بدھ، 13 مارچ، 2019

قائمہ کمیٹی برائے قانون میں شراب پر پابندی کا آئینی بل مسترد، یہ بل کس نے پیش کیا اور کس کس نے اس کی مخالفت کر ڈالی؟ (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

اسلام آباد(جی سی این رپورٹز)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے غیرمسلم رکن کا شراب پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے مستردکردیا،عالیہ کامران نے بل کی حمایت کی جبکہ سعدرفیق نے بل کواسلامی نظریاتی کونسل کوبھیجنے کی تجویزدی جس کو مسترد کردیاگیا۔ راناثنا اللہ ،محمودبشیرورک،عطااللہ،لال چند،فاروق اعظم ملک، شنیلہ روتھ ،عثمان ابراہیم،سعدوسیم نے ہاتھ کھڑاکرکے بل کی مخالفت کی ،اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلزپارٹی کے ارکان میں اکثر غیر حاضر تھے۔ بل کے محرک رمیش کمار نے کہا اگر کسی نے شراب پینی ہے تو اپنے نام سے پئے، ہمارے مذہب کوبدنام نہ کیاجائے کسی مذہب میں شراب عام دنوں وتہواروں میں پینے کی اجازت نہیں ۔اسلام آبادکیلئے قومی اسمبلی میں خواتین کی نشست کا بل منظور کر لیا گیا،اب اسلام آباد میں 3جنرل اورایک خواتین کی نشست ہوگی ،اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد6سے دس کرنے کا ترمیمی بل 2019مستردکردیاگیا۔وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی قائمہ کمیٹی میں عدم شرکت پر ارکان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا وہ اجلاس میں آئیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کااجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔مسیحی رکن شنیلہ روتھ نے بل کی مخالفت کے باوجود کہا ہمارے مذہب میں بھی شراب حرام ہے، ہمارے خاندان تباہ ہورہے ہیں۔قائمہ کمیٹی ارکان نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا آئین میں پہلے سے شراب پر تمام مذاہب میں پابندی موجود ہے۔ملک فاروق اعظم نے بل کو شرارت قرار دیتے ہوئے کہا نیا پنڈورا باکس نہ کھولیں، آپ صرف ٹی وی پر آنے اور شہرت کے لئے شرارت کررہے ہیں۔ بشیر ورک نے کہا اگر شراب پر مکمل پابندی کا یہ بل منظور کیا تو عالمی سطح پر بدنامی ہوگی۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا یہ فورم منافقانہ عمل کی مذمت کرتا ہے،انہوں نے سوال کیا اچھا یہ بتائیں کہ کس کے نام پر اجازت دی جائے جس پر ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک کی طرح جو کرنا ہے اپنے نام پر کرو ہمارے نام پر کیوں لیتے ہیں ۔مسیحی رکن لال چند نے کہا جب بھی شراب کی دکانیں بند ہوئیں کچی شراب پینے سے لوگ مرے ۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہاشراب کی اجازت اقلیتوں کے مخصوص مذہبی ایام اور ادویات کے لئے ہے ۔عطااللہ نے کہا شراب پر یکدم پابندی نہیں لگاسکتے ، رمیش کمار تمام اقلیتوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔راناثنا اللہ نے کہا شراب کوصرف اقلیتوں کے تہوارپر فروخت کیاجاسکتاہے ۔عالیہ کامران نےکہا ایک طرف ریاست مدینہ کی بات کی جاتی ہے توپابندی کیوں نہیں لگائی جارہی ، کیاکمیٹی بھی شراب پر پابندی لگانے سے ڈررہی ہے ۔اسلام آباد کیلئے قومی اسمبلی میں خاتون کی نشست بڑھانے سے متعلق بل کے مطابق جس پارٹی کے پاس اسلام آباد سے دو ارکان قومی اسمبلی ہوں گے خاتون کی نشست اسے ملے گی، اگر اسلام آباد کی تین سیٹیں الگ الگ جماعتوں کے پاس ہوں گی تو فیصلہ الیکشن کمیشن قرعہ اندازی کے ذریعے کرے گا۔قائمہ کمیٹی نے ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کرنے سے متعلق تمام بار کونسلز سے سفارشات مانگ لیں،چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا ججز کی تعیناتی کیلئے تحریری اور نفسیاتی ٹیسٹ ہونا چاہیے،سعد رفیق نے کہا چیئرمین صاحب میں آپ کا پرانا خیر خواہ ہوں، ایسی باتیں نہ کریں جس پرچیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا میں نے موجودہ ججز کی نہیں آئندہ ججز کی بات کی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2019 عالیہ کامران نے پیش کیا جس میں انہوں نے کہا صوبوں کا کوٹہ ہونا چاہیے اور ججوں کی تعداد 6 سےبڑھا کر 10 کی جائے،وزارت قانون نے بل کی مخالفت کردی۔رانا ثنا اللہ نے کہا طریقہ کار تبدیل ہونا چاہیے،تعیناتی میں عدلیہ حاوی ہے،قائمہ کمیٹی ارکان نے کہا ججز تعیناتی کی پارلیمانی کمیٹی کا کام صرف انگوٹھا لگانا ہے ،طریقہ کار پر باضابطہ بحث ہونی چاہیے،چیئرمین ریاض فتیانہ نے کہا اس پر عوامی سماعت ہونی چاہیے،حکام وزارت قانون نے کہا ججزتعیناتی طریقہ کار پر کنفیوژن اٹھارھویں ترمیم میں آئی،کمیٹی رکن فاروق اعظم ملک نے کہا کیسز کو جلد نمٹانے کے لیے ججز کی تعداد بڑھانے کے چیف جسٹس کے بیان کی حمایت کرتے ہیں۔اجلاس میں اقلیتوں کا براہ راست الیکشن اور دہرے ووٹ کا معاملہ الیکشن کمیشن کو رائے کے لئے بھیج دیا گیاجبکہ چیئرمین نے تمام ارکان کواس حوالے سے اپنی جماعت سے رائے لینے کی ہدایت کی۔



from Global Current News https://ift.tt/2TDR7B7
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