جمعہ، 5 اپریل، 2019

عبادت کی حقیقت (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

امیر محمد اکرم اعوان
عبادت کامفہوم کیا ہے؟ چونکہ ہم صرف نماز روزے کو‘ نفلی عبادات کو یا حج و صدقات کو فرض ہوں یا نفل ہوں‘ اُسی کو عبادت سمجھتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ عبادت کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ جوبھی کام اللہ کریم کی اطاعت میں کیا جائے‘ اُس کی رضا کیلئے خلوص سے کیا جائے‘ ہر وہ کام عبادت ہے۔ روزی جائز طریقے سے کمانا عبادت ہے‘ بال بچوں کو حلال روزی کھلانا عبادت ہے‘ اپنے رہنے کیلئے جائز وسائل سے گھر بنانا عبادت ہے‘ زندگی کا ہر وہ کام جو حدود شرعی کے اندر کیا جائے اور اس نیت سے کیا جائے کہ اللہ کریم اس پر راضی ہوں‘ وہ عبادت ہے اور عبادات پر جو سب سے بڑی نعمت نصیب ہوتی ہے‘ وہ تقویٰ ہے۔ تقویٰ ایک ایسا رشتہ ہے کہ بندے کا اللہ کریم سے ایسا تعلق پیدا ہو جائے ‘ اُس کے دل میںیہ احساس پیدا ہو جائے کہ میرا پروردگار ہر آن‘ ہر وقت میرے ساتھ ہے‘ میری ہر حرکت کو دیکھتا ہے‘ میری ہر بات کو سنتا ہے اور ہر لمحے میری دستگیری فرماتا ہے‘ ہر دکھ میں میری مدد فرماتا ہے‘ ہر سکھ مجھے وہی عطا فرماتا ہے اور اُس کی نافرمانی سے‘ اُس کی ناراضگی سے ڈر نے لگے۔
جہاں تک عبادات کی اُجرت کا تعلق ہے جس پہ آدمی کو بڑا گھمنڈ ہو جاتا ہے کہ میں نے اتنے نفل پڑھے‘ اتنی نمازیں پڑھیں ‘ اتنے روزے رکھے‘ میں بہت پارسا ہوں! تو فرمایاگیا: عبادات کی مزدوری تم پہلے لے چکے ہو۔ وہ تمہیں اتنا عطا کر چکا ہے کہ اگر تمہیں ہزاروں برس بھی زندگی نصیب ہو اور ہر پل عبادت میں گزار دو تو اس نے جو کچھ عطا کیا ہے تم اُس کا شکر تک ادا نہیں کر سکتے عبادت کی توفیق بھی تو اُس کی عطا ہے، اُس کا احسان ہے کہ اُس نے تمہیں یہ توفیق بخشی کہ تم اُس کی عبادت کرتے ہو۔ بخشش عبادات پہ نہیں کہ ہم نے نمازیں بہت پڑھیں تو ہماری بخشش یقینی ہو گئی‘ بخشش اُس کے کرم پر ہے اور اُس نے اعلان فرما دیا کہ اگر کسی کا خاتمہ کفر وشرک پر ہوگا تو اُس کی بخشش قطعی نہیں ہوگی ۔ ایمان پر بھی جو مرتا ہے‘ وہ قادر ہے کہ اُس کی سزائیں معاف کر دے اور بخش دے۔ اُس کی اپنی مرضی کہ کس کو کتنا دیتا ہے۔سارے گناہ معاف کر دے تو کوئی اُس کی رحمت کو روک نہیں سکتا۔ انسان کسی بھی حال میں اس بات پہ فخر نہیں کر سکتا کہ میں نے بہت عبادتیں کیں‘ میں نے بہت محنتیں کیں لہٰذا میرا بہت کچھ اللہ کی طرف نکلتا ہے بلکہ پہلے سے اُس پر اللہ کے اتنے احسانات ہیں کہ شمار نہیں۔
اﷲ تو وہ ہے جس نے پیدا کیا‘ عقل دی‘ شعور دیا‘ احساس دیا‘ دست و بازو دئیے‘ غذا کا اہتمام فرمایا‘ زندگی جیسی نعمت دی اور توفیقِ عبادت دی۔ یہ سب کچھ تو اللہ سے ہم سب پہلے لے چکے ۔ انسان کو جو نعمتیں عطا کی گئی ہیں‘ ایک ایک نعمت کا بدل نہیں ہو سکتا۔ اگر انسان کو ہزاروں برس بھی عمر ملے اور ہر پل عبادت میں گزار دے تو کسی ایک نعمت کا بھی شکر ادا کرنے سے قاصر رہ جاتا ہے ۔ نظر کی نعمت عطا فرمائی ‘ سننے کی قوت عطا فرمائی ، فضائیں ہم سب کیلئے مسخر کر دیں‘ کائنات کو ہماری خدمت پہ مامور کر دیا۔
