جمعرات، 28 مارچ، 2019

احساس و کفالت پروگرام کا اجرا،وزیراعظم کے بڑے اعلانات،دیہی خواتین کو کیا کچھ فراہم کیا جائیگا،مکمل تفصیلات آگئیں (بی بی سی رپورٹ )

0 comments

اسلام آباد(خصوصی نیوزرپورٹر ،سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ ریاست عوام کو پانچ بنیادی چیزیں روٹی ،کپڑا،مکان،صحت اورتعلیم فراہم کرے گی، یہ ضروریات عوام کا بنیادی حق ہیں،اس حوالے سے ہم نے آئین کے آرٹیکل38ڈی میں ترمیم کرنی ہے۔ یہ دباؤ ہم اپنے اوپر ڈا ل رہے ہیں، کوئی بھی شہری ان کے حصول کیلئے عدالت میں جاسکے گا ۔انہوں نے غربت کے خاتمے کو جہاد قرار دیتے ہوئےاس پروگرام پر عمل در آمد کیلئے نئی وزارت بنانے کا اعلان کردیا جو رابطے کا کام کرے گی۔غربت کے خاتمے کیلئے امداد دی جائے گی، دیہی خواتین کو مو با ئل فون ، بکریا ں اور دیسی مرغیاں بھی فراہم کی جائینگی ۔گزشتہ روز اسلام آباد میں غربت کے خاتمے سے متعلق پروگرام”احساس اور کفالت“ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ ہم نے ملک میں غربت کو کم کرنے کے لیے جہاد شروع کررکھاہے۔کسی معاشرے سے غربت کم کرنے کے لیے کوئی ایک فارمولا نہیں ہے،پاکستان وہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنالیکن ہم ریاست مدینہ کے اصولوں کیخلاف چلے گئے۔ مدینہ کی ریاست کی طرف واپس جانے کیلئے پروگرام ’’احساس اور کفالت‘‘ پہلا قدم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہر کامیاب شخص کی زندگی سے لوگ سیکھنا چاہتے ہیں۔ دنیا میں سب سے کامیاب ہمارے پیارے نبی ﷺ تھے۔ انہوں نے ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی جس کا پہلا اصول رحم تھا۔ مدینہ کی ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہمیشہ مدینہ کی ریاست کے اصول یاد رکھنے چاہئیں، یورپ نے مدینہ کی ریاست کے اصول اپنائے اور آگے نکل گئے، وہاں کتے بھی بھوکے نہیں مرتے۔لوگ انہیں بھی گھر اور خوراک دیتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ معاشرے سے غربت کم کرنے کیلئے بہت سے اقدامات کرنے پڑتے ہیں، ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے پروگرام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ا س پروگرام کے پیچھے میں ہوں اور حکومت کی تمام وزارتیں غربت کے خاتمے کیلئے جہاد کریں گی ۔ انہوں نے سماجی بہبود کیلئے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک نے 30سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ کیا کوئی یقین کر سکتا تھا کہ چین ایسا کر لے گا؟ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کہا کہ قوم جب ارادہ کر لے تو اللہ تعالیٰ کامیابی دیتا ہے،میرا ایمان ہے پاکستان میں بھی ایک دن غربت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ غربت کے خاتمے اور پروگرام ”احساس اور کفالت“ پر عملدرآمد کے لیے نئی وزارت بنائی جائے گی اور آرٹیکل 38 ڈی میں ترمیم کی جائے گی۔