نئی دہلی (جی سی این رپورٹ)پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے بھارتی پائلٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کے اعلان کے جواب میں وزیراعظم نریندر مودی نے ایسے الفاظ استعمال کیے جنہیں جارحانہ اور مبہم الفاظ میں دھمکانا کہا جاسکتا ہے۔سائنسدانوں کے لیے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ ’آپ تو لیبارٹریز میں زندگی گزارنے والے لوگ ہیں آپ میں پہلے پائلٹ پروجیکٹ کرنے کی روایت ہوتی ہے، پائلٹ پروجیکٹ کرنے کے بعد اسکیل ایبِلٹی ہوتی ہے، ابھی ابھی ایک پائلٹ پروجیکٹ پورا ہوگیا، اب ریئل کرنا باقی ہے، پہلے تو پریکٹس تھی‘۔بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے یہ بیان وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان کے فوراً بعد سامنے آیا کہ بھارتی پائلٹ کو رہا کردیا جائے گا۔جس کے بعد بھارت کی تینوں مسلح افواج کے سربراہوں نے غیر روایتی طور پر میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ مزید کسی کارروائی کی صورت میں وہ جواب دینے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے ایف-16 کا استعمال کیا۔بھارت کے مسلح افواج کے سربراہان سے ایسا ظاہر ہوا کہ وہ یہ دعویٰ کرنا چاہ رہے ہیں کہ پاکستانی طیاروں نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کے ’مبینہ ثبوت‘ کے طور پر انہوں نے راکٹ کا ایک ٹکڑا دکھایا جو بھارتی میڈیا کے مطابق صرف ایف 16 میں استعمال ہوسکتا ہے۔پریس بریفنگ میں بھارتی آرمی، نیوی اور فضائیہ کے نمائندوں نے لکھا ہوا مؤقف پڑھ کر سنایا اور جب ان کے موقف پر صحافیوں نے سوالات کیے تو بھارتی مسلح افواج کے نمائندے کوئی ٹھوس جوابات نہ دے پائے اور ٹال مٹول سے کام لیتے رہے۔پریس بریفنگ میں ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور نے بھارتی جہاز گرنے سے قبل کی صورتحال کی وضاحت کی اور دعویٰ کیا کہ ’پاک فضائیہ کے طیاروں اور بھارتی طیارے کے درمیان گھمسان کی لڑائی ہوئی جس کے بعد انڈین ایئرفورس نے ایف 16 طیارہ مار گرایا۔لیکن مضحکہ خیز بات یہ کہ انہوں نے اپنے اس دعوے کا نہ تو کوئی ثبوت پیش کیا نہ ہی کسی نے ثبوت کے بارے میں سوال کیا۔بھارتی افواج کے سربراہان سے جب پوچھا گیا کہ پاکستان کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے اشتعال انگیزی کی گئی، ’ہم تیار ہیں‘، انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ ہمیں حاصل کرنا تھا ہم کرچکے‘۔اس کے علاوہ جب ان سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ ’جینیوا کنونش کے تحت ایسا ہونا ہی تھا‘ اور مزید بات کرنے سے گریز کیا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سیاسی قیدات پر منحصر ہے کہ وہ ’بالاکوٹ حملے کی کامیابی کے شواہد‘ کب فراہم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔
from Global Current News https://ift.tt/2BYqSdv
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