بدھ، 6 مارچ، 2019

حکومت کا کالعدم جماعتوں کیخلاف بڑا کریک ڈائون،کتنے اور کون کون گرفتار؟تہلکہ خیز خبر آگئی (فوکس نیوز )

0 comments

اسلام آباد(جی سی این رپورٹ) حکومت نے کالعدم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بھائی اور بیٹے سمیت کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان کو حراست میں لے لیا۔اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور سیکریٹری داخلہ اعظم سلمان نے اس حوالے سے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن تیز کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، کسی ایک یا دو کے خلاف نہیں بلکہ بلا تفریق تمام کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بھرپور عمل کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں 44 افراد کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔اعظم سلمان نے بتایا کہ زیر حراست افرادمیں مسعود اظہر کے بیٹے حماد اظہر اور بھائی مفتی عبدالرؤف شامل ہیں، مفتی عبدالرؤف اور حماد اظہر کے نام بھارت کے ڈوزیئر میں شامل ہیں، جن افراد کو حراست میں لیا گیا ان سے تفتیش کی جائے گی، بھارت کے ڈوزیئر میں کچھ چیزوں کا ذکر ہے شواہد نہیں، ہمارے پاس شواہد نہیں لیکن کچھ لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے جب کہ شواہدملنے پر حکومت کے پاس کسی بھی ادارے کو تحویل میں لینے کے اختیارات ہیں۔سیکریٹری داخلہ نے مزید کہا کہ ڈوزیئر میں جن کے نام ہیں وزارت خارجہ کے توسط سے بھارت سے شواہد مانگے ہیں، حفاظتی تحویل میں لیے گئے افراد کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں، ثبوت ملے تو مزید کارروائی ہوگی اور اگر ثبوت نہ ملےتو حراست میں لیے گئے افراد کی نظر بندی ختم کردی جائےگی۔اعظم سلمان نے بتایا کہ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاونڈیشن کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ ہوچکا اور اس حوالے سے نوٹی فکیشن وزارت داخلہ کرےگی۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف بلا تفریق کارروائی ہورہی ہے، ہم کسی دباؤ میں یہ کارروائی نہیں کررہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، کوئی بھی قوت پاکستان کے نجی معاملات میں مداخت نہیں کر سکے گی، پیشگی اقدام کے تحت اپنی ذمہ داری ادا کررہے ہیں، کسی دباؤ کے تحت نہیں۔



from Global Current News https://ift.tt/2TAPyTq
via IFTTT

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