمی ہوگیا، میں زندگی کی بچنے پر اللہ کا شکر ادا کرنے عمرہ کی ادائیگی کے لیے گیا تھا، میں سیاسی کارکن ہوں اور قانون و جمہوریت پریقین رکھتا ہوں، چیف جسٹس پاکستان سب کے چیف جسٹس ہیں، میں نے آج تک ایسا کچھ نہیں کہا جس سے عدلیہ کے وقارکو ٹھیس پہنچے، میرے مخالفین نے میرے خلاف سازش کی کہ میں وائس چانسلر لگواتا ہوں.
فاضل جج صاحبان نے ریمارکس دیئے کہ اپنی آوازمدہم رکھیں اونچی آواز میں بات نہ کریں، آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت کسی بھی پبلک آفس ہولڈرکے خلاف بات نہیں ہوسکتی، آپ اور آپ کے لیڈر نے جو کیا اس پر قصور والا واقعہ ہوا، بحیثیت وفاقی وزیرآپ نے اس واقعہ کے بارے کیا حکم دیا۔ عدالت نے احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی۔
The post آوازمدہم رکھیں اونچی آوازمیں بات نہ کریں، احسن اقبال کی لاہورہائی کورٹ میں سرزنش appeared first on ایکسپریس اردو.
واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان میں شفاف انتخابات اور اس کے بعد پرامن انتقال اقتدار کیلئے پر امید ہے۔
میڈیا پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شفاف الیکشن کی توقع کرتے ہیں اور انتخابی اصلاحات بل کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان میں عام انتخابات کے بعد پرامن انتقال اقتدار کے لیے پرامید ہے اورعالمی اداروں اور مندوبین کی الیکشن کی نگرانی کی حمایت کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے فی الحال پاکستان میں الیکشن کے لیے مبصرین بھجوانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ سے جب امریکی سفارتکار کی گاڑی کی ٹکر سے اسلام آباد میں نوجوان کی ہلاکت پر سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔
The post پاکستان میں شفاف انتخابات کیلئے پر امید ہیں، امریکی محکمہ خارجہ appeared first on ایکسپریس اردو.
ممبئی: بالی ووڈ اداکار بوبی دیول کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 برسوں سے کام نہ ملنے کے باعث وہ ٹوٹ گئے تھے اور خود کو شراب میں غرق کرلیا تھا۔
گزشتہ کئی برسوں کی طرح اس سال بھی عید الفطر پرسلمان خان کی فلم ’’ریس 3‘‘ ریلیز ہورہی ہے اور اس فلم کے ذریعے بوبی دیول بالی ووڈ میں دوبارہ انٹری دے رہے ہیں۔ ریس 3 سے بوبی دیول کوبہت امیدیں ہیں کیونکہ اس فلم کی کامیابی براہ راست ان کے کیرئیرسے جڑی ہے۔
بوبی دیول کے والد دھرمیندرا اور بڑے بھائی سنی دیول بالی ووڈ کے سپراسٹار ہیں لیکن والد اوربھائی کی طرح کی کامیابی ان کے حصے میں نہیں آئی، وہ گزشتہ 4 سال سے بے روزگارتھے، اس دوران ان کے ساتھ کیا بیتی وہ انہوں نے خود ہی ایک انٹرویو کے دوران بتائی۔
بوبی دیول بے روزگاری کے 4 برسوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ناکامی کے 4 برسوں کے دوران وہ شراب کے عادی بن گئے تھے، مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ان کا جسم ڈھلک گیا تھا لیکن اس دوران ان کی بیوی اور بچوں نے کسی بھی لمحے ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ یہ بیوی اور بچے ہی تھے جنہوں نے انہیں مکمل تباہی سے بچایا، وہ ہر حال میں اپنے بچوں کے لیے ایک بہترین باپ بننا چاہتے ہیں۔
1995 میں ‘بارات’ جیسی سپر ہٹ فللم کے ذریعے بالی ووڈ میں انٹری دینے والے بوبی دیول نے کہا کہ ایک وقت تھا جب کام خود چل کر ان کے پاس آتا تھا لیکن فلم انڈسٹری آہستہ آہستہ تبدیل کرنا شروع ہوگئی اورمیں ان چیزوں کو نہیں سمجھ سکا اور کچھ غلط فلموں کومنتخب کیا جو باکس آفس پر ناکام ہوگئیں۔
بوبی دیول نے کہا کہ انہیں ’’ یملا پگلا دیوانہ 3 ‘‘ میں کام کی پیشکش ہوئی ہے لیکن اب وہ اس سے نکلنا چاہتے ہیں، کیونکہ لوگ مجھے والد اور بھائی کے ساتھ کام دیتے ہیں، ان کے ساتھ کام کرنے پر لوگ اقربا پروری کا طعنہ دیتے ہیں جو درست نہیں۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل 4 سال بعد ان کی فلم پوسٹربوائز ریلیز ہوئی تھی لیکن فلم ناکام ہوگئی تھی اور اب ان کی تمام امیدیں ریس 3 سے جڑی ہیں۔
The post بالی ووڈ میں کام نہ ملنے کی وجہ سے شرابی ہوگیا تھا، بوبی دیول appeared first on ایکسپریس اردو.
