![](https://static01.nyt.com/images/2019/05/25/opinion/25Sutton/6fe078a787e344ad821a8e9b578038be-mediumThreeByTwo440.jpg)
By MATTHEW AVERY SUTTON from NYT Opinion https://nyti.ms/2K5LDci
.FOCUS WORLD NEWS MEDIA GROUP EUROPE copy right(int/sec 23,2012), BTR-2018/VR.274058.IT-
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)کالی مرچ ایسا مصالحہ ہے جس کا پاکستان میں استعمال بہت عام ہے اور لگ بھگ ہر کھانے میں اسے ڈالا جاتا ہے۔اگر رمضان کے حوالے سے بات کی جائے تو کالی مرچ کے استعمال میں کافی اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ کھانے میں ڈالنے سے ہٹ کر بھی یہ کتنی فائدہ مند ہے؟جی ہاں مختلف امراض کے ساتھ ساتھ یہ بہت کچھ ایسا کرتی ہے جو آپ کو حیران کردے گا۔
پیٹ کے مسائل دور کرے
غذا میں کالی مرچ کا زیادہ استعمال معدے کے لیے بہتر ہوتا ہے کیونکہ یہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے، جبکہ یہ معدے کے ایسے تیزاب کو بھی حرکت میں لاتی ہے جس سے کھانے جلد ہضم ہوتا ہے اور قبض ختم ہوجاتا ہے۔
گیلی کھانسی سے آرام
گیلی کھانسی پر قابو پانا چاہتے ہیں تو کالی مرچ کو شہد کے ساتھ چائے میں استعمال کریں۔ کالی مرچ بلغم کو حرکت میں لائے گی جبکہ شہد کھانسی سے آرام دلانے والی قدرتی چیز ہے۔ ایک چائے کا چمچ پسی ہوئی کالی مرچ اور دو چائے کے چمچ ایک کپ میں ڈالیں، اس کے بعد اسے ابلتے ہوئے پانی سے بھردیں اور پندرہ منٹ بعد ہلا کر پی لیں۔ ایک اور گھریلو ٹوٹکا یہ ہے کہ لیموں کی قاش پر کالی مرچ چھڑکیں اور اس قاش کو جتنا ہوسکے چوسیں تاکہ کھانسی سے فوری ریلیف مل سکے۔
کپڑوں کے رنگ مدھم نہ ہونے دے
دھونے سے آپ کی پسندیدہ شوخ رنگ قمیض کا رنگ مدھم ہوگیا ہے؟ اگر ہاں تو اگلی بار دھوتے ہوئے ایک چائے کا چمچ کالی مرچیں واشنگ مشین میں ڈالے گئے کپڑوں پر چھڑک دیں، جس کے بعد مشین کو چلائیں۔ یہ رنگوں کو برقرار رکھے گی۔
تمباکونوشی ترک کریں
ایک تحقیق کے مطابق نکوٹین استعمال کرنے والے کالی مرچ کے تیل کی مہک کو سونگھتے ہیں تو تمباکو نوشی کے لیے ان کی خواہش میں کمی آتی ہے۔ ایسے کرنے سے لوگوں کے گلے میں ایک جلن سی پیدا ہوتی ہے جو کہ کچھ ایسا لطف پہنچاتی ہے جیسے سیگریٹ پیتے ہوئے محسوس ہوتی ہے۔
تھکے ہوئے مسلز کو آرام پہنچائیں
ورزش کے بعد عدم اطمینان محسوس ہورہا ہے؟ تنے ہوئے مسلز کو ڈھیلا کرنے کے لیے سیاہ مرچ کے تیل سے مالش کریں، یہ ایک گرم تیل مانا جاتا ہے جو اس جگہ خون کی گردش اور حرارت بڑھا دیتا ہے جہاں اسے لگایا جائے۔ دو قطرے سیاہ مرچ کے تیل کو چار قطرے روزمیری آئل میں ملائیں اور پھر اسے براہ راست جہاں لگانا ہو لگالیں۔
جلدی نگہداشت کے لیے فائدہ مند
کالی مرچ جراثیم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جو شفاف جلد کے حصول میں مدد دیتی ہے۔ یہ مرچ خون کی گردش کو قدرتی طور پر بڑھا دیتی ہے اور اپنی حرارت سے جلد میں مساموں کو کھول کر ان کی صفائی کرتی ہے۔
The post کالی مرچ کے فوائد appeared first on Global Current News.
لاہور پنجاب پولیس میں ایک بار پھر سیاسی مداخلت شروع کردی گئی
لاہور پاکپتن والے واقعہ کے بعد نارووال میں دوسرا واقعہ منظر عام پر آگیا
لاہور نارووال میں تھانہ ظفر وال میں ایس ایچ او کی کرسی پر صوبائی وزیر اوقاف بیٹھ گئے
لاہور ایس ایچ او کو آٹھا کر صوبائی وزیر ایس ایچ او منشیات فروش کو چھوڑنے کے لئے کہتا رہا ذرائع
لاہور ویڈیو میں ایس ایچ او منشیات فروش کو پکڑ کر پریشان جبکہ صوبائی وزیر کو مسنکراتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے
لاہور صوبائی وزیر اوقاف پیر سعید الحسن شاہ کو ایس ایچ کی کرسی پر بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے
لاہور میرے ساتھ زیادتی ہے میرے تھانے کی توہین ہے ایس ایچ او کی تھانے میں چیخ و پکار ویڈیو
لاہور منشیات فروش کے سفارشی صوبائی وزیر کو ساتھ لے کر آئے تھے پولیس ذرائع
لاہور 10 منٹ پہلے منشیات فروش پکڑا اس کے بعد صوبائی وزیر اوقاف ملزم کو چھوڑوانے تھانے پونچ گئے
لاہور صوبائی وزیر اور ان کے ساتھی تھانے سے منشیات فروش کو پہلے چھوڑا کر لے گئے تھے بعدازاں پولیں نے دوبارہ منشیات فروش کو گرفتار کرلیا
لاہور ایس ایچ او ظفر وال ناصر پنوں کے ساتھ ویڈیو میں صوبائی وزیر کو ساتھ لانا والا بحث کرتے دیکھا جاسکتا ہے
لاہور صوبائی وزیر کو کس قانون نے اجازت دی ایس ایچ کی کرسی پر بیٹھے کر منشیات فروش کی سفارش کرے
The post کونسی تبدیلی ،کیسی تبدیلی، پنجاب پولیس میں مداخلت کا نیا واقعہ،ویڈیو دیکھیں appeared first on Global Current News.
