Global Current News BBC WORLD NEWS لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Global Current News BBC WORLD NEWS لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 19 اپریل، 2020

عدالت نے رینجرز اہلکار کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیوں کردیا؟ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

کراچی (جی سی این رپورٹ)کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران جھگڑے اور قتل کے الزام میں گرفتار رینجرز اہلکار کو عدالت نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔کراچی پولیس نے گذشتہ دنوں سرجانی ٹاؤن میں فلاحی ادارے الخدمت کے رضاکار کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے۔اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مفرورعبد اللہ، حکیم عرف میجراور دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا ہے۔پولیس کے مطابق گرفتار رینجرز اہلکار کے بھائی کا واقعے سے ایک دن قبل راشن کی تقسیم کے دوران الخدمت کے مقتول رضا کار سے جھگڑا بھی ہوا تھا۔

The post عدالت نے رینجرز اہلکار کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیوں کردیا؟ appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/3afwoXr
via IFTTT

حکومت نے فلائٹ آپریشن 30 اپریل تک معطل کردیا (ویک اپ کال ضیاءمغل )

0 comments
اسلام آباد (ویک اپ کال ضیاءمغل،رپورٹ) حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق بین الاقوامی اور علاقائی فلائٹ آپریشن کی معطلی کے احکامات میں جمعرات 30 اپریل کی رات 12 بجے تک توسیع کر دی گئی۔ ایوی ایشن ڈویژن کے ترجمان کے مطابق گزشتہ احکامات میں بین الاقوامی اور علاقائی پروازوں کی معطلی کی بقیہ دفعات میں کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ ہمارے جتنے بھی اوورسیز پاکستانی ہیں جنہوں نے واپس آنا تھا لیکن ابھی تک واپس نہیں آسکے۔ہم ان واپسی کیلئے تیاری کررہے تھے کہ ہمارے شہروں میں قرنطینہ اور ٹیسٹنگ کی صلاحیت بڑھ جائے، اور ہم سب پاکستانیوں کومحفو ظ طریقے سے واپس لاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس صلاحیت ہے کہ ہم 2 ہزار پاکستانی واپس لارہے ہیں۔
لیکن کل 19اپریل سے ہم ہفتہ وار6 ہزار پاکستانیوں کو واپس لاسکیں گے۔ہم نے پاکستانیوں کی واپسی کی تین گنا ایک ہفتے بعد صلاحیت بڑھا دی ہے۔اس سے اگلے ہفتے ہم پاکستانیوں کی واپسی کی تعداد7 ہزار سے زیادہ کردیں گے۔یہ تمام فیصلے صوبوں کی مشاورت سے کررہے ہیں، ہم ایک ایک شہراور ایئرپورٹ کا جائزہ لے کر فیصلے کررہے ہیں۔پھر دنیا کے وہ خطے جہاں پی آئی اے کی رسائی نہیں تھی جیسے آسٹریلیا میں پاکستانی ہیں۔
وہاں بھی ایسے لوگ ہیں جن کے ویزے ایکسپائر ہوگئے ، اسٹوڈنٹ ویزے پر گئے ہوئے تھے، اب ہم آسٹریلیا اور ملائیشیاء سے پاکستانیوں کو واپس لار ہے ہیں۔اس ہفتے سے ہم کمرشل ایئرلائن کو بھی اجازت دیں گے ، کہ وہ پاکستانیوں کو واپس لاسکیں گی، پاکستانی خود اپنی ٹکٹ لے کر واپس آسکیں گے۔معید یوسف نے کہا کہ ہم نے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے ایک کووڈ19ویب سائٹ بنائی ہے جس پر پاکستانیوں کی واپسی کے تمام چیزیں دستیاب ہوں گی۔
ہمارے پاس پہلے ہفتے میں جو لوگ واپس آئے ان میں 40 لوگ پازیٹو آئے۔ان کو مکمل طور علاج کیا ہے۔ شروع میں ایسا ہوا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔اب ہم افغانستان میں پھنسے لوگ ٹرک ڈرائیور ان کو واپس لائیں گے، طورخم، چمن اور واہگہ بارڈر کے ذریعے لوگ آئیں یا پھر جہاز سے واپس آئیں گے ان کو دو دن قرنطینہ میں رکھیں گے اور پھر ٹیسٹ کیا جائے پھر گھر میں قرنطینہ رکھا جائے گا۔آج طورخم سے 500لوگ آئے ہیں۔اگلے ہفتے چمن سے 300لوگ آئیں گے۔
The post حکومت نے فلائٹ آپریشن 30 اپریل تک معطل کردیا appeared first on Global Current News.


from Global Current News https://ift.tt/2VDtxT3
via IFTTT

عمران خان اور عبدالعلیم خان کی قربتوں نے وزیراعلی کو پریشان کردیا (ویک اپ کال ضیاءمغل )

0 comments
لاہور (ویک اپ کال ضیاءمغل، رپورٹ) عبدالعلیم کی کابینہ میں واپسی سے عثمان بزدار پریشان ہو گئے ہیں۔ کچھ دن قبل وزیراعظم عمران خان نے عبدالعلیم خان کو سینئر وزیر بنایا ہے ،تب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگ گئے ہیں۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے تجزیہ نگار عمران یعقوب کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادر خوف کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں، وہ پریشان ہو گئے ہیں اور ان کی پریشانی صاف نظر آ رہی ہے۔
تجزیہ نگار کا مزید کہنا تھا کہ عبد العلیم بلدیات اور داخلہ کی وزارت لینا چاہتے تھے لیکن انہیں خوراک کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔

عمران خان اور علیم خان میں بڑھتی قربتیں۔۔۔ عثمان بزدار کی کرسی کو خطرہ۔۔ واقفان حال کی بڑی خب تاہم عثمان بزدار کا کہناہے کہ وزارت بلدیا ت کے پاس تمام ترقیاتی فنڈز ہوتے ہیں اس لیے علیم خان کو یہ وزارت نہیں ملنی چاہیے ۔
علیم خان کو وزارت سے ہٹانے پر جو لوگ کنارہ کشی کر چکے تھے ، عثمان بزدار نے ان سے بھی رابطے برڑھا دئیے ہیں اور ان سے قربتیں بڑھنے لگی ہیں۔
یاد رہے کہ عبدالعلیم خان کی کابینہ میں واپسی کے بعد سے ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔ ان کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن ابھی تک حکومتی ارکان کی جانب سے اس حوالے سے کسی قسم کا کوئی بیان سامنےنہیں آیا نہ ہی ابھی تک کسی کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ تا ہم اس مشکل وقت میں جب پاکستان کورونا وائرس جیسی وبا میں پھنسا ہوا ہے، کسی نے اس طرف زیادہ دھیان بھی نہیں دیا۔
لیکن اب تجزیہ نگار عمران یعقو ب خان نے ایک نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ دن قبل وزیراعظم عمران خان نے عبدالعلیم خان کو سینئر وزیر بنایا ہے ،تب سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگ گئے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزادر خوف کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں، وہ پریشان ہو گئے ہیں اور ان کی پریشانی صاف نظر آ رہی ہے۔
The post عمران خان اور عبدالعلیم خان کی قربتوں نے وزیراعلی کو پریشان کردیا appeared first on Global Current News.


from Global Current News https://ift.tt/2KlW9L7
via IFTTT

نائیجریا کی اہم حکومتی شخصیت کورونا وائرس کے باعث انقتال کر گئی (بویک اپ کال ضیاءمغل رپورٹ )

