پیر، 4 مارچ، 2019

مولانا مسعود اظہر زندہ یا فوت ہو گئے؟بھارتی میڈیا کے پراپیگنڈے کا جواب آگیا۔۔ (فوکس نیوز )

0 comments

اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)بھارتی میڈیا کا ایک اور دعویٰ غلط نکلا، کالعدم جیش محمد کے امیر مولانا مسعود اظہر کے انتقال کی خبر جھوٹ نکلی۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان میں کالعدم جماعت جیش محمد کے امیر مولانا مسعود اظہر کے انتقال کی خبریں چلادی ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کا انتقال 2 مارچ کو ہوا ہے۔ بھارتی میڈیا نے مولانا مسعود اظہر کی موت کی وجہ ایئراسٹرائیک قرار دی جب کہ بعض میڈیا گروپس نے جگر کے کینسر کے باعث ان کے انتقال کی خبر نشر کی ہے۔ بھارتی میڈیا کی یہ خبر بھی جھوٹ کا پلندہ نکلی اور قریبی ذرائع نے مسعود اظہر کے اہل خانہ کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے جیو نیوز کے پروگرام ‘نیا پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسعوداظہر کے انتقال کی مجھےکوئی اطلاع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں الیکشن کی وجہ سے پاکستان سےکشیدگی بھارت کی سیاسی ضرورت ہے، پلوامہ حملے کے حوالے سے بھارت سے ملنے والے ڈوزیئر کی جانچ کی جا رہی ہے پھر جواب دیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کشیدگی میں کمی کیلئے بات چیت ضروری ہے، کچھ تنظیموں پر بھارت کو اعتراض ہے، مقبوضہ کشمیر میں بعض قوانین پر پاکستان کو اعتراض ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ایوان میں مولانا مسعود اظہر سےمتعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسعود اظہر پاکستان میں ہیں اور بہت بیمار ہیں، گھر سے نہیں نکل سکتے، اگر بھارت مسعود اظہر سے متعلق شواہد دیتا ہے جو پاکستان کی عدالتوں کو قبول ہوں، تو ہم سے شیئر کرے، ہم عوام اور عدالت کو قائل کریں گے، ہمیں قانونی عمل کو مطمئن کرنا ہوتا ہے۔خیال رہے کہ بھارتی میڈیا مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں غاصب بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد سے ہی منظم انداز میں نریندر مودی کے جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے اور مسلسل من گھڑت خبریں نشر کررہا ہے۔



from Global Current News https://ift.tt/2EJbCmK
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