روئے زمین پر بے شمار نعمتیں انسانوں کیلئے بکھیر دیں۔ ہم جو کھاتے ہیں ‘ جو پیتے ہیں‘ جو استعمال کرتے ہیں‘ جس پہ سواری کرتے ہیں‘ جوسانس لیتے ہیں‘ جو روشنی ہم تک پہنچتی ہے‘ کس کس نعمت کو گنیں گے۔ انسانی وجود ایسی عجیب مشینری ہے کہ یہ ساری چیزیں اسے بیک وقت چاہئیں اور جب تک زندہ ہے تب تک چاہئیں‘ کسی ایک دن کیلئے نہیں اور وہ ایسا کریم ہے کہ ہر ایک کو اُس کا حصہ ہر جگہ پہنچارہا ہے ۔
اُس کے تو پہلے ہی سے انسان پر اتنے احسانات ہیں کہ جتنی بھی عبادتیں کرتا چلا جائے وہ اُس کا شکر ادا کرنے سے قاصر ہے۔ اُس کی عطا بے حساب ہے اور عبادت کرنے کی توفیق بھی تو اُسی کی عطا ہے۔ حاصل عبادت کا یہ ہوتا ہے کہ اللہ کریم کی پہچان اور معرفت نصیب ہو جاتی ہے ‘ اُس کے احسانات کا احساس پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اُس کے ساتھ محبت اور قرب کا ایک تعلق بننے لگتا ہے کہ میرا رب کتنا کریم ہے اور اُس نے میرے لئے کتنا اہتمام فرمایا ۔ ایک ایک فرد کیلئے سورج کی روشنی بکھیرتا ہے‘ ایک ایک فرد کیلئے چاند کی چاندنی نچھاور کرتا ہے‘ ایک ایک فرد کیلئے بارشیں برساتا ہے اور بے حساب وبے پناہ رزق عطا فرماتا ہے۔ ہم اگر ایک دن کا بھی اندازہ کریں کہ صرف نوعِ انسانی کتنا رزق کھاتی ہے ‘ کتنا پانی پیتی ہے ‘ کتنی ہوا استعمال کرتی ہے ‘ کتنی روشنی استعمال کرتی ہے تو ہم اندازہ نہیں کر سکتے! یہ بے پناہ مخلوق‘ جانور‘ چرند‘ پرند سارے انسان کی خدمت کیلئے پیدا فرما دیئے ۔ کسی پر سواری کرتے ہیں‘ کسی کا گوشت کھاتے ہیں‘ کسی کی کھال استعمال کرتے ہیں۔ یہ اللہ کی مخلوق کتنا رزق روزانہ کھاتی ہے اور خدمت انسان کی کرتی ہے! ان سب کو ہماری خاطر پال رہا ہے۔ کون ہے جس نے آسمان جیسی چھت ہمیں مہیافرما دی جس کے نیچے نہ کوئی دیوار ہے‘ نہ کوئی ستون ہے ‘ نہ کبھی اس کے گرنے کا اندیشہ ہے‘ نہ اُس کے پھٹنے کا کوئی ڈر ہے! پھروہ ایسا قادر ہے کہ آسمان کی بلندیوں سے بارش برساتا ہے اور ہر طرف ہریالی پھیلا دیتا ہے۔ ہر طرف پھلوں اور پھولوں کے گلشن سجا دیتا ہے اور اُس سے کون فائدہ اٹھاتا ہے! کس کی خاطریہ سارا اہتمام ہے ! اگر جانور کھاتے ہیں ‘ پرندے کھاتے ہیں‘ سمندر کے جانور کھاتے ہیں تو ان سب کو کس کی خاطر پیدا فرما دیا! یہ سارے انسان کے کام آتے ہیں اور انسان کیلئے سب کو پالا جا رہا ہے ‘ سب اس پر نچھاور ہوتے ہیں‘ اسی کی خدمت کیلئے ہیں۔
ہم سب اپنے پروردگارکی عبادت کریں‘ وہ ہمارا رب ہے ہماری تخلیق سے لے کر ابدلآباد تک ہماری ہر ضرورت ہر ہر لمحہ پوری فرما رہا ہے۔ اُس نے ہمیںپیدا فرمایا‘ہم سے پہلے جتنے ہمارے آبائو اجداد گزرے ہیں اُن کا خالق وہی ہے۔ اُسی کا قرب تلاش کیا جائے کہ زندگی کی معراج یہی ہے۔
٭…٭…٭

The post عبادت کی حقیقت appeared first on Global Current News.



from Global Current News http://bit.ly/2WSYmCn
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