0 comments
ابوجا(ویک اپ کال ضیاءمغل رپورٹ)نائیجیریا کے صدر محمد بوحاری کے چیف آف اسٹاف عبا کیاری کورونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کے صدارتی دفتر سے جاری بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ عباکیاری کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد انتقال کرگئے ہیں۔بیان میں عباکیاری کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ‘مرحوم کا کووڈ-19 (کورونا وائرس) مثبت آیا تھا اور انہیں طبی امداد دی جارہی تھی تاہم وہ 17 اپریل 2020 کو دم توڑ گئے’۔70 سالہ عباکیاری نائیجیریا میں کورونا وائرس سے شکار ہونے والے اعلیٰ سطح کے عہدیدار ہیں۔نائیجیریا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق ملک میں اب تک مصدقہ کیسز کی تعداد 493 ہے اور 17 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق صدر کے چیف آف اسٹاف دیگر امراض کا بھی شکار تھے اور انہیں صدر کے خاص مشیر کا درجہ حاصل تھا۔عباکیاری کے حوالے سے کہا جاتا تھا کہ 77 سالہ سابق فوجی اور اب دوسری مرتبہ منتخب ہونے والے حکمران محمد بوحاری پر گہرا اثر تھا اور ان کے اکثر اجلاس کی نگرانی کرتے تھے۔الجزیرہ کے مطابق عباکیاری کا کورونا وائرس ٹیسٹ مارچ کے آخر میں جرمنی سے واپسی کے بعد مثبت آیا تھا تاہم انہوں نے خود کو قرنطینہ میں منتقل کردیا تھا۔عباکیاری نے 29 مارچ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں نائیجیریا کے سب سے بڑے شہر لیگوس کے نجی میڈیکل سینٹر میں منتقل کردیا گیا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے جلد صحت یابی کے بعد واپسی کی امید ظاہر کی تھی۔



ہفتہ، 18 اپریل، 2020

باپ نے اپنی جواں سالہ بیٹی کو کس وجہ سے قتل کر ڈالا (ویک اپ کال وید ضیاء مغل )

0 comments
ملکوال منڈی بہاؤالدین (ویک اپ کال ) نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منڈی بہا الدین کے شہر ملکوال میں سنگدل باپ اپنی تیسری شادی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی 20 سالہ بیٹی کو موت کے گھاٹ اتار کر فرار ہوگیا، پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔پولیس کے مطابق 20 سالہ مقتولہ عائشہ غلام کا تعلق ضلع منڈی بہاؤ الدین کے علاقہ ملکوال سے ہے،ملزم غلام علی کی پہلی بیوی کا انتقال اور دوسری کو وہ خود ہی طلاق دے چکا ہے، پولیس نے مقتولہ کے چچا کی درخواست پر باپ اور نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔مقتولہ عائشہ غلام کی لاش جنڈبوسال کے قریب سڑک کنارے سے ملی تھی، لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

ڈانسر پر حملہ کرنے والے شخص کو سعودی عرب میں پھانسی (ویک اپ کال وید ضیاء مغل )

0 comments
ریاض (ویک اپ کال ) گزشتہ برس نومبر میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک تفریحی میلے کے دوران چاقو سے کم از کم تین ڈانسرز کو زخمی کرنے والے شخص کو پھانسی دے دی گئی۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق33 سالہ یمنی نڑاد کاالعدم تنظیم القاعدہ کے رکن عماد المنصوری کو پھانسی دے دی گئی۔
عماد المنصوری نے 11 نومبر 2019 کو دارالحکومت ریاض میں ہونے والے ایک تفریحی میلے کے دوران ایک ڈانس پرفارمنس ایونٹ پر حملہ کردیا تھا۔عماد المنصوری نے رقص پیش کرنے والے اسپین سمیت دیگر ممالک کے ڈانسرز پر چاقو سے حملہ کردیا تھا اور ان کے حملے سے کم از کم 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔تفریحی میلے کی سیکیورٹی پر موجود اہلکاروں نے حملے کے بعد عماد المنصوری کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں ان پر اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے گرفتار کیے گئے عماد المنصوری سمیت گرفتار کیے گئے ایک اور شخص پر خصوصی عدالت میں متعدد الزامات کے تحت مقدمہ چلایا۔عدالت نے عماد المنصوری کو یمن میں القاعدہ کے عبوری سربراہ ہونے اور سعودی عرب میں دہشت گردی پھیلانے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی جب کہ ان کے دوسرے ساتھی کو ساڑھے 12 سال جیل کی سزا سنائی تھی۔عدالتی احکامات کے بعد سعودی وزارت داخلہ نے عماد المنصوری کو پھانسی دے دی۔

شاہی جوڑا امریکا میں کس فلاحی کام پر لگ گیا (ویک اپ کال وید ضیاء مغل )

0 comments
لاس اینجلس (ویک اپ کال ) رطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل امریکہ میں مستحقین میں کھانا تقسیم کرنے لگے۔ جوڑے نے پروجیکٹ اینجل فوڈ نامی این جی او میں رضاکارانہ طور پر خدمات سرانجام دیتے ہوئے ان لوگوں میں کھانا تقسیم کیا جو مستقل طور پر کسی بیماری کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں منتقل ہونے کے بعد پہلی عوامی سرگرمی کے دوران بیمار لوگوں میں کھانا تقسیم کیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق فلاحی تنظیم پراجیکٹ اینجل فوڈ کی کمیونیکیشنز مینجر اینی میری ولیمز نے کہا کہ برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ میگھن نے پراجیکٹ اینجل فوڈ کے ساتھ اتوار کو ایسٹر کے تہوار اور پھر گزشتہ روز 20 بیمار لوگوں میں کھانا تقسیم کیا۔
تنظیم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رچرڈ ایوب نے بتایا کہ کورونا وائرس کے دوران تنظیم کو مزید مدد کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ عاجزی پسند، نرم دل اور مخلص ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے ناموں سے مخاطب کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں کی توجہ کورونا وباء کی اس مشکل گھڑی میں عطیات کے لیے مددگار ثابت ہو گی۔ پروجیکٹ اینجل فوڈ کے سی ای او رچرڈ ایوب نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا سے بچاؤ کی تمام احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ڈیوک اینڈ ڈچز آف سسیکس نے مستحقین کو کھانا تقسیم کیا۔
رچرڈ ایوب نے بتایا کہ رضاکارانہ فرائض سرانجام دیتے ہوئے سماجی دوری کا خاص اہتمام کیا گیا کیونکہ ادارے میں موجود تمام افراد کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہیں اور وہاں موجود لوگوں کی عمریں 60 سے اوپر کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ اس سے قبل بھی ایسٹر کے تہوار پر یہاں کھانا تقسیم کرنے آئے تھے اور تب بھی سماجی دوری اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوتے ہوئے این 95 ماسک اور دستانوں کا استعمال کیا گیا تھا۔

رچرڈ ایوب نے بتایا کہ شہزادہ اور ان کی اہلیہ اس نیک کام کے لیے عام لباس کا انتخاب کرتے ہیں کہ مستحقین کو معلوم نہیں ہوتا ہے انہیں کھانا دینے والا کون ہے۔ واضح رہے کہ شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل شاہی رکن کی حیثیت سے دستبردار ہونے کے بعد امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں11 ماہ کے بیٹے آرچی کے ہمراہ خود ساختہ تنہائی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

کرونا وائرس سے اموات ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر گئی (ویک اپ کال وید ضیاء مغل )

