اسلام آباد(جی سی این رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔پاک بھارت کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت اجلاس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ‘بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج او آئی سی اجلاس میں شرکت کر رہی ہیں اس لیے میں اجلاس میں نہیں جاؤں گا’۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت او آئی سی کا نہ ہی رکن ہے اور نہ ہی اُسے مبصر کا درجہ حاصل ہے، اگر بھارت کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ دینے کی کوشش کی گئی تو پاکستان اس کی مخالفت کرے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کو درخواست کی تھی کہ بھارتی وزیر خارجہ کو بلانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں جس پر یو اے ای کے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کو دعوت ناملہ پلوامہ واقعے سے پہلے بھیجا تھا تاہم یو اے ای کو کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کو بلانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں یا اجلاس کو ملتوی کردیں۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ گزشتہ رات او آئی سی کو ایک اور خط لکھا جس میں ایوان کے جذبات سے یو اے ای کو آگاہ کیا اور کہا کہ بھارت کو دی گئی دعوت واپس لیں، بصورت دیگر پاکستان کے پاس شرکت نا کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے لیے روس نے بھی کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کی ہے، روس کو بتانا چاہتے ہیں پاکستان میز پر بیٹھ کر بھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں دو نئی پیشرفت ہوئی ہیں، سعودی عرب سے رابطے میں تھا، انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو اہمیت دی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان قابل غور ہے، انہوں نے کہا امریکا خطے میں عدم استحکام نہیں چاہےگا، ٹینشن ختم کرنے کیلئے کردار ادا کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹرمپ کے جذبے کی قدر اور شکریہ ادا کرتا ہوں، نریندر مودی الیکشن میں کامیابی کے لیے اپنے فوجیوں اور ان کی ہلاکتوں کو استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور ششی تھرور نے بھی کہا کہ بی جے پی کا وژن بانی رہنماؤں کے برعکس ہے۔ادھر پیپلزپارٹی کے صدر آصف زرداری نے وزیر خارجہ کی او آئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کی مخالفت کردی۔قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے پاکستانی پائلٹ حسن صدیقی کو بھارتی طیارہ گرانے پر خراج تحسین پیش کیا۔آصف زرداری نے کہا کہ مودی کا ایڈونچر بھارتی الیکشن کے لیے تھا، وہ بیک فائر کرگیا، جنگ صرف افواج نہیں بلکہ قومیں لڑتی ہیں، بھارت ہمیشہ دھمکیاں دیتا رہتا ہے، ہمیں اپنی معیشت اور طاقت کو مزید مضبوط کرنا ہے۔سابق صدر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے یواے ای کے ساتھ مذہبی اور تاریخی تعلقات ہیں، میں نے تجویز بھیجی تھی کہ او آئی سی میں شرکت سے انکار نہ کیا جائے، وزیر خارجہ کو او آئی سی اجلاس میں جانا چاہیے تھا، وزیر خارجہ او آئی سی اجلاس میں جاتے اور وہاں پاکستان کے دوستوں سے ملاقاتیں کرتے، یہ ممالک ہمارے دوست ہیں، اگر ایوان کی منشاء ہے کہ حکومت نہ جائے تو میں کچھ زیادہ نہیں کہوں گا، پاکستان کی حکومت کو دوست ممالک کو انگیج کرنا چاہیے۔پیپلزپارٹی کے صدر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں نہ جانا مسئلےکا حل نہیں، ہمیں دوستوں کو نہیں بھلانا چاہیے، وہاں جاکر بات کریں، دنیا بدل گئی ہے، چاہے وزیرخارجہ بعد میں جائیں، ابھی سیکریٹری خارجہ کو بھیج دیں، موجودہ صورت حال میں پاکستان کواپنے دوستوں کونہیں بھلانا چاہیے۔آصف زرداری نے مزید کہا کہ موجودہ صورت حال میں روس، چین اور ترکی کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، ہمسایہ ممالک کےساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنا چاہیے تاکہ وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔
from Global Current News https://ift.tt/2C0iWII
via IFTTT
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