ہم جو تبدیلی لیکر آرہے ہیں ، اس میں سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ ہم نے اپنے آئین میں تبدیلی کرنی ہے،آرٹیکل 38ڈی میں عوام کی سہولت کیلئے تبدیلی کریں گے کہ ریاست عوام کو پانچ بنیادی چیزیں دینے کی ذمہ دار ہوگی ، یہ دبائو ہم اپنے اوپر ڈا ل رہے ہیں کوئی بھی ان کے حصول کیلئے عدالت میں جاسکے گا ۔غریبوں کی مدد کرنے کے لیے جتنے بھی ادارے کام کررہے ہیں وہ ایک جگہ سے منسلک کریں گے،بینظیرانکم سپورٹ پروگرام، زکوٰۃ،بیت المال اور پاکستان غربت مٹاؤ پروگرام سمیت دیگر ادارے علیحدہ علیحدہ کام کررہے ہیں اور ان کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے، ہم انہیں ایک وزارت کے نیچے کررہے ہیں،ابھی تک ہمیں یہ نہیں پتہ کتنے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں؟تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ تقریباً 25 فیصد سے 40 فیصد تک افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں ،جس کے لیے ڈیٹا بیس بنارہے ہیں ،پورے پاکستان سے ڈیٹا اکٹھا کریں گے جو رواں سال دسمبر تک مکمل ہو جائے گا۔ ڈیٹا بیس مکمل ہوتے ہی ہمیں پتہ چلے گا لوگوں کی انکم کتنی ہے، لیکن اس ڈیٹا بیس سے مکمل پتہ چلے گا اور ایک ہی جگہ سے انتظام کریں گے اور پورے ملک میں غربت کی کمی کے لیے مہم چلائیں گے۔اس موقع پر وزیر اعظم نےاس پروگرام کی منصوبہ بندی کرنے پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ غربت مکائوپروگرام میں 80ارب کا اضافہ کررہے ہیں، 2021 تک یہ رقم120 ارب روپے تک بڑھا دیں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ کفالت کا مطلب ہے کہ سروے کرکے لوگوں کی مالی مدد کرنا ، اس وقت پرانے سروے سے مدد کررہے ہیں اور نئے سروے سے معلوم کریں گے کس کا کیا حال ہے اور دسمبر تک نیا سروے بھی آجائے گا۔انہوں نے کہاکہ 57 لاکھ خواتین کے بچت اکاؤنٹس بنائیں گےاور انہیں موبائل دینگے ، وہ موبائل فون سے بینک اکاؤنٹ تک رسائی کریں گی، اس سے شفاف طریقہ ہوگا، نقد منتقلی کو 5 ہزار سے ساڑھے 5 ہزار تک بڑھا رہے ہیں۔کفالت پروگرام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ500 ڈیجیٹل حب بنارہے ہیں، یہ تحصیلوں میں ہوں گے اور یہ غریب لوگوں کے لیے مواقع پیداکریں گے،لوگوں کو زندگی بہتر کرنے کے مشورے بھی دیئے جائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ پروگرام کے تحت جب کوئی مشکل میں ہو گا تو اسے لیگل ایڈ فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پسماندہ علاقوں کے لیے طلبا کو ایجوکیشن گرانٹ دیں گے،جن کے پاس انصاف کارڈ نہیں ہیں وہ تحفظ پروگرام سے رابطہ کریں گے تو انہیں کارڈ بنا کر دیں گے۔معذور افرادکیلئے 20مراکز کھولے جائیں گے ، دیہی خواتین کو دیسی مرغیاں اوربکریاں دیں گے ،غریب لوگوں کی آمدنی بڑھانے کیلئے مرغیاں اور بکریاں بہت اہم ہیں، کچن گارڈن کیلئے دیہات میں بیج دیئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی بیج فراہم کئے جائیں تاکہ غریب لوگ گھروں میں لے جاکر سبزیاں اگائیں اور اپنے بچوں کی خوراک بہتر کریں۔