0 comments
جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق 210 ممالک اور خود مختار خطوں میں وبا کے مریضوں کی تعداد سوا 22 لاکھ اور ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 53 ہزار ہو چکی ہے۔
24 گھنٹوں کے دوران برطانیہ میں 847، فرانس میں 761، اٹلی میں 575، بیلجیم میں 306، اسپین میں 298، برازیل میں 194، جرمنی میں 151، نیدرلینڈز میں 144، ترکی میں 126 اور کینیڈا میں 115 مریض دم توڑ گئے۔ ایران میں 89 اور سویڈن میں 67 افراد چل بسے۔
امریکہ میں جمعہ کی شام تک 2305 افراد ہلاک ہو چکے تھے جس کے بعد اموات کی کل تعداد 37 ہزار تک پہنچ گئی۔ ملک میں اب تک کرونا وائرس کے 35 لاکھ ٹیسٹ مکمل ہو چکے ہیں جن میں 7 لاکھ مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
چین میں 24 گھنٹوں کے دوران ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی، لیکن ووہان کے حکام نے کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں ان 1290 اموات کو شامل کر لیا ہے جنھیں پہلے شمار نہیں کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے فرانس اور امریکی ریاست نیویارک میں بھی ہزاروں ایسی اموات کو مجموعی تعداد میں شامل کیا گیا تھا جو اسپتالوں میں نہیں ہوئی تھیں۔
اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد 22745، اسپین میں 19613، فرانس میں 18681، برطانیہ میں 14576، بیلجیم میں 5163، ایران میں 4958، چین میں 4632 اور جرمنی میں 4203 ہو چکی ہے۔
امریکہ کی آٹھ ریاستوں میں ایک ہزار سے زیادہ اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔ ان میں ریاست نیویارک میں 17131، نیوجرسی میں 3840، مشی گن میں 2227، میساچوسیٹس میں 1404، لوزیانا میں 1213، الی نوئے میں 1134، کنیٹی کٹ میں 1036 اور کیلی فورنیا میں 1021 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اسپین میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 88 ہزار کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اٹلی میں یہ تعداد ایک لاکھ 72 ہزار، فرانس میں ایک لاکھ 47 ہزار، جرمنی میں ایک لاکھ 39 ہزار، برطانیہ میں ایک لاکھ 8 ہزار، چین میں 82 ہزار، ایران میں 79 ہزار اور ترکی میں 78 ہزار ہے۔
امریکہ کے بعد کرونا وائرس کے سب سے زیادہ ٹیسٹ جرمنی میں کیے گئے ہیں جن کی تعداد ساڑھے 17 لاکھ ہے۔ روس میں 17 لاکھ 18 ہزار، اٹلی میں 12 لاکھ 44 ہزار اور اسپین میں 9 لاکھ 30 ہزار کے علاوہ متحدہ عرب امارات، جنوبی کوریا، ترکی اور کینیڈا میں بھی 5 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔
کرونا وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے والوں کی تعداد بھی اضافہ ہوا ہے۔ جمعرات تک تقریباً 5 لاکھ 70 ہزار افراد صحت یاب ہو چکے تھے۔ ان میں جرمنی کے 81 ہزار، چین کے 77 ہزار، اسپین کے 74 ہزار، امریکہ کے 59 ہزار، ایران کے 54 ہزار، اٹلی کے 42 ہزار اور فرانس کے 34 ہزار شہری شامل ہیں۔

شوبز میں آنا اتنا آسان نہیں۔ خون کے رشتے بھی پرائے ہو جاتے ہیں۔ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

سلام آباد (جی سی این) ہمارے ملک کے اندر ایک عام تاثر یہی ہے کہ شوبز کے شعبے میں شریف گھرانے کے لوگ نہیں جاتے ہیں- اگرچہ اس تاثر میں وقت کے ساتھ کافی کمی واقع ہوئی ہے اور کافی پڑھے لکھے گھرانوں سے بھی افراد اس شعبے میں آرہے ہیں- مگر اس کے باوجود کچھ گھرانوں میں اب بھی شوبز میں کام کرنے پر خاندان والوں کی جانب سے سخت ترین رد عمل کا اظہار کیا جاتا ہے- ایسے ہی کچھ اداکاروں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- 1: سعود اداکار سعود کا تعلق ایک سخت ترین مذہبی گھرانے سے تھا

وہ مشہور نعت خواں قاری وحید ظفر قاسمی کے بھتیجے ہیں- اس کے علاوہ سعود کا گھرانہ کراچی کا ایک بہت ہی قدامت پرست اردو بولنے والے گھرانوں میں شمار کیا جاتا ہے- مگر سعود نوے کی دہائی میں اداکاری کے لیے لاہور شفٹ ہو گئے- جہاں سعود کو بہت کامیابیاں ملیں مگر یہ بات ان کے گھرانے کے لیے کسی صدمے سے کم نہ تھی اس کے بعد انہوں نے جویریہ سے شادی بھی کر لی- مگر اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے خود بھی اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور ان کی بیگم نے بھی اداکاری چھوڑ دی-

تاہم سعود اب ڈرامے پروڈیوس کر رہے ہیں مگر ان کے خاندان نے ان سے قطع تعلق جاری رکھا- 2:شامل خان شامل خان کا تعلق ایک پٹھان گھرانے سے تھا جہاں شوبز میں کام کرنا انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے . شامل نے اس حوالے سے اپنے خاندان کے بڑوں کو راضی کرنے کی بہت کوشش کی مگر وہ ناکام رہے یہاں تک کہ اس کے خاندان والوں نے اس کا بائیکاٹ کر دیا- ان کی پہلی فلم ادکارہ صائمہ کے ساتھ تھی مگر وہ ایک فلاپ ثابت ہوئی تھی

جس کے بعد انہوں نے ڈراموں میں کام شروع کر دیا تھا – 3: حسان نیازی حسان نیازی نے اپنے گھر والوں کی مخالفت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر والوں کی مخالفت اتنی شدید تھی کہ ان کو یہ کہنا پڑا کہ اگر کسی کو میری اداکاری نہیں دیکھنی ہے تو اپنے گھروں سے کیبل اتروا لیں- اور اس کے جواب میں میرے گھر والوں نے گھر سے کیبل بھی اتروا دی مگر میں نے اداکاری نہیں چھوڑی- مگر ان کا یہ ماننا ہے کہ کم اور اچھی اداکاری کر کے بھی اپنی شناخت بنائی جا سکتی ہے

– 4: سارہ عمیر سارہ عمیر جن کو لوگ پاکستانی کرینہ کپور بھی کہتے ہیں شوبز میں جب آئیں تو ان کو ان کی والدہ کی جانب سے پوری حمایت حاصل تھی -مگر ان کو اداکاری کے شعبے میں اپنے ددھیال کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا اور بدقسمتی سے وہ شوبز میں بھی کوئی خاص جگہ نہیں بنا سکیں جس کے بعد انہوں نے شوبز سے کنارہ کشی اختیار کر لی- 5: صبا قمر صبا قمر کا تعلق سید خاندان سے ہے ان کے بڑے ان کے شوبز میں جانے کے شدید مخالف تھے- ابتدا میں صبا قمر نے پروگرام ہم سب امید سے ہیں کی میزبانی سے اپنے کیرئير کا آغاز کیا-

اب ان کا شمار صف اول کی اداکاراؤں میں ہوتا ہے- مگر ابھی بھی ان کے خاندان والے ان کے شوبز میں کام کرنے پر خوش نہیں ہیں- 6: شرمین علی شرمین علی جو کہ ڈرامہ سنگ مرمر میں پہلی بار نظر آئيں اور ان کو بہت محبت سے نوازا گیا-