یہ ہیں وہ انسانی شکل میں چھپے ھوئے حیوان ظالم جاگیردار ایم این اے رضا ربانی کھر نور ربانی ،
جن کو نہ ماہ رمضان نظر آتا ھے،
نہ کسی کی غربت نظر آتی ھے،
نہ کسی کی بے بسی نظر آتی ھے،
نہ کسی کی مظلومیت نظر آتی ھے،
اور نہ ہی ان چار بچوں کی یتیمی نظر آئی جن کو ان فرعونوں نے کل رات کچھ اپنے غنڈوں اور کچھ ضمیر فروش پولیس والوں کی مدد سے ان کے گھر کی چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ھوئے رات گئے دیواریں پھیلانگیں اور نوجوان بچیوں پر تشدد کروا کر اپنے ساتھ ڈالے میں ڈال کر پتا نہیں کہاں لے گئے،
ان غریب بچیوں کا قصور صرف اتنا تھا کہ جب یہ چھوٹی تھیں تب انکے سر سے باپ کا سایا چھن گیا اور یہ اپنا پیٹ پالنے کے لئے ان فرعون نما انسانوں کو اپنا مسیحا سمجھ بیٹھیں،
اور پھر وہی ھوا جو اس معاشرے کی جاگیرداروں کی عادت ھے جب بھی ملازم نوکری چھوڑنے کی بات کرے اسے چوری کے کیس میں جیل بھجوانے کی دھمکیاں شروع کردو،
چھ سال پہلے جب ان بچیوں نے نوکری چھوڑنی چاہی تب بھی محترمہ حنا ربانی کھر صاحبہ نے چوری کا الزام لگا کر ڈرایا دھمکایا اور نوکری نہیں چھوڑنے دی،
اب پھر سے جب ملک رضا کھر کی بڑی بہن عمرہ ادا کرنے گئی تو ان بچیوں کو بھی گھر بھیج دیا اور پھر جب واپس آئی تو بچیوں کو واپس بلایا پر بچیاں نہیں گئیں اور دو مہینے سے انکو رضا ربانی اور اسکی بہن ڈرا دھمکا رہے تھے کہ کام پر آجاؤ ورنہ تم کو جیل کروادینگے جسکی ریکارڈنگ بھی بچیوں کی والدہ کے پاس موجود ھے ،
جب اتنے دن بچیاں واپس نہیں گئیں تو روز بروز رضا ربانی کے غنڈے انکے گھر دروازے پر دھمکیاں دینے آتے رہے کہ واپس کام پر جاؤ ورنہ ہم پولیس سے پکڑوا لیں گے،
اور آخر کار کل رات ان بچیوں کو اغوا کرلیا گیا،،
ہمارے پیارے آقا نے تو یتیموں کے سر پر شفقت سے ھاتھ پھیرنے کا حکم دیا ھے-
اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں
The post نہ زمین پھٹی نا آسمان گرا۔۔رضا ربانی کھر اور نور ربانی کھر کے مظالم کی داستان،ویڈیو دیکھیں appeared first on Global Current News.
The post رسول اللہ ﷺ کا سفرآخرت appeared first on Global Current News.
یہ سوڈان کےایک بہت ہی مشہورومعروف قاری ہیں جن کا نام قاری سعید نور ہے اور یہ 1930 سے 1940 تک مشہور قارئ قرآن تھے اورقرآن پاک کو پڑھنے کے اپنے نرالے انداز سے پہنچانے جاتے تھے اپنی طلسماتی آوازسے قرآن پاک کی تلاوت فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ کار اور ٹرک میں جانےوالے بھی اپنی گاڑیاں روک کر ان کی قرآت سنا کرتے تھے۔ قاری صاحب کو مصر کے ریڈیو اسٹیشن والوں نے بھی دعوت دی تاکہ ریڈیو پران کا پروگرام پیش کیا جاسکے لیکن قاری صاحب نےفتنے کے ڈر سے منع کردیا اور سنہ 1940کے آخرمیں سفر حج کی سعادت حاصل ہوئی اس وقت ان کی آمد پرسعودی عرب کے بادشاہ نےان کا پرتپاک استقبال کیاایسا استقبال اس وقت کے لوگوں نے کبھی نہیں دیکھا تھا’سعودی کے بادشاہ وقت شاہ عبدالعزیز نے ان سے اپنی قرآت ریکارڈ کرنی کی درخواست کی اور بہت اصرار کرنے پر انہوں نےبرکتاریکارڈ کروائی اور بادشاہ وقت نے ان کو مکة المکرمہ میں ایک شاندار گھر دینے کا اعلان کیا لیکن اس اللہ والے نے اس آفر کو ٹھکرادیا اور قاری سعید نور کا انتقال 1960میں کویت میں ہوااوران کی سحر آفریں آواز سے دنیا محروم ہوگئی اللہ تعالی قاری صاحب کی قبر کو نور سے منور فرمائے آمین آپ بھی ان کی قرآت سے محظوظ ہوسکتے ہیں لیجئے آپ کی خدمت میں ایک نرالے انداز کی قرآت حاضر ہے قاری سعیدنور صاحب کی۔۔
The post قرآن شریف کی تلاوت کا ایسا انداز آپ نے پہلے نہیں دیکھا ہوگا، ویڈیو دیکھیں appeared first on Global Current News.
