مفتی محمد وقاص رفیع
اسلام کی معاشرتی و اجتماعی زندگی میں بحیثیت مسلمان ایک شخص کے دوسرے پر جو حقوق واجب ہیںاُن کی ادائیگی نہ کرنا یا اُن کی ادائیگی میں کمی بیشی اور پس و پیش سے کام لینا امانت میں خیانت اور بد دیانتی کہلاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص نے اپنی کوئی چیز دوسرے کے پاس بطورِ امانت کے رکھوائی ہو اور جس کے پاس یہ چیز امانت رکھوائی گئی ہے وہ اُس میں بے جا تصرف کرنے لگ جائے یا مانگنے پر واپس نہ کرے اور پس و پیش سے کام لے، یا کسی کی کوئی خفیہ اورپوشیدہ بات کا کسی دوسرے کو بتانا یا کسی دوسرے پر اِس کو ظاہر کرنا بھی بد دیانتی اورخیانت کہلاتا ہے۔اسی طرح متفقہ قومی و ملی مصالح کیخلاف قدم اُٹھانا بھی قوم و ملت سے بد دیانتی اور خیانت کے مترادف ہے، دوست ہوکر دوستی نہ نباہنا، میاں بیوی ہوکر وفاداری نہ کرنا ، قول و فعل کا تضاد ہونا یہ بھی بد دیانتی اور خیانت شمار ہوتا ہے۔
چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ترجمہ:’’ اے ایمان والو! اللہ اور رسول(ﷺ ) سے خیانت مت کرواور آپس کی امانتوں میں جان بوجھ کر خیانت مت کرو!۔‘‘ (الانفال) اللہ اور اُس کے رسول پاک ﷺ کے ساتھ خیانت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات اور اُس کے رسولؐ کے طریقوں پر عمل نہ کیا جائے،اللہ اور اُس کے رسول پاکﷺکے دُشمنوں کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھائی جائیں اور اسلام اور مسلمانوں کے اندرونی حالات و واقعات سے اُنہیں آگاہ کیا جائے۔ اسی طرح آپس کے جملہ معاملات لین دین، وعدہ گھاٹا،خفیہ بھید اور راز کا افشاء کرنا، ایک دوسرے کی ملکیت میں باہمی رضامندی کے بغیر ناجائز تصرف کرنا وغیرہ تمام امور امانت میں خیانت اور بد دیانتی کے زُمرے میں آتے ہیں۔ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،ترجمہ: ’’بے شک اللہ تعالیٰ تم کو امانت والوں کو اُن کی امانتیں ادا کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘ (النساء)
ایک جگہ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے مخاطب ہوکر ارشاد فرماتے ہیں، ترجمہ: ’’اور آپ (ﷺ )ہمیشہ اِن کی کسی نہ کسی خیانت پر مطلع ہوتے رہتے ہیں۔‘‘ (المائدہ)
اسی طرح جو آدمی دوسرے پر کسی معاملے میں اعتماد اور بھروسہ کئے رکھے اور وہ وقت آنے پر اپنے اعتماد اور بھروسے پر پورا نہ اُترے تو یہ بھی بد دیانتی اور خیانت کی ایک قسم ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں مذکور ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے اوپر الزام کی پوری چھان بین عزیز مصر سے کروائی تاکہ اُسے یہ معلوم ہوجائے کہ خیانت نہیں کی گئی۔ (یوسف)اسی طرح حضرت نوحؑ اور حضرت لوطؑ کی بیویوں نے اپنے پاک پیغمبروں کے ساتھ بد دیانتی اور خیانت کی کہ اُن کے خلاف وہ کافروں کا ساتھ دیتی رہیں اور اپنے اپنے شوہرپر ایمان نہیں لائیں۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں،ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ نے کافروں کیلئے نوح اور لوط کی بیویوں کی مثال بیان کی، یہ دونوں عورتیں ہمارے 2 نیک بندوں کے گھر میں تھیں، اِن دونوں نے اپنے شوہروں سے بد دیانتی اور خیانت کی ، پس یہ دونوں پیغمبر ہوکر بھی اپنی بیویوں کو اللہ تعالیٰ کے (عذاب) سے ذرا بھی نہ بچا سکے۔‘‘ (التحریم)
اسی طرح ایک حدیث شریف میں آتا ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ’’ جو شخص 6 باتوں کا وعدہ کرے تو میں اُس کیلئے جنت کا ضامن ہوتا ہوں ۔ من جملہ اُن میں ایک یہ بھی ہے کہ جب اُس کے پاس کوئی امانت رکھے تو اُس میں خیانت نہ کرے۔‘‘ایک دوسری حدیث شریف میں آتا ہے،حضور پاک ﷺنے ایک صحابیؓ سے فرمایا ’’ اگر تجھ میں 4 باتیں پیدا ہوجائیں تو پھر دُنیا و آخرت میں کچھ بھی ہوا کرے کوئی خطرہ نہ ہوگا۔ من جملہ اُن میں سے ایک امانت کی حفاظت بھی ہے۔‘‘ (احمد و بیہقی) ایک حدیث شریف میں آتا ہے، حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضور پاک ﷺ یہ دُعا مانگا کرتے تھے کہ’’ اے اللہ! میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ بہت بری خفیہ خصلت ہے۔‘‘ (ابوداؤد)
خیانت و بد دیانتی کا وبال صرف آخرت میں نہیں بلکہ کبھی کبھی دُنیا میں بھی مل جاتا ہے۔
٭٭٭٭
The post خیانت و بددیانتی کا وبال appeared first on Global Current News.
from Global Current News https://ift.tt/2HUlufr
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