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 2013 میں جو پاکستان ہمیں ملا آج ہم اسے ہرلحاظ سے بہترحالت میں چھوڑکرجارہے ہیں۔
اسلام آباد میں اے پی این ایس ایوارڈزکی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 2013 میں جوپاکستان ہمیں ملا آج ہم اسے ہر لحاظ سے بہتر حالت میں چھوڑکرجارہے ہیں۔ ہماری راہ میں بڑی مشکلات آئیں لیکن حکومت نے ترقی کا سفرجاری رکھا، 5 سال میں جتنے کام کیے، 65 سال میں بھی نہ ہوئے، لواری ٹنل کے کام کا آغاز ذوالفقار بھٹو نے کیا، جبکہ اسے 40 برس بعد نوازشریف نے مکمل کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ غیر جانبدار میڈیا حکومت اور ملک کے لیے ضروری ہے، حکومت نے پہلے دن سے ہی آزادی صحافت کا فیصلہ کیا، طے کیا تھا کہ صحافیوں کے لئے کوئی خفیہ فنڈ نہیں ہوگا۔ 5 سال میں خفیہ فنڈز پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا،حقائق پر مبنی رپورٹنگ ملک کےلیے بہت اہم ہے، تنقید ضرور کی جائے لیکن اچھے کام بھی سامنے لائیں، ہتک عزت کے دعوے سے کسی کی صرف پگڑی اچھالی جا سکتی ہے، آج تک ہتک عزت کے کسی کے دعوے کی رقم کسی نے وصول نہیں کی، سنسر شپ کسی کے مفاد میں نہیں، جدید دنیا میں سنسر شپ نہیں چل سکتی، سوشل میڈیا کے دورمیں یہ بے سود کام ہے، میڈیا جھوٹی خبرکی تردید کی روایت خود ڈالے۔
The post 2013 کے مقابلے میں ہرلحاظ سے بہترپاکستان چھوڑکرجارہے ہیں، وزیراعظم appeared first on ایکسپریس اردو.
ایران نے یورپی طاقتوں کو یمن میں جنگ بندی کی حمایت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کے مطابق یورپی طاقتوں نے مشرق وسطیٰ میں ایرانی کردارکو محدود بنانے اوراس کے ساتھ ساتھ امریکی صدرکو یہ باورکرانے کے لیے ایرانی حکومت کوبھی سمجھوتے کرنے پرتیارکیا جا سکتا ہے، اس کے لئے رواں برس کے اوائل میں ایران سے خفیہ مذاکرات کا آغازکیا تھا، ان مذاکرات میں بڑی حد تک مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یمن میں انسانی بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’ہم نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ اس تنازعے کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ اس کا مقصد جنگ بندی معاہدے کو یقینی بنانا ہے تاکہ معصوم شہریوں کی مدد کی جا سکے۔ اس سلسلے میں ہم اپنے اتحادیوں کو مذاکرات کی میزپرلانے کے لیے بھی اپنا اثرورسوخ استعمال کریں گے‘‘
واضح رہے کہ یمن میں ایران اورسعودی عرب اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب کے مطابق ایران یمن میں حوثی باغیوں کو اسلحہ اورفوجی تربیت فراہم کر رہا ہے جبکہ ایران اس الزام کومسترد کرتے ہوئے یمن بحران کی ذمہ داری ریاض حکومت پرعائد کرتا ہے۔
The post ایران کی یورپی طاقتوں کو یمن میں جنگ بندی کی حمایت کی یقین دہانی appeared first on ایکسپریس اردو.
سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا کہ وہ اپنی اور سابق سربراہ ’’را‘‘ امرجیت سنگھ دلت کی مشترکہ کتاب ’’دی اسپائی کرانیکلز‘‘ پر وضاحت پیش کریں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ دنیا کی نمبر ون کہلائی جانے والی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کو کانوں و کان خبر نہ ہوئی کہ اس ایجنسی کا سابق سربراہ دشمن ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر ایسی کتاب لکھ رہا ہے جس میں قومی سلامتی سے متعلق کئی اہم راز منکشف ہونے جا رہے ہیں۔ اگر یہ مان لیا جائے کہ یہ بات آئی ایس آئی کے علم میں تھی تو سوال اٹھتا ہے کہ پھر بروقت ایکشن کیوں نہیں لیا گیا اور اگر علم نہیں تھا تو پھر نمبر ون ہونے کا دعوٰی کیسا؟
جہاں تک سوال ہے طلبی کا تو طلبی کے بعد حسب سابق انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کوئی ایکشن بھی ہوگا یا شاید محض دکھاوا ثابت ہو، بالکل اسی طرح جیسے ڈان لیکس ون اور ڈان لیکس ٹو پر بھرپور میڈیا کوریج حاصل کرنے کے بعد معاملات ردی کی ٹوکری میں پھینک دیئے گئے۔
ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی انوکھا مزاج رکھتی ہے اور اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر محب وطن سمجھتی ہے۔ اگر کوئی عمل مزاج شریف کو ناگوار گزرے (چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو) تو حب الوطنی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ایکشن ضرور ہوگا۔ اس کے برعکس چاہے جتنا بھی سنجیدہ و سنگین مسئلہ درپیش ہو، اگر وہ مزاج مبارک کےلیے تکلیف دہ نہیں تو قومی مفاد، مصلحت کی نذر ہوجائے گا۔ ڈان لیکس ون اور ٹو، دونوں پر حیرت انگیز خاموشی بتاتی ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے کیونکہ اگر نواز شریف نے جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ کیا تھا تو ابھی تک انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے تھا۔ اور اگر انہوں نے سچ بولا تھا تو کم از کم ہمیں امن پسند ہونے کا ڈھونگ رچانا بند کردینا چاہیے۔
مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے مقابلے میں ایوب خان صاحب نے الیکشن لڑ کر اپنی حب الوطنی ثابت کی کیونکہ مادر ملت کا تو حب الوطنی سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ ہی انہوں پاکستان بنانے کےلیے اپنے بھائی کے ساتھ دن رات ایک کیے تھے، بلکہ ان کو تو گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے آج کل کے ایک وفاقی وزیر کے والد مرحوم سے سیدھی سیدھی گالیاں دلوائی گئیں تھیں۔ جنرل یحییٰ خان نے اس حب الوطنی کو ذوالفقار علی بھٹو کی مدد سے سکیڑ کر مغربی پاکستان تک محدود کر دیا، اسی طرح جنرل ضیاء الحق نے بھی اپنے بڑوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پہلے نوے دن میں الیکشن کا اعلان کروایا مگر پھر حب الوطنی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے خود ہی تقریباً گیارہ سال اقتدار پر براجمان رہے۔
جہاں تک بات ہے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی تو وہ شاید اپنے آپ کو باقی تمام آمروں سے بڑھ کرحب الوطن سمجھتے ہیں اسی لیے انہوں نے وطن کی بہتری و ترقی کےلیے ایک انتہائی مہنگا وزیراعظم امپورٹ کیا جو حکومت ختم ہوتے ہی ایکسپورٹ ہوگیا اور گیارہ سال گزر گئے، ابھی تک ایکسپورٹ ہی کی حالت میں ہے۔