بابوؤں کے شہراسلام آباد میں نئے آنے والوں کو سب سے پہلے جس جگہ کی تلاش ہوتی ہے، وہ ہے ایک عوامی بازار، جہاں سے ضرورت کی ہر چیزسستے داموں مل جائے۔
عموماً جب بھی کوئی نووارد کسی پرانے باسی سے ایسے کسی بازار کا پوچھتا ہے جہاں پرہرشے مناسب قیمت پر دستیاب ہو تو وہ اس کو آبپارہ بازار کا پتہ بتاتا ہے۔
آبپارہ کا لفظ سنتے ہی خیال آتا ہے کہ یہ بھلا بازار کا نام کیسے ہو سکتا ہے، آب یعنی پانی اور پارہ مطلب ٹکڑا یا حصہ۔ ذہن ٹامک ٹوئیاں مارتا ہے اور پھر یہ سوچ کر کسی اور خیال میں گم ہو جاتا ہے کہ ہو سکتا ہے کسی زمانے میں یہاں پانی کا کوئی چشمہ ہو۔
لیکن ایسا نہیں ہے، آبپارہ درحقیقت اسلام آباد میں پیدا ہونیوالی پہلی بچی ہے جس کی پیدائش کا اندراج دارالحکومت کے سرکاری ادارے میں کروایا گیا۔
آبپارہ کا نام کیسے پڑا؟
قصہ کچھ یوں ہے کہ سال 1960 میں پاکستان کے اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل ایوب خان نے جب راولپنڈی کے قریب نیا دارالحکومت اسلام آباد بنانے کا فیصلہ کیا تو کراچی سے سرکاری ملازمین کو یہاں آباد کیا گیا، جن کے لیے سیکٹر جی سکس میں سرکاری مکانات تعمیر کیے گئے۔ ان سرکاری مکانات کے ساتھ لوگوں کی سہولت کے لیے مارکیٹ بھی تعمیر کی گئی۔
کراچی سے آنے والے سرکاری ملازمین میں ایک بڑی تعداد اس وقت کے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کے شہریوں کی بھی تھی، جو وفاقی اداروں میں ملازمت کر رہے تھے۔
ان کی اسلام آباد منتقلی کے بعد مشرقی پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک سرکاری ملازم کے گھر ایک بچی نے جنم لیا جن کا کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (میونسپلٹی) میں اندراج آبپارہ کے نام سے کروایا گیا۔
آبپارہ نئے وفاقی دارالحکومت میں رجسٹرڈ ہونے والی پہلی بچی تھی، سو اس کی مناسبت سے اس کے رہائشی علاقے کی مارکیٹ کا نام آبپارہ رکھ دیا گیا، جو بعد میں پھیلتی پھولتی اسلام آباد کے اوسط طبقے کا ایک بڑا آبپارہ بازار بن گئی۔
سی ڈی اے (کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی) کے ترجمان سید صفدر علی کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں رجسٹر ہونے والی اس پہلی بچی کی پیدائش کی بہت خوشی منائی گئی اور اس کی باقاعدہ تصاویر لے کر ان کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔
آبپارہ اب کہاں ہے؟
آبپارہ کا خاندان 1960 کی دہائی میں اسلام آباد میں آباد ہوا تھا لیکن بنگلہ دیش کے قیام کے بعد وہ مشرقی پاکستان کے بہت سے دوسرے شہریوں کی طرح اپنے نئے ملک چلے گئے۔
آبپارہ کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں کہ وہ اب زندہ بھی ہے یا نہیں۔
اب صرف ان کی یادیں رہ گئی ہیں۔
The post معروف مارکیٹ آب پارہ کا نام یہ نام کیسے پڑا؟ appeared first on Global Current News.
