پیر، 8 اپریل، 2019

مہنگی ادویات کی فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈائون،کتنی کمپنیوں کی ادویات قبضے میں لی گئیں؟ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

اسلام آباد(جی سی این رپورٹ) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) عامر محمود کیانی نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں حکومت نے 59 کمپنیوں کی کروڑوں روپے مالیت کی 226 ادویات کو قبضے میں لیا ہے۔پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ریٹیل قیمتوں (ایم آر پیس) سے اضافی قیمتوں پر ادویات فروخت کررہی تھیں جس پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کو ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم قیمتوں میں اضافے کو برداشت نہیں کریں گے کیونکہ یہ براہ راست غریب عوام پر اثر انداز کرتی ہے۔عامر محمود کیانی کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں غیر قانونی اضافے میں ملوث دواساز کمپنیوں پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے اور کراچی، لاہور اور پشاور میں ان کے خلاف آپریشن میں کروڑوں روپے کی ادویات کو قبضے میں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ان ادویات کی مینوفکچرنگ کو بھی روک دیا ہے جو ایم آر پیز کے مقابلے میں زائد قیمتوں پر فروخت ہورہی تھی، اس کے علاوہ نہ صرف ان کمپنیوں پر جرمانہ عائد کیا جارہا بلکہ اضافی رقم بھی ان سے وصول کی جائے گی‘۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ روزانہ 65 ہزار صحت کارڈ پرنٹ کیے گئے ہیں اور سال کے اختتام تک تقریباً 5 کروڑ 50 لاکھ لوگ مفت طبی علاج کے حصول کے قابل ہوں گے۔علاوہ ازیں ڈریپ کے صوبائی دفاتر کی جانب سے فیڈرل ڈرگ انسپیکٹرز کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ ادویات کی قیمتوں کی تصدیق کریں اور اگر ادوایت کی قیمتیں زائد پائیں تو ڈریپ ایکٹ 2012 اور ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت فوری کارروائی کی جائے۔اس حوالے سے ایک باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ان دواساز کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز ہوگیا جنہوں نے غیر قانونی طور پر ادویات کی قیمتیں بڑھائیں، یہ ایکشن ان شکایات کہ بعد کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ دواساز کمپنیوں نے حکومت کی جانب سے مقرر کی گئی ادویات کی قیمتوں میں زائد اضافہ کیا۔دوسری جانب فارما بیورو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عائشہ تیمی حق نے ڈان کو بتایا کہ بدقسمتی سے صورتحال بہت پیچیدہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ 2013 میں حکومت کی جانب سے ادویات کی قیتموں میں 15 فیصد تک اضافہ کیا گیا لیکن اگلے ہی روز اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اس نوٹیفکیشن کی واپسی کا حکم دیا لیکن کچھ کمپنیاں عدالت چلی گئی اور انہوں نے حکم امتناع حاصل کرلیا، جس کی وجہ سے ان کمپنیوں کی ادویات کی قیمتیں بڑھ گئی تاہم 60 فیصد مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوسکا‘۔عائشہ تیمی حق کا کہنا تھا کہ 2015 میں حکومت نے ادویات کی صنعت کے نمائندوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ادویات کی قیمتوں کی پالیسی کا اعلان کیا لیکن ’اس پالیسی میں ہماری سفارشات کو شامل نہیں کیا گیا‘۔انہوں نے کہا کہ جب شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بنے تو اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نئی ڈرگ پالیسی بنانے کا حکم دیا اور اسے بنایا گیا لیکن روپے کی قدر میں گراوٹ کے باوجود ادویات کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کے فارما صنعت کے مطالبے کو نہیں مانا گیا اور صرف 15 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ادویات کی صنعت واحد نجی شعبہ ہے جسے حکومت کی جانب سے کنٹرول کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ادویات کی قیمتوں کے خلاف غیر ضروری اور بے بنیاد تنقید شروع کی گئی اور کچھ کیسز میں غلط اعداد و شمار کو استعمال کیا گیا۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی فارما بیورو کمپنی نے سپریم کورٹ کے احکامات اور ایس آر او کی خلاف وزری کرکے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔

The post مہنگی ادویات کی فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈائون،کتنی کمپنیوں کی ادویات قبضے میں لی گئیں؟ appeared first on Global Current News.



from Global Current News http://bit.ly/2UJYJ4q
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