کراچی: اورنگی ٹاؤن میں پانی کے ستائے ہوئے علاقہ مکین سراپا احتجاج بن گئے، کئی ہفتوں سے پانی کی عدم فراہمی نے علاقہ مکینوں کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا۔
پاکستان بازار اورنگی ٹاؤن قذافی چوک ، ضیا کالونی ، اورنگی ٹاؤن 13 نمبر اور 15 نمبر سمیت ملحقہ علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی پر علاقہ مکینوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور انھوں نے نہ تو آگ برساتی ہوئی گرمی دیکھی اور نہ ہی روزے کی حالت دیکھی بس ان کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ ہمارے علاقوں میں فوری طور پر پانی فراہم کیا جائے ، ہمارے حصے کا پانی ہائیڈرنٹس کو فراہم کیا جا رہا ہے جہاں سے بھرے جانے والے واٹر ٹینکر مہنگے داموں فروخت کیے جاتے ہیں۔
پانی کی عدم فراہمی پر علاقہ مکینوں کی جانب سے دوپہر 2 بجے کے قریب شروع ہونے والا احتجاج جس میں بڑی تعداد میں خواتین ، بچے ، نوجوان اور بزرگ شامل تھے پانی کی عدم فراہمی پر سراپا احتجاج بن گئے اور ٹائر نذر آتش کر کے شدید نعرے بازی کی۔
احتجاج کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو بات چیت کے ذریعے منتشر کرنے کی کوششیں شروع کر دیں تاہم مظاہرین اس قدر مشتعل تھے کہ انھوں نے پولیس کی بھی کوئی بات نہیں سنی اور بات چیت کیلیے آنے والے پاک سر زمین پارٹی کے رہنما سیف الدین خان کو بھی نہ بخشا اور انھیں بھی اپنے گھیرے میں لے لیا اور سے تلخ کلامی بھی کی اس موقع پر مظاہرین نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ ہماری لائن کا پانی اپنے علاقے میں فراہم کر رہے ہیں جو سراسر ناانصافی ہے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا گیا جس کے باعث مظاہرین میں شدید اشتعال پھیل گیا اور کچھ ہی دیر میں پورا علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے پولیس اور دیگر گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا گیا۔
مشتعل افراد نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے بے رحمانہ لاٹھی چارج میں کئی افراد کو ڈنڈے مار کر زخمی کیا انھیں ذرا بھی یہ احساس نہیں ہوا کہ پانی کے ستائے ہوئے اور روزے کی حالت میں گھروں سے نکلنے والی خواتین اور بچوں پر تشدد کرنے سے گریز کیا جائے تاہم پولیس نے ایسا نہیں کیا بلکہ مظاہرین کو دھمکیاں دی گئیں کہ انھیں ہنگامہ آرائی کے الزام میں گھروں سے اٹھا لیں گے اور خواتین کو لیڈی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کرنے کی بھی دھمکیاں دی گئیں۔
علاقہ مکینوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 3 ماہ سے وہ پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں ہر سطح پر جا کر مسئلے کو حل کرنے کی فریاد کی لیکن سب بے نتیجہ ثابت ہوئیں۔سب ووٹ مانگنے آتے ہیں لیکن ہمارے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی آگے نہیں آتا۔
مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ پانی کا ٹینکر خریدنا ان کے بس کی بات نہیں چار ہزار روپے میں وہ کس طرح سے پانی کا ٹینکر خریدیں جبکہ یہ وہ ہی پانی ہے جو ہمارے حصے کا ہوتا ہے لیکن ہمیں فراہم نہیں کیا جاتا اور واٹر ہائیڈرینٹس پر بلا تعطل پانی فراہم کیا جا رہا ہے یہ پانی کہاں سے آرہا ہے اگر پانی کی قلت ہے تو وہاں پر بھی پانی نہیں آنا چاہیے اس بات کا کوئی جواب نہیں دیتا۔
مشتعل علاقہ مکینوں کی جانب سے شروع ہونے والا احتجاج 5 گھنٹے تک جاری رہنے کے بعد افطاری سے کچھ دیر قبل ختم کر دیا گیا تاہم افطاری کے بعد نوجوانوں کی ٹولیاں اپنے اپنے علاقوں میں پانی کی فراہمی کے لیے نعرے لگاتے رہے جبکہ پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر کے گشت میں اضافہ کر دیا گیا دریں اثنا نیشنل ہائی وے منزل پمپ کے قریب بھی پانی کی عدم فراہمی پر ملحقہ علاقوں کے مکینوں نے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا ۔
اس موقع پر مشتعل افراد نے الزام عائد کیا کہ لانڈھی کے 8 سے زائد آبادیوں کا پانی علاقے میں قائم ہائیڈرنٹ سے ٹینکروں کے ذریعے ساؤتھ کے علاقے میں فروخت کیا جا رہا ہے جس میں مبینہ طور پر واٹر بورڈ کے نااہل افسران شامل ہیں جبکہ انھیں سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے اور اس ملی بھگت کے ذریعے مسلم آباد کالونی،مظفرآباد ،شیر پاؤکالونی ، مجید کالونی اور سواتی محلہ سمیت لانڈھی کے دیگر آبادیوں کا پانی چوری کر کے مہنگے داموں واٹر ٹینکروں کے ذریعے فروخت کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ ہائیڈرنٹ کو فوری طور پر بند کیا جائے اور ہمارے علاقوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے،احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی میں شدید خلل واقعے ہوا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو بات چیت کے بعد پرامن طور پر منتشر کر دیا۔
The post اورنگی ٹاؤن میں پانی کے ستائے مشتعل مکین سڑک پر نکل آئے appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2kFYhk7
via
IFTTT