جسٹس کھڑک سنگھ پٹیالہ کے مہاراجہ کے ماموں تھے ۔ایک لمبی چوڑی جاگیر کے مالک تھے۔ جاگیرداری کی یکسانیت سے اکتا کے اک دن بھانجے سے کہا، تیرے شہر میں سیشن جج کی کرسی خالی ہے۔
(( اس دور میں سیشن جج کی کرسی کا آرڈر انگریز وائسرائے جاری کرتے تھے ))
تو لاٹ صاحب کے نام چٹھی لکھ دے اور میں سیشن ججی کا پروانہ لے آتا ہوں۔ مہاراجہ سے چٹھی لکھوا کے مُہر لگوا کر ماموں لاٹ صاحب کے سامنے حاضر ہو گئے۔
وائس رائے نے پوچھا، نام؟ بولے، کھڑک سنگھ
تعلیم؟ بولے کیوں سرکار؟ میں کوئی اسکول میں بچے پڑھانے کا آرڈر لینے آیا ہوں۔
وائس رائے ہنسے، بولے سردار جی،قانون کی تعلیم کا پوچھا ہے۔ آخر آپ نے اچھے بروں کے درمیان تمیز کرنی ہے، اچھوں کو چھوڑنا ہے، بُروں کو سزا دینی ہے۔
کھڑک سنگھ مونچھوں کو تاؤ دے کر بولے، سرکار اتنی سی بات کے لئے گدھا بھر وزن کی کتابوں کی کیا ضرورت ہے؟ یہ کام میں برسوں سے پنچائت میں کرتا آیا ہوں اور ایک نظر میں اچھے بُرے کی تمیز کر لیتا ہوں۔
وائس رائے نے یہ سوچ کر کہ اب کون مہاراجہ اور مہاراجہ کے ماموں سے الجھے، جس نے سفارش کی ہے وہی اسے بُھگتے۔ درخواست لی اور حکم نامہ جاری کر دیا۔ اب کھڑک سنگھ جسٹس کھڑک سنگھ بن کر پٹیالہ تشریف لے آئے۔
خدا کی قدرت پہلا مقدمہ ہی جسٹس کھڑک سنگھ کی عدالت میں قتل کا آ گیا۔ ایک طرف چار قاتل کٹہرے میں کھڑے تھے، دوسری طرف ایک روتی دھوتی عورت سر کا دوپٹہ گلے میں لٹکائے کھڑی آنسو پونچھ رہی تھی۔
جسٹس کھڑک سنگھ نے کرسی پر بیٹھنے سے پہلے دونوں طرف کھڑے لوگوں کو اچھی طرح دیکھ لیا۔ اتنے میں پولیس آفیسر آگے بڑھا اور جسٹس کھڑک سنگھ کے سامنے کچھ کاغذات رکھے اور کہنے لگا،
مائی لارڈ یہ عورت کرانتی کور ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ان چاروں نے مل کر اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے خاوند کا خون کیا ہے۔
کیوں مائی؟ جسٹس کھڑک سنگھ نے پولیس افسر کی بات بھی پوری نہیں سنی اور عورت سے پوچھنے لگے کیسے مارا تھا؟
عورت بولی، سرکار جو دائیں طرف کھڑا ہے اس کے ہاتھ میں برچھا تھا، درمیاں والا کسی لے کر آیا تھا اور باقی دونوں کے ہاتھ میں لاٹھیاں تھیں۔ یہ چاروں کماد کے اولے سے اچانک نکلے اور مارا ماری شروع کر دی۔ ان ظالموں نے میرے سر کے تاج کو جان سے مار دیا۔
جسٹس کھڑک سنگھ نے مونچھوں کو تاؤ دے کر غصے سے چاروں ملزموں کو دیکھا اور کہا کیوں بھئی، تم نے بندہ مار دیا؟
نہ جی نہ میرے ہاتھ میں تو بیلچہ تھا کسی نہیں، ایک ملزم بولا۔ دوسرا ملزم بولا جناب میرے پاس برچھا نہیں تھا ایک سوٹی کے آگے درانتی بندھی تھی پتے جھاڑنے والی۔
جسٹس کھڑک سنگھ بولے چلو، جو کچھ بھی تمھارے ہاتھ میں تھا وہ تو مر گیا نا۔
پر جناب ہمارا مقصد تو نہ اسے مارنا تھا، نہ زخمی کرنا تھا، تیسرا ملزم بولا۔
تمھاری ایسی کی تیسی، مقصد بھی تھا کوئی تمھارا؟ کرتا ہوں تم سب کا بندوبست، جسٹس کھڑک سنگھ بولے۔ کاغذوں کے پلندے کو پکڑ کر اپنے آگے کیا اور فیصلہ لکھنے ہی لگے تھے
کہ ایک دم سے عدالت کی ایک کرسی سے کالے کوٹ والا آدمی اٹھ کر تیزی سے سامنے آیا، اور بولا، مائی لارڈ آپ پوری تفصیل تو سُنیں۔ میرے یہ مؤکل تو صرف اسے سمجھانے کے لئے اس کی زمین پہ گئے تھے۔
ویسے وہ زمین بھی ابھی مرنے والے کے نام منتقل نہیں اس کے مرے باپ سے۔ ان ہاتھ میں تو صرف ڈنڈے تھے، ڈنڈے بھی کہاں وہ تو کماد سے توڑے ہوئے گنے تھے۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایک منٹ ۔۔
جسٹس کھڑک سنگھ نے کالے کوٹ والے کو روکا اور پولیس افسر کو بُلا کر پوچھا یہ کالے کوٹ والا کون ہے؟ سرکار یہ وکیل ہے، ملزمان کا وکیل صفائی، پولیس افسر نے بتایا۔
یعنی یہ بھی انہی کا بندہ ہوا نا جو ان کی طرف سے بات کرتا ہے، جسٹس کھڑک سنگھ نے وکیل سے کہا ادھر کھڑے ہو جاؤ قاتلوں کے ساتھ۔ اتنی بات کی اور کاغذوں کے پلندے پر ایک سطری فیصلہ لکھ کر دستخط کر دیئے۔
جسٹس کھڑک سنگھ نے فیصلہ لکھا تھا کہ چار قاتل اور پانچواں ان کا وکیل، پانچوں کو پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔
پٹیالے میں تھرتھلی مچ گئی، اوئے بچو، کھڑک سنگھ آ گیا ہے جو قاتل کے ساتھ وکیل کو بھی پھانسی دیتا ہے۔ کہتے ہیں جب تک جسٹس کھڑک سنگھ سیشن جج رہے، پٹیالہ ریاست میں کوئی قتل نہیں ہوا ۔
The post جسٹس کھڑک سنگھ آف پٹیالہ کا تاریخی انصاف appeared first on Global Current News.