ہم نے فیصلہ کیاہے کہ معذروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی ،بیرون ملک کام کرنے جانیوالے مزدوروں کوسہولیات دیں گے، ان کیلئے سفارتخانوں میں ویلفیئر اتاشی تعینات کیے جائیں گے، محنت کش کو سپیشل ویلفیئر ٹکٹ دیں گے تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے آکر مل سکیں، جو مزدور بیرون ملک جائیں گے، انہیں ایک سال نہیں بلکہ 3 سال کے کنٹریکٹ پر بھیجیں گے۔مزدوروں اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیں گے تاکہ وہ اپنا گھر بنا سکیں، انہوں نے کہا کہ جو لو گ بوڑھے ہوجاتے ہیں ،معاشرہ ان کا دھیان نہیں رکھتا ، دنیا میں پہلی بار پنشن خلافت راشدہ میں شروع کی گئی تھی ، ای او بی آئی کےپنشنر ز کی پنشن میں اضافے کافیصلہ کیاہے جو پانچ ہزار سے بڑھا کر ساڑھے 6 ہزار کررہے ہیں ، احساس بوڑھے افراد کیلئے گھربنائیگا، این ایف سی ایوارڈ میں پسماندہ اضلاع کو زیادہ حصہ دیں گے ، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں راجن پور سب سے پیچھے رہ جانے والا ضلع ہے، جہاں ایک شخص پر ڈھائی ہزار روپے خرچ آتا ہے جبکہ لاہور میں یہ خرچہ 70 ہزار روپے فی کس ہے ۔ آئندہ بیرون ملک کام کرنے کیلئے جانے والے پاکستانیوں کو ایک سال کا نہیں بلکہ کم از کم 3 سال کا ویزا دیا جائے گا۔ تحفظ پروگرام کے تحت کال سنٹر بنائے جائیں گے جہاں لوگ رابطہ کرکے مدد حاصل کرسکیں گے ، بیواؤں کو بھی مدد دی جائیگی ۔ ہم این جی اوز سے پارٹنرشپ کریں گے ، پاکستان ان پانچ ملکوں میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ خیرات دی جاتی ہے ، اس لئے ہم کوشش کریں گے کہ مل کرکام کریں، ہم نے شیلٹر ہومز کا فیصلہ کیا ، پہلے پنجاب میں پھر اسلام آباد ، راولپنڈی اور پشاور میں بنائے اور پھر لوگ خود ہی شروع ہوگئے جب شیلٹر ہوم بنتا تھا تو لوگ خود ہی آجاتے تھے کہ اب یہ ہم پر چھوڑ دیں ، ان شیلٹر ہومز پر حکومت کا کوئی پیسہ نہیں لگالوگ خود ہی شروع ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں اس طرح کا پروگرام آرہاہے اور جب پاکستان ایک عظیم ملک بن جائیگا تو پھر آپ اس دن کویاد کریں گے جس دن ہم نے یہ پروگرام شروع کیا ۔ انہوں نے کہا کہ خانہ بدوشوں، سٹریٹ چلڈرن ، چائلڈ لیبر اور خواجہ سراؤں کی مدد کریں گے ، ڈیلی ویجز کارکنوں کی بھی این جی اوز کے ساتھ مل کرمدد کی جائیگی ، بیت المال اگلے چار سال میں 10 ہزار یتیم بچوں کیلئے سویٹ ہومز بنائیگا ، پہلی دفعہ پاکستان میں ایسا پروگرام لا رہے ہیں جس کے ذریعے سٹریٹ چلڈرن کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کریں گے۔ معاشرے میں خواجہ سراؤں کیساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا، ہم ان کی بھی مدد کریں گے۔وزیراعظم نے بتایا کہ بھٹہ میں کام کرنے والوں کی بھی ’’تحفظ پروگرام‘‘کے ذریعے مدد کریں گے۔ اس وقت پاکستان میں 43فیصد بچے سٹنٹڈ گروتھ کا شکار ہیں، اس کا معاشرے کوکتنا نقصان ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ پاکستان کے راستے پر واپس جانے کی یہ پہلی صحیح کوشش کررہے ہیں، یہ راستہ جس میں انسانیت کی مدد کرنے کیلئے جاتے ہیں ،یہ اللہ کا راستہ ہے ، ہم نماز میں اللہ سے وہ راستہ مانگتے ہیں، ہم نے کامیاب ہونا ہے یا نہیں ہونا یہ اللہ کے اختیار میں ہے ، ہم نے کوشش کرنا ہے ، شوکت خانم ہسپتال بنانے کی وجہ یہ بنی کہ میں نے میو ہسپتال میں ایک بوڑھے کودیکھا جس کا بھائی کینسر کے مرض میں مبتلا تھا اور وہ سارا دن مزدوری کرنے کے بعد اپنے بھائی کے ساتھ بیٹھتاتھا ، اس پر میں نے سوچا کہ پاکستان میں ایک کینسر کا ہسپتال ہونا چاہیے جہاں غریب کا علاج ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ جب میری والدہ کوکینسر تھا ، تو اس وقت جس کو کینسر ہوجاتا تھا ، گھر والے سمجھتے تھے کہ اب یہ گیا کیونکہ اس مرض میں مریض آہستہ آہستہ موت کی طرف بڑھتا ہے جب میں نے ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا کہ پاکستان میں کینسر کا ہسپتال بن ہی نہیں سکتا لیکن پاکستانی قوم ہر سال پہلے سے زیادہ پیسہ دے دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے ،نئی چیزیں سوچنی ہیں،جب بھی پیسوں کی بات ہوتی ہے اسد عمر کے بال مزید سفید ہوجاتے ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں بڑا فرق ڈالتی ہیں، جمہوریت نے دس سال میں ہم سے جو بدلہ لیاہے کہ قرضہ 6 ہزار ارب سے بڑھا کر 30 ہزار ارب تک کردیا گیا ہے۔ملک کو غربت سے نکالنے کے لیے بہترین بلدیاتی نظام متعارف کرایا جا ئے گا ۔ہر سکیم میں غریبوں کا کوٹہ ہو گا، کچی ا ٓبادیوں کو رجسٹر کیا جائے گا اور فلیٹس بنا کر غریبوں کو دیئے جائیں گے ،وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں کھلے دودھ کی کوالٹی چیک کرائی گئی تو 75فیصد دودھ پینے کے قابل ہی نہیں تھا، ایک شہر کی حالت تو یہ تھی کہ وہاں دودھ ہی نہیں تھا بلکہ پوڈر کے ذریعے واشنگ مشین میں ڈال کردودھ بنایا جاتا تھا یہ بہت سنجیدہ ایشو ہے، اسلام آباد اور لاہور میں دودھ پرکنٹرول شروع کررہے ہیں تاکہ دودھ کی کوالٹی کوبہتر بنایا جاسکے،غریب بے سہارا اور بے گھر لوگوں کے لئے ہر شہر میں پناہ گاہیں بنائیں گے۔ہمارے ملک میں مزدوروں کے حقوق نہیں ہیں نہ دیہات میں کام کرنے والے والے اور نہ گھروں میں کام کرنے والے نوکروں کے ان کے ساتھ ہونے والے استحصال کا خاتمہ کریں گے، ایسے افراد کا ڈیٹا بیس بنائیں گے ان کے لئے پنشن کا سسٹم لیں کر آئیں گے، انہوں نے کہا کہ کہ حکومت یہ بھی سوچتی ہے کہ چھابڑی والے کی آمدن کو کیسے بہتر کیا جا سکتاہے، بلیو ایریا سمیت کئی مقامات ایسے ہیں جو ایلیٹ طبقے کے لئے مختص ہیں وہاں چھابڑی لگانے کی اجازت نہیں، حکومت کوشش کرے گی کہ یہاں اچھے اچھے ٹھیلے قائم ہوں اور غریب لوگوں کو بھی روزگار ملے، فنی تعلیم پر پورا زور لگا رہے ہیں ،سکولوں میں 8ویں جماعت سے بچوں کو ہنر سکھائیں گے،سکلز سنٹر میں 18کے بجائے 15سال کے عمر کے بچوں کوبھی داخلہ دیا جاسکے گا۔

The post احساس و کفالت پروگرام کا اجرا،وزیراعظم کے بڑے اعلانات،دیہی خواتین کو کیا کچھ فراہم کیا جائیگا،مکمل تفصیلات آگئیں appeared first on Global Current News.



from Global Current News https://ift.tt/2Ov1D7I
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