بدھ، 17 اپریل، 2019

وفاقی وزرا کے قلمدان کی تبدیلی کی خبر چلانا دو چینلز کو مہنگا پڑ گیا (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

اسلام آباد(جی سی این رپورٹ)پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کو وفاقی کابینہ اور وفاقی وزر ا کے قلمدان میں تبدیلی کی خبر نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کردیے۔دونوں نجی چینلوں نے گزشتہ روز وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کے عہدوں میں ممکنہ تبدیلی کی خبر نشر کی تھی۔اے آر وائی کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ (اے آر وائی نیوز ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو بھیجے گئے نوٹس میں پیمرا نے کہا کہ ٹی وی چینل نے 15 اپریل کی صبح کو وفاقی کابینہ میں رد و بدل اور 5 وفاقی وزرا کے قلمدان تبدیل کرنے سے متعلق بریکنگ نیوز نشر کی تھی۔اسی طرح پیمرا نے لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ (بول نیوز) کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا کہ چینل نے کابینہ میں تبدیلی سے متعلق ٹکرز چلائے تھے۔پیمرا کی جانب سے دونوں نشریاتی کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ ’ یہ خبر جعلی تھی کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فوری طور پر ایسی کسی خبر کو مسترد کردیا تھا‘۔نوٹس میں کہا گیا کہ دونوں چینلز کی جانب سے جھوٹی خبر نشر کرنے کا عمل الیکٹرانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015، پیمرا آرڈیننس 2002 اور پیمرا قوانین 2009 کی خلاف ورزی ہے۔چینلز کو جاری نوٹسز میں مزید کہا گیا کہ ’ ایسی خبر نشر کرکے چینل انتظامیہ عوام کے درمیان افراتفری پیدا کررہی ہے اور حکومتی ارکان کو خواہ مخواہ بدنام کررہی ہے‘۔پیمرا نے قوانین کے مطابق باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کرنے سے قبل اے آر وائی نیوز اور بول نیوز سے سات روز میں جواب طلب کیا ہے۔نشریاتی اداروں کے چیف ایگزیکٹو افسران کو 22 اپریل کو ذاتی حیثیت میں یا نمائندے کے ذریعے اسلام آباد میں واقع پیمرا ہیڈکوارٹرز میں پیش ہونے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔پیمرا کے مطابق اگر وہ ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہے تو مذکورہ نشریاتی اداروں کے خلاف یک طرفہ اقدامات کیے جائیں گے۔

The post وفاقی وزرا کے قلمدان کی تبدیلی کی خبر چلانا دو چینلز کو مہنگا پڑ گیا appeared first on Global Current News.



from Global Current News http://bit.ly/2UEfPl2
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