کراچی(جی سی این رپورٹ)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے افطارڈنر میں خالدمقبول صدیقی اورعامرخان کئی برس بعد آفاق احمد سے بغلگیر،فیصل سبزواری نے عوام کے حقوق کیلئے ایک بار پھر ملک میں مزید صوبے بننے کی حمایت کردی۔تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام مقامی بینکوئٹ میں دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا جس میں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد، فنکشنل لیگ کے صدرالدین شاہ راشدی ،سینئررہنمانصرت سحرعباسی ،پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب،وقارمہدی،راشدربانی،پی ٹی آئی کے خرم شیرزمان،حلیم عادل شیخ،پی ایس پی کے وسیم آفتاب،سلیم تاجک،سابق وفاقی وزیرمرتضیٰ جتوئی،ڈاکٹر ارباب غلام رحیم،مفتی نعیم، کرکٹرشاہد آفریدی ،جلال الدین ،رمضان چھیپا،بیوروکریٹس،صحافیوں ، اینکرپرسنزاورتجزیہ نگاروں کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔
تقریب کے میزبان کنونیرایم کیوایم پاکستان ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی ،وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم اوراراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ داخلی دروازے پرمہمانان گرامی کے استقبال کے لئے موجودتھے۔ایم کیو ایم کی دعوت افطار میں تقریباً 25سال سے زائد عرصےکے بعد باضابطہ طور پر مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے بھی شرکت کی،خالد مقبول صدیقی اورعامر خان کئی برس بعد آفاق احمد سے بغلگیر ہوئے۔اس موقع پر آفاق احمد نے میڈیا سے بات چیت سے گریز کیا ۔افطارڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان جس نازک دورسے گزررہاہے اس میں ہم سب کوآپس کے اختلافات کوبھلاکرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔متحدہ رہنما فیصل سبزواری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو حقوق دینے کے لئے مزید صوبے بننے چاہئیں،موجودہ صوبوں کی موجودگی میں ملک بہتر انداز میں نہیں چل سکتا،فاروق ستار کی افطارپارٹی میں شرکت نہ کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایم کیو ایم سے خارج کیا گیا ہے، شاید اس لئے انہوں نے شرکت نہیں کی۔وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے افطار ڈنر میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا چیئرمین نیب سے کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے، حکومت چاہتی ہے چیئرمین نیب کام کریں، چیئرمین نیب ایماندار انسان ہیں، ہم ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، وہ اچھا کام کررہے ہیں۔
The post متحدہ کا افطار ڈنر، کون کس سے بغلگیر۔۔ appeared first on Global Current News.
کراچی(جی سی این رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے قوم کو امید دلاتے ہوئے کہا ہے کہ جب برا وقت آتا ہے تو قوم اس سے نکلتی ہے، ہمارے دو مہینے اور مشکل ہیں، یقین دلاتا ہوں سب چیلنجز سے جلد نکل جائیں گے۔وزیراعظم عمران خان کا کراچی میں شوکت خانم ہسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ سب سے بڑی نعمت یہ ملک ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے دیا، آنے والے وقت میں دنیا ہماری مثال دیا کرے گی، اس ملک میں باہر سے لوگ نوکریاں ڈھونڈنے آیا کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ جب برا وقت آتا ہے تو قوم اکھٹی ہوتی ہے نہ کہ ڈالر خریدنے لگ جائیں۔ جب ایک گھر پر قرض چڑھ جاتے ہیں تو تھوڑا مشکل وقت گزارنا پڑتا ہے۔ جب برا وقت آتا ہے تو قوم برے وقت سے نکلتی ہے۔ مشکل وقت انسان کو مضبوط اور سکھانے کے لئے آتا ہے۔ انسان صرف کوشش کرتا ہے لیکن کامیابی اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔اس سے قبل گرتی ہوئی معیشت کو بچانے کے لیے وزیراعظم پاکستان نے تاجروں کے وفد سے بھی ملاقات کی جس میں ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبرز آف کامرس اور حکومتی نمائندگان نے شرکت کی۔وزیراعظم نے تاجر برداری سے گزارش کی کہ وہ ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے معیشت کو کرپشن سے تباہ کر دیا، اس وقت حکومت کی توجہ معاشی استحکام پر مرکوز ہے۔ ایف بی ار اور سٹیٹ بینک میں ماہرین تعینات کیے ہیں۔ حکومت سرمایہ کاری کو فروغ میں ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کاروباری برادری نے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کے ذریعے عمر ایوب اور انکی مکمل ٹیم کو مبارکباد دی اور کہا کہ آئندہ سال دسمبر تک گردشی قرضہ ختم ہو جائیگا۔وزیراعظم نے بجلی کی مد میں 81 ارب روپے اضافے پر بھی مبارکباد دی۔ بجلی کی مد میں آئندہ سال 120 ارب روپے اضافی وصولی ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہے نیا پاکستان، ملک میں سحر وافطار کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ ملک کے 80 فیصد علاقے لوڈشیڈنگ سے مستنیٰ ہیں۔
The post کتنا مشکل وقت باقی،وزیراعظم نے بتا دیا appeared first on Global Current News.
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مجھے شک ہے شہباز شریف لندن سے واپس نہیں آئینگے،شہباز شریف کو مثبت اشارے ملے تو واپس آسکتے ہیں،ڈھیل ہوسکتی ہے مگر ڈیل نہیں،شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین بناکر ظلم کیا گیاہے،نواز شریف سے پیسے نہیں نکلتے،آصف زرداری دے سکتے ہیں،پی ٹی آئی کے لوگ اپنے اختلافات اپنے گھر میں رکھیں تو بہترہے،گھر میں ہی اپنے مسائل حل کریں۔
The post شک ہے کہ شہباز شریف۔۔۔شیخ رشید نے نئی طوطا فال نکال ڈالی appeared first on Global Current News.
اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)بھارت میں عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں23 اپریل کو 15 ریاستوں کے117 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تیسرے مرحلے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ساکھ داؤ پر ہے۔بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور اپوزیشن کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی، متعدد مرکزی وزرا اور سابق وزیر دفاع ملائم سنگھ یادو سمیت کئی اہم لیڈروں کی بھی سیاسی قسمت کا فیصلہ گزشتہ روزہونیوالی ووٹنگ پر ہے۔امت شاہ گجرات کے گاندھی نگر سے امیدوار ہیں جہاں بی جے پی نے سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن ایڈوانی کو ٹکٹ نہیں دیا ، جس پر انہوں مایوسی اور ناراضی ظاہر کی تھی۔دوسری طرف راہول گاندھی جنوبی ریاست کیرالہ کے وائناڈ حلقے سے امیدوار ہیں ۔ وہ اس کے علاوہ اترپردیش میں اپنے خاندانی حلقے امیٹھی سے بھی میدان میں ہیں۔ ملائم سنگھ اپنے روایتی سیٹ اترپردیش کے مین پوری سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے اسے اپنا آخری الیکشن قرار دیا ہے۔ووٹرز کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی سہولت میسر ہے۔23 اپریل کی پولنگ میں بی جے پی کی ساکھ داؤ پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ کے سامنے اپنے آبائی ریاست گجرات سمیت مہاراشٹر اور اترپردیش میں پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹوں کو برقرار رکھنے کا چیلنج ہے۔ سن 2014 کے انتخابات میں117 میں سے 67 سیٹیں حکمراں این ڈی اے اتحاد کو ملی تھیں جب کہ بی جے پی نے اکیلے ہی 62 سیٹیں جیتی تھیں۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے اتحاد کو 24 سیٹیں ملی تھیں جس میں16کانگریس پارٹی کے کھاتے میں آئی تھیں۔بی جے پی کے سامنے یہ چیلنج بھی ہے کہ کل جن حلقوں میں پولنگ ہوئی ہے ان میں سے 45 پر بی جے پی کو کبھی کامیابی نہیں ملی ہے ۔ حتیٰ کہ کیرالا کی 20 میں سے ایک بھی سیٹ وہ آج تک نہیں جیت سکی ہے۔دوسری طرف راہول گاندھی کے سامنے بھی کیرالا میں اپنی جیت کے ساتھ ساتھ پارٹی کو کامیاب بنانے کی ذمہ داری ہے۔ پارٹی سے ناراض عوام کو دوبارہ واپس لانا اور عوامی تائید حاصل کرنے کاچیلنج بھی ان کے کندھوں پر ہے۔رواں برس کے پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کی ساکھ داؤ پر خیال کی جاتی ہے۔کانگریس صدر راہول گاندھی نے بھی ٹویٹ کرکے کہا کہ ’’پورے ملک میں لاکھوں نوجوان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کررہے ہیں ۔ ملک کا مستقبل ان ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ بھارت کے لئے انصاف چاہتے ہیں اور ہوشیاری اور سمجھداری سے ووٹ کا استعمال کریں گے۔‘‘
The post بھارتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ مکمل ہو گیا، کس کس لیڈر کی ساکھ دائو پر لگ گئی appeared first on Global Current News.
لاہور(جی سی این رپورٹ )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان کے بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے سے متعلق اہم فیصلوں کے ثمرات ملنے لگے۔ عدلیہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کی ماتحت عدلیہ نے صرف 3 ماہ میں 7لاکھ 77ہزار641مقدمات نمٹادئیے۔تفصیل کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے انصاف کی بروقت فراہمی کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں۔ سیشن جج سے لیکر سول جج تک سب کی ٹریننگ مکمل کرائی۔ ججوں کے میرٹ پر تبادلے کیے جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ججز بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور بغیر دباؤ کے فرائض سر انجام دیں تاکہ سائلین کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔چیف جسٹس نے ماتحت عدلیہ میں متعدد اصلاحات کیں اور اب ان تمام اصلات کے ثمرات براہ راست سائلین اور وکلا کو ملنے لگے ہیں۔ پنجاب کی ضلعی عدالتوں نے تاریخ رقم کر دی اور چیف جسٹس کی پالیسی کے مطابق فرائض سر انجام دیتے ہوئے صرف 90روز میں 7 لاکھ 77 ہزار 641 مقدمات کے فیصلے سنائے،جس کے بعد پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں زیرالتوا مقدمات10لاکھ51ہزار رہ گئے۔ رواں سال یکم جنوری سے 31 مارچ تک 7 لاکھ45ہزار 779 نئے مقدمات دائر ہوئے۔گزشتہ سال کے آخر تک پنجاب کی ضلعی عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد 10 لاکھ83ہزار 506 تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے صوبہ بھر میں کثیر تعداد میں مقدمات کے فیصلے کرنے پر جوڈیشل افسروں کی کارکردگی کو سراہا جبکہ دوسری جانب بروقت انصاف کی یقین دہانی پر وکلا نے چیف جسٹس سردار شمیم خان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اشتیاق چودھری نے کہا عدلیہ کی تاریخ میں اتنے کم وقت میں اتنے زیادہ مقدمات کبھی نہیں نمٹائے گئے۔ ایس پروین نے کہا پہلے فیصلے جلدی ہوتے تھے لیکن انصاف نہیں ہوتا تھا لیکن چیف جسٹس سردار شمیم کی پالیسی کے مطابق جس طرح ججز فرائض سر انجام دے رہے ہیں اس سے انصاف ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ۔ آفتاب باجوہ نے کہا چیف جسٹس سردار شمیم خان نے عملی طور پر بروقت انصاف کی فراہمی کا وعدہ پورا کیا۔ سید کمال حیدر نے کہا چیف جسٹس سردار شمیم خان جوڈیشل سسٹم میں حقیقی معنوں میں تبدیلی لے کر آئے ہیں، جس کے ثمرات براہ راست سائلین کو مل رہے ہیں۔
The post پنجاب کے ماتحت عدلیہ نے تاریخ رقم کردی، 3ماہ میں کتنے مقدمات کے فیصلے کر ڈالے؟ appeared first on Global Current News.
