جمعہ، 29 مارچ، 2019

مسجد کے آداب (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

مولانا رضوان اللہ پشاوری
دنیا میں ہر وہ آدمی کامیاب وکامران ہوا کرتا ہے جو باادب ہوکسی نے کیا خوب کہا ہے کہ باادب با نصیب،بے ادب بے نصیبتو آج کی تحریر میں مسجد کے کچھ نہ کچھ آداب تحریر کرتا ہوں۔وہ آداب جو مسجد سے متعلق ہیں: مختلف شعبوں میں منقسم ہیں، اور پھر ہر ہر شعبے کیلئے متعدد جزئی احکام ہیں، مثلا: آداب کی تقسیم میں مسجد آنے کے آداب، مسجد کی صفائی وپاکی کے آداب، مسجد میں بیٹھنے اور ذکر وشغل کے آداب وغیرہ وغیرہ ہیں۔ ضرورت ہے کہ ان آداب کو غور و فکر کے ساتھ پڑھیں اور ان کی حکمتوں کو سمجھیں۔نیت پاک اور بخیر ہوہر چیز کی بنیادی اینٹ نیت ہے ۔ اِنما الاعمال بِالنِیاتِکی حدیث مہرِ تصدیق ثبت کر رہی ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ مسجد کا ارادہ کرتے ہوئے نیت پاک اور دل صاف ہو، قلب دنیاوی گندگیوں سے پاک اور منزہ ہو، نام ونمود، ریا کا چور دل میں چھپانہ ہو، بلکہ دل محبتِ ربِ کریم سے سر شار اور خشیتِ الہی سے معمور ہو۔ایک دفعہ آنحضرت ۖ نے جماعت کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا ثواب کی زیادتی اس وقت ہے جب اچھی طرح وضو کرے ، پھر مسجد کیلئے نکلے اور فقط نماز ہی کی نیت سے نکل رہا ہو۔(بخاری )باوضو آئیگھر سے جب چلنے لگے تو پہلے وضو کرلیا جائے کیونکہ سنت طریقہ یہی ہے ۔نبی کریم ۖ نے جہاں جماعت کی نماز میں ثواب کی زیادتی کا ذکر فرمایا ہے ، وہاں یہ تصریح کی ہے کہ ثواب کی زیادتی اس وجہ سے ہے کہ وضو کیا اور اس کے بعد خالص نیت سے مسجد روانہ ہوا۔ اور انہی آداب کے ساتھ چلنے پر درجہ کی بلندی اور گناہ کی معافی کی بشارت ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ مرد کی باجماعت نماز اس کی اس نماز سے جو گھر اور بازار میں پڑھی جائے ، 25 گنا بڑھی ہوئی ہے اور وہ زیادتی اس وجہ سے ہے کہ اس نے وضو اس کے حقوق کے ساتھ ادا کیا اور محض نماز ہی کی نیت سے نکلا، اس سلسلے میں جو قدم اٹھائے گا اس کے بدلے میں ایک درجہ بلند ہوگا اور اس کا ایک گناہ معاف ہوگا۔(بخاری)ضرورت بھی ہے کہ دربارِ خداوندی کیلئے پوری تیاری کے ساتھ چلیں، کپڑے بھی صاف ہوں، بدن اور جسم بھی پاک ہو اور اعضائے وضو جو وہاں جاکر نمایاں طور پر مصروفِ مناجات ہوں گے ، صاف ستھرے اور پاکیزہ ہوں۔حضرت ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ حضورپاک ۖ نے فرمایا جو شخص نماز پڑھنے کیلئے نکلتا ہے اللہ تعالی اس کی حفاظت کے لیے70 ہزار فرشتے مقرر فرماتا ہے ، جو اس کیلئے فراغتِ نماز تک دعا کرتے ہیں۔اچھی ہیئت میں آئیروانہ ہوتے ہوئے ایک نظر اپنی ظاہری ہیئت پر بھی ڈال لی جائے ، اور یہ یقین کرتے ہوئے کہ ہم ایک عظیم المرتبت دربار کو جا رہے ہیں، اتنا عظیم المرتبت کہ اسے دنیا کی جنت سے تعبیر کیا جائے تو مبالغہ نہیں،تو ادب یہ بھی ہے کہ ظاہری ہیئت عمدہ سے عمدہ ہو، ایسی عمدہ جو شریعت کی نظر میں خراجِ تحسین حاصل کرسکے ۔