مگر ان کے خاندان کے لوگ ان کے شوبز میں آنے کے سخت مخالف تھے- صرف شرمین کی بہن ان کے ساتھ تھیں شرمین کا یہ کہنا تھا کہ ان کو جب چانس ملا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ انہیں اس آفر سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور روایتوں کو بدلنا چاہیے-

The post شوبز میں آنا اتنا آسان نہیں۔ خون کے رشتے بھی پرائے ہو جاتے ہیں۔ appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/3cti5QQ
via IFTTT

شوبز سے تعلق رکھنے والی اداکاروں کو محبت کے بجائے نفرت کیوں ملتی ہے۔ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

(اسلام آباد (جی سی این

 عام تاثر یہ ہے کہ اداکاراؤں کے لیے خوبصورت نظر آنا بہت ضروری ہے- اس کی بنیاد پر ہی یہ لوگوں کی محبتیں اور توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو کتی ہیں- مگر شوبز کے شعبے میں خوبصورتی کے ساتھ ساتھ کامیابی کے لیے صلاحیتوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے- اور خود کو منوانے کے لیے بعض اوقات ایسے مشکل کردار بھی نبھانے پڑتے ہیں جن کو کرتے ہوئے اداکاراؤں کو خود بھی یقین ہوتا ہے کہ اس کے بدلے میں انہیں بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے-

ایسے ہی کچھ کرداروں کے حوالے سے بات کریں گے جن کو کرنے کے بعد اداکاراؤں کو شدید نفرت کا سامنا کرنا پڑا- 1: عائزہ خان عائزہ خان جو کہ ہمیشہ بہت ہی مثبت اور مظلوم کرداروں میں لوگوں کے سامنے آئیں اس وجہ سے ان کو ہمیشہ سے ہی لوگوں کی محبت اور ہمدردی وصول کرنے کی عادت رہی ہے- مگر ڈرامہ میرے پاس تم ہو کی مہوش کے روپ میں جب وہ منفی کردار میں سامنے آئیں تو لوگوں نے ان کی جانب سے آنکھیں پھیر لیں- اور ان کے لیے ان کی محبت شدید ترین نفرت میں تبدیل ہو گئی-

ایک جانب مردوں نے انہیں بے وفا کا خطاب دیا تو عورتوں نے بھی انہیں کٹہرے میں کھڑا کر دیا- 2: نیلم منیر خان خطرناک حد تک حسین نظر آنے والی نیلم منیر خان کی خوبصورتی کے دیوانے انہیں ہر روپ میں چاہنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں- مگر دل موم کے دیا میں الفت کے منفی کردار میں ان کی بے مثال اداکاری نے ان کی خوبصورتی کو بھی لوگوں کی نظروں سے غائب کر دیا اور ان کو خوبصورت چہرے اور برے اعمال والی الفت سے شدید ترین نفرت محسوس ہوئی- 3

: ثنا جاوید ثنا جاوید ویسے تو لوگوں کی محبتیں سمیٹن کا ہنر جانتی ہیں- مگر ڈرامہ ذرا یاد کر میں ماہ نور کے کردار میں لوگوں نے انہیں بہت زیادہ کوسنے بھی دیے ہیں- ایک ایسی عورت کے کردار میں جو کہ اپنے شوہر سے کسی اور مرد کے لیے طلاق لیتی ہے- اور اس کے بعد اس سے دوبارہ نکاح کے لیے حلالہ کرنے کے لیے شوہر ڈھونڈ رہی ہوتی ہے- لوگوں نے بہت برا بھلا کہا اور اس کو ہماری معاشرتی اور مذہبی روایات کے خلاف قرار دیا- 4: اقرا عزیز اقرا عزیز رانجھا رانجھا کر دی کے نور بانو کے کردار میں لوگوں کی تعریف سمیٹتے سمیٹتے تھک گئی تھیں-

اسی وجہ سے اب انہوں نے ڈرامہ جھوٹی میں نمرہ کے کردار میں ایک خود غرض اور چالاک لڑکی کے روپ میں اگرچہ اپنے کردار کو تو بہت خوبصورتی سے نبھا رہی ہیں مگر جھوٹی ہونے کی بنا پر لوگ ان کو بہت بہت کچھ سنا رہے ہیں- 5: نادیہ خان نادیہ خان جو کہ کافی عرصے بعد شوبز میں واپس آئی ہیں اور بیک وقت کئی ڈراموں میں نظر آرہی ہیں اور ان کے کرداروں کو عوام میں سراہا بھی جا رہا ہے-

مگر ڈرامے کم ظرف میں انہوں نے رباب کے کردار میں ایک خودغرض اور ضدی بہن کے کردار میں جہاں اپنی صلاحیتوں کو منوایا وہیں اس کردار کے منفی ہونے کے سبب لوگوں نے انہیں بہت سرد اور گرم بھی سنائیں اور ان کو ایک خودغرض بہن کے روپ میں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا –

The post شوبز سے تعلق رکھنے والی اداکاروں کو محبت کے بجائے نفرت کیوں ملتی ہے۔ appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/3euAFtB
via IFTTT

جمعہ، 17 اپریل، 2020

امریکا اور یورپ میں میں اب تک کی اموات (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

واشنگٹن (جی سی این)اادھر برطانیہ میں جمعرات کو مزید 861 افراد انتقال کر گئے، جبکہ ملک میں مصدقہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہوگئی۔ برطانیہ یورپ کا پانچواں ور دنیا کا چھٹا ملک ہے جہاں مریضوں کی تعداد ایک لاکھ ہوئی ہے۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق، 210 ملکوں اور خود مختار علاقوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 21 لاکھ 78 ہزار تک پہنچ گئی ہے، جبکہ مجموعی طور پر ایک لاکھ 45 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ صرف یورپ میں 92 ہزار افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

24 گھنٹوں کے دوران فرانس میں 753، اٹلی میں 525، بیلجییم میں 417، اسپین میں 318، کینیڈا 181، نیدرلینڈز میں بھی 181، برازیل میں 167، جرمنی میں 139، سویڈن میں 130 اور ترکی میں 125 چل بسے۔ ایران میں 92 افراد کا انتقال ہوا جبکہ چین میں ایک بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔

امریکہ میں جمعرات کی شام تک 2079 اموات ہو چکی تھیں۔ ملک میں کرونا وائرس کے 33 لاکھ 70 ہزار ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں اور تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 6 لاکھ 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں اٹلی میں ہوئی ہیں جن کی کل تعداد 22170 ہے۔ اسپین میں یہ تعداد 19130، فرانس میں 17920، برطانیہ میں 13729، ایران میں 4869، بیلجیم میں 4857، جرمنی میں 3943 اور چین میں 3342 ہے۔ برازیل میں 1924، ترکی میں 1643، سویڈن میں 1333، سوئزرلینڈ میں 1281 اور کینیڈا میں 1191 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

امریکہ میں سب سے زیادہ اموات ریاست نیویارک میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 16251 ہو چکی ہے۔ نیوجرسی میں 3518، مشی گن میں 2093، لوزیانا میں 1156، میساچوسیٹس میں 1108 اور الی نوئے میں 1072 ہلاکتیں ریکارڈ کی جاچکی ہیں۔

اسپین میں کرونا وائرس کے ایک لاکھ 82 ہزار کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اٹلی میں یہ تعداد ایک لاکھ 68 ہزار، فرانس میں ایک لاکھ 65 ہزار، جرمنی میں ایک لاکھ 36 ہزار، برطانیہ میں ایک لاکھ 3 ہزار، چین میں 82 ہزار، ایران میں 77 ہزار اور ترکی میں 74 ہزار ہے۔

امریکہ کے بعد کرونا وائرس کے سب سے زیادہ ٹیسٹ جرمنی میں کیے گئے ہیں جن کی تعداد 17 لاکھ 28 ہزار ہے۔ روس میں 16 لاکھ 13 ہزار، اٹلی میں 11 لاکھ 78 ہزار، اسپین میں 9 لاکھ 30 ہزار اور متحدہ عرب امارات میں 7 لاکھ 67 ہزار کے علاوہ جنوبی کوریا اور ترکی میں بھی 5 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔

کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جمعرات تک 5 لاکھ 46 ہزار افراد اس وائرس سے چھٹکارا پا چکے تھے۔ ان میں چین کے 77 ہزار، جرمنی کے بھی 77 ہزار، اسپین کے 74 ہزار، امریکہ کے 57 ہزار، ایران کے 52 ہزار، اٹلی کے 40 ہزار، فرانس کے 32 ہزار شہری شامل ہیں۔

The post امریکا اور یورپ میں میں اب تک کی اموات appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/3cp8c6r
via IFTTT

بدھ، 15 اپریل، 2020

متحدہ عرب امارات کا کورونا وائرس کے باعث انسانیت سے بھرپور اقدام (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

دبئی (جی سی این رپورٹ)دبئی کی جیلوں سے چھوڑے گئے 186 پاکستانی خصوصی پرواز کے ذریعے فیصل آباد ایئر پورٹ پر پہنچ گئے۔آنے والے پاکستانیوں میں 178مرد اور 8 خواتین شامل ہیں، واپس پہنچنے والے افراد کو اسکریننگ کے لیے ہوٹلوں میں منتقل کیا جائے گا۔ایئر پورٹ ذرائع مطابق دبئی کی جیلوں سے چھوڑے گئے 186 پاکستانیوں کو غیر ملکی خصوصی پرواز کے ذریعے فیصل آباد پہنچایا گیا ہے۔ایئر پورٹ پر ان افراد کو ضلعی انتظامی افسران کے سپرد کر دیا گیا، جنہیں شہر کے مختلف ہوٹلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جہاں ان افراد کی اسکریننگ کروائی جائے گی اور کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی صورت میں اسپتال منتقل کر دیا جائے گا۔

The post متحدہ عرب امارات کا کورونا وائرس کے باعث انسانیت سے بھرپور اقدام appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/3a8IIJ2
via IFTTT

دو معروف باکسرز عامر خان اور حسین شاہ کی رنگ سے باہر ایک دوسرے پر مکے بازی (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)پاکستان کی جانب سے اولمپک میڈل جیتے والے واحد باکسر حسین شاہ نے کہا ہے کہ عامر خان نے جب جونیئر ورلڈ چیمپئن شپ جیتی تو اُس وقت کے انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن (آئبا) کے صدر پروفیسر انور چوہدری مرحوم نے عامر اور ان کے والد کو پاکستان کی جانب سے اولمپکس کھیلنے کی پیشکش کی تھی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب ہی نہیں دیا گیا۔حسین شاہ نے پاکستانی نژاد برطانوی باکسر کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر جذباتی انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ عامر خان پوچھتے ہیں کہ میں نے پاکستان کے لیے کیا کیا؟ میرا عامر سے سوال ہے کہ انہوں نے پاکستان کی لیے ایسا کیا کردیا اور کس حق سے یہاں باتیں کررہے ہیں؟ خیال رہے کہ عامر خان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ حسین شاہ کو پاکستان نے عزت دی لیکن انہوں نے پاکستان کے لیے کچھ نہیں کیابلکہ عامر نے ساتھ یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں ایک لاکھ ڈالرز لگائے ہیں۔اس حوالے سے حسین شاہ نے کہا ہے کہ عامر خان پاکستان میں بزنس کررہے ہیں، ان کے اقدامات سے ملک میں امیچر باکسنگ تباہ ہوجائے گی۔پانچ مرتبہ کے ساؤتھ ایشین گیمز کے گولڈ میڈلسٹ اور 80 کی دہائی کے کامیاب ترین پاکستانی باکسر نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی ہیں اور ہمیشہ پاکستانی رہیں گے، پہلے خود پاکستان کے لیے میڈل جیتے اور اب ان کا بیٹا پاکستان کے لیے میڈلز جیت رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان سے محبت نہیں ہوتی تو وہ جاپان کا پاسپورٹ حاصل کرلیتے۔حسین شاہ کا کہنا تھا کہ عامر خان نے جب جونیئر ورلڈ چیمپئن شپ جیتی تھی تو اس وقت کے آئبا کے صدر پروفیسر انور چوہدری مرحوم نے عامر اور ان کے والد کو پاکستان کی جانب سے اولمپکس کھیلنے کی پیشکش کی تھی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب ہی نہیں دیا گیا۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عامر نے اپنے بھائی ہارون کو پاکستان کی طرف سے صرف اس لیے کھلوایا کیوں کہ انگلینڈ میں وہ ٹیم میں بھی جگہ نہیں بنا پارہے تھے۔پاکستانی لیجنڈ باکسر نے مزید کہا کہ اسلام آباد میں جمنازیم ان کے نام سے تھا جو ان کا حق تھا لیکن عامر خان نے اثرورسوخ استمال کرکے وہ اپنے نام کرلیا، اس پر عامر خان کا کوئی حق نہیں بنتا تھا۔

The post دو معروف باکسرز عامر خان اور حسین شاہ کی رنگ سے باہر ایک دوسرے پر مکے بازی appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2RD5BOq
via IFTTT

تھائی لینڈ میں کورونا کا پہلا کیس، یہ متاثرہ شخص میں کیسے منتقل ہوا؟ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

نکاک(مانیٹرنگ ڈیسک) تھائی لینڈ میں کورونا وائرس کا دنیا کا پہلا کیس سامنے آ گیا ہے جسے یہ موذی وائرس ایک لاش سے منتقل ہوا۔ ویب سائٹ buzzfeednews.com کے مطابق یہ مریض میڈیکل ایگزامینر ہے جس کی ڈیوٹی مردہ خانے میں ہے جہاں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی لاشیں رکھی جا رہی ہیں۔ جرنل آف فرانزک اینڈ لیگل میڈیسن کے مطابق یہ دنیا کا پہلا کیس ہے جس میں مریض کو لاش سے وائرس منتقل ہوا ہے۔بنکاک میں واقع آر وی ٹی میڈیکل سنٹر کے ماہر وون شری ویجیتالئی کا کہنا تھا کہ ”ڈس انفیکشن کا جو طریقہ کار آپریشن رومز میں اختیار کیا جا رہا ہے، فرانزک یونٹس اور مردہ خانوں میں بھی اس پر عمل کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ان لوگوں کو بھی کورونا وائرس سے بچانے کی سعی کرنی ہو گی جو کورونا وائرس سے مرنے والوں کی لاشوں کو سنبھال رہے ہیں۔“واضح رہے کہ تھائی لینڈ میں اب تک کورونا وائرس کے 2ہزار 579مریض سامنے آ چکے ہیں۔

The post تھائی لینڈ میں کورونا کا پہلا کیس، یہ متاثرہ شخص میں کیسے منتقل ہوا؟ appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2XAa5cl
via IFTTT

منگل، 14 اپریل، 2020

کورونا وائرس کے باعث کرکٹرز کے آن لائن فٹنس ٹیسٹ کیسے ہونگے؟ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

لاہور(جی سی این رپورٹ)پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)نے آن لائن فٹنس ٹیسٹنگ کا طریقہ کار بتادیا، کھلاڑیوں کو یویو ٹیسٹ چھوڑنے کی مشروط اجازت دے دی گئی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے 20 اپریل سے شروع ہونے والے سینٹرل اور ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا طریقہ کار واضح کردیا ہے، ایک وقت میں 6 کھلاڑیوں کے آن لائن ٹیسٹ لیے جائیں گے۔اس حوالے سے کھلاڑیوں اور کوچز کو ویڈیوز بھجوادی گئی ہیں، قومی کرکٹ ٹیم کے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ یاسر ملک کا کہنا ہے کہ کھلاڑی یویو ٹیسٹ کے لیے پارک یا گلی نہیں جاسکتے تو اپنے گھروں کی چھتوں پر کرلیں، اگر کسی صورت میں یویو ٹیسٹ ممکن نہ ہوا تو کھلاڑی کی فٹنس کا اندازہ باقی 7 ٹیسٹوں سے لگایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رواں ڈومیسٹک سیزن میں 6 مرتبہ فٹنس ٹیسٹ لینے کا منصوبہ ہے، آئسولیشن کے باعث 24 مارچ کو شیڈول ٹیسٹ اب 20 اپریل کو لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے گھروں میں بیٹھے بیٹھے کھلاڑیوں کے وزن میں اضافہ ہو، فٹنس ٹیسٹ کا مقصد کھلاڑیوں کو پروفیشنل کرکٹ کے لیے تیار رکھنا ہے۔

The post کورونا وائرس کے باعث کرکٹرز کے آن لائن فٹنس ٹیسٹ کیسے ہونگے؟ appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2Vt07Xs
via IFTTT

کورونا وائرس نے یہودیوں کو بڑا نقصان پہنچا دیا (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

یورو شلم (جی سی این رپورٹ)کورونا وائرس سے جہاں دنیا بھر میں ڈاکٹرز، اداکار، سیاستدان، کھلاڑی و عام انسان ہلاک ہو رہے ہیں، وہیں اس وبا سے دنیا بھر کے مذہبی و روحانی پیشوا بھی ہلاک ہو رہے ہیں اور دنیا میں اس وقت یومیہ 4 سے 5 ہزار کے درمیان ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔کورونا وائرس سے اسرائیل کے سابق ربی اعظم و سفاردی یہودیوں کے سابق روحانی پیشوا 79 سالہ علیاہو بخشی دورون بھی چل بسے۔سفاردی یہودی دراصل پورچوگیزی و ہسپانوی نسل سے تعلق رکھنے والے یہودیوں کو کہا جاتا ہے اور یہودیت کے نام پر فلسطین پر قبضہ کرکے بنائے گئے ملک اسرائیل میں بھی اس نسل کے بے تحاشہ یہودی آباد ہیں۔اسرائیلی حکومت کی جانب سے ربی اعظم یعنی روحانی پیشوا کے دو عہدے ہیں، جن میں سے ایک پر سفاردی یہودیت کے پیروکاروں کے روحانی پیشوا کو تعینات کیا جاتا ہے جب کہ دوسرے عہدے پر اشکنازی یہودیت کے پیروکاروں کے روحانی پیشوا کو تعینات کیا جاتا ہے۔اشکنازی یہودی درصل جرمن نصل کے یہودیوں کو کہا جاتا ہے اور اس نسل کے یہودی بھی اسرائیل میں آباد ہیں اور اسرائیل کی جانب سے سرکاری سطح پر تعینات کیے جانے والے دونوں روحانی پیشوا دنیا کے دیگر ممالک میں بسنے والے اسی فرقے کے یہودیوں کے روحانی پیشوا بھی مانے جاتے ہیں۔روحانی پیشواؤں کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے ربی اعظم آف اسرائیل کا سرکاری عہدہ دیا جاتا ہے اور اس کی مدت 10 سال تک ہوتی ہے، جس کے بعد ایک کمیٹی نئے یہودی عالم کو ربی کے طور پر مقرر کرتی ہے۔

علیاہو بخشی دورون ایک دہائی تک روحانی پیشوا کی خدمات دیتے رہےتھے—فوٹو: ٹائمز آف اسرائیل

یہودیوں کے سابق روحانی پیشوا 79 سالہ علیاہو بخشی دورون

کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 79 سالہ یہودی عالم و سابق ربی اعظم علیاہو بخشی دورون 1993 سے 2003 تک سفاردی یہودیوں کے روحانی پیشوا رہے تھے۔انہیں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے والے یہودی عالم کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، کیوں کہ انہوں نے اپنے روحانی پیشوا کے دور کے دوران نہ صرف اشکنبازی یہودیوں سے تعلقات اچھے بنائے بلکہ یہودیت کے دیگر فرقوں سمیت مسیحیوں اور مسلمانوں سے بھی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔عام طور پر یہودیوں کے روحانی پیشواؤں کو سخت گیر تسلیم کیا جاتا ہے اور انہیں یہودیت کی پرچار کے حوالے سے تنگ نظر بھی سمجھا جاتا ہے، جو کسی دوسرے مذہب یا فرقے کے لوگوں سے زیادہ میل جول پر یقین نہیں رکھتے، تاہم علیاہو بخشی دورون کو قدرے مذہبی ہم آہنگی والے ربی کے طور پر جانا جاتا تھا۔اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 79 سالہ سابق سفاردی ربی اعظم علیاہو بخشی دورون کو 5 دن قبل کورونا وائرس کی شدید علامات کے بعد بیت المقدس (یروشلم) کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد سابق روحانی پیشوا کا کورونا کا ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا جو کہ مثبت آیا تھا۔سابق ربی اعظم کے کورونا سے متاثر ہونے سے قبل ہی انہیں صحت کے دیگر مسائل بھی لاحق تھے تاہم کورونا کا شکار ہونے کے بعد انہیں سانس لینے میں شدید دشواری درپیش تھی۔ہسپتال میں 5 دن تک زیر علاج رہنے کے بعد سابق ربی اعظم علیاہو بخشی دورون چل بسے اور ان کی ہلاکت پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سمیت اہم سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔علیاہو بخشی دورون کی موت اسرائیل میں کسی بھی اعلیٰ مذہبی شخصیت کی کورونا سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے اور ان کی ہلاکت کے بعد وہاں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 105 سے تجاوز کر گئی۔اسرائیل میں 13 اپریل کی سہ پہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ کر 11 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔اسرائیل نے بھی دیگر ممالک کی طرح کورونا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور وہاں بھی کاروبار زندگی مفلوج ہے جب کہ حکومت نے طبی عملے کے لیے اضافی افراد کو بھرتی کرکے لوگوں کو مناسب صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا بندوبست بھی کر رکھا ہے۔اسرائیل کو بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا ٹیسٹ کٹس، وینٹی لیٹرز، فیس ماسک، سینیٹائیزرز اور طبی عملے کے حفاظتی لباس سمیت دیگر حفاظتی سامان کی قلت کا سامنا ہے۔

The post کورونا وائرس نے یہودیوں کو بڑا نقصان پہنچا دیا appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/34w3tgI
via IFTTT

بدھ، 8 اپریل، 2020

شمالی وزیرستان ارو مہمند میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن،دہشت گردوں کو بڑا نقصان (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

مہمند (جی سی این رپورٹ)خیبرپختونخوا کے اضلاع شمالی وزیرستان اور مہمند میں سیکیورٹی فورسز کی کاررروائی میں 7 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا کے اضلاع میں دونوں کارروائیاں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پرکی گئیں۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں کارروائی میں 4 دہشت گرد جبکہ مہمند میں 3 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔

The post شمالی وزیرستان ارو مہمند میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن،دہشت گردوں کو بڑا نقصان appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2JPVcKR
via IFTTT

جمعرات، 2 اپریل، 2020

اٹلی میں ایک ایسی جگہ جہاں 12ہزار چینی رہائش پذیر مگر کورونا کا ایک بھی کیس نہیں (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

روم(جی سی این رپورٹ) اٹلی کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں یہ موذی وباءاب تک 12ہزار سے زائد لوگوں کی زندگیاں نگل چکی ہے مگر اٹلی میں ایک جگہ ایسی ہے جہاں 50ہزار سے زائد چینی شہری رہتے ہیں لیکن حیران کن طور پر وہاں کورونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق اس شہر کا نام ٹسکین ٹاؤن ہے جہاں چینی شہریوں کی اکثریت ہے۔ ان لوگوں میں سے اکثر اٹلی میں کورونا وائرس پھیلنے سے قبل چین کے نئے سال پر چین گئے تھے اور وہاں سے واپس اٹلی آئے تھے۔ یہ لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آئے تھے کہ چین میں کیا ہو رہا ہے چنانچہ اٹلی میں یہ پہلے لوگ تھے جنہوں نے دوسروں کو خوفناک وباءسے خبردار کیاتھا اور گھروں میں رہنے کی تلقین کی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان چینی باشندوں نے چین کے حالات کو دیکھتے ہوئے خود بخود سماجی میل جول کم کر دیا اور وہ تمام احتیاط برتنے لگے جو چین میں برتی جا رہی تھیں۔تب تک اٹلی میں کورونا وائرس کو سنجیدہ نہیں لیا جا رہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس ٹاؤن سے کورونا وائرس کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔ ابتداءمیں جب اٹلی میں کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو مقامی آبادی نے اس چینی کمیونٹی کو نفرت کی نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا۔ ان کے خیال میں کورونا وائرس ان لوگوں کی وجہ سے پھیلا تھا لیکن اب یہ بات غلط ثابت ہو چکی ہے اور اطالوی حکام اس کو تسلیم کر رہے ہیں۔ اطالوی وزارت صحت کے اعلیٰ عہدیدار رینزو بیرتی کا کہنا تھا کہ ”ہم اس چینی کمیونٹی کو مسئلہ سمجھ رہے تھے لیکن حقیقت میں انہوں نے ہم سے زیادہ ذمہ دارانہ طرزعمل کا مظاہرہ کیا اور ہمارے لیے ایک مثال قائم کر دی۔ اگر باقی اطالوی شہری بھی انہی کی طرح ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے تو ملک میں کورونا وائرس کی وباءاتنی شدت اختیار نہ کرتی۔“



from Global Current News https://ift.tt/2R5XN7H
via IFTTT

منگل، 31 مارچ، 2020

ایک اور بلوچ صحافی لاپتہ۔۔ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

لاہور(جی سی این رپورٹ) صحافی ساجد حسین بلوچ کے دوست اور جاننے والے یہ جان کر حیران رہ گئے وہ سوئیڈن کے شہر اوپسالا سے تقریباً ایک ماہ سے لاپتہ ہیں اور اب تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ساجد حسین بلوچ ایک آن لائن میگزین بلوچستان ٹائمز کے چیف ایڈیٹر ہیں جس کے ایڈیٹوریل بورڈ نے ہفتے کے روز یہ خبر دی کہ ساجد حسین 2 مارچ سے سوئیڈن کے شہر اوپسالا سے لاپتہ ہیں اور اس سلسلے میں سوئیڈن پولیس کے پاس 3 مارچ کو مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔پریس کو جاری کردہ بیان کے مطابق ’آج کے روز (28 مارچ) تک ان کے ٹھکانے یا ان کی خیر و عافیت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں اور نہ ہی پولیس نے تحقیقات میں ہوئی پیشرفت سے ان کے اہلِ خانہ یا دوستوں کو آگاہ کیا ہے‘۔
ان کے بھائی واجد بلوچ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 14 روز تک اس شبے میں انتظار کیا کہ ساجد کو کہیں قرنطینہ نہ کردیا گیا ہو لیکن کافی وقت گزرنے کے بعد وہ اپنی خاموشی توڑنے پر مجبور ہوگئے۔واضح رہے کہ ساجد حسین، انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہونے کے بعد تقریباً 8 برس قبل ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
ان کی اہلیہ شہناز نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے معاملے پر کام کیا تھا لیکن 2012 میں منشیات کے سرغنہ امام بھیل کو بے نقاب کرنے والی رپورٹ پر انہیں موت کی دھمکیاں ملی تھیں۔
اہلیہ نے بتایا کہ انہیں یہ بھی محسوس ہوا کہ ان کا پیچھا کیا جارہا ہے، جس کے بعد جب وہ ایک تحقیقاتی کہانی پر کام کررہے تھے تو کوئٹہ میں کچھ لوگ ان کے گھر میں گھس کر ان کا لیپ ٹاپ اور کاغذات لے گئے تھے۔
اہلیہ نے مزید بتایا کہ اس واقعے کے بعد وہ ستمبر 2012 میں ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور اس کے بعد وطن واپس نہیں آئے۔
سوئیڈن میں موجود ان کے دوست تاج بلوچ کا کہنا تھا کہ ساجد حسین کے لاپتہ ہونے سے ایک روز قبل ان کی ملاقات ہوئی تھی اور ہر چیز معمول کے مطابق لگ رہی تھی۔
تاہم اگلے روز ان کا فون بند پایا گیا اور انہوں نے کسی کال کا جواب بھی نہیں دیا، آخری مرتبہ انہیں اس وقت سنا گیا تھا جب وہ ہاسٹل آفس میں موجود تھے اور اپنے کمرے کی چابی مانگی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ دوبارہ کال کرتے ہیں۔
تاج بلوچ نے بتایا کہ جب انہوں نے اوپسالا پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بعض اوقات لوگ تنہائی اختیار کرلیتے ہیں تا کہ کوئی ان کی پرائیویسی متاثر نہ کرسکے تاہم زور دینے پر پولیس نے سوئیڈن کی ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) مسنگ پیپل کے ساتھ مقدمہ درج کرلیا اس کے بعد اب تک اس کیس سے متعلق کوئی پیش رفت سامنے نہیں آسکی۔
دوسری جانب اہلِ خانہ کو ان کی گمشدگی کے پسِ پردہ ملوث عناصر کے بارے میں کوئی علم نہیں لیکن ان کی جانب سے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ سوئیڈن جیسے ملک جو آزادی صحافت کی حمایت کرتا ہے وہاں ایک صحافی کس طرح لاپتہ ہوسکتا ہے۔
اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں اب بھی یقین ہے کہ سویڈش حکام ہمیں انصاف دینے سے انکار نہیں کریں گے اور ہمیں جواب ضرور ملے گا‘۔
خیال رہے کہ ساجد حسین اس سے قبل انگریزی اخبار دی نیوز کے ڈیسک ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔



from Global Current News https://ift.tt/2w0J7zf
via IFTTT

کورونا وائرس نے سیکس ورکرز کیلئے بھی مشکلات پیداکردیں (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

لندن (جی سی این رپورٹ)سیکس ورکزز کے حقوق کے لیے سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاو کی وجہ سے سیکس ورکرز کو بے روزگاری اور بے گھر ہونے جیسی مشکلات کا سامنا ہے۔برطانوی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کا مزید پھیلاو روکنے کے لیے لوگوں کو گھروں میں محدود رکھنے کے لیے لاک ڈاون کی سخت پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہےاور گھر سے باہر رہنے والے افراد سے کسی قسم کا رابطہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے۔لوگوں کو سماجی دوری کے اقدامات کے دوران صرف گھر سے باہر ضروری سامان لینے جانے یا ایک بار ورزش کے لیے جانے کی اجازت ہے۔ انگلش کلیکٹیو فار پراسٹی ٹیوٹس کی ترجمان نکی ایڈمز نے دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا نے سیکس ورکرز کو مشکل حالات سے دوچار کر دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ‘یہ موجودہ بحران کی سنگینی میں اضافہ کر رہا ہے۔ ہم نے حالیہ سالوں میں ٹوری پارٹی کے معاشی اقدامات کی وجہ سے سیکس ورکرز کی تعداد میں اضافہ دیکھا تھا لیکن کرونا وائرس ایک بہت بڑی مصیبت ثابت ہوا ہے۔ سیکس ورک کے دوران آپ فطری طور پر قریب ہوتے ہیں۔ زیادہ تر سکیس ورکرز ایسی مائیں ہیں جو اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے یہ کام کر رہی ہیں۔ ان کی سب آمدن ختم ہو چکی ہے اور ان کے پاس کوئی رقم موجود نہیں ہے۔’ان کا مزید کہنا ہے کہ ‘ہمارے سیکس ورک کے نیٹ ورک میں بہت سی خواتین اس وقت بری حالت میں ہیں۔ ان کے پاس تھوڑی سی بھی رقم نہیں ہے۔ اگر آپ ان حالات میں بطور سیکس ورکر باہر جاتی ہیں تو آپ کو پولیس اٹھا لے گی۔ کئی خواتین بھوکی ہیں وہ باہر جاتی ہیں کہ تھوڑی رقم کما سکیں لیکن پولیس بہت سختی کر رہی ہے۔جن جگہوں پر خواتین کام کر رہی ہیں وہ پارک لینڈ اور سابقہ صنعتی علاقہ ہے جو بہت خطرناک ہیں۔ سیکس ورکرز کو مجبور نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ صحت یا آمدن میں سے کسی ایک کو چنیں۔ خواتین بہت بری حالت میں خاص طور پر وہ جو بچوں والی ہیں۔’نکی ایڈمز کا کہنا ہے کہ ان کی کئی سیکس ورکرز سے بات ہوئی ہے جو کرایہ نہ دے سکنے پر گھر سے باہر نکالے جانے کی دھمکیوں کا سامنا کر رہی ہیں کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے وہ کچھ کما نہیں پا رہیں۔نکی ایڈمز نے ایک اور خاتون کی مثال دی جو ایک نو سالہ بیٹی، ایک خصوصی ضروریات کے طلب گار بھائی اور ایک بوڑھی ماں کی کفیل ہیں اور سیکس ورکر ہیں اور کووڈ 19 کے پھیلاو کے بعد وہ بہت برے حالات کا سامنا کر رہی ہیں۔نکی ایڈمز کہتی ہیں ‘وہ فلیٹ جہاں یہ خاتون رہتی ہیں اور انہیں سوزن کے نام سے جانا جاتا ہے گذشتہ ہفتے سے کام نہ کر سکنے کے باعث خالی ہاتھ ہیں۔’ نکی ایڈمز پراسٹی ٹیوشن کو ڈی کریمنلائز یعنی جرائم کی فہرست سے باہر نکالنے کے لیے مہم چلا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘ اس سے پہلے کے چار ہفتے بھی ایسے ہی تھی جب وہ معمول سے نصف کما رہی تھیں۔ جو وہ کماتی تھیں ان سے وہ اپنی 70 سالہ ماں کی خوراک اور باقی خاندان کی کفالت کرتی تھیں۔’نکی ایڈمز کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے لاک ڈاون کے اقدامات نے سیکس ورکرز کے لیے کام کرنے کو مزید خطرناک بنا دیا ہے کیونکہ اب وہ جنسی تشدد رپورٹ کرنے کے لیے پولیس کے پاس نہیں آنا چاہیں گی۔ان کا کہنا ہے کہ جسم فروشی کی سزا کے ساتھ ‘حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے سخت اقدامات’ کی وجہ سے یہ خوفزدہ ہیں۔ یہ اقدامات حکومت کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ کرونا سے متاثرہ کسی بھی فرد کو تحویل میں لے سکتے ہیں۔نکی نے مطالبہ کیا کہ حکومت سیکس ورکرز کو ان حالات میں مدد فراہم کرنے کے لیےہوم افیرز کمیٹی کے ذریعے قانونی سازی کرتے ہوئے جسم فروشی کو جرائم کی فہرست سے نکالے۔برطانیہ میں جسم فروشی اور سیکس کی خرید و فروخت غیر قانونی نہیں ہے لیکن سیکس ورکرز کا بطور گروپ کام کرنا غیر قانونی ہے۔لیڈیا کاراڈونا جو کہ ڈیکریم ناؤ کی ترجمان ہیں اور گراس روٹ لیول پر سیکس ورکرز کے حقوق کی مہم چلاتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ‘اتنی بڑی معاشی روکاوٹ کے نتیجے میں یہ واضح تھا کہ سیکس ورکر اس بحران سے بری طرح متاثر ہوں گے۔ ہم میں سے بہت سے افراد غیر قانونی اور بے ضابطہ مقامات پر کام کرتے ہیں اور ہم باقی افراد کی طرح حکومت کی امداد تک رسائی حاصل نہیں کر پائے۔ جسم فروشی کی صنعت کو جرائم سے نکالے بغیر ہم میں سے کوئی بھی مزدوروں کے بیماری کی تنخواہ کے حق کو استعمال نہیں کر سکتا۔ہم لوگوں کا غصہ دیکھ رہے ہیں کہ کچھ سیکس ورکرز کام کرنا جاری رکھ رہے ہیں اس کے باوجود کے وائرس کا خطرہ موجود ہے اور لوگ حیرت سے پوچھتے ہیں کہ سیکس ورکرز ہماری صحت کا خیال کیوں نہیں رکھ رہے؟ بھوک اور کرونا کے رسک کے درمیان فیصلہ کرنے کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟ ہمیں غیر مشروط اور مکمل حمایت کے ساتھ امداد کی اشد ضرورت ہے تاکہ بنیادی آمدن کے ساتھ سیکس ورکرز کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔’برطانیہ میں جسم فروشی کے حوالے سے کی جانے والی تفصیلی تحقیق جو ہوم آفس نے گذشتہ سال شائع کی تھی کے مطابق حکومتی معاشی فیصلے خواتین کو جسم فروشی کی جانب لے کر جا رہے ہیں اور اس صنعت کو جرم قرار دینا ان کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔جسم فروش خواتین نے جسمانی اور جنسی تشدد کی وجہ برطانیہ کے ایسے قوانین کو قرار دیا ہے جن کے مطابق جسم فروشی کو جرم قرار دیا گیا ہے۔دی انڈپینڈنٹ اس سے قبل رپورٹ کر چکا ہے کہ معاشی فیصلوں اور رفاعی رقوم میں کٹوتی کے باعث پبلک سیکٹر کے ملازمین کی بڑی تعداد سیکس ورکر بننے پر مجبور ہو چکی ہے۔



from Global Current News https://ift.tt/3dFQn4t
via IFTTT