اسلام آباد (طارق عزیز) مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عدم موجودگی میں کسی دوسرے سینئر رہنما کو پارلیمنٹ کے حوالے سے حکمت عملی، فیصلوں کی ذمہ داری سونپی جائے، اپوزیشن لیڈر کی عدم حاضری پر کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، چوہدری برجیس طاہر، میاں جاوید لطیف اور دیگر نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے شہباز شریف کے متبادل کے طور پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام تجویز کیا ہے جس کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کر سکتی ہے، یہ معاملہ یہاں زیربحث نہیں لانا چاہئے،یہ مناسب فورم نہیں ہے ہم سب برابر ہیں، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت اجلاس میں قومی اسمبلی اجلاس کے بارے میں کئی ایشوز زیربحث آئے، ارکان اسمبلی نے اعتراض اٹھایا کہ ہماری کوئی حکومت عملی نہیں ہے پارلیمنٹ کے حوالے سے فیصلوں کا اختیار صرف شہبازشریف کو حاصل ہے جو پارٹی کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ شہبازشریف اگر موجود نہ ہوں تو اس صورت میں پارلیمانی پارٹی کو کون لیڈ کرے گا، پارلیمنٹ میں حکمت عملی کس طرح طے کی جائے گی موجودہ صورتحال میں ہمارے پاس گائیڈلائن نہیں ، ایڈوائزری بورڈ کا کردار اجتماعی ہے بورڈ میں سب کو برابر کی حیثیت حاصل ہے، فیصلوں کیلئے کسی ایک سینئر رہنما کو ذمہ داری سونپی جائے تاکہ وہ فیصلہ کر سکے جس کے سب پابند ہوں، ارکان نے تجویز دی کہ پارٹی قائد نوازشریف، صدر شہبازشریف کسی سینئر رہنما کو متبادل کے طور پر مقرر کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کریں جس کیلئے شاہد خاقان عباسی موزوں ترین ہیں ، رانا ثنااللہ نے کہا کہ شہبازشریف کی واپسی پر اس معا ملے پر بات کی جائے تو زیادہ بہتر ہو گا، فیصلوں کا اختیار نواز اور شہباز شریف کو ہے۔
The post شہباز شریف کی عدم موجودگی،ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی میں کیا بڑا مطالبہ سامنے آگیا؟ appeared first on Global Current News.
رمضان کے اس مہینے میں ایک شربت سے متعارف کراتا ہوں جس کا تعلق دور نبوی ﷺ کے معمولات سے ہے احادیث کی کتابوں میں نبوی غذاؤں کا جب مطالعہ کرتے ہیں تو نبیذ ایک ایسی اصطلاح ملتی ہے جس کا استعمال اہل عرب اب بھی کرتے ہیں لیکن عجم میں اس کا استعمال ختم ہوگیا ہے۔
کھجور کا استعمال گرمی اور تری دکھاتا ہے لیکن اگر اسی کھجور کو پانی میں بھگو کر اور اس کا شربت بنایا جائے تو اس سے زیادہ پرتاثیر اور تسکین سے بھرپور شاید کوئی شربت ہوگا۔ ویسے بھی اس وقت پوری دنیا میں دل کے امراض‘ انجائنا‘ ہارٹ اٹیک کیلئے کھجور کا استعمال بہت تیزی سے رواج پکڑ رہا ہے کیونکہ دنیا واپس فطرت کی طرف پلٹ رہی ہے اور کھجور فطرت ہے۔
آئیں! ہم ذرا کھجور کا شربت آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں کہ رمضان میں اس سے بھرپور لطف اٹھائیں۔
ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ رمضان کا مہینہ آرہا گرمی کا مہینہ ہے‘ پیاس‘ لو‘ حدت‘ اور حبس مجھ سے ویسے ہی برداشت نہیں ہوتی پھر روزے کے ساتھ کیسے برداشت ہوگی؟ میں نے کہا بالکل آسان ہے‘ آپ ایسا کریں روزہ رکھنے کے بعد دو بڑے چمچ گلاب کے پھولوں کا گلقند کھاکر اوپر سے ایک گلاس پانی پی لیں یا پھر اس سے بہتر ہے کہ گلاب کے پھولوں کے دو چمچ کھاکر اوپر سے کھجور کا شربت پی لیں اسی طرح افطار کے وقت کھجور سے افطار کرکے چسکی چسکی کھجور کا شربت پئیں‘ گھونٹ گھونٹ نہ پئیں‘ پیاس گرمی‘ حدت‘ جلن سارے جسم کی نڈھالی پل بھر میں ختم ہوجائے گی۔