باوقار واطمینان آئیمسجد آتے ہوئے یہ خیال رہے کہ ہم ایک بڑی عبادت کیلئے بڑے گھر کی طرف جا رہے ہیں، اس لیے رفتار میں پورا وقار، اعتدال اور سکینت نمایاں ہو، ایسی رفتار ہرگز نہ اختیار کی جائے جس سے دیکھنے والا ہلکا پن محسوس کرے اور عام نظروں میں مضحکہ خیزی کی حد تک پہنچ جائے ، ساتھ ہی یہ بات بھی ہے کہ نماز کا ارادہ کرنا بھی نماز ہی کے حکم میں ہے۔ لہذا راستے میں چلتے ہوئے لہو ولعب، ہنسی مذاق اور ناجائز چیزوں پر نظر سے پرہیز کیا جائے ، نگاہ نیچی، دل میں محبت وخشیت اور امید کی کیفیت طاری ہو، چہرے پر تواضع کے آثار ہوں، مگر یہ سب کسی اور کیلئے ہرگز ہرگز نہ ہو، محض رب العالمین کیلئے ہو۔ اس سلسلے میں نبی کریم کا فرمان آیا ہے تم جب اقامت سنو تو نماز کیلئے اس طرح چلو کہ تم پر سکینت ووقار طاری ہو، اور دوڑو مت ،نماز کیلئے اس طرح آو کہ تم پر وقار واطمینان ہو، جو پالو پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اسے پورا کرلو، جب تم میں کوئی نماز کا ارادہ کرتا ہے تو ہ حکما نماز ہی میں ہوتا ہے۔ (مسلم)پیدل آئیمسجد پیدل چل کر آنا چاہیے ، بغیر عذرِ شرعی سواری سے آنا اچھا نہیں تاکہ ہر قدم کا اجر نامہ اعمال میں لکھا جائے ۔ آنحضرت ۖ کا دستور بھی یہی معلوم ہوتا ہے ۔ پھر یہ کہ پیدل مسجد آنا باعثِ کفارہ گناہ ہے ۔پہلے دایاں پیر داخل کریراستہ اس طرح طے کر کے جب مسجد کے دروازے پر پہنچ جائیںتو داخل ہوتے ہوئے مسجد میں پہلے دایاں پیر رکھیں، پھر بایاں۔ اور فارغ ہو کر جب نکلنے لگیں تو اس کے خلاف کریں، یعنی پہلے بایاں پیر نکالیں پھر دایاں، مگر جوتا وغیرہ پہلے داہنے پیر میں پہنیں کہ طریقہ مسنونہ یہی ہے ۔ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ سنت ہے کہ جب مسجد میں تو داخل ہو تو پہلے دایاں پاوں ڈال اور جب نکلے تو پہلے بایاں پیر نکال۔صحابہ کرام کا اسی پر عمل رہا اور ادب کا تقاضا بھی یہی ہے کہ نسبتا دائیں کو بائیں پر فضیلت ہے ۔نماز تحی المسجدموقع ہو تو پہلے مسجد آکر2 رکعت نماز تحی المسجد پڑھیں، وقتی نماز کا وقت ہو یا کوئی اور وقت ہو، البتہ اوقاتِ مکروہ میں سے کوئی وقت نہ ہو، جیسے آفتاب کے طلوع وغروب کا وقت یا زوال کا۔ حضرت کعب بن مالک سے مروی ہے کہ آنحضرت ۖنے فرمایاتم میں کوئی مسجد میں جب داخل ہو تو اس کو بیٹھنے سے پہلے2 رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔ (بخاری)اگر کوئی اوقاتِ مکروہہ میں یا صبح ومغرب میں تحی المسجد کی تلافی کرنا چاہے ، تو اس کو چاہیے کہ قبلہ رو بیٹھ کر ایک ساعت ذکر وتسبیح وتہلیل میں گزارے ۔ اللہ ہمیںآداب مسجد کے سمجھنے اور پھر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)

The post مسجد کے آداب appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2uzK3Go
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