جہاں تک مزاج کو گراں گزرنے کی بات ہے تو اس کا اندازہ آپ اس سے لگاسکتے ہیں کہ اگر کوئی بھی اسٹیبلشمنٹ پر کھلی تنقید کرے (چاہے وہ مثبت ہی کیوں نہ ہو) تو اسے جناب سلیمانی ٹوپی پہنا دیتے ہیں جس کے بعد وہ ہوتا تو وہیں ہے مگر نظر کسی کو نہیں آتا؛ یا اگر زرداری صاحب ’’اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے‘‘ جیسی ہوائی فائرنگ کریں تو اگلے صاحب بہادر کے چارج سنبھالنے تک ملک میں داخل نہیں ہوسکتے۔
جس طرح ہمارے سیاستدان اس قوم کو بانجھ سمجھتے ہیں اور صرف اپنے بچوں، بھتیجوں اور بھانجھوں وغیرہ کو الیکشن اور قیادت کا اہل سمجھتے ہیں بالکل اسی طرح ہماری اسٹیبلشمنٹ بھی اس قوم کو بانجھ سمجھتی ہے اسی لیے پچھلے ستر سال سے انہیں دو ہزار خاندانوں کے علاوہ کوئی بھی قیادت کے قابل نہیں لگا اور وہ ان ہی کو پارٹیاں بدلوا بدلوا کر اقتدار میں لاتی رہی ہے۔ آج بھی یہی کچھ ہوتا نظر آرہا ہے۔
ایک ڈرائی کلینر مرکز میں لگا ہوا ہے اور ایک کراچی میں۔ جو بھی اس ڈرائی کلینر سے گزر جائے اس کے سارے پاپ دھل جاتے ہیں اور وہ اگلے اقتدار کے مزے لوٹنے کےلیے تیار ہو جاتا ہے۔
ہمارے سیاستدان بھی اتنے شریف النفس ہیں کہ ہر بار جمہوریت کا بہانہ بنا کر اقتدار حاصل کرتے ہیں اور پھر لوٹ مار کا بازار گرم کرکے دوبارہ آمریت کی راہ ہموار کرجاتے ہیں۔ جب سیاستدان نادیدہ دیواروں کو پار کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ردعمل ان کا منتظر ہوتا ہے۔
ہماری اسٹیبلشمنٹ نے جتنی محنت مختلف افراد کو بنانے میں کی ہے اس سے آدھی بھی اگر اداروں کو بنانے پر کی ہوتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ مگر شاید حب الوطنی کا نشہ ابھی اترا نہیں اسی لیے اگلا الیکشن بھی اسی ’’روایتی‘‘ حب الوطنی کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے: دو چار چہروں کی تبدیلی ہوگی اور قوم پھر ایک اندوہناک گڑھے میں گرادی جائے گی۔ یوں جمہوریت بھی پروان چڑھتی رہے گی اور صاحب بہادر کا مزاج شریف بھی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post حب الوطنی کی نرالی منطق appeared first on ایکسپریس اردو.
لاہور: بلند و بالا اورخوبصورت عمارتوں کو اپنے دامن میں سمیٹے لاہور کے پہلو میں گہرے کھنڈرات اور ویرانوں کا ایسا سلسلہ بھی ہے جسے دیکھ یقین نہیں آئیگا کہ یہ بھی داتا کی نگری کا ہی حصہ ہے۔
لاہور رنگ روڈ محمود بوٹی انٹرچینج کے قریب کئی کلومیٹر پر پھیلے یہ کھنڈرات دریائے راوی کے خشک دامن میں موجود ہیں، یہاں کبھی دریا بہتا تھا لیکن آج یہاں خطرناک کھنڈرات،گہری کھائیاں، جنگلی بوٹیاں اورخوفناک جھاڑیاں ہیں۔
لاہور شہر میں بلند و بالاعمارتوں، پلوں اور انڈر پاسزکی تعمیر کے لئے اس علاقے سے اس قدر ریت اور مٹی اٹھائی گئی ہے کہ دریا کا دامن خوفناک کھنڈرات کی شکل اختیار کر گیا جہاں اب ہزاروں چیلوں، گدھوں اور خطرناک جانوروں کا بسیرا ہے، مقامی لوگ رات کے وقت یہاں سفر کرتے ہوئے ڈر محسوس کرتے ہیں دن کو بھی یہاں سے گزرتے ہوئے بھوکی چیلیں اور گدھ آپ کا استقبال کرتی ہیں۔
ان کھنڈرات اور ویرانوں میں دن کے وقت مقامی چرواہے مویشی چراتے اور بچے جھاڑیوں سے جنگلی پرندے پکڑتے نظر آتے ہیں، ایسے لگتا ہے جیسے یہ کوئی پہاڑی سلسلہ ہے جسے اب کھیتی باڑی کے قابل بنایا جارہا ہے، کچھ لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ علاقہ آسیب زدہ ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ یہاں کا رخ نہیں کرتے ہیں، چرواہوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہاں سے اکثر پرانے مٹی کے برتن ،کھلونے اور سکے ملتے رہتے ہیں۔