ویسے بھی سحری کے بعد گلقند کھانے والا اور کھجور کے گلاس کا ایک شربت پینے والا سارا دن ایسے تروتازہ رہے گا کہ احساس تک نہیں رہتا کہ اسے روز ہے کہ نہیں ہے۔ جتنا بھی پرمشقت کام کرے اور جتنی زیادہ گرمی اور لو میں دن کا جتنا وقت گزارے اسے زیادہ سے زیادہ یہی احساس ہوگا کہ میرا روزہ ہے اس سے زیادہ احساس بالکل نہیں ہو گا کیونکہ کھجور کا شربت اور گلقند اپنے اندر ایک انوکھی افادیت رکھتے ہیں میں نے جب اس بندے کو یہ طریقہ بتایا تو وہ مطمئن ہوگیا اور پورا رمضان اسی ترکیب کے ساتھ گزارا۔ رمضان کے درمیان ملا تو کہنے لگا بہت مطمئن ہوں‘ روزے کا احساس تک نہیں بلکہ اب تو جی چاہتا ہے کہ رمضان دو ماہ کا ہوجائے۔ اس سے پہلے تو ایک دن کے روزے کیلئے بھی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوتا تھا۔
ایک نہیں بے شمار مثالیں میرے پاس ہیں جب بھی کسی کو میں نے کھجور کے شربت پینے کی ترکیب دی سارا گھر کھجور کا شربت پینے لگا اور کھجور کا شربت پینے سے جہاں قلب و جگر کی تسکین ہوتی ہے وہاں کھجور کا شربت خود ہیپاٹائٹس‘ معدے کی تیزابیت‘ پیاس کی شدت‘ ہاتھ پاؤں کی جلن‘ منہ کی خشکی‘لعاب دہن کا کم ہونا‘ پیشاب کی جلن اور قبض کا خود بہترین علاج ہے۔ ایسے لوگ جو کسی بھی ہٹیلی پیچیدہ مرض میں مبتلا ہوں اور روزہ رکھنے سے قاصر ہوں۔ وہ مایوس اور پریشان نہ ہوں کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں سیرت کی کتابوں میں یہ بات ملتی ہے وہ گرمی کے روزے اور سردیوں کی تہجد کی دعائیں مانگتے تھے کیونکہ گرمی کے دن بڑے ہوتے ہیں اور سردیوں کی راتیں بڑی ہوتی ہیں۔ آئیں آپ کو احادیث کے حوالے سے نبیذسے متعارف کرائیں۔حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نبیذ بنانے کیلئے خشک اور کچی کھجور ‘خشک انگور اور خشک کھجور کے ملانے کچی اور تر کھجور کے ملانے سے منع فرمایا اور فرمایا ہر ایک سے الگ الگ نبیذ بناؤ۔ (رواہ مسلم)
نبیذ بنانے کا طریقہ:
حسب مقدار کھجور لیکر شام کو (اگر کھجوریں خشک ہوں تو ان کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور گٹھلیاں نکال دیں) پانی میں بھگو دیں یعنی اگر کھجور ایک پاؤ ہو تو اس میں پانی تقریباً دو کلو ہو۔ صبح اٹھ کر کھجور کو ہاتھوں سے ملیں ‘ملتے ملتے تمام کھجور اور اس کے ریشے پانی میں حل ہوجائیں گے جی چاہے چھان لیں اور نوش جان کریں‘ ورنہ بغیر چھانے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر کھجوریں تازہ ہوں تو انہیں مت توڑیں اور ثابت ہی بھگودیں صبح اٹھ کر مل چھان کر یا مل کر گٹھلیاں نکال دیں اور نوش کریں۔ چاہیں تو کھجور کے شربت میں دودھ بھی ملا سکتے ہیں اس طرح اس کی افادیت بھی بڑ ھ جاتی ہے اور جنت کے دو میوے یعنی دودھ اور کھجور اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگی میں اکیلا کھجور کا شربت پینا بہت زیادہ ثابت ہے۔ شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صبح ناشتے میں نبیذ کا استعمال کرتے۔ بڑے بڑے محدثین اولیاء صالحین حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی نبیذ کا استعمال زیادہ کرتے۔ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے بھی نبیذ کا استعمال ثابت ہے۔
احتیاط:
نبیذ کا شربت بنا کر اگر گرمی کا موسم ہے ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھیں ۔ صبح کا بھگویا ہواشام کو استعمال کریں اور شام کابھگویا ہواصبح استعمال کریں اگر فریج میں رکھیں تو خراب نہیں ہوتا لیکن احتیاطاً 12گھنٹے سے زیادہ نہ رکھیں۔ بھگونےکے ایک گھنٹے بعد گرائینڈ کرکے بھی فوری استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک دن گزرنے سے اور شدید گرمی سے اس کے اندر خمیر پیدا ہوتا ہے اور خمیر کا پیدا ہوجانا اس کے استعمال کو مشکوک بنادیتا ہے۔
The post نبیذ یعنی کھجور کا شربت سخت گرمی کے مہینے میں روزے ایسے گزاریں جیسے دسمبر کا مہینہ چل رہا ہے ۔ پیاس اور تھکاوٹ کے احساس کو ختم کیجئے ۔۔۔۔۔ appeared first on Global Current News.
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس نے ایک اعلامیے میں 18 مفرور قیدیوں کی تلاش میں عوام سے مدد کی اپیل بھی کی ہے اور درست اطلاع دینے پر مجم...
جملہ حقوق ©
WAKEUPCALL WITH ZIAMUGHAL
Anag Amor Theme by FOCUS MEDIA | Bloggerized by ZIAMUGHAL