ان کھنڈرات کی بناوٹ بتاتی ہے کہ یہاں کوئی بہت بڑا قدیم پل تھا جو دریائے روائی میں بنایا گیا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ دریا کی ریت نے اسے اپنے دامن میں چھپا لیا اورکھدائی کی وجہ سے یہ کھنڈرات سامنے آئے ہیں، یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ یہاں کوئی سرائے تھے جو سیلاب اور دریا کے پانی میں ڈوب کربرسوں نظروں سے اوجھل رہی، تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دریائے راوی اس وقت لاہور کے شاہی قلعہ کے قریب سے گزرتا تھا جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ سرائے دریا کے اندر بنائے گئے تھے۔
ان کھنڈرات کی حقیقت سے صوبائی محکمہ آثارقدیمہ کے حکام کا کہنا ہے مغلیہ دور میں یہاں ایک بڑا پل بنانے کی کوشش کی گئی تاکہ افغانستان ، ہندوستان کے شمالی علاقوں سے لاہور میں آنے والے یہاں سے داخل ہوسکیں، تاہم یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی ، یہاں موجود آثار پلوں کے لئے بنائے گئے بڑے بڑے ستونوں کے ہیں، تاہم ان پلوں کے اوپرکاحصہ کہاں گیا اس بارے محکمہ آثارقدیمہ کچھ بتانے سے قاصر ہے۔
The post لاہور کے قریب قدیم کھنڈرات جن کی حقیقت کوئی نہیں جانتا appeared first on ایکسپریس اردو.
سان تیاگو: ہم چالاک انسان کےلیے لفظ کائیاں استعمال کرتے ہیں لیکن کائیا ایک روبوٹ کا نام ہے جو آپ کے گھر کے کونے کونے کو قدرتی دھوپ سے روشن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
خوبصورت روبوٹ کائیا کی پیداوار شروع ہوچکی ہے اور اس کی صورت ڈش انٹینا سے ملتی جلتی ہے۔ اسے جہاں بھی دھوپ ملتی ہے اس کا خاص ریفلیکٹر اسے گھر کے اندر مطلوبہ جگہ پر بھیجتا ہے اور گھر کا وہ حصہ سورج کی قدرتی روشنی میں روشن ہوجاتا ہے۔
اس کا خاص نظام جانتا ہے کہ کس جگہ اندھیرا ہے اور کہاں کہاں روشنی ڈالنی ہے اور پورے دن سورج کے لحاظ سے خود کو تبدیل کرتے ہوئے روبوٹ گھر کے اندھیرے حصوں کو روشن کرتا رہتا ہے۔ روبوٹ کو عمارتوں، کارخانوں اور دفاتر میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
آپ کو اتنا کرنا ہوگا کہ گھر کے اندر یا باہر کسی بھی مقام پر دھوپ کی ایک کرن یا روشنی کا دھبہ اسے دکھادیں اور یہ خود اپنے آپ کو اس لحاظ سے منظم کرتے ہوئے مطلوبہ جگہ پر روشنی بھیجنے لگتا ہے۔ اسے چلانے کےلیے کسی بجلی اور چارجنگ کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ خود سورج سے توانائی لیتا رہتا ہے۔
جدید رہن سہن نے ہمارے گھروں کو تاریک بنادیا ہے اور مصنوعی روشنی میں جی رہے ہیں۔ دھوپ گھر کے جراثیم تباہ کرتی ہے اور قدرتی اینٹی بیکٹیریا بھی ہے۔ اسی طرح خود ہمیں بھی دھوپ اور دن کی روشنی درکار ہوتی ہے جس کا حل کائیا کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ روبوٹ گھریلوخواتین میں سیروٹونن اور وٹامن ڈی کی کمی دور کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
کائیا کو کسی بھی کھمبے، دیوار، بالکونی اور دیگر اشیا پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ اگر گھر بڑا ہے تو چھوٹے چھوٹے تین روبوٹ مل کر یہ کام انجام دیتےہیں۔ اس کا کام محض یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک جانب سے سورج کی شعاع کو دوسری جانب مرکوز کرتا ہے۔
اس روبوٹ کی قیمت پاکستانی 23 ہزار روپے ہے۔
The post گھر کے کونے کونے میں روشنی پہنچانے والے دھوپ روبوٹ appeared first on ایکسپریس اردو.
روم، اٹلی: نیند کی کمی سے نہ صرف روزمرہ کے معمولات متاثر ہوتے ہیں بلکہ اس سے دماغ کے اندر پیدا ہونے والے فاسد مادے اور دماغی تھکاوٹ بھی دور ہوجاتی ہے۔ لیکن نیند کی مسلسل کمی سے نیورون کم ہونے لگتے ہیں اور ان کے درمیان باہمی روابط بھی کمزور ہوجاتے ہیں اوربعد کی نیند بھی اس نقصان کا ازالہ نہیں کرپاتی۔
اس ضمن میں اٹلی میں مارشے پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل بیلیسے نے چوہوں پر بے خوابی اور مکمل نیند کے تجربات کیے ہیں اور اس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے۔
واضح رہے کہ دماغی خلیات یا نیورونز دو طرح کے ذیلی گلائیل خلیات سے مسلسل تازہ ہوتے رہتے ہیں جنہیں اعصابی نظام کا گوند بھی کہا جاتا ہے۔ مائیکروگلائیل خلیات دماغ سے ٹوٹے پھوٹے خلیات کو باہر نکالتے رہتے ہیں اور یہ عمل فیگوسائٹوسِس کہلاتا ہے۔
نیند اس ضمن میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور دماغ سے فالتو مواد اور ٹوٹ پھوٹ کو دور کرتی رہتی ہے۔ لیکن نیند کی کمی سے دماغ متاثر ہوتا ہے اور یوں خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانا شروع کردیتا ہے۔ ماہرین نے حیرت انگیز طور پر دیکھا کہ نیند کی کمی سے دماغی خلیات کے رابطے یا کنکشنز شدید متاثر ہونے لگے۔ اس شے کی مزید کھوج کےلیے انہوں نے چوہوں کے دماغ کے اسکین لینے شروع کیے۔
ان چوہوں کو چار گروہوں میں بانٹا گیا: چھ سے آٹھ گھنٹے سونے والے چوہے، دوسرے گروہ کو اچانک بار بار نیند سے اٹھایا گیا، تیسرے گروپ کے چوہوں کو آٹھ گھنٹے تک نیند کے بجائے جگایا گیا اور جبکہ آخری گروہ کو مسلسل پانچ روز تک سونے نہیں دیا گیا یعنی ان میں نیند کی شدید کمی پیدا کی گئی۔
ان میں سے آٹھ گھنٹے جاگنے والے اور مسلسل پانچ روز نہ سونے والے دونوں طرح کے چوہوں میں ایک ایسی سرگرمی پیدا ہوئی جس میں مائیکروگلائیل نے رابطہ خلیات کو عین اسی طرح کھانا شروع کردیا جس طرح وہ نیند میں دماغ کے فاسد مواد کو تلف کرتے تھے اور ان میں یہ شرح 14 فیصد تک نوٹ کی گئی جو حیرت انگیز ہے۔
بری خبر یہ ہے کہ ماہرین نے کہا کہ اس طرح بہت سی بیماریوں کا راستہ کھل سکتا ہے جن میں اعصابی انحطاط اور الزائیمر بھی شامل ہیں۔ یعنی نیند کی مسلسل کمی ہمیں الزائیمر جیسے مرض کی جانب لے جاسکتی ہے۔ تاہم اب تک ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں انسانوں پر بھی یہی کچھ گزرتا ہے لیکن چوہوں پر ماضی میں کی گئی اہم تحقیق انسانوں پر ثابت ہوتی رہی ہیں اور ایک دن شاید ان کے درمیان کوئی مماثلت سامنے آسکتی ہے۔
اپنی نوعیت کی یہ اہم تحقیق جرنل آف نیوروسائنس میں شائع ہوئی ہے۔
The post نیند پوری نہ ہونے سے دماغ خود کو ’کھانا‘ شروع کردیتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.
برازیل: اگر آپ کو کہیں سویوبا مینڈک دیکھنے کا اتفاق ہو تو اس کی پشت پر بنے آنکھ نما ابھاروں کو غور سے نہ دیکھیے کیونکہ چند لمحوں بعد ان سے زہر کی پھوار خارج ہوسکتی ہے۔ یہ چالاک مینڈک خود کو شکاریوں سے بچانے کےلیے ان کی جانب پشت کرلیتا ہے جس پر آنکھ نما ابھار بنے ہیں اور جونہی شکاری قریب آتا ہے اسے ننھا مینڈک اپنی جسامت سے بڑا دکھائی دیتا ہے اور خطرے کی انتہا پر اس کے پھولے ہوئے جسم سے زہر خارج کرتا ہے۔
مصنوعی آنکھوں تلے غدود زہر سے بھرے ہیں جن سے نکلنے والا زہر 150 چھوٹے چوہوں کو ہلاک کرنے کےلیے کافی ہے جبکہ یہ انسان کو نہیں مارسکتا لیکن تھوڑا بہت نقصان ضرور پہنچاتا ہے اور اس سے جلن کا شدید احساس ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں مینڈکوں کی آبادی کم ہورہی ہے لیکن سویوبا مینڈک بڑی تعداد میں انڈے دیتے ہیں اور اسی بنا پر ان کی آبادی مستحکم ہے۔ ایک وقت میں مادہ 3800 انڈے دیتی ہے جن میں اکتوبر سے جنوری کے درمیان بچے پیدا ہوتے ہیں۔ ان کی افزائش کا موزوں ترین موسم کسی تالاب میں بارش کے تیسرے روز سے شروع ہوجاتا ہے۔
یہ مینڈک برازیل اور دیگر ملحقہ ممالک میں پایا جاتا ہے۔
دوسری جانب سویوبا مینڈک کے نر اپنی ماداؤں کو راغب کرنے کےلیے تالاب میں شور مچاتے رہتے ہیں۔ ان مینڈکوں کا رنگ بھدا اور بھورا ہوتا ہے اور اسی وجہ سے انہیں پالنے کا رحجان کم کم ہے ورنہ خوشنما رنگوں والے مینڈک بڑی تعداد میں فروخت ہوتے ہیں جنہیں شوقین افراد پالنا پسند کرتے ہیں۔
The post خبردار! اس مینڈک کی (جعلی) آنکھوں میں زہر بھرا ہے! appeared first on ایکسپریس اردو.
کراچی: شہر میں آج رواں برس اب تک کا سب سے گرم ترین دن تصورکیا جارہا ہے اوردن 12 بجے ہی درجہ حرارت44 ڈگری تک جاپہنچا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں شدید گرمی کی لہر برقرار ہے، سمندری ہواؤں کی بندش اور بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ دن 12 بجے ہی شہر کا درجہ حرارت 44 ڈگری سے تجاوزکرگیا ہے جب کہ ہیٹ انڈیکس 45 ڈگری تک جاپہنچا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر میں اس وقت ہوا بالکل بند ہے جب کہ ہوا میں نمی کا تناسب 7 فیصد ہے، آج شہر میں سال کا گرم ترین دن ہوسکتا ہے اور درجہ حرارت 44 ڈگری سے تجاوز کرسکتا ہے۔ شدید گرمی کی یہ لہر جمعرات کو بھی برقرار رہے گی اور جمعے سے گرمی کی شدت میں بتدریج کمی ہوگی۔
معالجین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویوکے دوران خاص طورپرروزے کی حالت میں شہری خصوصی احتیاط کریں، صبح 9 بجے سے 4 بجے تک گھروں سے بلاضرورت باہرنکلنے سے گریزکیا جائے، اس کے علاوہ باہرنکلتے وقت چھتری استعمال کریں اورسرپر گیلا کپڑا رکھیں۔
The post کراچی میں سال کا گرم ترین دن ، دن 12 بجے ہی پارہ 44 ڈگری تک جاپہنچا appeared first on ایکسپریس اردو.
حکومتی وزرا نے اس بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے اضافی ٹیکس عائد کرنا آئی ایم ایف کی شرائط ...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL